ECCLESIASTES
Chapter 12
Eccl | UrduGeo | 12:1 | جوانی میں ہی اپنے خالق کو یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ مصیبت کے دن آئیں، وہ سال قریب آئیں جن کے بارے میں تُو کہے گا، ”یہ مجھے پسند نہیں۔“ | |
Eccl | UrduGeo | 12:2 | اُسے یاد رکھ اِس سے پہلے کہ روشنی تیرے لئے ختم ہو جائے، سورج، چاند اور ستارے اندھیرے ہو جائیں اور بارش کے بعد بادل لوٹ آئیں۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:3 | اُسے یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ گھر کے پہرے دار تھرتھرانے لگیں، طاقت ور آدمی کُبڑے ہو جائیں، گندم پیسنے والی نوکرانیاں کم ہونے کے باعث کام کرنا چھوڑ دیں اور کھڑکیوں میں سے دیکھنے والی خواتین دُھندلا جائیں۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:4 | اُسے یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ گلی میں پہنچانے والا دروازہ بند ہو جائے اور چکّی کی آواز آہستہ ہو جائے۔ جب چڑیاں چہچہانے لگیں گی تو تُو جاگ اُٹھے گا، لیکن تمام گیتوں کی آواز دبی سی سنائی دے گی۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:5 | اُسے یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ تُو اونچی جگہوں اور گلیوں کے خطروں سے ڈرنے لگے۔ گو بادام کا پھول کھل جائے، ٹڈی بوجھ تلے دب جائے اور کریر کا پھول پھوٹ نکلے، لیکن تُو کوچ کر کے اپنے ابدی گھر میں چلا جائے گا، اور ماتم کرنے والے گلیوں میں گھومتے پھریں گے۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:6 | اللہ کو یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ چاندی کا رسّا ٹوٹ جائے، سونے کا برتن ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے، چشمے کے پاس گھڑا پاش پاش ہو جائے اور کنوئیں کا پانی نکالنے والا پہیہ ٹوٹ کر اُس میں گر جائے۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:7 | تب تیری خاک دوبارہ اُس خاک میں مل جائے گی جس سے نکل آئی اور تیری روح اُس خدا کے پاس لوٹ جائے گی جس نے اُسے بخشا تھا۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:9 | دانش مند ہونے کے علاوہ واعظ قوم کو علم و عرفان کی تعلیم دیتا رہا۔ اُس نے متعدد امثال کو صحیح وزن دے کر اُن کی جانچ پڑتال کی اور اُنہیں ترتیب وار جمع کیا۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:11 | دانش مندوں کے الفاظ آنکس کی مانند ہیں، ترتیب سے جمع شدہ امثال لکڑی میں مضبوطی سے ٹھونکی گئی کیلوں جیسی ہیں۔ یہ ایک ہی گلہ بان کی دی ہوئی ہیں۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:12 | میرے بیٹے، اِس کے علاوہ خبردار رہ۔ کتابیں لکھنے کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہو جائے گا، اور حد سے زیادہ کتب بینی سے جسم تھک جاتا ہے۔ | |
Eccl | UrduGeo | 12:13 | آؤ، اختتام پر ہم تمام تعلیم کے خلاصے پر دھیان دیں۔ رب کا خوف مان اور اُس کے احکام کی پیروی کر۔ یہ ہر انسان کا فرض ہے۔ | |