Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
JEREMIAH
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 36
Jere UrduGeo 36:1  یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،
Jere UrduGeo 36:2  ”طومار لے کر اُس میں اسرائیل، یہوداہ اور باقی تمام قوموں کے بارے میں وہ تمام پیغامات قلم بند کر جو مَیں نے یوسیاہ کی حکومت سے لے کر آج تک تجھ پر نازل کئے ہیں۔
Jere UrduGeo 36:3  شاید یہوداہ کے گھرانے میں ہر ایک اپنی بُری راہ سے باز آ کر واپس آئے اگر اُس آفت کی پوری خبر اُن تک پہنچے جو مَیں اِس قوم پر نازل کرنے کو ہوں۔ پھر مَیں اُن کی بےدینی اور گناہ کو معاف کروں گا۔“
Jere UrduGeo 36:4  چنانچہ یرمیاہ نے باروک بن نیریاہ کو بُلا کر اُس سے وہ تمام پیغامات طومار میں لکھوائے جو رب نے اُس پر نازل کئے تھے۔
Jere UrduGeo 36:5  پھر یرمیاہ نے باروک سے کہا، ”مجھے نظربند کیا گیا ہے، اِس لئے مَیں رب کے گھر میں نہیں جا سکتا۔
Jere UrduGeo 36:6  لیکن آپ تو جا سکتے ہیں۔ روزے کے دن یہ طومار اپنے ساتھ لے کر رب کے گھر میں جائیں۔ حاضرین کے سامنے رب کی اُن تمام باتوں کو پڑھ کر سنائیں جو مَیں نے آپ سے لکھوائی ہیں۔ سب کو طومار کی باتیں سنائیں، اُنہیں بھی جو یہوداہ کی دیگر آبادیوں سے یہاں پہنچے ہیں۔
Jere UrduGeo 36:7  شاید وہ التجا کریں کہ رب اُن پر رحم کرے۔ شاید ہر ایک اپنی بُری راہ سے باز آ کر واپس آئے۔ کیونکہ جو غضب اِس قوم پر نازل ہونے والا ہے اور جس کا اعلان رب کر چکا ہے وہ بہت سخت ہے۔“
Jere UrduGeo 36:8  باروک بن نیریاہ نے ایسا ہی کیا۔ یرمیاہ نبی کی ہدایت کے مطابق اُس نے رب کے گھر میں طومار میں درج رب کے کلام کی تلاوت کی۔
Jere UrduGeo 36:9  اُس وقت لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے، کیونکہ بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے پانچویں سال اور نویں مہینے میں اعلان کیا گیا تھا کہ یروشلم کے باشندے اور یہوداہ کے دیگر شہروں سے آئے ہوئے تمام لوگ رب کے حضور روزہ رکھیں۔
Jere UrduGeo 36:10  جب باروک نے طومار کی تلاوت کی تو تمام لوگ حاضر تھے۔ اُس وقت وہ رب کے گھر میں شاہی محرّر جمریاہ بن سافن کے کمرے میں بیٹھا تھا۔ یہ کمرا رب کے گھر کے اوپر والے صحن میں تھا، اور صحن کا نیا دروازہ وہاں سے دُور نہیں تھا۔
Jere UrduGeo 36:11  طومار میں درج رب کے تمام پیغامات سن کر جمریاہ بن سافن کا بیٹا میکایاہ
Jere UrduGeo 36:12  شاہی محل میں میرمنشی کے دفتر میں چلا گیا۔ وہاں تمام سرکاری افسر بیٹھے تھے یعنی اِلی سمع میرمنشی، دِلایاہ بن سمعیاہ، اِلناتن بن عکبور، جمریاہ بن سافن، صِدقیاہ بن حننیاہ اور باقی تمام ملازم۔
Jere UrduGeo 36:13  میکایاہ نے اُنہیں سب کچھ سنایا جو باروک نے طومار کی تلاوت کر کے پیش کیا تھا۔
Jere UrduGeo 36:14  تب تمام بزرگوں نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کوشی کو باروک کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”جس طومار کی تلاوت آپ نے لوگوں کے سامنے کی اُسے لے کر ہمارے پاس آئیں۔“ چنانچہ باروک بن نیریاہ ہاتھ میں طومار کو تھامے ہوئے اُن کے پاس آیا۔
Jere UrduGeo 36:15  افسروں نے کہا، ”ذرا بیٹھ کر ہمارے لئے بھی طومار کی تلاوت کریں۔“ چنانچہ باروک نے اُنہیں سب کچھ پڑھ کر سنا دیا۔
Jere UrduGeo 36:16  یرمیاہ کی تمام پیش گوئیاں سنتے ہی وہ گھبرا گئے اور ڈر کے مارے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ پھر اُنہوں نے باروک سے کہا، ”لازم ہے کہ ہم بادشاہ کو اِن تمام باتوں سے آگاہ کریں۔
Jere UrduGeo 36:17  ہمیں ذرا بتائیں، آپ نے یہ تمام باتیں کس طرح قلم بند کیں؟ کیا یرمیاہ نے سب کچھ زبانی آپ کو پیش کیا؟“
Jere UrduGeo 36:18  باروک نے جواب دیا، ”جی، وہ مجھے یہ تمام باتیں سناتا گیا، اور مَیں سب کچھ سیاہی سے اِس طومار میں درج کرتا گیا۔“
Jere UrduGeo 36:19  یہ سن کر افسروں نے باروک سے کہا، ”اب چلے جائیں، آپ اور یرمیاہ دونوں چھپ جائیں! کسی کو بھی پتا نہ چلے کہ آپ کہاں ہیں۔“
Jere UrduGeo 36:20  افسروں نے طومار کو شاہی میرمنشی اِلی سمع کے دفتر میں محفوظ رکھ دیا، پھر دربار میں داخل ہو کر بادشاہ کو سب کچھ بتا دیا۔
Jere UrduGeo 36:21  بادشاہ نے یہودی کو طومار لے آنے کا حکم دیا۔ یہودی، اِلی سمع میرمنشی کے دفتر سے طومار کو لے کر بادشاہ اور تمام افسروں کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔
Jere UrduGeo 36:22  چونکہ نواں مہینہ تھا اِس لئے بادشاہ محل کے اُس حصے میں بیٹھا تھا جو سردیوں کے موسم کے لئے بنایا گیا تھا۔ اُس کے سامنے پڑی انگیٹھی میں آگ جل رہی تھی۔
Jere UrduGeo 36:23  جب بھی یہودی تین یا چار کالم پڑھنے سے فارغ ہوا تو بادشاہ نے منشی کی چھری لے کر اُنہیں طومار سے کاٹ لیا اور آگ میں پھینک دیا۔ یہودی پڑھتا اور بادشاہ کاٹتا گیا۔ آخرکار پورا طومار راکھ ہو گیا تھا۔
Jere UrduGeo 36:24  گو بادشاہ اور اُس کے تمام ملازموں نے یہ تمام باتیں سنیں توبھی نہ وہ گھبرائے، نہ اُنہوں نے پریشان ہو کر اپنے کپڑے پھاڑے۔
Jere UrduGeo 36:25  اور گو اِلناتن، دِلایاہ اور جمریاہ نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ طومار کو نہ جلائے توبھی اُس نے اُن کی نہ مانی
Jere UrduGeo 36:26  بلکہ بعد میں یرحمئیل شاہزادہ، سرایاہ بن عزری ایل اور سلمیاہ بن عبدئیل کو بھیجا تاکہ وہ باروک منشی اور یرمیاہ نبی کو گرفتار کریں۔ لیکن رب نے اُنہیں چھپائے رکھا تھا۔
Jere UrduGeo 36:27  بادشاہ کے طومار کو جلانے کے بعد رب یرمیاہ سے دوبارہ ہم کلام ہوا،
Jere UrduGeo 36:28  ”نیا طومار لے کر اُس میں وہی تمام پیغامات قلم بند کر جو اُس طومار میں درج تھے جسے شاہِ یہوداہ نے جلا دیا تھا۔
Jere UrduGeo 36:29  ساتھ ساتھ یہویقیم کے بارے میں اعلان کر کہ رب فرماتا ہے، ’تُو نے طومار کو جلا کر یرمیاہ سے شکایت کی کہ تُو نے اِس کتاب میں کیوں لکھا ہے کہ شاہِ بابل ضرور آ کر اِس ملک کو تباہ کرے گا، اور اِس میں نہ انسان، نہ حیوان رہے گا؟‘
Jere UrduGeo 36:30  چنانچہ یہوداہ کے بادشاہ کے بارے میں رب کا فیصلہ سن! آئندہ اُس کے خاندان کا کوئی بھی فرد داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گا۔ یہویقیم کی لاش باہر پھینکی جائے گی، اور وہاں وہ کھلے میدان میں پڑی رہے گی۔ کوئی بھی اُسے دن کی تپتی گرمی یا رات کی شدید سردی سے بچائے نہیں رکھے گا۔
Jere UrduGeo 36:31  مَیں اُسے اُس کے بچوں اور ملازموں سمیت اُن کی بےدینی کا مناسب اجر دوں گا۔ کیونکہ مَیں اُن پر اور یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں پر وہ تمام آفت نازل کروں گا جس کا اعلان مَیں کر چکا ہوں۔ افسوس، اُنہوں نے میری نہیں سنی۔“
Jere UrduGeo 36:32  چنانچہ یرمیاہ نے نیا طومار لے کر اُسے باروک بن نیریاہ کو دے دیا۔ پھر اُس نے باروک منشی سے وہ تمام پیغامات دوبارہ لکھوائے جو اُس طومار میں درج تھے جسے شاہِ یہوداہ یہویقیم نے جلا دیا تھا۔ اُن کے علاوہ مزید بہت سے پیغامات کا اضافہ ہوا۔