Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
II KINGS
Up
Chapter 1
II K UrduGeo 1:1  اخی اب کی موت کے بعد موآب کا ملک باغی ہو کر اسرائیل کے تابع نہ رہا۔
II K UrduGeo 1:2  سامریہ کے شاہی محل کے بالاخانے کی ایک دیوار میں جنگلا لگا تھا۔ ایک دن اخزیاہ بادشاہ جنگلے کے ساتھ لگ گیا تو وہ ٹوٹ گیا اور بادشاہ زمین پر گر کر بہت زخمی ہوا۔ اُس نے قاصدوں کو فلستی شہر عقرون بھیج کر کہا، ”جا کر عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے پتا کریں کہ میری صحت بحال ہو جائے گی کہ نہیں۔“
II K UrduGeo 1:3  تب رب کے فرشتے نے الیاس تِشبی کو حکم دیا، ”اُٹھ، سامریہ کے بادشاہ کے قاصدوں سے ملنے جا۔ اُن سے پوچھ، ’آپ دریافت کرنے کے لئے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں جا رہے ہیں؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟
II K UrduGeo 1:4  چنانچہ رب فرماتا ہے کہ اے اخزیاہ، جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“ الیاس جا کر قاصدوں سے ملا۔
II K UrduGeo 1:5  اُس کا پیغام سن کر قاصد بادشاہ کے پاس واپس گئے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ اِتنی جلدی واپس کیوں آئے؟“
II K UrduGeo 1:6  اُنہوں نے جواب دیا، ”ایک آدمی ہم سے ملنے آیا جس نے ہمیں آپ کے پاس واپس بھیج کر آپ کو یہ خبر پہنچانے کو کہا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو اپنے بارے میں دریافت کرنے کے لئے اپنے بندوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیج رہا ہے؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟ چونکہ تُو نے یہ کیا ہے اِس لئے جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“
II K UrduGeo 1:7  اخزیاہ نے پوچھا، ”یہ کس قسم کا آدمی تھا جس نے آپ سے مل کر آپ کو یہ بات بتائی؟“
II K UrduGeo 1:8  اُنہوں نے جواب دیا، ”اُس کے لمبے بال تھے، اور کمر میں چمڑے کی پیٹی بندھی ہوئی تھی۔“ بادشاہ بول اُٹھا، ”یہ تو الیاس تِشبی تھا!“
II K UrduGeo 1:9  فوراً اُس نے ایک افسر کو 50 فوجیوں سمیت الیاس کے پاس بھیج دیا۔ جب فوجی الیاس کے پاس پہنچے تو وہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر بیٹھا تھا۔ افسر بولا، ”اے مردِ خدا، بادشاہ کہتے ہیں کہ نیچے اُتر آئیں!“
II K UrduGeo 1:10  الیاس نے جواب دیا، ”اگر مَیں مردِ خدا ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو کر آپ اور آپ کے 50 فوجیوں کو بھسم کر دے۔“ فوراً آسمان سے آگ نازل ہوئی اور افسر کو اُس کے لوگوں سمیت بھسم کر دیا۔
II K UrduGeo 1:11  بادشاہ نے ایک اَور افسر کو الیاس کے پاس بھیج دیا۔ اُس کے ساتھ بھی 50 فوجی تھے۔ اُس کے پاس پہنچ کر افسر بولا، ”اے مردِ خدا، بادشاہ کہتے ہیں کہ فوراً اُتر آئیں۔“
II K UrduGeo 1:12  الیاس نے دوبارہ پکارا، ”اگر مَیں مردِ خدا ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو کر آپ اور آپ کے 50 فوجیوں کو بھسم کر دے۔“ فوراً آسمان سے اللہ کی آگ نازل ہوئی اور افسر کو اُس کے 50 فوجیوں سمیت بھسم کر دیا۔
II K UrduGeo 1:13  پھر بادشاہ نے تیسری بار ایک افسر کو 50 فوجیوں کے ساتھ الیاس کے پاس بھیج دیا۔ لیکن یہ افسر الیاس کے پاس اوپر چڑھ آیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر التماس کرنے لگا، ”اے مردِ خدا، میری اور اپنے اِن 50 خادموں کی جانوں کی قدر کریں۔
II K UrduGeo 1:14  دیکھیں، آگ نے آسمان سے نازل ہو کر پہلے دو افسروں کو اُن کے آدمیوں سمیت بھسم کر دیا ہے۔ لیکن براہِ کرم ہمارے ساتھ ایسا نہ کریں۔ میری جان کی قدر کریں۔“
II K UrduGeo 1:15  تب رب کے فرشتے نے الیاس سے کہا، ”اِس سے مت ڈرنا بلکہ اِس کے ساتھ اُتر جا!“ چنانچہ الیاس اُٹھا اور افسر کے ساتھ اُتر کر بادشاہ کے پاس گیا۔
II K UrduGeo 1:16  اُس نے بادشاہ سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تُو نے اپنے قاصدوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے دریافت کرنے کے لئے کیوں بھیجا؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟ چونکہ تُو نے یہ کیا ہے اِس لئے جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“
II K UrduGeo 1:17  ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا، اخزیاہ مر گیا۔ چونکہ اُس کا بیٹا نہیں تھا اِس لئے اُس کا بھائی یہورام یہوداہ کے بادشاہ یورام بن یہوسفط کی حکومت کے دوسرے سال میں تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 1:18  باقی جو کچھ اخزیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
Chapter 2
II K UrduGeo 2:1  پھر وہ دن آیا جب رب نے الیاس کو آندھی میں آسمان پر اُٹھا لیا۔ اُس دن الیاس اور الیشع جِلجال شہر سے روانہ ہو کر سفر کر رہے تھے۔
II K UrduGeo 2:2  راستے میں الیاس الیشع سے کہنے لگا، ”یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے بیت ایل بھیجا ہے۔“ لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں چلتے چلتے بیت ایل پہنچ گئے۔
II K UrduGeo 2:3  نبیوں کا جو گروہ وہاں رہتا تھا وہ شہر سے نکل کر اُن سے ملنے آیا۔ الیشع سے مخاطب ہو کر اُنہوں نے پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج رب آپ کے آقا کو آپ کے پاس سے اُٹھا لے جائے گا؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جی، مجھے پتا ہے۔ خاموش!“
II K UrduGeo 2:4  دوبارہ الیاس اپنے ساتھی سے کہنے لگا، ”الیشع، یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے یریحو بھیجا ہے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں چلتے چلتے یریحو پہنچ گئے۔
II K UrduGeo 2:5  نبیوں کا جو گروہ وہاں رہتا تھا اُس نے بھی الیشع کے پاس آ کر اُس سے پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج رب آپ کے آقا کو آپ کے پاس سے اُٹھا لے جائے گا؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جی، مجھے پتا ہے۔ خاموش!“
II K UrduGeo 2:6  الیاس تیسری بار الیشع سے کہنے لگا، ”یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے دریائے یردن کے پاس بھیجا ہے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں آگے بڑھے۔
II K UrduGeo 2:7  پچاس نبی بھی اُن کے ساتھ چل پڑے۔ جب الیاس اور الیشع دریائے یردن کے کنارے پر پہنچے تو دوسرے اُن سے کچھ دُور کھڑے ہو گئے۔
II K UrduGeo 2:8  الیاس نے اپنی چادر اُتار کر اُسے لپیٹ لیا اور اُس کے ساتھ پانی پر مارا۔ پانی تقسیم ہوا، اور دونوں آدمی خشک زمین پر چلتے ہوئے دریا میں سے گزر گئے۔
II K UrduGeo 2:9  دوسرے کنارے پر پہنچ کر الیاس نے الیشع سے کہا، ”میرے آپ کے پاس سے اُٹھا لئے جانے سے پہلے مجھے بتائیں کہ آپ کے لئے کیا کروں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے آپ کی روح کا دُگنا حصہ میراث میں ملے۔“
II K UrduGeo 2:10  الیاس بولا، ”جو درخواست آپ نے کی ہے اُسے پورا کرنا مشکل ہے۔ اگر آپ مجھے اُس وقت دیکھ سکیں گے جب مجھے آپ کے پاس سے اُٹھا لیا جائے گا تو مطلب ہو گا کہ آپ کی درخواست پوری ہو گئی ہے، ورنہ نہیں۔“
II K UrduGeo 2:11  دونوں آپس میں باتیں کرتے ہوئے چل رہے تھے کہ اچانک ایک آتشیں رتھ نظر آیا جسے آتشیں گھوڑے کھینچ رہے تھے۔ رتھ نے دونوں کو الگ کر دیا، اور الیاس کو آندھی میں آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔
II K UrduGeo 2:12  یہ دیکھ کر الیشع چلّا اُٹھا، ”ہائے میرے باپ، میرے باپ! اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“ الیاس الیشع کی نظروں سے اوجھل ہوا تو الیشع نے غم کے مارے اپنے کپڑوں کو پھاڑ ڈالا۔
II K UrduGeo 2:13  الیاس کی چادر زمین پر گر گئی تھی۔ الیشع اُسے اُٹھا کر دریائے یردن کے پاس واپس چلا۔
II K UrduGeo 2:14  چادر کو پانی پر مار کر وہ بولا، ”رب اور الیاس کا خدا کہاں ہے؟“ پانی تقسیم ہوا اور وہ بیچ میں سے گزر گیا۔
II K UrduGeo 2:15  یریحو سے آئے نبی اب تک دریا کے مغربی کنارے پر کھڑے تھے۔ جب اُنہوں نے الیشع کو اپنے پاس آتے ہوئے دیکھا تو پکار اُٹھے، ”الیاس کی روح الیشع پر ٹھہری ہوئی ہے!“ وہ اُس سے ملنے گئے اور اوندھے منہ اُس کے سامنے جھک کر
II K UrduGeo 2:16  بولے، ”ہمارے 50 طاقت ور آدمی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔ اگر اجازت ہو تو ہم اُنہیں بھیج دیں گے تاکہ وہ آپ کے آقا کو تلاش کریں۔ ہو سکتا ہے رب کے روح نے اُسے اُٹھا کر کسی پہاڑ یا وادی میں رکھ چھوڑا ہو۔“ الیشع نے منع کرنے کی کوشش کی، ”نہیں، اُنہیں مت بھیجنا۔“
II K UrduGeo 2:17  لیکن اُنہوں نے یہاں تک اصرار کیا کہ آخرکار وہ مان گیا اور کہا، ”چلو، اُنہیں بھیج دیں۔“ اُنہوں نے 50 آدمیوں کو بھیج دیا جو تین دن تک الیاس کا کھوج لگاتے رہے۔ لیکن وہ کہیں نظر نہ آیا۔
II K UrduGeo 2:18  ہمت ہار کر وہ یریحو واپس آئے جہاں الیشع ٹھہرا ہوا تھا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ نہ جائیں؟“
II K UrduGeo 2:19  ایک دن یریحو کے آدمی الیشع کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”ہمارے آقا، آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اِس شہر میں اچھا گزارہ ہوتا ہے۔ لیکن پانی خراب ہے، اور نتیجے میں بہت دفعہ بچے ماں کے پیٹ میں ہی مر جاتے ہیں۔“
II K UrduGeo 2:20  الیشع نے حکم دیا، ”ایک غیراستعمال شدہ برتن میں نمک ڈال کر اُسے میرے پاس لے آئیں۔“ جب برتن اُس کے پاس لایا گیا
II K UrduGeo 2:21  تو وہ اُسے لے کر شہر سے نکلا اور چشمے کے پاس گیا۔ وہاں اُس نے نمک کو پانی میں ڈال دیا اور ساتھ ساتھ کہا، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں نے اِس پانی کو بحال کر دیا ہے۔ اب سے یہ کبھی موت یا بچوں کے ضائع ہونے کا باعث نہیں بنے گا۔“
II K UrduGeo 2:22  اُسی لمحے پانی بحال ہو گیا۔ الیشع کے کہنے کے مطابق یہ آج تک ٹھیک رہا ہے۔
II K UrduGeo 2:23  یریحو سے الیشع بیت ایل کو واپس چلا گیا۔ جب وہ راستے پر چلتے ہوئے شہر سے گزر رہا تھا تو کچھ لڑکے شہر سے نکل آئے اور اُس کا مذاق اُڑا کر چلّانے لگے، ”اوئے گنجے، اِدھر آ! اوئے گنجے، اِدھر آ!“
II K UrduGeo 2:24  الیشع مُڑ گیا اور اُن پر نظر ڈال کر رب کے نام میں اُن پر لعنت بھیجی۔ تب دو ریچھنیاں جنگل سے نکل کر لڑکوں پر ٹوٹ پڑیں اور کُل 42 لڑکوں کو پھاڑ ڈالا۔
II K UrduGeo 2:25  الیاس آگے نکلا اور چلتے چلتے کرمل پہاڑ کے پاس آیا۔ وہاں سے واپس آ کر سامریہ پہنچ گیا۔
Chapter 3
II K UrduGeo 3:1  اخی اب کا بیٹا یورام یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے 18ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
II K UrduGeo 3:2  اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، اگرچہ وہ اپنے ماں باپ کی نسبت کچھ بہتر تھا۔ کیونکہ اُس نے بعل دیوتا کا وہ ستون دُور کر دیا جو اُس کے باپ نے بنوایا تھا۔
II K UrduGeo 3:3  توبھی وہ یرُبعام بن نباط کے اُن گناہوں کے ساتھ لپٹا رہا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ وہ کبھی اُن سے دُور نہ ہوا۔
II K UrduGeo 3:4  موآب کا بادشاہ میسع بھیڑیں رکھتا تھا، اور سالانہ اُسے بھیڑ کے ایک لاکھ بچے اور ایک لاکھ مینڈھے اُن کی اُون سمیت اسرائیل کے بادشاہ کو خراج کے طور پر ادا کرنے پڑتے تھے۔
II K UrduGeo 3:5  لیکن جب اخی اب فوت ہوا تو موآب کا بادشاہ تابع نہ رہا۔
II K UrduGeo 3:6  تب یورام بادشاہ نے سامریہ سے نکل کر تمام اسرائیلیوں کی بھرتی کی۔
II K UrduGeo 3:7  ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کو اطلاع دی، ”موآب کا بادشاہ سرکش ہو گیا ہے۔ کیا آپ میرے ساتھ اُس سے لڑنے جائیں گے؟“ یہوسفط نے جواب بھیجا، ”جی، مَیں آپ کے ساتھ جاؤں گا۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں۔
II K UrduGeo 3:8  ہم کس راستے سے جائیں؟“ یورام نے جواب دیا، ”ہم ادوم کے ریگستان سے ہو کر جائیں گے۔“
II K UrduGeo 3:9  چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ یہوداہ کے بادشاہ کے ساتھ مل کر روانہ ہوا۔ ملکِ ادوم کا بادشاہ بھی ساتھ تھا۔ اپنے منصوبے کے مطابق اُنہوں نے ریگستان کا راستہ اختیار کیا۔ لیکن چونکہ وہ سیدھے نہیں بلکہ متبادل راستے سے ہو کر گئے اِس لئے سات دن کے سفر کے بعد اُن کے پاس پانی نہ رہا، نہ اُن کے لئے، نہ جانوروں کے لئے۔
II K UrduGeo 3:10  اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہائے، رب ہمیں اِس لئے یہاں بُلا لایا ہے کہ ہم تینوں بادشاہوں کو موآب کے حوالے کرے۔“
II K UrduGeo 3:11  لیکن یہوسفط نے سوال کیا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں ہے جس کی معرفت ہم رب کی مرضی جان سکیں؟“ اسرائیل کے بادشاہ کے کسی افسر نے جواب دیا، ”ایک تو ہے، الیشع بن سافط جو الیاس کا قریبی شاگرد تھا، وہ اُس کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے کی خدمت انجام دیا کرتا تھا۔“
II K UrduGeo 3:12  یہوسفط بولا، ”رب کا کلام اُس کے پاس ہے۔“ تینوں بادشاہ الیشع کے پاس گئے۔
II K UrduGeo 3:13  لیکن الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا، ”میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ اگر کوئی بات ہو تو اپنے ماں باپ کے نبیوں کے پاس جائیں۔“ اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”نہیں، ہم اِس لئے یہاں آئے ہیں کہ رب ہی ہم تینوں کو یہاں بُلا لایا ہے تاکہ ہمیں موآب کے حوالے کرے۔“
II K UrduGeo 3:14  الیشع نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، اگر یہوداہ کا بادشاہ یہاں موجود نہ ہوتا تو پھر مَیں آپ کا لحاظ نہ کرتا بلکہ آپ کی طرف دیکھتا بھی نہ۔ لیکن مَیں یہوسفط کا خیال کرتا ہوں،
II K UrduGeo 3:15  اِس لئے کسی کو بُلائیں جو سرود بجا سکے۔“ کوئی سرود بجانے لگا تو رب کا ہاتھ الیشع پر آ ٹھہرا،
II K UrduGeo 3:16  اور اُس نے اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِس وادی میں ہر طرف گڑھوں کی کھدائی کرو۔
II K UrduGeo 3:17  گو تم نہ ہَوا اور نہ بارش دیکھو گے توبھی وادی پانی سے بھر جائے گی۔ پانی اِتنا ہو گا کہ تم، تمہارے ریوڑ اور باقی تمام جانور پی سکیں گے۔
II K UrduGeo 3:18  لیکن یہ رب کے نزدیک کچھ نہیں ہے، وہ موآب کو بھی تمہارے حوالے کر دے گا۔
II K UrduGeo 3:19  تم تمام قلعہ بند اور مرکزی شہروں پر فتح پاؤ گے۔ تم ملک کے تمام اچھے درختوں کو کاٹ کر تمام چشموں کو بند کرو گے اور تمام اچھے کھیتوں کو پتھروں سے خراب کرو گے۔“
II K UrduGeo 3:20  اگلی صبح تقریباً اُس وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے ملکِ ادوم کی طرف سے سیلاب آیا، اور نتیجے میں وادی کے تمام گڑھے پانی سے بھر گئے۔
II K UrduGeo 3:21  اِتنے میں تمام موآبیوں کو پتا چل گیا تھا کہ تینوں بادشاہ ہم سے لڑنے آ رہے ہیں۔ چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک جو بھی اپنی تلوار چلا سکتا تھا اُسے بُلا کر سرحد کی طرف بھیجا گیا۔
II K UrduGeo 3:22  صبح سویرے جب موآبی لڑنے کے لئے تیار ہوئے تو طلوعِ آفتاب کی سرخ روشنی میں وادی کا پانی خون کی طرح سرخ نظر آیا۔
II K UrduGeo 3:23  موآبی چلّانے لگے، ”یہ تو خون ہے! تینوں بادشاہوں نے آپس میں لڑ کر ایک دوسرے کو مار دیا ہو گا۔ آؤ، ہم اُن کو لُوٹ لیں!“
II K UrduGeo 3:24  لیکن جب وہ اسرائیلی لشکرگاہ کے قریب پہنچے تو اسرائیلی اُن پر ٹوٹ پڑے اور اُنہیں مار کر بھگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُن کے ملک میں داخل ہو کر موآب کو شکست دی۔
II K UrduGeo 3:25  چلتے چلتے اُنہوں نے تمام شہروں کو برباد کیا۔ جب بھی وہ کسی اچھے کھیت سے گزرے تو ہر سپاہی نے ایک پتھر اُس پر پھینک دیا۔ یوں تمام کھیت پتھروں سے بھر گئے۔ اسرائیلیوں نے تمام چشموں کو بھی بند کر دیا اور ہر اچھے درخت کو کاٹ ڈالا۔ آخر میں صرف قیرحراست قائم رہا۔ لیکن فلاخن چلانے والے اُس کا محاصرہ کر کے اُس پر حملہ کرنے لگے۔
II K UrduGeo 3:26  جب موآب کے بادشاہ نے جان لیا کہ مَیں شکست کھا رہا ہوں تو اُس نے تلواروں سے لیس 700 آدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور ادوم کے بادشاہ کے قریب دشمن کا محاصرہ توڑ کر نکلنے کی کوشش کی، لیکن بےفائدہ۔
II K UrduGeo 3:27  پھر اُس نے اپنے پہلوٹھے کو جسے اُس کے بعد بادشاہ بننا تھا لے کر فصیل پر اپنے دیوتا کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ تب اسرائیلیوں پر بڑا غضب نازل ہوا، اور وہ شہر کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلے گئے۔
Chapter 4
II K UrduGeo 4:1  ایک دن ایک بیوہ الیشع کے پاس آئی جس کا شوہر جب زندہ تھا نبیوں کے گروہ میں شامل تھا۔ بیوہ چیختی چلّاتی الیشع سے مخاطب ہوئی، ”آپ جانتے ہیں کہ میرا شوہر جو آپ کی خدمت کرتا تھا اللہ کا خوف مانتا تھا۔ اب جب وہ فوت ہو گیا ہے تو اُس کا ایک ساہوکار آ کر دھمکی دے رہا ہے کہ اگر قرض ادا نہ کیا گیا تو مَیں تیرے دو بیٹوں کو غلام بنا کر لے جاؤں گا۔“
II K UrduGeo 4:2  الیشع نے پوچھا، ”مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟ بتائیں، گھر میں آپ کے پاس کیا ہے؟“ بیوہ نے جواب دیا، ”کچھ نہیں، صرف زیتون کے تیل کا چھوٹا سا برتن۔“
II K UrduGeo 4:3  الیشع بولا، ”جائیں، اپنی تمام پڑوسنوں سے خالی برتن مانگیں۔ لیکن دھیان رکھیں کہ تھوڑے برتن نہ ہوں!
II K UrduGeo 4:4  پھر اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں جا کر دروازے پر کنڈی لگائیں۔ تیل کا اپنا برتن لے کر تمام خالی برتنوں میں تیل اُنڈیلتی جائیں۔ جب ایک بھر جائے تو اُسے ایک طرف رکھ کر دوسرے کو بھرنا شروع کریں۔“
II K UrduGeo 4:5  بیوہ نے جا کر ایسا ہی کیا۔ وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں گئی اور دروازے پر کنڈی لگائی۔ بیٹے اُسے خالی برتن دیتے گئے اور ماں اُن میں تیل اُنڈیلتی گئی۔
II K UrduGeo 4:6  برتنوں میں تیل ڈلتے ڈلتے سب لبالب بھر گئے۔ ماں بولی، ”مجھے ایک اَور برتن دے دو“ تو ایک لڑکے نے جواب دیا، ”اَور کوئی نہیں ہے۔“ تب تیل کا سلسلہ رُک گیا۔
II K UrduGeo 4:7  جب بیوہ نے مردِ خدا کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی تو الیشع نے کہا، ”اب جا کر تیل کو بیچ دیں اور قرضے کے پیسے ادا کریں۔ جو بچ جائے اُسے آپ اور آپ کے بیٹے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔“
II K UrduGeo 4:8  ایک دن الیشع شونیم گیا۔ وہاں ایک امیر عورت رہتی تھی جس نے زبردستی اُسے اپنے گھر بٹھا کر کھانا کھلایا۔ بعد میں جب کبھی الیشع وہاں سے گزرتا تو وہ کھانے کے لئے اُس عورت کے گھر ٹھہر جاتا۔
II K UrduGeo 4:9  ایک دن عورت نے اپنے شوہر سے بات کی، ”مَیں نے جان لیا ہے کہ جو آدمی ہمارے ہاں آتا رہتا ہے وہ اللہ کا مُقدّس پیغمبر ہے۔
II K UrduGeo 4:10  کیوں نہ ہم اُس کے لئے چھت پر چھوٹا سا کمرا بنا کر اُس میں چارپائی، میز، کرسی اور شمع دان رکھیں۔ پھر جب بھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہ اُس میں ٹھہر سکتا ہے۔“
II K UrduGeo 4:11  ایک دن جب الیشع آیا تو وہ اپنے کمرے میں جا کر بستر پر لیٹ گیا۔
II K UrduGeo 4:12  اُس نے اپنے نوکر جیحازی سے کہا، ”شونیمی میزبان کو بُلا لاؤ۔“ جب وہ آ کر اُس کے سامنے کھڑی ہوئی
II K UrduGeo 4:13  تو الیشع نے جیحازی سے کہا، ”اُسے بتا دینا کہ آپ نے ہمارے لئے بہت تکلیف اُٹھائی ہے۔ اب ہم آپ کے لئے کیا کچھ کریں؟ کیا ہم بادشاہ یا فوج کے کمانڈر سے بات کر کے آپ کی سفارش کریں؟“ عورت نے جواب دیا، ”نہیں، اِس کی ضرورت نہیں۔ مَیں اپنے ہی لوگوں کے درمیان رہتی ہوں۔“
II K UrduGeo 4:14  بعد میں الیشع نے جیحازی سے بات کی، ”ہم اُس کے لئے کیا کریں؟“ جیحازی نے جواب دیا، ”ایک بات تو ہے۔ اُس کا کوئی بیٹا نہیں، اور اُس کا شوہر کافی بوڑھا ہے۔“
II K UrduGeo 4:15  الیشع بولا، ”اُسے واپس بُلاؤ۔“ عورت واپس آ کر دروازے میں کھڑی ہو گئی۔ الیشع نے اُس سے کہا،
II K UrduGeo 4:16  ”اگلے سال اِسی وقت آپ کا اپنا بیٹا آپ کی گود میں ہو گا۔“ شونیمی عورت نے اعتراض کیا، ”نہیں نہیں، میرے آقا۔ مردِ خدا ایسی باتیں کر کے اپنی خادمہ کو جھوٹی تسلی مت دیں۔“
II K UrduGeo 4:17  لیکن ایسا ہی ہوا۔ کچھ دیر کے بعد عورت کا پاؤں بھاری ہو گیا، اور عین ایک سال کے بعد اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا الیشع نے کہا تھا۔
II K UrduGeo 4:18  بچہ پروان چڑھا، اور ایک دن وہ گھر سے نکل کر کھیت میں اپنے باپ کے پاس گیا جو فصل کی کٹائی کرنے والوں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔
II K UrduGeo 4:19  اچانک لڑکا چیخنے لگا، ”ہائے میرا سر، ہائے میرا سر!“ باپ نے کسی ملازم کو بتایا، ”لڑکے کو اُٹھا کر ماں کے پاس لے جاؤ۔“
II K UrduGeo 4:20  نوکر اُسے اُٹھا کر لے گیا، اور وہ اپنی ماں کی گود میں بیٹھا رہا۔ لیکن دوپہر کو وہ مر گیا۔
II K UrduGeo 4:21  ماں لڑکے کی لاش کو لے کر چھت پر چڑھ گئی۔ مردِ خدا کے کمرے میں جا کر اُس نے اُسے اُس کے بستر پر لٹا دیا۔ پھر دروازے کو بند کر کے وہ باہر نکلی
II K UrduGeo 4:22  اور اپنے شوہر کو بُلوا کر کہا، ”ذرا ایک نوکر اور ایک گدھی میرے پاس بھیج دیں۔ مجھے فوراً مردِ خدا کے پاس جانا ہے۔ مَیں جلد ہی واپس آ جاؤں گی۔“
II K UrduGeo 4:23  شوہر نے حیران ہو کر پوچھا، ”آج اُس کے پاس کیوں جانا ہے؟ نہ تو نئے چاند کی عید ہے، نہ سبت کا دن۔“ بیوی نے کہا، ”سب خیریت ہے۔“
II K UrduGeo 4:24  گدھی پر زِین کس کر اُس نے نوکر کو حکم دیا، ”گدھی کو تیز چلا تاکہ ہم جلدی پہنچ جائیں۔ جب مَیں کہوں گی تب ہی رُکنا ہے، ورنہ نہیں۔“
II K UrduGeo 4:25  چلتے چلتے وہ کرمل پہاڑ کے پاس پہنچ گئے جہاں مردِ خدا الیشع تھا۔ اُسے دُور سے دیکھ کر الیشع جیحازی سے کہنے لگا، ”دیکھو، شونیم کی عورت آ رہی ہے!
II K UrduGeo 4:26  بھاگ کر اُس کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ کیا آپ، آپ کا شوہر اور بچہ ٹھیک ہیں؟“ جیحازی نے جا کر اُس کا حال پوچھا تو عورت نے جواب دیا، ”جی، سب ٹھیک ہے۔“
II K UrduGeo 4:27  لیکن جوں ہی وہ پہاڑ کے پاس پہنچ گئی تو الیشع کے سامنے گر کر اُس کے پاؤں سے چمٹ گئی۔ یہ دیکھ کر جیحازی اُسے ہٹانے کے لئے قریب آیا، لیکن مردِ خدا بولا، ”چھوڑ دو! کوئی بات اِسے بہت تکلیف دے رہی ہے، لیکن رب نے وجہ مجھ سے چھپائے رکھی ہے۔ اُس نے مجھے اِس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔“
II K UrduGeo 4:28  پھر شونیمی عورت بول اُٹھی، ”میرے آقا، کیا مَیں نے آپ سے بیٹے کی درخواست کی تھی؟ کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ مجھے غلط اُمید نہ دلائیں؟“
II K UrduGeo 4:29  تب الیشع نے نوکر کو حکم دیا، ”جیحازی، سفر کے لئے کمربستہ ہو کر میری لاٹھی کو لے لو اور بھاگ کر شونیم پہنچو۔ اگر راستے میں کسی سے ملو تو اُسے سلام تک نہ کرنا، اور اگر کوئی سلام کہے تو اُسے جواب مت دینا۔ جب وہاں پہنچو گے تو میری لاٹھی لڑکے کے چہرے پر رکھ دینا۔“
II K UrduGeo 4:30  لیکن ماں نے اعتراض کیا، ”رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، آپ کے بغیر مَیں گھر واپس نہیں جاؤں گی۔“ چنانچہ الیشع بھی اُٹھا اور عورت کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔
II K UrduGeo 4:31  جیحازی بھاگ بھاگ کر اُن سے پہلے پہنچ گیا اور لاٹھی کو لڑکے کے چہرے پر رکھ دیا۔ لیکن کچھ نہ ہوا۔ نہ کوئی آواز سنائی دی، نہ کوئی حرکت ہوئی۔ وہ الیشع کے پاس واپس آیا اور بولا، ”لڑکا ابھی تک مُردہ ہی ہے۔“
II K UrduGeo 4:32  جب الیشع پہنچ گیا تو لڑکا اب تک مُردہ حالت میں اُس کے بستر پر پڑا تھا۔
II K UrduGeo 4:33  وہ اکیلا ہی اندر گیا اور دروازے پر کنڈی لگا کر رب سے دعا کرنے لگا۔
II K UrduGeo 4:34  پھر وہ لڑکے پر لیٹ گیا، یوں کہ اُس کا منہ بچے کے منہ سے، اُس کی آنکھیں بچے کی آنکھوں سے اور اُس کے ہاتھ بچے کے ہاتھوں سے لگ گئے۔ اور جوں ہی وہ لڑکے پر جھک گیا تو اُس کا جسم گرم ہونے لگا۔
II K UrduGeo 4:35  الیشع کھڑا ہوا اور گھر میں اِدھر اُدھر پھرنے لگا۔ پھر وہ ایک اَور مرتبہ لڑکے پر لیٹ گیا۔ اِس دفعہ لڑکے نے سات بار چھینکیں مار کر اپنی آنکھیں کھول دیں۔
II K UrduGeo 4:36  الیشع نے جیحازی کو آواز دے کر کہا، ”شونیمی عورت کو بُلا لاؤ۔“ وہ کمرے میں داخل ہوئی تو الیشع بولا، ”آئیں، اپنے بیٹے کو اُٹھا کر لے جائیں۔“
II K UrduGeo 4:37  وہ آئی اور الیشع کے سامنے اوندھے منہ جھک گئی، پھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی۔
II K UrduGeo 4:38  الیشع جِلجال کو لوٹ آیا۔ اُن دنوں میں ملک کال کی گرفت میں تھا۔ ایک دن جب نبیوں کا گروہ اُس کے سامنے بیٹھا تھا تو اُس نے اپنے نوکر کو حکم دیا، ”بڑی دیگ لے کر نبیوں کے لئے کچھ پکا لو۔“
II K UrduGeo 4:39  ایک آدمی باہر نکل کر کھلے میدان میں کدو ڈھونڈنے گیا۔ کہیں ایک بیل نظر آئی جس پر کدو جیسی کوئی سبزی لگی تھی۔ اِن کدوؤں سے اپنی چادر بھر کر وہ واپس آیا اور اُنہیں کاٹ کاٹ کر دیگ میں ڈال دیا، حالانکہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ کیا چیز ہے۔
II K UrduGeo 4:40  سالن پک کر نبیوں میں تقسیم ہوا۔ لیکن اُسے چکھتے ہی وہ چیخنے لگے، ”مردِ خدا، سالن میں زہر ہے! اِسے کھا کر بندہ مر جائے گا۔“ وہ اُسے بالکل نہ کھا سکے۔
II K UrduGeo 4:41  الیشع نے حکم دیا، ”مجھے کچھ میدہ لا کر دیں۔“ پھر اُسے دیگ میں ڈال کر بولا، ”اب اِسے لوگوں کو کھلا دیں۔“ اب کھانا کھانے کے قابل تھا اور اُنہیں نقصان نہ پہنچا سکا۔
II K UrduGeo 4:42  ایک اَور موقع پر کسی آدمی نے بعل سلیسہ سے آ کر مردِ خدا کو نئی فصل کے جَو کی 20 روٹیاں اور کچھ اناج دے دیا۔ الیشع نے جیحازی کو حکم دیا، ”اِسے لوگوں کو کھلا دو۔“
II K UrduGeo 4:43  جیحازی حیران ہو کر بولا، ”یہ کیسے ممکن ہے؟ یہ تو 100 آدمیوں کے لئے کافی نہیں ہے۔“ لیکن الیشع نے اصرار کیا، ”اِسے لوگوں میں تقسیم کر دو، کیونکہ رب فرماتا ہے کہ وہ جی بھر کر کھائیں گے بلکہ کچھ بچ بھی جائے گا۔“
II K UrduGeo 4:44  اور ایسا ہی ہوا۔ جب نوکر نے آدمیوں میں کھانا تقسیم کیا تو اُنہوں نے جی بھر کر کھایا، بلکہ کچھ کھانا بچ بھی گیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے فرمایا تھا۔
Chapter 5
II K UrduGeo 5:1  اُس وقت شام کی فوج کا کمانڈر نعمان تھا۔ بادشاہ اُس کی بہت قدر کرتا تھا، اور دوسرے بھی اُس کی خاص عزت کرتے تھے، کیونکہ رب نے اُس کی معرفت شام کے دشمنوں پر فتح بخشی تھی۔ لیکن زبردست فوجی ہونے کے باوجود وہ سنگین جِلدی بیماری کا مریض تھا۔
II K UrduGeo 5:2  نعمان کے گھر میں ایک اسرائیلی لڑکی رہتی تھی۔ کسی وقت جب شام کے فوجیوں نے اسرائیل پر چھاپہ مارا تھا تو وہ اُسے گرفتار کر کے یہاں لے آئے تھے۔ اب لڑکی نعمان کی بیوی کی خدمت کرتی تھی۔
II K UrduGeo 5:3  ایک دن اُس نے اپنی مالکن سے بات کی، ”کاش میرا آقا اُس نبی سے ملنے جاتا جو سامریہ میں رہتا ہے۔ وہ اُسے ضرور شفا دیتا۔“
II K UrduGeo 5:4  یہ سن کر نعمان نے بادشاہ کے پاس جا کر لڑکی کی بات دہرائی۔
II K UrduGeo 5:5  بادشاہ بولا، ”ضرور جائیں اور اُس نبی سے ملیں۔ مَیں آپ کے ہاتھ اسرائیل کے بادشاہ کو سفارشی خط بھیج دوں گا۔“ چنانچہ نعمان روانہ ہوا۔ اُس کے پاس تقریباً 340 کلو گرام چاندی، 68 کلو گرام سونا اور 10 قیمتی سوٹ تھے۔
II K UrduGeo 5:6  جو خط وہ ساتھ لے کر گیا اُس میں لکھا تھا، ”جو آدمی آپ کو یہ خط پہنچا رہا ہے وہ میرا خادم نعمان ہے۔ مَیں نے اُسے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ اُسے اُس کی جِلدی بیماری سے شفا دیں۔“
II K UrduGeo 5:7  خط پڑھ کر یورام نے رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور پکارا، ”اِس آدمی نے مریض کو میرے پاس بھیج دیا ہے تاکہ مَیں اُسے شفا دوں! کیا مَیں اللہ ہوں کہ کسی کو جان سے ماروں یا اُسے زندہ کروں؟ اب غور کریں اور دیکھیں کہ وہ کس طرح میرے ساتھ جھگڑنے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔“
II K UrduGeo 5:8  جب الیشع کو خبر ملی کہ بادشاہ نے گھبرا کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے ہیں تو اُس نے یورام کو پیغام بھیجا، ”آپ نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑ لئے؟ آدمی کو میرے پاس بھیج دیں تو وہ جان لے گا کہ اسرائیل میں نبی ہے۔“
II K UrduGeo 5:9  تب نعمان اپنے رتھ پر سوار الیشع کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا۔
II K UrduGeo 5:10  الیشع خود نہ نکلا بلکہ کسی کو باہر بھیج کر اطلاع دی، ”جا کر سات بار دریائے یردن میں نہا لیں۔ پھر آپ کے جسم کو شفا ملے گی اور آپ پاک صاف ہو جائیں گے۔“
II K UrduGeo 5:11  یہ سن کر نعمان کو غصہ آیا اور وہ یہ کہہ کر چلا گیا، ”مَیں نے سوچا کہ وہ کم از کم باہر آ کر مجھ سے ملے گا۔ ہونا یہ چاہئے تھا کہ وہ میرے سامنے کھڑے ہو کر رب اپنے خدا کا نام پکارتا اور اپنا ہاتھ بیمار جگہ کے اوپر ہلا ہلا کر مجھے شفا دیتا۔
II K UrduGeo 5:12  کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر تمام اسرائیلی دریاؤں سے بہتر نہیں ہیں؟ اگر نہانے کی ضرورت ہے تو مَیں کیوں نہ اُن میں نہا کر پاک صاف ہو جاؤں؟“ یوں بڑبڑاتے ہوئے وہ بڑے غصے میں چلا گیا۔
II K UrduGeo 5:13  لیکن اُس کے ملازموں نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی۔ ”ہمارے آقا، اگر نبی آپ سے کسی مشکل کام کا تقاضا کرتا تو کیا آپ وہ کرنے کے لئے تیار نہ ہوتے؟ اب جبکہ اُس نے صرف یہ کہا ہے کہ نہا کر پاک صاف ہو جائیں تو آپ کو یہ ضرور کرنا چاہئے۔“
II K UrduGeo 5:14  آخرکار نعمان مان گیا اور یردن کی وادی میں اُتر گیا۔ دریا پر پہنچ کر اُس نے سات بار اُس میں ڈُبکی لگائی اور واقعی اُس کا جسم لڑکے کے جسم جیسا صحت مند اور پاک صاف ہو گیا۔
II K UrduGeo 5:15  تب نعمان اپنے تمام ملازموں کے ساتھ مردِ خدا کے پاس واپس گیا۔ اُس کے سامنے کھڑے ہو کر اُس نے کہا، ”اب مَیں جان گیا ہوں کہ اسرائیل کے خدا کے سوا پوری دنیا میں خدا نہیں ہے۔ ذرا اپنے خادم سے تحفہ قبول کریں۔“
II K UrduGeo 5:16  لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، مَیں کچھ نہیں لوں گا۔“ نعمان اصرار کرتا رہا، توبھی وہ کچھ لینے کے لئے تیار نہ ہوا۔
II K UrduGeo 5:17  آخرکار نعمان مان گیا۔ اُس نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن مجھے ذرا ایک کام کرنے کی اجازت دیں۔ مَیں یہاں سے اِتنی مٹی اپنے گھر لے جانا چاہتا ہوں جتنی دو خچر اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ آئندہ مَیں اُس پر رب کو بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں چڑھانا چاہتا ہوں۔ اب سے مَیں کسی اَور معبود کو قربانیاں پیش نہیں کروں گا۔
II K UrduGeo 5:18  لیکن رب مجھے ایک بات کے لئے معاف کرے۔ جب میرا بادشاہ پوجا کرنے کے لئے رِمّون کے مندر میں جاتا ہے تو میرے بازو کا سہارا لیتا ہے۔ یوں مجھے بھی اُس کے ساتھ جھک جانا پڑتا ہے جب وہ بُت کے سامنے اوندھے منہ جھک جاتا ہے۔ رب میری یہ حرکت معاف کر دے۔“
II K UrduGeo 5:19  الیشع نے جواب دیا، ”سلامتی سے جائیں۔“ نعمان روانہ ہوا
II K UrduGeo 5:20  تو کچھ دیر کے بعد الیشع کا نوکر جیحازی سوچنے لگا، ”میرے آقا نے شام کے اِس بندے نعمان پر حد سے زیادہ نرم دلی کا اظہار کیا ہے۔ چاہئے تو تھا کہ وہ اُس کے تحفے قبول کر لیتا۔ رب کی حیات کی قَسم، مَیں اُس کے پیچھے دوڑ کر کچھ نہ کچھ اُس سے لے لوں گا۔“
II K UrduGeo 5:21  چنانچہ جیحازی نعمان کے پیچھے بھاگا۔ جب نعمان نے اُسے دیکھا تو وہ رتھ سے اُتر کر جیحازی سے ملنے گیا اور پوچھا، ”کیا سب خیریت ہے؟“
II K UrduGeo 5:22  جیحازی نے جواب دیا، ”جی، سب خیریت ہے۔ میرے آقا نے مجھے آپ کو اطلاع دینے بھیجا ہے کہ ابھی ابھی نبیوں کے گروہ کے دو جوان افرائیم کے پہاڑی علاقے سے میرے پاس آئے ہیں۔ مہربانی کر کے اُنہیں 34 کلو گرام چاندی اور دو قیمتی سوٹ دے دیں۔“
II K UrduGeo 5:23  نعمان بولا، ”ضرور، بلکہ 68 کلو گرام چاندی لے لیں۔“ اِس بات پر وہ بضد رہا۔ اُس نے 68 کلو گرام چاندی بوریوں میں لپیٹ لی، دو سوٹ چن لئے اور سب کچھ اپنے دو نوکروں کو دے دیا تاکہ وہ سامان جیحازی کے آگے آگے لے چلیں۔
II K UrduGeo 5:24  جب وہ اُس پہاڑ کے دامن میں پہنچے جہاں الیشع رہتا تھا تو جیحازی نے سامان نوکروں سے لے کر اپنے گھر میں رکھ چھوڑا، پھر دونوں کو رُخصت کر دیا۔
II K UrduGeo 5:25  پھر وہ جا کر الیشع کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ الیشع نے پوچھا، ”جیحازی، تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں کہیں نہیں گیا تھا۔“
II K UrduGeo 5:26  لیکن الیشع نے اعتراض کیا، ”کیا میری روح تمہارے ساتھ نہیں تھی جب نعمان اپنے رتھ سے اُتر کر تم سے ملنے آیا؟ کیا آج چاندی، کپڑے، زیتون اور انگور کے باغ، بھیڑبکریاں، گائےبَیل، نوکر اور نوکرانیاں حاصل کرنے کا وقت تھا؟
II K UrduGeo 5:27  اب نعمان کی جِلدی بیماری ہمیشہ تک تمہیں اور تمہاری اولاد کو لگی رہے گی۔“ جب جیحازی کمرے سے نکلا تو جِلدی بیماری اُسے لگ چکی تھی۔ وہ برف کی طرح سفید ہو گیا تھا۔
Chapter 6
II K UrduGeo 6:1  ایک دن کچھ نبی الیشع کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”جس تنگ جگہ پر ہم آپ کے پاس آ کر ٹھہرے ہیں اُس میں ہمارے لئے رہنا مشکل ہے۔
II K UrduGeo 6:2  کیوں نہ ہم دریائے یردن پر جائیں اور ہر آدمی وہاں سے شہتیر لے آئے تاکہ ہم رہنے کی نئی جگہ بنا سکیں۔“ الیشع بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں۔“
II K UrduGeo 6:3  کسی نے گزارش کی، ”براہِ کرم ہمارے ساتھ چلیں۔“ نبی راضی ہو کر
II K UrduGeo 6:4  اُن کے ساتھ روانہ ہوا۔ دریائے یردن کے پاس پہنچتے ہی وہ درخت کاٹنے لگے۔
II K UrduGeo 6:5  کاٹتے کاٹتے اچانک کسی کی کلہاڑی کا لوہا پانی میں گر گیا۔ وہ چلّا اُٹھا، ”ہائے میرے آقا! یہ میرا نہیں تھا، مَیں نے تو اُسے کسی سے اُدھار لیا تھا۔“
II K UrduGeo 6:6  الیشع نے سوال کیا، ”لوہا کہاں پانی میں گرا؟“ آدمی نے اُسے جگہ دکھائی تو نبی نے کسی درخت سے شاخ کاٹ کر پانی میں پھینک دی۔ اچانک لوہا پانی کی سطح پر آ کر تیرنے لگا۔
II K UrduGeo 6:7  الیشع بولا، ”اِسے پانی سے نکال لو!“ آدمی نے اپنا ہاتھ بڑھا کر لوہے کو پکڑ لیا۔
II K UrduGeo 6:8  شام اور اسرائیل کے درمیان جنگ تھی۔ جب کبھی بادشاہ اپنے افسروں سے مشورہ کر کے کہتا، ”ہم فلاں فلاں جگہ اپنی لشکرگاہ لگا لیں گے“
II K UrduGeo 6:9  تو فوراً مردِ خدا اسرائیل کے بادشاہ کو آگاہ کرتا، ”فلاں جگہ سے مت گزرنا، کیونکہ شام کے فوجی وہاں گھات میں بیٹھے ہیں۔“
II K UrduGeo 6:10  تب اسرائیل کا بادشاہ اپنے لوگوں کو مذکورہ جگہ پر بھیجتا اور وہاں سے گزرنے سے محتاط رہتا تھا۔ ایسا نہ صرف ایک یا دو دفعہ بلکہ کئی مرتبہ ہوا۔
II K UrduGeo 6:11  آخرکار شام کے بادشاہ نے بہت رنجیدہ ہو کر اپنے افسروں کو بُلایا اور پوچھا، ”کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ ہم میں سے کون اسرائیل کے بادشاہ کا ساتھ دیتا ہے؟“
II K UrduGeo 6:12  کسی افسر نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، ہم میں سے کوئی نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل کا نبی الیشع اسرائیل کے بادشاہ کو وہ باتیں بھی بتا دیتا ہے جو آپ اپنے سونے کے کمرے میں بیان کرتے ہیں۔“
II K UrduGeo 6:13  بادشاہ نے حکم دیا، ”جائیں، اُس کا پتا کریں تاکہ ہم اپنے فوجیوں کو بھیج کر اُسے پکڑ لیں۔“ بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ الیشع دوتین نامی شہر میں ہے۔
II K UrduGeo 6:14  اُس نے فوراً ایک بڑی فوج رتھوں اور گھوڑوں سمیت وہاں بھیج دی۔ اُنہوں نے رات کے وقت پہنچ کر شہر کو گھیر لیا۔
II K UrduGeo 6:15  جب الیشع کا نوکر صبح سویرے جاگ اُٹھا اور گھر سے نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ پورا شہر ایک بڑی فوج سے گھرا ہوا ہے جس میں رتھ اور گھوڑے بھی شامل ہیں۔ اُس نے الیشع سے کہا، ”ہائے میرے آقا، ہم کیا کریں؟“
II K UrduGeo 6:16  لیکن الیشع نے اُسے تسلی دی، ”ڈرو مت! جو ہمارے ساتھ ہیں وہ اُن کی نسبت کہیں زیادہ ہیں جو دشمن کے ساتھ ہیں۔“
II K UrduGeo 6:17  پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب، نوکر کی آنکھیں کھول تاکہ وہ دیکھ سکے۔“ رب نے الیشع کے نوکر کی آنکھیں کھول دیں تو اُس نے دیکھا کہ پہاڑ پر الیشع کے ارد گرد آتشیں گھوڑے اور رتھ پھیلے ہوئے ہیں۔
II K UrduGeo 6:18  جب دشمن الیشع کی طرف بڑھنے لگا تو اُس نے دعا کی، ”اے رب، اِن کو اندھا کر دے!“ رب نے الیشع کی سنی اور اُنہیں اندھا کر دیا۔
II K UrduGeo 6:19  پھر الیشع اُن کے پاس گیا اور کہا، ”یہ راستہ صحیح نہیں۔ آپ غلط شہر کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ میرے پیچھے ہو لیں تو مَیں آپ کو اُس آدمی کے پاس پہنچا دوں گا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ یہ کہہ کر وہ اُنہیں سامریہ لے گیا۔
II K UrduGeo 6:20  جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو الیشع نے دعا کی، ”اے رب، فوجیوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں۔“ تب رب نے اُن کی آنکھیں کھول دیں، اور اُنہیں معلوم ہوا کہ ہم سامریہ میں پھنس گئے ہیں۔
II K UrduGeo 6:21  جب اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے دشمنوں کو دیکھا تو اُس نے الیشع سے پوچھا، ”میرے باپ، کیا مَیں اُنہیں مار دوں؟ کیا مَیں اُنہیں مار دوں؟“
II K UrduGeo 6:22  لیکن الیشع نے منع کیا، ”ایسا مت کریں۔ کیا آپ اپنے جنگی قیدیوں کو مار دیتے ہیں؟ نہیں، اُنہیں کھانا کھلائیں، پانی پلائیں اور پھر اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیں۔“
II K UrduGeo 6:23  چنانچہ بادشاہ نے اُن کے لئے بڑی ضیافت کا اہتمام کیا اور کھانے پینے سے فارغ ہونے پر اُنہیں اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیا۔ اِس کے بعد اسرائیل پر شام کی طرف سے لُوٹ مار کے چھاپے بند ہو گئے۔
II K UrduGeo 6:24  کچھ دیر کے بعد شام کا بادشاہ بن ہدد اپنی پوری فوج جمع کر کے اسرائیل پر چڑھ آیا اور سامریہ کا محاصرہ کیا۔
II K UrduGeo 6:25  نتیجے میں شہر میں شدید کال پڑا۔ آخر میں گدھے کا سر چاندی کے 80 سِکوں میں اور کبوتر کی مٹھی بھر بیٹ چاندی کے 5 سِکوں میں ملتی تھی۔
II K UrduGeo 6:26  ایک دن اسرائیل کا بادشاہ یورام شہر کی فصیل پر سیر کر رہا تھا تو ایک عورت نے اُس سے التماس کی، ”اے میرے آقا اور بادشاہ، میری مدد کیجئے۔“
II K UrduGeo 6:27  بادشاہ نے جواب دیا، ”اگر رب آپ کی مدد نہیں کرتا تو مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟ نہ مَیں گاہنے کی جگہ جا کر آپ کو اناج دے سکتا ہوں، نہ انگور کا رس نکالنے کی جگہ جا کر آپ کو رس پہنچا سکتا ہوں۔
II K UrduGeo 6:28  پھر بھی مجھے بتائیں، مسئلہ کیا ہے؟“ عورت بولی، ”اِس عورت نے مجھ سے کہا تھا، ’آئیں، آج آپ اپنے بیٹے کو قربان کریں تاکہ ہم اُسے کھا لیں، تو پھر کل ہم میرے بیٹے کو کھا لیں گے۔‘
II K UrduGeo 6:29  چنانچہ ہم نے میرے بیٹے کو پکا کر کھا لیا۔ اگلے دن مَیں نے اُس سے کہا، ’اب اپنے بیٹے کو دے دیں تاکہ اُسے بھی کھا لیں۔‘ لیکن اُس نے اُسے چھپائے رکھا۔“
II K UrduGeo 6:30  یہ سن کر بادشاہ نے رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ چونکہ وہ ابھی تک فصیل پر کھڑا تھا اِس لئے سب لوگوں کو نظر آیا کہ کپڑوں کے نیچے وہ ٹاٹ پہنے ہوئے تھا۔
II K UrduGeo 6:31  اُس نے پکارا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں الیشع بن سافط کا آج ہی سر قلم نہ کروں!“
II K UrduGeo 6:32  اُس نے ایک آدمی کو الیشع کے پاس بھیجا اور خود بھی اُس کے پیچھے چل پڑا۔ الیشع اُس وقت گھر میں تھا، اور شہر کے بزرگ اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ بادشاہ کا قاصد ابھی راستے میں تھا کہ الیشع بزرگوں سے کہنے لگا، ”اب دھیان کریں، اِس قاتل بادشاہ نے کسی کو میرا سر قلم کرنے کے لئے بھیج دیا ہے۔ اُسے اندر آنے نہ دیں بلکہ دروازے پر کنڈی لگائیں۔ اُس کے پیچھے پیچھے اُس کے مالک کے قدموں کی آہٹ بھی سنائی دے رہی ہے۔“
II K UrduGeo 6:33  الیشع ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ قاصد پہنچ گیا اور اُس کے پیچھے بادشاہ بھی۔ بادشاہ بولا، ”رب ہی نے ہمیں اِس مصیبت میں پھنسا دیا ہے۔ مَیں مزید اُس کی مدد کے انتظار میں کیوں رہوں؟“
Chapter 7
II K UrduGeo 7:1  تب الیشع بولا، ”رب کا فرمان سنیں! رب فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔“
II K UrduGeo 7:2  جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا وہ مردِ خدا کی بات سن کر بول اُٹھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہ کھائیں گے۔“
II K UrduGeo 7:3  شہر سے باہر دروازے کے قریب کوڑھ کے چار مریض بیٹھے تھے۔ اب یہ آدمی ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”ہم یہاں بیٹھ کر موت کا انتظار کیوں کریں؟
II K UrduGeo 7:4  شہر میں کال ہے۔ اگر اُس میں جائیں تو بھوکے مر جائیں گے، لیکن یہاں رہنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تو کیوں نہ ہم شام کی لشکرگاہ میں جا کر اپنے آپ کو اُن کے حوالے کریں۔ اگر وہ ہمیں زندہ رہنے دیں تو اچھا رہے گا، اور اگر وہ ہمیں قتل بھی کر دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہاں رہ کر بھی ہمیں مرنا ہی ہے۔“
II K UrduGeo 7:5  شام کے دُھندلکے میں وہ روانہ ہوئے۔ لیکن جب لشکرگاہ کے کنارے تک پہنچے تو ایک بھی آدمی نظر نہ آیا۔
II K UrduGeo 7:6  کیونکہ رب نے شام کے فوجیوں کو رتھوں، گھوڑوں اور ایک بڑی فوج کا شور سنا دیا تھا۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اسرائیل کے بادشاہ نے حِتّی اور مصری بادشاہوں کو اُجرت پر بُلایا تاکہ وہ ہم پر حملہ کریں!“
II K UrduGeo 7:7  ڈر کے مارے وہ شام کے دُھندلکے میں فرار ہو گئے تھے۔ اُن کے خیمے، گھوڑے، گدھے بلکہ پوری لشکرگاہ پیچھے رہ گئی تھی جبکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گئے تھے۔
II K UrduGeo 7:8  جب کوڑھی لشکرگاہ میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے ایک خیمے میں جا کر جی بھر کر کھانا کھایا اور مَے پی۔ پھر اُنہوں نے سونا، چاندی اور کپڑے اُٹھا کر کہیں چھپا دیئے۔ وہ واپس آ کر کسی اَور خیمے میں گئے اور اُس کا سامان جمع کر کے اُسے بھی چھپا دیا۔
II K UrduGeo 7:9  لیکن پھر وہ آپس میں کہنے لگے، ”جو کچھ ہم کر رہے ہیں ٹھیک نہیں۔ آج خوشی کا دن ہے، اور ہم یہ خوش خبری دوسروں تک نہیں پہنچا رہے۔ اگر ہم صبح تک انتظار کریں تو قصوروار ٹھہریں گے۔ آئیں، ہم فوراً واپس جا کر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دیں۔“
II K UrduGeo 7:10  چنانچہ وہ شہر کے دروازے کے پاس گئے اور پہرے داروں کو آواز دے کر اُنہیں سب کچھ سنایا، ”ہم شام کی لشکرگاہ میں گئے تو وہاں نہ کوئی دکھائی دیا، نہ کسی کی آواز سنائی دی۔ گھوڑے اور گدھے بندھے ہوئے تھے اور خیمے ترتیب سے کھڑے تھے، لیکن آدمی ایک بھی موجود نہیں تھا!“
II K UrduGeo 7:11  دروازے کے پہرے داروں نے آواز دے کر دوسروں کو خبر پہنچائی تو شہر کے اندر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دی گئی۔
II K UrduGeo 7:12  گو رات کا وقت تھا توبھی بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے افسروں کو بُلایا اور کہا، ”مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ شام کے فوجی کیا کر رہے ہیں۔ وہ تو خوب جانتے ہیں کہ ہم بھوکے مر رہے ہیں۔ اب وہ اپنی لشکرگاہ کو چھوڑ کر کھلے میدان میں چھپ گئے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی خالی لشکرگاہ کو دیکھ کر شہر سے ضرور نکلیں گے اور پھر ہم اُنہیں زندہ پکڑ کر شہر میں داخل ہو جائیں گے۔“
II K UrduGeo 7:13  لیکن ایک افسر نے مشورہ دیا، ”بہتر ہے کہ ہم چند ایک آدمیوں کو پانچ بچے ہوئے گھوڑوں کے ساتھ لشکرگاہ میں بھیجیں۔ اگر وہ پکڑے جائیں تو کوئی بات نہیں۔ کیونکہ اگر وہ یہاں رہیں تو پھر بھی اُنہیں ہمارے ساتھ مرنا ہی ہے۔“
II K UrduGeo 7:14  چنانچہ دو رتھوں کو گھوڑوں سمیت تیار کیا گیا، اور بادشاہ نے اُنہیں شام کی لشکرگاہ میں بھیج دیا۔ رتھ بانوں کو اُس نے حکم دیا، ”جائیں اور پتا کریں کہ کیا ہوا ہے۔“
II K UrduGeo 7:15  وہ روانہ ہوئے اور شام کے فوجیوں کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ راستے میں ہر طرف کپڑے اور سامان بکھرا پڑا تھا، کیونکہ فوجیوں نے بھاگتے بھاگتے سب کچھ پھینک کر راستے میں چھوڑ دیا تھا۔ اسرائیلی رتھ سوار دریائے یردن تک پہنچے اور پھر بادشاہ کے پاس واپس آ کر سب کچھ کہہ سنایا۔
II K UrduGeo 7:16  تب سامریہ کے باشندے شہر سے نکل آئے اور شام کی لشکرگاہ میں جا کر سب کچھ لُوٹ لیا۔ یوں وہ کچھ پورا ہوا جو رب نے فرمایا تھا کہ ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔
II K UrduGeo 7:17  جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا اُسے اُس نے دروازے کی نگرانی کرنے کے لئے بھیج دیا تھا۔ لیکن جب لوگ باہر نکلے تو افسر اُن کی زد میں آ کر اُن کے پیروں تلے کچلا گیا۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا مردِ خدا نے اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے گھر آیا تھا۔
II K UrduGeo 7:18  کیونکہ الیشع نے بادشاہ کو بتایا تھا، ”کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔“
II K UrduGeo 7:19  افسر نے اعتراض کیا تھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ اور مردِ خدا نے جواب دیا تھا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہیں کھائیں گے۔“
II K UrduGeo 7:20  اب یہ پیش گوئی پوری ہوئی، کیونکہ بےقابو لوگوں نے اُسے شہر کے دروازے پر پاؤں تلے کچل دیا، اور وہ مر گیا۔
Chapter 8
II K UrduGeo 8:1  ایک دن الیشع نے اُس عورت کو جس کا بیٹا اُس نے زندہ کیا تھا مشورہ دیا، ”اپنے خاندان کو لے کر عارضی طور پر بیرونِ ملک چلی جائیں، کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ ملک میں سات سال تک کال ہو گا۔“
II K UrduGeo 8:2  شونیم کی عورت نے مردِ خدا کی بات مان لی۔ اپنے خاندان کو لے کر وہ چلی گئی اور سات سال فلستی ملک میں رہی۔
II K UrduGeo 8:3  سات سال گزر گئے تو وہ اُس ملک سے واپس آئی۔ لیکن کسی اَور نے اُس کے گھر اور زمین پر قبضہ کر رکھا تھا، اِس لئے وہ مدد کے لئے بادشاہ کے پاس گئی۔
II K UrduGeo 8:4  عین اُس وقت جب وہ دربار میں پہنچی تو بادشاہ مردِ خدا الیشع کے نوکر جیحازی سے گفتگو کر رہا تھا۔ بادشاہ نے اُس سے درخواست کی تھی، ”مجھے وہ تمام بڑے کام سنا دو جو الیشع نے کئے ہیں۔“
II K UrduGeo 8:5  اور اب جب جیحازی سنا رہا تھا کہ الیشع نے مُردہ لڑکے کو کس طرح زندہ کر دیا تو اُس کی ماں اندر آ کر بادشاہ سے التماس کرنے لگی، ”گھر اور زمین واپس ملنے میں میری مدد کیجئے۔“ اُسے دیکھ کر جیحازی نے بادشاہ سے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، یہ وہی عورت ہے اور یہ اُس کا وہی بیٹا ہے جسے الیشع نے زندہ کر دیا تھا۔“
II K UrduGeo 8:6  بادشاہ نے عورت سے سوال کیا، ”کیا یہ صحیح ہے؟“ عورت نے تصدیق میں اُسے دوبارہ سب کچھ سنایا۔ تب اُس نے عورت کا معاملہ کسی درباری افسر کے سپرد کر کے حکم دیا، ”دھیان دیں کہ اِسے پوری ملکیت واپس مل جائے! اور جتنے پیسے قبضہ کرنے والا عورت کی غیرموجودگی میں زمین کی فصلوں سے کما سکا وہ بھی عورت کو دے دیئے جائیں۔“
II K UrduGeo 8:7  ایک دن الیشع دمشق آیا۔ اُس وقت شام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ جب اُسے اطلاع ملی کہ مردِ خدا آیا ہے
II K UrduGeo 8:8  تو اُس نے اپنے افسر حزائیل کو حکم دیا، ”مردِ خدا کے لئے تحفہ لے کر اُسے ملنے جائیں۔ وہ رب سے دریافت کرے کہ کیا مَیں بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“
II K UrduGeo 8:9  حزائیل 40 اونٹوں پر دمشق کی بہترین پیداوار لاد کر الیشع سے ملنے گیا۔ اُس کے پاس پہنچ کر وہ اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کے بیٹے شام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا مَیں اپنی بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“
II K UrduGeo 8:10  الیشع نے جواب دیا، ”جائیں اور اُسے اطلاع دیں، ’آپ ضرور شفا پائیں گے۔‘ لیکن رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ وہ حقیقت میں مر جائے گا۔“
II K UrduGeo 8:11  الیشع خاموش ہو گیا اور ٹکٹکی باندھ کر بڑی دیر تک اُسے گھورتا رہا، پھر رونے لگا۔
II K UrduGeo 8:12  حزائیل نے پوچھا، ”میرے آقا، آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے معلوم ہے کہ آپ اسرائیلیوں کو کتنا نقصان پہنچائیں گے۔ آپ اُن کی قلعہ بند آبادیوں کو آگ لگا کر اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کر دیں گے، اُن کے چھوٹے بچوں کو زمین پر پٹخ دیں گے اور اُن کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالیں گے۔“
II K UrduGeo 8:13  حزائیل بولا، ”مجھ جیسے کُتے کی کیا حیثیت ہے کہ اِتنا بڑا کام کروں؟“ الیشع نے کہا، ”رب نے مجھے دکھا دیا ہے کہ آپ شام کے بادشاہ بن جائیں گے۔“
II K UrduGeo 8:14  اِس کے بعد حزائیل چلا گیا اور اپنے مالک کے پاس واپس آیا۔ بادشاہ نے پوچھا، ”الیشع نے آپ کو کیا بتایا؟“ حزائیل نے جواب دیا، ”اُس نے مجھے یقین دلایا کہ آپ شفا پائیں گے۔“
II K UrduGeo 8:15  لیکن اگلے دن حزائیل نے کمبل لے کر پانی میں بھگو دیا اور اُسے بادشاہ کے منہ پر رکھ دیا۔ بادشاہ کا سانس رُک گیا اور وہ مر گیا۔ پھر حزائیل تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 8:16  یہورام بن یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ یورام کی حکومت کے پانچویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ شروع میں وہ اپنے باپ کے ساتھ حکومت کرتا تھا۔
II K UrduGeo 8:17  یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا۔
II K UrduGeo 8:18  اُس کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے ہوئی تھی، اور وہ اسرائیل کے بادشاہوں اور خاص کر اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔
II K UrduGeo 8:19  توبھی وہ اپنے خادم داؤد کی خاطر یہوداہ کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔
II K UrduGeo 8:20  یہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
II K UrduGeo 8:21  تب یہورام اپنے تمام رتھوں کو لے کر صعیر کے قریب آیا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا۔ رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن اُس کے فوجی اُسے چھوڑ کر اپنے اپنے گھر بھاگ گئے۔
II K UrduGeo 8:22  اِس وجہ سے ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔
II K UrduGeo 8:23  باقی جو کچھ یہورام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوادہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 8:24  جب یہورام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 8:25  اخزیاہ بن یہورام اسرائیل کے بادشاہ یورام بن اخی اب کی حکومت کے 12ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 8:26  وہ 22 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا اور یروشلم میں رہ کر ایک سال بادشاہ رہا۔ اُس کی ماں عتلیاہ اسرائیل کے بادشاہ عُمری کی پوتی تھی۔
II K UrduGeo 8:27  اخزیاہ بھی اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چل پڑا۔ اخی اب کے گھرانے کی طرح اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کا رشتہ اخی اب کے خاندان کے ساتھ بندھ گیا تھا۔
II K UrduGeo 8:28  ایک دن اخزیاہ بادشاہ یورام بن اخی اب کے ساتھ مل کر رامات جِلعاد گیا تاکہ شام کے بادشاہ حزائیل سے لڑے۔ جب جنگ چھڑ گئی تو یورام شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہوا
II K UrduGeo 8:29  اور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تاکہ زخم بھر جائیں۔ جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بن یہورام اُس کا حال پوچھنے کے لئے یزرعیل آیا۔
Chapter 9
II K UrduGeo 9:1  ایک دن الیشع نبی نے نبیوں کے گروہ میں سے ایک کو بُلا کر کہا، ”سفر کے لئے کمربستہ ہو کر رامات جِلعاد کے لئے روانہ ہو جائیں۔ زیتون کے تیل کی یہ کُپّی اپنے ساتھ لے جائیں۔
II K UrduGeo 9:2  وہاں پہنچ کر یاہو بن یہوسفط بن نِمسی کو تلاش کریں۔ جب اُس سے ملاقات ہو تو اُسے اُس کے ساتھیوں سے الگ کر کے کسی اندرونی کمرے میں لے جائیں۔
II K UrduGeo 9:3  وہاں کُپّی لے کر یاہو کے سر پر تیل اُنڈیل دیں اور کہیں، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں تجھے تیل سے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیتا ہوں۔‘ اِس کے بعد دیر نہ کریں بلکہ فوراً دروازے کو کھول کر بھاگ جائیں!“
II K UrduGeo 9:4  چنانچہ جوان نبی رامات جِلعاد کے لئے روانہ ہوا۔
II K UrduGeo 9:5  جب وہاں پہنچا تو فوجی افسر مل کر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ اُن کے قریب گیا اور بولا، ”میرے پاس کمانڈر کے لئے پیغام ہے۔“ یاہو نے سوال کیا، ”ہم میں سے کس کے لئے؟“ نبی نے جواب دیا، ”آپ ہی کے لئے۔“
II K UrduGeo 9:6  یاہو کھڑا ہوا اور اُس کے ساتھ گھر میں گیا۔ وہاں نبی نے یاہو کے سر پر تیل اُنڈیل کر کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تجھے مسح کر کے اپنی قوم کا بادشاہ بنا دیا ہے۔
II K UrduGeo 9:7  تجھے اپنے مالک اخی اب کے پورے خاندان کو ہلاک کرنا ہے۔ یوں مَیں اُن نبیوں کا انتقام لوں گا جو میری خدمت کرتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں۔ ہاں، مَیں رب کے اُن تمام خادموں کا بدلہ لوں گا جنہیں ایزبل نے قتل کیا ہے۔
II K UrduGeo 9:8  اخی اب کا پورا گھرانا تباہ ہو جائے گا۔ مَیں اُس کے خاندان کے ہر مرد کو ہلاک کر دوں گا، خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ۔
II K UrduGeo 9:9  میرا اخی اب کے خاندان کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو مَیں نے یرُبعام بن نباط اور بعشا بن اخیاہ کے خاندانوں کے ساتھ کیا۔
II K UrduGeo 9:10  جہاں تک ایزبل کا تعلق ہے اُسے دفنایا نہیں جائے گا بلکہ کُتے اُسے یزرعیل کی زمین پر کھا جائیں گے‘۔“ یہ کہہ کر نبی دروازہ کھول کر بھاگ گیا۔
II K UrduGeo 9:11  جب یاہو نکل کر اپنے ساتھی افسروں کے پاس واپس آیا تو اُنہوں نے پوچھا، ”کیا سب خیریت ہے؟ یہ دیوانہ آپ سے کیا چاہتا تھا؟“ یاہو بولا، ”خیر، آپ تو اِس قسم کے لوگوں کو جانتے ہیں کہ کس طرح کی گپیں ہانکتے ہیں۔“
II K UrduGeo 9:12  لیکن اُس کے ساتھی اِس جواب سے مطمئن نہ ہوئے، ”جھوٹ! صحیح بات بتائیں۔“ پھر یاہو نے اُنہیں کھل کر بات بتائی، ”آدمی نے کہا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں نے تجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا ہے‘۔“
II K UrduGeo 9:13  یہ سن کر افسروں نے جلدی جلدی اپنی چادروں کو اُتار کر اُس کے سامنے سیڑھیوں پر بچھا دیا۔ پھر وہ نرسنگا بجا بجا کر نعرہ لگانے لگے، ”یاہو بادشاہ زندہ باد!“
II K UrduGeo 9:14  یاہو بن یہوسفط بن نِمسی فوراً یورام بادشاہ کو تخت سے اُتارنے کے منصوبے باندھنے لگا۔ یورام اُس وقت پوری اسرائیلی فوج سمیت رامات جِلعاد کے قریب دمشق کے بادشاہ حزائیل سے لڑ رہا تھا۔ لیکن شہر کا دفاع کرتے کرتے
II K UrduGeo 9:15  بادشاہ شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہو گیا تھا اور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تھا تاکہ زخم بھر جائیں۔ اب یاہو نے اپنے ساتھی افسروں سے کہا، ”اگر آپ واقعی میرے ساتھ ہیں تو کسی کو بھی شہر سے نکلنے نہ دیں، ورنہ خطرہ ہے کہ کوئی یزرعیل جا کر بادشاہ کو اطلاع دے دے۔“
II K UrduGeo 9:16  پھر وہ رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل چلا گیا جہاں یورام آرام کر رہا تھا۔ اُس وقت یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بھی یورام سے ملنے کے لئے یزرعیل آیا ہوا تھا۔
II K UrduGeo 9:17  جب یزرعیل کے بُرج پر کھڑے پہرے دار نے یاہو کے غول کو شہر کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو اُس نے بادشاہ کو اطلاع دی۔ یورام نے حکم دیا، ”ایک گھڑسوار کو اُن کی طرف بھیج کر اُن سے معلوم کریں کہ سب خیریت ہے یا نہیں۔“
II K UrduGeo 9:18  گھڑسوار شہر سے نکلا اور یاہو کے پاس آ کر کہا، ”بادشاہ پوچھتے ہیں کہ کیا سب خیریت ہے؟“ یاہو نے جواب دیا، ”اِس سے آپ کا کیا واسطہ؟ آئیں، میرے پیچھے ہو لیں۔“ بُرج پر کے پہرے دار نے بادشاہ کو اطلاع دی، ”قاصد اُن تک پہنچ گیا ہے، لیکن وہ واپس نہیں آ رہا۔“
II K UrduGeo 9:19  تب بادشاہ نے ایک اَور گھڑسوار کو بھیج دیا۔ یاہو کے پاس پہنچ کر اُس نے بھی کہا، ”بادشاہ پوچھتے ہیں کہ کیا سب خیریت ہے؟“ یاہو نے جواب دیا، ”اِس سے آپ کا کیا واسطہ؟ میرے پیچھے ہو لیں۔“
II K UrduGeo 9:20  بُرج پر کے پہرے دار نے یہ دیکھ کر بادشاہ کو اطلاع دی، ”ہمارا قاصد اُن تک پہنچ گیا ہے، لیکن یہ بھی واپس نہیں آ رہا۔ ایسا لگتا ہے کہ اُن کا راہنما یاہو بن نِمسی ہے، کیونکہ وہ اپنے رتھ کو دیوانے کی طرح چلا رہا ہے۔“
II K UrduGeo 9:21  یورام نے حکم دیا، ”میرے رتھ کو تیار کرو!“ پھر وہ اور یہوداہ کا بادشاہ اپنے اپنے رتھ میں سوار ہو کر یاہو سے ملنے کے لئے شہر سے نکلے۔ اُن کی ملاقات اُس باغ کے پاس ہوئی جو نبوت یزرعیلی سے چھین لیا گیا تھا۔
II K UrduGeo 9:22  یاہو کو پہچان کر یورام نے پوچھا، ”یاہو، کیا سب خیریت ہے؟“ یاہو بولا، ”خیریت کیسے ہو سکتی ہے جب تیری ماں ایزبل کی بُت پرستی اور جادوگری ہر طرف پھیلی ہوئی ہے؟“
II K UrduGeo 9:23  یورام بادشاہ چلّا اُٹھا، ”اے اخزیاہ، غداری!“ اور مُڑ کر بھاگنے لگا۔
II K UrduGeo 9:24  یاہو نے فوراً اپنی کمان کھینچ کر تیر چلایا جو سیدھا یورام کے کندھوں کے درمیان یوں لگا کہ دل میں سے گزر گیا۔ بادشاہ ایک دم اپنے رتھ میں گر پڑا۔
II K UrduGeo 9:25  یاہو نے اپنے ساتھ والے افسر بِدقر سے کہا، ”اِس کی لاش اُٹھا کر اُس باغ میں پھینک دیں جو نبوت یزرعیلی سے چھین لیا گیا تھا۔ کیونکہ وہ دن یاد کریں جب ہم دونوں اپنے رتھوں کو اِس کے باپ اخی اب کے پیچھے چلا رہے تھے اور رب نے اخی اب کے بارے میں اعلان کیا،
II K UrduGeo 9:26  ’یقین جان کہ کل نبوت اور اُس کے بیٹوں کا قتل مجھ سے چھپا نہ رہا۔ اِس کا معاوضہ مَیں تجھے نبوت کی اِسی زمین پر دوں گا۔‘ چنانچہ اب یورام کو اُٹھا کر اُس زمین پر پھینک دیں تاکہ رب کی بات پوری ہو جائے۔“
II K UrduGeo 9:27  جب یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ نے یہ دیکھا تو وہ بیت گان کا راستہ لے کر فرار ہو گیا۔ یاہو اُس کا تعاقب کرتے ہوئے چلّایا، ”اُسے بھی مار دو!“ اِبلیعام کے قریب جہاں راستہ جور کی طرف چڑھتا ہے اخزیاہ اپنے رتھ میں چلتے چلتے زخمی ہوا۔ وہ بچ تو نکلا لیکن مجِدّو پہنچ کر مر گیا۔
II K UrduGeo 9:28  اُس کے ملازم لاش کو رتھ پر رکھ کر یروشلم لائے۔ وہاں اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔
II K UrduGeo 9:29  اخزیاہ یورام بن اخی اب کی حکومت کے 11ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بن گیا تھا۔
II K UrduGeo 9:30  اِس کے بعد یاہو یزرعیل چلا گیا۔ جب ایزبل کو اطلاع ملی تو اُس نے اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگا کر اپنے بالوں کو خوب صورتی سے سنوارا اور پھر کھڑکی سے باہر جھانکنے لگی۔
II K UrduGeo 9:31  جب یاہو محل کے گیٹ میں داخل ہوا تو ایزبل چلّائی، ”اے زِمری جس نے اپنے مالک کو قتل کر دیا ہے، کیا سب خیریت ہے؟“
II K UrduGeo 9:32  یاہو نے اوپر دیکھ کر آواز دی، ”کون میرے ساتھ ہے، کون؟“ دو یا تین خواجہ سراؤں نے کھڑکی سے باہر دیکھ کر اُس پر نظر ڈالی
II K UrduGeo 9:33  تو یاہو نے اُنہیں حکم دیا، ”اُسے نیچے پھینک دو!“ تب اُنہوں نے ملکہ کو نیچے پھینک دیا۔ وہ اِتنے زور سے زمین پر گری کہ خون کے چھینٹے دیوار اور گھوڑوں پر پڑ گئے۔ یاہو اور اُس کے لوگوں نے اپنے رتھوں کو اُس کے اوپر سے گزرنے دیا۔
II K UrduGeo 9:34  پھر یاہو محل میں داخل ہوا اور کھایا اور پیا۔ اِس کے بعد اُس نے حکم دیا، ”کوئی جائے اور اُس لعنتی عورت کو دفن کرے، کیونکہ وہ بادشاہ کی بیٹی تھی۔“
II K UrduGeo 9:35  لیکن جب ملازم اُسے دفن کرنے کے لئے باہر نکلے تو دیکھا کہ صرف اُس کی کھوپڑی، ہاتھ اور پاؤں باقی رہ گئے ہیں۔
II K UrduGeo 9:36  یاہو کے پاس واپس جا کر اُنہوں نے اُسے آگاہ کیا۔ تب اُس نے کہا، ”اب سب کچھ پورا ہوا ہے جو رب نے اپنے خادم الیاس تِشبی کی معرفت فرمایا تھا، ’یزرعیل کی زمین پر کُتے ایزبل کی لاش کھا جائیں گے۔
II K UrduGeo 9:37  اُس کی لاش یزرعیل کی زمین پر گوبر کی طرح پڑی رہے گی تاکہ کوئی یقین سے نہ کہہ سکے کہ وہ کہاں ہے‘۔“
Chapter 10
II K UrduGeo 10:1  سامریہ میں اخی اب کے 70 بیٹے تھے۔ اب یاہو نے خط لکھ کر سامریہ بھیج دیئے۔ یزرعیل کے افسروں، شہر کے بزرگوں اور اخی اب کے بیٹوں کے سرپرستوں کو یہ خط مل گئے، اور اُن میں ذیل کی خبر لکھی تھی،
II K UrduGeo 10:2  ”آپ کے مالک کے بیٹے آپ کے پاس ہیں۔ آپ قلعہ بند شہر میں رہتے ہیں، اور آپ کے پاس ہتھیار، رتھ اور گھوڑے بھی ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو چیلنج دیتا ہوں کہ یہ خط پڑھتے ہی
II K UrduGeo 10:3  اپنے مالک کے سب سے اچھے اور لائق بیٹے کو چن کر اُسے اُس کے باپ کے تخت پر بٹھا دیں۔ پھر اپنے مالک کے خاندان کے لئے لڑیں!“
II K UrduGeo 10:4  لیکن سامریہ کے بزرگ بےحد سہم گئے اور آپس میں کہنے لگے، ”اگر دو بادشاہ اُس کا مقابلہ نہ کر سکے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟“
II K UrduGeo 10:5  اِس لئے محل کے انچارج، سامریہ پر مقرر افسر، شہر کے بزرگوں اور اخی اب کے بیٹوں کے سرپرستوں نے یاہو کو پیغام بھیجا، ”ہم آپ کے خادم ہیں اور جو کچھ آپ کہیں گے ہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کسی کو بادشاہ مقرر نہیں کریں گے۔ جو کچھ آپ مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں۔“
II K UrduGeo 10:6  یہ پڑھ کر یاہو نے ایک اَور خط لکھ کر سامریہ بھیجا۔ اُس میں لکھا تھا، ”اگر آپ واقعی میرے ساتھ ہیں اور میرے تابع رہنا چاہتے ہیں تو اپنے مالک کے بیٹوں کے سروں کو کاٹ کر کل اِس وقت تک یزرعیل میں میرے پاس لے آئیں۔“ کیونکہ اخی اب کے 70 بیٹے سامریہ کے بڑوں کے پاس رہ کر پرورش پا رہے تھے۔
II K UrduGeo 10:7  جب خط اُن کے پاس پہنچ گیا تو اِن آدمیوں نے 70 کے 70 شہزادوں کو ذبح کر دیا اور اُن کے سروں کو ٹوکروں میں رکھ کر یزرعیل میں یاہو کے پاس بھیج دیا۔
II K UrduGeo 10:8  ایک قاصد نے یاہو کے پاس آ کر اطلاع دی، ”وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لے کر آئے ہیں۔“ تب یاہو نے حکم دیا، ”شہر کے دروازے پر اُن کے دو ڈھیر لگا دو اور اُنہیں صبح تک وہیں رہنے دو۔“
II K UrduGeo 10:9  اگلے دن یاہو صبح کے وقت نکلا اور دروازے کے پاس کھڑے ہو کر لوگوں سے مخاطب ہوا، ”یورام کی موت کے ناتے سے آپ بےالزام ہیں۔ مَیں ہی نے اپنے مالک کے خلاف منصوبے باندھ کر اُسے مار ڈالا۔ لیکن کس نے اِن تمام بیٹوں کا سر قلم کر دیا؟
II K UrduGeo 10:10  چنانچہ آج جان لیں کہ جو کچھ بھی رب نے اخی اب اور اُس کے خاندان کے بارے میں فرمایا ہے وہ پورا ہو جائے گا۔ جس کا اعلان رب نے اپنے خادم الیاس کی معرفت کیا ہے وہ اُس نے کر لیا ہے۔“
II K UrduGeo 10:11  اِس کے بعد یاہو نے یزرعیل میں رہنے والے اخی اب کے باقی تمام رشتے داروں، بڑے افسروں، قریبی دوستوں اور پجاریوں کو ہلاک کر دیا۔ ایک بھی نہ بچا۔
II K UrduGeo 10:12  پھر وہ سامریہ کے لئے روانہ ہوا۔ راستے میں جب بیت عِقد روئیم کے قریب پہنچ گیا
II K UrduGeo 10:13  تو اُس کی ملاقات یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے چند ایک رشتے داروں سے ہوئی۔ یاہو نے پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم اخزیاہ کے رشتے دار ہیں اور سامریہ کا سفر کر رہے ہیں۔ وہاں ہم بادشاہ اور ملکہ کے بیٹوں سے ملنا چاہتے ہیں۔“
II K UrduGeo 10:14  تب یاہو نے حکم دیا، ”اُنہیں زندہ پکڑو!“ اُنہوں نے اُنہیں زندہ پکڑ کر بیت عِقد کے حوض کے پاس مار ڈالا۔ 42 آدمیوں میں سے ایک بھی نہ بچا۔
II K UrduGeo 10:15  اُس جگہ کو چھوڑ کر یاہو آگے نکلا۔ چلتے چلتے اُس کی ملاقات یوندب بن ریکاب سے ہوئی جو اُس سے ملنے آ رہا تھا۔ یاہو نے سلام کر کے کہا، ”کیا آپ کا دل میرے بارے میں مخلص ہے جیسا کہ میرا دل آپ کے بارے میں ہے؟“ یوندب نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“ یاہو بولا، ”اگر ایسا ہے، تو میرے ساتھ ہاتھ ملائیں۔“ یوندب نے اُس کے ساتھ ہاتھ ملایا تو یاہو نے اُسے اپنے رتھ پر سوار ہونے دیا۔
II K UrduGeo 10:16  پھر یاہو نے کہا، ”آئیں میرے ساتھ اور میری رب کے لئے جد و جہد دیکھیں۔“ چنانچہ یوندب یاہو کے ساتھ سامریہ چلا گیا۔
II K UrduGeo 10:17  سامریہ پہنچ کر یاہو نے اخی اب کے خاندان کے جتنے افراد اب تک بچ گئے تھے ہلاک کر دیئے۔ جس طرح رب نے الیاس کو فرمایا تھا اُسی طرح اخی اب کا پورا گھرانا مٹ گیا۔
II K UrduGeo 10:18  اِس کے بعد یاہو نے تمام لوگوں کو جمع کر کے اعلان کیا، ”اخی اب نے بعل دیوتا کی پرستش تھوڑی کی ہے۔ مَیں کہیں زیادہ اُس کی پوجا کروں گا!
II K UrduGeo 10:19  اب جا کر بعل کے تمام نبیوں، خدمت گزاروں اور پجاریوں کو بُلا لائیں۔ خیال کریں کہ ایک بھی دُور نہ رہے، کیونکہ مَیں بعل کو بڑی قربانی پیش کروں گا۔ جو بھی آنے سے انکار کرے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“ اِس طرح یاہو نے بعل کے خدمت گزاروں کے لئے جال بچھا دیا تاکہ وہ اُس میں پھنس کر ہلاک ہو جائیں۔
II K UrduGeo 10:20  اُس نے پورے اسرائیل میں قاصد بھیج کر اعلان کیا، ”بعل دیوتا کے لئے مُقدّس عید منائیں!“ چنانچہ بعل کے تمام پجاری آئے، اور ایک بھی اجتماع سے دُور نہ رہا۔ اِتنے جمع ہوئے کہ بعل کا مندر ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔
II K UrduGeo 10:21  اُس نے پورے اسرائیل میں قاصد بھیج کر اعلان کیا، ”بعل دیوتا کے لئے مُقدّس عید منائیں!“ چنانچہ بعل کے تمام پجاری آئے، اور ایک بھی اجتماع سے دُور نہ رہا۔ اِتنے جمع ہوئے کہ بعل کا مندر ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔
II K UrduGeo 10:22  یاہو نے عید کے کپڑوں کے انچارج کو حکم دیا، ”بعل کے تمام پجاریوں کو عید کے لباس دے دینا۔“ چنانچہ سب کو لباس دیئے گئے۔
II K UrduGeo 10:23  پھر یاہو اور یوندب بن ریکاب بعل کے مندر میں داخل ہوئے، اور یاہو نے بعل کے خدمت گزاروں سے کہا، ”دھیان دیں کہ یہاں آپ کے ساتھ رب کا کوئی خادم موجود نہ ہو۔ صرف بعل کے پجاری ہونے چاہئیں۔“
II K UrduGeo 10:24  دونوں آدمی سامنے گئے تاکہ ذبح کی اور بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کریں۔ اِتنے میں یاہو کے 80 آدمی باہر مندر کے ارد گرد کھڑے ہو گئے۔ یاہو نے اُنہیں حکم دے کر کہا تھا، ”خبردار! جو پوجا کرنے والوں میں سے کسی کو بچنے دے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“
II K UrduGeo 10:25  جوں ہی یاہو بھسم ہونے والی قربانی کو چڑھانے سے فارغ ہوا تو اُس نے اپنے محافظوں اور افسروں کو حکم دیا، ”اندر جا کر سب کو مار دینا۔ ایک بھی بچنے نہ پائے۔“ وہ داخل ہوئے اور اپنی تلواروں کو کھینچ کر سب کو مار ڈالا۔ لاشوں کو اُنہوں نے باہر پھینک دیا۔ پھر وہ مندر کے سب سے اندر والے کمرے میں گئے
II K UrduGeo 10:26  جہاں بُت تھا۔ اُسے اُنہوں نے نکال کر جلا دیا
II K UrduGeo 10:27  اور بعل کا ستون بھی ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ بعل کا پورا مندر ڈھا دیا گیا، اور وہ جگہ بیت الخلا بن گئی۔ آج تک وہ اِس کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
II K UrduGeo 10:28  اِس طرح یاہو نے اسرائیل میں بعل دیوتا کی پوجا ختم کر دی۔
II K UrduGeo 10:29  توبھی وہ یرُبعام بن نباط کے اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ بیت ایل اور دان میں قائم سونے کے بچھڑوں کی پوجا ختم نہ ہوئی۔
II K UrduGeo 10:30  ایک دن رب نے یاہو سے کہا، ”جو کچھ مجھے پسند ہے اُسے تُو نے اچھی طرح سرانجام دیا ہے، کیونکہ تُو نے اخی اب کے گھرانے کے ساتھ سب کچھ کیا ہے جو میری مرضی تھی۔ اِس وجہ سے تیری اولاد چوتھی پشت تک اسرائیل پر حکومت کرتی رہے گی۔“
II K UrduGeo 10:31  لیکن یاہو نے پورے دل سے رب اسرائیل کے خدا کی شریعت کے مطابق زندگی نہ گزاری۔ وہ اُن گناہوں سے باز آنے کے لئے تیار نہیں تھا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
II K UrduGeo 10:32  یاہو کی حکومت کے دوران رب اسرائیل کا علاقہ چھوٹا کرنے لگا۔ شام کے بادشاہ حزائیل نے اسرائیل کے اُس پورے علاقے پر قبضہ کر لیا
II K UrduGeo 10:33  جو دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ جد، روبن اور منسّی کا علاقہ جِلعاد بسن سے لے کر دریائے ارنون پر واقع عروعیر تک شام کے بادشاہ کے ہاتھ میں آ گیا۔
II K UrduGeo 10:34  باقی جو کچھ یاہو کی حکومت کے دوران ہوا، جو اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 10:35  وہ 28 سال سامریہ میں بادشاہ رہا۔ وہاں وہ دفن بھی ہوا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہوآخز تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 10:36  وہ 28 سال سامریہ میں بادشاہ رہا۔ وہاں وہ دفن بھی ہوا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہوآخز تخت نشین ہوا۔
Chapter 11
II K UrduGeo 11:1  جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو وہ اخزیاہ کی تمام اولاد کو قتل کرنے لگی۔
II K UrduGeo 11:2  لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ اِس طرح وہ بچ گیا۔
II K UrduGeo 11:3  بعد میں یوآس کو رب کے گھر میں منتقل کیا گیا جہاں وہ اُس کے ساتھ اُن چھ سالوں کے دوران چھپا رہا جب عتلیاہ ملکہ تھی۔
II K UrduGeo 11:4  عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع امام نے سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں اور شاہی محافظوں کو رب کے گھر میں بُلا لیا۔ وہاں اُس نے قَسم کھلا کر اُن سے عہد باندھا۔ پھر اُس نے بادشاہ کے بیٹے یوآس کو پیش کر کے
II K UrduGeo 11:5  اُنہیں ہدایت کی، ”اگلے سبت کے دن آپ میں سے جتنے ڈیوٹی پر آئیں گے وہ تین حصوں میں تقسیم ہو جائیں۔ ایک حصہ شاہی محل پر پہرا دے،
II K UrduGeo 11:6  دوسرا صور نامی دروازے پر اور تیسرا شاہی محافظوں کے پیچھے کے دروازے پر۔ یوں آپ رب کے گھر کی حفاظت کریں گے۔
II K UrduGeo 11:7  دوسرے دو گروہ جو سبت کے دن ڈیوٹی نہیں کرتے اُنہیں رب کے گھر میں آ کر یوآس بادشاہ کی پہرا داری کرنی ہے۔
II K UrduGeo 11:8  وہ اُس کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی اِس دائرے میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“
II K UrduGeo 11:9  سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن وہ سب اپنے فوجیوں سمیت یہویدع امام کے پاس آئے۔ وہ بھی آئے جو ڈیوٹی پر تھے اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔
II K UrduGeo 11:10  امام نے افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔
II K UrduGeo 11:11  پھر محافظ ہتھیاروں کو ہاتھ میں پکڑے بادشاہ کے گرد کھڑے ہو گئے۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔
II K UrduGeo 11:12  پھر یہویدع بادشاہ کے بیٹے یوآس کو باہر لایا اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کر کے تالیاں بجائیں اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“
II K UrduGeo 11:13  جب محافظوں اور باقی لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا تو وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئی۔
II K UrduGeo 11:14  وہاں پہنچ کر وہ کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“
II K UrduGeo 11:15  یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“
II K UrduGeo 11:16  وہ عتلیاہ کو پکڑ کر اُس راستے پر لے گئے جس پر چلتے ہوئے گھوڑے محل کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہاں اُسے مار دیا گیا۔
II K UrduGeo 11:17  پھر یہویدع نے بادشاہ اور قوم کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہویدع کی معرفت قوم سے بھی عہد باندھا۔
II K UrduGeo 11:18  اِس کے بعد اُمّت کے تمام لوگ بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔ رب کے گھر پر پہرے دار کھڑے کرنے کے بعد
II K UrduGeo 11:19  یہویدع سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں، محل کے محافظوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو رب کے گھر سے محل میں لے گیا۔ وہ محافظوں کے دروازے سے ہو کر داخل ہوئے۔ بادشاہ شاہی تخت پر بیٹھ گیا،
II K UrduGeo 11:20  اور تمام اُمّت خوشی مناتی رہی۔ یوں یروشلم شہر کو سکون ملا، کیونکہ عتلیاہ کو محل کے پاس تلوار سے مار دیا گیا تھا۔
II K UrduGeo 11:21  یوآس سات سال کا تھا جب تخت نشین ہوا۔
Chapter 12
II K UrduGeo 12:1  وہ اسرائیل کے بادشاہ یاہو کی حکومت کے ساتویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُس کی ماں ضِبیاہ بیرسبع کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 12:2  جب تک یہویدع اُس کی راہنمائی کرتا تھا یوآس وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
II K UrduGeo 12:3  توبھی اونچی جگہوں کے مندر دُور نہ کئے گئے۔ عوام معمول کے مطابق وہاں اپنی قربانیاں پیش کرتے اور بخور جلاتے رہے۔
II K UrduGeo 12:4  ایک دن یوآس نے اماموں کو حکم دیا، ”رب کے لئے مخصوص جتنے بھی پیسے رب کے گھر میں لائے جاتے ہیں اُن سب کو جمع کریں، چاہے وہ مردم شماری کے ٹیکس یا کسی مَنت کے ضمن میں دیئے گئے ہوں، چاہے رضاکارانہ طور پر ادا کئے گئے ہوں۔
II K UrduGeo 12:5  یہ تمام پیسے اماموں کے سپرد کئے جائیں۔ اِن سے آپ کو جہاں بھی ضرورت ہے رب کے گھر کی دراڑوں کی مرمت کروانی ہے۔“
II K UrduGeo 12:6  لیکن یوآس کی حکومت کے 23 ویں سال میں اُس نے دیکھا کہ اب تک رب کے گھر کی دراڑوں کی مرمت نہیں ہوئی۔
II K UrduGeo 12:7  تب اُس نے یہویدع اور باقی اماموں کو بُلا کر پوچھا، ”آپ رب کے گھر کی مرمت کیوں نہیں کرا رہے؟ اب سے آپ کو اِن پیسوں سے آپ کی اپنی ضروریات پوری کرنے کی اجازت نہیں بلکہ تمام پیسے رب کے گھر کی مرمت کے لئے استعمال کرنے ہیں۔“
II K UrduGeo 12:8  امام مان گئے کہ اب سے ہم لوگوں سے ہدیہ نہیں لیں گے اور کہ اِس کے بدلے ہمیں رب کے گھر کی مرمت نہیں کروانی پڑے گی۔
II K UrduGeo 12:9  پھر یہویدع امام نے ایک صندوق لے کر اُس کے ڈھکنے میں سوراخ بنا دیا۔ اِس صندوق کو اُس نے قربان گاہ کے پاس رکھ دیا، اُس دروازے کے دہنی طرف جس میں سے پرستار رب کے گھر کے صحن میں داخل ہوتے تھے۔ جب لوگ اپنے ہدیہ جات رب کے گھر میں پیش کرتے تو دروازے کی پہرا داری کرنے والے امام تمام پیسوں کو صندوق میں ڈال دیتے۔
II K UrduGeo 12:10  جب کبھی پتا چلتا کہ صندوق بھر گیا ہے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم آتے اور تمام پیسے گن کر تھیلیوں میں ڈال دیتے تھے۔
II K UrduGeo 12:11  پھر یہ گنے ہوئے پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دیئے جاتے جن کے سپرد رب کے گھر کی مرمت کا کام کیا گیا تھا۔ اِن پیسوں سے وہ مرمت کرنے والے کاری گروں کی اُجرت ادا کرتے تھے۔ اِن میں بڑھئی، عمارت پر کام کرنے والے،
II K UrduGeo 12:12  راج اور پتھر تراشنے والے شامل تھے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ پیسے دراڑوں کی مرمت کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھروں کے لئے بھی استعمال کئے۔ باقی جتنے اخراجات رب کے گھر کو بحال کرنے کے لئے ضروری تھے وہ سب اِن پیسوں سے پورے کئے گئے۔
II K UrduGeo 12:13  لیکن اِن ہدیہ جات سے سونے یا چاندی کی چیزیں نہ بنوائی گئیں، نہ چاندی کے باسن، بتی کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے یا تُرم۔
II K UrduGeo 12:14  یہ صرف اور صرف ٹھیکے داروں کو دیئے گئے تاکہ وہ رب کے گھر کی مرمت کر سکیں۔
II K UrduGeo 12:15  ٹھیکے داروں سے حساب نہ لیا گیا جب اُنہیں کاری گروں کو پیسے دینے تھے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد تھے۔
II K UrduGeo 12:16  محض وہ پیسے جو قصور اور گناہ کی قربانیوں کے لئے ملتے تھے رب کے گھر کی مرمت کے لئے استعمال نہ ہوئے۔ وہ اماموں کا حصہ رہے۔
II K UrduGeo 12:17  اُن دنوں میں شام کے بادشاہ حزائیل نے جات پر حملہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر یروشلم کی طرف بڑھنے لگا تاکہ اُس پر بھی حملہ کرے۔
II K UrduGeo 12:18  یہ دیکھ کر یہوداہ کے بادشاہ یوآس نے اُن تمام ہدیہ جات کو اکٹھا کیا جو اُس کے باپ دادا یہوسفط، یہورام اور اخزیاہ نے رب کے گھر کے لئے مخصوص کئے تھے۔ اُس نے وہ بھی جمع کئے جو اُس نے خود رب کے گھر کے لئے مخصوص کئے تھے۔ یہ چیزیں اُس سارے سونے کے ساتھ ملا کر جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُس نے سب کچھ حزائیل کو بھیج دیا۔ تب حزائیل یروشلم کو چھوڑ کر چلا گیا۔
II K UrduGeo 12:19  باقی جو کچھ یوآس کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذکر ’شاہانِ یہوداہ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 12:20  ایک دن اُس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کر دیا جب وہ بیت مِلّو کے پاس اُس راستے پر تھا جو سِلّا کی طرف اُتر جاتا تھا۔
II K UrduGeo 12:21  قاتلوں کے نام یوزبد بن سِمعات اور یہوزبد بن شومیر تھے۔ یوآس کو یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اَمَصیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 13
II K UrduGeo 13:1  یہوآخز بن یاہو یہوداہ کے بادشاہ یوآس بن اخزیاہ کی حکومت کے 23ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 17 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
II K UrduGeo 13:2  اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، کیونکہ وہ بھی یرُبعام بن نباط کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس نے وہ گناہ جاری رکھے جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ اُس بُت پرستی سے وہ کبھی باز نہ آیا۔
II K UrduGeo 13:3  اِس وجہ سے رب اسرائیل سے بہت ناراض ہوا، اور وہ شام کے بادشاہ حزائیل اور اُس کے بیٹے بن ہدد کے وسیلے سے اُنہیں بار بار دباتا رہا۔
II K UrduGeo 13:4  لیکن پھر یہوآخز نے رب کا غضب ٹھنڈا کیا، اور رب نے اُس کی منتیں سنیں، کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ شام کا بادشاہ اسرائیل پر کتنا ظلم کر رہا ہے۔
II K UrduGeo 13:5  رب نے کسی کو بھیج دیا جس نے اُنہیں شام کے ظلم سے آزاد کروایا۔ اِس کے بعد وہ پہلے کی طرح سکون کے ساتھ اپنے گھروں میں رہ سکتے تھے۔
II K UrduGeo 13:6  توبھی وہ اُن گناہوں سے باز نہ آئے جو کرنے پر یرُبعام نے اُنہیں اُکسایا تھا بلکہ اُن کی یہ بُت پرستی جاری رہی۔ یسیرت دیوی کا بُت بھی سامریہ سے ہٹایا نہ گیا۔
II K UrduGeo 13:7  آخر میں یہوآخز کے صرف 50 گھڑسوار، 10 رتھ اور 10,000 پیادہ سپاہی رہ گئے۔ فوج کا باقی حصہ شام کے بادشاہ نے تباہ کر دیا تھا۔ اُس نے اسرائیلی فوجیوں کو کچل کر یوں اُڑا دیا تھا جس طرح دُھول اناج کو گاہتے وقت اُڑ جاتی ہے۔
II K UrduGeo 13:8  باقی جو کچھ یہوآخز کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
II K UrduGeo 13:9  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوآس تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 13:10  یہوآس بن یہوآخز یہوداہ کے بادشاہ یوآس کی حکومت کے 37ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 13:11  یہوآس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا بلکہ یہ بُت پرستی جاری رہی۔
II K UrduGeo 13:12  باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔
II K UrduGeo 13:13  جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں شاہی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر یرُبعام دوم تخت پر بیٹھ گیا۔
II K UrduGeo 13:14  یہوآس کے دورِ حکومت میں الیشع شدید بیمار ہو گیا۔ جب وہ مرنے کو تھا تو اسرائیل کا بادشاہ یہوآس اُس سے ملنے گیا۔ اُس کے اوپر جھک کر وہ خوب رو پڑا اور چلّایا، ”ہائے، میرے باپ، میرے باپ۔ اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“
II K UrduGeo 13:15  الیشع نے اُسے حکم دیا، ”ایک کمان اور کچھ تیر لے آئیں۔“ بادشاہ کمان اور تیر الیشع کے پاس لے آیا۔
II K UrduGeo 13:16  پھر الیشع بولا، ”کمان کو پکڑیں۔“ جب بادشاہ نے کمان کو پکڑ لیا تو الیشع نے اپنے ہاتھ اُس کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔
II K UrduGeo 13:17  پھر اُس نے حکم دیا، ”مشرقی کھڑکی کو کھول دیں۔“ بادشاہ نے اُسے کھول دیا۔ الیشع نے کہا، ”تیر چلائیں!“ بادشاہ نے تیر چلایا۔ الیشع پکارا، ”یہ رب کا فتح دلانے والا تیر ہے، شام پر فتح کا تیر! آپ افیق کے پاس شام کی فوج کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔“
II K UrduGeo 13:18  پھر اُس نے بادشاہ کو حکم دیا، ”اب باقی تیروں کو پکڑیں۔“ بادشاہ نے اُنہیں پکڑ لیا۔ پھر الیشع بولا، ”اِن کو زمین پر پٹخ دیں۔“ بادشاہ نے تین مرتبہ تیروں کو زمین پر پٹخ دیا اور پھر رُک گیا۔
II K UrduGeo 13:19  یہ دیکھ کرمردِ خدا غصے ہو گیا اور بولا، ”آپ کو تیروں کو پانچ یا چھ مرتبہ زمین پر پٹخنا چاہئے تھا۔ اگر ایسا کرتے تو شام کی فوج کو شکست دے کر مکمل طور پر تباہ کر دیتے۔ لیکن اب آپ اُسے صرف تین مرتبہ شکست دیں گے۔“
II K UrduGeo 13:20  تھوڑی دیر کے بعد الیشع فوت ہوا اور اُسے دفن کیا گیا۔ اُن دنوں میں موآبی لٹیرے ہر سال موسمِ بہار کے دوران ملک میں گھس آتے تھے۔
II K UrduGeo 13:21  ایک دن کسی کا جنازہ ہو رہا تھا تو اچانک یہ لٹیرے نظر آئے۔ ماتم کرنے والے لاش کو قریب کی الیشع کی قبر میں پھینک کر بھاگ گئے۔ لیکن جوں ہی لاش الیشع کی ہڈیوں سے ٹکرائی اُس میں جان آ گئی اور وہ آدمی کھڑا ہو گیا۔
II K UrduGeo 13:22  یہوآخز کے جیتے جی شام کا بادشاہ حزائیل اسرائیل کو دباتا رہا۔
II K UrduGeo 13:23  توبھی رب کو اپنی قوم پر ترس آیا۔ اُس نے اُن پر رحم کیا، کیونکہ اُسے وہ عہد یاد رہا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔ آج تک وہ اُنہیں تباہ کرنے یا اپنے حضور سے خارج کرنے کے لئے تیار نہیں ہوا۔
II K UrduGeo 13:24  جب شام کا بادشاہ حزائیل فوت ہوا تو اُس کا بیٹا بن ہدد تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 13:25  تب یہوآس بن یہوآخز نے بن ہدد سے وہ اسرائیلی شہر دوبارہ چھین لئے جن پر بن ہدد کے باپ حزائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔ تین بار یہوآس نے بن ہدد کو شکست دے کر اسرائیلی شہر واپس لے لئے۔
Chapter 14
II K UrduGeo 14:1  اَمَصیاہ بن یوآس اسرائیل کے بادشاہ یہوآس بن یہوآخز کے دوسرے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 14:2  اُس وقت وہ 25 سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں رہ کر 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یہوعدان یروشلم کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 14:3  جو کچھ اَمَصیاہ نے کیا وہ رب کو پسند تھا، اگرچہ وہ اُتنی وفاداری سے رب کی پیروی نہیں کرتا تھا جتنی اُس کے باپ داؤد نے کی تھی۔ ہر کام میں وہ اپنے باپ یوآس کے نمونے پر چلا،
II K UrduGeo 14:4  لیکن اُس نے بھی اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ عام لوگ اب تک وہاں قربانیاں چڑھاتے اور بخور جلاتے رہے۔
II K UrduGeo 14:5  جوں ہی اَمَصیاہ کے پاؤں مضبوطی سے جم گئے اُس نے اُن افسروں کو سزائے موت دی جنہوں نے باپ کو قتل کر دیا تھا۔
II K UrduGeo 14:6  لیکن اُن کے بیٹوں کو اُس نے زندہ رہنے دیا اور یوں موسوی شریعت کے تابع رہا جس میں رب فرماتا ہے، ”والدین کو اُن کے بچوں کے جرائم کے سبب سے سزائے موت نہ دی جائے، نہ بچوں کو اُن کے والدین کے جرائم کے سبب سے۔ اگر کسی کو سزائے موت دینی ہو تو اُس گناہ کے سبب سے جو اُس نے خود کیا ہے۔“
II K UrduGeo 14:7  اَمَصیاہ نے ادومیوں کو نمک کی وادی میں شکست دی۔ اُس وقت اُن کے 10,000 فوجی اُس سے لڑنے آئے تھے۔ جنگ کے دوران اُس نے سلع شہر پر قبضہ کر لیا اور اُس کا نام یُقتئیل رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔
II K UrduGeo 14:8  اِس فتح کے بعد اَمَصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یہوآس بن یہوآخز کو پیغام بھیجا، ”آئیں، ہم ایک دوسرے کا مقابلہ کریں!“
II K UrduGeo 14:9  لیکن اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے جواب دیا، ”لبنان میں ایک کانٹےدار جھاڑی نے دیودار کے ایک درخت سے بات کی، ’میرے بیٹے کے ساتھ اپنی بیٹی کا رشتہ باندھو۔‘ لیکن اُسی وقت لبنان کے جنگلی جانوروں نے اُس کے اوپر سے گزر کر اُسے پاؤں تلے کچل ڈالا۔
II K UrduGeo 14:10  ملکِ ادوم پر فتح پانے کے سبب سے آپ کا دل مغرور ہو گیا ہے۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے گھر میں رہ کر فتح میں حاصل ہوئی شہرت کا مزہ لینے پر اکتفا کریں۔ آپ ایسی مصیبت کو کیوں دعوت دیتے ہیں جو آپ اور یہوداہ کی تباہی کا باعث بن جائے؟“
II K UrduGeo 14:11  لیکن اَمَصیاہ ماننے کے لئے تیار نہیں تھا، اِس لئے یہوآس اپنی فوج لے کر یہوداہ پر چڑھ آیا۔ بیت شمس کے پاس اُس کا یہوداہ کے بادشاہ کے ساتھ مقابلہ ہوا۔
II K UrduGeo 14:12  اسرائیل کی فوج نے یہوداہ کی فوج کو شکست دی، اور ہر ایک اپنے اپنے گھر بھاگ گیا۔
II K UrduGeo 14:13  اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ بن یوآس بن اخزیاہ کو وہیں بیت شمس میں گرفتار کر لیا۔ پھر وہ یروشلم گیا اور شہر کی فصیل افرائیم نامی دروازے سے کونے کے دروازے تک گرا دی۔ اِس حصے کی لمبائی تقریباً 600 فٹ تھی۔
II K UrduGeo 14:14  جتنا بھی سونا، چاندی اور قیمتی سامان رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُسے اُس نے پورے کا پورا چھین لیا۔ لُوٹا ہوا مال اور بعض یرغمالوں کو لے کر وہ سامریہ واپس چلا گیا۔
II K UrduGeo 14:15  باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔
II K UrduGeo 14:16  جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں اسرائیل کے بادشاہوں کی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یرُبعام دوم تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 14:17  اسرائیل کے بادشاہ یہوآس بن یہوآخز کی موت کے بعد یہوداہ کا بادشاہ اَمَصیاہ بن یوآس مزید 15 سال جیتا رہا۔
II K UrduGeo 14:18  باقی جو کچھ اَمَصیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II K UrduGeo 14:19  ایک دن لوگ یروشلم میں اُس کے خلاف سازش کرنے لگے۔ آخرکار اُس نے فرار ہو کر لکیس میں پناہ لی، لیکن سازش کرنے والوں نے اپنے لوگوں کو اُس کے پیچھے بھیجا، اور وہ وہاں اُسے قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
II K UrduGeo 14:20  اُس کی لاش گھوڑے پر اُٹھا کر یروشلم لائی گئی جہاں اُسے شہر کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔
II K UrduGeo 14:21  یہوداہ کے تمام لوگوں نے اَمَصیاہ کے بیٹے عُزیّاہ کو باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔ اُس کی عمر 16 سال تھی
II K UrduGeo 14:22  جب اُس کا باپ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ بادشاہ بننے کے بعد عُزیّاہ نے ایلات شہر پر قبضہ کر کے اُسے دوبارہ یہوداہ کا حصہ بنا لیا۔ اُس نے شہر میں بہت تعمیری کام کروایا۔
II K UrduGeo 14:23  یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ بن یوآس کے 15ویں سال میں یرُبعام بن یہوآس اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 41 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
II K UrduGeo 14:24  اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر نباط کے بیٹے یرُبعام اوّل نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
II K UrduGeo 14:25  یرُبعام دوم لبو حمات سے لے کر بحیرۂ مُردار تک اُن تمام علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر سکا جو پہلے اسرائیل کے تھے۔ یوں وہ وعدہ پورا ہوا جو رب اسرائیل کے خدا نے اپنے خادم جات حِفر کے رہنے والے نبی یونس بن امِتّی کی معرفت کیا تھا۔
II K UrduGeo 14:26  کیونکہ رب نے اسرائیل کی نہایت بُری حالت پر دھیان دیا تھا۔ اُسے معلوم تھا کہ چھوٹے بڑے سب ہلاک ہونے والے ہیں اور کہ اُنہیں چھڑانے والا کوئی نہیں ہے۔
II K UrduGeo 14:27  رب نے کبھی نہیں کہا تھا کہ مَیں اسرائیل قوم کا نام و نشان مٹا دوں گا، اِس لئے اُس نے اُنہیں یرُبعام بن یہوآس کے وسیلے سے نجات دلائی۔
II K UrduGeo 14:28  باقی جو کچھ یرُبعام دوم کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو جنگی کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں اُن کا ذکر ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں ہوا ہے۔ اُس میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اُس نے کس طرح دمشق اور حمات پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔
II K UrduGeo 14:29  جب یرُبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں بادشاہوں کی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا زکریاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 15
II K UrduGeo 15:1  عُزیّاہ بن اَمَصیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام دوم کی حکومت کے 27ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 15:2  اُس وقت اُس کی عمر 16 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 52 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یکولیاہ یروشلم کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 15:3  اپنے باپ اَمَصیاہ کی طرح اُس کا چال چلن رب کو پسند تھا،
II K UrduGeo 15:4  لیکن اونچی جگہوں کو دُور نہ کیا گیا، اور عام لوگ وہاں اپنی قربانیاں چڑھاتے اور بخور جلاتے رہے۔
II K UrduGeo 15:5  ایک دن رب نے بادشاہ کو سزا دی کہ اُسے کوڑھ لگ گیا۔ عُزیّاہ جیتے جی اِس بیماری سے شفا نہ پا سکا، اور اُسے علیٰحدہ گھر میں رہنا پڑا۔ اُس کے بیٹے یوتام کو محل پر مقرر کیا گیا، اور وہی اُمّت پر حکومت کرنے لگا۔
II K UrduGeo 15:6  باقی جو کچھ عُزیّاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II K UrduGeo 15:7  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یوتام تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 15:8  زکریاہ بن یرُبعام یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کا دار الحکومت بھی سامریہ تھا، لیکن چھ ماہ کے بعد اُس کی حکومت ختم ہو گئی۔
II K UrduGeo 15:9  اپنے باپ دادا کی طرح زکریاہ کا چال چلن بھی رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
II K UrduGeo 15:10  سلّوم بن یبیس نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے سب کے سامنے قتل کیا۔ پھر وہ اُس کی جگہ بادشاہ بن گیا۔
II K UrduGeo 15:11  باقی جو کچھ زکریاہ کی حکومت کے دوران ہوا اُس کا ذکر ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 15:12  یوں رب کا وہ وعدہ پورا ہوا جو اُس نے یاہو سے کیا تھا، ”تیری اولاد چوتھی پشت تک اسرائیل پر حکومت کرتی رہے گی۔“
II K UrduGeo 15:13  سلّوم بن یبیس یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے 39ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ وہ سامریہ میں رہ کر صرف ایک ماہ تک تخت پر بیٹھ سکا۔
II K UrduGeo 15:14  پھر مناحم بن جادی نے تِرضہ سے آ کر سلّوم کو سامریہ میں قتل کر دیا۔ اِس کے بعد وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔
II K UrduGeo 15:15  باقی جو کچھ سلّوم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 15:16  اُس وقت مناحم نے تِرضہ سے آ کر شہر تِفسَح کو اُس کے تمام باشندوں اور گرد و نواح کے علاقے سمیت تباہ کیا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کے باشندے اپنے دروازوں کو کھول کر اُس کے تابع ہو جانے کے لئے تیار نہیں تھے۔ جواب میں مناحم نے اُن کو مارا اور تمام حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالے۔
II K UrduGeo 15:17  مناحم بن جادی یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 39ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت تھا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 10 سال تھا۔
II K UrduGeo 15:18  اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، اور وہ زندگی بھر اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
II K UrduGeo 15:19  مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سِکے ادا کرنے پڑے۔
II K UrduGeo 15:20  مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سِکے ادا کرنے پڑے۔
II K UrduGeo 15:21  باقی جو کچھ مناحم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II K UrduGeo 15:22  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا فِقَحیاہ تخت پر بیٹھ گیا۔
II K UrduGeo 15:23  فِقَحیاہ بن مناحم یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے 50ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ دو سال تھا۔
II K UrduGeo 15:24  فِقَحیاہ کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
II K UrduGeo 15:25  ایک دن فوج کے اعلیٰ افسر فِقَح بن رملیاہ نے اُس کے خلاف سازش کی۔ جِلعاد کے 50 آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر اُس نے فِقَحیاہ کو سامریہ کے محل کے بُرج میں مار ڈالا۔ اُس وقت دو اَور افسر بنام ارجوب اور اریہ بھی اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ اِس کے بعد فِقَح تخت پر بیٹھ گیا۔
II K UrduGeo 15:26  باقی جو کچھ فِقَحیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 15:27  فِقَح بن رملیاہ یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 52ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ میں رہ کر وہ 20 سال تک حکومت کرتا رہا۔
II K UrduGeo 15:28  فِقَح کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
II K UrduGeo 15:29  فِقَح کے دورِ حکومت میں اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ ذیل کے تمام شہر اُس کے قبضے میں آ گئے: عِیون، ابیل بیت معکہ، یانوح، قادس اور حصور۔ جِلعاد اور گلیل کے علاقے بھی نفتالی کے پورے قبائلی علاقے سمیت اُس کی گرفت میں آ گئے۔ اسور کا بادشاہ اِن تمام جگہوں میں آباد لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ملک اسور لے گیا۔
II K UrduGeo 15:30  ایک دن ہوسیع بن ایلہ نے فِقَح کے خلاف سازش کر کے اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یوتام بن عُزیّاہ کی حکومت کے 20ویں سال میں ہوا۔
II K UrduGeo 15:31  باقی جو کچھ فِقَح کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II K UrduGeo 15:32  عُزیّاہ کا بیٹا یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح کی حکومت کے دوسرے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 15:33  وہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یروسہ بنت صدوق تھی۔
II K UrduGeo 15:34  وہ اپنے باپ عُزیّاہ کی طرح وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
II K UrduGeo 15:35  توبھی اونچی جگہوں کے مندر ہٹائے نہ گئے۔ لوگ وہاں اپنی قربانیاں چڑھانے اور بخور جلانے سے باز نہ آئے۔ یوتام نے رب کے گھر کا بالائی دروازہ تعمیر کیا۔
II K UrduGeo 15:36  باقی جو کچھ یوتام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں قلم بند ہے۔
II K UrduGeo 15:37  اُن دنوں میں رب شام کے بادشاہ رضین اور فِقَح بن رملیاہ کو یہوداہ کے خلاف بھیجنے لگا تاکہ اُس سے لڑیں۔
II K UrduGeo 15:38  جب یوتام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا آخز تخت پر بیٹھ گیا۔
Chapter 16
II K UrduGeo 16:1  آخز بن یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کی حکومت کے 17ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 16:2  اُس وقت آخز 20 سال کا تھا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
II K UrduGeo 16:3  کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا، یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔
II K UrduGeo 16:4  آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔
II K UrduGeo 16:5  ایک دن شام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ فِقَح بن رملیاہ یروشلم پر حملہ کرنے کے لئے یہوداہ میں گھس آئے۔ اُنہوں نے شہر کا محاصرہ تو کیا لیکن اُس پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔
II K UrduGeo 16:6  اُن ہی دنوں میں رضین نے ایلات پر دوبارہ قبضہ کر کے شام کا حصہ بنا لیا۔ یہوداہ کے لوگوں کو وہاں سے نکال کر اُس نے وہاں ادومیوں کو بسا دیا۔ یہ ادومی آج تک وہاں آباد ہیں۔
II K UrduGeo 16:7  آخز نے اپنے قاصدوں کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”مَیں آپ کا خادم اور بیٹا ہوں۔ مہربانی کر کے آئیں اور مجھے شام اور اسرائیل کے بادشاہوں سے بچائیں جو مجھ پر حملہ کر رہے ہیں۔“
II K UrduGeo 16:8  ساتھ ساتھ آخز نے وہ چاندی اور سونا جمع کیا جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اور اُسے تحفے کے طور پر اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔
II K UrduGeo 16:9  تِگلت پِل ایسر راضی ہو گیا۔ اُس نے دمشق پر حملہ کر کے شہر پر قبضہ کر لیا اور اُس کے باشندوں کو گرفتار کر کے قیر کو لے گیا۔ رضین کو اُس نے قتل کر دیا۔
II K UrduGeo 16:10  آخز بادشاہ اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر سے ملنے کے لئے دمشق گیا۔ وہاں ایک قربان گاہ تھی جس کا نمونہ آخز نے بنا کر اُوریاہ امام کو بھیج دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے ڈیزائن کی تمام تفصیلات بھی یروشلم بھیج دیں۔
II K UrduGeo 16:11  جب اُوریاہ کو ہدایات ملیں تو اُس نے اُن ہی کے مطابق یروشلم میں ایک قربان گاہ بنائی۔ آخز کے دمشق سے واپس آنے سے پہلے پہلے اُسے تیار کر لیا گیا۔
II K UrduGeo 16:12  جب بادشاہ واپس آیا تو اُس نے نئی قربان گاہ کا معائنہ کیا۔ پھر اُس کی سیڑھی پر چڑھ کر
II K UrduGeo 16:13  اُس نے خود قربانیاں اُس پر پیش کیں۔ بھسم ہونے والی قربانی اور غلہ کی نذر جلا کر اُس نے مَے کی نذر قربان گاہ پر اُنڈیل دی اور سلامتی کی قربانیوں کا خون اُس پر چھڑک دیا۔
II K UrduGeo 16:14  رب کے گھر اور نئی قربان گاہ کے درمیان اب تک پیتل کی پرانی قربان گاہ تھی۔ اب آخز نے اُسے اُٹھا کر رب کے گھر کے سامنے سے منتقل کر کے نئی قربان گاہ کے پیچھے یعنی شمال کی طرف رکھوا دیا۔
II K UrduGeo 16:15  اُوریاہ امام کو اُس نے حکم دیا، ”اب سے آپ کو تمام قربانیوں کو نئی قربان گاہ پر پیش کرنا ہے۔ اِن میں صبح و شام کی روزانہ قربانیاں بھی شامل ہیں اور بادشاہ اور اُمّت کی مختلف قربانیاں بھی، مثلاً بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ اور مَے کی نذریں۔ قربانیوں کے تمام خون کو بھی صرف نئی قربان گاہ پر چھڑکنا ہے۔ آئندہ پیتل کی پرانی قربان گاہ صرف میرے ذاتی استعمال کے لئے ہو گی جب مجھے اللہ سے کچھ دریافت کرنا ہو گا۔“
II K UrduGeo 16:16  اُوریاہ امام نے ویسا ہی کیا جیسا بادشاہ نے اُسے حکم دیا۔
II K UrduGeo 16:17  لیکن آخز بادشاہ رب کے گھر میں مزید تبدیلیاں بھی لایا۔ ہتھ گاڑیوں کے جن فریموں پر باسن رکھے جاتے تھے اُنہیں توڑ کر اُس نے باسنوں کو دُور کر دیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے ’سمندر‘ نامی بڑے حوض کو پیتل کے اُن بَیلوں سے اُتار دیا جن پر وہ شروع سے پڑا تھا اور اُسے پتھر کے ایک چبوترے پر رکھوا دیا۔
II K UrduGeo 16:18  اُس نے اسور کے بادشاہ کو خوش رکھنے کے لئے ایک اَور کام بھی کیا۔ اُس نے رب کے گھر سے وہ چبوترا دُور کر دیا جس پر بادشاہ کا تخت رکھا جاتا تھا اور وہ دروازہ بند کر دیا جو بادشاہ رب کے گھر میں داخل ہونے کے لئے استعمال کرتا تھا۔
II K UrduGeo 16:19  باقی جو کچھ آخز کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II K UrduGeo 16:20  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 17
II K UrduGeo 17:1  ہوسیع بن ایلہ یہوداہ کے بادشاہ آخز کی حکومت کے 12ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 9 سال تھا۔
II K UrduGeo 17:2  ہوسیع کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، لیکن اسرائیل کے اُن بادشاہوں کی نسبت جو اُس سے پہلے تھے وہ کچھ بہتر تھا۔
II K UrduGeo 17:3  ایک دن اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ تب ہوسیع شکست مان کر اُس کے تابع ہو گیا۔ اُسے اسور کو خراج ادا کرنا پڑا۔
II K UrduGeo 17:4  لیکن چند سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔ اُس نے خراج کا سالانہ سلسلہ بند کر کے اپنے سفیروں کو مصر کے بادشاہ سو کے پاس بھیجا تاکہ اُس سے مدد حاصل کرے۔ جب اسور کے بادشاہ کو پتا چلا تو اُس نے اُسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا۔
II K UrduGeo 17:5  سلمنسر پورے ملک میں سے گزر کر سامریہ تک پہنچ گیا۔ تین سال تک اُسے شہر کا محاصرہ کرنا پڑا،
II K UrduGeo 17:6  لیکن آخرکار وہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں کامیاب ہوا اور شہر پر قبضہ کر کے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر دیا۔ اُنہیں اسور لا کر اُس نے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔
II K UrduGeo 17:7  یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ اسرائیلیوں نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا تھا، حالانکہ وہ اُنہیں مصری بادشاہ فرعون کے قبضے سے رِہا کر کے مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ دیگر معبودوں کی پوجا کرتے
II K UrduGeo 17:8  اور اُن قوموں کے رسم و رواج کی پیروی کرتے جن کو رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ ساتھ ساتھ وہ اُن رسموں سے بھی لپٹے رہے جو اسرائیل کے بادشاہوں نے شروع کی تھیں۔
II K UrduGeo 17:9  اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کے خلاف بہت ترکیبیں سوجھیں جو ٹھیک نہیں تھیں۔ سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک اُنہوں نے اپنے تمام شہروں کی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔
II K UrduGeo 17:10  ہر پہاڑی کی چوٹی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے پتھر کے اپنے دیوتاؤں کے ستون اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔
II K UrduGeo 17:11  ہر اونچی جگہ پر وہ بخور جلا دیتے تھے، بالکل اُن اقوام کی طرح جنہیں رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ غرض اسرائیلیوں سے بہت سی ایسی شریر حرکتیں سرزد ہوئیں جن کو دیکھ کر رب کو غصہ آیا۔
II K UrduGeo 17:12  وہ بُتوں کی پرستش کرتے رہے اگرچہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔
II K UrduGeo 17:13  بار بار رب نے اپنے نبیوں اور غیب بینوں کو اسرائیل اور یہوداہ کے پاس بھیجا تھا تاکہ اُنہیں آگاہ کریں، ”اپنی شریر راہوں سے باز آؤ۔ میرے احکام اور قواعد کے تابع رہو۔ اُس پوری شریعت کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو اپنے خادموں یعنی نبیوں کے وسیلے سے دے دی تھی۔“
II K UrduGeo 17:14  لیکن وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح اَڑ گئے، کیونکہ وہ بھی رب اپنے خدا پر بھروسا نہیں کرتے تھے۔
II K UrduGeo 17:15  اُنہوں نے اُس کے احکام اور اُس عہد کو رد کیا جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ جب بھی اُس نے اُنہیں کسی بات سے آگاہ کیا تو اُنہوں نے اُسے حقیر جانا۔ بےکار بُتوں کی پیروی کرتے کرتے وہ خود بےکار ہو گئے۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے نمونے پر چل پڑے حالانکہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔
II K UrduGeo 17:16  رب اپنے خدا کے تمام احکام کو مسترد کر کے اُنہوں نے اپنے لئے بچھڑوں کے دو مجسمے ڈھال لئے اور یسیرت دیوی کا کھمبا کھڑا کر دیا۔ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کے سامنے جھک گئے اور بعل دیوتا کی پرستش کرنے لگے۔
II K UrduGeo 17:17  اپنے بیٹے بیٹیوں کو اُنہوں نے اپنے بُتوں کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ نجومیوں سے مشورہ لینا اور جادوگری کرنا عام ہو گیا۔ غرض اُنہوں نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا اور جو اُسے غصہ دلاتا رہا۔
II K UrduGeo 17:18  تب رب کا غضب اسرائیل پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ صرف یہوداہ کا قبیلہ ملک میں باقی رہ گیا۔
II K UrduGeo 17:19  لیکن یہوداہ کے افراد بھی رب اپنے خدا کے احکام کے تابع رہنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ وہ بھی اُن بُرے رسم و رواج کی پیروی کرتے رہے جو اسرائیل نے شروع کئے تھے۔
II K UrduGeo 17:20  پھر رب نے پوری کی پوری قوم کو رد کر دیا۔ اُنہیں تنگ کر کے وہ اُنہیں لٹیروں کے حوالے کرتا رہا، اور ایک دن اُس نے اُنہیں بھی اپنے حضور سے خارج کر دیا۔
II K UrduGeo 17:21  رب نے خود اسرائیل کے شمالی قبیلوں کو داؤد کے گھرانے سے الگ کر دیا تھا، اور اُنہوں نے یرُبعام بن نباط کو اپنا بادشاہ بنا لیا تھا۔ لیکن یرُبعام نے اسرائیل کو ایک سنگین گناہ کرنے پر اُکسا کر رب کی پیروی کرنے سے دُور کئے رکھا۔
II K UrduGeo 17:22  اسرائیلی یرُبعام کے بُرے نمونے پر چلتے رہے اور کبھی اِس سے باز نہ آئے۔
II K UrduGeo 17:23  یہی وجہ ہے کہ جوکچھ رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا وہ پورا ہوا۔ اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا، اور دشمن اُنہیں قیدی بنا کر اسور لے گیا جہاں وہ آج تک زندگی گزارتے ہیں۔
II K UrduGeo 17:24  اسور کے بادشاہ نے بابل، کوتہ، عَوّا، حمات اور سِفروائم سے لوگوں کو اسرائیل میں لا کر سامریہ کے اسرائیلیوں سے خالی کئے گئے شہروں میں بسا دیا۔ یہ لوگ سامریہ پر قبضہ کر کے اُس کے شہروں میں بسنے لگے۔
II K UrduGeo 17:25  لیکن آتے وقت وہ رب کی پرستش نہیں کرتے تھے، اِس لئے رب نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے جنہوں نے کئی ایک کو پھاڑ ڈالا۔
II K UrduGeo 17:26  اسور کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”جن لوگوں کو آپ نے جلاوطن کر کے سامریہ کے شہروں میں بسا دیا ہے وہ نہیں جانتے کہ اُس ملک کا دیوتا کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ نتیجے میں اُس نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے ہیں جو اُنہیں پھاڑ رہے ہیں۔ اور وجہ یہی ہے کہ وہ اُس کی صحیح پوجا کرنے سے واقف نہیں ہیں۔“
II K UrduGeo 17:27  یہ سن کر اسور کے بادشاہ نے حکم دیا، ”سامریہ سے یہاں لائے گئے اماموں میں سے ایک کو چن لو جو اپنے وطن لوٹ کر وہاں دوبارہ آباد ہو جائے اور لوگوں کو سکھائے کہ اُس ملک کا دیوتا اپنی پوجا کے لئے کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔“
II K UrduGeo 17:28  تب ایک امام جلاوطنی سے واپس آیا۔ بیت ایل میں آباد ہو کر اُس نے نئے باشندوں کو سکھایا کہ رب کی مناسب عبادت کس طرح کی جاتی ہے۔
II K UrduGeo 17:29  لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے ذاتی دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے رہے۔ شہر بہ شہر ہر قوم نے اپنے اپنے بُت بنا کر اُن تمام اونچی جگہوں کے مندروں میں کھڑے کئے جو سامریہ کے لوگوں نے بنا چھوڑے تھے۔
II K UrduGeo 17:30  بابل کے باشندوں نے سُکات بنات کے بُت، کوتہ کے لوگوں نے نیرگل کے مجسمے، حمات والوں نے اسیما کے بُت
II K UrduGeo 17:31  اور عَوّا کے لوگوں نے نبحاز اور ترتاق کے مجسمے کھڑے کئے۔ سِفروائم کے باشندے اپنے بچوں کو اپنے دیوتاؤں ادرمَّلِک اور عنمَّلِک کے لئے قربان کر کے جلا دیتے تھے۔
II K UrduGeo 17:32  غرض سب رب کی پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے اور اپنے لوگوں میں سے مختلف قسم کے افراد کو چن کر پجاری مقرر کرتے تھے تاکہ وہ اونچی جگہوں کے مندروں کو سنبھالیں۔
II K UrduGeo 17:33  وہ رب کی عبادت بھی کرتے اور ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی اُن قوموں کے رواجوں کے مطابق عبادت بھی کرتے تھے جن میں سے اُنہیں یہاں لایا گیا تھا۔
II K UrduGeo 17:34  یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ سامریہ کے باشندے اپنے اُن پرانے رواجوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور صرف رب کی پرستش کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ وہ اُس کی ہدایات اور احکام کی پروا نہیں کرتے اور اُس شریعت کی پیروی نہیں کرتے جو رب نے یعقوب کی اولاد کو دی تھی۔ (رب نے یعقوب کا نام اسرائیل میں بدل دیا تھا۔)
II K UrduGeo 17:35  کیونکہ رب نے اسرائیل کی قوم کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے حکم دیا تھا، ”دوسرے کسی بھی معبود کی عبادت مت کرنا! اُن کے سامنے جھک کر اُن کی خدمت مت کرنا، نہ اُنہیں قربانیاں پیش کرنا۔
II K UrduGeo 17:36  صرف رب کی پرستش کرو جو بڑی قدرت اور عظیم کام دکھا کر تمہیں مصر سے نکال لایا۔ صرف اُسی کے سامنے جھک جاؤ، صرف اُسی کو اپنی قربانیاں پیش کرو۔
II K UrduGeo 17:37  لازم ہے کہ تم دھیان سے اُن تمام ہدایات، احکام اور قواعد کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے لئے قلم بند کر دیئے ہیں۔ کسی اَور دیوتا کی پوجا مت کرنا۔
II K UrduGeo 17:38  وہ عہد مت بھولنا جو مَیں نے تمہارے ساتھ باندھ لیا ہے، اور دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرو۔
II K UrduGeo 17:39  صرف اور صرف رب اپنے خدا کی عبادت کرو۔ وہی تمہیں تمہارے تمام دشمنوں کے ہاتھ سے بچا لے گا۔“
II K UrduGeo 17:40  لیکن لوگ یہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے پرانے رسم و رواج کے ساتھ لپٹے رہے۔
II K UrduGeo 17:41  چنانچہ رب کی عبادت کے ساتھ ہی سامریہ کے نئے باشندے اپنے بُتوں کی پوجا کرتے رہے۔ آج تک اُن کی اولاد یہی کچھ کرتی آئی ہے۔
Chapter 18
II K UrduGeo 18:1  اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع بن ایلہ کی حکومت کے تیسرے سال میں حِزقیاہ بن آخز یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II K UrduGeo 18:2  اُس وقت اُس کی عمر 25 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابی بنت زکریاہ تھی۔
II K UrduGeo 18:3  اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔
II K UrduGeo 18:4  اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو گرا دیا، پتھر کے اُن ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جن کی پوجا کی جاتی تھی اور یسیرت دیوی کے کھمبوں کو کاٹ ڈالا۔ پیتل کا جو سانپ موسیٰ نے بنایا تھا اُسے بھی بادشاہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، کیونکہ اسرائیلی اُن ایام تک اُس کے سامنے بخور جلانے آتے تھے۔ (سانپ نخُشتان کہلاتا تھا۔)
II K UrduGeo 18:5  حِزقیاہ رب اسرائیل کے خدا پر بھروسا رکھتا تھا۔ یہوداہ میں نہ اِس سے پہلے اور نہ اِس کے بعد ایسا بادشاہ ہوا۔
II K UrduGeo 18:6  وہ رب کے ساتھ لپٹا رہا اور اُس کی پیروی کرنے سے کبھی بھی باز نہ آیا۔ وہ اُن احکام پر عمل کرتا رہا جو رب نے موسیٰ کو دیئے تھے۔
II K UrduGeo 18:7  اِس لئے رب اُس کے ساتھ رہا۔ جب بھی وہ کسی مقصد کے لئے نکلا تو اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔ چنانچہ وہ اسور کی حکومت سے آزاد ہو گیا اور اُس کے تابع نہ رہا۔
II K UrduGeo 18:8  فلستیوں کو اُس نے سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک شکست دی اور اُنہیں مارتے مارتے غزہ شہر اور اُس کے علاقے تک پہنچ گیا۔
II K UrduGeo 18:9  حِزقیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے ساتویں سال میں اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ سامریہ شہر کا محاصرہ کر کے
II K UrduGeo 18:10  وہ تین سال کے بعد اُس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ حِزقیاہ کی حکومت کے چھٹے سال اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں ہوا۔
II K UrduGeo 18:11  اسور کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر کے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔
II K UrduGeo 18:12  یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ وہ رب اپنے خدا کے تابع نہ رہے بلکہ اُس کے اُن کے ساتھ بندھے ہوئے عہد کو توڑ کر اُن تمام احکام کے فرماں بردار نہ رہے جو رب کے خادم موسیٰ نے اُنہیں دیئے تھے۔ نہ وہ اُن کی سنتے اور نہ اُن پر عمل کرتے تھے۔
II K UrduGeo 18:13  حِزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے 14ویں سال میں اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر دھاوا بول کر اُن پر قبضہ کر لیا۔
II K UrduGeo 18:14  جب اسور کا بادشاہ لکیس کے آس پاس پہنچا تو یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے اُسے اطلاع دی، ”مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔ مجھے چھوڑ دیں تو جو کچھ بھی آپ مجھ سے طلب کریں گے مَیں آپ کو ادا کروں گا۔“ تب سنحیرب نے حِزقیاہ سے چاندی کے تقریباً 10,000 کلو گرام اور سونے کے تقریباً 1,000 کلو گرام مانگ لیا۔
II K UrduGeo 18:15  حِزقیاہ نے اُسے وہ تمام چاندی دے دی جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں پڑی تھی۔
II K UrduGeo 18:16  سونے کا تقاضا پورا کرنے کے لئے اُس نے رب کے گھر کے دروازوں اور چوکھٹوں پر لگا سونا اُتروا کر اُسے اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔ یہ سونا اُس نے خود دروازوں اور چوکھٹوں پر چڑھوایا تھا۔
II K UrduGeo 18:17  پھر بھی اسور کا بادشاہ مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے اپنے سب سے اعلیٰ افسروں کو بڑی فوج کے ساتھ لکیس سے یروشلم کو بھیجا (اُن کی اپنی زبان میں افسروں کے عُہدوں کے نام ترتان، رب ساریس اور ربشاقی تھے)۔ یروشلم پہنچ کر وہ اُس نالے کے پاس رُک گئے جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔
II K UrduGeo 18:18  اِن تین اسوری افسروں نے اطلاع دی کہ بادشاہ ہم سے ملنے آئے، لیکن حِزقیاہ نے محل کے انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف کو اُن کے پاس بھیجا۔
II K UrduGeo 18:19  ربشاقی نے اُن کے ہاتھ حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”اسور کے عظیم بادشاہ فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے؟
II K UrduGeo 18:20  تم سمجھتے ہو کہ خالی باتیں کرنا فوجی حکمتِ عملی اور طاقت کے برابر ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تم کس پر اعتماد کر رہے ہو کہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہو؟
II K UrduGeo 18:21  کیا تم مصر پر بھروسا کرتے ہو؟ وہ تو ٹوٹا ہوا سرکنڈا ہی ہے۔ جو بھی اُس پر ٹیک لگائے اُس کا ہاتھ وہ چیر کر زخمی کر دے گا۔ یہی کچھ اُن سب کے ساتھ ہو جائے گا جو مصر کے بادشاہ فرعون پر بھروسا کریں!
II K UrduGeo 18:22  شاید تم کہو، ’ہم رب اپنے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‘ لیکن یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ حِزقیاہ نے تو اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ صرف یروشلم کی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں۔
II K UrduGeo 18:23  آؤ، میرے آقا اسور کے بادشاہ سے سودا کرو۔ مَیں تمہیں 2,000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تم اُن کے لئے سوار مہیا کر سکو۔ لیکن افسوس، تمہارے پاس اِتنے گھڑسوار ہیں ہی نہیں!
II K UrduGeo 18:24  تم میرے آقا اسور کے بادشاہ کے سب سے چھوٹے افسر کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا مصر کے رتھوں پر بھروسا رکھنے کا کیا فائدہ؟
II K UrduGeo 18:25  شاید تم سمجھتے ہو کہ مَیں رب کی مرضی کے بغیر ہی اِس جگہ پر حملہ کرنے آیا ہوں تاکہ سب کچھ برباد کروں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! رب نے خود مجھے کہا کہ اِس ملک پر دھاوا بول کر اِسے تباہ کر دے۔“
II K UrduGeo 18:26  یہ سن کر اِلیاقیم بن خِلقیاہ، شبناہ اور یوآخ نے ربشاقی کی تقریر میں دخل دے کر کہا، ”براہِ کرم اَرامی زبان میں اپنے خادموں کے ساتھ گفتگو کیجئے، کیونکہ ہم یہ اچھی طرح بول لیتے ہیں۔ عبرانی زبان استعمال نہ کریں، ورنہ شہر کی فصیل پر کھڑے لوگ آپ کی باتیں سن لیں گے۔“
II K UrduGeo 18:27  لیکن ربشاقی نے جواب دیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرے مالک نے یہ پیغام صرف تمہیں اور تمہارے مالک کو بھیجا ہے؟ ہرگز نہیں! وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ یہ باتیں سن لیں۔ کیونکہ وہ بھی تمہاری طرح اپنا فضلہ کھانے اور اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہو جائیں گے۔“
II K UrduGeo 18:28  پھر وہ فصیل کی طرف مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی زبان میں عوام سے مخاطب ہوا، ”سنو، شہنشاہ، اسور کے بادشاہ کے فرمان پر دھیان دو!
II K UrduGeo 18:29  بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکتا۔
II K UrduGeo 18:30  بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔
II K UrduGeo 18:31  حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔
II K UrduGeo 18:32  پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج، نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ، زیتون کے درخت اور شہد ہے۔ غرض، موت کی راہ اختیار نہ کرنا بلکہ زندگی کی راہ۔ حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔
II K UrduGeo 18:33  کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟
II K UrduGeo 18:34  حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں رہ گئے ہیں؟ سِفروائم، ہینع اور عِوّا کے دیوتا کیا کر سکے؟ اور کیا کسی دیوتا نے سامریہ کو میری گرفت سے بچایا؟
II K UrduGeo 18:35  نہیں، کوئی بھی دیوتا اپنا ملک مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر رب یروشلم کو کس طرح مجھ سے بچائے گا؟“
II K UrduGeo 18:36  فصیل پر کھڑے لوگ خاموش رہے۔ اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہیں۔
II K UrduGeo 18:37  پھر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف رنجش کے مارے اپنے لباس پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس واپس گئے۔ دربار میں پہنچ کر اُنہوں نے بادشاہ کو سب کچھ کہہ سنایا جو ربشاقی نے اُنہیں کہا تھا۔
Chapter 19
II K UrduGeo 19:1  یہ باتیں سن کر حِزقیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ کا ماتمی لباس پہن کر رب کے گھر میں گیا۔
II K UrduGeo 19:2  ساتھ ساتھ اُس نے محل کے انچارج اِلیاقیم، میرمنشی شبناہ اور اماموں کے بزرگوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ سب ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنے ہوئے تھے۔
II K UrduGeo 19:3  نبی کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے حِزقیاہ کا پیغام سنایا، ”آج ہم بڑی مصیبت میں ہیں۔ سزا کے اِس دن اسوریوں نے ہماری سخت بےعزتی کی ہے۔ ہمارا حال دردِ زہ میں مبتلا اُس عورت کا سا ہے جس کے پیٹ سے بچہ نکلنے کو ہے، لیکن جو اِس لئے نہیں نکل سکتا کہ ماں کی طاقت جاتی رہی ہے۔
II K UrduGeo 19:4  لیکن شاید رب آپ کے خدا نے ربشاقی کی وہ تمام باتیں سنی ہوں جو اُس کے آقا اسور کے بادشاہ نے زندہ خدا کی توہین میں بھیجی ہیں۔ ہو سکتا ہے رب آپ کا خدا اُس کی باتیں سن کر اُسے سزا دے۔ براہِ کرم ہمارے لئے جو اب تک بچے ہوئے ہیں دعا کریں۔“
II K UrduGeo 19:5  جب حِزقیاہ کے افسروں نے یسعیاہ کو بادشاہ کا پیغام پہنچایا
II K UrduGeo 19:6  تو نبی نے جواب دیا، ”اپنے آقا کو بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’اُن دھمکیوں سے خوف مت کھا جو اسوری بادشاہ کے ملازموں نے میری اہانت کر کے دی ہیں۔
II K UrduGeo 19:7  دیکھ، مَیں اُس کا ارادہ بدل دوں گا۔ وہ افواہ سن کر اِتنا مضطرب ہو جائے گا کہ اپنے ہی ملک واپس چلا جائے گا۔ وہاں مَیں اُسے تلوار سے مروا دوں گا‘۔“
II K UrduGeo 19:8  ربشاقی یروشلم کو چھوڑ کر اسور کے بادشاہ کے پاس واپس چلا گیا جو اُس وقت لکیس سے روانہ ہو کر لِبناہ پر چڑھائی کر رہا تھا۔
II K UrduGeo 19:9  پھر سنحیرب کو اطلاع ملی، ”ایتھوپیا کا بادشاہ تِرہاقہ آپ سے لڑنے آ رہا ہے۔“ تب اُس نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ یروشلم بھیج دیا تاکہ حِزقیاہ کو پیغام پہنچائیں،
II K UrduGeo 19:10  ”جس دیوتا پر تم بھروسا رکھتے ہو اُس سے فریب نہ کھاؤ جب وہ کہتا ہے کہ یروشلم کبھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔
II K UrduGeo 19:11  تم تو سن چکے ہو کہ اسور کے بادشاہوں نے جہاں بھی گئے کیا کچھ کیا ہے۔ ہر ملک کو اُنہوں نے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ تو پھر تم کس طرح بچ جاؤ گے؟
II K UrduGeo 19:12  کیا جوزان، حاران اور رصف کے دیوتا اُن کی حفاظت کر پائے؟ کیا ملکِ عدن میں تلسّار کے باشندے بچ سکے؟ نہیں، کوئی بھی دیوتا اُن کی مدد نہ کر سکا جب میرے باپ دادا نے اُنہیں تباہ کیا۔
II K UrduGeo 19:13  دھیان دو، اب حمات، ارفاد، سِفروائم شہر، ہینع اور عِوّا کے بادشاہ کہاں ہیں؟“
II K UrduGeo 19:14  خط ملنے پر حِزقیاہ نے اُسے پڑھ لیا اور پھر رب کے گھر کے صحن میں گیا۔ خط کو رب کے سامنے بچھا کر
II K UrduGeo 19:15  اُس نے رب سے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، تُو اکیلا ہی دنیا کے تمام ممالک کا خدا ہے۔ تُو ہی نے آسمان و زمین کو خلق کیا ہے۔
II K UrduGeo 19:16  اے رب، میری سن! اپنی آنکھیں کھول کر دیکھ! سنحیرب کی اُن باتوں پر دھیان دے جو اُس نے اِس مقصد سے ہم تک پہنچائی ہیں کہ زندہ خدا کی اہانت کرے۔
II K UrduGeo 19:17  اے رب، یہ بات سچ ہے کہ اسوری بادشاہوں نے اِن قوموں کو اُن کے ملکوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔
II K UrduGeo 19:18  وہ تو اُن کے بُتوں کو آگ میں پھینک کر بھسم کر سکتے تھے، کیونکہ وہ زندہ نہیں بلکہ صرف انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُت تھے۔
II K UrduGeo 19:19  اے رب ہمارے خدا، اب مَیں تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ ہمیں اسوری بادشاہ کے ہاتھ سے بچا تاکہ دنیا کے تمام ممالک جان لیں کہ تُو اے رب، واحد خدا ہے۔“
II K UrduGeo 19:20  پھر یسعیاہ بن آموص نے حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں نے اسوری بادشاہ سنحیرب کے بارے میں تیری دعا سنی ہے۔
II K UrduGeo 19:21  اب رب کا اُس کے خلاف فرمان سن، کنواری صیون بیٹی تجھے حقیر جانتی ہے، ہاں یروشلم بیٹی اپنا سر ہلا ہلا کر حقارت آمیز نظر سے تیرے پیچھے دیکھتی ہے۔
II K UrduGeo 19:22  کیا تُو نہیں جانتا کہ کس کو گالیاں دیں اور کس کی اہانت کی ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ تُو نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟ جس کی طرف تُو غرور کی نظر سے دیکھ رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے!
II K UrduGeo 19:23  اپنے قاصدوں کے ذریعے تُو نے رب کی اہانت کی ہے۔ تُو ڈینگیں مار کر کہتا ہے، ’مَیں اپنے بےشمار رتھوں سے پہاڑوں کی چوٹیوں اور لبنان کی انتہا تک چڑھ گیا ہوں۔ مَیں دیودار کے بڑے بڑے اور جونیپر کے بہترین درختوں کو کاٹ کر لبنان کے دُورترین کونوں تک، اُس کے سب سے گھنے جنگل تک پہنچ گیا ہوں۔
II K UrduGeo 19:24  مَیں نے غیرملکوں میں کنوئیں کھدوا کر اُن کا پانی پی لیا ہے۔ میرے تلووں تلے مصر کی تمام ندیاں خشک ہو گئیں۔‘
II K UrduGeo 19:25  اے اسوری بادشاہ، کیا تُو نے نہیں سنا کہ بڑی دیر سے مَیں نے یہ سب کچھ مقرر کیا؟ قدیم زمانے میں ہی مَیں نے اِس کا منصوبہ باندھ لیا، اور اب مَیں اِسے وجود میں لایا۔ میری مرضی تھی کہ تُو قلعہ بند شہروں کو خاک میں ملا کر پتھر کے ڈھیروں میں بدل دے۔
II K UrduGeo 19:26  اِسی لئے اُن کے باشندوں کی طاقت جاتی رہی، وہ گھبرائے اور شرمندہ ہوئے۔ وہ گھاس کی طرح کمزور تھے، چھت پر اُگنے والی اُس ہریالی کی مانند جو تھوڑی دیر کے لئے پھلتی پھولتی تو ہے، لیکن لُو چلتے وقت ایک دم مُرجھا جاتی ہے۔
II K UrduGeo 19:27  مَیں تو تجھ سے خوب واقف ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ تُو کہاں ٹھہرا ہوا ہے، اور تیرا آنا جانا مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ مجھے پتا ہے کہ تُو میرے خلاف کتنے طیش میں آ گیا ہے۔
II K UrduGeo 19:28  تیرا طیش اور غرور دیکھ کر مَیں تیری ناک میں نکیل اور تیرے منہ میں لگام ڈال کر تجھے اُس راستے پر سے واپس گھسیٹ لے جاؤں گا جس پر سے تُو یہاں آ پہنچا ہے۔
II K UrduGeo 19:29  اے حِزقیاہ، مَیں اِس نشان سے تجھے تسلی دلاؤں گا کہ اِس سال اور آنے والے سال تم وہ کچھ کھاؤ گے جو کھیتوں میں خود بخود اُگے گا۔ لیکن تیسرے سال تم بیج بو کر فصلیں کاٹو گے اور انگور کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ گے۔
II K UrduGeo 19:30  یہوداہ کے بچے ہوئے باشندے ایک بار پھر جڑ پکڑ کر پھل لائیں گے۔
II K UrduGeo 19:31  کیونکہ یروشلم سے قوم کا بقیہ نکل آئے گا، اور کوہِ صیون کا بچا کھچا حصہ دوبارہ ملک میں پھیل جائے گا۔ رب الافواج کی غیرت یہ کچھ سرانجام دے گی۔
II K UrduGeo 19:32  جہاں تک اسوری بادشاہ کا تعلق ہے رب فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں داخل نہیں ہو گا۔ وہ ایک تیر تک اُس میں نہیں چلائے گا۔ نہ وہ ڈھال لے کر اُس پر حملہ کرے گا، نہ شہر کی فصیل کے ساتھ مٹی کا ڈھیر لگائے گا۔
II K UrduGeo 19:33  جس راستے سے بادشاہ یہاں آیا اُسی راستے پر سے وہ اپنے ملک واپس چلا جائے گا۔ اِس شہر میں وہ گھسنے نہیں پائے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔
II K UrduGeo 19:34  کیونکہ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر اِس شہر کا دفاع کر کے اِسے بچاؤں گا۔“
II K UrduGeo 19:35  اُسی رات رب کا فرشتہ نکل آیا اور اسوری لشکرگاہ میں سے گزر کر 1,85,000 فوجیوں کو مار ڈالا۔ جب لوگ صبح سویرے اُٹھے تو چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آئیں۔
II K UrduGeo 19:36  یہ دیکھ کر سنحیرب اپنے خیمے اُکھاڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ نینوہ شہر پہنچ کر وہ وہاں ٹھہر گیا۔
II K UrduGeo 19:37  ایک دن جب وہ اپنے دیوتا نِسروک کے مندر میں پوجا کر رہا تھا تو اُس کے بیٹوں ادرمَّلِک اور شراضر نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا اور فرار ہو کر ملکِ اراراط میں پناہ لی۔ پھر اُس کا بیٹا اسرحدون تخت نشین ہوا۔
Chapter 20
II K UrduGeo 20:1  اُن دنوں میں حِزقیاہ اِتنا بیمار ہوا کہ مرنے کی نوبت آ پہنچی۔ آموص کا بیٹا یسعیاہ نبی اُس سے ملنے آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا بندوبست کر لے، کیونکہ تجھے مرنا ہے۔ تُو اِس بیماری سے شفا نہیں پائے گا۔“
II K UrduGeo 20:2  یہ سن کر حِزقیاہ نے اپنا منہ دیوار کی طرف پھیر کر دعا کی،
II K UrduGeo 20:3  ”اے رب، یاد کر کہ مَیں وفاداری اور خلوص دلی سے تیرے سامنے چلتا رہا ہوں، کہ مَیں وہ کچھ کرتا آیا ہوں جو تجھے پسند ہے۔“ پھر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
II K UrduGeo 20:4  اِتنے میں یسعیاہ چلا گیا تھا۔ لیکن وہ ابھی اندرونی صحن سے نکلا نہیں تھا کہ اُسے رب کا کلام ملا،
II K UrduGeo 20:5  ”میری قوم کے راہنما حِزقیاہ کے پاس واپس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب تیرے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تیری دعا سن لی اور تیرے آنسو دیکھے ہیں۔ مَیں تجھے شفا دوں گا۔ پرسوں تُو دوبارہ رب کے گھر میں جائے گا۔
II K UrduGeo 20:6  مَیں تیری زندگی میں 15 سال کا اضافہ کروں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں تجھے اور اِس شہر کو اسور کے بادشاہ سے بچا لوں گا۔ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر شہر کا دفاع کروں گا‘۔“
II K UrduGeo 20:7  پھر یسعیاہ نے حکم دیا، ”انجیر کی ٹکی لا کر بادشاہ کے ناسور پر باندھ دو!“ جب ایسا کیا گیا تو حِزقیاہ کو شفا ملی۔
II K UrduGeo 20:8  پہلے حِزقیاہ نے یسعیاہ سے پوچھا تھا، ”رب مجھے کون سا نشان دے گا جس سے مجھے یقین آئے کہ وہ مجھے شفا دے گا اور کہ مَیں پرسوں دوبارہ رب کے گھر کی عبادت میں شریک ہوں گا؟“
II K UrduGeo 20:9  یسعیاہ نے جواب دیا، ”رب دھوپ گھڑی کا سایہ دس درجے آگے کرے گا یا دس درجے پیچھے۔ اِس سے آپ جان لیں گے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ آپ کیا چاہتے ہیں، کیا سایہ دس درجے آگے چلے یا دس درجے پیچھے؟“
II K UrduGeo 20:10  حِزقیاہ نے جواب دیا، ”یہ کروانا کہ سایہ دس درجے آگے چلے آسان کام ہے۔ نہیں، وہ دس درجے پیچھے جائے۔“
II K UrduGeo 20:11  تب یسعیاہ نبی نے رب سے دعا کی، اور رب نے آخز کی بنائی ہوئی دھوپ گھڑی کا سایہ دس درجے پیچھے کر دیا۔
II K UrduGeo 20:12  تھوڑی دیر کے بعد بابل کے بادشاہ مرودک بلَدان بن بلَدان نے حِزقیاہ کی بیماری کی خبر سن کر وفد کے ہاتھ خط اور تحفے بھیجے۔
II K UrduGeo 20:13  حِزقیاہ نے وفد کا استقبال کر کے اُسے وہ تمام خزانے دکھائے جو ذخیرہ خانے میں محفوظ رکھے گئے تھے یعنی تمام سونا چاندی، بلسان کا تیل اور باقی قیمتی تیل۔ اُس نے اسلحہ خانہ اور باقی سب کچھ بھی دکھایا جو اُس کے خزانوں میں تھا۔ پورے محل اور پورے ملک میں کوئی خاص چیز نہ رہی جو اُس نے اُنہیں نہ دکھائی۔
II K UrduGeo 20:14  تب یسعیاہ نبی حِزقیاہ بادشاہ کے پاس آیا اور پوچھا، ”اِن آدمیوں نے کیا کہا؟ کہاں سے آئے ہیں؟“ حِزقیاہ نے جواب دیا، ”دُوردراز ملک بابل سے آئے ہیں۔“
II K UrduGeo 20:15  یسعیاہ بولا، ”اُنہوں نے محل میں کیا کچھ دیکھا؟“ حِزقیاہ نے کہا، ”اُنہوں نے محل میں سب کچھ دیکھ لیا ہے۔ میرے خزانوں میں کوئی چیز نہ رہی جو مَیں نے اُنہیں نہیں دکھائی۔“
II K UrduGeo 20:16  تب یسعیاہ نے کہا، ”رب کا فرمان سنیں!
II K UrduGeo 20:17  ایک دن آنے والا ہے کہ تیرے محل کا تمام مال چھین لیا جائے گا۔ جتنے بھی خزانے تُو اور تیرے باپ دادا نے آج تک جمع کئے ہیں اُن سب کو دشمن بابل لے جائے گا۔ رب فرماتا ہے کہ ایک بھی چیز پیچھے نہیں رہے گی۔
II K UrduGeo 20:18  تیرے بیٹوں میں سے بھی بعض چھین لئے جائیں گے، ایسے جو اب تک پیدا نہیں ہوئے۔ تب وہ خواجہ سرا بن کر شاہِ بابل کے محل میں خدمت کریں گے۔“
II K UrduGeo 20:19  حِزقیاہ بولا، ”رب کا جو پیغام آپ نے مجھے دیا ہے وہ ٹھیک ہے۔“ کیونکہ اُس نے سوچا، ”بڑی بات یہ ہے کہ میرے جیتے جی امن و امان ہو گا۔“
II K UrduGeo 20:20  باقی جو کچھ حِزقیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ وہاں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اُس نے کس طرح تالاب بنوا کر وہ سرنگ کھدوائی جس کے ذریعے چشمے کا پانی شہر تک پہنچتا ہے۔
II K UrduGeo 20:21  جب حِزقیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا منسّی تخت نشین ہوا۔
Chapter 21
II K UrduGeo 21:1  منسّی 12 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 55 سال تھا۔ اُس کی ماں حِفصیباہ تھی۔
II K UrduGeo 21:2  منسّی کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ اُس نے اُن قوموں کے قابلِ گھن رسم و رواج اپنا لئے جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے سے نکال دیا تھا۔
II K UrduGeo 21:3  اونچی جگہوں کے جن مندروں کو اُس کے باپ حِزقیاہ نے ڈھا دیا تھا اُنہیں اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا۔ اُس نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں بنوائیں اور یسیرت دیوی کا کھمبا کھڑا کیا، بالکل اُسی طرح جس طرح اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے کیا تھا۔ اِن کے علاوہ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کو سجدہ کر کے اُن کی خدمت کرتا تھا۔
II K UrduGeo 21:4  اُس نے رب کے گھر میں بھی اپنی قربان گاہیں کھڑی کیں، حالانکہ رب نے اِس مقام کے بارے میں فرمایا تھا، ”مَیں یروشلم میں اپنا نام قائم کروں گا۔“
II K UrduGeo 21:5  لیکن منسّی نے پروا نہ کی بلکہ رب کے گھر کے دونوں صحنوں میں آسمان کے پورے لشکر کے لئے قربان گاہیں بنوائیں۔
II K UrduGeo 21:6  یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو بھی قربان کر کے جلا دیا۔ جادوگری اور غیب دانی کرنے کے علاوہ وہ مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں اور رمّالوں سے بھی مشورہ کرتا تھا۔ غرض اُس نے بہت کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔
II K UrduGeo 21:7  یسیرت دیوی کا کھمبا بنوا کر اُس نے اُسے رب کے گھر میں کھڑا کیا، حالانکہ رب نے داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا، ”اِس گھر اور اِس شہر یروشلم میں جو مَیں نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا ہے مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔
II K UrduGeo 21:8  اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“
II K UrduGeo 21:9  لیکن لوگ رب کے تابع نہ رہے، اور منسّی نے اُنہیں ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔
II K UrduGeo 21:10  آخرکار رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت اعلان کیا،
II K UrduGeo 21:11  ”یہوداہ کے بادشاہ منسّی سے قابلِ گھن گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ اُس کی حرکتیں ملک میں اسرائیل سے پہلے رہنے والے اموریوں کی نسبت کہیں زیادہ شریر ہیں۔ اپنے بُتوں سے اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔
II K UrduGeo 21:12  چنانچہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں یروشلم اور یہوداہ پر ایسی آفت نازل کروں گا کہ جسے بھی اِس کی خبر ملے گی اُس کے کان بجنے لگیں گے۔
II K UrduGeo 21:13  مَیں یروشلم کو اُسی ناپ سے ناپوں گا جس سے سامریہ کو ناپ چکا ہوں۔ مَیں اُسے اُس ترازو میں رکھ کر تولوں گا جس میں اخی اب کا گھرانا تول چکا ہوں۔ جس طرح برتن صفائی کرتے وقت پونچھ کر اُلٹے رکھے جاتے ہیں اُسی طرح مَیں یروشلم کا صفایا کر دوں گا۔
II K UrduGeo 21:14  اُس وقت مَیں اپنی میراث کا بچا کھچا حصہ بھی ترک کر دوں گا۔ مَیں اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دوں گا جو اُن کی لُوٹ مار کریں گے۔
II K UrduGeo 21:15  اور وجہ یہی ہو گی کہ اُن سے ایسی حرکتیں سرزد ہوئی ہیں جو مجھے ناپسند ہیں۔ اُس دن سے لے کر جب اُن کے باپ دادا مصر سے نکل آئے آج تک وہ مجھے طیش دلاتے رہے ہیں‘۔“
II K UrduGeo 21:16  لیکن منسّی نے نہ صرف یہوداہ کے باشندوں کو بُت پرستی اور ایسے کام کرنے پر اُکسایا جو رب کو ناپسند تھے بلکہ اُس نے بےشمار بےقصور لوگوں کو قتل بھی کیا۔ اُن کے خون سے یروشلم ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔
II K UrduGeo 21:17  باقی جو کچھ منسّی کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں اُس کے گناہوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 21:18  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے اُس کے محل کے باغ میں دفنایا گیا جو عُزّا کا باغ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا امون تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 21:19  امون 22 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور دو سال تک یروشلم میں حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں مسلّمت بنت حروص یُطبہ کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 21:20  اپنے باپ منسّی کی طرح امون ایسا غلط کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
II K UrduGeo 21:21  وہ ہر طرح سے اپنے باپ کے بُرے نمونے پر چل کر اُن بُتوں کی خدمت اور پوجا کرتا رہا جن کی پوجا اُس کا باپ کرتا آیا تھا۔
II K UrduGeo 21:22  رب اپنے باپ دادا کے خدا کو اُس نے ترک کیا، اور وہ اُس کی راہوں پر نہیں چلتا تھا۔
II K UrduGeo 21:23  ایک دن امون کے کچھ افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے محل میں قتل کر دیا۔
II K UrduGeo 21:24  لیکن اُمّت نے تمام سازش کرنے والوں کو مار ڈالا اور امون کے بیٹے یوسیاہ کو بادشاہ بنا دیا۔
II K UrduGeo 21:25  باقی جو کچھ امون کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 21:26  اُسے عُزّا کے باغ میں اُس کی اپنی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یوسیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 22
II K UrduGeo 22:1  یوسیاہ 8 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ 31 سال تھا۔ اُس کی ماں یدیدہ بنت عدایاہ بُصقت کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 22:2  یوسیاہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ وہ ہر بات میں اپنے باپ داؤد کے اچھے نمونے پر چلتا رہا اور اُس سے نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔
II K UrduGeo 22:3  اپنی حکومت کے 18ویں سال میں یوسیاہ بادشاہ نے اپنے میرمنشی سافن بن اصلیاہ بن مسُلّام کو رب کے گھر کے پاس بھیج کر کہا،
II K UrduGeo 22:4  ”امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ اُن تمام پیسوں کو گن لیں جو دربانوں نے لوگوں سے جمع کئے ہیں۔
II K UrduGeo 22:5  پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔
II K UrduGeo 22:6  پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔
II K UrduGeo 22:7  ٹھیکے داروں کو اخراجات کا حساب کتاب دینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد ہیں۔“
II K UrduGeo 22:8  جب میرمنشی سافن خِلقیاہ کے پاس پہنچا تو امامِ اعظم نے اُسے ایک کتاب دکھا کر کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“ اُس نے اُسے سافن کو دے دیا جس نے اُسے پڑھ لیا۔
II K UrduGeo 22:9  تب سافن بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”ہم نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“
II K UrduGeo 22:10  پھر سافن نے بادشاہ کو بتایا، ”خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ کتاب کو کھول کر وہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔
II K UrduGeo 22:11  کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔
II K UrduGeo 22:12  اُس نے خِلقیاہ امام، اخی قام بن سافن، عکبور بن میکایاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا،
II K UrduGeo 22:13  ”جا کر میری اور قوم بلکہ تمام یہوداہ کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ کتاب کے فرمانوں کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو اُس میں ہمارے لئے درج کی گئی ہیں۔“
II K UrduGeo 22:14  چنانچہ خِلقیاہ امام، اخی قام، عکبور، سافن اور عسایاہ خُلدہ نبیہ کو ملنے گئے۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن تِقوَہ بن خرخس رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔
II K UrduGeo 22:15  خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔
II K UrduGeo 22:16  خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔
II K UrduGeo 22:17  کیونکہ میری قوم نے مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بُت بنا کر مجھے طیش دلایا ہے۔ میرا غضب اِس مقام پر نازل ہو جائے گا اور کبھی ختم نہیں ہو گا۔‘
II K UrduGeo 22:18  لیکن یہوداہ کے بادشاہ کے پاس جائیں جس نے آپ کو رب سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اُسے بتا دیں کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری باتیں سن کر
II K UrduGeo 22:19  تیرا دل نرم ہو گیا ہے۔ جب تجھے پتا چلا کہ مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشندوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ لعنتی اور تباہ ہو جائیں گے تو تُو نے اپنے آپ کو رب کے سامنے پست کر دیا۔ تُو نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور میرے حضور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ رب فرماتا ہے کہ یہ دیکھ کر مَیں نے تیری سنی ہے۔
II K UrduGeo 22:20  جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“ افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔
Chapter 23
II K UrduGeo 23:1  تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کر
II K UrduGeo 23:2  رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور نبی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔
II K UrduGeo 23:3  پھر بادشاہ نے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“ پوری قوم عہد میں شریک ہوئی۔
II K UrduGeo 23:4  اب بادشاہ نے امامِ اعظم خِلقیاہ، دوسرے درجے پر مقرر اماموں اور دربانوں کو حکم دیا، ”رب کے گھر میں سے وہ تمام چیزیں نکال دیں جو بعل دیوتا، یسیرت دیوی اور آسمان کے پورے لشکر کی پوجا کے لئے استعمال ہوئی ہیں۔“ پھر اُس نے یہ سارا سامان یروشلم کے باہر وادیٔ قدرون کے کھلے میدان میں جلا دیا اور اُس کی راکھ اُٹھا کر بیت ایل لے گیا۔
II K UrduGeo 23:5  اُس نے اُن بُت پرست پجاریوں کو بھی ہٹا دیا جنہیں یہوداہ کے بادشاہوں نے یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کے گرد و نواح کے مندروں میں قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا تھا۔ یہ پجاری نہ صرف بعل دیوتا کو اپنے نذرانے پیش کرتے تھے بلکہ سورج، چاند، جھرمٹوں اور آسمان کے پورے لشکر کو بھی۔
II K UrduGeo 23:6  یسیرت دیوی کا کھمبا یوسیاہ نے رب کے گھر سے نکال کر شہر کے باہر وادیٔ قدرون میں جلا دیا۔ پھر اُس نے اُسے پیس کر اُس کی راکھ غریب لوگوں کی قبروں پر بکھیر دی۔
II K UrduGeo 23:7  رب کے گھر کے پاس ایسے مکان تھے جو جسم فروش مردوں اور عورتوں کے لئے بنائے گئے تھے۔ اُن میں عورتیں یسیرت دیوی کے لئے کپڑے بھی بُنتی تھیں۔ اب بادشاہ نے اُن کو بھی گرا دیا۔
II K UrduGeo 23:8  پھر یوسیاہ تمام اماموں کو یروشلم واپس لایا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے شمال میں جِبع سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک اونچی جگہوں کے اُن تمام مندروں کی بےحرمتی کی جہاں امام پہلے قربانیاں پیش کرتے تھے۔ یروشلم کے اُس دروازے کے پاس بھی دو مندر تھے جو شہر کے سردار یشوع کے نام سے مشہور تھا۔ اِن کو بھی یوسیاہ نے ڈھا دیا۔ (شہر میں داخل ہوتے وقت یہ مندر بائیں طرف نظر آتے تھے۔)
II K UrduGeo 23:9  جن اماموں نے اونچی جگہوں پر خدمت کی تھی اُنہیں یروشلم میں رب کے حضور قربانیاں پیش کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن وہ باقی اماموں کی طرح بےخمیری روٹی کے لئے مخصوص روٹی کھا سکتے تھے۔
II K UrduGeo 23:10  بن ہنوم کی وادی کی قربان گاہ بنام توفت کو بھی بادشاہ نے ڈھا دیا تاکہ آئندہ کوئی بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کو جلا کر مَلِک دیوتا کو قربان نہ کر سکے۔
II K UrduGeo 23:11  گھوڑے کے جو مجسمے یہوداہ کے بادشاہوں نے سورج دیوتا کی تعظیم میں کھڑے کئے تھے اُنہیں بھی یوسیاہ نے گرا دیا اور اُن کے رتھوں کو جلا دیا۔ یہ گھوڑے رب کے گھر کے صحن میں دروازے کے ساتھ کھڑے تھے، وہاں جہاں درباری افسر بنام ناتن مَلِک کا کمرا تھا۔
II K UrduGeo 23:12  آخز بادشاہ نے اپنی چھت پر ایک کمرا بنایا تھا جس کی چھت پر بھی مختلف بادشاہوں کی بنی ہوئی قربان گاہیں تھیں۔ اب یوسیاہ نے اِن کو بھی ڈھا دیا اور اُن دو قربان گاہوں کو بھی جو منسّی نے رب کے گھر کے دو صحنوں میں کھڑی کی تھیں۔ اِن کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس نے ملبہ وادیٔ قدرون میں پھینک دیا۔
II K UrduGeo 23:13  نیز، بادشاہ نے یروشلم کے مشرق میں اونچی جگہوں کے مندروں کی بےحرمتی کی۔ یہ مندر ہلاکت کے پہاڑ کے جنوب میں تھے، اور سلیمان بادشاہ نے اُنہیں تعمیر کیا تھا۔ اُس نے اُنہیں صیدا کی شرم ناک دیوی عستارات، موآب کے مکروہ دیوتا کموس اور عمون کے قابلِ گھن دیوتا ملکوم کے لئے بنایا تھا۔
II K UrduGeo 23:14  یوسیاہ نے دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یسیرت دیوی کے کھمبے کٹوا دیئے اور مقامات پر انسانی ہڈیاں بکھیر کر اُن کی بےحرمتی کی۔
II K UrduGeo 23:15  بیت ایل میں اب تک اونچی جگہ پر وہ مندر اور قربان گاہ پڑی تھی جو یرُبعام بن نباط نے تعمیر کی تھی۔ یرُبعام ہی نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ جب یوسیاہ نے دیکھا کہ جس پہاڑ پر قربان گاہ ہے اُس کی ڈھلانوں پر بہت سی قبریں ہیں تو اُس نے حکم دیا کہ اُن کی ہڈیاں نکال کر قربان گاہ پر جلا دی جائیں۔ یوں قربان گاہ کی بےحرمتی بالکل اُسی طرح ہوئی جس طرح رب نے مردِ خدا کی معرفت فرمایا تھا۔ اِس کے بعد یوسیاہ نے مندر اور قربان گاہ کو گرا دیا۔ اُس نے یسیرت دیوی کا مجسمہ کوٹ کوٹ کر آخر میں سب کچھ جلا دیا۔
II K UrduGeo 23:16  بیت ایل میں اب تک اونچی جگہ پر وہ مندر اور قربان گاہ پڑی تھی جو یرُبعام بن نباط نے تعمیر کی تھی۔ یرُبعام ہی نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ جب یوسیاہ نے دیکھا کہ جس پہاڑ پر قربان گاہ ہے اُس کی ڈھلانوں پر بہت سی قبریں ہیں تو اُس نے حکم دیا کہ اُن کی ہڈیاں نکال کر قربان گاہ پر جلا دی جائیں۔ یوں قربان گاہ کی بےحرمتی بالکل اُسی طرح ہوئی جس طرح رب نے مردِ خدا کی معرفت فرمایا تھا۔ اِس کے بعد یوسیاہ نے مندر اور قربان گاہ کو گرا دیا۔ اُس نے یسیرت دیوی کا مجسمہ کوٹ کوٹ کر آخر میں سب کچھ جلا دیا۔
II K UrduGeo 23:17  پھر یوسیاہ کو ایک اَور قبر نظر آئی۔ اُس نے شہر کے باشندوں سے پوچھا، ”یہ کس کی قبر ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ یہوداہ کے اُس مردِ خدا کی قبر ہے جس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے بارے میں عین وہ پیش گوئی کی تھی جو آج آپ کے وسیلے سے پوری ہوئی ہے۔“
II K UrduGeo 23:18  یہ سن کر بادشاہ نے حکم دیا، ”اِسے چھوڑ دو! کوئی بھی اِس کی ہڈیوں کو نہ چھیڑے۔“ چنانچہ اُس کی اور اُس نبی کی ہڈیاں بچ گئیں جو سامریہ سے اُس سے ملنے آیا اور بعد میں اُس کی قبر میں دفنایا گیا تھا۔
II K UrduGeo 23:19  جس طرح یوسیاہ نے بیت ایل کے مندر کو تباہ کیا اُسی طرح اُس نے سامریہ کے تمام شہروں کے مندروں کے ساتھ کیا۔ اُنہیں اونچی جگہوں پر بنا کر اسرائیل کے بادشاہوں نے رب کو طیش دلایا تھا۔
II K UrduGeo 23:20  اِن مندروں کے پجاریوں کو اُس نے اُن کی اپنی اپنی قربان گاہوں پر سزائے موت دی اور پھر انسانی ہڈیاں اُن پر جلا کر اُن کی بےحرمتی کی۔ اِس کے بعد وہ یروشلم لوٹ گیا۔
II K UrduGeo 23:21  یروشلم میں آ کر بادشاہ نے حکم دیا، ”پوری قوم رب اپنے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائے، جس طرح عہد کی کتاب میں فرمایا گیا ہے۔“
II K UrduGeo 23:22  اُس زمانے سے لے کر جب قاضی اسرائیل کی راہنمائی کرتے تھے یوسیاہ کے دنوں تک فسح کی عید اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کے ایام میں بھی ایسی عید نہیں منائی گئی تھی۔
II K UrduGeo 23:23  یوسیاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید یروشلم میں منائی گئی۔
II K UrduGeo 23:24  یوسیاہ اُن تمام ہدایات کے تابع رہا جو شریعت کی اُس کتاب میں درج تھیں جو خِلقیاہ امام کو رب کے گھر میں ملی تھی۔ چنانچہ اُس نے مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں، رمّالوں، گھریلو بُتوں، دوسرے بُتوں اور باقی تمام مکروہ چیزوں کو ختم کر دیا۔
II K UrduGeo 23:25  نہ یوسیاہ سے پہلے، نہ اُس کے بعد اُس جیسا کوئی بادشاہ ہوا جس نے اُس طرح پورے دل، پوری جان اور پوری طاقت کے ساتھ رب کے پاس واپس آ کر موسوی شریعت کے ہر فرمان کے مطابق زندگی گزاری ہو۔
II K UrduGeo 23:26  توبھی رب یہوداہ پر اپنے غصے سے باز نہ آیا، کیونکہ منسّی نے اپنی غلط حرکتوں سے اُسے حد سے زیادہ طیش دلایا تھا۔
II K UrduGeo 23:27  اِسی لئے رب نے فرمایا، ”جو کچھ مَیں نے اسرائیل کے ساتھ کیا وہی کچھ یہوداہ کے ساتھ بھی کروں گا۔ مَیں اُسے اپنے حضور سے خارج کر دوں گا۔ اپنے چنے ہوئے شہر یروشلم کو مَیں رد کروں گا اور ساتھ ساتھ اُس گھر کو بھی جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’وہاں میرا نام ہو گا‘۔“
II K UrduGeo 23:28  باقی جو کچھ یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II K UrduGeo 23:29  یوسیاہ کی حکومت کے دوران مصر کا بادشاہ نکوہ فرعون دریائے فرات کے لئے روانہ ہوا تاکہ اسور کے بادشاہ سے لڑے۔ راستے میں یوسیاہ اُس سے لڑنے کے لئے نکلا۔ لیکن جب مجِدّو کے قریب اُن کا ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ ہوا تو نکوہ نے اُسے مار دیا۔
II K UrduGeo 23:30  یوسیاہ کے ملازم اُس کی لاش رتھ پر رکھ کر مجِدّو سے یروشلم لے آئے جہاں اُسے اُس کی اپنی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُمّت نے اُس کے بیٹے یہوآخز کو مسح کر کے باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔
II K UrduGeo 23:31  یہوآخز 23 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 23:32  اپنے باپ دادا کی طرح وہ بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
II K UrduGeo 23:33  نکوہ فرعون نے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں اُسے گرفتار کر لیا، اور اُس کی حکومت ختم ہوئی۔ ملکِ یہوداہ کو خراج کے طور پر تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی اور 34 کلو گرام سونا ادا کرنا پڑا۔
II K UrduGeo 23:34  یہوآخز کی جگہ فرعون نے یوسیاہ کے ایک اَور بیٹے کو تخت پر بٹھایا۔ اُس کے نام اِلیاقیم کو اُس نے یہویقیم میں بدل دیا۔ یہوآخز کو وہ اپنے ساتھ مصر لے گیا جہاں وہ بعد میں مرا بھی۔
II K UrduGeo 23:35  مطلوبہ چاندی اور سونے کی رقم ادا کرنے کے لئے یہویقیم نے لوگوں سے خاص ٹیکس لیا۔ اُمّت کو اپنی دولت کے مطابق پیسے دینے پڑے۔ اِس طریقے سے یہویقیم فرعون کو خراج ادا کر سکا۔
II K UrduGeo 23:36  یہویقیم 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 11 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں زبودہ بنت فِدایاہ روماہ کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 23:37  باپ دادا کی طرح اُس کا چال چلن بھی رب کو ناپسند تھا۔
Chapter 24
II K UrduGeo 24:1  یہویقیم کی حکومت کے دوران بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ نتیجے میں یہویقیم اُس کے تابع ہو گیا۔ لیکن تین سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔
II K UrduGeo 24:2  تب رب نے بابل، شام، موآب اور عمون سے ڈاکوؤں کے جتھے بھیج دیئے تاکہ اُسے تباہ کریں۔ ویسا ہی ہوا جس طرح رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا۔
II K UrduGeo 24:3  یہ آفتیں اِس لئے یہوداہ پر آئیں کہ رب نے اِن کا حکم دیا تھا۔ وہ منسّی کے سنگین گناہوں کی وجہ سے یہوداہ کو اپنے حضور سے خارج کرنا چاہتا تھا۔
II K UrduGeo 24:4  وہ یہ حقیقت بھی نظرانداز نہ کر سکا کہ منسّی نے یروشلم کو بےقصور لوگوں کے خون سے بھر دیا تھا۔ رب یہ معاف کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔
II K UrduGeo 24:5  باقی جو کچھ یہویقیم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II K UrduGeo 24:6  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہویاکین تخت نشین ہوا۔
II K UrduGeo 24:7  اُس وقت مصر کا بادشاہ دوبارہ اپنے ملک سے نکل نہ سکا، کیونکہ بابل کے بادشاہ نے مصر کی سرحد بنام وادیٔ مصر سے لے کر دریائے فرات تک کا سارا علاقہ مصر کے قبضے سے چھین لیا تھا۔
II K UrduGeo 24:8  یہویاکین 18 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں نحُشتا بنت اِلناتن یروشلم کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 24:9  اپنے باپ کی طرح یہویاکین بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
II K UrduGeo 24:10  اُس کی حکومت کے دوران بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کی فوج یروشلم تک بڑھ کر اُس کا محاصرہ کرنے لگی۔
II K UrduGeo 24:11  نبوکدنضر خود شہر کے محاصرے کے دوران پہنچ گیا۔
II K UrduGeo 24:12  تب یہویاکین نے شکست مان کر اپنے آپ کو اپنی ماں، ملازموں، افسروں اور درباریوں سمیت بابل کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ بادشاہ نے اُسے گرفتار کر لیا۔ یہ نبوکدنضر کی حکومت کے آٹھویں سال میں ہوا۔
II K UrduGeo 24:13  جس کا اعلان رب نے پہلے کیا تھا وہ اب پورا ہوا، نبوکدنضر نے رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے چھین لئے۔ اُس نے سونے کا وہ سارا سامان بھی لُوٹ لیا جو سلیمان نے رب کے گھر کے لئے بنوایا تھا۔
II K UrduGeo 24:14  اور جتنے کھاتے پیتے لوگ یروشلم میں تھے اُن سب کو بادشاہ نے جلاوطن کر دیا۔ اُن میں تمام افسر، فوجی، دست کار اور دھاتوں کا کام کرنے والے شامل تھے، کُل 10,000 افراد۔ اُمّت کے صرف غریب لوگ پیچھے رہ گئے۔
II K UrduGeo 24:15  نبوکدنضر یہویاکین کو بھی قیدی بنا کر بابل لے گیا اور اُس کی ماں، بیویوں، درباریوں اور ملک کے تمام اثر و رسوخ رکھنے والوں کو بھی۔
II K UrduGeo 24:16  اُس نے فوجیوں کے 7,000 افراد اور 1,000 دست کاروں اور دھاتوں کا کام کرنے والوں کو جلاوطن کر کے بابل میں بسا دیا۔ یہ سب ماہر اور جنگ کرنے کے قابل آدمی تھے۔
II K UrduGeo 24:17  یروشلم میں بابل کے بادشاہ نے یہویاکین کی جگہ اُس کے چچا متنیاہ کو تخت پر بٹھا کر اُس کا نام صِدقیاہ میں بدل دیا۔
II K UrduGeo 24:18  صِدقیاہ 21 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 11 سال تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ شہر کی رہنے والی تھی۔
II K UrduGeo 24:19  یہویقیم کی طرح صِدقیاہ ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
II K UrduGeo 24:20  رب یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں سے اِتنا ناراض ہوا کہ آخر میں اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ ایک دن صِدقیاہ بابل کے بادشاہ سے سرکش ہوا،
Chapter 25
II K UrduGeo 25:1  اِس لئے شاہِ بابل نبوکدنضر تمام فوج کو اپنے ساتھ لے کر دوبارہ یروشلم پہنچا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ صِدقیاہ کی حکومت کے نویں سال میں بابل کی فوج یروشلم کا محاصرہ کرنے لگی۔ یہ کام دسویں مہینے کے دسویں دن شروع ہوا۔ پورے شہر کے ارد گرد بادشاہ نے پُشتے بنوائے۔
II K UrduGeo 25:2  صِدقیاہ کی حکومت کے 11ویں سال تک یروشلم قائم رہا۔
II K UrduGeo 25:3  لیکن پھر کال نے شہر میں زور پکڑا، اور عوام کے لئے کھانے کی چیزیں نہ رہیں۔ چوتھے مہینے کے نویں دن
II K UrduGeo 25:4  بابل کے فوجیوں نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔ اُسی رات صِدقیاہ اپنے تمام فوجیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوا، اگرچہ شہر دشمن سے گھرا ہوا تھا۔ وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیٔ یردن کی طرف بھاگنے لگے،
II K UrduGeo 25:5  لیکن بابل کی فوج نے بادشاہ کا تعاقب کر کے اُسے یریحو کے میدان میں پکڑ لیا۔ اُس کے فوجی اُس سے الگ ہو کر چاروں طرف منتشر ہو گئے،
II K UrduGeo 25:6  اور وہ خود گرفتار ہو گیا۔ پھر اُسے رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لایا گیا، اور وہیں صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا گیا۔
II K UrduGeo 25:7  صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے اُس کے بیٹوں کو قتل کیا گیا۔ اِس کے بعد فوجیوں نے اُس کی آنکھیں نکال کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل لے گئے۔
II K UrduGeo 25:8  شاہِ بابل نبوکدنضر کی حکومت کے 19ویں سال میں بادشاہ کا خاص افسر نبوزرادان یروشلم پہنچا۔ وہ شاہی محافظوں پر مقرر تھا۔ پانچویں مہینے کے ساتویں دن اُس نے آ کر
II K UrduGeo 25:9  رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم کے تمام مکانوں کو جلا دیا۔ ہر بڑی عمارت بھسم ہو گئی۔
II K UrduGeo 25:10  اُس نے اپنے تمام فوجیوں سے شہر کی فصیل کو بھی گرا دیا۔
II K UrduGeo 25:11  پھر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔
II K UrduGeo 25:12  لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا تاکہ وہ انگور کے باغوں اور کھیتوں کو سنبھالیں۔
II K UrduGeo 25:13  بابل کے فوجیوں نے رب کے گھر میں جا کر پیتل کے دونوں ستونوں، پانی کے باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں اور سمندر نامی پیتل کے حوض کو توڑ دیا اور سارا پیتل اُٹھا کر بابل لے گئے۔
II K UrduGeo 25:14  وہ رب کے گھر کی خدمت سرانجام دینے کے لئے درکار سامان بھی لے گئے یعنی بالٹیاں، بیلچے، بتی کترنے کے اوزار، برتن اور پیتل کا باقی سارا سامان۔
II K UrduGeo 25:15  خالص سونے اور چاندی کے برتن بھی اِس میں شامل تھے یعنی جلتے ہوئے کوئلے کے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ شاہی محافظوں کا افسر سارا سامان اُٹھا کر بابل لے گیا۔
II K UrduGeo 25:16  جب دونوں ستونوں، سمندر نامی حوض اور باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں کا پیتل تڑوایا گیا تو وہ اِتنا وزنی تھا کہ اُسے تولا نہ جا سکا۔ سلیمان بادشاہ نے یہ چیزیں رب کے گھر کے لئے بنوائی تھیں۔
II K UrduGeo 25:17  ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ تھی۔ اُن کے بالائی حصوں کی اونچائی ساڑھے چار فٹ تھی، اور وہ پیتل کی جالی اور اناروں سے سجے ہوئے تھے۔
II K UrduGeo 25:18  شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے ذیل کے قیدیوں کو الگ کر دیا: امامِ اعظم سرایاہ، اُس کے بعد آنے والا امام صفنیاہ، رب کے گھر کے تین دربانوں،
II K UrduGeo 25:19  شہر کے بچے ہوؤں میں سے اُس افسر کو جو شہر کے فوجیوں پر مقرر تھا، صِدقیاہ بادشاہ کے پانچ مشیروں، اُمّت کی بھرتی کرنے والے افسر اور شہر میں موجود اُس کے 60 مردوں کو۔
II K UrduGeo 25:20  نبوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں بابل کا بادشاہ تھا۔
II K UrduGeo 25:21  وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔ یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
II K UrduGeo 25:22  جن لوگوں کو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، اُن پر اُس نے جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن مقرر کیا۔
II K UrduGeo 25:23  جب فوج کے بچے ہوئے افسروں اور اُن کے دستوں کو خبر ملی کہ جِدلیاہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے تو وہ مِصفاہ میں اُس کے پاس آئے۔ افسروں کے نام اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان بن قریح، سرایاہ بن تنحومت نطوفاتی اور یازنیاہ بن معکاتی تھے۔ اُن کے فوجی بھی ساتھ آئے۔
II K UrduGeo 25:24  جِدلیاہ نے قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، ”بابل کے افسروں سے مت ڈرنا! ملک میں رہ کر بابل کے بادشاہ کی خدمت کریں تو آپ کی سلامتی ہو گی۔“
II K UrduGeo 25:25  لیکن اُس سال کے ساتویں مہینے میں اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع نے دس ساتھیوں کے ساتھ مِصفاہ آ کر دھوکے سے جِدلیاہ کو قتل کیا۔ اسمٰعیل شاہی نسل کا تھا۔ جِدلیاہ کے علاوہ اُنہوں نے اُس کے ساتھ رہنے والے یہوداہ اور بابل کے تمام لوگوں کو بھی قتل کیا۔
II K UrduGeo 25:26  یہ دیکھ کر یہوداہ کے تمام باشندے چھوٹے سے لے کر بڑے تک فوجی افسروں سمیت ہجرت کر کے مصر چلے گئے، کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے۔
II K UrduGeo 25:27  یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 27ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔
II K UrduGeo 25:28  اُس نے اُس سے نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔
II K UrduGeo 25:29  یہویاکین کو قیدیوں کے کپڑے اُتارنے کی اجازت ملی، اور اُسے زندگی بھر بادشاہ کی میز پر باقاعدگی سے شریک ہونے کا شرف حاصل رہا۔
II K UrduGeo 25:30  بادشاہ نے مقرر کیا کہ یہویاکین کو عمر بھر اِتنا وظیفہ ملتا رہے کہ اُس کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی رہیں۔