Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
JOHN
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21
Prev Up Next Toggle notes
Chapter 1
John UrduGeo 1:1  ابتدا میں کلام تھا۔ کلام اللہ کے ساتھ تھا اور کلام اللہ تھا۔
John UrduGeo 1:2  یہی ابتدا میں اللہ کے ساتھ تھا۔
John UrduGeo 1:3  سب کچھ کلام کے وسیلے سے پیدا ہوا۔ مخلوقات کی ایک بھی چیز اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی۔
John UrduGeo 1:4  اُس میں زندگی تھی، اور یہ زندگی انسانوں کا نور تھی۔
John UrduGeo 1:5  یہ نور تاریکی میں چمکتا ہے، اور تاریکی نے اُس پر قابو نہ پایا۔
John UrduGeo 1:6  ایک دن اللہ نے اپنا پیغمبر بھیج دیا، ایک آدمی جس کا نام یحییٰ تھا۔
John UrduGeo 1:7  وہ نور کی گواہی دینے کے لئے آیا۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ اُس کی گواہی کی بنا پر ایمان لائیں۔
John UrduGeo 1:8  وہ خود تو نور نہ تھا بلکہ اُسے صرف نور کی گواہی دینی تھی۔
John UrduGeo 1:9  حقیقی نور جو ہر شخص کو روشن کرتا ہے دنیا میں آنے کو تھا۔
John UrduGeo 1:10  گو کلام دنیا میں تھا اور دنیا اُس کے وسیلے سے پیدا ہوئی توبھی دنیا نے اُسے نہ پہچانا۔
John UrduGeo 1:11  وہ اُس میں آیا جو اُس کا اپنا تھا، لیکن اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہ کیا۔
John UrduGeo 1:12  توبھی کچھ اُسے قبول کر کے اُس کے نام پر ایمان لائے۔ اُنہیں اُس نے اللہ کے فرزند بننے کا حق بخش دیا،
John UrduGeo 1:13  ایسے فرزند جو نہ فطری طور پر، نہ کسی انسان کے منصوبے کے تحت پیدا ہوئے بلکہ اللہ سے۔
John UrduGeo 1:14  کلام انسان بن کر ہمارے درمیان رہائش پذیر ہوا اور ہم نے اُس کے جلال کا مشاہدہ کیا۔ وہ فضل اور سچائی سے معمور تھا اور اُس کا جلال باپ کے اکلوتے فرزند کا سا تھا۔
John UrduGeo 1:15  یحییٰ اُس کے بارے میں گواہی دے کر پکار اُٹھا، ”یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا‘۔“
John UrduGeo 1:16  اُس کی کثرت سے ہم سب نے فضل پر فضل پایا۔
John UrduGeo 1:17  کیونکہ شریعت موسیٰ کی معرفت دی گئی، لیکن اللہ کا فضل اور سچائی عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے قائم ہوئی۔
John UrduGeo 1:18  کسی نے کبھی بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن اکلوتا فرزند جو اللہ کی گود میں ہے اُسی نے اللہ کو ہم پر ظاہر کیا ہے۔
John UrduGeo 1:19  یہ یحییٰ کی گواہی ہے جب یروشلم کے یہودیوں نے اماموں اور لاویوں کو اُس کے پاس بھیج کر پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“
John UrduGeo 1:20  اُس نے انکار نہ کیا بلکہ صاف تسلیم کیا، ”مَیں مسیح نہیں ہوں۔“
John UrduGeo 1:21  اُنہوں نے پوچھا، ”تو پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ الیاس ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں وہ نہیں ہوں۔“ اُنہوں نے سوال کیا، ”کیا آپ آنے والا نبی ہیں؟“ اُس نے کہا، ”نہیں۔“
John UrduGeo 1:22  ”تو پھر ہمیں بتائیں کہ آپ کون ہیں؟ جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے اُنہیں ہمیں کوئی نہ کوئی جواب دینا ہے۔ آپ خود اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“
John UrduGeo 1:23  یحییٰ نے یسعیاہ نبی کا حوالہ دے کر جواب دیا، ”مَیں ریگستان میں وہ آواز ہوں جو پکار رہی ہے، رب کا راستہ سیدھا بناؤ۔“
John UrduGeo 1:24  بھیجے گئے لوگ فریسی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔
John UrduGeo 1:25  اُنہوں نے پوچھا، ”اگر آپ نہ مسیح ہیں، نہ الیاس یا آنے والا نبی تو پھر آپ بپتسمہ کیوں دے رہے ہیں؟“
John UrduGeo 1:26  یحییٰ نے جواب دیا، ”مَیں تو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن تمہارے درمیان ہی ایک کھڑا ہے جس کو تم نہیں جانتے۔
John UrduGeo 1:27  وہی میرے بعد آنے والا ہے اور مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے بھی کھولنے کے لائق نہیں۔“
John UrduGeo 1:28  یہ یردن کے پار بیت عنیاہ میں ہوا جہاں یحییٰ بپتسمہ دے رہا تھا۔
John UrduGeo 1:29  اگلے دن یحییٰ نے عیسیٰ کو اپنے پاس آتے دیکھا۔ اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔
John UrduGeo 1:30  یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔‘
John UrduGeo 1:31  مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن مَیں اِس لئے آ کر پانی سے بپتسمہ دینے لگا تاکہ وہ اسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔“
John UrduGeo 1:32  اور یحییٰ نے یہ گواہی دی، ”مَیں نے دیکھا کہ روح القدس کبوتر کی طرح آسمان پر سے اُتر کر اُس پر ٹھہر گیا۔
John UrduGeo 1:33  مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن جب اللہ نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھے بتایا، ’تُو دیکھے گا کہ روح القدس اُتر کر کسی پر ٹھہر جائے گا۔ یہ وہی ہو گا جو روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔‘
John UrduGeo 1:34  اب مَیں نے دیکھا ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کا فرزند ہے۔“
John UrduGeo 1:35  اگلے دن یحییٰ دوبارہ وہیں کھڑا تھا۔ اُس کے دو شاگرد ساتھ تھے۔
John UrduGeo 1:36  اُس نے عیسیٰ کو وہاں سے گزرتے ہوئے دیکھا تو کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے!“
John UrduGeo 1:37  اُس کی یہ بات سن کر اُس کے دو شاگرد عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔
John UrduGeo 1:38  عیسیٰ نے مُڑ کر دیکھا کہ یہ میرے پیچھے چل رہے ہیں تو اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، آپ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟“
John UrduGeo 1:39  اُس نے جواب دیا، ”آؤ، خود دیکھ لو۔“ چنانچہ وہ اُس کے ساتھ گئے۔ اُنہوں نے وہ جگہ دیکھی جہاں وہ ٹھہرا ہوا تھا اور دن کے باقی وقت اُس کے پاس رہے۔ شام کے تقریباً چار بج گئے تھے۔
John UrduGeo 1:40  شمعون پطرس کا بھائی اندریاس اُن دو شاگردوں میں سے ایک تھا جو یحییٰ کی بات سن کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے تھے۔
John UrduGeo 1:41  اب اُس کی پہلی ملاقات اُس کے اپنے بھائی شمعون سے ہوئی۔ اُس نے اُسے بتایا، ”ہمیں مسیح مل گیا ہے۔“ (مسیح کا مطلب ’مسح کیا ہوا شخص‘ ہے۔)
John UrduGeo 1:42  پھر وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے گیا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”تُو یوحنا کا بیٹا شمعون ہے۔ تُو کیفا کہلائے گا۔“ (اِس کا یونانی ترجمہ پطرس یعنی پتھر ہے۔)
John UrduGeo 1:43  اگلے دن عیسیٰ نے گلیل جانے کا ارادہ کیا۔ فلپّس سے ملا تو اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“
John UrduGeo 1:44  اندریاس اور پطرس کی طرح فلپّس کا وطنی شہر بیت صیدا تھا۔
John UrduGeo 1:45  فلپّس نتن ایل سے ملا، اور اُس نے اُس سے کہا، ”ہمیں وہی شخص مل گیا جس کا ذکر موسیٰ نے توریت اور نبیوں نے اپنے صحیفوں میں کیا ہے۔ اُس کا نام عیسیٰ بن یوسف ہے اور وہ ناصرت کا رہنے والا ہے۔“
John UrduGeo 1:46  نتن ایل نے کہا، ”ناصرت؟ کیا ناصرت سے کوئی اچھی چیز نکل سکتی ہے؟“ فلپّس نے جواب دیا، ”آ اور خود دیکھ لے۔“
John UrduGeo 1:47  جب عیسیٰ نے نتن ایل کو آتے دیکھا تو اُس نے کہا، ”لو، یہ سچا اسرائیلی ہے جس میں مکر نہیں۔“
John UrduGeo 1:48  نتن ایل نے پوچھا، ”آپ مجھے کہاں سے جانتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس سے پہلے کہ فلپّس نے تجھے بُلایا مَیں نے تجھے دیکھا۔ تُو انجیر کے درخت کے سائے میں تھا۔“
John UrduGeo 1:49  نتن ایل نے کہا، ”اُستاد، آپ اللہ کے فرزند ہیں، آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔“
John UrduGeo 1:50  عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، میری یہ بات سن کر کہ مَیں نے تجھے انجیر کے درخت کے سائے میں دیکھا تُو ایمان لایا ہے؟ تُو اِس سے کہیں بڑی باتیں دیکھے گا۔“
John UrduGeo 1:51  اُس نے بات جاری رکھی، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم آسمان کو کھلا اور اللہ کے فرشتوں کو اوپر چڑھتے اور ابنِ آدم پر اُترتے دیکھو گے۔“