Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
JOHN
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 21
John UrduGeo 21:1  اِس کے بعد عیسیٰ ایک بار پھر اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا جب وہ تبریاس یعنی گلیل کی جھیل پر تھے۔ یہ یوں ہوا۔
John UrduGeo 21:2  کچھ شاگرد شمعون پطرس کے ساتھ جمع تھے، توما جو جُڑواں کہلاتا تھا، نتن ایل جو گلیل کے قانا سے تھا، زبدی کے دو بیٹے اور مزید دو شاگرد۔
John UrduGeo 21:3  شمعون پطرس نے کہا، ”مَیں مچھلی پکڑنے جا رہا ہوں۔“ دوسروں نے کہا، ”ہم بھی ساتھ جائیں گے۔“ چنانچہ وہ نکل کر کشتی پر سوار ہوئے۔ لیکن اُس پوری رات ایک بھی مچھلی ہاتھ نہ آئی۔
John UrduGeo 21:4  صبح سویرے عیسیٰ جھیل کے کنارے پر آ کھڑا ہوا۔ لیکن شاگردوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ عیسیٰ ہی ہے۔
John UrduGeo 21:5  اُس نے اُن سے پوچھا، ”بچو، کیا تمہیں کھانے کے لئے کچھ مل گیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“
John UrduGeo 21:6  اُس نے کہا، ”اپنا جال کشتی کے دائیں ہاتھ ڈالو، پھر تم کو کچھ ملے گا۔“ اُنہوں نے ایسا کیا تو مچھلیوں کی اِتنی بڑی تعداد تھی کہ وہ جال کشتی تک نہ لا سکے۔
John UrduGeo 21:7  اِس پر خداوند کے پیارے شاگرد نے پطرس سے کہا، ”یہ تو خداوند ہے۔“ یہ سنتے ہی کہ خداوند ہے شمعون پطرس اپنی چادر اوڑھ کر پانی میں کود پڑا (اُس نے چادر کو کام کرنے کے لئے اُتار لیا تھا۔)
John UrduGeo 21:8  دوسرے شاگرد کشتی پر سوار اُس کے پیچھے آئے۔ وہ کنارے سے زیادہ دُور نہیں تھے، تقریباً سَو میٹر کے فاصلے پر تھے۔ اِس لئے وہ مچھلیوں سے بھرے جال کو پانی میں کھینچ کھینچ کر خشکی تک لائے۔
John UrduGeo 21:9  جب وہ کشتی سے اُترے تو دیکھا کہ لکڑی کے کوئلوں کی آگ پر مچھلیاں بُھنی جا رہی ہیں اور ساتھ روٹی بھی ہے۔
John UrduGeo 21:10  عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اُن مچھلیوں میں سے کچھ لے آؤ جو تم نے ابھی پکڑی ہیں۔“
John UrduGeo 21:11  شمعون پطرس کشتی پر گیا اور جال کو خشکی پر گھسیٹ لایا۔ یہ جال 153 بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا، توبھی وہ نہ پھٹا۔
John UrduGeo 21:12  عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”آؤ، ناشتہ کر لو۔“ کسی بھی شاگرد نے سوال کرنے کی جرأت نہ کی کہ ”آپ کون ہیں؟“ کیونکہ وہ تو جانتے تھے کہ یہ خداوند ہی ہے۔
John UrduGeo 21:13  پھر عیسیٰ آیا اور روٹی لے کر اُنہیں دی اور اِسی طرح مچھلی بھی اُنہیں کھلائی۔
John UrduGeo 21:14  عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد یہ تیسری بار تھی کہ وہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا۔
John UrduGeo 21:15  ناشتے کے بعد عیسیٰ شمعون پطرس سے مخاطب ہوا، ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا تُو اِن کی نسبت مجھ سے زیادہ محبت کرتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ بولا، ”پھر میرے لیلوں کو چَرا۔“
John UrduGeo 21:16  تب عیسیٰ نے ایک اَور مرتبہ پوچھا، ”شمعون یوحنا کے بیٹے، کیا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ بولا، ”پھر میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر۔“
John UrduGeo 21:17  تیسری بار عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”شمعون یوحنا کے بیٹے، کیا تُو مجھے پیار کرتا ہے؟“ تیسری دفعہ یہ سوال سننے سے پطرس کو بڑا دُکھ ہوا۔ اُس نے کہا، ”خداوند، آپ کو سب کچھ معلوم ہے۔ آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میری بھیڑوں کو چَرا۔
John UrduGeo 21:18  مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ جب تُو جوان تھا تو تُو خود اپنی کمر باندھ کر جہاں جی چاہتا گھومتا پھرتا تھا۔ لیکن جب تُو بوڑھا ہو گا تو تُو اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھائے گا اور کوئی اَور تیری کمر باندھ کر تجھے لے جائے گا جہاں تیرا دل نہیں کرے گا۔“
John UrduGeo 21:19  (عیسیٰ کی یہ بات اِس طرف اشارہ تھا کہ پطرس کس قسم کی موت سے اللہ کو جلال دے گا۔) پھر اُس نے اُسے بتایا، ”میرے پیچھے چل۔“
John UrduGeo 21:20  پطرس نے مُڑ کر دیکھا کہ جو شاگرد عیسیٰ کو پیارا تھا وہ اُن کے پیچھے چل رہا ہے۔ یہ وہی شاگرد تھا جس نے شام کے کھانے کے دوران عیسیٰ کی طرف سر جھکا کر پوچھا تھا، ”خداوند، کون آپ کو دشمن کے حوالے کرے گا؟“
John UrduGeo 21:21  اب اُسے دیکھ کر پطرس نے سوال کیا، ”خداوند، اِس کے ساتھ کیا ہو گا؟“
John UrduGeo 21:22  عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟ بس تُو میرے پیچھے چلتا رہ۔“
John UrduGeo 21:23  نتیجے میں بھائیوں میں یہ خیال پھیل گیا کہ یہ شاگرد نہیں مرے گا۔ لیکن عیسیٰ نے یہ بات نہیں کی تھی۔ اُس نے صرف یہ کہا تھا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟“
John UrduGeo 21:24  یہ وہ شاگرد ہے جس نے اِن باتوں کی گواہی دے کر اِنہیں قلم بند کر دیا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ اُس کی گواہی سچی ہے۔
John UrduGeo 21:25  عیسیٰ نے اِس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیا۔ اگر اُس کا ہر کام قلم بند کیا جاتا تو میرے خیال میں پوری دنیا میں یہ کتابیں رکھنے کی گنجائش نہ ہوتی۔