JOSHUA
Chapter 9
Josh | UrduGeo | 9:1 | اِن باتوں کی خبر دریائے یردن کے مغرب کے تمام بادشاہوں تک پہنچی، خواہ وہ پہاڑی علاقے، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے یا ساحلی علاقے میں لبنان تک رہتے تھے۔ اُن کی یہ قومیں تھیں: حِتّی، اموری، کنعانی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:3 | لیکن جب جِبعون شہر کے باشندوں کو پتا چلا کہ یشوع نے یریحو اور عَی کے ساتھ کیا کِیا ہے | |
Josh | UrduGeo | 9:4 | تو اُنہوں نے ایک چال چلی۔ اپنے ساتھ سفر کے لئے کھانا لے کر وہ یشوع کے پاس چل پڑے۔ اُن کے گدھوں پر خستہ حال بوریاں اور مَے کی ایسی پرانی اور گھسی پھٹی مشکیں لدی ہوئی تھیں جن کی بار بار مرمت ہوئی تھی۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:5 | مردوں نے ایسے پرانے جوتے پہن رکھے تھے جن پر جگہ جگہ پیوند لگے ہوئے تھے۔ اُن کے کپڑے بھی گھسے پھٹے تھے، اور سفر کے لئے جو روٹی اُن کے پاس تھی وہ خشک اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی تھی۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:6 | ایسی حالت میں وہ یشوع کے پاس جِلجال کی خیمہ گاہ میں پہنچ گئے۔ اُنہوں نے اُس سے اور باقی اسرائیلی مردوں سے کہا، ”ہم ایک دُوردراز ملک سے آئے ہیں۔ آئیں، ہمارے ساتھ معاہدہ کریں۔“ | |
Josh | UrduGeo | 9:7 | لیکن اسرائیلیوں نے حِوّیوں سے کہا، ”شاید آپ ہمارے علاقے کے بیچ میں کہیں بستے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو ہم کس طرح آپ سے معاہدہ کر سکتے ہیں؟“ | |
Josh | UrduGeo | 9:8 | وہ یشوع سے بولے، ”ہم آپ کی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔“ یشوع نے پوچھا، ”آپ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟“ | |
Josh | UrduGeo | 9:9 | اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ کے خادم آپ کے خدا کے نام کے باعث ایک نہایت دُوردراز ملک سے آئے ہیں۔ کیونکہ اُس کی خبر ہم تک پہنچ گئی ہے، اور ہم نے وہ سب کچھ سن لیا ہے جو اُس نے مصر میں | |
Josh | UrduGeo | 9:10 | اور دریائے یردن کے مشرق میں رہنے والے دو بادشاہوں کے ساتھ کیا یعنی حسبون کے بادشاہ سیحون اور بسن کے بادشاہ عوج کے ساتھ جو عستارات میں رہتا تھا۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:11 | تب ہمارے بزرگوں بلکہ ہمارے ملک کے تمام باشندوں نے ہم سے کہا، ’سفر کے لئے کھانا لے کر اُن سے ملنے جائیں۔ اُن سے بات کریں کہ ہم آپ کی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔ آئیں، ہمارے ساتھ معاہدہ کریں۔‘ | |
Josh | UrduGeo | 9:12 | ہماری یہ روٹی ابھی گرم تھی جب ہم اِسے سفر کے لئے اپنے ساتھ لے کر آپ سے ملنے کے لئے اپنے گھروں سے روانہ ہوئے۔ اور اب آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ یہ خشک اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی ہے۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:13 | اور مَے کی اِن مشکوں کی گھسی پھٹی حالت دیکھیں۔ بھرتے وقت یہ نئی اور لچک دار تھیں۔ یہی ہمارے کپڑوں اور جوتوں کی حالت بھی ہے۔ سفر کرتے کرتے یہ ختم ہو گئے ہیں۔“ | |
Josh | UrduGeo | 9:15 | پھر یشوع نے اُن کے ساتھ صلح کا معاہدہ کیا اور جماعت کے راہنماؤں نے قَسم کھا کر اُس کی تصدیق کی۔ معاہدے میں اسرائیل نے وعدہ کیا کہ جِبعونیوں کو جینے دے گا۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:16 | تین دن گزرے تو اسرائیلیوں کو پتا چلا کہ جِبعونی ہمارے قریب ہی اور ہمارے علاقے کے عین بیچ میں رہتے ہیں۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:17 | اسرائیلی روانہ ہوئے اور تیسرے دن اُن کے شہروں کے پاس پہنچے جن کے نام جِبعون، کفیرہ، بیروت اور قِریَت یعریم تھے۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:18 | لیکن چونکہ جماعت کے راہنماؤں نے رب اسرائیل کے خدا کی قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا تھا اِس لئے اُنہوں نے جِبعونیوں کو ہلاک نہ کیا۔ پوری جماعت راہنماؤں پر بڑبڑانے لگی، | |
Josh | UrduGeo | 9:19 | لیکن اُنہوں نے جواب میں کہا، ”ہم نے رب اسرائیل کے خدا کی قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، اور اب ہم اُنہیں چھیڑ نہیں سکتے۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:20 | چنانچہ ہم اُنہیں جینے دیں گے اور وہ قَسم نہ توڑیں گے جو ہم نے اُن کے ساتھ کھائی۔ ایسا نہ ہو کہ اللہ کا غضب ہم پر نازل ہو جائے۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:21 | اُنہیں جینے دو۔“ پھر فیصلہ یہ ہوا کہ جِبعونی لکڑہارے اور پانی بھرنے والے بن کر پوری جماعت کی خدمت کریں۔ یوں اسرائیلی راہنماؤں کا اُن کے ساتھ وعدہ قائم رہا۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:22 | یشوع نے جِبعونیوں کو بُلا کر کہا، ”تم نے ہمیں دھوکا دے کر کیوں کہا کہ ہم آپ سے نہایت دُور رہتے ہیں حالانکہ تم ہمارے علاقے کے بیچ میں ہی رہتے ہو؟ | |
Josh | UrduGeo | 9:23 | چنانچہ اب تم پر لعنت ہو۔ تم لکڑہارے اور پانی بھرنے والے بن کر ہمیشہ کے لئے میرے خدا کے گھر کی خدمت کرو گے۔“ | |
Josh | UrduGeo | 9:24 | اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ کے خادموں کو صاف بتایا گیا تھا کہ رب آپ کے خدا نے اپنے خادم موسیٰ کو کیا حکم دیا تھا، کہ اُسے آپ کو پورا ملک دینا اور آپ کے آگے آگے تمام باشندوں کو ہلاک کرنا ہے۔ یہ سن کر ہم بہت ڈر گئے کہ ہماری جان نہیں بچے گی۔ اِسی لئے ہم نے یہ سب کچھ کیا۔ | |
Josh | UrduGeo | 9:26 | چنانچہ یشوع نے اُنہیں اسرائیلیوں سے بچایا، اور اُنہوں نے جِبعونیوں کو ہلاک نہ کیا۔ | |