Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
ACTS
Prev Up Next
Chapter 27
Acts UrduGeo 27:1  جب ہمارا اٹلی کے لئے سفر متعین کیا گیا تو پولس کو چند ایک اَور قیدیوں سمیت ایک رومی افسر کے حوالے کیا گیا جس کا نام یولیُس تھا جو شاہی پلٹن پر مقرر تھا۔
Acts UrduGeo 27:2  ارسترخس بھی ہمارے ساتھ تھا۔ وہ تھسلُنیکے شہر کا مکدُنی آدمی تھا۔ ہم اَدرمتیُم شہر کے ایک جہاز پر سوار ہوئے جسے صوبہ آسیہ کی چند بندر گاہوں کو جانا تھا۔
Acts UrduGeo 27:3  اگلے دن ہم صیدا پہنچے تو یولیُس نے مہربانی کر کے پولس کو شہر میں اُس کے دوستوں کے پاس جانے کی اجازت دی تاکہ وہ اُس کی ضروریات پوری کر سکیں۔
Acts UrduGeo 27:4  جب ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو مخالف ہَواؤں کی وجہ سے جزیرۂ قبرص اور صوبہ آسیہ کے درمیان سے گزرے۔
Acts UrduGeo 27:5  پھر کھلے سمندر پر چلتے چلتے ہم کلِکیہ اور پمفیلیہ کے سمندر سے گزر کر صوبہ لوکیہ کے شہر مورہ پہنچے۔
Acts UrduGeo 27:6  وہاں قیدیوں پر مقرر افسر کو پتا چلا کہ اسکندریہ کا ایک مصری جہاز اٹلی جا رہا ہے۔ اُس پر اُس نے ہمیں سوار کیا۔
Acts UrduGeo 27:7  کئی دن ہم آہستہ آہستہ چلے اور بڑی مشکل سے کنِدُس کے قریب پہنچے۔ لیکن مخالف ہَوا کی وجہ سے ہم نے جزیرۂ کریتے کی طرف رُخ کیا اور سلمونے شہر کے قریب سے گزر کر کریتے کی آڑ میں سفر کیا۔
Acts UrduGeo 27:8  لیکن وہاں ہم ساحل کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بڑی مشکل سے ایک جگہ پہنچے جس کا نام ’حسین بندر‘ تھا۔ شہر لسیہ اُس کے قریب واقع تھا۔
Acts UrduGeo 27:9  بہت وقت ضائع ہو گیا تھا اور اب بحری سفر خطرناک بھی ہو چکا تھا، کیونکہ کفارہ کا دن (تقریباً نومبر کے شروع میں) گزر چکا تھا۔ اِس لئے پولس نے اُنہیں آگاہ کیا،
Acts UrduGeo 27:10  ”حضرات، مجھے پتا ہے کہ آگے جا کر ہم پر بڑی مصیبت آئے گی۔ ہمیں جہاز، مال و اسباب اور جانوں کا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔“
Acts UrduGeo 27:11  لیکن قیدیوں پر مقرر رومی افسر نے اُس کی بات نظرانداز کر کے جہاز کے ناخدا اور مالک کی بات مانی۔
Acts UrduGeo 27:12  چونکہ ’حسین بندر‘ میں جہاز کو سردیوں کے موسم کے لئے رکھنا مشکل تھا اِس لئے اکثر لوگ آگے فینکس تک پہنچ کر سردیوں کا موسم گزارنا چاہتے تھے۔ کیونکہ فینکس جزیرۂ کریتے کی اچھی بندرگاہ تھی جو صرف جنوب مغرب اور شمال مغرب کی طرف کھلی تھی۔
Acts UrduGeo 27:13  چنانچہ ایک دن جب جنوب کی سمت سے ہلکی سی ہَوا چلنے لگی تو ملاحوں نے سوچا کہ ہمارا ارادہ پورا ہو گیا ہے۔ وہ لنگر اُٹھا کر کریتے کے ساحل کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔
Acts UrduGeo 27:14  لیکن تھوڑی ہی دیر کے بعد موسم بدل گیا اور اُن پر جزیرے کی طرف سے ایک طوفانی ہَوا ٹوٹ پڑی جو بادِ شمال مشرقی کہلاتی ہے۔
Acts UrduGeo 27:15  جہاز ہَوا کے قابو میں آ گیا اور ہَوا کی طرف رُخ نہ کر سکا، اِس لئے ہم نے ہار مان کر جہاز کو ہَوا کے ساتھ ساتھ چلنے دیا۔
Acts UrduGeo 27:16  جب ہم ایک چھوٹے جزیرہ بنام کوَدہ کی آڑ میں سے گزرنے لگے تو ہم نے بڑی مشکل سے بچاؤ کشتی کو جہاز پر اُٹھا کر محفوظ رکھا۔ (اب تک وہ رسّے سے جہاز کے ساتھ کھینچی جا رہی تھی۔)
Acts UrduGeo 27:17  پھر ملاحوں نے جہاز کے ڈھانچے کو زیادہ مضبوط بنانے کی خاطر اُس کے ارد گرد رسّے باندھے۔ خوف یہ تھا کہ جہاز شمالی افریقہ کے قریب پڑے چوربالو میں دھنس جائے۔ (اِن ریتوں کا نام سورتس تھا۔) اِس سے بچنے کے لئے اُنہوں نے لنگر ڈال دیا تاکہ جہاز کچھ آہستہ چلے۔ یوں جہاز ہَوا کے ساتھ چلتے چلتے آگے بڑھا۔
Acts UrduGeo 27:18  اگلے دن بھی طوفان جہاز کو اِتنی شدت سے جھنجھوڑ رہا تھا کہ ملاح مال و اسباب کو سمندر میں پھینکنے لگے۔
Acts UrduGeo 27:19  تیسرے دن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز چلانے کا کچھ سامان سمندر میں پھینک دیا۔
Acts UrduGeo 27:20  طوفان کی شدت بہت دنوں کے بعد بھی ختم نہ ہوئی۔ نہ سورج اور نہ ستارے نظر آئے یہاں تک کہ آخرکار ہمارے بچنے کی ہر اُمید جاتی رہی۔
Acts UrduGeo 27:21  کافی دیر سے دل نہیں چاہتا تھا کہ کھانا کھایا جائے۔ آخرکار پولس نے لوگوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا، ”حضرات، بہتر ہوتا کہ آپ میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے۔ پھر آپ اِس مصیبت اور خسارے سے بچ جاتے۔
Acts UrduGeo 27:22  لیکن اب مَیں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں۔ آپ میں سے ایک بھی نہیں مرے گا۔ صرف جہاز تباہ ہو جائے گا۔
Acts UrduGeo 27:23  کیونکہ پچھلی رات ایک فرشتہ میرے پاس آ کھڑا ہوا، اُسی خدا کا فرشتہ جس کا مَیں بندہ ہوں اور جس کی عبادت مَیں کرتا ہوں۔
Acts UrduGeo 27:24  اُس نے کہا، ’پولس، مت ڈر۔ لازم ہے کہ تجھے شہنشاہ کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اللہ اپنی مہربانی سے تیرے واسطے تمام ہم سفروں کی جانیں بھی بچائے رکھے گا۔‘
Acts UrduGeo 27:25  اِس لئے حوصلہ رکھیں، کیونکہ میرا اللہ پر ایمان ہے کہ ایسا ہی ہو گا جس طرح اُس نے فرمایا ہے۔
Acts UrduGeo 27:26  لیکن جہاز کو کسی جزیرے کے ساحل پر چڑھ جانا ہے۔“
Acts UrduGeo 27:27  طوفان کی چودھویں رات جہاز بحیرۂ ادریہ پر بہے چلا جا رہا تھا کہ تقریباً آدھی رات کو ملاحوں نے محسوس کیا کہ ساحل نزدیک آ رہا ہے۔
Acts UrduGeo 27:28  پانی کی گہرائی کی پیمائش کر کے اُنہیں معلوم ہوا کہ وہ 120 فٹ تھی۔ تھوڑی دیر کے بعد اُس کی گہرائی 90 فٹ ہو چکی تھی۔
Acts UrduGeo 27:29  وہ ڈر گئے، کیونکہ اُنہوں نے اندازہ لگایا کہ خطرہ ہے کہ ہم ساحل پر پڑی چٹانوں سے ٹکرا جائیں۔ اِس لئے اُنہوں نے جہاز کے پچھلے حصے سے چار لنگر ڈال کر دعا کی کہ دن جلدی سے چڑھ جائے۔
Acts UrduGeo 27:30  اُس وقت ملاحوں نے جہاز سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بہانہ بنا کر کہ ہم جہاز کے سامنے سے بھی لنگر ڈالنا چاہتے ہیں بچاؤ کشتی پانی میں اُترنے دی۔
Acts UrduGeo 27:31  اِس پر پولس نے قیدیوں پر مقرر افسر اور فوجیوں سے کہا، ”اگر یہ آدمی جہاز پر نہ رہیں تو آپ سب مر جائیں گے۔“
Acts UrduGeo 27:32  چنانچہ اُنہوں نے بچاؤ کشتی کے رسّے کو کاٹ کر اُسے کھلا چھوڑ دیا۔
Acts UrduGeo 27:33  پَو پھٹنے والی تھی کہ پولس نے سب کو سمجھایا کہ وہ کچھ کھا لیں۔ اُس نے کہا، ”آپ نے چودہ دن سے اضطراب کی حالت میں رہ کر کچھ نہیں کھایا۔
Acts UrduGeo 27:34  اب مہربانی کر کے کچھ کھا لیں۔ یہ آپ کے بچاؤ کے لئے ضروری ہے، کیونکہ آپ نہ صرف بچ جائیں گے بلکہ آپ کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔“
Acts UrduGeo 27:35  یہ کہہ کر اُس نے کچھ روٹی لی اور اُن سب کے سامنے اللہ سے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُسے توڑ کر کھانے لگا۔
Acts UrduGeo 27:36  اِس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور اُنہوں نے بھی کچھ کھانا کھایا۔
Acts UrduGeo 27:38  جب سب سیر ہو گئے تو گندم کو بھی سمندر میں پھینکا گیا تاکہ جہاز اَور ہلکا ہو جائے۔
Acts UrduGeo 27:39  جب دن چڑھ گیا تو ملاحوں نے ساحلی علاقے کو نہ پہچانا۔ لیکن ایک خلیج نظر آئی جس کا ساحل اچھا تھا۔ اُنہیں خیال آیا کہ شاید ہم جہاز کو وہاں خشکی پر چڑھا سکیں۔
Acts UrduGeo 27:40  چنانچہ اُنہوں نے لنگروں کے رسّے کاٹ کر اُنہیں سمندر میں چھوڑ دیا۔ پھر اُنہوں نے وہ رسّے کھول دیئے جن سے پتوار بندھے ہوتے تھے اور سامنے والے بادبان کو چڑھا کر ہَوا کے زور سے ساحل کی طرف رُخ کیا۔
Acts UrduGeo 27:41  لیکن چلتے چلتے جہاز ایک چوربالو سے ٹکرا کر اُس پر چڑھ گیا۔ جہاز کا ماتھا دھنس گیا یہاں تک کہ وہ ہل بھی نہ سکا جبکہ اُس کا پچھلا حصہ موجوں کی ٹکروں سے ٹکڑے ٹکڑے ہونے لگا۔
Acts UrduGeo 27:42  فوجی قیدیوں کو قتل کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ جہاز سے تیر کر فرار نہ ہو سکیں۔
Acts UrduGeo 27:43  لیکن اُن پر مقرر افسر پولس کو بچانا چاہتا تھا، اِس لئے اُس نے اُنہیں ایسا کرنے نہ دیا۔ اُس نے حکم دیا کہ پہلے وہ سب جو تیر سکتے ہیں پانی میں چھلانگ لگا کر کنارے تک پہنچیں۔
Acts UrduGeo 27:44  باقیوں کو تختوں یا جہاز کے کسی ٹکڑے کو پکڑ کر پہنچنا تھا۔ یوں سب صحیح سلامت ساحل تک پہنچے۔