Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
JEREMIAH
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 37
Jere UrduGeo 37:1  یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو تخت سے اُتارنے کے بعد شاہِ بابل نبوکدنضر نے صِدقیاہ بن یوسیاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔
Jere UrduGeo 37:2  لیکن نہ صِدقیاہ، نہ اُس کے افسروں یا عوام نے اُن پیغامات پر دھیان دیا جو رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت فرمائے تھے۔
Jere UrduGeo 37:3  ایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور امام صفنیاہ بن معسیاہ کو یرمیاہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ گزارش کریں، ”مہربانی کر کے رب ہمارے خدا سے ہماری شفاعت کریں۔“
Jere UrduGeo 37:4  یرمیاہ کو اب تک قید میں ڈالا نہیں گیا تھا، اِس لئے وہ آزادی سے لوگوں میں چل پھر سکتا تھا۔
Jere UrduGeo 37:5  اُس وقت فرعون کی فوج مصر سے نکل کر اسرائیل کی طرف بڑھ رہی تھی۔ جب یروشلم کا محاصرہ کرنے والی بابل کی فوج کو یہ خبر ملی تو وہ وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔
Jere UrduGeo 37:6  تب رب یرمیاہ نبی سے ہم کلام ہوا،
Jere UrduGeo 37:7  ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ شاہِ یہوداہ نے تمہیں میری مرضی دریافت کرنے بھیجا ہے۔ اُسے جواب دو کہ فرعون کی جو فوج تمہاری مدد کرنے کے لئے نکل آئی ہے وہ اپنے ملک واپس لوٹنے کو ہے۔
Jere UrduGeo 37:8  پھر بابل کے فوجی واپس آ کر یروشلم پر حملہ کریں گے۔ وہ اِسے اپنے قبضے میں لے کر نذرِ آتش کر دیں گے۔
Jere UrduGeo 37:9  کیونکہ رب فرماتا ہے کہ یہ سوچ کر دھوکا مت کھاؤ کہ بابل کی فوج ضرور ہمیں چھوڑ کر چلی جائے گی۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا!
Jere UrduGeo 37:10  خواہ تم حملہ آور پوری بابلی فوج کو شکست کیوں نہ دیتے اور صرف زخمی آدمی بچے رہتے توبھی تم ناکام رہتے، توبھی یہ بعض ایک آدمی اپنے خیموں میں سے نکل کر یروشلم کو نذرِ آتش کرتے۔“
Jere UrduGeo 37:11  جب فرعون کی فوج اسرائیل کی طرف بڑھنے لگی تو بابل کے فوجی یروشلم کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔
Jere UrduGeo 37:12  اُن دنوں میں یرمیاہ بن یمین کے قبائلی علاقے کے لئے روانہ ہوا، کیونکہ وہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ کوئی موروثی ملکیت تقسیم کرنا چاہتا تھا۔ لیکن جب وہ شہر سے نکلتے ہوئے
Jere UrduGeo 37:13  بن یمین کے دروازے تک پہنچ گیا تو پہرے داروں کا ایک افسر اُسے پکڑ کر کہنے لگا، ”تم بھگوڑے ہو! تم بابل کی فوج کے پاس جانا چاہتے ہو!“ افسر کا نام اِریاہ بن سلمیاہ بن حننیاہ تھا۔
Jere UrduGeo 37:14  یرمیاہ نے اعتراض کیا، ”یہ جھوٹ ہے، مَیں بھگوڑا نہیں ہوں! مَیں بابل کی فوج کے پاس نہیں جا رہا۔“ لیکن اِریاہ نہ مانا بلکہ اُسے گرفتار کر کے سرکاری افسروں کے پاس لے گیا۔
Jere UrduGeo 37:15  اُسے دیکھ کر اُنہیں یرمیاہ پر غصہ آیا، اور وہ اُس کی پٹائی کرا کر اُسے شاہی محرّر یونتن کے گھر میں لائے جسے اُنہوں نے قیدخانہ بنایا تھا۔
Jere UrduGeo 37:16  وہاں اُسے ایک زمین دوز کمرے میں ڈال دیا گیا جو پہلے حوض تھا اور جس کی چھت محراب دار تھی۔ وہ متعدد دن اُس میں بند رہا۔
Jere UrduGeo 37:17  ایک دن صِدقیاہ نے اُسے محل میں بُلایا۔ وہاں علیٰحدگی میں اُس سے پوچھا، ”کیا رب کی طرف سے میرے لئے کوئی پیغام ہے؟“ یرمیاہ نے جواب دیا، ”جی ہاں۔ آپ کو شاہِ بابل کے حوالے کیا جائے گا۔“
Jere UrduGeo 37:18  تب یرمیاہ نے صِدقیاہ بادشاہ سے اپنی بات جاری رکھ کر کہا، ”مجھ سے کیا جرم ہوا ہے؟ مَیں نے آپ کے افسروں اور عوام کا کیا قصور کیا ہے کہ مجھے جیل میں ڈلوا دیا؟
Jere UrduGeo 37:19  آپ کے وہ نبی کہاں ہیں جنہوں نے آپ کو پیش گوئی سنائی کہ شاہِ بابل نہ آپ پر، نہ اِس ملک پر حملہ کرے گا؟
Jere UrduGeo 37:20  اے میرے مالک اور بادشاہ، مہربانی کر کے میری بات سنیں، میری گزارش پوری کریں! مجھے یونتن محرّر کے گھر میں واپس نہ بھیجیں، ورنہ مَیں مر جاؤں گا۔“
Jere UrduGeo 37:21  تب صِدقیاہ بادشاہ نے حکم دیا کہ یرمیاہ کو شاہی محافظوں کے صحن میں رکھا جائے۔ اُس نے یہ ہدایت بھی دی کہ جب تک شہر میں روٹی دست یاب ہو یرمیاہ کو نان بائی گلی سے ہر روز ایک روٹی ملتی رہے۔ چنانچہ یرمیاہ محافظوں کے صحن میں رہنے لگا۔