Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
ZECHARIAH
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 7
Zech UrduGeo 7:1  دارا بادشاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں رب زکریاہ سے ہم کلام ہوا۔ کِسلیو یعنی نویں مہینے کا چوتھا دن تھا۔
Zech UrduGeo 7:2  اُس وقت بیت ایل شہر نے سراضر اور رجم مَلِک کو اُس کے آدمیوں سمیت یروشلم بھیجا تھا تاکہ رب سے التماس کریں۔
Zech UrduGeo 7:3  ساتھ ساتھ اُنہیں رب الافواج کے گھر کے اماموں کو یہ سوال پیش کرنا تھا، ”اب ہم کئی سال سے پانچویں مہینے میں روزہ رکھ کر رب کے گھر کی تباہی پر ماتم کرتے آئے ہیں۔ کیا لازم ہے کہ ہم یہ دستور آئندہ بھی جاری رکھیں؟“
Zech UrduGeo 7:4  تب مجھے رب الافواج سے جواب ملا،
Zech UrduGeo 7:5  ”ملک کے تمام باشندوں اور اماموں سے کہہ، ’بےشک تم 70 سال سے پانچویں اور ساتویں مہینے میں روزہ رکھ کر ماتم کرتے آئے ہو۔ لیکن کیا تم نے یہ دستور واقعی میری خاطر ادا کیا؟ ہرگز نہیں!
Zech UrduGeo 7:6  عیدوں پر بھی تم کھاتے پیتے وقت صرف اپنی ہی خاطر خوشی مناتے ہو۔
Zech UrduGeo 7:7  یہ وہی بات ہے جو مَیں نے ماضی میں بھی نبیوں کی معرفت تمہیں بتائی، اُس وقت جب یروشلم میں آبادی اور سکون تھا، جب گرد و نواح کے شہر دشتِ نجب اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے تک آباد تھے‘۔“
Zech UrduGeo 7:8  اِس ناتے سے زکریاہ پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا،
Zech UrduGeo 7:9  ”رب الافواج فرماتا ہے، ’عدالت میں منصفانہ فیصلے کرو، ایک دوسرے پر مہربانی اور رحم کرو!
Zech UrduGeo 7:10  بیواؤں، یتیموں، اجنبیوں اور غریبوں پر ظلم مت کرنا۔ اپنے دل میں ایک دوسرے کے خلاف بُرے منصوبے نہ باندھو۔‘
Zech UrduGeo 7:11  جب تمہارے باپ دادا نے یہ کچھ سنا تو وہ اِس پر دھیان دینے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اکڑ گئے۔ اُنہوں نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر کر اپنے کانوں کو بند کئے رکھا۔
Zech UrduGeo 7:12  اُنہوں نے اپنے دلوں کو ہیرے کی طرح سخت کر لیا تاکہ شریعت اور وہ باتیں اُن پر اثرانداز نہ ہو سکیں جو رب الافواج نے اپنے روح کے وسیلے سے گزشتہ نبیوں کو بتانے کو کہا تھا۔ تب رب الافواج کا شدید غضب اُن پر نازل ہوا۔
Zech UrduGeo 7:13  وہ فرماتا ہے، ’چونکہ اُنہوں نے میری نہ سنی اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا کہ جب وہ مدد کے لئے مجھ سے التجا کریں تو مَیں بھی اُن کی نہیں سنوں گا۔
Zech UrduGeo 7:14  مَیں نے اُنہیں آندھی سے اُڑا کر تمام دیگر اقوام میں منتشر کر دیا، ایسی قوموں میں جن سے وہ ناواقف تھے۔ اُن کے جانے پر وطن اِتنا ویران و سنسان ہوا کہ کوئی نہ رہا جو اُس میں آئے یا وہاں سے جائے۔ یوں اُنہوں نے اُس خوش گوار ملک کو تباہ کر دیا‘۔“