Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
EZEKIEL
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 9
Ezek UrduGeo 9:1  پھر مَیں نے اللہ کی بلند آواز سنی، ”یروشلم کی عدالت قریب آ گئی ہے! آؤ، ہر ایک اپنا تباہ کن ہتھیار پکڑ کر کھڑا ہو جائے!“
Ezek UrduGeo 9:2  تب چھ آدمی رب کے گھر کے شمالی دروازے میں داخل ہوئے۔ ہر ایک اپنا تباہ کن ہتھیار تھامے چل رہا تھا۔ اُن کے ساتھ ایک اَور آدمی تھا جس کا لباس کتان کا تھا۔ اُس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔ یہ آدمی قریب آ کر پیتل کی قربان گاہ کے پاس کھڑے ہو گئے۔
Ezek UrduGeo 9:3  اسرائیل کے خدا کا جلال اب تک کروبی فرشتوں کے اوپر ٹھہرا ہوا تھا۔ اب وہ وہاں سے اُڑ کر رب کے گھر کی دہلیز کے پاس رُک گیا۔ پھر رب کتان سے ملبّس اُس مرد سے ہم کلام ہوا جس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔
Ezek UrduGeo 9:4  اُس نے فرمایا، ”جا، یروشلم شہر میں سے گزر کر ہر ایک کے ماتھے پر نشان لگا دے جو باشندوں کی تمام مکروہ حرکتوں کو دیکھ کر آہ و زاری کرتا ہے۔“
Ezek UrduGeo 9:5  میرے سنتے سنتے رب نے دیگر آدمیوں سے کہا، ”پہلے آدمی کے پیچھے پیچھے چل کر لوگوں کو مار ڈالو! نہ کسی پر ترس کھاؤ، نہ رحم کرو
Ezek UrduGeo 9:6  بلکہ بزرگوں کو کنوارے کنواریوں اور بال بچوں سمیت موت کے گھاٹ اُتارو۔ صرف اُنہیں چھوڑنا جن کے ماتھے پر نشان ہے۔ میرے مقدِس سے شروع کرو!“ چنانچہ آدمیوں نے اُن بزرگوں سے شروع کیا جو رب کے گھر کے سامنے کھڑے تھے۔
Ezek UrduGeo 9:7  پھر رب اُن سے دوبارہ ہم کلام ہوا، ”رب کے گھر کے صحنوں کو مقتولوں سے بھر کر اُس کی بےحرمتی کرو، پھر وہاں سے نکل جاؤ!“ وہ نکل گئے اور شہر میں سے گزر کر لوگوں کو مار ڈالنے لگے۔
Ezek UrduGeo 9:8  رب کے گھر کے صحن میں صرف مجھے ہی زندہ چھوڑا گیا تھا۔ مَیں اوندھے منہ گر کر چیخ اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، کیا تُو یروشلم پر اپنا غضب نازل کر کے اسرائیل کے تمام بچے ہوؤں کو موت کے گھاٹ اُتارے گا؟“
Ezek UrduGeo 9:9  رب نے جواب دیا، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کا قصور نہایت ہی سنگین ہے۔ ملک میں قتل و غارت عام ہے، اور شہر ناانصافی سے بھر گیا ہے۔ کیونکہ لوگ کہتے ہیں، ’رب نے ملک کو ترک کیا ہے، ہم اُسے نظر ہی نہیں آتے۔‘
Ezek UrduGeo 9:10  اِس لئے نہ مَیں اُن پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا بلکہ اُن کی حرکتوں کی مناسب سزا اُن کے سروں پر لاؤں گا۔“
Ezek UrduGeo 9:11  پھر کتان سے ملبّس وہ آدمی لوٹ آیا جس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔ اُس نے اطلاع دی، ”جو کچھ تُو نے فرمایا وہ مَیں نے پورا کیا ہے۔“