ZECHARIAH
Chapter 7
Zech | UrduGeo | 7:1 | دارا بادشاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں رب زکریاہ سے ہم کلام ہوا۔ کِسلیو یعنی نویں مہینے کا چوتھا دن تھا۔ | |
Zech | UrduGeo | 7:2 | اُس وقت بیت ایل شہر نے سراضر اور رجم مَلِک کو اُس کے آدمیوں سمیت یروشلم بھیجا تھا تاکہ رب سے التماس کریں۔ | |
Zech | UrduGeo | 7:3 | ساتھ ساتھ اُنہیں رب الافواج کے گھر کے اماموں کو یہ سوال پیش کرنا تھا، ”اب ہم کئی سال سے پانچویں مہینے میں روزہ رکھ کر رب کے گھر کی تباہی پر ماتم کرتے آئے ہیں۔ کیا لازم ہے کہ ہم یہ دستور آئندہ بھی جاری رکھیں؟“ | |
Zech | UrduGeo | 7:5 | ”ملک کے تمام باشندوں اور اماموں سے کہہ، ’بےشک تم 70 سال سے پانچویں اور ساتویں مہینے میں روزہ رکھ کر ماتم کرتے آئے ہو۔ لیکن کیا تم نے یہ دستور واقعی میری خاطر ادا کیا؟ ہرگز نہیں! | |
Zech | UrduGeo | 7:7 | یہ وہی بات ہے جو مَیں نے ماضی میں بھی نبیوں کی معرفت تمہیں بتائی، اُس وقت جب یروشلم میں آبادی اور سکون تھا، جب گرد و نواح کے شہر دشتِ نجب اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے تک آباد تھے‘۔“ | |
Zech | UrduGeo | 7:9 | ”رب الافواج فرماتا ہے، ’عدالت میں منصفانہ فیصلے کرو، ایک دوسرے پر مہربانی اور رحم کرو! | |
Zech | UrduGeo | 7:10 | بیواؤں، یتیموں، اجنبیوں اور غریبوں پر ظلم مت کرنا۔ اپنے دل میں ایک دوسرے کے خلاف بُرے منصوبے نہ باندھو۔‘ | |
Zech | UrduGeo | 7:11 | جب تمہارے باپ دادا نے یہ کچھ سنا تو وہ اِس پر دھیان دینے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اکڑ گئے۔ اُنہوں نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر کر اپنے کانوں کو بند کئے رکھا۔ | |
Zech | UrduGeo | 7:12 | اُنہوں نے اپنے دلوں کو ہیرے کی طرح سخت کر لیا تاکہ شریعت اور وہ باتیں اُن پر اثرانداز نہ ہو سکیں جو رب الافواج نے اپنے روح کے وسیلے سے گزشتہ نبیوں کو بتانے کو کہا تھا۔ تب رب الافواج کا شدید غضب اُن پر نازل ہوا۔ | |
Zech | UrduGeo | 7:13 | وہ فرماتا ہے، ’چونکہ اُنہوں نے میری نہ سنی اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا کہ جب وہ مدد کے لئے مجھ سے التجا کریں تو مَیں بھی اُن کی نہیں سنوں گا۔ | |