Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
JUDGES
Up
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21
Toggle notes
Chapter 1
Judg UrduGeo 1:1  یشوع کی موت کے بعد اسرائیلیوں نے رب سے پوچھا، ”کون سا قبیلہ پہلے نکل کر کنعانیوں پر حملہ کرے؟“
Judg UrduGeo 1:2  رب نے جواب دیا، ”یہوداہ کا قبیلہ شروع کرے۔ مَیں نے ملک کو اُن کے قبضے میں کر دیا ہے۔“
Judg UrduGeo 1:3  تب یہوداہ کے قبیلے نے اپنے بھائیوں شمعون کے قبیلے سے کہا، ”آئیں، ہمارے ساتھ نکلیں تاکہ ہم مل کر کنعانیوں کو اُس علاقے سے نکال دیں جو قرعہ نے یہوداہ کے قبیلے کے لئے مقرر کیا ہے۔ اِس کے بدلے ہم بعد میں آپ کی مدد کریں گے جب آپ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کے لئے نکلیں گے۔“ چنانچہ شمعون کے مرد یہوداہ کے ساتھ نکلے۔
Judg UrduGeo 1:4  جب یہوداہ نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں اور فرِزّیوں کو اُس کے قابو میں کر دیا۔ بزق کے پاس اُنہوں نے اُنہیں شکست دی، گو اُن کے کُل 10,000 آدمی تھے۔
Judg UrduGeo 1:5  وہاں اُن کا مقابلہ ایک بادشاہ سے ہوا جس کا نام ادونی بزق تھا۔ جب اُس نے دیکھا کہ کنعانی اور فرِزّی ہار گئے ہیں
Judg UrduGeo 1:6  تو وہ فرار ہوا۔ لیکن اسرائیلیوں نے اُس کا تعاقب کر کے اُسے پکڑ لیا اور اُس کے ہاتھوں اور پیروں کے انگوٹھوں کو کاٹ لیا۔
Judg UrduGeo 1:7  تب ادونی بزق نے کہا، ”مَیں نے خود ستر بادشاہوں کے ہاتھوں اور پیروں کے انگوٹھوں کو کٹوایا، اور اُنہیں میری میز کے نیچے گرے ہوئے کھانے کے ردی ٹکڑے جمع کرنے پڑے۔ اب اللہ مجھے اِس کا بدلہ دے رہا ہے۔“ اُسے یروشلم لایا گیا جہاں وہ مر گیا۔
Judg UrduGeo 1:8  یہوداہ کے مردوں نے یروشلم پر بھی حملہ کیا۔ اُس پر فتح پا کر اُنہوں نے اُس کے باشندوں کو تلوار سے مار ڈالا اور شہر کو جلا دیا۔
Judg UrduGeo 1:9  اِس کے بعد وہ آگے بڑھ کر اُن کنعانیوں سے لڑنے لگے جو پہاڑی علاقے، دشتِ نجب اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں رہتے تھے۔
Judg UrduGeo 1:10  اُنہوں نے حبرون شہر پر حملہ کیا جو پہلے قِریَت اربع کہلاتا تھا۔ وہاں اُنہوں نے سیسی، اخی مان اور تلمی کی فوجوں کو شکست دی۔
Judg UrduGeo 1:11  پھر وہ آگے دبیر کے باشندوں سے لڑنے چلے گئے۔ دبیر کا پرانا نام قِریَت سِفر تھا۔
Judg UrduGeo 1:12  کالب نے کہا، ”جو قِریَت سِفر پر فتح پا کر قبضہ کرے گا اُس کے ساتھ مَیں اپنی بیٹی عکسہ کا رشتہ باندھوں گا۔“
Judg UrduGeo 1:13  کالب کے چھوٹے بھائی غُتنی ایل بن قنز نے شہر پر قبضہ کر لیا۔ چنانچہ کالب نے اُس کے ساتھ اپنی بیٹی عکسہ کی شادی کر دی۔
Judg UrduGeo 1:14  جب عکسہ غُتنی ایل کے ہاں جا رہی تھی تو اُس نے اُسے اُبھارا کہ وہ کالب سے کوئی کھیت پانے کی درخواست کرے۔ اچانک وہ گدھے سے اُتر گئی۔ کالب نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“
Judg UrduGeo 1:15  عکسہ نے جواب دیا، ”جہیز کے لئے مجھے ایک چیز سے نوازیں۔ آپ نے مجھے دشتِ نجب میں زمین دے دی ہے۔ اب مجھے چشمے بھی دے دیجئے۔“ چنانچہ کالب نے اُسے اپنی ملکیت میں سے اوپر اور نیچے والے چشمے بھی دے دیئے۔
Judg UrduGeo 1:16  جب یہوداہ کا قبیلہ کھجوروں کے شہر سے روانہ ہوا تھا تو قینی بھی اُن کے ساتھ یہوداہ کے ریگستان میں آئے تھے۔ (قینی موسیٰ کے سُسر یترو کی اولاد تھے)۔ وہاں وہ دشتِ نجب میں عراد شہر کے قریب دوسرے لوگوں کے درمیان ہی آباد ہوئے۔
Judg UrduGeo 1:17  یہوداہ کا قبیلہ اپنے بھائیوں شمعون کے قبیلے کے ساتھ آگے بڑھا۔ اُنہوں نے کنعانی شہر صِفت پر حملہ کیا اور اُسے اللہ کے لئے مخصوص کر کے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ اِس لئے اُس کا نام حُرمہ یعنی اللہ کے لئے تباہی پڑا۔
Judg UrduGeo 1:18  پھر یہوداہ کے فوجیوں نے غزہ، اسقلون اور عقرون کے شہروں پر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت فتح پائی۔
Judg UrduGeo 1:19  رب اُن کے ساتھ تھا، اِس لئے وہ پہاڑی علاقے پر قبضہ کر سکے۔ لیکن وہ سمندر کے ساتھ کے میدانی علاقے میں آباد لوگوں کو نکال نہ سکے۔ وجہ یہ تھی کہ اِن لوگوں کے پاس لوہے کے رتھ تھے۔
Judg UrduGeo 1:20  موسیٰ کے وعدے کے مطابق کالب کو حبرون شہر مل گیا۔ اُس نے اُس میں سے عناق کے تین بیٹوں کو اُن کے گھرانوں سمیت نکال دیا۔
Judg UrduGeo 1:21  لیکن بن یمین کا قبیلہ یروشلم کے رہنے والے یبوسیوں کو نکال نہ سکا۔ آج تک یبوسی وہاں بن یمینیوں کے ساتھ آباد ہیں۔
Judg UrduGeo 1:22  ‏-23 افرائیم اور منسّی کے قبیلے بیت ایل پر قبضہ کرنے کے لئے نکلے (بیت ایل کا پرانا نام لُوز تھا)۔ جب اُنہوں نے اپنے جاسوسوں کو شہر کی تفتیش کرنے کے لئے بھیجا تو رب اُن کے ساتھ تھا۔
Judg UrduGeo 1:24  اُن کے جاسوسوں کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی جو شہر سے نکل رہا تھا۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”ہمیں شہر میں داخل ہونے کا راستہ دکھائیں تو ہم آپ پر رحم کریں گے۔“
Judg UrduGeo 1:25  اُس نے اُنہیں اندر جانے کا راستہ دکھایا، اور اُنہوں نے اُس میں گھس کر تمام باشندوں کو تلوار سے مار ڈالا سوائے مذکورہ آدمی اور اُس کے خاندان کے۔
Judg UrduGeo 1:26  بعد میں وہ حِتّیوں کے ملک میں گیا جہاں اُس نے ایک شہر تعمیر کر کے اُس کا نام لُوز رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔
Judg UrduGeo 1:27  لیکن منسّی نے ہر شہر کے باشندے نہ نکالے۔ بیت شان، تعنک، دور، اِبلیعام، مجِدّو اور اُن کے گرد و نواح کی آبادیاں رہ گئیں۔ کنعانی پورے عزم کے ساتھ اُن میں ٹکے رہے۔
Judg UrduGeo 1:28  بعد میں جب اسرائیل کی طاقت بڑھ گئی تو اِن کنعانیوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔ لیکن اسرائیلیوں نے اُس وقت بھی اُنہیں ملک سے نہ نکالا۔
Judg UrduGeo 1:29  اِسی طرح افرائیم کے قبیلے نے بھی جزر کے باشندوں کو نہ نکالا، اور یہ کنعانی اُن کے درمیان آباد رہے۔
Judg UrduGeo 1:30  زبولون کے قبیلے نے بھی قطرون اور نہلال کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ یہ اُن کے درمیان آباد رہے، البتہ اُنہیں بیگار میں کام کرنا پڑا۔
Judg UrduGeo 1:31  آشر کے قبیلے نے نہ عکّو کے باشندوں کو نکالا، نہ صیدا، احلاب، اکزیب، حلبہ، افیق یا رحوب کے باشندوں کو۔
Judg UrduGeo 1:32  اِس وجہ سے آشر کے لوگ کنعانی باشندوں کے درمیان رہنے لگے۔
Judg UrduGeo 1:33  نفتالی کے قبیلے نے بیت شمس اور بیت عنات کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ وہ بھی کنعانیوں کے درمیان رہنے لگے۔ لیکن بیت شمس اور بیت عنات کے باشندوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔
Judg UrduGeo 1:34  دان کے قبیلے نے میدانی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش تو کی، لیکن اموریوں نے اُنہیں آنے نہ دیا بلکہ پہاڑی علاقے تک محدود رکھا۔
Judg UrduGeo 1:35  اموری پورے عزم کے ساتھ حرِس پہاڑ، ایالون اور سعلبیم میں ٹکے رہے۔ لیکن جب افرائیم اور منسّی کی طاقت بڑھ گئی تو اموریوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔
Judg UrduGeo 1:36  اموریوں کی سرحد درۂ عقربیم سے لے کر سلع سے پرے تک تھی۔
Chapter 2
Judg UrduGeo 2:1  رب کا فرشتہ جِلجال سے چڑھ کر بوکیم پہنچا۔ وہاں اُس نے اسرائیلیوں سے کہا، ”مَیں تمہیں مصر سے نکال کر اُس ملک میں لایا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا۔ اُس وقت مَیں نے کہا کہ مَیں تمہارے ساتھ اپنا عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔
Judg UrduGeo 2:2  اور مَیں نے حکم دیا، ’اِس ملک کی قوموں کے ساتھ عہد مت باندھنا بلکہ اُن کی قربان گاہوں کو گرا دینا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔ یہ تم نے کیا کِیا؟
Judg UrduGeo 2:3  اِس لئے اب مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ مَیں اُنہیں تمہارے آگے سے نہیں نکالوں گا۔ وہ تمہارے پہلوؤں میں کانٹے بنیں گے، اور اُن کے دیوتا تمہارے لئے پھندا بنے رہیں گے۔“
Judg UrduGeo 2:4  رب کے فرشتے کی یہ بات سن کر اسرائیلی خوب روئے۔
Judg UrduGeo 2:5  یہی وجہ ہے کہ اُس جگہ کا نام بوکیم یعنی رونے والے پڑ گیا۔ پھر اُنہوں نے وہاں رب کے حضور قربانیاں پیش کیں۔
Judg UrduGeo 2:6  یشوع کے قوم کو رُخصت کرنے کے بعد ہر ایک قبیلہ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا تھا۔
Judg UrduGeo 2:7  جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے وہ عظیم کام دیکھے ہوئے تھے جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے اُس وقت تک اسرائیلی رب کی وفاداری سے خدمت کرتے رہے۔
Judg UrduGeo 2:8  پھر رب کا خادم یشوع بن نون انتقال کر گیا۔ اُس کی عمر 110 سال تھی۔
Judg UrduGeo 2:9  اُسے تِمنت حرِس میں اُس کی اپنی موروثی زمین میں دفنایا گیا۔ (یہ شہر افرائیم کے پہاڑی علاقے میں جعس پہاڑ کے شمال میں ہے۔)
Judg UrduGeo 2:10  جب ہم عصر اسرائیلی سب مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے تو نئی نسل اُبھر آئی جو نہ تو رب کو جانتی، نہ اُن کاموں سے واقف تھی جو رب نے اسرائیل کے لئے کئے تھے۔
Judg UrduGeo 2:11  اُس وقت وہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اُنہوں نے بعل دیوتا کے بُتوں کی پوجا کر کے
Judg UrduGeo 2:12  رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا جو اُنہیں مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگ گئے اور اُن کی پوجا بھی کرنے لگے۔ اِس سے رب کا غضب اُن پر بھڑکا،
Judg UrduGeo 2:13  کیونکہ اُنہوں نے اُس کی خدمت چھوڑ کر بعل دیوتا اور عستارات دیوی کی پوجا کی۔
Judg UrduGeo 2:14  رب یہ دیکھ کر اسرائیلیوں سے ناراض ہوا اور اُنہیں ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا جنہوں نے اُن کا مال لُوٹا۔ اُس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالا، اور وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ رہے۔
Judg UrduGeo 2:15  جب بھی اسرائیلی لڑنے کے لئے نکلے تو رب کا ہاتھ اُن کے خلاف تھا۔ نتیجتاً وہ ہارتے گئے جس طرح اُس نے قَسم کھا کر فرمایا تھا۔ جب وہ اِس طرح بڑی مصیبت میں تھے
Judg UrduGeo 2:16  تو رب اُن کے درمیان قاضی برپا کرتا جو اُنہیں لُوٹنے والوں کے ہاتھ سے بچاتے۔
Judg UrduGeo 2:17  لیکن وہ اُن کی نہ سنتے بلکہ زنا کر کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگے اور اُن کی پوجا کرتے رہتے۔ گو اُن کے باپ دادا رب کے احکام کے تابع رہے تھے، لیکن وہ خود بڑی جلدی سے اُس راہ سے ہٹ جاتے جس پر اُن کے باپ دادا چلے تھے۔
Judg UrduGeo 2:18  لیکن جب بھی وہ دشمن کے ظلم اور دباؤ تلے کراہنے لگتے تو رب کو اُن پر ترس آ جاتا، اور وہ کسی قاضی کو برپا کرتا اور اُس کی مدد کر کے اُنہیں بچاتا۔ جتنے عرصے تک قاضی زندہ رہتا اُتنی دیر تک اسرائیلی دشمنوں کے ہاتھ سے محفوظ رہتے۔
Judg UrduGeo 2:19  لیکن اُس کے مرنے پر وہ دوبارہ اپنی پرانی راہوں پر چلنے لگتے، بلکہ جب وہ مُڑ کر دیگر معبودوں کی پیروی اور پوجا کرنے لگتے تو اُن کی روِش باپ دادا کی روِش سے بھی بُری ہوتی۔ وہ اپنی شریر حرکتوں اور ہٹ دھرم راہوں سے باز آنے کے لئے تیار ہی نہ ہوتے۔
Judg UrduGeo 2:20  اِس لئے اللہ کو اسرائیل پر بڑا غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”اِس قوم نے وہ عہد توڑ دیا ہے جو مَیں نے اِس کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ یہ میری نہیں سنتی،
Judg UrduGeo 2:21  اِس لئے مَیں اُن قوموں کو نہیں نکالوں گا جو یشوع کی موت سے لے کر آج تک ملک میں رہ گئی ہیں۔ یہ قومیں اِس میں آباد رہیں گی،
Judg UrduGeo 2:22  اور مَیں اُن سے اسرائیلیوں کو آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ اپنے باپ دادا کی طرح رب کی راہ پر چلیں گے یا نہیں۔“
Judg UrduGeo 2:23  چنانچہ رب نے اِن قوموں کو نہ یشوع کے حوالے کیا، نہ فوراً نکالا بلکہ اُنہیں ملک میں ہی رہنے دیا۔
Chapter 3
Judg UrduGeo 3:1  رب نے کئی ایک قوموں کو ملکِ کنعان میں رہنے دیا تاکہ اُن تمام اسرائیلیوں کو آزمائے جو خود کنعان کی جنگوں میں شریک نہیں ہوئے تھے۔
Judg UrduGeo 3:2  نیز، وہ نئی نسل کو جنگ کرنا سکھانا چاہتا تھا، کیونکہ وہ جنگ کرنے سے ناواقف تھی۔ ذیل کی قومیں کنعان میں رہ گئی تھیں:
Judg UrduGeo 3:3  فلستی اُن کے پانچ حکمرانوں سمیت، تمام کنعانی، صیدانی اور لبنان کے پہاڑی علاقے میں رہنے والے حِوّی جو بعل حرمون پہاڑ سے لے کر لبو حمات تک آباد تھے۔
Judg UrduGeo 3:4  اُن سے رب اسرائیلیوں کو آزمانا چاہتا تھا۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا یہ میرے اُن احکام پر عمل کرتے ہیں یا نہیں جو مَیں نے موسیٰ کی معرفت اُن کے باپ دادا کو دیئے تھے۔
Judg UrduGeo 3:5  چنانچہ اسرائیلی کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے درمیان ہی آباد ہو گئے۔
Judg UrduGeo 3:6  نہ صرف یہ بلکہ وہ اِن قوموں سے اپنے بیٹے بیٹیوں کا رشتہ باندھ کر اُن کے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرنے لگے۔
Judg UrduGeo 3:7  اسرائیلیوں نے ایسی حرکتیں کیں جو رب کی نظر میں بُری تھیں۔ رب کو بھول کر اُنہوں نے بعل دیوتا اور یسیرت دیوی کی خدمت کی۔
Judg UrduGeo 3:8  تب رب کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتَیم کے حوالے کر دیا۔ اسرائیلی آٹھ سال تک کوشن کے غلام رہے۔
Judg UrduGeo 3:9  لیکن جب اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا تو اُس نے اُن کے لئے ایک نجات دہندہ برپا کیا۔ کالب کے چھوٹے بھائی غُتنی ایل بن قنز نے اُنہیں دشمن کے ہاتھ سے بچایا۔
Judg UrduGeo 3:10  اُس وقت غُتنی ایل پر رب کا روح نازل ہوا، اور وہ اسرائیل کا قاضی بن گیا۔ جب وہ جنگ کرنے کے لئے نکلا تو رب نے مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتَیم کو اُس کے حوالے کر دیا، اور وہ اُس پر غالب آ گیا۔
Judg UrduGeo 3:11  تب ملک میں چالیس سال تک امن و امان قائم رہا۔ لیکن جب غُتنی ایل بن قنز فوت ہوا
Judg UrduGeo 3:12  تو اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کی نظر میں بُرا تھا۔ اِس لئے اُس نے موآب کے بادشاہ عجلون کو اسرائیل پر غالب آنے دیا۔
Judg UrduGeo 3:13  عجلون نے عمونیوں اور عمالیقیوں کے ساتھ مل کر اسرائیلیوں سے جنگ کی اور اُنہیں شکست دی۔ اُس نے کھجوروں کے شہر پر قبضہ کیا،
Judg UrduGeo 3:14  اور اسرائیل 18 سال تک اُس کی غلامی میں رہا۔
Judg UrduGeo 3:15  اسرائیلیوں نے دوبارہ مدد کے لئے رب کو پکارا، اور دوبارہ اُس نے اُنہیں نجات دہندہ عطا کیا یعنی بن یمین کے قبیلے کا اہود بن جیرا جو بائیں ہاتھ سے کام کرنے کا عادی تھا۔ اِسی شخص کو اسرائیلیوں نے عجلون بادشاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے خراج کے پیسے ادا کرے۔
Judg UrduGeo 3:16  اہود نے اپنے لئے ایک دو دھاری تلوار بنا لی جو تقریباً ڈیڑھ فٹ لمبی تھی۔ جاتے وقت اُس نے اُسے اپنی کمر کے دائیں طرف باندھ کر اپنے لباس میں چھپا لیا۔
Judg UrduGeo 3:17  جب وہ عجلون کے دربار میں پہنچ گیا تو اُس نے موآب کے بادشاہ کو خراج پیش کیا۔ عجلون بہت موٹا آدمی تھا۔
Judg UrduGeo 3:18  پھر اہود نے اُن آدمیوں کو رُخصت کر دیا جنہوں نے اُس کے ساتھ خراج اُٹھا کر اُسے دربار تک پہنچایا تھا۔
Judg UrduGeo 3:19  اہود بھی وہاں سے روانہ ہوا، لیکن جِلجال کے بُتوں کے قریب وہ مُڑ کر عجلون کے پاس واپس گیا۔ عجلون بالاخانے میں بیٹھا تھا جو زیادہ ٹھنڈا تھا اور اُس کے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص تھا۔ اہود نے اندر جا کر بادشاہ سے کہا، ”میری آپ کے لئے خفیہ خبر ہے۔“ بادشاہ نے کہا، ”خاموش!“ باقی تمام حاضرین کمرے سے چلے گئے تو اہود نے کہا، ”جو خبر میرے پاس آپ کے لئے ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے!“ یہ سن کر عجلون کھڑا ہونے لگا،
Judg UrduGeo 3:20  اہود بھی وہاں سے روانہ ہوا، لیکن جِلجال کے بُتوں کے قریب وہ مُڑ کر عجلون کے پاس واپس گیا۔ عجلون بالاخانے میں بیٹھا تھا جو زیادہ ٹھنڈا تھا اور اُس کے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص تھا۔ اہود نے اندر جا کر بادشاہ سے کہا، ”میری آپ کے لئے خفیہ خبر ہے۔“ بادشاہ نے کہا، ”خاموش!“ باقی تمام حاضرین کمرے سے چلے گئے تو اہود نے کہا، ”جو خبر میرے پاس آپ کے لئے ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے!“ یہ سن کر عجلون کھڑا ہونے لگا،
Judg UrduGeo 3:21  لیکن اہود نے اُسی لمحے اپنے بائیں ہاتھ سے کمر کے دائیں طرف بندھی ہوئی تلوار کو پکڑ کر اُسے میان سے نکالا اور عجلون کے پیٹ میں دھنسا دیا۔
Judg UrduGeo 3:22  تلوار اِتنی دھنس گئی کہ اُس کا دستہ بھی چربی میں غائب ہو گیا اور اُس کی نوک ٹانگوں میں سے نکلی۔ تلوار کو اُس میں چھوڑ کر
Judg UrduGeo 3:23  اہود نے کمرے کے دروازوں کو بند کر کے کنڈی لگائی اور ساتھ والے کمرے میں سے نکل کر چلا گیا۔
Judg UrduGeo 3:24  تھوڑی دیر کے بعد بادشاہ کے نوکروں نے آ کر دیکھا کہ دروازوں پر کنڈی لگی ہے۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا، ”وہ حاجت رفع کر رہے ہوں گے،“
Judg UrduGeo 3:25  اِس لئے کچھ دیر کے لئے ٹھہرے۔ لیکن دروازہ نہ کھلا۔ انتظار کرتے کرتے وہ تھک گئے، لیکن بےسود، بادشاہ نے دروازہ نہ کھولا۔ آخرکار اُنہوں نے چابی ڈھونڈ کر دروازوں کو کھول دیا اور دیکھا کہ مالک کی لاش فرش پر پڑی ہوئی ہے۔
Judg UrduGeo 3:26  نوکروں کے جھجکنے کی وجہ سے اہود بچ نکلا اور جِلجال کے بُتوں سے گزر کر سعیرہ پہنچ گیا جہاں وہ محفوظ تھا۔
Judg UrduGeo 3:27  وہاں افرائیم کے پہاڑی علاقے میں اُس نے نرسنگا پھونک دیا تاکہ اسرائیلی لڑنے کے لئے جمع ہو جائیں۔ وہ اکٹھے ہوئے اور اُس کی راہنمائی میں وادیٔ یردن میں اُتر گئے۔
Judg UrduGeo 3:28  اہود بولا، ”میرے پیچھے ہو لیں، کیونکہ اللہ نے آپ کے دشمن موآب کو آپ کے حوالے کر دیا ہے۔“ چنانچہ وہ اُس کے پیچھے پیچھے وادی میں اُتر گئے۔ پہلے اُنہوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر کے کسی کو دریا پار کرنے نہ دیا۔
Judg UrduGeo 3:29  اُس وقت اُنہوں نے موآب کے 10,000 طاقت ور اور جنگ کرنے کے قابل آدمیوں کو مار ڈالا۔ ایک بھی نہ بچا۔
Judg UrduGeo 3:30  اُس دن اسرائیل نے موآب کو زیر کر دیا، اور 80 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔
Judg UrduGeo 3:31  اہود کے دور کے بعد اسرائیل کا ایک اور نجات دہندہ اُبھر آیا، شمجر بن عنات۔ اُس نے بَیل کے آنکس سے 600 فلستیوں کو مار ڈالا۔
Chapter 4
Judg UrduGeo 4:1  جب اہود فوت ہوا تو اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کے نزدیک بُری تھیں۔
Judg UrduGeo 4:2  اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔
Judg UrduGeo 4:3  اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔
Judg UrduGeo 4:4  اُن دنوں میں دبورہ نبیہ اسرائیل کی قاضی تھی۔ اُس کا شوہر لفیدوت تھا،
Judg UrduGeo 4:5  اور وہ ’دبورہ کے کھجور‘ کے پاس رہتی تھی جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں رامہ اور بیت ایل کے درمیان تھا۔ اِس درخت کے سائے میں وہ اسرائیلیوں کے معاملات کے فیصلے کیا کرتی تھی۔
Judg UrduGeo 4:6  ایک دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کو بُلایا۔ برق نفتالی کے قبائلی علاقے کے شہر قادس میں رہتا تھا۔ دبورہ نے برق سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا آپ کو حکم دیتا ہے، ’نفتالی اور زبولون کے قبیلوں میں سے 10,000 مردوں کو جمع کر کے اُن کے ساتھ تبور پہاڑ پر چڑھ جا!
Judg UrduGeo 4:7  مَیں یابین کے لشکر کے سردار سیسرا کو اُس کے رتھوں اور فوج سمیت تیرے قریب کی قیسون ندی کے پاس کھینچ لاؤں گا۔ وہاں مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں کر دوں گا‘۔“
Judg UrduGeo 4:8  برق نے جواب دیا، ”مَیں صرف اِس صورت میں جاؤں گا کہ آپ بھی ساتھ جائیں۔ آپ کے بغیر مَیں نہیں جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 4:9  دبورہ نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گی۔ لیکن اِس صورت میں آپ کو سیسرا پر غالب آنے کی عزت حاصل نہیں ہو گی بلکہ ایک عورت کو۔ کیونکہ رب سیسرا کو ایک عورت کے حوالے کر دے گا۔“ چنانچہ دبورہ برق کے ساتھ قادس گئی۔
Judg UrduGeo 4:10  وہاں برق نے زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کو اپنے پاس بُلا لیا۔ 10,000 آدمی اُس کی راہنمائی میں تبور پہاڑ پر چلے گئے۔ دبورہ بھی ساتھ گئی۔
Judg UrduGeo 4:11  اُن دنوں میں ایک قینی بنام حِبر نے اپنا خیمہ قادس کے قریب ایلون ضعننیم میں لگایا ہوا تھا۔ قینی موسیٰ کے سالے حوباب کی اولاد میں سے تھا۔ لیکن حِبر دوسرے قینیوں سے الگ رہتا تھا۔
Judg UrduGeo 4:12  اب سیسرا کو اطلاع دی گئی کہ برق بن ابی نوعم فوج لے کر پہاڑ تبور پر چڑھ گیا ہے۔
Judg UrduGeo 4:13  یہ سن کر وہ ہروست ہگوئیم سے روانہ ہو کر اپنے 900 رتھوں اور باقی لشکر کے ساتھ قیسون ندی پر پہنچ گیا۔
Judg UrduGeo 4:14  تب دبورہ نے برق سے بات کی، ”حملہ کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ رب نے آج ہی سیسرا کو آپ کے قابو میں کر دیا ہے۔ رب آپ کے آگے آگے چل رہا ہے۔“ چنانچہ برق اپنے 10,000 آدمیوں کے ساتھ تبور پہاڑ سے اُتر آیا۔
Judg UrduGeo 4:15  جب اُنہوں نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں کے پورے لشکر میں رتھوں سمیت افرا تفری پیدا کر دی۔ سیسرا اپنے رتھ سے اُتر کر پیدل ہی فرار ہو گیا۔
Judg UrduGeo 4:16  برق کے آدمیوں نے بھاگنے والے فوجیوں اور اُن کے رتھوں کا تعاقب کر کے اُن کو ہروست ہگوئیم تک مارتے گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔
Judg UrduGeo 4:17  اِتنے میں سیسرا پیدل چل کر قینی آدمی حِبر کی بیوی یاعیل کے خیمے کے پاس بھاگ آیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ حصور کے بادشاہ یابین کے حِبر کے گھرانے کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
Judg UrduGeo 4:18  یاعیل خیمے سے نکل کر سیسرا سے ملنے گئی۔ اُس نے کہا، ”آئیں میرے آقا، اندر آئیں اور نہ ڈریں۔“ چنانچہ وہ اندر آ کر لیٹ گیا، اور یاعیل نے اُس پر کمبل ڈال دیا۔
Judg UrduGeo 4:19  سیسرا نے کہا، ”مجھے پیاس لگی ہے، کچھ پانی پلا دو۔“ یاعیل نے دودھ کا مشکیزہ کھول کر اُسے پلا دیا اور اُسے دوبارہ چھپا دیا۔
Judg UrduGeo 4:20  سیسرا نے درخواست کی، ”دروازے میں کھڑی ہو جاؤ! اگر کوئی آئے اور پوچھے کہ کیا خیمے میں کوئی ہے تو بولو کہ نہیں، کوئی نہیں ہے۔“
Judg UrduGeo 4:21  یہ کہہ کر سیسرا گہری نیند سو گیا، کیونکہ وہ نہایت تھکا ہوا تھا۔ تب یاعیل نے میخ اور ہتھوڑا پکڑ لیا اور دبے پاؤں سیسرا کے پاس جا کر میخ کو اِتنے زور سے اُس کی کنپٹی میں ٹھونک دیا کہ میخ زمین میں دھنس گئی اور وہ مر گیا۔
Judg UrduGeo 4:22  کچھ دیر کے بعد برق سیسرا کے تعاقب میں وہاں سے گزرا۔ یاعیل خیمے سے نکل کر اُس سے ملنے آئی اور بولی، ”آئیں، مَیں آپ کو وہ آدمی دکھاتی ہوں جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ برق اُس کے ساتھ خیمے میں داخل ہوا تو کیا دیکھا کہ سیسرا کی لاش زمین پر پڑی ہے اور میخ اُس کی کنپٹی میں سے گزر کر زمین میں گڑ گئی ہے۔
Judg UrduGeo 4:23  اُس دن اللہ نے کنعانی بادشاہ یابین کو اسرائیلیوں کے سامنے زیر کر دیا۔
Judg UrduGeo 4:24  اِس کے بعد اُن کی طاقت بڑھتی گئی جبکہ یابین کمزور ہوتا گیا اور آخرکار اسرائیلیوں کے ہاتھوں تباہ ہو گیا۔
Chapter 5
Judg UrduGeo 5:1  فتح کے دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کے ساتھ یہ گیت گایا،
Judg UrduGeo 5:2  ”اللہ کی ستائش ہو! کیونکہ اسرائیل کے سرداروں نے راہنمائی کی، اور عوام نکلنے کے لئے تیار ہوئے۔
Judg UrduGeo 5:3  اے بادشاہو، سنو! اے حکمرانو، میری بات پر توجہ دو! مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گی، رب اسرائیل کے خدا کی مدح سرائی کروں گی۔
Judg UrduGeo 5:4  اے رب، جب تُو سعیر سے نکل آیا اور ادوم کے کھلے میدان سے روانہ ہوا تو زمین کانپ اُٹھی اور آسمان سے پانی ٹپکنے لگا، بادلوں سے بارش برسنے لگی۔
Judg UrduGeo 5:5  کوہِ سینا کے رب کے حضور پہاڑ ہلنے لگے، رب اسرائیل کے خدا کے سامنے وہ کپکپانے لگے۔
Judg UrduGeo 5:6  شمجر بن عنات اور یاعیل کے دنوں میں سفر کے پکے اور سیدھے راستے خالی رہے اور مسافر اُن سے ہٹ کر بل کھاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے راستوں پر چل کر اپنی منزل تک پہنچتے تھے۔
Judg UrduGeo 5:7  دیہات کی زندگی سُونی ہو گئی۔ گاؤں میں رہنا مشکل تھا جب تک مَیں، دبورہ جو اسرائیل کی ماں ہوں کھڑی نہ ہوئی۔
Judg UrduGeo 5:8  شہر کے دروازوں پر جنگ چھڑ گئی جب اُنہوں نے نئے معبودوں کو چن لیا۔ اُس وقت اسرائیل کے 40,000 مردوں کے پاس ایک بھی ڈھال یا نیزہ نہ تھا۔
Judg UrduGeo 5:9  میرا دل اسرائیل کے سرداروں کے ساتھ ہے اور اُن کے ساتھ جو خوشی سے جنگ کے لئے نکلے۔ رب کی ستائش کرو!
Judg UrduGeo 5:10  اے تم جو سفید گدھوں پر کپڑے بچھا کر اُن پر سوار ہو، اللہ کی تمجید کرو! اے تم جو پیدل چل رہے ہو، اللہ کی تعریف کرو!
Judg UrduGeo 5:11  سنو! جہاں جانوروں کو پانی پلایا جاتا ہے وہاں لوگ رب کے نجات بخش کاموں کی تعریف کر رہے ہیں، اُن نجات بخش کاموں کی جو اُس نے اسرائیل کے دیہاتیوں کی خاطر کئے۔ تب رب کے لوگ شہر کے دروازوں کے پاس اُتر آئے۔
Judg UrduGeo 5:12  اے دبورہ، اُٹھیں، اُٹھیں! اُٹھیں، ہاں اُٹھیں اور گیت گائیں! اے برق، کھڑے ہو جائیں! اے ابی نوعم کے بیٹے، اپنے قیدیوں کو باندھ کر لے جائیں!
Judg UrduGeo 5:13  پھر بچے ہوئے فوجی پہاڑی علاقے سے اُتر کر قوم کے شرفا کے پاس آئے، رب کی قوم سورماؤں کے ساتھ میرے پاس اُتر آئی۔
Judg UrduGeo 5:14  افرائیم سے جس کی جڑیں عمالیق میں ہیں وہ اُتر آئے، اور بن یمین کے مرد اُن کے پیچھے ہو لئے۔ مکیر سے حکمران اور زبولون سے سپہ سالار اُتر آئے۔
Judg UrduGeo 5:15  اِشکار کے رئیس بھی دبورہ کے ساتھ تھے، اور اُس کے فوجی برق کے پیچھے ہو کر وادی میں دوڑ آئے۔ لیکن روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔
Judg UrduGeo 5:16  تُو کیوں اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھا رہا؟ کیا گلوں کے درمیان چرواہوں کی بانسریوں کی آوازیں سننے کے لئے؟ روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔
Judg UrduGeo 5:17  جِلعاد کے گھرانے دریائے یردن کے مشرق میں ٹھہرے رہے۔ اور دان کا قبیلہ، وہ کیوں بحری جہازوں کے پاس رہا؟ آشر کا قبیلہ بھی ساحل پر بیٹھا رہا، وہ آرام سے اپنی بندرگاہوں کے پاس ٹھہرا رہا،
Judg UrduGeo 5:18  جبکہ زبولون اور نفتالی اپنی جان پر کھیل کر میدانِ جنگ میں آ گئے۔
Judg UrduGeo 5:19  بادشاہ آئے اور لڑے، کنعان کے بادشاہ مجِدّو ندی پر تعنک کے پاس اسرائیل سے لڑے۔ لیکن وہاں سے وہ چاندی کا لُوٹا ہوا مال واپس نہ لائے۔
Judg UrduGeo 5:20  آسمان سے ستاروں نے سیسرا پر حملہ کیا، اپنی آسمانی راہوں کو چھوڑ کر وہ اُس سے اور اُس کی قوم سے لڑنے آئے۔
Judg UrduGeo 5:21  قیسون ندی اُنہیں اُڑا لے گئی، وہ ندی جو قدیم زمانے سے بہتی ہے۔ اے میری جان، مضبوطی سے آگے چلتی جا!
Judg UrduGeo 5:22  اُس وقت ٹاپوں کا بڑا شور سنائی دیا۔ دشمن کے زبردست گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے تھے۔
Judg UrduGeo 5:23  رب کے فرشتے نے کہا، ’میروز شہر پر لعنت کرو، اُس کے باشندوں پر خوب لعنت کرو! کیونکہ وہ رب کی مدد کرنے نہ آئے، وہ سورماؤں کے خلاف رب کی مدد کرنے نہ آئے۔‘
Judg UrduGeo 5:24  حِبر قینی کی بیوی مبارک ہے! خیموں میں رہنے والی عورتوں میں سے وہ سب سے مبارک ہے!
Judg UrduGeo 5:25  جب سیسرا نے پانی مانگا تو یاعیل نے اُسے دودھ پلایا۔ شاندار پیالے میں لسی ڈال کر وہ اُسے اُس کے پاس لائی۔
Judg UrduGeo 5:26  لیکن پھر اُس نے اپنے ہاتھ سے میخ اور اپنے دہنے ہاتھ سے مزدوروں کا ہتھوڑا پکڑ کر سیسرا کا سر پھوڑ دیا، اُس کی کھوپڑی ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی کنپٹی کو چھید دیا۔
Judg UrduGeo 5:27  اُس کے پاؤں میں وہ تڑپ اُٹھا۔ وہ گر کر وہیں پڑا رہا۔ ہاں، وہ اُس کے پاؤں میں گر کر ہلاک ہوا۔
Judg UrduGeo 5:28  سیسرا کی ماں نے کھڑکی میں سے جھانکا اور دریچے میں سے دیکھتی دیکھتی روتی رہی، ’اُس کے رتھ کے پہنچنے میں اِتنی دیر کیوں ہو رہی ہے؟ رتھوں کی آواز اب تک کیوں سنائی نہیں دے رہی؟‘
Judg UrduGeo 5:29  اُس کی دانش مند خواتین اُسے تسلی دیتی ہیں اور وہ خود اُن کی بات دہراتی ہے،
Judg UrduGeo 5:30  ’وہ لُوٹا ہوا مال آپس میں بانٹ رہے ہوں گے۔ ہر مرد کے لئے ایک دو لڑکیاں اور سیسرا کے لئے رنگ دار لباس ہو گا۔ ہاں، وہ رنگ دار لباس اور میری گردن کو سجانے کے لئے دو نفیس رنگ دار کپڑے لا رہے ہوں گے۔‘
Judg UrduGeo 5:31  اے رب، تیرے تمام دشمن سیسرا کی طرح ہلاک ہو جائیں! لیکن جو تجھ سے پیار کرتے ہیں وہ پورے زور سے طلوع ہونے والے سورج کی مانند ہوں۔“ برق کی اِس فتح کے بعد اسرائیل میں 40 سال امن و امان قائم رہا۔
Chapter 6
Judg UrduGeo 6:1  پھر اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کو بُرا لگا، اور اُس نے اُنہیں سات سال تک مِدیانیوں کے حوالے کر دیا۔
Judg UrduGeo 6:2  مِدیانیوں کا دباؤ اِتنا زیادہ بڑھ گیا کہ اسرائیلیوں نے اُن سے پناہ لینے کے لئے پہاڑی علاقے میں شگاف، غار اور گڑھیاں بنا لیں۔
Judg UrduGeo 6:3  کیونکہ جب بھی وہ اپنی فصلیں لگاتے تو مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی اُن پر حملہ کر کے
Judg UrduGeo 6:4  ملک کو گھیر لیتے اور فصلوں کو غزہ شہر تک تباہ کرتے۔ وہ کھانے والی کوئی بھی چیز نہیں چھوڑتے تھے، نہ کوئی بھیڑ، نہ کوئی بَیل، اور نہ کوئی گدھا۔
Judg UrduGeo 6:5  اور جب وہ اپنے مویشیوں اور خیموں کے ساتھ پہنچتے تو ٹڈیوں کے دَلوں کی مانند تھے۔ اِتنے مرد اور اونٹ تھے کہ اُن کو گنا نہیں جا سکتا تھا۔ یوں وہ ملک پر چڑھ آتے تھے تاکہ اُسے تباہ کریں۔
Judg UrduGeo 6:6  اسرائیلی مِدیان کے سبب سے اِتنے پست حال ہوئے کہ آخرکار مدد کے لئے رب کو پکارنے لگے۔
Judg UrduGeo 6:7  تب اُس نے اُن میں ایک نبی بھیج دیا جس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں ہی تمہیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔
Judg UrduGeo 6:8  تب اُس نے اُن میں ایک نبی بھیج دیا جس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں ہی تمہیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔
Judg UrduGeo 6:9  مَیں نے تمہیں مصر کے ہاتھ سے اور اُن تمام ظالموں کے ہاتھ سے بچا لیا جو تمہیں دبا رہے تھے۔ مَیں اُنہیں تمہارے آگے آگے نکالتا گیا اور اُن کی زمین تمہیں دے دی۔
Judg UrduGeo 6:10  اُس وقت مَیں نے تمہیں بتایا، ’مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ جن اموریوں کے ملک میں تم رہ رہے ہو اُن کے دیوتاؤں کا خوف مت ماننا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔“
Judg UrduGeo 6:11  ایک دن رب کا فرشتہ آیا اور عُفرہ میں بلوط کے ایک درخت کے سائے میں بیٹھ گیا۔ یہ درخت ابی عزر کے خاندان کے ایک آدمی کا تھا جس کا نام یوآس تھا۔ وہاں انگور کا رس نکالنے کا حوض تھا، اور اُس میں یوآس کا بیٹا جدعون چھپ کر گندم جھاڑ رہا تھا، حوض میں اِس لئے کہ گندم مِدیانیوں سے محفوظ رہے۔
Judg UrduGeo 6:12  رب کا فرشتہ جدعون پر ظاہر ہوا اور کہا، ”اے زبردست سورمے، رب تیرے ساتھ ہے!“
Judg UrduGeo 6:13  جدعون نے جواب دیا، ”نہیں جناب، اگر رب ہمارے ساتھ ہو تو یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ اُس کے وہ تمام معجزے آج کہاں نظر آتے ہیں جن کے بارے میں ہمارے باپ دادا ہمیں بتاتے رہے ہیں؟ کیا وہ نہیں کہتے تھے کہ رب ہمیں مصر سے نکال لایا؟ نہیں، جناب۔ اب ایسا نہیں ہے۔ اب رب نے ہمیں ترک کر کے مِدیان کے حوالے کر دیا ہے۔“
Judg UrduGeo 6:14  رب نے اُس کی طرف مُڑ کر کہا، ”اپنی اِس طاقت میں جا اور اسرائیل کو مِدیان کے ہاتھ سے بچا۔ مَیں ہی تجھے بھیج رہا ہوں۔“
Judg UrduGeo 6:15  لیکن جدعون نے اعتراض کیا، ”اے رب، مَیں اسرائیل کو کس طرح بچاؤں؟ میرا خاندان منسّی کے قبیلے کا سب سے کمزور خاندان ہے، اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہوں۔“
Judg UrduGeo 6:16  رب نے جواب دیا، ”مَیں تیرے ساتھ ہوں گا، اور تُو مِدیانیوں کو یوں مارے گا جیسے ایک ہی آدمی کو۔“
Judg UrduGeo 6:17  تب جدعون نے کہا، ”اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہو تو مجھے کوئی الٰہی نشان دکھا تاکہ ثابت ہو جائے کہ واقعی رب ہی میرے ساتھ بات کر رہا ہے۔
Judg UrduGeo 6:18  مَیں ابھی جا کر قربانی تیار کرتا ہوں اور پھر واپس آ کر اُسے تجھے پیش کروں گا۔ اُس وقت تک روانہ نہ ہو جانا۔“ رب نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں تیری واپسی کا انتظار کر کے ہی جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 6:19  جدعون چلا گیا۔ اُس نے بکری کا بچہ ذبح کر کے تیار کیا اور پورے 16 کلو گرام میدے سے بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر گوشت کو ٹوکری میں رکھ کر اور اُس کا شوربہ الگ برتن میں ڈال کر وہ سب کچھ رب کے فرشتے کے پاس لایا اور اُسے بلوط کے سائے میں پیش کیا۔
Judg UrduGeo 6:20  رب کے فرشتے نے کہا، ”گوشت اور بےخمیری روٹی کو لے کر اِس پتھر پر رکھ دے، پھر شوربہ اُس پر اُنڈیل دے۔“ جدعون نے ایسا ہی کیا۔
Judg UrduGeo 6:21  رب کے فرشتے کے ہاتھ میں لاٹھی تھی۔ اب اُس نے لاٹھی کے سرے سے گوشت اور بےخمیری روٹی کو چھو دیا۔ اچانک پتھر سے آگ بھڑک اُٹھی اور خوراک بھسم ہو گئی۔ ساتھ ساتھ رب کا فرشتہ اوجھل ہو گیا۔
Judg UrduGeo 6:22  پھر جدعون کو یقین آیا کہ یہ واقعی رب کا فرشتہ تھا، اور وہ بول اُٹھا، ”ہائے رب قادرِ مطلق! مجھ پر افسوس، کیونکہ مَیں نے رب کے فرشتے کو رُوبرُو دیکھا ہے۔“
Judg UrduGeo 6:23  لیکن رب اُس سے ہم کلام ہوا اور کہا، ”تیری سلامتی ہو۔ مت ڈر، تُو نہیں مرے گا۔“
Judg UrduGeo 6:24  وہیں جدعون نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی اور اُس کا نام ’رب سلامت ہے‘ رکھا۔ یہ آج تک ابی عزر کے خاندان کے شہر عُفرہ میں موجود ہے۔
Judg UrduGeo 6:25  اُسی رات رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اپنے باپ کے بَیلوں میں سے دوسرے بَیل کو جو سات سال کا ہے چن لے۔ پھر اپنے باپ کی وہ قربان گاہ گرا دے جس پر بعل دیوتا کو قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں، اور یسیرت دیوی کا وہ کھمبا کاٹ ڈال جو ساتھ کھڑا ہے۔
Judg UrduGeo 6:26  اِس کے بعد اُسی پہاڑی قلعے کی چوٹی پر رب اپنے خدا کے لئے صحیح قربان گاہ بنا دے۔ یسیرت کے کھمبے کی کٹی ہوئی لکڑی اور بَیل کو اُس پر رکھ کر مجھے بھسم ہونے والی قربانی پیش کر۔“
Judg UrduGeo 6:27  چنانچہ جدعون نے اپنے دس نوکروں کو ساتھ لے کر وہ کچھ کیا جس کا حکم رب نے اُسے دیا تھا۔ لیکن وہ اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈرتا تھا، اِس لئے اُس نے یہ کام دن کے بجائے رات کے وقت کیا۔
Judg UrduGeo 6:28  صبح کے وقت جب شہر کے لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ ڈھا دی گئی ہے اور یسیرت دیوی کا ساتھ والا کھمبا کاٹ دیا گیا ہے۔ اِن کی جگہ ایک نئی قربان گاہ بنائی گئی ہے جس پر بَیل کو چڑھایا گیا ہے۔
Judg UrduGeo 6:29  اُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”کس نے یہ کیا؟“ جب وہ اِس بات کی تفتیش کرنے لگے تو کسی نے اُنہیں بتایا کہ جدعون بن یوآس نے یہ سب کچھ کیا ہے۔
Judg UrduGeo 6:30  تب وہ یوآس کے گھر گئے اور تقاضا کیا، ”اپنے بیٹے کو گھر سے نکال لائیں۔ لازم ہے کہ وہ مر جائے، کیونکہ اُس نے بعل کی قربان گاہ کو گرا کر ساتھ والا یسیرت دیوی کا کھمبا بھی کاٹ ڈالا ہے۔“
Judg UrduGeo 6:31  لیکن یوآس نے اُن سے جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا، ”کیا آپ بعل کے دفاع میں لڑنا چاہتے ہیں؟ جو بھی بعل کے لئے لڑے گا اُسے کل صبح تک مار دیا جائے گا۔ اگر بعل واقعی خدا ہے تو وہ خود اپنے دفاع میں لڑے جب کوئی اُس کی قربان گاہ کو ڈھا دے۔“
Judg UrduGeo 6:32  چونکہ جدعون نے بعل کی قربان گاہ گرا دی تھی اِس لئے اُس کا نام یرُبعل یعنی ’بعل اُس سے لڑے‘ پڑ گیا۔
Judg UrduGeo 6:33  کچھ دیر کے بعد تمام مِدیانی، عمالیقی اور دوسری مشرقی قومیں جمع ہوئیں اور دریائے یردن کو پار کر کے اپنے ڈیرے میدانِ یزرعیل میں لگائے۔
Judg UrduGeo 6:34  پھر رب کا روح جدعون پر نازل ہوا۔ اُس نے نرسنگا پھونک کر ابی عزر کے خاندان کے مردوں کو اپنے پیچھے ہو لینے کے لئے بُلایا۔
Judg UrduGeo 6:35  ساتھ ساتھ اُس نے اپنے قاصدوں کو منسّی کے قبیلے اور آشر، زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کے پاس بھی بھیج دیا۔ تب وہ بھی آئے اور جدعون کے مردوں کے ساتھ مل کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔
Judg UrduGeo 6:36  جدعون نے اللہ سے دعا کی، ”اگر تُو واقعی اسرائیل کو اپنے وعدے کے مطابق میرے ذریعے بچانا چاہتا ہے
Judg UrduGeo 6:37  تو مجھے یقین دلا۔ مَیں رات کو تازہ کتری ہوئی اُون گندم گاہنے کے فرش پر رکھ دوں گا۔ کل صبح اگر صرف اُون پر اوس پڑی ہو اور ارد گرد کا سارا فرش خشک ہو تو مَیں جان لوں گا کہ واقعی تُو اپنے وعدے کے مطابق اسرائیل کو میرے ذریعے بچائے گا۔“
Judg UrduGeo 6:38  وہی کچھ ہوا جس کی درخواست جدعون نے کی تھی۔ اگلے دن جب وہ صبح سویرے اُٹھا تو اُون اوس سے تر تھی۔ جب اُس نے اُسے نچوڑا تو اِتنا پانی تھا کہ برتن بھر گیا۔
Judg UrduGeo 6:39  پھر جدعون نے اللہ سے کہا، ”مجھ سے غصے نہ ہو جانا اگر مَیں تجھ سے ایک بار پھر درخواست کروں۔ مجھے ایک آخری دفعہ اُون کے ذریعے تیری مرضی جانچنے کی اجازت دے۔ اِس دفعہ اُون خشک رہے اور ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی ہو۔“
Judg UrduGeo 6:40  اُس رات اللہ نے ایسا ہی کیا۔ صرف اُون خشک رہی جبکہ ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی تھی۔
Chapter 7
Judg UrduGeo 7:1  صبح سویرے یرُبعل یعنی جدعون اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر حرود چشمے کے پاس آیا۔ وہاں اُنہوں نے اپنے ڈیرے لگائے۔ مِدیانیوں نے اپنی خیمہ گاہ اُن کے شمال میں مورِہ پہاڑ کے دامن میں لگائی ہوئی تھی۔
Judg UrduGeo 7:2  رب نے جدعون سے کہا، ”تیرے پاس زیادہ لوگ ہیں! مَیں اِس قسم کے بڑے لشکر کو مِدیانیوں پر فتح نہیں دوں گا، ورنہ اسرائیلی میرے سامنے ڈینگیں مار کر کہیں گے، ’ہم نے اپنی ہی طاقت سے اپنے آپ کو بچایا ہے!‘
Judg UrduGeo 7:3  اِس لئے لشکرگاہ میں اعلان کر کہ جو ڈر کے مارے پریشان ہو وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔“ جدعون نے یوں کیا تو 22,000 مرد واپس چلے گئے جبکہ 10,000 جدعون کے پاس رہے۔
Judg UrduGeo 7:4  لیکن رب نے دوبارہ جدعون سے بات کی، ”ابھی تک زیادہ لوگ ہیں! اِن کے ساتھ اُتر کر چشمے کے پاس جا۔ وہاں مَیں اُنہیں جانچ کر اُن کو مقرر کروں گا جنہیں تیرے ساتھ جانا ہے۔“
Judg UrduGeo 7:5  چنانچہ جدعون اپنے آدمیوں کے ساتھ چشمے کے پاس اُتر آیا۔ رب نے اُسے حکم دیا، ”جو بھی اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے کُتے کی طرح چاٹ لے اُسے ایک طرف کھڑا کر۔ دوسری طرف اُنہیں کھڑا کر جو گھٹنے ٹیک کر پانی پیتے ہیں۔“
Judg UrduGeo 7:6  300 آدمیوں نے اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے چاٹ لیا جبکہ باقی سب پینے کے لئے جھک گئے۔
Judg UrduGeo 7:7  پھر رب نے جدعون سے فرمایا، ”مَیں اِن 300 چاٹنے والے آدمیوں کے ذریعے اسرائیل کو بچا کر مِدیانیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ باقی تمام مردوں کو فارغ کر۔ وہ سب اپنے اپنے گھر واپس چلے جائیں۔“
Judg UrduGeo 7:8  چنانچہ جدعون نے باقی تمام آدمیوں کو فارغ کر دیا۔ صرف مقررہ 300 مرد رہ گئے۔ اب یہ دوسروں کی خوراک اور نرسنگے اپنے پاس رکھ کر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ اُس وقت مِدیانی خیمہ گاہ اسرائیلیوں کے نیچے وادی میں تھی۔
Judg UrduGeo 7:9  جب رات ہوئی تو رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اُٹھ، مِدیانی خیمہ گاہ کے پاس اُتر کر اُس پر حملہ کر، کیونکہ مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں دے دوں گا۔
Judg UrduGeo 7:10  لیکن اگر تُو اِس سے ڈرتا ہے تو پہلے اپنے نوکر فُوراہ کے ساتھ اُتر کر
Judg UrduGeo 7:11  وہ باتیں سن لے جو وہاں کے لوگ کہہ رہے ہیں۔ تب اُن پر حملہ کرنے کی جرأت بڑھ جائے گی۔“ جدعون فُوراہ کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے کے پاس اُتر آیا۔
Judg UrduGeo 7:12  مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی ٹڈیوں کے دَل کی طرح وادی میں پھیلے ہوئے تھے۔ اُن کے اونٹ ساحل کی ریت کی طرح بےشمار تھے۔
Judg UrduGeo 7:13  جدعون دبے پاؤں دشمن کے اِتنے قریب پہنچ گیا کہ اُن کی باتیں سن سکتا تھا۔ عین اُس وقت ایک فوجی دوسرے کو اپنا خواب سنا رہا تھا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جَو کی بڑی روٹی لُڑھکتی لُڑھکتی ہماری خیمہ گاہ میں اُتر آئی۔ یہاں وہ اِتنی شدت سے خیمے سے ٹکرا گئی کہ خیمہ اُلٹ کر زمین بوس ہو گیا۔“
Judg UrduGeo 7:14  دوسرے نے جواب دیا، ”اِس کا صرف یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی مرد جدعون بن یوآس کی تلوار غالب آئے گی! اللہ اُسے مِدیانیوں اور پوری لشکرگاہ پر فتح دے گا۔“
Judg UrduGeo 7:15  خواب اور اُس کی تعبیر سن کر جدعون نے اللہ کو سجدہ کیا۔ پھر اُس نے اسرائیلی خیمہ گاہ میں واپس آ کر اعلان کیا، ”اُٹھیں! رب نے مِدیانی لشکرگاہ کو تمہارے حوالے کر دیا ہے۔“
Judg UrduGeo 7:16  اُس نے اپنے 300 مردوں کو سَو سَو کے تین گروہوں میں تقسیم کر کے ہر ایک کو ایک نرسنگا اور ایک گھڑا دے دیا۔ ہر گھڑے میں مشعل تھی۔
Judg UrduGeo 7:17  اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“
Judg UrduGeo 7:18  اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“
Judg UrduGeo 7:19  تقریباً آدھی رات کو جدعون اپنے سَو مردوں کے ساتھ مِدیانی خیمہ گاہ کے کنارے پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر پہلے پہرے دار بدل گئے تھے۔ اچانک اسرائیلیوں نے اپنے نرسنگوں کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
Judg UrduGeo 7:20  فوراً سَو سَو کے دوسرے دو گروہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اپنے دہنے ہاتھ میں نرسنگا اور بائیں ہاتھ میں بھڑکتی مشعل پکڑ کر وہ نعرہ لگاتے رہے، ”رب کے لئے اور جدعون کے لئے!“
Judg UrduGeo 7:21  لیکن وہ خیمہ گاہ میں داخل نہ ہوئے بلکہ وہیں اُس کے ارد گرد کھڑے رہے۔ دشمن میں بڑی افرا تفری مچ گئی۔ چیختے چلّاتے سب بھاگ جانے کی کوشش کرنے لگے۔
Judg UrduGeo 7:22  جدعون کے 300 آدمی اپنے نرسنگے بجاتے رہے جبکہ رب نے خیمہ گاہ میں ایسی گڑبڑ پیدا کی کہ لوگ ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ آخرکار پورا لشکر بیت سِطّہ، صریرات اور ابیل محولہ کی سرحد تک فرار ہوا جو طبّات کے قریب ہے۔
Judg UrduGeo 7:23  پھر جدعون نے نفتالی، آشر اور پورے منسّی کے مردوں کو بُلا لیا، اور اُنہوں نے مل کر مِدیانیوں کا تعاقب کیا۔
Judg UrduGeo 7:24  اُس نے اپنے قاصدوں کے ذریعے افرائیم کے پورے پہاڑی علاقے کے باشندوں کو بھی پیغام بھیج دیا، ”اُتر آئیں اور مِدیانیوں کو بھاگ جانے سے روکیں! بیت بارہ تک اُن تمام جگہوں پر قبضہ کر لیں جہاں دشمن دریائے یردن کو پا پیادہ پار کر سکتا ہے۔“ افرائیمی مان گئے،
Judg UrduGeo 7:25  اور اُنہوں نے دو مِدیانی سرداروں کو پکڑ کر اُن کے سر قلم کر دیئے۔ سرداروں کے نام عوریب اور زئیب تھے، اور جہاں اُنہیں پکڑا گیا اُن جگہوں کے نام ’عوریب کی چٹان‘ اور ’زئیب کا انگور کا رس نکالنے والا حوض‘ پڑ گیا۔ اِس کے بعد وہ دوبارہ مِدیانیوں کا تعاقب کرنے لگے۔ دریائے یردن کو پار کرنے پر اُن کی ملاقات جدعون سے ہوئی، اور اُنہوں نے دونوں سرداروں کے سر اُس کے سپرد کر دیئے۔
Chapter 8
Judg UrduGeo 8:1  لیکن افرائیم کے مردوں نے شکایت کی، ”آپ نے ہم سے کیسا سلوک کیا؟ آپ نے ہمیں کیوں نہیں بُلایا جب مِدیان سے لڑنے گئے؟“ ایسی باتیں کرتے کرتے اُنہوں نے جدعون کے ساتھ سخت بحث کی۔
Judg UrduGeo 8:2  لیکن جدعون نے جواب دیا، ”کیا آپ مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب نہ ہوئے؟ اور جو انگور فصل جمع کرنے کے بعد افرائیم کے باغوں میں رہ جاتے ہیں کیا وہ میرے چھوٹے خاندان ابی عزر کی پوری فصل سے زیادہ نہیں ہوتے؟
Judg UrduGeo 8:3  اللہ نے تو مِدیان کے سرداروں عوریب اور زئیب کو آپ کے حوالے کر دیا۔ اِس کی نسبت مجھ سے کیا کامیابی حاصل ہوئی ہے؟“ یہ سن کر افرائیم کے مردوں کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔
Judg UrduGeo 8:4  جدعون اپنے 300 مردوں سمیت دریائے یردن کو پار کر چکا تھا۔ دشمن کا تعاقب کرتے کرتے وہ تھک گئے تھے۔
Judg UrduGeo 8:5  اِس لئے جدعون نے قریب کے شہر سُکات کے باشندوں سے گزارش کی، ”میرے فوجیوں کو کچھ روٹی دے دیں۔ وہ تھک گئے ہیں، کیونکہ ہم مِدیانی سردار زبح اور ضلمُنّع کا تعاقب کر رہے ہیں۔“
Judg UrduGeo 8:6  لیکن سُکات کے بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“
Judg UrduGeo 8:7  یہ سن کر جدعون نے کہا، ”جوں ہی رب اِن دو سرداروں زبح اور ضلمُنّع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا مَیں تم کو ریگستان کی کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر تباہ کر دوں گا۔“
Judg UrduGeo 8:8  وہ آگے نکل کر فنوایل شہر پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے روٹی مانگی، لیکن فنوایل کے باشندوں نے سُکات کا سا جواب دیا۔
Judg UrduGeo 8:9  یہ سن کر اُس نے کہا، ”جب مَیں سلامتی سے واپس آؤں گا تو تمہارا یہ بُرج گرا دوں گا!“
Judg UrduGeo 8:10  اب زبح اور ضلمُنّع قرقور پہنچ گئے تھے۔ 15,000 افراد اُن کے ساتھ رہ گئے تھے، کیونکہ مشرقی اتحادیوں کے 1,20,000 تلواروں سے لیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
Judg UrduGeo 8:11  جدعون نے مِدیانیوں کے پیچھے چلتے ہوئے خانہ بدوشوں کا وہ راستہ استعمال کیا جو نوبح اور یگبہا کے مشرق میں ہے۔ اِس طریقے سے اُس نے اُن کی لشکرگاہ پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے تھے۔
Judg UrduGeo 8:12  دشمن میں افرا تفری پیدا ہوئی اور زبح اور ضلمُنّع فرار ہو گئے۔ لیکن جدعون نے اُن کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں پکڑ لیا۔
Judg UrduGeo 8:13  اِس کے بعد جدعون لوٹا۔ وہ ابھی حرِس کے درہ سے اُتر رہا تھا
Judg UrduGeo 8:14  کہ سُکات کے ایک جوان آدمی سے ملا۔ جدعون نے اُسے پکڑ کر مجبور کیا کہ وہ شہر کے راہنماؤں اور بزرگوں کی فہرست لکھ کر دے۔ 77 بزرگ تھے۔
Judg UrduGeo 8:15  جدعون اُن کے پاس گیا اور کہا، ”دیکھو، یہ ہیں زبح اور ضلمُنّع! تم نے اِن ہی کی وجہ سے میرا مذاق اُڑا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے تھکے ہارے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“
Judg UrduGeo 8:16  پھر جدعون نے شہر کے بزرگوں کو گرفتار کر کے اُنہیں کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر سبق سکھایا۔
Judg UrduGeo 8:17  پھر وہ فنوایل گیا اور وہاں کا بُرج گرا کر شہر کے مردوں کو مار ڈالا۔
Judg UrduGeo 8:18  اِس کے بعد جدعون زبح اور ضلمُنّع سے مخاطب ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُن آدمیوں کا حُلیہ کیسا تھا جنہیں تم نے تبور پہاڑ پر قتل کیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آپ جیسے تھے، ہر ایک شہزادہ لگ رہا تھا۔“
Judg UrduGeo 8:19  جدعون بولا، ”وہ میرے سگے بھائی تھے۔ رب کی حیات کی قَسم، اگر تم اُن کو زندہ چھوڑتے تو مَیں تمہیں ہلاک نہ کرتا۔“
Judg UrduGeo 8:20  پھر وہ اپنے پہلوٹھے یتر سے مخاطب ہو کر بولا، ”اِن کو مار ڈالو!“ لیکن یتر اپنی تلوار میان سے نکالنے سے جھجکا، کیونکہ وہ ابھی بچہ تھا اور ڈرتا تھا۔
Judg UrduGeo 8:21  تب زبح اور ضلمُنّع نے کہا، ”آپ ہی ہمیں مار دیں! کیونکہ جیسا آدمی ویسی اُس کی طاقت!“ جدعون نے کھڑے ہو کر اُنہیں تلوار سے مار ڈالا اور اُن کے اونٹوں کی گردنوں پر لگے تعویذ اُتار کر اپنے پاس رکھے۔
Judg UrduGeo 8:22  اسرائیلیوں نے جدعون کے پاس آ کر کہا، ”آپ نے ہمیں مِدیانیوں سے بچا لیا ہے، اِس لئے ہم پر حکومت کریں، آپ، آپ کے بعد آپ کا بیٹا اور اُس کے بعد آپ کا پوتا۔“
Judg UrduGeo 8:23  لیکن جدعون نے جواب دیا، ”نہ مَیں آپ پر حکومت کروں گا، نہ میرا بیٹا۔ رب ہی آپ پر حکومت کرے گا۔
Judg UrduGeo 8:24  میری صرف ایک گزارش ہے۔ ہر ایک مجھے اپنے لُوٹے ہوئے مال میں سے ایک ایک بالی دے دے۔“ بات یہ تھی کہ دشمن کے تمام افراد نے سونے کی بالیاں پہن رکھی تھیں، کیونکہ وہ اسماعیلی تھے۔
Judg UrduGeo 8:25  اسرائیلیوں نے کہا، ”ہم خوشی سے بالی دیں گے۔“ ایک چادر زمین پر بچھا کر ہر ایک نے ایک ایک بالی اُس پر پھینک دی۔
Judg UrduGeo 8:26  سونے کی اِن بالیوں کا وزن تقریباً 20 کلو گرام تھا۔ اِس کے علاوہ اسرائیلیوں نے مختلف تعویذ، کان کے آویزے، ارغوانی رنگ کے شاہی لباس اور اونٹوں کی گردنوں میں لگی قیمتی زنجیریں بھی دے دیں۔
Judg UrduGeo 8:27  اِس سونے سے جدعون نے ایک افود بنا کر اُسے اپنے آبائی شہر عُفرہ میں کھڑا کیا جہاں وہ اُس کے اور تمام خاندان کے لئے پھندا بن گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ پورا اسرائیل زنا کر کے بُت کی پوجا کرنے لگا۔
Judg UrduGeo 8:28  اُس وقت مِدیان نے ایسی شکست کھائی کہ بعد میں اسرائیل کے لئے خطرے کا باعث نہ رہا۔ اور جتنی دیر جدعون زندہ رہا یعنی 40 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔
Judg UrduGeo 8:29  جنگ کے بعد جدعون بن یوآس دوبارہ عُفرہ میں رہنے لگا۔
Judg UrduGeo 8:30  اُس کی بہت سی بیویاں اور 70 بیٹے تھے۔
Judg UrduGeo 8:31  اُس کی ایک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہائش پذیر تھی اور جس کے ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جدعون نے بیٹے کا نام ابی مَلِک رکھا۔
Judg UrduGeo 8:32  جدعون عمر رسیدہ تھا جب فوت ہوا۔ اُسے ابی عزریوں کے شہر عُفرہ میں اُس کے باپ یوآس کی قبر میں دفنایا گیا۔
Judg UrduGeo 8:33  جدعون کے مرتے ہی اسرائیلی دوبارہ زنا کر کے بعل کے بُتوں کی پوجا کرنے لگے۔ وہ بعل بریت کو اپنا خاص دیوتا بنا کر
Judg UrduGeo 8:34  رب اپنے خدا کو بھول گئے جس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں سے بچا لیا تھا۔
Judg UrduGeo 8:35  اُنہوں نے یرُبعل یعنی جدعون کے خاندان کو بھی اُس احسان کے لئے کوئی مہربانی نہ دکھائی جو جدعون نے اُن پر کیا تھا۔
Chapter 9
Judg UrduGeo 9:1  ایک دن یرُبعل یعنی جدعون کا بیٹا ابی مَلِک اپنے ماموؤں اور ماں کے باقی رشتے داروں سے ملنے کے لئے سِکم گیا۔ اُس نے اُن سے کہا،
Judg UrduGeo 9:2  ”سِکم شہر کے تمام باشندوں سے پوچھیں، کیا آپ اپنے آپ پر جدعون کے 70 بیٹوں کی حکومت زیادہ پسند کریں گے یا ایک ہی شخص کی؟ یاد رہے کہ مَیں آپ کا خونی رشتے دار ہوں!“
Judg UrduGeo 9:3  ابی مَلِک کے ماموؤں نے سِکم کے تمام باشندوں کے سامنے یہ باتیں دہرائیں۔ سِکم کے لوگوں نے سوچا، ”ابی مَلِک ہمارا بھائی ہے“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے لگ گئے۔
Judg UrduGeo 9:4  اُنہوں نے اُسے بعل بریت دیوتا کے مندر سے چاندی کے 70 سِکے بھی دے دیئے۔ اِن پیسوں سے ابی مَلِک نے اپنے ارد گرد آوارہ اور بدمعاش آدمیوں کا گروہ جمع کیا۔
Judg UrduGeo 9:5  اُنہیں اپنے ساتھ لے کر وہ عُفرہ پہنچا جہاں باپ کا خاندان رہتا تھا۔ وہاں اُس نے اپنے تمام بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر قتل کر دیا۔ صرف یوتام جو جدعون کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا کہیں چھپ کر بچ نکلا۔
Judg UrduGeo 9:6  اِس کے بعد سِکم اور بیت مِلّو کے تمام لوگ اُس بلوط کے سائے میں جمع ہوئے جو سِکم کے ستون کے پاس تھا۔ وہاں اُنہوں نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
Judg UrduGeo 9:7  جب یوتام کو اِس کی اطلاع ملی تو وہ گرزیم پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا اور اونچی آواز سے چلّایا، ”اے سِکم کے باشندو، سنیں میری بات! سنیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ آپ کی بھی سنے۔
Judg UrduGeo 9:8  ایک دن درختوں نے فیصلہ کیا کہ ہم پر کوئی بادشاہ ہونا چاہئے۔ وہ اُسے چننے اور مسح کرنے کے لئے نکلے۔ پہلے اُنہوں نے زیتون کے درخت سے بات کی، ’ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Judg UrduGeo 9:9  لیکن زیتون کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا تیل پیدا کرنے سے باز آؤں جس کی اللہ اور انسان اِتنی قدر کرتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Judg UrduGeo 9:10  اِس کے بعد درختوں نے انجیر کے درخت سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Judg UrduGeo 9:11  لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا میٹھا اور اچھا پھل لانے سے باز آؤں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Judg UrduGeo 9:12  پھر درختوں نے انگور کی بیل سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Judg UrduGeo 9:13  لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا رس پیدا کرنے سے باز آؤں جس سے اللہ اور انسان خوش ہو جاتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘
Judg UrduGeo 9:14  آخرکار درخت کانٹےدار جھاڑی کے پاس آئے اور کہا، ’آئیں اور ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘
Judg UrduGeo 9:15  کانٹےدار جھاڑی نے جواب دیا، ’اگر تم واقعی مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اور میرے سائے میں پناہ لو۔ اگر تم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جھاڑی سے آگ نکل کر لبنان کے دیودار کے درختوں کو بھسم کر دے‘۔“
Judg UrduGeo 9:16  یوتام نے بات جاری رکھ کر کہا، ”اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا جب آپ نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ بنا لیا؟ کیا آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا آپ نے اُس پر شکرگزاری کا وہ اظہار کیا جس کے لائق وہ تھا؟
Judg UrduGeo 9:17  میرے باپ نے آپ کی خاطر جنگ کی۔ آپ کو مِدیانیوں سے بچانے کے لئے اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔
Judg UrduGeo 9:18  لیکن آج آپ جدعون کے گھرانے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے اُس کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر ذبح کر کے اُس کی لونڈی کے بیٹے ابی مَلِک کو سِکم کا بادشاہ بنا لیا ہے، اور یہ صرف اِس لئے کہ وہ آپ کا رشتے دار ہے۔
Judg UrduGeo 9:19  اب سنیں! اگر آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا ہے تو پھر اللہ کرے کہ ابی مَلِک آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو اور آپ اُس کے لئے۔
Judg UrduGeo 9:20  لیکن اگر ایسا نہیں تھا تو اللہ کرے کہ ابی مَلِک سے آگ نکل کر آپ سب کو بھسم کر دے جو سِکم اور بیت مِلّو میں رہتے ہیں! اور آگ آپ سے نکل کر ابی مَلِک کو بھی بھسم کر دے!“
Judg UrduGeo 9:21  یہ کہہ کر یوتام نے بھاگ کر بیر میں پناہ لی، کیونکہ وہ اپنے بھائی ابی مَلِک سے ڈرتا تھا۔
Judg UrduGeo 9:22  ابی مَلِک کی اسرائیل پر حکومت تین سال تک رہی۔
Judg UrduGeo 9:23  لیکن پھر اللہ نے ایک بُری روح بھیج دی جس نے ابی مَلِک اور سِکم کے باشندوں میں نااتفاقی پیدا کر دی۔ نتیجے میں سِکم کے لوگوں نے بغاوت کی۔
Judg UrduGeo 9:24  یوں اللہ نے اُسے اِس کی سزا دی کہ اُس نے اپنے بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ سِکم کے باشندوں کو بھی سزا ملی، کیونکہ اُنہوں نے اِس میں ابی مَلِک کی مدد کی تھی۔
Judg UrduGeo 9:25  اُس وقت سِکم کے لوگ ارد گرد کی چوٹیوں پر چڑھ کر ابی مَلِک کی تاک میں بیٹھ گئے۔ جو بھی وہاں سے گزرا اُسے اُنہوں نے لُوٹ لیا۔ اِس بات کی خبر ابی مَلِک تک پہنچ گئی۔
Judg UrduGeo 9:26  اُن دنوں میں ایک آدمی اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آیا جس کا نام جعل بن عبد تھا۔ سِکم کے لوگوں سے اُس کا اچھا خاصا تعلق بن گیا، اور وہ اُس پر اعتبار کرنے لگے۔
Judg UrduGeo 9:27  انگور کی فصل پک گئی تھی۔ لوگ شہر سے نکلے اور اپنے باغوں میں انگور توڑ کر اُن سے رس نکالنے لگے۔ پھر اُنہوں نے اپنے دیوتا کے مندر میں جشن منایا۔ جب وہ خوب کھا پی رہے تھے تو ابی مَلِک پر لعنت کرنے لگے۔
Judg UrduGeo 9:28  جعل بن عبد نے کہا، ”سِکم کا ابی مَلِک کے ساتھ کیا واسطہ کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟ وہ تو صرف یرُبعل کا بیٹا ہے، جس کا نمائندہ زبول ہے۔ اُس کی خدمت مت کرنا بلکہ سِکم کے بانی حمور کے لوگوں کی! ہم ابی مَلِک کی خدمت کیوں کریں؟
Judg UrduGeo 9:29  کاش شہر کا انتظام میرے ہاتھ میں ہوتا! پھر مَیں ابی مَلِک کو جلد ہی نکال دیتا۔ مَیں اُسے چیلنج دیتا کہ آؤ، اپنے فوجیوں کو جمع کر کے ہم سے لڑو!“
Judg UrduGeo 9:30  جعل بن عبد کی بات سن کر سِکم کا سردار زبول بڑے غصے میں آ گیا۔
Judg UrduGeo 9:31  اپنے قاصدوں کی معرفت اُس نے ابی مَلِک کو چپکے سے اطلاع دی، ”جعل بن عبد اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آ گیا ہے جہاں وہ پورے شہر کو آپ کے خلاف کھڑے ہو جانے کے لئے اُکسا رہا ہے۔
Judg UrduGeo 9:32  اب ایسا کریں کہ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت اِدھر آئیں اور کھیتوں میں تاک میں رہیں۔
Judg UrduGeo 9:33  صبح سویرے جب سورج طلوع ہو گا تو شہر پر حملہ کریں۔ جب جعل اپنے آدمیوں کے ساتھ آپ کے خلاف لڑنے آئے گا تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ مناسب سمجھتے ہیں۔“
Judg UrduGeo 9:34  یہ سن کر ابی مَلِک رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت روانہ ہوا۔ اُس نے اُنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جو سِکم کو گھیر کر تاک میں بیٹھ گئے۔
Judg UrduGeo 9:35  صبح کے وقت جب جعل گھر سے نکل کر شہر کے دروازے میں کھڑا ہوا تو ابی مَلِک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔
Judg UrduGeo 9:36  اُنہیں دیکھ کر جعل نے زبول سے کہا، ”دیکھو، لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے اُتر رہے ہیں!“ زبول نے جواب دیا، ”نہیں، نہیں، جو آپ کو آدمی لگ رہے ہیں وہ صرف پہاڑوں کے سائے ہیں۔“
Judg UrduGeo 9:37  لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“
Judg UrduGeo 9:38  پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“
Judg UrduGeo 9:39  تب جعل سِکم کے مردوں کے ساتھ شہر سے نکلا اور ابی مَلِک سے لڑنے لگا۔
Judg UrduGeo 9:40  لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔
Judg UrduGeo 9:41  پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔
Judg UrduGeo 9:42  اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی
Judg UrduGeo 9:43  تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
Judg UrduGeo 9:44  تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔
Judg UrduGeo 9:45  پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔
Judg UrduGeo 9:46  جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔
Judg UrduGeo 9:48  تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“
Judg UrduGeo 9:49  فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔
Judg UrduGeo 9:50  وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔
Judg UrduGeo 9:51  لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔
Judg UrduGeo 9:52  ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگا
Judg UrduGeo 9:53  تو ایک عورت نے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس کے سر پر پھینک دیا، اور اُس کی کھوپڑی پھٹ گئی۔
Judg UrduGeo 9:54  جلدی سے ابی مَلِک نے اپنے سلاح بردار کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اپنی تلوار کھینچ کر مجھے مار دو! ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک عورت نے مجھے مار ڈالا۔“ چنانچہ نوجوان نے اپنی تلوار اُس کے بدن میں سے گزار دی اور وہ مر گیا۔
Judg UrduGeo 9:55  جب فوجیوں نے دیکھا کہ ابی مَلِک مر گیا ہے تو وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔
Judg UrduGeo 9:56  یوں اللہ نے ابی مَلِک کو اُس بدی کا بدلہ دیا جو اُس نے اپنے 70 بھائیوں کو قتل کر کے اپنے باپ کے خلاف کی تھی۔
Judg UrduGeo 9:57  اور اللہ نے سِکم کے باشندوں کو بھی اُن کی شریر حرکتوں کی مناسب سزا دی۔ یوتام بن یرُبعل کی لعنت پوری ہوئی۔
Chapter 10
Judg UrduGeo 10:1  ابی مَلِک کی موت کے بعد تولع بن فُوّہ بن دودو اسرائیل کو بچانے کے لئے اُٹھا۔ وہ اِشکار کے قبیلے سے تھا اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر سمیر میں رہائش پذیر تھا۔
Judg UrduGeo 10:2  تولع 23 سال اسرائیل کا قاضی رہا۔ پھر وہ فوت ہوا اور سمیر میں دفنایا گیا۔
Judg UrduGeo 10:3  اُس کے بعد جِلعاد کا رہنے والا یائیر قاضی بن گیا۔ اُس نے 22 سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔
Judg UrduGeo 10:4  یائیر کے 30 بیٹے تھے۔ ہر بیٹے کا ایک ایک گدھا اور جِلعاد میں ایک ایک آبادی تھی۔ آج تک اِن کا نام ’حووت یائیر‘ یعنی یائیر کی بستیاں ہے۔
Judg UrduGeo 10:5  جب یائیر انتقال کر گیا تو اُسے قامون میں دفنایا گیا۔
Judg UrduGeo 10:6  یائیر کی موت کے بعد اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ وہ کئی دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے جن میں بعل دیوتا، عستارات دیوی اور شام، صیدا، موآب، عمونیوں اور فلستیوں کے دیوتا شامل تھے۔ یوں وہ رب کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز آئے۔
Judg UrduGeo 10:7  تب اُس کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں فلستیوں اور عمونیوں کے حوالے کر دیا۔
Judg UrduGeo 10:8  اُسی سال کے دوران اِن قوموں نے جِلعاد میں اسرائیلیوں کے اُس علاقے پر قبضہ کیا جس میں پرانے زمانے میں اموری آباد تھے اور جو دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ فلستی اور عمونی 18 سال تک اسرائیلیوں کو کچلتے اور دباتے رہے۔
Judg UrduGeo 10:9  نہ صرف یہ بلکہ عمونیوں نے دریائے یردن کو پار کر کے یہوداہ، بن یمین اور افرائیم کے قبیلوں پر بھی حملہ کیا۔ جب اسرائیلی بڑی مصیبت میں تھے
Judg UrduGeo 10:10  تو آخرکار اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا اور اقرار کیا، ”ہم نے تیرا گناہ کیا ہے۔ اپنے خدا کو ترک کر کے ہم نے بعل کے بُتوں کی پوجا کی ہے۔“
Judg UrduGeo 10:11  رب نے جواب میں کہا، ”جب مصری، اموری، عمونی، فلستی،
Judg UrduGeo 10:12  صیدانی، عمالیقی اور ماعونی تم پر ظلم کرتے تھے اور تم مدد کے لئے مجھے پکارنے لگے تو کیا مَیں نے تمہیں نہ بچایا؟
Judg UrduGeo 10:13  اِس کے باوجود تم بار بار مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کرتے رہے ہو۔ اِس لئے اب سے مَیں تمہاری مدد نہیں کروں گا۔
Judg UrduGeo 10:14  جاؤ، اُن دیوتاؤں کے سامنے چیختے چلّاتے رہو جنہیں تم نے چن لیا ہے! وہی تمہیں مصیبت سے نکالیں۔“
Judg UrduGeo 10:15  لیکن اسرائیلیوں نے رب سے فریاد کی، ”ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ جو کچھ بھی تُو مناسب سمجھتا ہے وہ ہمارے ساتھ کر۔ لیکن تُو ہی ہمیں آج بچا۔“
Judg UrduGeo 10:16  وہ اجنبی معبودوں کو اپنے بیچ میں سے نکال کر رب کی دوبارہ خدمت کرنے لگے۔ تب وہ اسرائیل کا دُکھ برداشت نہ کر سکا۔
Judg UrduGeo 10:17  اُن دنوں میں عمونی اپنے فوجیوں کو جمع کر کے جِلعاد میں خیمہ زن ہوئے۔ جواب میں اسرائیلی بھی جمع ہوئے اور مِصفاہ میں اپنے خیمے لگائے۔
Judg UrduGeo 10:18  جِلعاد کے راہنماؤں نے اعلان کیا، ”ہمیں ایسے آدمی کی ضرورت ہے جو ہمارے آگے چل کر عمونیوں پر حملہ کرے۔ جو کوئی ایسا کرے وہ جِلعاد کے تمام باشندوں کا سردار بنے گا۔“
Chapter 11
Judg UrduGeo 11:1  اُس وقت جِلعاد میں ایک زبردست سورما بنام اِفتاح تھا۔ باپ کا نام جِلعاد تھا جبکہ ماں کسبی تھی۔
Judg UrduGeo 11:2  لیکن باپ کی بیوی کے بیٹے بھی تھے۔ جب بالغ ہوئے تو اُنہوں نے اِفتاح سے کہا، ”ہم میراث تیرے ساتھ نہیں بانٹیں گے، کیونکہ تُو ہمارا سگا بھائی نہیں ہے۔“ اُنہوں نے اُسے بھگا دیا،
Judg UrduGeo 11:3  اور وہ وہاں سے ہجرت کر کے ملکِ طوب میں جا بسا۔ وہاں کچھ آوارہ لوگ اُس کے پیچھے ہو لئے جو اُس کے ساتھ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے رہے۔
Judg UrduGeo 11:4  جب کچھ دیر کے بعد عمونی فوج اسرائیل سے لڑنے آئی
Judg UrduGeo 11:5  تو جِلعاد کے بزرگ اِفتاح کو واپس لانے کے لئے ملکِ طوب میں آئے۔
Judg UrduGeo 11:6  اُنہوں نے گزارش کی، ”آئیں، عمونیوں سے لڑنے میں ہماری راہنمائی کریں۔“
Judg UrduGeo 11:7  لیکن اِفتاح نے اعتراض کیا، ”آپ اِس وقت میرے پاس کیوں آئے ہیں جب مصیبت میں ہیں؟ آپ ہی نے مجھ سے نفرت کر کے مجھے باپ کے گھر سے نکال دیا تھا۔“
Judg UrduGeo 11:8  بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم اِس لئے آپ کے پاس واپس آئے ہیں کہ آپ عمونیوں کے ساتھ جنگ میں ہماری مدد کریں۔ اگر آپ ایسا کریں تو ہم آپ کو پورے جِلعاد کا حکمران بنا لیں گے۔“
Judg UrduGeo 11:9  اِفتاح نے پوچھا، ”اگر مَیں آپ کے ساتھ عمونیوں کے خلاف لڑوں اور رب مجھے اُن پر فتح دے تو کیا آپ واقعی مجھے اپنا حکمران بنا لیں گے؟“
Judg UrduGeo 11:10  اُنہوں نے جواب دیا، ”رب ہمارا گواہ ہے! وہی ہمیں سزا دے اگر ہم اپنا وعدہ پورا نہ کریں۔“
Judg UrduGeo 11:11  یہ سن کر اِفتاح جِلعاد کے بزرگوں کے ساتھ مِصفاہ گیا۔ وہاں لوگوں نے اُسے اپنا سردار اور فوج کا کمانڈر بنا لیا۔ مِصفاہ میں اُس نے رب کے حضور وہ تمام باتیں دہرائیں جن کا فیصلہ اُس نے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا۔
Judg UrduGeo 11:12  پھر اِفتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیج کر پوچھا، ”ہمارا آپ سے کیا واسطہ کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“
Judg UrduGeo 11:13  بادشاہ نے جواب دیا، ”جب اسرائیلی مصر سے نکلے تو اُنہوں نے ارنون، یبوق اور یردن کے دریاؤں کے درمیان کا علاقہ مجھ سے چھین لیا۔ اب اُسے جھگڑا کئے بغیر مجھے واپس کر دو۔“
Judg UrduGeo 11:14  پھر اِفتاح نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ عمونی بادشاہ کے پاس بھیج کر
Judg UrduGeo 11:15  کہا، ”اسرائیل نے نہ تو موآبیوں سے اور نہ عمونیوں سے زمین چھینی۔
Judg UrduGeo 11:16  حقیقت یہ ہے کہ جب ہماری قوم مصر سے نکلی تو وہ ریگستان میں سے گزر کر بحرِ قُلزم اور وہاں سے ہو کر قادس پہنچ گئی۔
Judg UrduGeo 11:17  قادس سے اُنہوں نے ادوم کے بادشاہ کے پاس قاصد بھیج کر گزارش کی، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔‘ لیکن اُس نے انکار کیا۔ پھر اسرائیلیوں نے موآب کے بادشاہ سے درخواست کی، لیکن اُس نے بھی اپنے ملک میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اِس پر ہماری قوم کچھ دیر کے لئے قادس میں رہی۔
Judg UrduGeo 11:18  آخرکار وہ ریگستان میں واپس جا کر ادوم اور موآب کے جنوب میں چلتے چلتے موآب کے مشرقی کنارے پر پہنچی، وہاں جہاں دریائے ارنون اُس کی سرحد ہے۔ لیکن وہ موآب کے علاقے میں داخل نہ ہوئے بلکہ دریا کے مشرق میں خیمہ زن ہوئے۔
Judg UrduGeo 11:19  وہاں سے اسرائیلیوں نے حسبون کے رہنے والے اموری بادشاہ سیحون کو پیغام بھجوایا، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں تاکہ ہم اپنے ملک میں داخل ہو سکیں۔‘
Judg UrduGeo 11:20  لیکن سیحون کو شک ہوا۔ اُسے یقین نہیں تھا کہ وہ ملک میں سے گزر کر آگے بڑھیں گے۔ اُس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اپنے فوجیوں کو جمع کر کے یہض شہر میں خیمہ زن ہوا اور اسرائیلیوں کے ساتھ لڑنے لگا۔
Judg UrduGeo 11:21  لیکن رب اسرائیل کے خدا نے سیحون اور اُس کے تمام فوجیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا۔ اُنہوں نے اُنہیں شکست دے کر اموریوں کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا۔
Judg UrduGeo 11:22  یہ تمام علاقہ جنوب میں دریائے ارنون سے لے کر شمال میں دریائے یبوق تک اور مشرق کے ریگستان سے لے کر مغرب میں دریائے یردن تک ہمارے قبضے میں آ گیا۔
Judg UrduGeo 11:23  دیکھیں، رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کے آگے آگے اموریوں کو نکال دیا ہے۔ تو پھر آپ کا اِس ملک پر قبضہ کرنے کا کیا حق ہے؟
Judg UrduGeo 11:24  آپ بھی سمجھتے ہیں کہ جسے آپ کے دیوتا کموس نے آپ کے آگے سے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا آپ کا حق ہے۔ اِسی طرح جسے رب ہمارے خدا نے ہمارے آگے آگے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا حق ہمارا ہے۔
Judg UrduGeo 11:25  کیا آپ اپنے آپ کو موآبی بادشاہ بلق بن صفور سے بہتر سمجھتے ہیں؟ اُس نے تو اسرائیل سے لڑنے بلکہ جھگڑنے تک کی ہمت نہ کی۔
Judg UrduGeo 11:26  اب اسرائیلی 300 سال سے حسبون اور عروعیر کے شہروں میں اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت آباد ہیں اور اِسی طرح دریائے ارنون کے کنارے پر کے شہروں میں۔ آپ نے اِس دوران اِن جگہوں پر قبضہ کیوں نہ کیا؟
Judg UrduGeo 11:27  چنانچہ مَیں نے آپ سے غلط سلوک نہیں کیا بلکہ آپ ہی میرے ساتھ غلط سلوک کر رہے ہیں۔ کیونکہ مجھ سے جنگ چھیڑنا غلط ہے۔ رب جو منصف ہے وہی آج اسرائیل اور عمون کے جھگڑے کا فیصلہ کرے!“
Judg UrduGeo 11:28  لیکن عمونی بادشاہ نے اِفتاح کے پیغام پر دھیان نہ دیا۔
Judg UrduGeo 11:29  پھر رب کا روح اِفتاح پر نازل ہوا، اور وہ جِلعاد اور منسّی میں سے گزر گیا، پھر جِلعاد کے مِصفاہ کے پاس واپس آیا۔ وہاں سے وہ اپنی فوج لے کر عمونیوں سے لڑنے نکلا۔
Judg UrduGeo 11:30  پہلے اُس نے رب کے سامنے قَسم کھائی، ”اگر تُو مجھے عمونیوں پر فتح دے
Judg UrduGeo 11:31  اور مَیں صحیح سلامت لوٹوں تو جو کچھ بھی پہلے میرے گھر کے دروازے سے نکل کر مجھ سے ملے وہ تیرے لئے مخصوص کیا جائے گا۔ مَیں اُسے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کروں گا۔“
Judg UrduGeo 11:32  پھر اِفتاح عمونیوں سے لڑنے گیا، اور رب نے اُسے اُن پر فتح دی۔
Judg UrduGeo 11:33  اِفتاح نے عروعیر میں دشمن کو شکست دی اور اِسی طرح مِنّیت اور ابیل کرامیم تک مزید بیس شہروں پر قبضہ کر لیا۔ یوں اسرائیل نے عمون کو زیر کر دیا۔
Judg UrduGeo 11:34  اِس کے بعد اِفتاح مِصفاہ واپس چلا گیا۔ وہ ابھی گھر کے قریب تھا کہ اُس کی اکلوتی بیٹی دف بجاتی اور ناچتی ہوئی گھر سے نکل آئی۔ اِفتاح کا کوئی اَور بیٹا یا بیٹی نہیں تھی۔
Judg UrduGeo 11:35  اپنی بیٹی کو دیکھ کر وہ رنج کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھا، ”ہائے میری بیٹی! تُو نے مجھے خاک میں دبا کر تباہ کر دیا ہے، کیونکہ مَیں نے رب کے سامنے ایسی قَسم کھائی ہے جو بدلی نہیں جا سکتی۔“
Judg UrduGeo 11:36  بیٹی نے کہا، ”ابو، آپ نے قَسم کھا کر رب سے وعدہ کیا ہے، اِس لئے لازم ہے کہ میرے ساتھ وہ کچھ کریں جس کی قَسم آپ نے کھائی ہے۔ آخر اُسی نے آپ کو دشمن سے بدلہ لینے کی کامیابی بخش دی ہے۔
Judg UrduGeo 11:37  لیکن میری ایک گزارش ہے۔ مجھے دو ماہ کی مہلت دیں تاکہ مَیں اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں جا کر اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کروں۔“
Judg UrduGeo 11:38  اِفتاح نے اجازت دی۔ پھر بیٹی دو ماہ کے لئے اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں چلی گئی اور اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کیا۔
Judg UrduGeo 11:39  پھر وہ اپنے باپ کے پاس واپس آئی، اور اُس نے اپنی قَسم کا وعدہ پورا کیا۔ بیٹی غیرشادی شدہ تھی۔ اُس وقت سے اسرائیل میں دستور رائج ہے
Judg UrduGeo 11:40  کہ اسرائیل کی جوان عورتیں سالانہ چار دن کے لئے اپنے گھروں سے نکل کر اِفتاح کی بیٹی کی یاد میں جشن مناتی ہیں۔
Chapter 12
Judg UrduGeo 12:1  عمونیوں پر فتح کے بعد افرائیم کے قبیلے کے آدمی جمع ہوئے اور دریائے یردن کو پار کر کے اِفتاح کے پاس آئے جو صفون میں تھا۔ اُنہوں نے شکایت کی، ”آپ کیوں ہمیں بُلائے بغیر عمونیوں سے لڑنے گئے؟ اب ہم آپ کو آپ کے گھر سمیت جلا دیں گے!“
Judg UrduGeo 12:2  اِفتاح نے اعتراض کیا، ”جب میری اور میری قوم کا عمونیوں کے ساتھ سخت جھگڑا چھڑ گیا تو مَیں نے آپ کو بُلایا، لیکن آپ نے مجھے اُن کے ہاتھ سے نہ بچایا۔
Judg UrduGeo 12:3  جب مَیں نے دیکھا کہ آپ مدد نہیں کریں گے تو اپنی جان خطرے میں ڈال کر آپ کے بغیر ہی عمونیوں سے لڑنے گیا۔ اور رب نے مجھے اُن پر فتح بخشی۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کیوں میرے پاس آ کر مجھ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟“
Judg UrduGeo 12:4  افرائیمیوں نے جواب دیا، ”تم جو جِلعاد میں رہتے ہو بس افرائیم اور منسّی کے قبیلوں سے نکلے ہوئے بھگوڑے ہو۔“ تب اِفتاح نے جِلعاد کے مردوں کو جمع کیا اور افرائیمیوں سے لڑ کر اُنہیں شکست دی۔
Judg UrduGeo 12:5  پھر جِلعادیوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر لیا۔ جب کوئی گزرنا چاہتا تو وہ پوچھتے، ”کیا آپ افرائیمی ہیں؟“ اگر وہ انکار کرتا
Judg UrduGeo 12:6  تو جِلعاد کے مرد کہتے، ”تو پھر لفظ ’شبولیت‘ بولیں۔“ اگر وہ افرائیمی ہوتا تو اِس کے بجائے ”سبولیت“ کہتا۔ پھر جِلعادی اُسے پکڑ کر وہیں مار ڈالتے۔ اُس وقت کُل 42,000 افرائیمی ہلاک ہوئے۔
Judg UrduGeo 12:7  اِفتاح نے چھ سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔ جب فوت ہوا تو اُسے جِلعاد کے کسی شہر میں دفنایا گیا۔
Judg UrduGeo 12:8  اِفتاح کے بعد اِبضان اسرائیل کا قاضی بنا۔ وہ بیت لحم میں آباد تھا،
Judg UrduGeo 12:9  اور اُس کے 30 بیٹے اور 30 بیٹیاں تھیں۔ اُس کی تمام بیٹیاں شادی شدہ تھیں اور اِس وجہ سے باپ کے گھر میں نہیں رہتی تھیں۔ لیکن اُسے 30 بیٹوں کے لئے بیویاں مل گئی تھیں، اور سب اُس کے گھر میں رہتے تھے۔ اِبضان نے سات سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔
Judg UrduGeo 12:10  پھر وہ انتقال کر گیا اور بیت لحم میں دفنایا گیا۔
Judg UrduGeo 12:11  اُس کے بعد ایلون قاضی بنا۔ وہ زبولون کے قبیلے سے تھا اور 10 سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کرتا رہا۔
Judg UrduGeo 12:12  جب وہ کوچ کر گیا تو اُسے زبولون کے ایالون میں دفن کیا گیا۔
Judg UrduGeo 12:13  پھر عبدون بن ہِلیل قاضی بنا۔ وہ شہر فِرعاتون کا تھا۔
Judg UrduGeo 12:14  اُس کے 40 بیٹے اور 30 پوتے تھے جو 70 گدھوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ عبدون نے آٹھ سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔
Judg UrduGeo 12:15  پھر وہ بھی جاں بحق ہو گیا، اور اُسے عمالیقیوں کے پہاڑی علاقے کے شہر فِرعاتون میں دفنایا گیا، جو اُس وقت افرائیم کا حصہ تھا۔
Chapter 13
Judg UrduGeo 13:1  پھر اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اِس لئے اُس نے اُنہیں فلستیوں کے حوالے کر دیا جو اُنہیں 40 سال دباتے رہے۔
Judg UrduGeo 13:2  اُس وقت ایک آدمی صُرعہ شہر میں رہتا تھا جس کا نام منوحہ تھا۔ دان کے قبیلے کا یہ آدمی بےاولاد تھا، کیونکہ اُس کی بیوی بانجھ تھی۔
Judg UrduGeo 13:3  ایک دن رب کا فرشتہ منوحہ کی بیوی پر ظاہر ہوا اور کہا، ”گو تجھ سے بچے پیدا نہیں ہو سکتے، اب تُو حاملہ ہو گی، اور تیرے بیٹا پیدا ہو گا۔
Judg UrduGeo 13:4  مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز مت پینا، نہ کوئی ناپاک چیز کھانا۔
Judg UrduGeo 13:5  کیونکہ جو بیٹا پیدا ہو گا وہ پیدائش سے ہی اللہ کے لئے مخصوص ہو گا۔ لازم ہے کہ اُس کے بال کبھی نہ کاٹے جائیں۔ یہی بچہ اسرائیل کو فلستیوں سے بچانے لگے گا۔“
Judg UrduGeo 13:6  بیوی اپنے شوہر منوحہ کے پاس گئی اور اُسے سب کچھ بتایا، ”اللہ کا ایک بندہ میرے پاس آیا۔ وہ اللہ کا فرشتہ لگ رہا تھا، یہاں تک کہ مَیں سخت گھبرا گئی۔ مَیں نے اُس سے نہ پوچھا کہ وہ کہاں سے ہے، اور خود اُس نے مجھے اپنا نام نہ بتایا۔
Judg UrduGeo 13:7  لیکن اُس نے مجھے بتایا، ’تُو حاملہ ہو گی، اور تیرے بیٹا پیدا ہو گا۔ اب مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز مت پینا، نہ کوئی ناپاک چیز کھانا۔ کیونکہ بیٹا پیدائش سے ہی موت تک اللہ کے لئے مخصوص ہو گا‘۔“
Judg UrduGeo 13:8  یہ سن کر منوحہ نے رب سے دعا کی، ”اے رب، براہِ کرم مردِ خدا کو دوبارہ ہمارے پاس بھیج تاکہ وہ ہمیں سکھائے کہ ہم اُس بیٹے کے ساتھ کیا کریں جو پیدا ہونے والا ہے۔“
Judg UrduGeo 13:9  اللہ نے اُس کی سنی اور اپنے فرشتے کو دوبارہ اُس کی بیوی کے پاس بھیج دیا۔ اُس وقت وہ شوہر کے بغیر کھیت میں تھی۔
Judg UrduGeo 13:10  فرشتے کو دیکھ کر وہ جلدی سے منوحہ کے پاس آئی اور اُسے اطلاع دی، ”جو آدمی پچھلے دنوں میں میرے پاس آیا وہ دوبارہ مجھ پر ظاہر ہوا ہے!“
Judg UrduGeo 13:11  منوحہ اُٹھ کر اپنی بیوی کے پیچھے پیچھے فرشتے کے پاس آیا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا آپ وہی آدمی ہیں جس نے پچھلے دنوں میں میری بیوی سے بات کی تھی؟“ فرشتے نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی تھا۔“
Judg UrduGeo 13:12  پھر منوحہ نے سوال کیا، ”جب آپ کی پیش گوئی پوری ہو جائے گی تو ہمیں بیٹے کے طرزِ زندگی اور سلوک کے سلسلے میں کن کن باتوں کا خیال کرنا ہے؟“
Judg UrduGeo 13:13  رب کے فرشتے نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ تیری بیوی اُن تمام چیزوں سے پرہیز کرے جن کا ذکر مَیں نے کیا۔
Judg UrduGeo 13:14  وہ انگور کی کوئی بھی پیداوار نہ کھائے۔ نہ وہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز پیئے۔ ناپاک چیزیں کھانا بھی منع ہے۔ وہ میری ہر ہدایت پر عمل کرے۔“
Judg UrduGeo 13:15  منوحہ نے رب کے فرشتے سے گزارش کی، ”مہربانی کر کے تھوڑی دیر ہمارے پاس ٹھہریں تاکہ ہم بکری کا بچہ ذبح کر کے آپ کے لئے کھانا تیار کر سکیں۔“
Judg UrduGeo 13:16  اب تک منوحہ نے یہ بات نہیں پہچانی تھی کہ مہمان اصل میں رب کا فرشتہ ہے۔ فرشتے نے جواب دیا، ”خواہ تُو مجھے روکے بھی مَیں کچھ نہیں کھاؤں گا۔ لیکن اگر تُو کچھ کرنا چاہے تو بکری کا بچہ رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کر۔“
Judg UrduGeo 13:17  منوحہ نے اُس سے پوچھا، ”آپ کا کیا نام ہے؟ کیونکہ جب آپ کی یہ باتیں پوری ہو جائیں گی تو ہم آپ کی عزت کرنا چاہیں گے۔“
Judg UrduGeo 13:18  فرشتے نے سوال کیا، ”تُو میرا نام کیوں جاننا چاہتا ہے؟ وہ تو تیری سمجھ سے باہر ہے۔“
Judg UrduGeo 13:19  پھر منوحہ نے ایک بڑے پتھر پر رب کو بکری کا بچہ اور غلہ کی نذر پیش کی۔ تب رب نے منوحہ اور اُس کی بیوی کے دیکھتے دیکھتے ایک حیرت انگیز کام کیا۔
Judg UrduGeo 13:20  جب آگ کے شعلے آسمان کی طرف بلند ہوئے تو رب کا فرشتہ شعلے میں سے اوپر چڑھ کر اوجھل ہو گیا۔ منوحہ اور اُس کی بیوی منہ کے بل گر گئے۔
Judg UrduGeo 13:21  جب رب کا فرشتہ دوبارہ منوحہ اور اُس کی بیوی پر ظاہر نہ ہوا تو منوحہ کو سمجھ آئی کہ رب کا فرشتہ ہی تھا۔
Judg UrduGeo 13:22  وہ پکار اُٹھا، ”ہائے، ہم مر جائیں گے، کیونکہ ہم نے اللہ کو دیکھا ہے!“
Judg UrduGeo 13:23  لیکن اُس کی بیوی نے اعتراض کیا، ”اگر رب ہمیں مار ڈالنا چاہتا تو وہ ہماری قربانی قبول نہ کرتا۔ پھر نہ وہ ہم پر یہ سب کچھ ظاہر کرتا، نہ ہمیں ایسی باتیں بتاتا۔“
Judg UrduGeo 13:24  کچھ دیر کے بعد منوحہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ بیوی نے اُس کا نام سمسون رکھا۔ بچہ بڑا ہوتا گیا، اور رب نے اُسے برکت دی۔
Judg UrduGeo 13:25  اللہ کا روح پہلی بار محنے دان میں جو صُرعہ اور اِستال کے درمیان ہے اُس پر نازل ہوا۔
Chapter 14
Judg UrduGeo 14:1  ایک دن سمسون تِمنت میں فلستیوں کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔ وہاں اُس نے ایک فلستی عورت دیکھی جو اُسے پسند آئی۔
Judg UrduGeo 14:2  اپنے گھر لوٹ کر اُس نے اپنے والدین کو بتایا، ”مجھے تِمنت کی ایک فلستی عورت پسند آئی ہے۔ اُس کے ساتھ میرا رشتہ باندھنے کی کوشش کریں۔“
Judg UrduGeo 14:3  اُس کے والدین نے جواب دیا، ”کیا آپ کے رشتے داروں اور قوم میں کوئی قابلِ قبول عورت نہیں ہے؟ آپ کو نامختون اور بےدین فلستیوں کے پاس جا کر اُن میں سے کوئی عورت ڈھونڈنے کی کیا ضرورت تھی؟“ لیکن سمسون بضد رہا، ”اُسی کے ساتھ میری شادی کرائیں! وہی مجھے ٹھیک لگتی ہے۔“
Judg UrduGeo 14:4  اُس کے ماں باپ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ سب کچھ رب کی طرف سے ہے جو فلستیوں سے لڑنے کا موقع تلاش کر رہا تھا۔ کیونکہ اُس وقت فلستی اسرائیل پر حکومت کر رہے تھے۔
Judg UrduGeo 14:5  چنانچہ سمسون اپنے ماں باپ سمیت تِمنت کے لئے روانہ ہوا۔ جب وہ تِمنت کے انگور کے باغوں کے قریب پہنچے تو سمسون اپنے ماں باپ سے الگ ہو گیا۔ اچانک ایک جوان شیرببر دہاڑتا ہوا اُس پر ٹوٹ پڑا۔
Judg UrduGeo 14:6  تب اللہ کا روح اِتنے زور سے سمسون پر نازل ہوا کہ اُس نے اپنے ہاتھوں سے شیر کو یوں پھاڑ ڈالا، جس طرح عام آدمی بکری کے چھوٹے بچے کو پھاڑ ڈالتا ہے۔ لیکن اُس نے اپنے والدین کو اِس کے بارے میں کچھ نہ بتایا۔
Judg UrduGeo 14:7  آگے نکل کر وہ تِمنت پہنچ گیا۔ مذکورہ فلستی عورت سے بات ہوئی اور وہ اُسے ٹھیک لگی۔
Judg UrduGeo 14:8  کچھ دیر کے بعد وہ شادی کرنے کے لئے دوبارہ تِمنت گئے۔ شہر پہنچنے سے پہلے سمسون راستے سے ہٹ کر شیرببر کی لاش کو دیکھنے گیا۔ وہاں کیا دیکھتا ہے کہ شہد کی مکھیوں نے شیر کے پنجر میں اپنا چھتا بنا لیا ہے۔
Judg UrduGeo 14:9  سمسون نے اُس میں ہاتھ ڈال کر شہد کو نکال لیا اور اُسے کھاتے ہوئے چلا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس پہنچا تو اُس نے اُنہیں بھی کچھ دیا، مگر یہ نہ بتایا کہ کہاں سے مل گیا ہے۔
Judg UrduGeo 14:10  تِمنت پہنچ کر سمسون کا باپ دُلھن کے خاندان سے ملا جبکہ سمسون نے دُولھے کی حیثیت سے ایسی ضیافت کی جس طرح اُس زمانے میں دستور تھا۔
Judg UrduGeo 14:11  جب دُلھن کے گھر والوں کو پتا چلا کہ سمسون تِمنت پہنچ گیا ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس 30 جوان آدمی بھیج دیئے کہ اُس کے ساتھ خوشی منائیں۔
Judg UrduGeo 14:12  سمسون نے اُن سے کہا، ”مَیں آپ سے پہیلی پوچھتا ہوں۔ اگر آپ ضیافت کے سات دنوں کے دوران اِس کا حل بتا سکیں تو مَیں آپ کو کتان کے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دے دوں گا۔
Judg UrduGeo 14:13  لیکن اگر آپ مجھے اِس کا صحیح مطلب نہ بتا سکیں تو آپ کو مجھے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دینے پڑیں گے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اپنی پہیلی سنائیں۔“
Judg UrduGeo 14:14  سمسون نے کہا، ”کھانے والے میں سے کھانا نکلا اور زورآور میں سے مٹھاس۔“ تین دن گزر گئے۔ جوان پہیلی کا مطلب نہ بتا سکے۔
Judg UrduGeo 14:15  چوتھے دن اُنہوں نے دُلھن کے پاس جا کر اُسے دھمکی دی، ”اپنے شوہر کو ہمیں پہیلی کا مطلب بتانے پر اُکساؤ، ورنہ ہم تمہیں تمہارے خاندان سمیت جلا دیں گے۔ کیا تم لوگوں نے ہمیں صرف اِس لئے دعوت دی کہ ہمیں لُوٹ لو؟“
Judg UrduGeo 14:16  دُلھن سمسون کے پاس گئی اور آنسو بہا بہا کر کہنے لگی، ”تُو مجھے پیار نہیں کرتا! حقیقت میں تُو مجھ سے نفرت کرتا ہے۔ تُو نے میری قوم کے لوگوں سے پہیلی پوچھی ہے لیکن مجھے اِس کا مطلب نہیں بتایا۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے ماں باپ کو بھی اِس کا مطلب نہیں بتایا تو تجھے کیوں بتاؤں؟“
Judg UrduGeo 14:17  ضیافت کے پورے ہفتے کے دوران دُلھن اُس کے سامنے روتی رہی۔ ساتویں دن سمسون دُلھن کی التجاؤں سے اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس نے اُسے پہیلی کا حل بتا دیا۔ تب دُلھن نے پُھرتی سے سب کچھ فلستیوں کو سنا دیا۔
Judg UrduGeo 14:18  سورج کے غروب ہونے سے پہلے پہلے شہر کے مردوں نے سمسون کو پہیلی کا مطلب بتایا، ”کیا کوئی چیز شہد سے زیادہ میٹھی اور شیرببر سے زیادہ زورآور ہوتی ہے؟“ سمسون نے یہ سن کر کہا، ”آپ نے میری جوان گائے لے کر ہل چلایا ہے، ورنہ آپ کبھی بھی پہیلی کا حل نہ نکال سکتے۔“
Judg UrduGeo 14:19  پھر رب کا روح اُس پر نازل ہوا۔ اُس نے اسقلون شہر میں جا کر 30 فلستیوں کو مار ڈالا اور اُن کے لباس لے کر اُن آدمیوں کو دے دیئے جنہوں نے اُسے پہیلی کا مطلب بتا دیا تھا۔ اِس کے بعد وہ بڑے غصے میں اپنے ماں باپ کے گھر چلا گیا۔
Judg UrduGeo 14:20  لیکن اُس کی بیوی کی شادی سمسون کے شہ بالے سے کرائی گئی جو 30 جوان فلستیوں میں سے ایک تھا۔
Chapter 15
Judg UrduGeo 15:1  کچھ دن گزر گئے۔ جب گندم کی کٹائی ہونے لگی تو سمسون بکری کا بچہ اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ سُسر کے گھر پہنچ کر اُس نے بیوی کے کمرے میں جانے کی درخواست کی۔ لیکن باپ نے انکار کیا۔
Judg UrduGeo 15:2  اُس نے کہا، ”یہ نہیں ہو سکتا! مَیں نے بیٹی کی شادی آپ کے شہ بالے سے کرا دی ہے۔ اصل میں مجھے یقین ہو گیا تھا کہ اب آپ اُس سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بات نہیں۔ اُس کی چھوٹی بہن سے شادی کر لیں۔ وہ زیادہ خوب صورت ہے۔“
Judg UrduGeo 15:3  سمسون بولا، ”اِس دفعہ مَیں فلستیوں سے خوب بدلہ لوں گا، اور کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ مَیں حق پر نہیں ہوں۔“
Judg UrduGeo 15:4  وہاں سے نکل کر اُس نے 300 لومڑیوں کو پکڑ لیا۔ دو دو کی دُموں کو باندھ کر اُس نے ہر جوڑے کی دُموں کے ساتھ مشعل لگا دی
Judg UrduGeo 15:5  اور پھر مشعلوں کو جلا کر لومڑیوں کو فلستیوں کے اناج کے کھیتوں میں بھگا دیا۔ کھیتوں میں پڑے پُولے اُس اناج سمیت بھسم ہوئے جو اب تک کاٹا نہیں گیا تھا۔ انگور اور زیتون کے باغ بھی تباہ ہو گئے۔
Judg UrduGeo 15:6  فلستیوں نے دریافت کیا کہ یہ کس کا کام ہے۔ پتا چلا کہ سمسون نے یہ سب کچھ کیا ہے، اور کہ وجہ یہ ہے کہ تِمنت میں اُس کے سُسر نے اُس کی بیوی کو اُس سے چھین کر اُس کے شہ بالے کو دے دیا ہے۔ یہ سن کر فلستی تِمنت گئے اور سمسون کے سُسر کو اُس کی بیٹی سمیت پکڑ کر جلا دیا۔
Judg UrduGeo 15:7  تب سمسون نے اُن سے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے! جب تک مَیں نے پورا بدلہ نہ لیا مَیں نہیں رُکوں گا۔“
Judg UrduGeo 15:8  وہ اِتنے زور سے اُن پر ٹوٹ پڑا کہ بےشمار فلستی ہلاک ہوئے۔ پھر وہ اُس جگہ سے اُتر کر عیطام کی چٹان کے غار میں رہنے لگا۔
Judg UrduGeo 15:9  جواب میں فلستی فوج یہوداہ کے قبائلی علاقے میں داخل ہوئی۔ وہاں وہ لحی شہر کے پاس خیمہ زن ہوئے۔
Judg UrduGeo 15:10  یہوداہ کے باشندوں نے پوچھا، ”کیا وجہ ہے کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“ فلستیوں نے جواب دیا، ”ہم سمسون کو پکڑنے آئے ہیں تاکہ اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو اُس نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔“
Judg UrduGeo 15:11  تب یہوداہ کے 3,000 مرد عیطام پہاڑ کے غار کے پاس آئے اور سمسون سے کہا، ”یہ آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا؟ آپ کو تو پتا ہے کہ فلستی ہم پر حکومت کرتے ہیں۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اُن کے ساتھ صرف وہ کچھ کیا جو اُنہوں نے میرے ساتھ کیا تھا۔“
Judg UrduGeo 15:12  یہوداہ کے مرد بولے، ”ہم آپ کو باندھ کر فلستیوں کے حوالے کرنے آئے ہیں۔“ سمسون نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن قَسم کھائیں کہ آپ خود مجھے قتل نہیں کریں گے۔“
Judg UrduGeo 15:13  اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کو ہرگز قتل نہیں کریں گے بلکہ آپ کو صرف باندھ کر اُن کے حوالے کر دیں گے۔“ چنانچہ وہ اُسے دو تازہ تازہ رسّوں سے باندھ کر فلستیوں کے پاس لے گئے۔
Judg UrduGeo 15:14  سمسون ابھی لحی سے دُور تھا کہ فلستی نعرے لگاتے ہوئے اُس کی طرف دوڑے آئے۔ تب رب کا روح بڑے زور سے اُس پر نازل ہوا۔ اُس کے بازوؤں سے بندھے ہوئے رسّے سَن کے جلے ہوئے دھاگے جیسے کمزور ہو گئے، اور وہ پگھل کر ہاتھوں سے گر گئے۔
Judg UrduGeo 15:15  کہیں سے گدھے کا تازہ جبڑا پکڑ کر اُس نے اُس کے ذریعے ہزار افراد کو مار ڈالا۔
Judg UrduGeo 15:16  اُس وقت اُس نے نعرہ لگایا، ”گدھے کے جبڑے سے مَیں نے اُن کے ڈھیر لگائے ہیں! گدھے کے جبڑے سے مَیں نے ہزار مردوں کو مار ڈالا ہے!“
Judg UrduGeo 15:17  اِس کے بعد اُس نے گدھے کا یہ جبڑا پھینک دیا۔ اُس جگہ کا نام رامت لحی یعنی جبڑا پہاڑی پڑ گیا۔
Judg UrduGeo 15:18  سمسون کو وہاں بڑی پیاس لگی۔ اُس نے رب کو پکار کر کہا، ”تُو ہی نے اپنے خادم کے ہاتھ سے اسرائیل کو یہ بڑی نجات دلائی ہے۔ لیکن اب مَیں پیاس سے مر کر نامختون دشمن کے ہاتھ میں آ جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 15:19  تب اللہ نے لحی میں زمین کو چھیدا، اور گڑھے سے پانی پھوٹ نکلا۔ سمسون اُس کا پانی پی کر دوبارہ تازہ دم ہو گیا۔ یوں اُس چشمے کا نام عین ہقّورے یعنی پکارنے والے کا چشمہ پڑ گیا۔ آج بھی وہ لحی میں موجود ہے۔
Judg UrduGeo 15:20  فلستیوں کے دور میں سمسون 20 سال تک اسرائیل کا قاضی رہا۔
Chapter 16
Judg UrduGeo 16:1  ایک دن سمسون فلستی شہر غزہ میں آیا۔ وہاں وہ ایک کسبی کو دیکھ کر اُس کے گھر میں داخل ہوا۔
Judg UrduGeo 16:2  جب شہر کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ سمسون شہر میں ہے تو اُنہوں نے کسبی کے گھر کو گھیر لیا۔ ساتھ ساتھ وہ رات کے وقت شہر کے دروازے پر تاک میں رہے۔ فیصلہ یہ ہوا، ”رات کے وقت ہم کچھ نہیں کریں گے، جب پَو پھٹے گی تب اُسے مار ڈالیں گے۔“
Judg UrduGeo 16:3  سمسون اب تک کسبی کے گھر میں سو رہا تھا۔ لیکن آدھی رات کو وہ اُٹھ کر شہر کے دروازے کے پاس گیا اور دونوں کواڑوں کو کنڈے اور دروازے کے دونوں بازوؤں سمیت اُکھاڑ کر اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ یوں چلتے چلتے وہ سب کچھ اُس پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون کے مقابل ہے۔
Judg UrduGeo 16:4  کچھ دیر کے بعد سمسون ایک عورت کی محبت میں گرفتار ہو گیا جو وادیٔ سورق میں رہتی تھی۔ اُس کا نام دلیلہ تھا۔
Judg UrduGeo 16:5  یہ سن کر فلستی سردار اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”سمسون کو اُکسائیں کہ وہ آپ کو اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح اُس پر غالب آ کر اُسے یوں باندھ سکیں کہ وہ ہمارے قبضے میں رہے۔ اگر آپ یہ معلوم کر سکیں تو ہم میں سے ہر ایک آپ کو چاندی کے 1,100 سِکے دے گا۔“
Judg UrduGeo 16:6  چنانچہ دلیلہ نے سمسون سے سوال کیا، ”مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائیں۔ کیا آپ کو کسی ایسی چیز سے باندھا جا سکتا ہے جسے آپ توڑ نہیں سکتے؟“
Judg UrduGeo 16:7  سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے جانوروں کی سات تازہ نسوں سے باندھا جائے تو پھر مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 16:8  فلستی سرداروں نے دلیلہ کو سات تازہ نسیں مہیا کر دیں، اور اُس نے سمسون کو اُن سے باندھ لیا۔
Judg UrduGeo 16:9  کچھ فلستی آدمی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ یہ سن کر سمسون نے نسوں کو یوں توڑ دیا جس طرح ڈوری ٹوٹ جاتی ہے جب آگ میں سے گزرتی ہے۔ چنانچہ اُس کی طاقت کا پول نہ کھلا۔
Judg UrduGeo 16:10  دلیلہ کا منہ لٹک گیا۔ ”آپ نے جھوٹ بول کر مجھے بےوقوف بنایا ہے۔ اب آئیں، مہربانی کر کے مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“
Judg UrduGeo 16:11  سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے غیراستعمال شدہ رسّوں سے باندھا جائے تو پھر ہی مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 16:12  دلیلہ نے نئے رسّے لے کر اُسے اُن سے باندھ لیا۔ اِس مرتبہ بھی فلستی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے تھے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ لیکن اِس بار بھی سمسون نے رسّوں کو یوں توڑ لیا جس طرح عام آدمی ڈوری کو توڑ لیتا ہے۔
Judg UrduGeo 16:13  دلیلہ نے شکایت کی، ”آپ بار بار جھوٹ بول کر میرا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ سمسون نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ آپ میری سات زُلفوں کو کھڈی کے تانے کے ساتھ بُنیں۔ پھر ہی عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 16:14  جب سمسون سو رہا تھا تو دلیلہ نے ایسا ہی کیا۔ اُس کی سات زُلفوں کو تانے کے ساتھ بُن کر اُس نے اُسے شٹل کے ذریعے کھڈی کے ساتھ لگایا۔ پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور اپنے بالوں کو شٹل سمیت کھڈی سے نکال لیا۔
Judg UrduGeo 16:15  یہ دیکھ کر دلیلہ نے منہ پُھلا کر ملامت کی، ”آپ کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مجھ سے محبت رکھتے ہیں؟ اب آپ نے تین مرتبہ میرا مذاق اُڑا کر مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید نہیں بتایا۔“
Judg UrduGeo 16:16  روز بہ روز وہ اپنی باتوں سے اُس کی ناک میں دم کرتی رہی۔ آخرکار سمسون اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس کا جینا دوبھر ہو گیا۔
Judg UrduGeo 16:17  پھر اُس نے اُسے کھل کر بات بتائی، ”مَیں پیدائش ہی سے اللہ کے لئے مخصوص ہوں، اِس لئے میرے بالوں کو کبھی نہیں کاٹا گیا۔ اگر سر کو منڈوایا جائے تو میری طاقت جاتی رہے گی اور مَیں ہر دوسرے آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“
Judg UrduGeo 16:18  دلیلہ نے جان لیا کہ اب سمسون نے مجھے پوری حقیقت بتائی ہے۔ اُس نے فلستی سرداروں کو اطلاع دی، ”آؤ، کیونکہ اِس مرتبہ اُس نے مجھے اپنے دل کی ہر بات بتائی ہے۔“ یہ سن کر وہ مقررہ چاندی اپنے ساتھ لے کر دلیلہ کے پاس آئے۔
Judg UrduGeo 16:19  دلیلہ نے سمسون کا سر اپنی گود میں رکھ کر اُسے سُلا دیا۔ پھر اُس نے ایک آدمی کو بُلا کر سمسون کی سات زُلفوں کو منڈوایا۔ یوں وہ اُسے پست کرنے لگی، اور اُس کی طاقت جاتی رہی۔
Judg UrduGeo 16:20  پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور سوچا، ”مَیں پہلے کی طرح اب بھی اپنے آپ کو بچا کر بندھن کو توڑ دوں گا۔“ افسوس، اُسے معلوم نہیں تھا کہ رب نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔
Judg UrduGeo 16:21  فلستیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نکال دیں۔ پھر وہ اُسے غزہ لے گئے جہاں اُسے پیتل کی زنجیروں سے باندھا گیا۔ وہاں وہ قیدخانے کی چکّی پیسا کرتا تھا۔
Judg UrduGeo 16:22  لیکن ہوتے ہوتے اُس کے بال دوبارہ بڑھنے لگے۔
Judg UrduGeo 16:23  ایک دن فلستی سردار بڑا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے دیوتا دجون کو جانوروں کی بہت سی قربانیاں پیش کر کے اپنی فتح کی خوشی منائی۔ وہ بولے، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو ہمارے حوالے کر دیا ہے۔“
Judg UrduGeo 16:24  سمسون کو دیکھ کر عوام نے دجون کی تمجید کر کے کہا، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو ہمارے حوالے کر دیا ہے! جس نے ہمارے ملک کو تباہ کیا اور ہم میں سے اِتنے لوگوں کو مار ڈالا وہ اب ہمارے قابو میں آ گیا ہے!“
Judg UrduGeo 16:25  اِس قسم کی باتیں کرتے کرتے اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ تب وہ چلّانے لگے، ”سمسون کو بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے دلوں کو بہلائے۔“ چنانچہ اُسے اُن کی تفریح کے لئے جیل سے لایا گیا اور دو ستونوں کے درمیان کھڑا کر دیا گیا۔
Judg UrduGeo 16:26  سمسون اُس لڑکے سے مخاطب ہوا جو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس کی راہنمائی کر رہا تھا، ”مجھے چھت کو اُٹھانے والے ستونوں کے پاس لے جاؤ تاکہ مَیں اُن کا سہارا لوں۔“
Judg UrduGeo 16:27  عمارت مردوں اور عورتوں سے بھری تھی۔ فلستی سردار بھی سب آئے ہوئے تھے۔ صرف چھت پر سمسون کا تماشا دیکھنے والے تقریباً 3,000 افراد تھے۔
Judg UrduGeo 16:28  پھر سمسون نے دعا کی، ”اے رب قادرِ مطلق، مجھے یاد کر۔ بس ایک دفعہ اَور مجھے پہلے کی طرح قوت عطا فرما تاکہ مَیں ایک ہی وار سے فلستیوں سے اپنی آنکھوں کا بدلہ لے سکوں۔“
Judg UrduGeo 16:29  یہ کہہ کر سمسون نے اُن دو مرکزی ستونوں کو پکڑ لیا جن پر چھت کا پورا وزن تھا۔ اُن کے درمیان کھڑے ہو کر اُس نے پوری طاقت سے زور لگایا
Judg UrduGeo 16:30  اور دعا کی، ”مجھے فلستیوں کے ساتھ مرنے دے!“ اچانک ستون ہل گئے اور چھت دھڑام سے فلستیوں کے تمام سرداروں اور باقی لوگوں پر گر گئی۔ اِس طرح سمسون نے پہلے کی نسبت مرتے وقت کہیں زیادہ فلستیوں کو مار ڈالا۔
Judg UrduGeo 16:31  سمسون کے بھائی اور باقی گھر والے آئے اور اُس کی لاش کو اُٹھا کر اُس کے باپ منوحہ کی قبر کے پاس لے گئے۔ وہاں یعنی صُرعہ اور اِستال کے درمیان اُنہوں نے اُسے دفنایا۔ سمسون 20 سال اسرائیل کا قاضی رہا۔
Chapter 17
Judg UrduGeo 17:1  افرائیم کے پہاڑی علاقے میں ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔
Judg UrduGeo 17:2  ایک دن اُس نے اپنی ماں سے بات کی، ”آپ کے چاندی کے 1,100 سِکے چوری ہو گئے تھے، نا؟ اُس وقت آپ نے میرے سامنے ہی چور پر لعنت بھیجی تھی۔ اب دیکھیں، وہ پیسے میرے پاس ہیں۔ مَیں ہی چور ہوں۔“ یہ سن کر ماں نے جواب دیا، ”میرے بیٹے، رب تجھے برکت دے!“
Judg UrduGeo 17:3  میکاہ نے اُسے تمام پیسے واپس کر دیئے، اور ماں نے اعلان کیا، ”اب سے یہ چاندی رب کے لئے مخصوص ہو! مَیں آپ کے لئے تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوا کر چاندی آپ کو واپس کر دیتی ہوں۔“
Judg UrduGeo 17:4  چنانچہ جب بیٹے نے پیسے واپس کر دیئے تو ماں نے اُس کے 200 سِکے سنار کے پاس لے جا کر لکڑی کا تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوایا۔ میکاہ نے یہ بُت اپنے گھر میں کھڑا کیا،
Judg UrduGeo 17:5  کیونکہ اُس کا اپنا مقدِس تھا۔ اُس نے مزید بُت اور ایک افود بھی بنوایا اور پھر ایک بیٹے کو اپنا امام بنا لیا۔
Judg UrduGeo 17:6  اُس زمانے میں اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا بلکہ ہر کوئی وہی کچھ کرتا جو اُسے درست لگتا تھا۔
Judg UrduGeo 17:7  اُن دنوں میں لاوی کے قبیلے کا ایک جوان آدمی یہوداہ کے قبیلے کے شہر بیت لحم میں آباد تھا۔
Judg UrduGeo 17:8  اب وہ شہر کو چھوڑ کر رہائش کی کوئی اَور جگہ تلاش کرنے لگا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے سفر کرتے کرتے وہ میکاہ کے گھر پہنچ گیا۔
Judg UrduGeo 17:9  میکاہ نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے ہیں؟“ جوان نے جواب دیا، ”مَیں لاوی ہوں۔ مَیں یہوداہ کے شہر بیت لحم کا رہنے والا ہوں لیکن رہائش کی کسی اَور جگہ کی تلاش میں ہوں۔“
Judg UrduGeo 17:10  میکاہ بولا، ”یہاں میرے پاس اپنا گھر بنا کر میرے باپ اور امام بنیں۔ تب آپ کو سال میں چاندی کے دس سِکے اور ضرورت کے مطابق کپڑے اور خوراک ملے گی۔“
Judg UrduGeo 17:11  لاوی متفق ہوا۔ وہ وہاں آباد ہوا، اور میکاہ نے اُس کے ساتھ بیٹوں کا سا سلوک کیا۔
Judg UrduGeo 17:12  اُس نے اُسے امام مقرر کر کے سوچا،
Judg UrduGeo 17:13  ”اب رب مجھ پر مہربانی کرے گا، کیونکہ لاوی میرا امام بن گیا ہے۔“
Chapter 18
Judg UrduGeo 18:1  اُن دنوں میں اسرائیل کا بادشاہ نہیں تھا۔ اور اب تک دان کے قبیلے کو اپنا کوئی قبائلی علاقہ نہیں ملا تھا، اِس لئے اُس کے لوگ کہیں آباد ہونے کی تلاش میں رہے۔
Judg UrduGeo 18:2  اُنہوں نے اپنے خاندانوں میں سے صُرعہ اور اِستال کے پانچ تجربہ کار فوجیوں کو چن کر اُنہیں ملک کی تفتیش کرنے کے لئے بھیج دیا۔ یہ مرد افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے گزر کر میکاہ کے گھر کے پاس پہنچ گئے۔ جب وہ وہاں رات کے لئے ٹھہرے ہوئے تھے
Judg UrduGeo 18:3  تو اُنہوں نے دیکھا کہ جوان لاوی بیت لحم کی بولی بولتا ہے۔ اُس کے پاس جا کر اُنہوں نے پوچھا، ”کون آپ کو یہاں لایا ہے؟ آپ یہاں کیا کرتے ہیں؟ اور آپ کا اِس گھر میں رہنے کا کیا مقصد ہے؟“
Judg UrduGeo 18:4  لاوی نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”میکاہ نے مجھے نوکری دے کر اپنا امام بنا لیا ہے۔“
Judg UrduGeo 18:5  پھر اُنہوں نے اُس سے گزارش کی، ”اللہ سے دریافت کریں کہ کیا ہمارے سفر کا مقصد پورا ہو جائے گا یا نہیں؟“
Judg UrduGeo 18:6  لاوی نے اُنہیں تسلی دی، ”سلامتی سے آگے بڑھیں۔ آپ کے سفر کا مقصد رب کو قبول ہے، اور وہ آپ کے ساتھ ہے۔“
Judg UrduGeo 18:7  تب یہ پانچ آدمی آگے نکلے اور سفر کرتے کرتے لَیس پہنچ گئے۔ اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ صیدانیوں کی طرح پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے ہیں۔ کوئی نہیں تھا جو اُنہیں دباتا یا اُن پر ظلم کرتا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر اُن پر حملہ کیا جائے تو اُن کا اتحادی شہر صیدا اُن سے اِتنی دُور ہے کہ اُن کی مدد نہیں کر سکے گا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں ہے جو اُن کا ساتھ دے۔
Judg UrduGeo 18:8  وہ پانچ جاسوس صُرعہ اور اِستال واپس چلے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دوسروں نے پوچھا، ”سفر کیسا رہا؟“
Judg UrduGeo 18:9  جاسوسوں نے جواب میں کہا، ”آئیں، ہم جنگ کے لئے نکلیں! ہمیں ایک بہترین علاقہ مل گیا ہے۔ آپ کیوں جھجک رہے ہیں؟ جلدی کریں، ہم نکلیں اور اُس ملک پر قبضہ کر لیں!
Judg UrduGeo 18:10  وہاں کے لوگ بےفکر ہیں اور حملے کی توقع ہی نہیں کرتے۔ اور زمین وسیع اور زرخیز ہے، اُس میں کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے۔ اللہ آپ کو وہ ملک دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔“
Judg UrduGeo 18:11  دان کے قبیلے کے 600 مسلح آدمی صُرعہ اور اِستال سے روانہ ہوئے۔
Judg UrduGeo 18:12  راستے میں اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ یہوداہ کے شہر قِریَت یعریم کے قریب لگائی۔ اِس لئے یہ جگہ آج تک محنے دان یعنی دان کی خیمہ گاہ کہلاتی ہے۔
Judg UrduGeo 18:13  وہاں سے وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوئے اور چلتے چلتے میکاہ کے گھر پہنچ گئے۔
Judg UrduGeo 18:14  جن پانچ مردوں نے لَیس کی تفتیش کی تھی اُنہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ اِن گھروں میں ایک افود، ایک تراشا اور ڈھالا ہوا بُت اور دیگر کئی بُت ہیں؟ اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے۔“
Judg UrduGeo 18:15  پانچوں نے میکاہ کے گھر میں داخل ہو کر جوان لاوی کو سلام کیا
Judg UrduGeo 18:16  جبکہ باقی 600 مسلح مرد گیٹ پر کھڑے رہے۔
Judg UrduGeo 18:17  جب لاوی باہر کھڑے مردوں کے پاس گیا تو اِن پانچوں نے اندر گھس کر تراشا اور ڈھالا ہوا بُت، افود اور باقی بُت چھین لئے۔
Judg UrduGeo 18:18  یہ دیکھ کر لاوی چیخنے لگا، ”کیا کر رہے ہو!“
Judg UrduGeo 18:19  اُنہوں نے کہا، ”چپ! کوئی بات نہ کرو بلکہ ہمارے ساتھ جا کر ہمارے باپ اور امام بنو۔ ہمارے ساتھ جاؤ گے تو پورے قبیلے کے امام بنو گے۔ کیا یہ ایک ہی خاندان کی خدمت کرنے سے کہیں بہتر نہیں ہو گا؟“
Judg UrduGeo 18:20  یہ سن کر امام خوش ہوا۔ وہ افود، تراشا ہوا بُت اور باقی بُتوں کو لے کر مسافروں میں شریک ہو گیا۔
Judg UrduGeo 18:21  پھر دان کے مرد روانہ ہوئے۔ اُن کے بال بچے، مویشی اور قیمتی مال و متاع اُن کے آگے آگے تھا۔
Judg UrduGeo 18:22  جب میکاہ کو بات کا پتا چلا تو وہ اپنے پڑوسیوں کو جمع کر کے اُن کے پیچھے دوڑا۔ اِتنے میں دان کے لوگ گھر سے دُور نکل چکے تھے۔
Judg UrduGeo 18:23  جب وہ سامنے نظر آئے تو میکاہ اور اُس کے ساتھیوں نے چیختے چلّاتے اُنہیں رُکنے کو کہا۔ دان کے مردوں نے پیچھے دیکھ کر میکاہ سے کہا، ”کیا بات ہے؟ اپنے اِن لوگوں کو بُلا کر کیوں لے آئے ہو؟“
Judg UrduGeo 18:24  میکاہ نے جواب دیا، ”تم لوگوں نے میرے بُتوں کو چھین لیا گو مَیں نے اُنہیں خود بنوایا ہے۔ میرے امام کو بھی ساتھ لے گئے ہو۔ میرے پاس کچھ نہیں رہا تو اب تم پوچھتے ہو کہ کیا بات ہے؟“
Judg UrduGeo 18:25  دان کے افراد بولے، ”خاموش! خبردار، ہمارے کچھ لوگ تیز مزاج ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ غصے میں آ کر تم کو تمہارے خاندان سمیت مار ڈالیں۔“
Judg UrduGeo 18:26  یہ کہہ کر اُنہوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔ میکاہ نے جان لیا کہ مَیں اپنے تھوڑے آدمیوں کے ساتھ اُن کا مقابلہ نہیں کر سکوں گا، اِس لئے وہ مُڑ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔
Judg UrduGeo 18:27  اُس کے بُت دان کے قبضے میں رہے، اور امام بھی اُن میں ٹک گیا۔ پھر وہ لَیس کے علاقے میں داخل ہوئے جس کے باشندے پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے تھے۔ دان کے فوجی اُن پر ٹوٹ پڑے اور سب کو تلوار سے قتل کر کے شہر کو بھسم کر دیا۔
Judg UrduGeo 18:28  کسی نے بھی اُن کی مدد نہ کی، کیونکہ صیدا بہت دُور تھا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں تھا جو اُن کا ساتھ دیتا۔ یہ شہر بیت رحوب کی وادی میں تھا۔ دان کے افراد شہر کو از سرِ نو تعمیر کر کے اُس میں آباد ہوئے۔
Judg UrduGeo 18:29  اور اُنہوں نے اُس کا نام اپنے قبیلے کے بانی کے نام پر دان رکھا (دان اسرائیل کا بیٹا تھا)۔
Judg UrduGeo 18:30  وہاں اُنہوں نے تراشا ہوا بُت رکھ کر پوجا کے انتظام پر یونتن مقرر کیا جو موسیٰ کے بیٹے جَیرسوم کی اولاد میں سے تھا۔ جب یونتن فوت ہوا تو اُس کی اولاد قوم کی جلاوطنی تک دان کے قبیلے میں یہی خدمت کرتی رہی۔
Judg UrduGeo 18:31  میکاہ کا بنوایا ہوا بُت تب تک دان میں رہا جب تک اللہ کا گھر سَیلا میں تھا۔
Chapter 19
Judg UrduGeo 19:1  اُس زمانے میں جب اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ایک لاوی نے اپنے گھر میں داشتہ رکھی جو یہوداہ کے شہر بیت لحم کی رہنے والی تھی۔ آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے کے کسی دُوردراز کونے میں آباد تھا۔
Judg UrduGeo 19:2  لیکن ایک دن عورت مرد سے ناراض ہوئی اور میکے واپس چلی گئی۔ چار ماہ کے بعد
Judg UrduGeo 19:3  لاوی دو گدھے اور اپنے نوکر کو لے کر بیت لحم کے لئے روانہ ہوا تاکہ داشتہ کا غصہ ٹھنڈا کر کے اُسے واپس آنے پر آمادہ کرے۔ جب اُس کی ملاقات داشتہ سے ہوئی تو وہ اُسے اپنے باپ کے گھر میں لے گئی۔ اُسے دیکھ کر سُسر اِتنا خوش ہوا
Judg UrduGeo 19:4  کہ اُس نے اُسے جانے نہ دیا۔ داماد کو تین دن وہاں ٹھہرنا پڑا جس دوران سُسر نے اُس کی خوب مہمان نوازی کی۔
Judg UrduGeo 19:5  چوتھے دن لاوی صبح سویرے اُٹھ کر اپنی داشتہ کے ساتھ روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگا۔ لیکن سُسر اُسے روک کر بولا، ”پہلے تھوڑا بہت کھا کر تازہ دم ہو جائیں، پھر چلے جانا۔“
Judg UrduGeo 19:6  دونوں دوبارہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ سُسر نے کہا، ”براہِ کرم ایک اَور رات یہاں ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔“
Judg UrduGeo 19:7  مہمان جانے کی تیاریاں کرنے تو لگا، لیکن سُسر نے اُسے ایک اَور رات ٹھہرنے پر مجبور کیا۔ چنانچہ وہ ہار مان کر رُک گیا۔
Judg UrduGeo 19:8  پانچویں دن آدمی صبح سویرے اُٹھا اور جانے کے لئے تیار ہوا۔ سُسر نے زور دیا، ”پہلے کچھ کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ آپ دوپہر کے وقت بھی جا سکتے ہیں۔“ چنانچہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔
Judg UrduGeo 19:9  دوپہر کے وقت لاوی اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ جانے کے لئے اُٹھا۔ سُسر اعتراض کرنے لگا، ”اب دیکھیں، دن ڈھلنے والا ہے۔ رات ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔ بہتر ہے کہ آپ کل صبح سویرے ہی اُٹھ کر گھر کے لئے روانہ ہو جائیں۔“
Judg UrduGeo 19:10  لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“
Judg UrduGeo 19:11  لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“
Judg UrduGeo 19:12  لیکن لاوی نے اعتراض کیا، ”نہیں، یہ اجنبیوں کا شہر ہے۔ ہمیں ایسی جگہ رات نہیں گزارنا چاہئے جو اسرائیلی نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ہم آگے جا کر جِبعہ کی طرف بڑھیں۔
Judg UrduGeo 19:13  اگر ہم جلدی کریں تو ہو سکتا ہے کہ جِبعہ یا اُس سے آگے رامہ تک پہنچ سکیں۔ وہاں آرام سے رات گزار سکیں گے۔“
Judg UrduGeo 19:14  چنانچہ وہ آگے نکلے۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ بن یمین کے قبیلے کے شہر جِبعہ کے قریب پہنچ گئے
Judg UrduGeo 19:15  اور راستے سے ہٹ کر شہر میں داخل ہوئے۔ لیکن کوئی اُن کی مہمان نوازی نہیں کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ شہر کے چوک میں رُک گئے۔
Judg UrduGeo 19:16  پھر اندھیرے میں ایک بوڑھا آدمی وہاں سے گزرا۔ اصل میں وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا رہنے والا تھا اور جِبعہ میں اجنبی تھا، کیونکہ باقی باشندے بن یمینی تھے۔ اب وہ کھیت میں اپنے کام سے فارغ ہو کر شہر میں واپس آیا تھا۔
Judg UrduGeo 19:17  مسافروں کو چوک میں دیکھ کر اُس نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے اور کہاں جا رہے ہیں؟“
Judg UrduGeo 19:18  لاوی نے جواب دیا، ”ہم یہوداہ کے بیت لحم سے آئے ہیں اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے ایک دُوردراز کونے تک سفر کر رہے ہیں۔ وہاں میرا گھر ہے اور وہیں سے مَیں روانہ ہو کر بیت لحم چلا گیا تھا۔ اِس وقت مَیں رب کے گھر جا رہا ہوں۔ لیکن یہاں جِبعہ میں کوئی نہیں جو ہماری مہمان نوازی کرنے کے لئے تیار ہو،
Judg UrduGeo 19:19  حالانکہ ہمارے پاس کھانے کی تمام چیزیں موجود ہیں۔ گدھوں کے لئے بھوسا اور چارا ہے، اور ہمارے لئے بھی کافی روٹی اور مَے ہے۔ ہمیں کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔“
Judg UrduGeo 19:20  بوڑھے نے کہا، ”پھر مَیں آپ کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ اگر آپ کو کوئی چیز درکار ہو تو مَیں اُسے مہیا کروں گا۔ ہر صورت میں چوک میں رات مت گزارنا۔“
Judg UrduGeo 19:21  وہ مسافروں کو اپنے گھر لے گیا اور گدھوں کو چارا کھلایا۔ مہمانوں نے اپنے پاؤں دھو کر کھانا کھایا اور مَے پی۔
Judg UrduGeo 19:22  وہ یوں کھانے کی رفاقت سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ جِبعہ کے کچھ شریر مرد گھر کو گھیر کر دروازے کو زور سے کھٹکھٹانے لگے۔ وہ چلّائے، ”اُس آدمی کو باہر لا جو تیرے گھر میں ٹھہرا ہوا ہے تاکہ ہم اُس سے زیادتی کریں!“
Judg UrduGeo 19:23  بوڑھا آدمی باہر گیا تاکہ اُنہیں سمجھائے، ”نہیں، بھائیو، ایسا شیطانی عمل مت کرنا۔ یہ اجنبی میرا مہمان ہے۔ ایسی شرم ناک حرکت مت کرنا!
Judg UrduGeo 19:24  اِس سے پہلے مَیں اپنی کنواری بیٹی اور مہمان کی داشتہ کو باہر لے آتا ہوں۔ اُن ہی سے زیادتی کریں۔ جو جی چاہے اُن کے ساتھ کریں، لیکن آدمی کے ساتھ ایسی شرم ناک حرکت نہ کریں۔“
Judg UrduGeo 19:25  لیکن باہر کے مردوں نے اُس کی نہ سنی۔ تب لاوی اپنی داشتہ کو پکڑ کر باہر لے گیا اور اُس کے پیچھے دروازہ بند کر دیا۔ شہر کے آدمی پوری رات اُس کی بےحرمتی کرتے رہے۔ جب پَو پھٹنے لگی تو اُنہوں نے اُسے فارغ کر دیا۔
Judg UrduGeo 19:26  سورج کے طلوع ہونے سے پہلے عورت اُس گھر کے پاس واپس آئی جس میں شوہر ٹھہرا ہوا تھا۔ دروازے تک تو وہ پہنچ گئی لیکن پھر گر کر وہیں کی وہیں پڑی رہی۔ جب دن چڑھ گیا
Judg UrduGeo 19:27  تو لاوی جاگ اُٹھا اور سفر کرنے کی تیاریاں کرنے لگا۔ جب دروازہ کھولا تو کیا دیکھتا ہے کہ داشتہ سامنے زمین پر پڑی ہے اور ہاتھ دہلیز پر رکھے ہیں۔
Judg UrduGeo 19:28  وہ بولا، ”اُٹھو، ہم چلتے ہیں۔“ لیکن داشتہ نے جواب نہ دیا۔ یہ دیکھ کر آدمی نے اُسے گدھے پر لاد لیا اور اپنے گھر چلا گیا۔
Judg UrduGeo 19:29  جب پہنچا تو اُس نے چھری لے کر عورت کی لاش کو 12 ٹکڑوں میں کاٹ لیا، پھر اُنہیں اسرائیل کی ہر جگہ بھیج دیا۔
Judg UrduGeo 19:30  جس نے بھی یہ دیکھا اُس نے گھبرا کر کہا، ”ایسا جرم ہمارے درمیان کبھی نہیں ہوا۔ جب سے ہم مصر سے نکل کر آئے ہیں ایسی حرکت دیکھنے میں نہیں آئی۔ اب لازم ہے کہ ہم غور سے سوچیں اور ایک دوسرے سے مشورہ کر کے اگلے قدم کے بارے میں فیصلہ کریں۔“
Chapter 20
Judg UrduGeo 20:1  تمام اسرائیلی ایک دل ہو کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے۔ شمال کے دان سے لے کر جنوب کے بیرسبع تک سب آئے۔ دریائے یردن کے پار جِلعاد سے بھی لوگ آئے۔
Judg UrduGeo 20:2  اسرائیلی قبیلوں کے سردار بھی آئے۔ اُنہوں نے مل کر ایک بڑی فوج تیار کی، تلواروں سے لیس 4,00,000 مرد جمع ہوئے۔
Judg UrduGeo 20:3  بن یمینیوں کو اِس جماعت کے بارے میں اطلاع ملی۔ اسرائیلیوں نے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ ہیبت ناک جرم کس طرح سرزد ہوا؟“
Judg UrduGeo 20:4  مقتولہ کے شوہر نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”مَیں اپنی داشتہ کے ساتھ جِبعہ میں آ ٹھہرا جو بن یمینیوں کے علاقے میں ہے۔ ہم وہاں رات گزارنا چاہتے تھے۔
Judg UrduGeo 20:5  یہ دیکھ کر شہر کے مردوں نے میرے میزبان کے گھر کو گھیر لیا تاکہ مجھے قتل کریں۔ مَیں تو بچ گیا، لیکن میری داشتہ سے اِتنی زیادتی ہوئی کہ وہ مر گئی۔
Judg UrduGeo 20:6  یہ دیکھ کر مَیں نے اُس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یہ ٹکڑے اسرائیل کی میراث کی ہر جگہ بھیج دیئے تاکہ ہر ایک کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے ملک میں کتنا گھنونا جرم سرزد ہوا ہے۔
Judg UrduGeo 20:7  اِس پر آپ سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے مردو، اب لازم ہے کہ آپ ایک دوسرے سے مشورہ کر کے فیصلہ کریں کہ کیا کرنا چاہئے۔“
Judg UrduGeo 20:8  تمام مرد ایک دل ہو کر کھڑے ہوئے۔ سب کا فیصلہ تھا، ”ہم میں سے کوئی بھی اپنے گھر واپس نہیں جائے گا
Judg UrduGeo 20:9  جب تک جِبعہ کو مناسب سزا نہ دی جائے۔ لازم ہے کہ ہم فوراً شہر پر حملہ کریں اور اِس کے لئے قرعہ ڈال کر رب سے ہدایت لیں۔
Judg UrduGeo 20:10  ہم یہ فیصلہ بھی کریں کہ کون کون ہماری فوج کے لئے کھانے پینے کا بندوبست کرائے گا۔ اِس کام کے لئے ہم میں سے ہر دسواں آدمی کافی ہے۔ باقی سب لوگ سیدھے جِبعہ سے لڑنے جائیں تاکہ اُس شرم ناک جرم کا مناسب بدلہ لیں جو اسرائیل میں ہوا ہے۔“
Judg UrduGeo 20:11  یوں تمام اسرائیلی متحد ہو کر جِبعہ سے لڑنے کے لئے گئے۔
Judg UrduGeo 20:12  راستے میں اُنہوں نے بن یمین کے ہر کنبے کو پیغام بھجوایا، ”آپ کے درمیان گھنونا جرم ہوا ہے۔
Judg UrduGeo 20:13  اب جِبعہ کے اِن شریر آدمیوں کو ہمارے حوالے کریں تاکہ ہم اُنہیں سزائے موت دے کر اسرائیل میں سے بُرائی مٹا دیں۔“ لیکن بن یمینی اِس کے لئے تیار نہ ہوئے۔
Judg UrduGeo 20:14  وہ پورے قبائلی علاقے سے آ کر جِبعہ میں جمع ہوئے تاکہ اسرائیلیوں سے لڑیں۔
Judg UrduGeo 20:15  اُسی دن اُنہوں نے اپنی فوج کا بندوبست کیا۔ جِبعہ کے 700 تجربہ کار فوجیوں کے علاوہ تلواروں سے لیس 26,000 افراد تھے۔
Judg UrduGeo 20:16  اِن فوجیوں میں سے 700 ایسے مرد بھی تھے جو اپنے بائیں ہاتھ سے فلاخن چلانے کی اِتنی مہارت رکھتے تھے کہ پتھر بال جیسے چھوٹے نشانے پر بھی لگ جاتا تھا۔
Judg UrduGeo 20:17  دوسری طرف اسرائیل کے 4,00,000 فوجی کھڑے ہوئے، اور ہر ایک کے پاس تلوار تھی۔
Judg UrduGeo 20:18  پہلے اسرائیلی بیت ایل چلے گئے۔ وہاں اُنہوں نے اللہ سے دریافت کیا، ”کون سا قبیلہ ہمارے آگے آگے چلے جب ہم بن یمینیوں پر حملہ کریں؟“ رب نے جواب دیا، ”یہوداہ سب سے آگے چلے۔“
Judg UrduGeo 20:19  اگلے دن اسرائیلی روانہ ہوئے اور جِبعہ کے قریب پہنچ کر اپنی لشکرگاہ لگائی۔
Judg UrduGeo 20:20  پھر وہ حملہ کے لئے نکلے اور ترتیب سے لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔
Judg UrduGeo 20:21  یہ دیکھ کر بن یمینی شہر سے نکلے اور اُن پر ٹوٹ پڑے۔ نتیجے میں 22,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔
Judg UrduGeo 20:22  اسرائیلی بیت ایل چلے گئے اور شام تک رب کے حضور روتے رہے۔ اُنہوں نے رب سے پوچھا، ”کیا ہم دوبارہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کرو!“ یہ سن کر اسرائیلیوں کا حوصلہ بڑھ گیا اور وہ اگلے دن وہیں کھڑے ہو گئے جہاں پہلے دن کھڑے ہوئے تھے۔
Judg UrduGeo 20:23  اسرائیلی بیت ایل چلے گئے اور شام تک رب کے حضور روتے رہے۔ اُنہوں نے رب سے پوچھا، ”کیا ہم دوبارہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کرو!“ یہ سن کر اسرائیلیوں کا حوصلہ بڑھ گیا اور وہ اگلے دن وہیں کھڑے ہو گئے جہاں پہلے دن کھڑے ہوئے تھے۔
Judg UrduGeo 20:24  لیکن جب وہ شہر کے قریب پہنچے
Judg UrduGeo 20:25  تو بن یمینی پہلے کی طرح شہر سے نکل کر اُن پر ٹوٹ پڑے۔ اُس دن تلوار سے لیس 18,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔
Judg UrduGeo 20:26  پھر اسرائیل کا پورا لشکر بیت ایل چلا گیا۔ وہاں وہ شام تک رب کے حضور روتے اور روزہ رکھتے رہے۔ اُنہوں نے رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے
Judg UrduGeo 20:27  اُس سے دریافت کیا کہ ہم کیا کریں۔ (اُس وقت اللہ کے عہد کا صندوق بیت ایل میں تھا
Judg UrduGeo 20:28  جہاں فینحاس بن اِلی عزر بن ہارون امام تھا۔) اسرائیلیوں نے پوچھا، ”کیا ہم ایک اَور مرتبہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں یا اِس سے باز آئیں؟“ رب نے جواب دیا، ”اُن پر حملہ کرو، کیونکہ کل ہی مَیں اُنہیں تمہارے حوالے کر دوں گا۔“
Judg UrduGeo 20:29  اِس دفعہ کچھ اسرائیلی جِبعہ کے ارد گرد گھات میں بیٹھ گئے۔
Judg UrduGeo 20:30  باقی افراد پہلے دو دنوں کی سی ترتیب کے مطابق لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔
Judg UrduGeo 20:31  بن یمینی دوبارہ شہر سے نکل کر اُن پر ٹوٹ پڑے۔ جو راستے بیت ایل اور جِبعہ کی طرف لے جاتے ہیں اُن پر اور کھلے میدان میں اُنہوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا۔ یوں لڑتے لڑتے وہ شہر سے دُور ہوتے گئے۔
Judg UrduGeo 20:32  وہ پکارے، ”اب ہم اُنہیں پہلی دو مرتبہ کی طرح شکست دیں گے!“ لیکن اسرائیلیوں نے منصوبہ باندھ لیا تھا، ”ہم اُن کے آگے آگے بھاگتے ہوئے اُنہیں شہر سے دُور راستوں پر کھینچ لیں گے۔“
Judg UrduGeo 20:33  یوں وہ بھاگنے لگے اور بن یمینی اُن کے پیچھے پڑ گئے۔ لیکن بعل تمر کے قریب اسرائیلی رُک کر مُڑ گئے اور اُن کا سامنا کرنے لگے۔ اب باقی اسرائیلی جو جِبع کے ارد گرد اور کھلے میدان میں گھات میں بیٹھے تھے اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔
Judg UrduGeo 20:34  اچانک جِبعہ کے بن یمینیوں کو 10,000 بہترین فوجیوں کا سامنا کرنا پڑا، اُن مردوں کا جو پورے اسرائیل سے چنے گئے تھے۔ بن یمینی اُن سے خوب لڑنے لگے، لیکن اُن کی آنکھیں ابھی اِس بات کے لئے بند تھیں کہ اُن کا انجام قریب آ گیا ہے۔
Judg UrduGeo 20:35  اُس دن اسرائیلیوں نے رب کی مدد سے فتح پا کر تلوار سے لیس 25,100 بن یمینی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
Judg UrduGeo 20:36  تب بن یمینیوں نے جان لیا کہ دشمن ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ اسرائیلی فوج نے اپنے بھاگ جانے سے اُنہیں جِبعہ سے دُور کھینچ لیا تھا تاکہ شہر کے ارد گرد گھات میں بیٹھے مردوں کو شہر پر حملہ کرنے کا موقع مہیا کریں۔
Judg UrduGeo 20:37  تب یہ مرد نکل کر شہر پر ٹوٹ پڑے اور تلوار سے تمام باشندوں کو مار ڈالا،
Judg UrduGeo 20:38  پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔
Judg UrduGeo 20:39  پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔
Judg UrduGeo 20:40  اچانک اُن کے پیچھے دھوئیں کا بادل آسمان کی طرف اُٹھنے لگا۔ جب بن یمینیوں نے مُڑ کر دیکھا کہ شہر کے کونے کونے سے دھواں نکل رہا ہے
Judg UrduGeo 20:41  تو اسرائیل کے مرد رُک گئے اور پلٹ کر اُن کا سامنا کرنے لگے۔ بن یمینی سخت گھبرا گئے، کیونکہ اُنہوں نے جان لیا کہ ہم تباہ ہو گئے ہیں۔
Judg UrduGeo 20:42  تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔
Judg UrduGeo 20:43  تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔
Judg UrduGeo 20:44  اُس وقت بن یمین کے 18,000 تجربہ کار فوجی ہلاک ہوئے۔
Judg UrduGeo 20:45  جو بچ گئے وہ ریگستان کی چٹان رِمّون کی طرف بھاگ نکلے۔ لیکن اسرائیلیوں نے راستے میں اُن کے 5,000 افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے جِدعوم تک اُن کا تعاقب کیا۔ مزید 2,000 بن یمینی ہلاک ہوئے۔
Judg UrduGeo 20:46  اِس طرح بن یمین کے کُل 25,000 تلوار سے لیس اور تجربہ کار فوجی مارے گئے۔
Judg UrduGeo 20:47  صرف 600 مرد بچ کر رِمّون کی چٹان تک پہنچ گئے۔ وہاں وہ چار مہینے تک ٹکے رہے۔
Judg UrduGeo 20:48  تب اسرائیلی تعاقب کرنے سے باز آ کر بن یمین کے قبائلی علاقے میں واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے جگہ بہ جگہ جا کر سب کچھ موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ جو بھی اُنہیں ملا وہ تلوار کی زد میں آ گیا، خواہ انسان تھا یا حیوان۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے تمام شہروں کو آگ لگا دی۔
Chapter 21
Judg UrduGeo 21:1  جب اسرائیلی مِصفاہ میں جمع ہوئے تھے تو سب نے قَسم کھا کر کہا تھا، ”ہم کبھی بھی اپنی بیٹیوں کا کسی بن یمینی مرد کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔“
Judg UrduGeo 21:2  اب وہ بیت ایل چلے گئے اور شام تک اللہ کے حضور بیٹھے رہے۔ رو رو کر اُنہوں نے دعا کی،
Judg UrduGeo 21:3  ”اے رب، اسرائیل کے خدا، ہماری قوم کا ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے! یہ مصیبت اسرائیل پر کیوں آئی؟“
Judg UrduGeo 21:4  اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھے اور قربان گاہ بنا کر اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔
Judg UrduGeo 21:5  پھر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”جب ہم مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے تو ہماری قوم میں سے کون کون اجتماع میں شریک نہ ہوا؟“ کیونکہ اُس وقت اُنہوں نے قَسم کھا کر اعلان کیا تھا، ”جس نے یہاں رب کے حضور آنے سے انکار کیا اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔“
Judg UrduGeo 21:6  اب اسرائیلیوں کو بن یمینیوں پر افسوس ہوا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے۔
Judg UrduGeo 21:7  اب ہم اُن تھوڑے بچے کھچے آدمیوں کو بیویاں کس طرح مہیا کر سکتے ہیں؟ ہم نے تو رب کے حضور قَسم کھائی ہے کہ اپنی بیٹیوں کا اُن کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔
Judg UrduGeo 21:8  لیکن ہو سکتا ہے کوئی خاندان مِصفاہ کے اجتماع میں نہ آیا ہو۔ آؤ، ہم پتا کریں۔“ معلوم ہوا کہ یبیس جِلعاد کے باشندے نہیں آئے تھے۔
Judg UrduGeo 21:9  یہ بات فوجیوں کو گننے سے پتا چلی، کیونکہ گنتے وقت یبیس جِلعاد کا کوئی بھی شخص فوج میں نہیں تھا۔
Judg UrduGeo 21:10  تب اُنہوں نے 12,000 فوجیوں کو چن کر اُنہیں حکم دیا، ”یبیس جِلعاد پر حملہ کر کے تمام باشندوں کو بال بچوں سمیت مار ڈالو۔
Judg UrduGeo 21:11  صرف کنواریوں کو زندہ رہنے دو۔“
Judg UrduGeo 21:12  فوجیوں نے یبیس میں 400 کنواریاں پائیں۔ وہ اُنہیں سَیلا لے آئے جہاں اسرائیلیوں کا لشکر ٹھہرا ہوا تھا۔
Judg UrduGeo 21:13  وہاں سے اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو رِمّون کی چٹان کے پاس بھیج کر بن یمینیوں کے ساتھ صلح کر لی۔
Judg UrduGeo 21:14  پھر بن یمین کے 600 مرد ریگستان سے واپس آئے، اور اُن کے ساتھ یبیس جِلعاد کی کنواریوں کی شادی ہوئی۔ لیکن یہ سب کے لئے کافی نہیں تھیں۔
Judg UrduGeo 21:15  اسرائیلیوں کو بن یمین پر افسوس ہوا، کیونکہ رب نے اسرائیل کے قبیلوں میں خلا ڈال دیا تھا۔
Judg UrduGeo 21:16  جماعت کے بزرگوں نے دوبارہ پوچھا، ”ہمیں بن یمین کے باقی مردوں کے لئے کہاں سے بیویاں ملیں گی؟ اُن کی تمام عورتیں تو ہلاک ہو گئی ہیں۔
Judg UrduGeo 21:17  لازم ہے کہ اُنہیں اُن کا موروثی علاقہ واپس مل جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بالکل مٹ جائیں۔
Judg UrduGeo 21:18  لیکن ہم اپنی بیٹیوں کی اُن کے ساتھ شادی نہیں کرا سکتے، کیونکہ ہم نے قَسم کھا کر اعلان کیا ہے، ’جو اپنی بیٹی کا رشتہ بن یمین کے کسی مرد سے باندھے گا اُس پر اللہ کی لعنت ہو‘۔“
Judg UrduGeo 21:19  یوں سوچتے سوچتے اُنہیں آخرکار یہ ترکیب سوجھی، ”کچھ دیر کے بعد یہاں سَیلا میں رب کی سالانہ عید منائی جائے گی۔ سَیلا بیت ایل کے شمال میں، لبونہ کے جنوب میں اور اُس راستے کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم تک لے جاتا ہے۔
Judg UrduGeo 21:20  اب بن یمینی مردوں کے لئے ہمارا مشورہ ہے کہ عید کے دنوں میں انگور کے باغوں میں چھپ کر گھات میں بیٹھ جائیں۔
Judg UrduGeo 21:21  جب لڑکیاں لوک ناچ کے لئے سَیلا سے نکلیں گی تو پھر باغوں سے نکل کر اُن پر جھپٹ پڑنا۔ ہر آدمی ایک لڑکی کو پکڑ کر اُسے اپنے گھر لے جائے۔
Judg UrduGeo 21:22  جب اُن کے باپ اور بھائی ہمارے پاس آ کر آپ کی شکایت کریں گے تو ہم اُن سے کہیں گے، ’بن یمینیوں پر ترس کھائیں، کیونکہ جب ہم نے یبیس پر فتح پائی تو ہم اُن کے لئے کافی عورتیں حاصل نہ کر سکے۔ آپ بےقصور ہیں، کیونکہ آپ نے اُنہیں اپنی بیٹیوں کو ارادتاً تو نہیں دیا‘۔“
Judg UrduGeo 21:23  بن یمینیوں نے بزرگوں کی اِس ہدایت پر عمل کیا۔ عید کے دنوں میں جب لڑکیاں ناچ رہی تھیں تو بن یمینیوں نے اُتنی پکڑ لیں کہ اُن کی کمی پوری ہو گئی۔ پھر وہ اُنہیں اپنے قبائلی علاقے میں لے گئے اور شہروں کو دوبارہ تعمیر کر کے اُن میں بسنے لگے۔
Judg UrduGeo 21:24  باقی اسرائیلی بھی وہاں سے چلے گئے۔ ہر ایک اپنے قبائلی علاقے میں واپس چلا گیا۔
Judg UrduGeo 21:25  اُس زمانے میں اسرائیل میں کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ ہر ایک وہی کچھ کرتا جو اُسے مناسب لگتا تھا۔