Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
EZEKIEL
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 3
Ezek UrduGeo 3:1  اُس نے فرمایا، ”اے آدم زاد، جو کچھ تجھے دیا جا رہا ہے اُسے کھا لے! طومار کو کھا، پھر جا کر اسرائیلی قوم سے مخاطب ہو جا۔“
Ezek UrduGeo 3:2  مَیں نے اپنا منہ کھولا تو اُس نے مجھے طومار کھلایا۔
Ezek UrduGeo 3:3  ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ”آدم زاد، جو طومار مَیں تجھے کھلاتا ہوں اُسے کھا، پیٹ بھر کر کھا!“ جب مَیں نے اُسے کھایا تو شہد کی طرح میٹھا لگا۔
Ezek UrduGeo 3:4  تب اللہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، اب جا کر اسرائیلی گھرانے کو میرے پیغامات سنا دے۔
Ezek UrduGeo 3:5  مَیں تجھے ایسی قوم کے پاس نہیں بھیج رہا جس کی اجنبی زبان تجھے سمجھ نہ آئے بلکہ تجھے اسرائیلی قوم کے پاس بھیج رہا ہوں۔
Ezek UrduGeo 3:6  بےشک ایسی بہت سی قومیں ہیں جن کی اجنبی زبانیں تجھے نہیں آتیں، لیکن اُن کے پاس مَیں تجھے نہیں بھیج رہا۔ اگر مَیں تجھے اُن ہی کے پاس بھیجتا تو وہ ضرور تیری سنتیں۔
Ezek UrduGeo 3:7  لیکن اسرائیلی گھرانا تیری سننے کے لئے تیار نہیں ہو گا، کیونکہ وہ میری سننے کے لئے تیار ہی نہیں۔ کیونکہ پوری قوم کا ماتھا سخت اور دل اَڑا ہوا ہے۔
Ezek UrduGeo 3:8  لیکن مَیں نے تیرا چہرہ بھی اُن کے چہرے جیسا سخت کر دیا، تیرا ماتھا بھی اُن کے ماتھے جیسا مضبوط کر دیا ہے۔
Ezek UrduGeo 3:9  تُو اُن کا مقابلہ کر سکے گا، کیونکہ مَیں نے تیرے ماتھے کو ہیرے جیسا مضبوط، چقماق جیسا پائے دار کر دیا ہے۔ گو یہ قوم باغی ہے توبھی اُن سے خوف نہ کھا، نہ اُن کے سلوک سے دہشت زدہ ہو۔“
Ezek UrduGeo 3:10  اللہ نے مزید فرمایا، ”اے آدم زاد، میری ہر بات پر دھیان دے کر اُسے ذہن میں بٹھا۔
Ezek UrduGeo 3:11  اب روانہ ہو کر اپنی قوم کے اُن افراد کے پاس جا جو بابل میں جلاوطن ہوئے ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق اُنہیں بتانا چاہتا ہے، خواہ وہ سنیں یا نہ سنیں۔“
Ezek UrduGeo 3:12  پھر اللہ کے روح نے مجھے وہاں سے اُٹھایا۔ جب رب کا جلال اپنی جگہ سے اُٹھا تو مَیں نے اپنے پیچھے ایک گڑگڑاتی آواز سنی۔
Ezek UrduGeo 3:13  فضا چاروں جانداروں کے شور سے گونج اُٹھی جب اُن کے پَر ایک دوسرے سے لگنے اور اُن کے پہئے گھومنے لگے۔
Ezek UrduGeo 3:14  اللہ کا روح مجھے اُٹھا کر وہاں سے لے گیا، اور مَیں تلخ مزاجی اور بڑی سرگرمی سے روانہ ہوا۔ کیونکہ رب کا ہاتھ زور سے مجھ پر ٹھہرا ہوا تھا۔
Ezek UrduGeo 3:15  چلتے چلتے مَیں دریائے کبار کی آبادی تل ابیب میں رہنے والے جلاوطنوں کے پاس پہنچ گیا۔ مَیں اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔ سات دن تک میری حالت گم صم رہی۔
Ezek UrduGeo 3:16  سات دن کے بعد رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
Ezek UrduGeo 3:17  ”اے آدم زاد، مَیں نے تجھے اسرائیلی قوم پر پہرے دار بنایا، اِس لئے جب بھی تجھے مجھ سے کلام ملے تو اُنہیں میری طرف سے آگاہ کر!
Ezek UrduGeo 3:18  مَیں تیرے ذریعے بےدین کو اطلاع دوں گا کہ اُسے مرنا ہی ہے تاکہ وہ اپنی بُری راہ سے ہٹ کر بچ جائے۔ اگر تُو اُسے یہ پیغام نہ پہنچائے، نہ اُسے تنبیہ کرے اور وہ اپنے قصور کے باعث مر جائے تو مَیں تجھے ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔
Ezek UrduGeo 3:19  لیکن اگر وہ تیری تنبیہ پر اپنی بےدینی اور بُری راہ سے نہ ہٹے تو یہ الگ بات ہے۔ بےشک وہ مرے گا، لیکن تُو ذمہ دار نہیں ٹھہرے گا بلکہ اپنی جان کو چھڑائے گا۔
Ezek UrduGeo 3:20  جب راست باز اپنی راست بازی کو چھوڑ کر بُری راہ پر آ جائے گا تو مَیں تجھے اُسے آگاہ کرنے کی ذمہ داری دوں گا۔ اگر تُو یہ کرنے سے باز رہا تو تُو ہی ذمہ دار ٹھہرے گا جب مَیں اُسے ٹھوکر کھلا کر مار ڈالوں گا۔ اُس وقت اُس کے راست کام یاد نہیں رہیں گے بلکہ وہ اپنے گناہ کے سبب سے مرے گا۔ لیکن تُو ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
Ezek UrduGeo 3:21  لیکن اگر تُو اُسے تنبیہ کرے اور وہ اپنے گناہ سے باز آئے تو وہ میری تنبیہ کو قبول کرنے کے باعث بچے گا، اور تُو بھی اپنی جان کو چھڑائے گا۔“
Ezek UrduGeo 3:22  وہیں رب کا ہاتھ دوبارہ مجھ پر آ ٹھہرا۔ اُس نے فرمایا، ”اُٹھ، یہاں سے نکل کر وادی کے کھلے میدان میں چلا جا! وہاں مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا۔“
Ezek UrduGeo 3:23  مَیں اُٹھا اور نکل کر وادی کے کھلے میدان میں چلا گیا۔ جب پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رب کا جلال وہاں یوں موجود ہے جس طرح پہلی رویا میں دریائے کبار کے کنارے پر تھا۔ مَیں منہ کے بل گر گیا۔
Ezek UrduGeo 3:24  تب اللہ کے روح نے آ کر مجھے دوبارہ کھڑا کیا اور فرمایا، ”اپنے گھر میں جا کر اپنے پیچھے کنڈی لگا۔
Ezek UrduGeo 3:25  اے آدم زاد، لوگ تجھے رسّیوں میں جکڑ کر بند رکھیں گے تاکہ تُو نکل کر دوسروں میں نہ پھر سکے۔
Ezek UrduGeo 3:26  مَیں ہونے دوں گا کہ تیری زبان تالو سے چپک جائے اور تُو خاموش رہ کر اُنہیں ڈانٹ نہ سکے۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔
Ezek UrduGeo 3:27  لیکن جب بھی مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا تو تیرے منہ کو کھولوں گا۔ تب تُو میرا کلام سنا کر کہے گا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے!‘ تب جو سننے کے لئے تیار ہو وہ سنے، اور جو تیار نہ ہو وہ نہ سنے۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔