Toggle notes
Chapter 1
Judg | UrduGeo | 1:1 | یشوع کی موت کے بعد اسرائیلیوں نے رب سے پوچھا، ”کون سا قبیلہ پہلے نکل کر کنعانیوں پر حملہ کرے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 1:2 | رب نے جواب دیا، ”یہوداہ کا قبیلہ شروع کرے۔ مَیں نے ملک کو اُن کے قبضے میں کر دیا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 1:3 | تب یہوداہ کے قبیلے نے اپنے بھائیوں شمعون کے قبیلے سے کہا، ”آئیں، ہمارے ساتھ نکلیں تاکہ ہم مل کر کنعانیوں کو اُس علاقے سے نکال دیں جو قرعہ نے یہوداہ کے قبیلے کے لئے مقرر کیا ہے۔ اِس کے بدلے ہم بعد میں آپ کی مدد کریں گے جب آپ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کے لئے نکلیں گے۔“ چنانچہ شمعون کے مرد یہوداہ کے ساتھ نکلے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:4 | جب یہوداہ نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں اور فرِزّیوں کو اُس کے قابو میں کر دیا۔ بزق کے پاس اُنہوں نے اُنہیں شکست دی، گو اُن کے کُل 10,000 آدمی تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:5 | وہاں اُن کا مقابلہ ایک بادشاہ سے ہوا جس کا نام ادونی بزق تھا۔ جب اُس نے دیکھا کہ کنعانی اور فرِزّی ہار گئے ہیں | |
Judg | UrduGeo | 1:6 | تو وہ فرار ہوا۔ لیکن اسرائیلیوں نے اُس کا تعاقب کر کے اُسے پکڑ لیا اور اُس کے ہاتھوں اور پیروں کے انگوٹھوں کو کاٹ لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:7 | تب ادونی بزق نے کہا، ”مَیں نے خود ستر بادشاہوں کے ہاتھوں اور پیروں کے انگوٹھوں کو کٹوایا، اور اُنہیں میری میز کے نیچے گرے ہوئے کھانے کے ردی ٹکڑے جمع کرنے پڑے۔ اب اللہ مجھے اِس کا بدلہ دے رہا ہے۔“ اُسے یروشلم لایا گیا جہاں وہ مر گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:8 | یہوداہ کے مردوں نے یروشلم پر بھی حملہ کیا۔ اُس پر فتح پا کر اُنہوں نے اُس کے باشندوں کو تلوار سے مار ڈالا اور شہر کو جلا دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:9 | اِس کے بعد وہ آگے بڑھ کر اُن کنعانیوں سے لڑنے لگے جو پہاڑی علاقے، دشتِ نجب اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں رہتے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:10 | اُنہوں نے حبرون شہر پر حملہ کیا جو پہلے قِریَت اربع کہلاتا تھا۔ وہاں اُنہوں نے سیسی، اخی مان اور تلمی کی فوجوں کو شکست دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:12 | کالب نے کہا، ”جو قِریَت سِفر پر فتح پا کر قبضہ کرے گا اُس کے ساتھ مَیں اپنی بیٹی عکسہ کا رشتہ باندھوں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 1:13 | کالب کے چھوٹے بھائی غُتنی ایل بن قنز نے شہر پر قبضہ کر لیا۔ چنانچہ کالب نے اُس کے ساتھ اپنی بیٹی عکسہ کی شادی کر دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:14 | جب عکسہ غُتنی ایل کے ہاں جا رہی تھی تو اُس نے اُسے اُبھارا کہ وہ کالب سے کوئی کھیت پانے کی درخواست کرے۔ اچانک وہ گدھے سے اُتر گئی۔ کالب نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 1:15 | عکسہ نے جواب دیا، ”جہیز کے لئے مجھے ایک چیز سے نوازیں۔ آپ نے مجھے دشتِ نجب میں زمین دے دی ہے۔ اب مجھے چشمے بھی دے دیجئے۔“ چنانچہ کالب نے اُسے اپنی ملکیت میں سے اوپر اور نیچے والے چشمے بھی دے دیئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:16 | جب یہوداہ کا قبیلہ کھجوروں کے شہر سے روانہ ہوا تھا تو قینی بھی اُن کے ساتھ یہوداہ کے ریگستان میں آئے تھے۔ (قینی موسیٰ کے سُسر یترو کی اولاد تھے)۔ وہاں وہ دشتِ نجب میں عراد شہر کے قریب دوسرے لوگوں کے درمیان ہی آباد ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:17 | یہوداہ کا قبیلہ اپنے بھائیوں شمعون کے قبیلے کے ساتھ آگے بڑھا۔ اُنہوں نے کنعانی شہر صِفت پر حملہ کیا اور اُسے اللہ کے لئے مخصوص کر کے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ اِس لئے اُس کا نام حُرمہ یعنی اللہ کے لئے تباہی پڑا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:18 | پھر یہوداہ کے فوجیوں نے غزہ، اسقلون اور عقرون کے شہروں پر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت فتح پائی۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:19 | رب اُن کے ساتھ تھا، اِس لئے وہ پہاڑی علاقے پر قبضہ کر سکے۔ لیکن وہ سمندر کے ساتھ کے میدانی علاقے میں آباد لوگوں کو نکال نہ سکے۔ وجہ یہ تھی کہ اِن لوگوں کے پاس لوہے کے رتھ تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:20 | موسیٰ کے وعدے کے مطابق کالب کو حبرون شہر مل گیا۔ اُس نے اُس میں سے عناق کے تین بیٹوں کو اُن کے گھرانوں سمیت نکال دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:21 | لیکن بن یمین کا قبیلہ یروشلم کے رہنے والے یبوسیوں کو نکال نہ سکا۔ آج تک یبوسی وہاں بن یمینیوں کے ساتھ آباد ہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:22 | -23 افرائیم اور منسّی کے قبیلے بیت ایل پر قبضہ کرنے کے لئے نکلے (بیت ایل کا پرانا نام لُوز تھا)۔ جب اُنہوں نے اپنے جاسوسوں کو شہر کی تفتیش کرنے کے لئے بھیجا تو رب اُن کے ساتھ تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:24 | اُن کے جاسوسوں کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی جو شہر سے نکل رہا تھا۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”ہمیں شہر میں داخل ہونے کا راستہ دکھائیں تو ہم آپ پر رحم کریں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 1:25 | اُس نے اُنہیں اندر جانے کا راستہ دکھایا، اور اُنہوں نے اُس میں گھس کر تمام باشندوں کو تلوار سے مار ڈالا سوائے مذکورہ آدمی اور اُس کے خاندان کے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:26 | بعد میں وہ حِتّیوں کے ملک میں گیا جہاں اُس نے ایک شہر تعمیر کر کے اُس کا نام لُوز رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:27 | لیکن منسّی نے ہر شہر کے باشندے نہ نکالے۔ بیت شان، تعنک، دور، اِبلیعام، مجِدّو اور اُن کے گرد و نواح کی آبادیاں رہ گئیں۔ کنعانی پورے عزم کے ساتھ اُن میں ٹکے رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:28 | بعد میں جب اسرائیل کی طاقت بڑھ گئی تو اِن کنعانیوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔ لیکن اسرائیلیوں نے اُس وقت بھی اُنہیں ملک سے نہ نکالا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:29 | اِسی طرح افرائیم کے قبیلے نے بھی جزر کے باشندوں کو نہ نکالا، اور یہ کنعانی اُن کے درمیان آباد رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:30 | زبولون کے قبیلے نے بھی قطرون اور نہلال کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ یہ اُن کے درمیان آباد رہے، البتہ اُنہیں بیگار میں کام کرنا پڑا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:31 | آشر کے قبیلے نے نہ عکّو کے باشندوں کو نکالا، نہ صیدا، احلاب، اکزیب، حلبہ، افیق یا رحوب کے باشندوں کو۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:33 | نفتالی کے قبیلے نے بیت شمس اور بیت عنات کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ وہ بھی کنعانیوں کے درمیان رہنے لگے۔ لیکن بیت شمس اور بیت عنات کے باشندوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:34 | دان کے قبیلے نے میدانی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش تو کی، لیکن اموریوں نے اُنہیں آنے نہ دیا بلکہ پہاڑی علاقے تک محدود رکھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 1:35 | اموری پورے عزم کے ساتھ حرِس پہاڑ، ایالون اور سعلبیم میں ٹکے رہے۔ لیکن جب افرائیم اور منسّی کی طاقت بڑھ گئی تو اموریوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔ | |
Chapter 2
Judg | UrduGeo | 2:1 | رب کا فرشتہ جِلجال سے چڑھ کر بوکیم پہنچا۔ وہاں اُس نے اسرائیلیوں سے کہا، ”مَیں تمہیں مصر سے نکال کر اُس ملک میں لایا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا۔ اُس وقت مَیں نے کہا کہ مَیں تمہارے ساتھ اپنا عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:2 | اور مَیں نے حکم دیا، ’اِس ملک کی قوموں کے ساتھ عہد مت باندھنا بلکہ اُن کی قربان گاہوں کو گرا دینا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔ یہ تم نے کیا کِیا؟ | |
Judg | UrduGeo | 2:3 | اِس لئے اب مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ مَیں اُنہیں تمہارے آگے سے نہیں نکالوں گا۔ وہ تمہارے پہلوؤں میں کانٹے بنیں گے، اور اُن کے دیوتا تمہارے لئے پھندا بنے رہیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 2:5 | یہی وجہ ہے کہ اُس جگہ کا نام بوکیم یعنی رونے والے پڑ گیا۔ پھر اُنہوں نے وہاں رب کے حضور قربانیاں پیش کیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:6 | یشوع کے قوم کو رُخصت کرنے کے بعد ہر ایک قبیلہ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:7 | جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے وہ عظیم کام دیکھے ہوئے تھے جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے اُس وقت تک اسرائیلی رب کی وفاداری سے خدمت کرتے رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:9 | اُسے تِمنت حرِس میں اُس کی اپنی موروثی زمین میں دفنایا گیا۔ (یہ شہر افرائیم کے پہاڑی علاقے میں جعس پہاڑ کے شمال میں ہے۔) | |
Judg | UrduGeo | 2:10 | جب ہم عصر اسرائیلی سب مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے تو نئی نسل اُبھر آئی جو نہ تو رب کو جانتی، نہ اُن کاموں سے واقف تھی جو رب نے اسرائیل کے لئے کئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:11 | اُس وقت وہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اُنہوں نے بعل دیوتا کے بُتوں کی پوجا کر کے | |
Judg | UrduGeo | 2:12 | رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا جو اُنہیں مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگ گئے اور اُن کی پوجا بھی کرنے لگے۔ اِس سے رب کا غضب اُن پر بھڑکا، | |
Judg | UrduGeo | 2:14 | رب یہ دیکھ کر اسرائیلیوں سے ناراض ہوا اور اُنہیں ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا جنہوں نے اُن کا مال لُوٹا۔ اُس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالا، اور وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:15 | جب بھی اسرائیلی لڑنے کے لئے نکلے تو رب کا ہاتھ اُن کے خلاف تھا۔ نتیجتاً وہ ہارتے گئے جس طرح اُس نے قَسم کھا کر فرمایا تھا۔ جب وہ اِس طرح بڑی مصیبت میں تھے | |
Judg | UrduGeo | 2:17 | لیکن وہ اُن کی نہ سنتے بلکہ زنا کر کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگے اور اُن کی پوجا کرتے رہتے۔ گو اُن کے باپ دادا رب کے احکام کے تابع رہے تھے، لیکن وہ خود بڑی جلدی سے اُس راہ سے ہٹ جاتے جس پر اُن کے باپ دادا چلے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:18 | لیکن جب بھی وہ دشمن کے ظلم اور دباؤ تلے کراہنے لگتے تو رب کو اُن پر ترس آ جاتا، اور وہ کسی قاضی کو برپا کرتا اور اُس کی مدد کر کے اُنہیں بچاتا۔ جتنے عرصے تک قاضی زندہ رہتا اُتنی دیر تک اسرائیلی دشمنوں کے ہاتھ سے محفوظ رہتے۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:19 | لیکن اُس کے مرنے پر وہ دوبارہ اپنی پرانی راہوں پر چلنے لگتے، بلکہ جب وہ مُڑ کر دیگر معبودوں کی پیروی اور پوجا کرنے لگتے تو اُن کی روِش باپ دادا کی روِش سے بھی بُری ہوتی۔ وہ اپنی شریر حرکتوں اور ہٹ دھرم راہوں سے باز آنے کے لئے تیار ہی نہ ہوتے۔ | |
Judg | UrduGeo | 2:20 | اِس لئے اللہ کو اسرائیل پر بڑا غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”اِس قوم نے وہ عہد توڑ دیا ہے جو مَیں نے اِس کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ یہ میری نہیں سنتی، | |
Judg | UrduGeo | 2:21 | اِس لئے مَیں اُن قوموں کو نہیں نکالوں گا جو یشوع کی موت سے لے کر آج تک ملک میں رہ گئی ہیں۔ یہ قومیں اِس میں آباد رہیں گی، | |
Judg | UrduGeo | 2:22 | اور مَیں اُن سے اسرائیلیوں کو آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ اپنے باپ دادا کی طرح رب کی راہ پر چلیں گے یا نہیں۔“ | |
Chapter 3
Judg | UrduGeo | 3:1 | رب نے کئی ایک قوموں کو ملکِ کنعان میں رہنے دیا تاکہ اُن تمام اسرائیلیوں کو آزمائے جو خود کنعان کی جنگوں میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:2 | نیز، وہ نئی نسل کو جنگ کرنا سکھانا چاہتا تھا، کیونکہ وہ جنگ کرنے سے ناواقف تھی۔ ذیل کی قومیں کنعان میں رہ گئی تھیں: | |
Judg | UrduGeo | 3:3 | فلستی اُن کے پانچ حکمرانوں سمیت، تمام کنعانی، صیدانی اور لبنان کے پہاڑی علاقے میں رہنے والے حِوّی جو بعل حرمون پہاڑ سے لے کر لبو حمات تک آباد تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:4 | اُن سے رب اسرائیلیوں کو آزمانا چاہتا تھا۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا یہ میرے اُن احکام پر عمل کرتے ہیں یا نہیں جو مَیں نے موسیٰ کی معرفت اُن کے باپ دادا کو دیئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:5 | چنانچہ اسرائیلی کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے درمیان ہی آباد ہو گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:6 | نہ صرف یہ بلکہ وہ اِن قوموں سے اپنے بیٹے بیٹیوں کا رشتہ باندھ کر اُن کے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرنے لگے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:7 | اسرائیلیوں نے ایسی حرکتیں کیں جو رب کی نظر میں بُری تھیں۔ رب کو بھول کر اُنہوں نے بعل دیوتا اور یسیرت دیوی کی خدمت کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:8 | تب رب کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتَیم کے حوالے کر دیا۔ اسرائیلی آٹھ سال تک کوشن کے غلام رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:9 | لیکن جب اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا تو اُس نے اُن کے لئے ایک نجات دہندہ برپا کیا۔ کالب کے چھوٹے بھائی غُتنی ایل بن قنز نے اُنہیں دشمن کے ہاتھ سے بچایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:10 | اُس وقت غُتنی ایل پر رب کا روح نازل ہوا، اور وہ اسرائیل کا قاضی بن گیا۔ جب وہ جنگ کرنے کے لئے نکلا تو رب نے مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتَیم کو اُس کے حوالے کر دیا، اور وہ اُس پر غالب آ گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:12 | تو اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کی نظر میں بُرا تھا۔ اِس لئے اُس نے موآب کے بادشاہ عجلون کو اسرائیل پر غالب آنے دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:13 | عجلون نے عمونیوں اور عمالیقیوں کے ساتھ مل کر اسرائیلیوں سے جنگ کی اور اُنہیں شکست دی۔ اُس نے کھجوروں کے شہر پر قبضہ کیا، | |
Judg | UrduGeo | 3:15 | اسرائیلیوں نے دوبارہ مدد کے لئے رب کو پکارا، اور دوبارہ اُس نے اُنہیں نجات دہندہ عطا کیا یعنی بن یمین کے قبیلے کا اہود بن جیرا جو بائیں ہاتھ سے کام کرنے کا عادی تھا۔ اِسی شخص کو اسرائیلیوں نے عجلون بادشاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے خراج کے پیسے ادا کرے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:16 | اہود نے اپنے لئے ایک دو دھاری تلوار بنا لی جو تقریباً ڈیڑھ فٹ لمبی تھی۔ جاتے وقت اُس نے اُسے اپنی کمر کے دائیں طرف باندھ کر اپنے لباس میں چھپا لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:17 | جب وہ عجلون کے دربار میں پہنچ گیا تو اُس نے موآب کے بادشاہ کو خراج پیش کیا۔ عجلون بہت موٹا آدمی تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:18 | پھر اہود نے اُن آدمیوں کو رُخصت کر دیا جنہوں نے اُس کے ساتھ خراج اُٹھا کر اُسے دربار تک پہنچایا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:19 | اہود بھی وہاں سے روانہ ہوا، لیکن جِلجال کے بُتوں کے قریب وہ مُڑ کر عجلون کے پاس واپس گیا۔ عجلون بالاخانے میں بیٹھا تھا جو زیادہ ٹھنڈا تھا اور اُس کے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص تھا۔ اہود نے اندر جا کر بادشاہ سے کہا، ”میری آپ کے لئے خفیہ خبر ہے۔“ بادشاہ نے کہا، ”خاموش!“ باقی تمام حاضرین کمرے سے چلے گئے تو اہود نے کہا، ”جو خبر میرے پاس آپ کے لئے ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے!“ یہ سن کر عجلون کھڑا ہونے لگا، | |
Judg | UrduGeo | 3:20 | اہود بھی وہاں سے روانہ ہوا، لیکن جِلجال کے بُتوں کے قریب وہ مُڑ کر عجلون کے پاس واپس گیا۔ عجلون بالاخانے میں بیٹھا تھا جو زیادہ ٹھنڈا تھا اور اُس کے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص تھا۔ اہود نے اندر جا کر بادشاہ سے کہا، ”میری آپ کے لئے خفیہ خبر ہے۔“ بادشاہ نے کہا، ”خاموش!“ باقی تمام حاضرین کمرے سے چلے گئے تو اہود نے کہا، ”جو خبر میرے پاس آپ کے لئے ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے!“ یہ سن کر عجلون کھڑا ہونے لگا، | |
Judg | UrduGeo | 3:21 | لیکن اہود نے اُسی لمحے اپنے بائیں ہاتھ سے کمر کے دائیں طرف بندھی ہوئی تلوار کو پکڑ کر اُسے میان سے نکالا اور عجلون کے پیٹ میں دھنسا دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:22 | تلوار اِتنی دھنس گئی کہ اُس کا دستہ بھی چربی میں غائب ہو گیا اور اُس کی نوک ٹانگوں میں سے نکلی۔ تلوار کو اُس میں چھوڑ کر | |
Judg | UrduGeo | 3:23 | اہود نے کمرے کے دروازوں کو بند کر کے کنڈی لگائی اور ساتھ والے کمرے میں سے نکل کر چلا گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:24 | تھوڑی دیر کے بعد بادشاہ کے نوکروں نے آ کر دیکھا کہ دروازوں پر کنڈی لگی ہے۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا، ”وہ حاجت رفع کر رہے ہوں گے،“ | |
Judg | UrduGeo | 3:25 | اِس لئے کچھ دیر کے لئے ٹھہرے۔ لیکن دروازہ نہ کھلا۔ انتظار کرتے کرتے وہ تھک گئے، لیکن بےسود، بادشاہ نے دروازہ نہ کھولا۔ آخرکار اُنہوں نے چابی ڈھونڈ کر دروازوں کو کھول دیا اور دیکھا کہ مالک کی لاش فرش پر پڑی ہوئی ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:26 | نوکروں کے جھجکنے کی وجہ سے اہود بچ نکلا اور جِلجال کے بُتوں سے گزر کر سعیرہ پہنچ گیا جہاں وہ محفوظ تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:27 | وہاں افرائیم کے پہاڑی علاقے میں اُس نے نرسنگا پھونک دیا تاکہ اسرائیلی لڑنے کے لئے جمع ہو جائیں۔ وہ اکٹھے ہوئے اور اُس کی راہنمائی میں وادیٔ یردن میں اُتر گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:28 | اہود بولا، ”میرے پیچھے ہو لیں، کیونکہ اللہ نے آپ کے دشمن موآب کو آپ کے حوالے کر دیا ہے۔“ چنانچہ وہ اُس کے پیچھے پیچھے وادی میں اُتر گئے۔ پہلے اُنہوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر کے کسی کو دریا پار کرنے نہ دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 3:29 | اُس وقت اُنہوں نے موآب کے 10,000 طاقت ور اور جنگ کرنے کے قابل آدمیوں کو مار ڈالا۔ ایک بھی نہ بچا۔ | |
Chapter 4
Judg | UrduGeo | 4:2 | اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:3 | اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:5 | اور وہ ’دبورہ کے کھجور‘ کے پاس رہتی تھی جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں رامہ اور بیت ایل کے درمیان تھا۔ اِس درخت کے سائے میں وہ اسرائیلیوں کے معاملات کے فیصلے کیا کرتی تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:6 | ایک دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کو بُلایا۔ برق نفتالی کے قبائلی علاقے کے شہر قادس میں رہتا تھا۔ دبورہ نے برق سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا آپ کو حکم دیتا ہے، ’نفتالی اور زبولون کے قبیلوں میں سے 10,000 مردوں کو جمع کر کے اُن کے ساتھ تبور پہاڑ پر چڑھ جا! | |
Judg | UrduGeo | 4:7 | مَیں یابین کے لشکر کے سردار سیسرا کو اُس کے رتھوں اور فوج سمیت تیرے قریب کی قیسون ندی کے پاس کھینچ لاؤں گا۔ وہاں مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں کر دوں گا‘۔“ | |
Judg | UrduGeo | 4:8 | برق نے جواب دیا، ”مَیں صرف اِس صورت میں جاؤں گا کہ آپ بھی ساتھ جائیں۔ آپ کے بغیر مَیں نہیں جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 4:9 | دبورہ نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گی۔ لیکن اِس صورت میں آپ کو سیسرا پر غالب آنے کی عزت حاصل نہیں ہو گی بلکہ ایک عورت کو۔ کیونکہ رب سیسرا کو ایک عورت کے حوالے کر دے گا۔“ چنانچہ دبورہ برق کے ساتھ قادس گئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:10 | وہاں برق نے زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کو اپنے پاس بُلا لیا۔ 10,000 آدمی اُس کی راہنمائی میں تبور پہاڑ پر چلے گئے۔ دبورہ بھی ساتھ گئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:11 | اُن دنوں میں ایک قینی بنام حِبر نے اپنا خیمہ قادس کے قریب ایلون ضعننیم میں لگایا ہوا تھا۔ قینی موسیٰ کے سالے حوباب کی اولاد میں سے تھا۔ لیکن حِبر دوسرے قینیوں سے الگ رہتا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:13 | یہ سن کر وہ ہروست ہگوئیم سے روانہ ہو کر اپنے 900 رتھوں اور باقی لشکر کے ساتھ قیسون ندی پر پہنچ گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:14 | تب دبورہ نے برق سے بات کی، ”حملہ کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ رب نے آج ہی سیسرا کو آپ کے قابو میں کر دیا ہے۔ رب آپ کے آگے آگے چل رہا ہے۔“ چنانچہ برق اپنے 10,000 آدمیوں کے ساتھ تبور پہاڑ سے اُتر آیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:15 | جب اُنہوں نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں کے پورے لشکر میں رتھوں سمیت افرا تفری پیدا کر دی۔ سیسرا اپنے رتھ سے اُتر کر پیدل ہی فرار ہو گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:16 | برق کے آدمیوں نے بھاگنے والے فوجیوں اور اُن کے رتھوں کا تعاقب کر کے اُن کو ہروست ہگوئیم تک مارتے گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:17 | اِتنے میں سیسرا پیدل چل کر قینی آدمی حِبر کی بیوی یاعیل کے خیمے کے پاس بھاگ آیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ حصور کے بادشاہ یابین کے حِبر کے گھرانے کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:18 | یاعیل خیمے سے نکل کر سیسرا سے ملنے گئی۔ اُس نے کہا، ”آئیں میرے آقا، اندر آئیں اور نہ ڈریں۔“ چنانچہ وہ اندر آ کر لیٹ گیا، اور یاعیل نے اُس پر کمبل ڈال دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:19 | سیسرا نے کہا، ”مجھے پیاس لگی ہے، کچھ پانی پلا دو۔“ یاعیل نے دودھ کا مشکیزہ کھول کر اُسے پلا دیا اور اُسے دوبارہ چھپا دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:20 | سیسرا نے درخواست کی، ”دروازے میں کھڑی ہو جاؤ! اگر کوئی آئے اور پوچھے کہ کیا خیمے میں کوئی ہے تو بولو کہ نہیں، کوئی نہیں ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 4:21 | یہ کہہ کر سیسرا گہری نیند سو گیا، کیونکہ وہ نہایت تھکا ہوا تھا۔ تب یاعیل نے میخ اور ہتھوڑا پکڑ لیا اور دبے پاؤں سیسرا کے پاس جا کر میخ کو اِتنے زور سے اُس کی کنپٹی میں ٹھونک دیا کہ میخ زمین میں دھنس گئی اور وہ مر گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 4:22 | کچھ دیر کے بعد برق سیسرا کے تعاقب میں وہاں سے گزرا۔ یاعیل خیمے سے نکل کر اُس سے ملنے آئی اور بولی، ”آئیں، مَیں آپ کو وہ آدمی دکھاتی ہوں جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ برق اُس کے ساتھ خیمے میں داخل ہوا تو کیا دیکھا کہ سیسرا کی لاش زمین پر پڑی ہے اور میخ اُس کی کنپٹی میں سے گزر کر زمین میں گڑ گئی ہے۔ | |
Chapter 5
Judg | UrduGeo | 5:2 | ”اللہ کی ستائش ہو! کیونکہ اسرائیل کے سرداروں نے راہنمائی کی، اور عوام نکلنے کے لئے تیار ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:3 | اے بادشاہو، سنو! اے حکمرانو، میری بات پر توجہ دو! مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گی، رب اسرائیل کے خدا کی مدح سرائی کروں گی۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:4 | اے رب، جب تُو سعیر سے نکل آیا اور ادوم کے کھلے میدان سے روانہ ہوا تو زمین کانپ اُٹھی اور آسمان سے پانی ٹپکنے لگا، بادلوں سے بارش برسنے لگی۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:6 | شمجر بن عنات اور یاعیل کے دنوں میں سفر کے پکے اور سیدھے راستے خالی رہے اور مسافر اُن سے ہٹ کر بل کھاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے راستوں پر چل کر اپنی منزل تک پہنچتے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:7 | دیہات کی زندگی سُونی ہو گئی۔ گاؤں میں رہنا مشکل تھا جب تک مَیں، دبورہ جو اسرائیل کی ماں ہوں کھڑی نہ ہوئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:8 | شہر کے دروازوں پر جنگ چھڑ گئی جب اُنہوں نے نئے معبودوں کو چن لیا۔ اُس وقت اسرائیل کے 40,000 مردوں کے پاس ایک بھی ڈھال یا نیزہ نہ تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:9 | میرا دل اسرائیل کے سرداروں کے ساتھ ہے اور اُن کے ساتھ جو خوشی سے جنگ کے لئے نکلے۔ رب کی ستائش کرو! | |
Judg | UrduGeo | 5:10 | اے تم جو سفید گدھوں پر کپڑے بچھا کر اُن پر سوار ہو، اللہ کی تمجید کرو! اے تم جو پیدل چل رہے ہو، اللہ کی تعریف کرو! | |
Judg | UrduGeo | 5:11 | سنو! جہاں جانوروں کو پانی پلایا جاتا ہے وہاں لوگ رب کے نجات بخش کاموں کی تعریف کر رہے ہیں، اُن نجات بخش کاموں کی جو اُس نے اسرائیل کے دیہاتیوں کی خاطر کئے۔ تب رب کے لوگ شہر کے دروازوں کے پاس اُتر آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:12 | اے دبورہ، اُٹھیں، اُٹھیں! اُٹھیں، ہاں اُٹھیں اور گیت گائیں! اے برق، کھڑے ہو جائیں! اے ابی نوعم کے بیٹے، اپنے قیدیوں کو باندھ کر لے جائیں! | |
Judg | UrduGeo | 5:13 | پھر بچے ہوئے فوجی پہاڑی علاقے سے اُتر کر قوم کے شرفا کے پاس آئے، رب کی قوم سورماؤں کے ساتھ میرے پاس اُتر آئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:14 | افرائیم سے جس کی جڑیں عمالیق میں ہیں وہ اُتر آئے، اور بن یمین کے مرد اُن کے پیچھے ہو لئے۔ مکیر سے حکمران اور زبولون سے سپہ سالار اُتر آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:15 | اِشکار کے رئیس بھی دبورہ کے ساتھ تھے، اور اُس کے فوجی برق کے پیچھے ہو کر وادی میں دوڑ آئے۔ لیکن روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:16 | تُو کیوں اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھا رہا؟ کیا گلوں کے درمیان چرواہوں کی بانسریوں کی آوازیں سننے کے لئے؟ روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:17 | جِلعاد کے گھرانے دریائے یردن کے مشرق میں ٹھہرے رہے۔ اور دان کا قبیلہ، وہ کیوں بحری جہازوں کے پاس رہا؟ آشر کا قبیلہ بھی ساحل پر بیٹھا رہا، وہ آرام سے اپنی بندرگاہوں کے پاس ٹھہرا رہا، | |
Judg | UrduGeo | 5:19 | بادشاہ آئے اور لڑے، کنعان کے بادشاہ مجِدّو ندی پر تعنک کے پاس اسرائیل سے لڑے۔ لیکن وہاں سے وہ چاندی کا لُوٹا ہوا مال واپس نہ لائے۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:20 | آسمان سے ستاروں نے سیسرا پر حملہ کیا، اپنی آسمانی راہوں کو چھوڑ کر وہ اُس سے اور اُس کی قوم سے لڑنے آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:21 | قیسون ندی اُنہیں اُڑا لے گئی، وہ ندی جو قدیم زمانے سے بہتی ہے۔ اے میری جان، مضبوطی سے آگے چلتی جا! | |
Judg | UrduGeo | 5:23 | رب کے فرشتے نے کہا، ’میروز شہر پر لعنت کرو، اُس کے باشندوں پر خوب لعنت کرو! کیونکہ وہ رب کی مدد کرنے نہ آئے، وہ سورماؤں کے خلاف رب کی مدد کرنے نہ آئے۔‘ | |
Judg | UrduGeo | 5:25 | جب سیسرا نے پانی مانگا تو یاعیل نے اُسے دودھ پلایا۔ شاندار پیالے میں لسی ڈال کر وہ اُسے اُس کے پاس لائی۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:26 | لیکن پھر اُس نے اپنے ہاتھ سے میخ اور اپنے دہنے ہاتھ سے مزدوروں کا ہتھوڑا پکڑ کر سیسرا کا سر پھوڑ دیا، اُس کی کھوپڑی ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی کنپٹی کو چھید دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:27 | اُس کے پاؤں میں وہ تڑپ اُٹھا۔ وہ گر کر وہیں پڑا رہا۔ ہاں، وہ اُس کے پاؤں میں گر کر ہلاک ہوا۔ | |
Judg | UrduGeo | 5:28 | سیسرا کی ماں نے کھڑکی میں سے جھانکا اور دریچے میں سے دیکھتی دیکھتی روتی رہی، ’اُس کے رتھ کے پہنچنے میں اِتنی دیر کیوں ہو رہی ہے؟ رتھوں کی آواز اب تک کیوں سنائی نہیں دے رہی؟‘ | |
Judg | UrduGeo | 5:30 | ’وہ لُوٹا ہوا مال آپس میں بانٹ رہے ہوں گے۔ ہر مرد کے لئے ایک دو لڑکیاں اور سیسرا کے لئے رنگ دار لباس ہو گا۔ ہاں، وہ رنگ دار لباس اور میری گردن کو سجانے کے لئے دو نفیس رنگ دار کپڑے لا رہے ہوں گے۔‘ | |
Chapter 6
Judg | UrduGeo | 6:1 | پھر اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کو بُرا لگا، اور اُس نے اُنہیں سات سال تک مِدیانیوں کے حوالے کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:2 | مِدیانیوں کا دباؤ اِتنا زیادہ بڑھ گیا کہ اسرائیلیوں نے اُن سے پناہ لینے کے لئے پہاڑی علاقے میں شگاف، غار اور گڑھیاں بنا لیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:3 | کیونکہ جب بھی وہ اپنی فصلیں لگاتے تو مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی اُن پر حملہ کر کے | |
Judg | UrduGeo | 6:4 | ملک کو گھیر لیتے اور فصلوں کو غزہ شہر تک تباہ کرتے۔ وہ کھانے والی کوئی بھی چیز نہیں چھوڑتے تھے، نہ کوئی بھیڑ، نہ کوئی بَیل، اور نہ کوئی گدھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:5 | اور جب وہ اپنے مویشیوں اور خیموں کے ساتھ پہنچتے تو ٹڈیوں کے دَلوں کی مانند تھے۔ اِتنے مرد اور اونٹ تھے کہ اُن کو گنا نہیں جا سکتا تھا۔ یوں وہ ملک پر چڑھ آتے تھے تاکہ اُسے تباہ کریں۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:6 | اسرائیلی مِدیان کے سبب سے اِتنے پست حال ہوئے کہ آخرکار مدد کے لئے رب کو پکارنے لگے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:7 | تب اُس نے اُن میں ایک نبی بھیج دیا جس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں ہی تمہیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:8 | تب اُس نے اُن میں ایک نبی بھیج دیا جس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں ہی تمہیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:9 | مَیں نے تمہیں مصر کے ہاتھ سے اور اُن تمام ظالموں کے ہاتھ سے بچا لیا جو تمہیں دبا رہے تھے۔ مَیں اُنہیں تمہارے آگے آگے نکالتا گیا اور اُن کی زمین تمہیں دے دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:10 | اُس وقت مَیں نے تمہیں بتایا، ’مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ جن اموریوں کے ملک میں تم رہ رہے ہو اُن کے دیوتاؤں کا خوف مت ماننا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:11 | ایک دن رب کا فرشتہ آیا اور عُفرہ میں بلوط کے ایک درخت کے سائے میں بیٹھ گیا۔ یہ درخت ابی عزر کے خاندان کے ایک آدمی کا تھا جس کا نام یوآس تھا۔ وہاں انگور کا رس نکالنے کا حوض تھا، اور اُس میں یوآس کا بیٹا جدعون چھپ کر گندم جھاڑ رہا تھا، حوض میں اِس لئے کہ گندم مِدیانیوں سے محفوظ رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:13 | جدعون نے جواب دیا، ”نہیں جناب، اگر رب ہمارے ساتھ ہو تو یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ اُس کے وہ تمام معجزے آج کہاں نظر آتے ہیں جن کے بارے میں ہمارے باپ دادا ہمیں بتاتے رہے ہیں؟ کیا وہ نہیں کہتے تھے کہ رب ہمیں مصر سے نکال لایا؟ نہیں، جناب۔ اب ایسا نہیں ہے۔ اب رب نے ہمیں ترک کر کے مِدیان کے حوالے کر دیا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:14 | رب نے اُس کی طرف مُڑ کر کہا، ”اپنی اِس طاقت میں جا اور اسرائیل کو مِدیان کے ہاتھ سے بچا۔ مَیں ہی تجھے بھیج رہا ہوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:15 | لیکن جدعون نے اعتراض کیا، ”اے رب، مَیں اسرائیل کو کس طرح بچاؤں؟ میرا خاندان منسّی کے قبیلے کا سب سے کمزور خاندان ہے، اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:16 | رب نے جواب دیا، ”مَیں تیرے ساتھ ہوں گا، اور تُو مِدیانیوں کو یوں مارے گا جیسے ایک ہی آدمی کو۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:17 | تب جدعون نے کہا، ”اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہو تو مجھے کوئی الٰہی نشان دکھا تاکہ ثابت ہو جائے کہ واقعی رب ہی میرے ساتھ بات کر رہا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:18 | مَیں ابھی جا کر قربانی تیار کرتا ہوں اور پھر واپس آ کر اُسے تجھے پیش کروں گا۔ اُس وقت تک روانہ نہ ہو جانا۔“ رب نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں تیری واپسی کا انتظار کر کے ہی جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:19 | جدعون چلا گیا۔ اُس نے بکری کا بچہ ذبح کر کے تیار کیا اور پورے 16 کلو گرام میدے سے بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر گوشت کو ٹوکری میں رکھ کر اور اُس کا شوربہ الگ برتن میں ڈال کر وہ سب کچھ رب کے فرشتے کے پاس لایا اور اُسے بلوط کے سائے میں پیش کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:20 | رب کے فرشتے نے کہا، ”گوشت اور بےخمیری روٹی کو لے کر اِس پتھر پر رکھ دے، پھر شوربہ اُس پر اُنڈیل دے۔“ جدعون نے ایسا ہی کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:21 | رب کے فرشتے کے ہاتھ میں لاٹھی تھی۔ اب اُس نے لاٹھی کے سرے سے گوشت اور بےخمیری روٹی کو چھو دیا۔ اچانک پتھر سے آگ بھڑک اُٹھی اور خوراک بھسم ہو گئی۔ ساتھ ساتھ رب کا فرشتہ اوجھل ہو گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:22 | پھر جدعون کو یقین آیا کہ یہ واقعی رب کا فرشتہ تھا، اور وہ بول اُٹھا، ”ہائے رب قادرِ مطلق! مجھ پر افسوس، کیونکہ مَیں نے رب کے فرشتے کو رُوبرُو دیکھا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:24 | وہیں جدعون نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی اور اُس کا نام ’رب سلامت ہے‘ رکھا۔ یہ آج تک ابی عزر کے خاندان کے شہر عُفرہ میں موجود ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:25 | اُسی رات رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اپنے باپ کے بَیلوں میں سے دوسرے بَیل کو جو سات سال کا ہے چن لے۔ پھر اپنے باپ کی وہ قربان گاہ گرا دے جس پر بعل دیوتا کو قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں، اور یسیرت دیوی کا وہ کھمبا کاٹ ڈال جو ساتھ کھڑا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:26 | اِس کے بعد اُسی پہاڑی قلعے کی چوٹی پر رب اپنے خدا کے لئے صحیح قربان گاہ بنا دے۔ یسیرت کے کھمبے کی کٹی ہوئی لکڑی اور بَیل کو اُس پر رکھ کر مجھے بھسم ہونے والی قربانی پیش کر۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:27 | چنانچہ جدعون نے اپنے دس نوکروں کو ساتھ لے کر وہ کچھ کیا جس کا حکم رب نے اُسے دیا تھا۔ لیکن وہ اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈرتا تھا، اِس لئے اُس نے یہ کام دن کے بجائے رات کے وقت کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:28 | صبح کے وقت جب شہر کے لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ ڈھا دی گئی ہے اور یسیرت دیوی کا ساتھ والا کھمبا کاٹ دیا گیا ہے۔ اِن کی جگہ ایک نئی قربان گاہ بنائی گئی ہے جس پر بَیل کو چڑھایا گیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:29 | اُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”کس نے یہ کیا؟“ جب وہ اِس بات کی تفتیش کرنے لگے تو کسی نے اُنہیں بتایا کہ جدعون بن یوآس نے یہ سب کچھ کیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:30 | تب وہ یوآس کے گھر گئے اور تقاضا کیا، ”اپنے بیٹے کو گھر سے نکال لائیں۔ لازم ہے کہ وہ مر جائے، کیونکہ اُس نے بعل کی قربان گاہ کو گرا کر ساتھ والا یسیرت دیوی کا کھمبا بھی کاٹ ڈالا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:31 | لیکن یوآس نے اُن سے جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا، ”کیا آپ بعل کے دفاع میں لڑنا چاہتے ہیں؟ جو بھی بعل کے لئے لڑے گا اُسے کل صبح تک مار دیا جائے گا۔ اگر بعل واقعی خدا ہے تو وہ خود اپنے دفاع میں لڑے جب کوئی اُس کی قربان گاہ کو ڈھا دے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:32 | چونکہ جدعون نے بعل کی قربان گاہ گرا دی تھی اِس لئے اُس کا نام یرُبعل یعنی ’بعل اُس سے لڑے‘ پڑ گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:33 | کچھ دیر کے بعد تمام مِدیانی، عمالیقی اور دوسری مشرقی قومیں جمع ہوئیں اور دریائے یردن کو پار کر کے اپنے ڈیرے میدانِ یزرعیل میں لگائے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:34 | پھر رب کا روح جدعون پر نازل ہوا۔ اُس نے نرسنگا پھونک کر ابی عزر کے خاندان کے مردوں کو اپنے پیچھے ہو لینے کے لئے بُلایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:35 | ساتھ ساتھ اُس نے اپنے قاصدوں کو منسّی کے قبیلے اور آشر، زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کے پاس بھی بھیج دیا۔ تب وہ بھی آئے اور جدعون کے مردوں کے ساتھ مل کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:36 | جدعون نے اللہ سے دعا کی، ”اگر تُو واقعی اسرائیل کو اپنے وعدے کے مطابق میرے ذریعے بچانا چاہتا ہے | |
Judg | UrduGeo | 6:37 | تو مجھے یقین دلا۔ مَیں رات کو تازہ کتری ہوئی اُون گندم گاہنے کے فرش پر رکھ دوں گا۔ کل صبح اگر صرف اُون پر اوس پڑی ہو اور ارد گرد کا سارا فرش خشک ہو تو مَیں جان لوں گا کہ واقعی تُو اپنے وعدے کے مطابق اسرائیل کو میرے ذریعے بچائے گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 6:38 | وہی کچھ ہوا جس کی درخواست جدعون نے کی تھی۔ اگلے دن جب وہ صبح سویرے اُٹھا تو اُون اوس سے تر تھی۔ جب اُس نے اُسے نچوڑا تو اِتنا پانی تھا کہ برتن بھر گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 6:39 | پھر جدعون نے اللہ سے کہا، ”مجھ سے غصے نہ ہو جانا اگر مَیں تجھ سے ایک بار پھر درخواست کروں۔ مجھے ایک آخری دفعہ اُون کے ذریعے تیری مرضی جانچنے کی اجازت دے۔ اِس دفعہ اُون خشک رہے اور ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی ہو۔“ | |
Chapter 7
Judg | UrduGeo | 7:1 | صبح سویرے یرُبعل یعنی جدعون اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر حرود چشمے کے پاس آیا۔ وہاں اُنہوں نے اپنے ڈیرے لگائے۔ مِدیانیوں نے اپنی خیمہ گاہ اُن کے شمال میں مورِہ پہاڑ کے دامن میں لگائی ہوئی تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:2 | رب نے جدعون سے کہا، ”تیرے پاس زیادہ لوگ ہیں! مَیں اِس قسم کے بڑے لشکر کو مِدیانیوں پر فتح نہیں دوں گا، ورنہ اسرائیلی میرے سامنے ڈینگیں مار کر کہیں گے، ’ہم نے اپنی ہی طاقت سے اپنے آپ کو بچایا ہے!‘ | |
Judg | UrduGeo | 7:3 | اِس لئے لشکرگاہ میں اعلان کر کہ جو ڈر کے مارے پریشان ہو وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔“ جدعون نے یوں کیا تو 22,000 مرد واپس چلے گئے جبکہ 10,000 جدعون کے پاس رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:4 | لیکن رب نے دوبارہ جدعون سے بات کی، ”ابھی تک زیادہ لوگ ہیں! اِن کے ساتھ اُتر کر چشمے کے پاس جا۔ وہاں مَیں اُنہیں جانچ کر اُن کو مقرر کروں گا جنہیں تیرے ساتھ جانا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 7:5 | چنانچہ جدعون اپنے آدمیوں کے ساتھ چشمے کے پاس اُتر آیا۔ رب نے اُسے حکم دیا، ”جو بھی اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے کُتے کی طرح چاٹ لے اُسے ایک طرف کھڑا کر۔ دوسری طرف اُنہیں کھڑا کر جو گھٹنے ٹیک کر پانی پیتے ہیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 7:6 | 300 آدمیوں نے اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے چاٹ لیا جبکہ باقی سب پینے کے لئے جھک گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:7 | پھر رب نے جدعون سے فرمایا، ”مَیں اِن 300 چاٹنے والے آدمیوں کے ذریعے اسرائیل کو بچا کر مِدیانیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ باقی تمام مردوں کو فارغ کر۔ وہ سب اپنے اپنے گھر واپس چلے جائیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 7:8 | چنانچہ جدعون نے باقی تمام آدمیوں کو فارغ کر دیا۔ صرف مقررہ 300 مرد رہ گئے۔ اب یہ دوسروں کی خوراک اور نرسنگے اپنے پاس رکھ کر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ اُس وقت مِدیانی خیمہ گاہ اسرائیلیوں کے نیچے وادی میں تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:9 | جب رات ہوئی تو رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اُٹھ، مِدیانی خیمہ گاہ کے پاس اُتر کر اُس پر حملہ کر، کیونکہ مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں دے دوں گا۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:11 | وہ باتیں سن لے جو وہاں کے لوگ کہہ رہے ہیں۔ تب اُن پر حملہ کرنے کی جرأت بڑھ جائے گی۔“ جدعون فُوراہ کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے کے پاس اُتر آیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:12 | مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی ٹڈیوں کے دَل کی طرح وادی میں پھیلے ہوئے تھے۔ اُن کے اونٹ ساحل کی ریت کی طرح بےشمار تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:13 | جدعون دبے پاؤں دشمن کے اِتنے قریب پہنچ گیا کہ اُن کی باتیں سن سکتا تھا۔ عین اُس وقت ایک فوجی دوسرے کو اپنا خواب سنا رہا تھا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جَو کی بڑی روٹی لُڑھکتی لُڑھکتی ہماری خیمہ گاہ میں اُتر آئی۔ یہاں وہ اِتنی شدت سے خیمے سے ٹکرا گئی کہ خیمہ اُلٹ کر زمین بوس ہو گیا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 7:14 | دوسرے نے جواب دیا، ”اِس کا صرف یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی مرد جدعون بن یوآس کی تلوار غالب آئے گی! اللہ اُسے مِدیانیوں اور پوری لشکرگاہ پر فتح دے گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 7:15 | خواب اور اُس کی تعبیر سن کر جدعون نے اللہ کو سجدہ کیا۔ پھر اُس نے اسرائیلی خیمہ گاہ میں واپس آ کر اعلان کیا، ”اُٹھیں! رب نے مِدیانی لشکرگاہ کو تمہارے حوالے کر دیا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 7:16 | اُس نے اپنے 300 مردوں کو سَو سَو کے تین گروہوں میں تقسیم کر کے ہر ایک کو ایک نرسنگا اور ایک گھڑا دے دیا۔ ہر گھڑے میں مشعل تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:17 | اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“ | |
Judg | UrduGeo | 7:18 | اُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“ | |
Judg | UrduGeo | 7:19 | تقریباً آدھی رات کو جدعون اپنے سَو مردوں کے ساتھ مِدیانی خیمہ گاہ کے کنارے پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر پہلے پہرے دار بدل گئے تھے۔ اچانک اسرائیلیوں نے اپنے نرسنگوں کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:20 | فوراً سَو سَو کے دوسرے دو گروہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اپنے دہنے ہاتھ میں نرسنگا اور بائیں ہاتھ میں بھڑکتی مشعل پکڑ کر وہ نعرہ لگاتے رہے، ”رب کے لئے اور جدعون کے لئے!“ | |
Judg | UrduGeo | 7:21 | لیکن وہ خیمہ گاہ میں داخل نہ ہوئے بلکہ وہیں اُس کے ارد گرد کھڑے رہے۔ دشمن میں بڑی افرا تفری مچ گئی۔ چیختے چلّاتے سب بھاگ جانے کی کوشش کرنے لگے۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:22 | جدعون کے 300 آدمی اپنے نرسنگے بجاتے رہے جبکہ رب نے خیمہ گاہ میں ایسی گڑبڑ پیدا کی کہ لوگ ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ آخرکار پورا لشکر بیت سِطّہ، صریرات اور ابیل محولہ کی سرحد تک فرار ہوا جو طبّات کے قریب ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:23 | پھر جدعون نے نفتالی، آشر اور پورے منسّی کے مردوں کو بُلا لیا، اور اُنہوں نے مل کر مِدیانیوں کا تعاقب کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 7:24 | اُس نے اپنے قاصدوں کے ذریعے افرائیم کے پورے پہاڑی علاقے کے باشندوں کو بھی پیغام بھیج دیا، ”اُتر آئیں اور مِدیانیوں کو بھاگ جانے سے روکیں! بیت بارہ تک اُن تمام جگہوں پر قبضہ کر لیں جہاں دشمن دریائے یردن کو پا پیادہ پار کر سکتا ہے۔“ افرائیمی مان گئے، | |
Judg | UrduGeo | 7:25 | اور اُنہوں نے دو مِدیانی سرداروں کو پکڑ کر اُن کے سر قلم کر دیئے۔ سرداروں کے نام عوریب اور زئیب تھے، اور جہاں اُنہیں پکڑا گیا اُن جگہوں کے نام ’عوریب کی چٹان‘ اور ’زئیب کا انگور کا رس نکالنے والا حوض‘ پڑ گیا۔ اِس کے بعد وہ دوبارہ مِدیانیوں کا تعاقب کرنے لگے۔ دریائے یردن کو پار کرنے پر اُن کی ملاقات جدعون سے ہوئی، اور اُنہوں نے دونوں سرداروں کے سر اُس کے سپرد کر دیئے۔ | |
Chapter 8
Judg | UrduGeo | 8:1 | لیکن افرائیم کے مردوں نے شکایت کی، ”آپ نے ہم سے کیسا سلوک کیا؟ آپ نے ہمیں کیوں نہیں بُلایا جب مِدیان سے لڑنے گئے؟“ ایسی باتیں کرتے کرتے اُنہوں نے جدعون کے ساتھ سخت بحث کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:2 | لیکن جدعون نے جواب دیا، ”کیا آپ مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب نہ ہوئے؟ اور جو انگور فصل جمع کرنے کے بعد افرائیم کے باغوں میں رہ جاتے ہیں کیا وہ میرے چھوٹے خاندان ابی عزر کی پوری فصل سے زیادہ نہیں ہوتے؟ | |
Judg | UrduGeo | 8:3 | اللہ نے تو مِدیان کے سرداروں عوریب اور زئیب کو آپ کے حوالے کر دیا۔ اِس کی نسبت مجھ سے کیا کامیابی حاصل ہوئی ہے؟“ یہ سن کر افرائیم کے مردوں کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:4 | جدعون اپنے 300 مردوں سمیت دریائے یردن کو پار کر چکا تھا۔ دشمن کا تعاقب کرتے کرتے وہ تھک گئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:5 | اِس لئے جدعون نے قریب کے شہر سُکات کے باشندوں سے گزارش کی، ”میرے فوجیوں کو کچھ روٹی دے دیں۔ وہ تھک گئے ہیں، کیونکہ ہم مِدیانی سردار زبح اور ضلمُنّع کا تعاقب کر رہے ہیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 8:6 | لیکن سُکات کے بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“ | |
Judg | UrduGeo | 8:7 | یہ سن کر جدعون نے کہا، ”جوں ہی رب اِن دو سرداروں زبح اور ضلمُنّع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا مَیں تم کو ریگستان کی کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر تباہ کر دوں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 8:8 | وہ آگے نکل کر فنوایل شہر پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے روٹی مانگی، لیکن فنوایل کے باشندوں نے سُکات کا سا جواب دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:10 | اب زبح اور ضلمُنّع قرقور پہنچ گئے تھے۔ 15,000 افراد اُن کے ساتھ رہ گئے تھے، کیونکہ مشرقی اتحادیوں کے 1,20,000 تلواروں سے لیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:11 | جدعون نے مِدیانیوں کے پیچھے چلتے ہوئے خانہ بدوشوں کا وہ راستہ استعمال کیا جو نوبح اور یگبہا کے مشرق میں ہے۔ اِس طریقے سے اُس نے اُن کی لشکرگاہ پر اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:12 | دشمن میں افرا تفری پیدا ہوئی اور زبح اور ضلمُنّع فرار ہو گئے۔ لیکن جدعون نے اُن کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں پکڑ لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:14 | کہ سُکات کے ایک جوان آدمی سے ملا۔ جدعون نے اُسے پکڑ کر مجبور کیا کہ وہ شہر کے راہنماؤں اور بزرگوں کی فہرست لکھ کر دے۔ 77 بزرگ تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:15 | جدعون اُن کے پاس گیا اور کہا، ”دیکھو، یہ ہیں زبح اور ضلمُنّع! تم نے اِن ہی کی وجہ سے میرا مذاق اُڑا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے تھکے ہارے فوجیوں کو روٹی کیوں دیں؟ کیا آپ زبح اور ضلمُنّع کو پکڑ چکے ہیں کہ ہم ایسا کریں؟“ | |
Judg | UrduGeo | 8:16 | پھر جدعون نے شہر کے بزرگوں کو گرفتار کر کے اُنہیں کانٹےدار جھاڑیوں اور اونٹ کٹاروں سے گاہ کر سبق سکھایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:18 | اِس کے بعد جدعون زبح اور ضلمُنّع سے مخاطب ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُن آدمیوں کا حُلیہ کیسا تھا جنہیں تم نے تبور پہاڑ پر قتل کیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آپ جیسے تھے، ہر ایک شہزادہ لگ رہا تھا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 8:19 | جدعون بولا، ”وہ میرے سگے بھائی تھے۔ رب کی حیات کی قَسم، اگر تم اُن کو زندہ چھوڑتے تو مَیں تمہیں ہلاک نہ کرتا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 8:20 | پھر وہ اپنے پہلوٹھے یتر سے مخاطب ہو کر بولا، ”اِن کو مار ڈالو!“ لیکن یتر اپنی تلوار میان سے نکالنے سے جھجکا، کیونکہ وہ ابھی بچہ تھا اور ڈرتا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:21 | تب زبح اور ضلمُنّع نے کہا، ”آپ ہی ہمیں مار دیں! کیونکہ جیسا آدمی ویسی اُس کی طاقت!“ جدعون نے کھڑے ہو کر اُنہیں تلوار سے مار ڈالا اور اُن کے اونٹوں کی گردنوں پر لگے تعویذ اُتار کر اپنے پاس رکھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:22 | اسرائیلیوں نے جدعون کے پاس آ کر کہا، ”آپ نے ہمیں مِدیانیوں سے بچا لیا ہے، اِس لئے ہم پر حکومت کریں، آپ، آپ کے بعد آپ کا بیٹا اور اُس کے بعد آپ کا پوتا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 8:23 | لیکن جدعون نے جواب دیا، ”نہ مَیں آپ پر حکومت کروں گا، نہ میرا بیٹا۔ رب ہی آپ پر حکومت کرے گا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:24 | میری صرف ایک گزارش ہے۔ ہر ایک مجھے اپنے لُوٹے ہوئے مال میں سے ایک ایک بالی دے دے۔“ بات یہ تھی کہ دشمن کے تمام افراد نے سونے کی بالیاں پہن رکھی تھیں، کیونکہ وہ اسماعیلی تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:25 | اسرائیلیوں نے کہا، ”ہم خوشی سے بالی دیں گے۔“ ایک چادر زمین پر بچھا کر ہر ایک نے ایک ایک بالی اُس پر پھینک دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:26 | سونے کی اِن بالیوں کا وزن تقریباً 20 کلو گرام تھا۔ اِس کے علاوہ اسرائیلیوں نے مختلف تعویذ، کان کے آویزے، ارغوانی رنگ کے شاہی لباس اور اونٹوں کی گردنوں میں لگی قیمتی زنجیریں بھی دے دیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:27 | اِس سونے سے جدعون نے ایک افود بنا کر اُسے اپنے آبائی شہر عُفرہ میں کھڑا کیا جہاں وہ اُس کے اور تمام خاندان کے لئے پھندا بن گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ پورا اسرائیل زنا کر کے بُت کی پوجا کرنے لگا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:28 | اُس وقت مِدیان نے ایسی شکست کھائی کہ بعد میں اسرائیل کے لئے خطرے کا باعث نہ رہا۔ اور جتنی دیر جدعون زندہ رہا یعنی 40 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:31 | اُس کی ایک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہائش پذیر تھی اور جس کے ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جدعون نے بیٹے کا نام ابی مَلِک رکھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:32 | جدعون عمر رسیدہ تھا جب فوت ہوا۔ اُسے ابی عزریوں کے شہر عُفرہ میں اُس کے باپ یوآس کی قبر میں دفنایا گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 8:33 | جدعون کے مرتے ہی اسرائیلی دوبارہ زنا کر کے بعل کے بُتوں کی پوجا کرنے لگے۔ وہ بعل بریت کو اپنا خاص دیوتا بنا کر | |
Chapter 9
Judg | UrduGeo | 9:1 | ایک دن یرُبعل یعنی جدعون کا بیٹا ابی مَلِک اپنے ماموؤں اور ماں کے باقی رشتے داروں سے ملنے کے لئے سِکم گیا۔ اُس نے اُن سے کہا، | |
Judg | UrduGeo | 9:2 | ”سِکم شہر کے تمام باشندوں سے پوچھیں، کیا آپ اپنے آپ پر جدعون کے 70 بیٹوں کی حکومت زیادہ پسند کریں گے یا ایک ہی شخص کی؟ یاد رہے کہ مَیں آپ کا خونی رشتے دار ہوں!“ | |
Judg | UrduGeo | 9:3 | ابی مَلِک کے ماموؤں نے سِکم کے تمام باشندوں کے سامنے یہ باتیں دہرائیں۔ سِکم کے لوگوں نے سوچا، ”ابی مَلِک ہمارا بھائی ہے“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے لگ گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:4 | اُنہوں نے اُسے بعل بریت دیوتا کے مندر سے چاندی کے 70 سِکے بھی دے دیئے۔ اِن پیسوں سے ابی مَلِک نے اپنے ارد گرد آوارہ اور بدمعاش آدمیوں کا گروہ جمع کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:5 | اُنہیں اپنے ساتھ لے کر وہ عُفرہ پہنچا جہاں باپ کا خاندان رہتا تھا۔ وہاں اُس نے اپنے تمام بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر قتل کر دیا۔ صرف یوتام جو جدعون کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا کہیں چھپ کر بچ نکلا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:6 | اِس کے بعد سِکم اور بیت مِلّو کے تمام لوگ اُس بلوط کے سائے میں جمع ہوئے جو سِکم کے ستون کے پاس تھا۔ وہاں اُنہوں نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ مقرر کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:7 | جب یوتام کو اِس کی اطلاع ملی تو وہ گرزیم پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا اور اونچی آواز سے چلّایا، ”اے سِکم کے باشندو، سنیں میری بات! سنیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ آپ کی بھی سنے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:8 | ایک دن درختوں نے فیصلہ کیا کہ ہم پر کوئی بادشاہ ہونا چاہئے۔ وہ اُسے چننے اور مسح کرنے کے لئے نکلے۔ پہلے اُنہوں نے زیتون کے درخت سے بات کی، ’ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘ | |
Judg | UrduGeo | 9:9 | لیکن زیتون کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا تیل پیدا کرنے سے باز آؤں جس کی اللہ اور انسان اِتنی قدر کرتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘ | |
Judg | UrduGeo | 9:11 | لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا میٹھا اور اچھا پھل لانے سے باز آؤں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘ | |
Judg | UrduGeo | 9:13 | لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا رس پیدا کرنے سے باز آؤں جس سے اللہ اور انسان خوش ہو جاتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘ | |
Judg | UrduGeo | 9:15 | کانٹےدار جھاڑی نے جواب دیا، ’اگر تم واقعی مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اور میرے سائے میں پناہ لو۔ اگر تم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جھاڑی سے آگ نکل کر لبنان کے دیودار کے درختوں کو بھسم کر دے‘۔“ | |
Judg | UrduGeo | 9:16 | یوتام نے بات جاری رکھ کر کہا، ”اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا جب آپ نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ بنا لیا؟ کیا آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا آپ نے اُس پر شکرگزاری کا وہ اظہار کیا جس کے لائق وہ تھا؟ | |
Judg | UrduGeo | 9:17 | میرے باپ نے آپ کی خاطر جنگ کی۔ آپ کو مِدیانیوں سے بچانے کے لئے اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:18 | لیکن آج آپ جدعون کے گھرانے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے اُس کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر ذبح کر کے اُس کی لونڈی کے بیٹے ابی مَلِک کو سِکم کا بادشاہ بنا لیا ہے، اور یہ صرف اِس لئے کہ وہ آپ کا رشتے دار ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:19 | اب سنیں! اگر آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا ہے تو پھر اللہ کرے کہ ابی مَلِک آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو اور آپ اُس کے لئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:20 | لیکن اگر ایسا نہیں تھا تو اللہ کرے کہ ابی مَلِک سے آگ نکل کر آپ سب کو بھسم کر دے جو سِکم اور بیت مِلّو میں رہتے ہیں! اور آگ آپ سے نکل کر ابی مَلِک کو بھی بھسم کر دے!“ | |
Judg | UrduGeo | 9:21 | یہ کہہ کر یوتام نے بھاگ کر بیر میں پناہ لی، کیونکہ وہ اپنے بھائی ابی مَلِک سے ڈرتا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:23 | لیکن پھر اللہ نے ایک بُری روح بھیج دی جس نے ابی مَلِک اور سِکم کے باشندوں میں نااتفاقی پیدا کر دی۔ نتیجے میں سِکم کے لوگوں نے بغاوت کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:24 | یوں اللہ نے اُسے اِس کی سزا دی کہ اُس نے اپنے بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ سِکم کے باشندوں کو بھی سزا ملی، کیونکہ اُنہوں نے اِس میں ابی مَلِک کی مدد کی تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:25 | اُس وقت سِکم کے لوگ ارد گرد کی چوٹیوں پر چڑھ کر ابی مَلِک کی تاک میں بیٹھ گئے۔ جو بھی وہاں سے گزرا اُسے اُنہوں نے لُوٹ لیا۔ اِس بات کی خبر ابی مَلِک تک پہنچ گئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:26 | اُن دنوں میں ایک آدمی اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آیا جس کا نام جعل بن عبد تھا۔ سِکم کے لوگوں سے اُس کا اچھا خاصا تعلق بن گیا، اور وہ اُس پر اعتبار کرنے لگے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:27 | انگور کی فصل پک گئی تھی۔ لوگ شہر سے نکلے اور اپنے باغوں میں انگور توڑ کر اُن سے رس نکالنے لگے۔ پھر اُنہوں نے اپنے دیوتا کے مندر میں جشن منایا۔ جب وہ خوب کھا پی رہے تھے تو ابی مَلِک پر لعنت کرنے لگے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:28 | جعل بن عبد نے کہا، ”سِکم کا ابی مَلِک کے ساتھ کیا واسطہ کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟ وہ تو صرف یرُبعل کا بیٹا ہے، جس کا نمائندہ زبول ہے۔ اُس کی خدمت مت کرنا بلکہ سِکم کے بانی حمور کے لوگوں کی! ہم ابی مَلِک کی خدمت کیوں کریں؟ | |
Judg | UrduGeo | 9:29 | کاش شہر کا انتظام میرے ہاتھ میں ہوتا! پھر مَیں ابی مَلِک کو جلد ہی نکال دیتا۔ مَیں اُسے چیلنج دیتا کہ آؤ، اپنے فوجیوں کو جمع کر کے ہم سے لڑو!“ | |
Judg | UrduGeo | 9:31 | اپنے قاصدوں کی معرفت اُس نے ابی مَلِک کو چپکے سے اطلاع دی، ”جعل بن عبد اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آ گیا ہے جہاں وہ پورے شہر کو آپ کے خلاف کھڑے ہو جانے کے لئے اُکسا رہا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:32 | اب ایسا کریں کہ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت اِدھر آئیں اور کھیتوں میں تاک میں رہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:33 | صبح سویرے جب سورج طلوع ہو گا تو شہر پر حملہ کریں۔ جب جعل اپنے آدمیوں کے ساتھ آپ کے خلاف لڑنے آئے گا تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ مناسب سمجھتے ہیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 9:34 | یہ سن کر ابی مَلِک رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت روانہ ہوا۔ اُس نے اُنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جو سِکم کو گھیر کر تاک میں بیٹھ گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:35 | صبح کے وقت جب جعل گھر سے نکل کر شہر کے دروازے میں کھڑا ہوا تو ابی مَلِک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:36 | اُنہیں دیکھ کر جعل نے زبول سے کہا، ”دیکھو، لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے اُتر رہے ہیں!“ زبول نے جواب دیا، ”نہیں، نہیں، جو آپ کو آدمی لگ رہے ہیں وہ صرف پہاڑوں کے سائے ہیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 9:37 | لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 9:38 | پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“ | |
Judg | UrduGeo | 9:40 | لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:41 | پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:42 | اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی | |
Judg | UrduGeo | 9:43 | تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:44 | تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:45 | پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:46 | جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:48 | تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“ | |
Judg | UrduGeo | 9:49 | فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:50 | وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:51 | لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:52 | ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگا | |
Judg | UrduGeo | 9:53 | تو ایک عورت نے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس کے سر پر پھینک دیا، اور اُس کی کھوپڑی پھٹ گئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:54 | جلدی سے ابی مَلِک نے اپنے سلاح بردار کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اپنی تلوار کھینچ کر مجھے مار دو! ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک عورت نے مجھے مار ڈالا۔“ چنانچہ نوجوان نے اپنی تلوار اُس کے بدن میں سے گزار دی اور وہ مر گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 9:56 | یوں اللہ نے ابی مَلِک کو اُس بدی کا بدلہ دیا جو اُس نے اپنے 70 بھائیوں کو قتل کر کے اپنے باپ کے خلاف کی تھی۔ | |
Chapter 10
Judg | UrduGeo | 10:1 | ابی مَلِک کی موت کے بعد تولع بن فُوّہ بن دودو اسرائیل کو بچانے کے لئے اُٹھا۔ وہ اِشکار کے قبیلے سے تھا اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر سمیر میں رہائش پذیر تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:3 | اُس کے بعد جِلعاد کا رہنے والا یائیر قاضی بن گیا۔ اُس نے 22 سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:4 | یائیر کے 30 بیٹے تھے۔ ہر بیٹے کا ایک ایک گدھا اور جِلعاد میں ایک ایک آبادی تھی۔ آج تک اِن کا نام ’حووت یائیر‘ یعنی یائیر کی بستیاں ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:6 | یائیر کی موت کے بعد اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ وہ کئی دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے جن میں بعل دیوتا، عستارات دیوی اور شام، صیدا، موآب، عمونیوں اور فلستیوں کے دیوتا شامل تھے۔ یوں وہ رب کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:7 | تب اُس کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں فلستیوں اور عمونیوں کے حوالے کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:8 | اُسی سال کے دوران اِن قوموں نے جِلعاد میں اسرائیلیوں کے اُس علاقے پر قبضہ کیا جس میں پرانے زمانے میں اموری آباد تھے اور جو دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ فلستی اور عمونی 18 سال تک اسرائیلیوں کو کچلتے اور دباتے رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:9 | نہ صرف یہ بلکہ عمونیوں نے دریائے یردن کو پار کر کے یہوداہ، بن یمین اور افرائیم کے قبیلوں پر بھی حملہ کیا۔ جب اسرائیلی بڑی مصیبت میں تھے | |
Judg | UrduGeo | 10:10 | تو آخرکار اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا اور اقرار کیا، ”ہم نے تیرا گناہ کیا ہے۔ اپنے خدا کو ترک کر کے ہم نے بعل کے بُتوں کی پوجا کی ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 10:12 | صیدانی، عمالیقی اور ماعونی تم پر ظلم کرتے تھے اور تم مدد کے لئے مجھے پکارنے لگے تو کیا مَیں نے تمہیں نہ بچایا؟ | |
Judg | UrduGeo | 10:13 | اِس کے باوجود تم بار بار مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کرتے رہے ہو۔ اِس لئے اب سے مَیں تمہاری مدد نہیں کروں گا۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:14 | جاؤ، اُن دیوتاؤں کے سامنے چیختے چلّاتے رہو جنہیں تم نے چن لیا ہے! وہی تمہیں مصیبت سے نکالیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 10:15 | لیکن اسرائیلیوں نے رب سے فریاد کی، ”ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ جو کچھ بھی تُو مناسب سمجھتا ہے وہ ہمارے ساتھ کر۔ لیکن تُو ہی ہمیں آج بچا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 10:16 | وہ اجنبی معبودوں کو اپنے بیچ میں سے نکال کر رب کی دوبارہ خدمت کرنے لگے۔ تب وہ اسرائیل کا دُکھ برداشت نہ کر سکا۔ | |
Judg | UrduGeo | 10:17 | اُن دنوں میں عمونی اپنے فوجیوں کو جمع کر کے جِلعاد میں خیمہ زن ہوئے۔ جواب میں اسرائیلی بھی جمع ہوئے اور مِصفاہ میں اپنے خیمے لگائے۔ | |
Chapter 11
Judg | UrduGeo | 11:1 | اُس وقت جِلعاد میں ایک زبردست سورما بنام اِفتاح تھا۔ باپ کا نام جِلعاد تھا جبکہ ماں کسبی تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:2 | لیکن باپ کی بیوی کے بیٹے بھی تھے۔ جب بالغ ہوئے تو اُنہوں نے اِفتاح سے کہا، ”ہم میراث تیرے ساتھ نہیں بانٹیں گے، کیونکہ تُو ہمارا سگا بھائی نہیں ہے۔“ اُنہوں نے اُسے بھگا دیا، | |
Judg | UrduGeo | 11:3 | اور وہ وہاں سے ہجرت کر کے ملکِ طوب میں جا بسا۔ وہاں کچھ آوارہ لوگ اُس کے پیچھے ہو لئے جو اُس کے ساتھ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:7 | لیکن اِفتاح نے اعتراض کیا، ”آپ اِس وقت میرے پاس کیوں آئے ہیں جب مصیبت میں ہیں؟ آپ ہی نے مجھ سے نفرت کر کے مجھے باپ کے گھر سے نکال دیا تھا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:8 | بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم اِس لئے آپ کے پاس واپس آئے ہیں کہ آپ عمونیوں کے ساتھ جنگ میں ہماری مدد کریں۔ اگر آپ ایسا کریں تو ہم آپ کو پورے جِلعاد کا حکمران بنا لیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:9 | اِفتاح نے پوچھا، ”اگر مَیں آپ کے ساتھ عمونیوں کے خلاف لڑوں اور رب مجھے اُن پر فتح دے تو کیا آپ واقعی مجھے اپنا حکمران بنا لیں گے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 11:10 | اُنہوں نے جواب دیا، ”رب ہمارا گواہ ہے! وہی ہمیں سزا دے اگر ہم اپنا وعدہ پورا نہ کریں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:11 | یہ سن کر اِفتاح جِلعاد کے بزرگوں کے ساتھ مِصفاہ گیا۔ وہاں لوگوں نے اُسے اپنا سردار اور فوج کا کمانڈر بنا لیا۔ مِصفاہ میں اُس نے رب کے حضور وہ تمام باتیں دہرائیں جن کا فیصلہ اُس نے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:12 | پھر اِفتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیج کر پوچھا، ”ہمارا آپ سے کیا واسطہ کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“ | |
Judg | UrduGeo | 11:13 | بادشاہ نے جواب دیا، ”جب اسرائیلی مصر سے نکلے تو اُنہوں نے ارنون، یبوق اور یردن کے دریاؤں کے درمیان کا علاقہ مجھ سے چھین لیا۔ اب اُسے جھگڑا کئے بغیر مجھے واپس کر دو۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:16 | حقیقت یہ ہے کہ جب ہماری قوم مصر سے نکلی تو وہ ریگستان میں سے گزر کر بحرِ قُلزم اور وہاں سے ہو کر قادس پہنچ گئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:17 | قادس سے اُنہوں نے ادوم کے بادشاہ کے پاس قاصد بھیج کر گزارش کی، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔‘ لیکن اُس نے انکار کیا۔ پھر اسرائیلیوں نے موآب کے بادشاہ سے درخواست کی، لیکن اُس نے بھی اپنے ملک میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اِس پر ہماری قوم کچھ دیر کے لئے قادس میں رہی۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:18 | آخرکار وہ ریگستان میں واپس جا کر ادوم اور موآب کے جنوب میں چلتے چلتے موآب کے مشرقی کنارے پر پہنچی، وہاں جہاں دریائے ارنون اُس کی سرحد ہے۔ لیکن وہ موآب کے علاقے میں داخل نہ ہوئے بلکہ دریا کے مشرق میں خیمہ زن ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:19 | وہاں سے اسرائیلیوں نے حسبون کے رہنے والے اموری بادشاہ سیحون کو پیغام بھجوایا، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں تاکہ ہم اپنے ملک میں داخل ہو سکیں۔‘ | |
Judg | UrduGeo | 11:20 | لیکن سیحون کو شک ہوا۔ اُسے یقین نہیں تھا کہ وہ ملک میں سے گزر کر آگے بڑھیں گے۔ اُس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اپنے فوجیوں کو جمع کر کے یہض شہر میں خیمہ زن ہوا اور اسرائیلیوں کے ساتھ لڑنے لگا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:21 | لیکن رب اسرائیل کے خدا نے سیحون اور اُس کے تمام فوجیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا۔ اُنہوں نے اُنہیں شکست دے کر اموریوں کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:22 | یہ تمام علاقہ جنوب میں دریائے ارنون سے لے کر شمال میں دریائے یبوق تک اور مشرق کے ریگستان سے لے کر مغرب میں دریائے یردن تک ہمارے قبضے میں آ گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:23 | دیکھیں، رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کے آگے آگے اموریوں کو نکال دیا ہے۔ تو پھر آپ کا اِس ملک پر قبضہ کرنے کا کیا حق ہے؟ | |
Judg | UrduGeo | 11:24 | آپ بھی سمجھتے ہیں کہ جسے آپ کے دیوتا کموس نے آپ کے آگے سے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا آپ کا حق ہے۔ اِسی طرح جسے رب ہمارے خدا نے ہمارے آگے آگے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا حق ہمارا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:25 | کیا آپ اپنے آپ کو موآبی بادشاہ بلق بن صفور سے بہتر سمجھتے ہیں؟ اُس نے تو اسرائیل سے لڑنے بلکہ جھگڑنے تک کی ہمت نہ کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:26 | اب اسرائیلی 300 سال سے حسبون اور عروعیر کے شہروں میں اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت آباد ہیں اور اِسی طرح دریائے ارنون کے کنارے پر کے شہروں میں۔ آپ نے اِس دوران اِن جگہوں پر قبضہ کیوں نہ کیا؟ | |
Judg | UrduGeo | 11:27 | چنانچہ مَیں نے آپ سے غلط سلوک نہیں کیا بلکہ آپ ہی میرے ساتھ غلط سلوک کر رہے ہیں۔ کیونکہ مجھ سے جنگ چھیڑنا غلط ہے۔ رب جو منصف ہے وہی آج اسرائیل اور عمون کے جھگڑے کا فیصلہ کرے!“ | |
Judg | UrduGeo | 11:29 | پھر رب کا روح اِفتاح پر نازل ہوا، اور وہ جِلعاد اور منسّی میں سے گزر گیا، پھر جِلعاد کے مِصفاہ کے پاس واپس آیا۔ وہاں سے وہ اپنی فوج لے کر عمونیوں سے لڑنے نکلا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:31 | اور مَیں صحیح سلامت لوٹوں تو جو کچھ بھی پہلے میرے گھر کے دروازے سے نکل کر مجھ سے ملے وہ تیرے لئے مخصوص کیا جائے گا۔ مَیں اُسے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کروں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:33 | اِفتاح نے عروعیر میں دشمن کو شکست دی اور اِسی طرح مِنّیت اور ابیل کرامیم تک مزید بیس شہروں پر قبضہ کر لیا۔ یوں اسرائیل نے عمون کو زیر کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:34 | اِس کے بعد اِفتاح مِصفاہ واپس چلا گیا۔ وہ ابھی گھر کے قریب تھا کہ اُس کی اکلوتی بیٹی دف بجاتی اور ناچتی ہوئی گھر سے نکل آئی۔ اِفتاح کا کوئی اَور بیٹا یا بیٹی نہیں تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:35 | اپنی بیٹی کو دیکھ کر وہ رنج کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھا، ”ہائے میری بیٹی! تُو نے مجھے خاک میں دبا کر تباہ کر دیا ہے، کیونکہ مَیں نے رب کے سامنے ایسی قَسم کھائی ہے جو بدلی نہیں جا سکتی۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:36 | بیٹی نے کہا، ”ابو، آپ نے قَسم کھا کر رب سے وعدہ کیا ہے، اِس لئے لازم ہے کہ میرے ساتھ وہ کچھ کریں جس کی قَسم آپ نے کھائی ہے۔ آخر اُسی نے آپ کو دشمن سے بدلہ لینے کی کامیابی بخش دی ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:37 | لیکن میری ایک گزارش ہے۔ مجھے دو ماہ کی مہلت دیں تاکہ مَیں اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں جا کر اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کروں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 11:38 | اِفتاح نے اجازت دی۔ پھر بیٹی دو ماہ کے لئے اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں چلی گئی اور اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 11:39 | پھر وہ اپنے باپ کے پاس واپس آئی، اور اُس نے اپنی قَسم کا وعدہ پورا کیا۔ بیٹی غیرشادی شدہ تھی۔ اُس وقت سے اسرائیل میں دستور رائج ہے | |
Chapter 12
Judg | UrduGeo | 12:1 | عمونیوں پر فتح کے بعد افرائیم کے قبیلے کے آدمی جمع ہوئے اور دریائے یردن کو پار کر کے اِفتاح کے پاس آئے جو صفون میں تھا۔ اُنہوں نے شکایت کی، ”آپ کیوں ہمیں بُلائے بغیر عمونیوں سے لڑنے گئے؟ اب ہم آپ کو آپ کے گھر سمیت جلا دیں گے!“ | |
Judg | UrduGeo | 12:2 | اِفتاح نے اعتراض کیا، ”جب میری اور میری قوم کا عمونیوں کے ساتھ سخت جھگڑا چھڑ گیا تو مَیں نے آپ کو بُلایا، لیکن آپ نے مجھے اُن کے ہاتھ سے نہ بچایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 12:3 | جب مَیں نے دیکھا کہ آپ مدد نہیں کریں گے تو اپنی جان خطرے میں ڈال کر آپ کے بغیر ہی عمونیوں سے لڑنے گیا۔ اور رب نے مجھے اُن پر فتح بخشی۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کیوں میرے پاس آ کر مجھ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟“ | |
Judg | UrduGeo | 12:4 | افرائیمیوں نے جواب دیا، ”تم جو جِلعاد میں رہتے ہو بس افرائیم اور منسّی کے قبیلوں سے نکلے ہوئے بھگوڑے ہو۔“ تب اِفتاح نے جِلعاد کے مردوں کو جمع کیا اور افرائیمیوں سے لڑ کر اُنہیں شکست دی۔ | |
Judg | UrduGeo | 12:5 | پھر جِلعادیوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر لیا۔ جب کوئی گزرنا چاہتا تو وہ پوچھتے، ”کیا آپ افرائیمی ہیں؟“ اگر وہ انکار کرتا | |
Judg | UrduGeo | 12:6 | تو جِلعاد کے مرد کہتے، ”تو پھر لفظ ’شبولیت‘ بولیں۔“ اگر وہ افرائیمی ہوتا تو اِس کے بجائے ”سبولیت“ کہتا۔ پھر جِلعادی اُسے پکڑ کر وہیں مار ڈالتے۔ اُس وقت کُل 42,000 افرائیمی ہلاک ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 12:7 | اِفتاح نے چھ سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔ جب فوت ہوا تو اُسے جِلعاد کے کسی شہر میں دفنایا گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 12:9 | اور اُس کے 30 بیٹے اور 30 بیٹیاں تھیں۔ اُس کی تمام بیٹیاں شادی شدہ تھیں اور اِس وجہ سے باپ کے گھر میں نہیں رہتی تھیں۔ لیکن اُسے 30 بیٹوں کے لئے بیویاں مل گئی تھیں، اور سب اُس کے گھر میں رہتے تھے۔ اِبضان نے سات سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 12:11 | اُس کے بعد ایلون قاضی بنا۔ وہ زبولون کے قبیلے سے تھا اور 10 سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کرتا رہا۔ | |
Judg | UrduGeo | 12:14 | اُس کے 40 بیٹے اور 30 پوتے تھے جو 70 گدھوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ عبدون نے آٹھ سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔ | |
Chapter 13
Judg | UrduGeo | 13:1 | پھر اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اِس لئے اُس نے اُنہیں فلستیوں کے حوالے کر دیا جو اُنہیں 40 سال دباتے رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:2 | اُس وقت ایک آدمی صُرعہ شہر میں رہتا تھا جس کا نام منوحہ تھا۔ دان کے قبیلے کا یہ آدمی بےاولاد تھا، کیونکہ اُس کی بیوی بانجھ تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:3 | ایک دن رب کا فرشتہ منوحہ کی بیوی پر ظاہر ہوا اور کہا، ”گو تجھ سے بچے پیدا نہیں ہو سکتے، اب تُو حاملہ ہو گی، اور تیرے بیٹا پیدا ہو گا۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:5 | کیونکہ جو بیٹا پیدا ہو گا وہ پیدائش سے ہی اللہ کے لئے مخصوص ہو گا۔ لازم ہے کہ اُس کے بال کبھی نہ کاٹے جائیں۔ یہی بچہ اسرائیل کو فلستیوں سے بچانے لگے گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:6 | بیوی اپنے شوہر منوحہ کے پاس گئی اور اُسے سب کچھ بتایا، ”اللہ کا ایک بندہ میرے پاس آیا۔ وہ اللہ کا فرشتہ لگ رہا تھا، یہاں تک کہ مَیں سخت گھبرا گئی۔ مَیں نے اُس سے نہ پوچھا کہ وہ کہاں سے ہے، اور خود اُس نے مجھے اپنا نام نہ بتایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:7 | لیکن اُس نے مجھے بتایا، ’تُو حاملہ ہو گی، اور تیرے بیٹا پیدا ہو گا۔ اب مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز مت پینا، نہ کوئی ناپاک چیز کھانا۔ کیونکہ بیٹا پیدائش سے ہی موت تک اللہ کے لئے مخصوص ہو گا‘۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:8 | یہ سن کر منوحہ نے رب سے دعا کی، ”اے رب، براہِ کرم مردِ خدا کو دوبارہ ہمارے پاس بھیج تاکہ وہ ہمیں سکھائے کہ ہم اُس بیٹے کے ساتھ کیا کریں جو پیدا ہونے والا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:9 | اللہ نے اُس کی سنی اور اپنے فرشتے کو دوبارہ اُس کی بیوی کے پاس بھیج دیا۔ اُس وقت وہ شوہر کے بغیر کھیت میں تھی۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:10 | فرشتے کو دیکھ کر وہ جلدی سے منوحہ کے پاس آئی اور اُسے اطلاع دی، ”جو آدمی پچھلے دنوں میں میرے پاس آیا وہ دوبارہ مجھ پر ظاہر ہوا ہے!“ | |
Judg | UrduGeo | 13:11 | منوحہ اُٹھ کر اپنی بیوی کے پیچھے پیچھے فرشتے کے پاس آیا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا آپ وہی آدمی ہیں جس نے پچھلے دنوں میں میری بیوی سے بات کی تھی؟“ فرشتے نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی تھا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:12 | پھر منوحہ نے سوال کیا، ”جب آپ کی پیش گوئی پوری ہو جائے گی تو ہمیں بیٹے کے طرزِ زندگی اور سلوک کے سلسلے میں کن کن باتوں کا خیال کرنا ہے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 13:13 | رب کے فرشتے نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ تیری بیوی اُن تمام چیزوں سے پرہیز کرے جن کا ذکر مَیں نے کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:14 | وہ انگور کی کوئی بھی پیداوار نہ کھائے۔ نہ وہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز پیئے۔ ناپاک چیزیں کھانا بھی منع ہے۔ وہ میری ہر ہدایت پر عمل کرے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:15 | منوحہ نے رب کے فرشتے سے گزارش کی، ”مہربانی کر کے تھوڑی دیر ہمارے پاس ٹھہریں تاکہ ہم بکری کا بچہ ذبح کر کے آپ کے لئے کھانا تیار کر سکیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:16 | اب تک منوحہ نے یہ بات نہیں پہچانی تھی کہ مہمان اصل میں رب کا فرشتہ ہے۔ فرشتے نے جواب دیا، ”خواہ تُو مجھے روکے بھی مَیں کچھ نہیں کھاؤں گا۔ لیکن اگر تُو کچھ کرنا چاہے تو بکری کا بچہ رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کر۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:17 | منوحہ نے اُس سے پوچھا، ”آپ کا کیا نام ہے؟ کیونکہ جب آپ کی یہ باتیں پوری ہو جائیں گی تو ہم آپ کی عزت کرنا چاہیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:18 | فرشتے نے سوال کیا، ”تُو میرا نام کیوں جاننا چاہتا ہے؟ وہ تو تیری سمجھ سے باہر ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:19 | پھر منوحہ نے ایک بڑے پتھر پر رب کو بکری کا بچہ اور غلہ کی نذر پیش کی۔ تب رب نے منوحہ اور اُس کی بیوی کے دیکھتے دیکھتے ایک حیرت انگیز کام کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:20 | جب آگ کے شعلے آسمان کی طرف بلند ہوئے تو رب کا فرشتہ شعلے میں سے اوپر چڑھ کر اوجھل ہو گیا۔ منوحہ اور اُس کی بیوی منہ کے بل گر گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:21 | جب رب کا فرشتہ دوبارہ منوحہ اور اُس کی بیوی پر ظاہر نہ ہوا تو منوحہ کو سمجھ آئی کہ رب کا فرشتہ ہی تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 13:23 | لیکن اُس کی بیوی نے اعتراض کیا، ”اگر رب ہمیں مار ڈالنا چاہتا تو وہ ہماری قربانی قبول نہ کرتا۔ پھر نہ وہ ہم پر یہ سب کچھ ظاہر کرتا، نہ ہمیں ایسی باتیں بتاتا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 13:24 | کچھ دیر کے بعد منوحہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ بیوی نے اُس کا نام سمسون رکھا۔ بچہ بڑا ہوتا گیا، اور رب نے اُسے برکت دی۔ | |
Chapter 14
Judg | UrduGeo | 14:1 | ایک دن سمسون تِمنت میں فلستیوں کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔ وہاں اُس نے ایک فلستی عورت دیکھی جو اُسے پسند آئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:2 | اپنے گھر لوٹ کر اُس نے اپنے والدین کو بتایا، ”مجھے تِمنت کی ایک فلستی عورت پسند آئی ہے۔ اُس کے ساتھ میرا رشتہ باندھنے کی کوشش کریں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 14:3 | اُس کے والدین نے جواب دیا، ”کیا آپ کے رشتے داروں اور قوم میں کوئی قابلِ قبول عورت نہیں ہے؟ آپ کو نامختون اور بےدین فلستیوں کے پاس جا کر اُن میں سے کوئی عورت ڈھونڈنے کی کیا ضرورت تھی؟“ لیکن سمسون بضد رہا، ”اُسی کے ساتھ میری شادی کرائیں! وہی مجھے ٹھیک لگتی ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 14:4 | اُس کے ماں باپ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ سب کچھ رب کی طرف سے ہے جو فلستیوں سے لڑنے کا موقع تلاش کر رہا تھا۔ کیونکہ اُس وقت فلستی اسرائیل پر حکومت کر رہے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:5 | چنانچہ سمسون اپنے ماں باپ سمیت تِمنت کے لئے روانہ ہوا۔ جب وہ تِمنت کے انگور کے باغوں کے قریب پہنچے تو سمسون اپنے ماں باپ سے الگ ہو گیا۔ اچانک ایک جوان شیرببر دہاڑتا ہوا اُس پر ٹوٹ پڑا۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:6 | تب اللہ کا روح اِتنے زور سے سمسون پر نازل ہوا کہ اُس نے اپنے ہاتھوں سے شیر کو یوں پھاڑ ڈالا، جس طرح عام آدمی بکری کے چھوٹے بچے کو پھاڑ ڈالتا ہے۔ لیکن اُس نے اپنے والدین کو اِس کے بارے میں کچھ نہ بتایا۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:8 | کچھ دیر کے بعد وہ شادی کرنے کے لئے دوبارہ تِمنت گئے۔ شہر پہنچنے سے پہلے سمسون راستے سے ہٹ کر شیرببر کی لاش کو دیکھنے گیا۔ وہاں کیا دیکھتا ہے کہ شہد کی مکھیوں نے شیر کے پنجر میں اپنا چھتا بنا لیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:9 | سمسون نے اُس میں ہاتھ ڈال کر شہد کو نکال لیا اور اُسے کھاتے ہوئے چلا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس پہنچا تو اُس نے اُنہیں بھی کچھ دیا، مگر یہ نہ بتایا کہ کہاں سے مل گیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:10 | تِمنت پہنچ کر سمسون کا باپ دُلھن کے خاندان سے ملا جبکہ سمسون نے دُولھے کی حیثیت سے ایسی ضیافت کی جس طرح اُس زمانے میں دستور تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:11 | جب دُلھن کے گھر والوں کو پتا چلا کہ سمسون تِمنت پہنچ گیا ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس 30 جوان آدمی بھیج دیئے کہ اُس کے ساتھ خوشی منائیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:12 | سمسون نے اُن سے کہا، ”مَیں آپ سے پہیلی پوچھتا ہوں۔ اگر آپ ضیافت کے سات دنوں کے دوران اِس کا حل بتا سکیں تو مَیں آپ کو کتان کے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دے دوں گا۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:13 | لیکن اگر آپ مجھے اِس کا صحیح مطلب نہ بتا سکیں تو آپ کو مجھے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دینے پڑیں گے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اپنی پہیلی سنائیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 14:14 | سمسون نے کہا، ”کھانے والے میں سے کھانا نکلا اور زورآور میں سے مٹھاس۔“ تین دن گزر گئے۔ جوان پہیلی کا مطلب نہ بتا سکے۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:15 | چوتھے دن اُنہوں نے دُلھن کے پاس جا کر اُسے دھمکی دی، ”اپنے شوہر کو ہمیں پہیلی کا مطلب بتانے پر اُکساؤ، ورنہ ہم تمہیں تمہارے خاندان سمیت جلا دیں گے۔ کیا تم لوگوں نے ہمیں صرف اِس لئے دعوت دی کہ ہمیں لُوٹ لو؟“ | |
Judg | UrduGeo | 14:16 | دُلھن سمسون کے پاس گئی اور آنسو بہا بہا کر کہنے لگی، ”تُو مجھے پیار نہیں کرتا! حقیقت میں تُو مجھ سے نفرت کرتا ہے۔ تُو نے میری قوم کے لوگوں سے پہیلی پوچھی ہے لیکن مجھے اِس کا مطلب نہیں بتایا۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے ماں باپ کو بھی اِس کا مطلب نہیں بتایا تو تجھے کیوں بتاؤں؟“ | |
Judg | UrduGeo | 14:17 | ضیافت کے پورے ہفتے کے دوران دُلھن اُس کے سامنے روتی رہی۔ ساتویں دن سمسون دُلھن کی التجاؤں سے اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس نے اُسے پہیلی کا حل بتا دیا۔ تب دُلھن نے پُھرتی سے سب کچھ فلستیوں کو سنا دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 14:18 | سورج کے غروب ہونے سے پہلے پہلے شہر کے مردوں نے سمسون کو پہیلی کا مطلب بتایا، ”کیا کوئی چیز شہد سے زیادہ میٹھی اور شیرببر سے زیادہ زورآور ہوتی ہے؟“ سمسون نے یہ سن کر کہا، ”آپ نے میری جوان گائے لے کر ہل چلایا ہے، ورنہ آپ کبھی بھی پہیلی کا حل نہ نکال سکتے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 14:19 | پھر رب کا روح اُس پر نازل ہوا۔ اُس نے اسقلون شہر میں جا کر 30 فلستیوں کو مار ڈالا اور اُن کے لباس لے کر اُن آدمیوں کو دے دیئے جنہوں نے اُسے پہیلی کا مطلب بتا دیا تھا۔ اِس کے بعد وہ بڑے غصے میں اپنے ماں باپ کے گھر چلا گیا۔ | |
Chapter 15
Judg | UrduGeo | 15:1 | کچھ دن گزر گئے۔ جب گندم کی کٹائی ہونے لگی تو سمسون بکری کا بچہ اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ سُسر کے گھر پہنچ کر اُس نے بیوی کے کمرے میں جانے کی درخواست کی۔ لیکن باپ نے انکار کیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:2 | اُس نے کہا، ”یہ نہیں ہو سکتا! مَیں نے بیٹی کی شادی آپ کے شہ بالے سے کرا دی ہے۔ اصل میں مجھے یقین ہو گیا تھا کہ اب آپ اُس سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بات نہیں۔ اُس کی چھوٹی بہن سے شادی کر لیں۔ وہ زیادہ خوب صورت ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:3 | سمسون بولا، ”اِس دفعہ مَیں فلستیوں سے خوب بدلہ لوں گا، اور کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ مَیں حق پر نہیں ہوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:4 | وہاں سے نکل کر اُس نے 300 لومڑیوں کو پکڑ لیا۔ دو دو کی دُموں کو باندھ کر اُس نے ہر جوڑے کی دُموں کے ساتھ مشعل لگا دی | |
Judg | UrduGeo | 15:5 | اور پھر مشعلوں کو جلا کر لومڑیوں کو فلستیوں کے اناج کے کھیتوں میں بھگا دیا۔ کھیتوں میں پڑے پُولے اُس اناج سمیت بھسم ہوئے جو اب تک کاٹا نہیں گیا تھا۔ انگور اور زیتون کے باغ بھی تباہ ہو گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:6 | فلستیوں نے دریافت کیا کہ یہ کس کا کام ہے۔ پتا چلا کہ سمسون نے یہ سب کچھ کیا ہے، اور کہ وجہ یہ ہے کہ تِمنت میں اُس کے سُسر نے اُس کی بیوی کو اُس سے چھین کر اُس کے شہ بالے کو دے دیا ہے۔ یہ سن کر فلستی تِمنت گئے اور سمسون کے سُسر کو اُس کی بیٹی سمیت پکڑ کر جلا دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:7 | تب سمسون نے اُن سے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے! جب تک مَیں نے پورا بدلہ نہ لیا مَیں نہیں رُکوں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:8 | وہ اِتنے زور سے اُن پر ٹوٹ پڑا کہ بےشمار فلستی ہلاک ہوئے۔ پھر وہ اُس جگہ سے اُتر کر عیطام کی چٹان کے غار میں رہنے لگا۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:9 | جواب میں فلستی فوج یہوداہ کے قبائلی علاقے میں داخل ہوئی۔ وہاں وہ لحی شہر کے پاس خیمہ زن ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:10 | یہوداہ کے باشندوں نے پوچھا، ”کیا وجہ ہے کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“ فلستیوں نے جواب دیا، ”ہم سمسون کو پکڑنے آئے ہیں تاکہ اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو اُس نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:11 | تب یہوداہ کے 3,000 مرد عیطام پہاڑ کے غار کے پاس آئے اور سمسون سے کہا، ”یہ آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا؟ آپ کو تو پتا ہے کہ فلستی ہم پر حکومت کرتے ہیں۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اُن کے ساتھ صرف وہ کچھ کیا جو اُنہوں نے میرے ساتھ کیا تھا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:12 | یہوداہ کے مرد بولے، ”ہم آپ کو باندھ کر فلستیوں کے حوالے کرنے آئے ہیں۔“ سمسون نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن قَسم کھائیں کہ آپ خود مجھے قتل نہیں کریں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:13 | اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کو ہرگز قتل نہیں کریں گے بلکہ آپ کو صرف باندھ کر اُن کے حوالے کر دیں گے۔“ چنانچہ وہ اُسے دو تازہ تازہ رسّوں سے باندھ کر فلستیوں کے پاس لے گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:14 | سمسون ابھی لحی سے دُور تھا کہ فلستی نعرے لگاتے ہوئے اُس کی طرف دوڑے آئے۔ تب رب کا روح بڑے زور سے اُس پر نازل ہوا۔ اُس کے بازوؤں سے بندھے ہوئے رسّے سَن کے جلے ہوئے دھاگے جیسے کمزور ہو گئے، اور وہ پگھل کر ہاتھوں سے گر گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:16 | اُس وقت اُس نے نعرہ لگایا، ”گدھے کے جبڑے سے مَیں نے اُن کے ڈھیر لگائے ہیں! گدھے کے جبڑے سے مَیں نے ہزار مردوں کو مار ڈالا ہے!“ | |
Judg | UrduGeo | 15:17 | اِس کے بعد اُس نے گدھے کا یہ جبڑا پھینک دیا۔ اُس جگہ کا نام رامت لحی یعنی جبڑا پہاڑی پڑ گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 15:18 | سمسون کو وہاں بڑی پیاس لگی۔ اُس نے رب کو پکار کر کہا، ”تُو ہی نے اپنے خادم کے ہاتھ سے اسرائیل کو یہ بڑی نجات دلائی ہے۔ لیکن اب مَیں پیاس سے مر کر نامختون دشمن کے ہاتھ میں آ جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 15:19 | تب اللہ نے لحی میں زمین کو چھیدا، اور گڑھے سے پانی پھوٹ نکلا۔ سمسون اُس کا پانی پی کر دوبارہ تازہ دم ہو گیا۔ یوں اُس چشمے کا نام عین ہقّورے یعنی پکارنے والے کا چشمہ پڑ گیا۔ آج بھی وہ لحی میں موجود ہے۔ | |
Chapter 16
Judg | UrduGeo | 16:1 | ایک دن سمسون فلستی شہر غزہ میں آیا۔ وہاں وہ ایک کسبی کو دیکھ کر اُس کے گھر میں داخل ہوا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:2 | جب شہر کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ سمسون شہر میں ہے تو اُنہوں نے کسبی کے گھر کو گھیر لیا۔ ساتھ ساتھ وہ رات کے وقت شہر کے دروازے پر تاک میں رہے۔ فیصلہ یہ ہوا، ”رات کے وقت ہم کچھ نہیں کریں گے، جب پَو پھٹے گی تب اُسے مار ڈالیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:3 | سمسون اب تک کسبی کے گھر میں سو رہا تھا۔ لیکن آدھی رات کو وہ اُٹھ کر شہر کے دروازے کے پاس گیا اور دونوں کواڑوں کو کنڈے اور دروازے کے دونوں بازوؤں سمیت اُکھاڑ کر اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ یوں چلتے چلتے وہ سب کچھ اُس پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون کے مقابل ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:4 | کچھ دیر کے بعد سمسون ایک عورت کی محبت میں گرفتار ہو گیا جو وادیٔ سورق میں رہتی تھی۔ اُس کا نام دلیلہ تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:5 | یہ سن کر فلستی سردار اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”سمسون کو اُکسائیں کہ وہ آپ کو اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح اُس پر غالب آ کر اُسے یوں باندھ سکیں کہ وہ ہمارے قبضے میں رہے۔ اگر آپ یہ معلوم کر سکیں تو ہم میں سے ہر ایک آپ کو چاندی کے 1,100 سِکے دے گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:6 | چنانچہ دلیلہ نے سمسون سے سوال کیا، ”مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائیں۔ کیا آپ کو کسی ایسی چیز سے باندھا جا سکتا ہے جسے آپ توڑ نہیں سکتے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 16:7 | سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے جانوروں کی سات تازہ نسوں سے باندھا جائے تو پھر مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:8 | فلستی سرداروں نے دلیلہ کو سات تازہ نسیں مہیا کر دیں، اور اُس نے سمسون کو اُن سے باندھ لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:9 | کچھ فلستی آدمی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ یہ سن کر سمسون نے نسوں کو یوں توڑ دیا جس طرح ڈوری ٹوٹ جاتی ہے جب آگ میں سے گزرتی ہے۔ چنانچہ اُس کی طاقت کا پول نہ کھلا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:10 | دلیلہ کا منہ لٹک گیا۔ ”آپ نے جھوٹ بول کر مجھے بےوقوف بنایا ہے۔ اب آئیں، مہربانی کر کے مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:11 | سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے غیراستعمال شدہ رسّوں سے باندھا جائے تو پھر ہی مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:12 | دلیلہ نے نئے رسّے لے کر اُسے اُن سے باندھ لیا۔ اِس مرتبہ بھی فلستی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے تھے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ لیکن اِس بار بھی سمسون نے رسّوں کو یوں توڑ لیا جس طرح عام آدمی ڈوری کو توڑ لیتا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:13 | دلیلہ نے شکایت کی، ”آپ بار بار جھوٹ بول کر میرا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ سمسون نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ آپ میری سات زُلفوں کو کھڈی کے تانے کے ساتھ بُنیں۔ پھر ہی عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:14 | جب سمسون سو رہا تھا تو دلیلہ نے ایسا ہی کیا۔ اُس کی سات زُلفوں کو تانے کے ساتھ بُن کر اُس نے اُسے شٹل کے ذریعے کھڈی کے ساتھ لگایا۔ پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور اپنے بالوں کو شٹل سمیت کھڈی سے نکال لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:15 | یہ دیکھ کر دلیلہ نے منہ پُھلا کر ملامت کی، ”آپ کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مجھ سے محبت رکھتے ہیں؟ اب آپ نے تین مرتبہ میرا مذاق اُڑا کر مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید نہیں بتایا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:16 | روز بہ روز وہ اپنی باتوں سے اُس کی ناک میں دم کرتی رہی۔ آخرکار سمسون اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس کا جینا دوبھر ہو گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:17 | پھر اُس نے اُسے کھل کر بات بتائی، ”مَیں پیدائش ہی سے اللہ کے لئے مخصوص ہوں، اِس لئے میرے بالوں کو کبھی نہیں کاٹا گیا۔ اگر سر کو منڈوایا جائے تو میری طاقت جاتی رہے گی اور مَیں ہر دوسرے آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:18 | دلیلہ نے جان لیا کہ اب سمسون نے مجھے پوری حقیقت بتائی ہے۔ اُس نے فلستی سرداروں کو اطلاع دی، ”آؤ، کیونکہ اِس مرتبہ اُس نے مجھے اپنے دل کی ہر بات بتائی ہے۔“ یہ سن کر وہ مقررہ چاندی اپنے ساتھ لے کر دلیلہ کے پاس آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:19 | دلیلہ نے سمسون کا سر اپنی گود میں رکھ کر اُسے سُلا دیا۔ پھر اُس نے ایک آدمی کو بُلا کر سمسون کی سات زُلفوں کو منڈوایا۔ یوں وہ اُسے پست کرنے لگی، اور اُس کی طاقت جاتی رہی۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:20 | پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور سوچا، ”مَیں پہلے کی طرح اب بھی اپنے آپ کو بچا کر بندھن کو توڑ دوں گا۔“ افسوس، اُسے معلوم نہیں تھا کہ رب نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:21 | فلستیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نکال دیں۔ پھر وہ اُسے غزہ لے گئے جہاں اُسے پیتل کی زنجیروں سے باندھا گیا۔ وہاں وہ قیدخانے کی چکّی پیسا کرتا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:23 | ایک دن فلستی سردار بڑا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے دیوتا دجون کو جانوروں کی بہت سی قربانیاں پیش کر کے اپنی فتح کی خوشی منائی۔ وہ بولے، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو ہمارے حوالے کر دیا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:24 | سمسون کو دیکھ کر عوام نے دجون کی تمجید کر کے کہا، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو ہمارے حوالے کر دیا ہے! جس نے ہمارے ملک کو تباہ کیا اور ہم میں سے اِتنے لوگوں کو مار ڈالا وہ اب ہمارے قابو میں آ گیا ہے!“ | |
Judg | UrduGeo | 16:25 | اِس قسم کی باتیں کرتے کرتے اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ تب وہ چلّانے لگے، ”سمسون کو بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے دلوں کو بہلائے۔“ چنانچہ اُسے اُن کی تفریح کے لئے جیل سے لایا گیا اور دو ستونوں کے درمیان کھڑا کر دیا گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:26 | سمسون اُس لڑکے سے مخاطب ہوا جو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس کی راہنمائی کر رہا تھا، ”مجھے چھت کو اُٹھانے والے ستونوں کے پاس لے جاؤ تاکہ مَیں اُن کا سہارا لوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:27 | عمارت مردوں اور عورتوں سے بھری تھی۔ فلستی سردار بھی سب آئے ہوئے تھے۔ صرف چھت پر سمسون کا تماشا دیکھنے والے تقریباً 3,000 افراد تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 16:28 | پھر سمسون نے دعا کی، ”اے رب قادرِ مطلق، مجھے یاد کر۔ بس ایک دفعہ اَور مجھے پہلے کی طرح قوت عطا فرما تاکہ مَیں ایک ہی وار سے فلستیوں سے اپنی آنکھوں کا بدلہ لے سکوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 16:29 | یہ کہہ کر سمسون نے اُن دو مرکزی ستونوں کو پکڑ لیا جن پر چھت کا پورا وزن تھا۔ اُن کے درمیان کھڑے ہو کر اُس نے پوری طاقت سے زور لگایا | |
Judg | UrduGeo | 16:30 | اور دعا کی، ”مجھے فلستیوں کے ساتھ مرنے دے!“ اچانک ستون ہل گئے اور چھت دھڑام سے فلستیوں کے تمام سرداروں اور باقی لوگوں پر گر گئی۔ اِس طرح سمسون نے پہلے کی نسبت مرتے وقت کہیں زیادہ فلستیوں کو مار ڈالا۔ | |
Chapter 17
Judg | UrduGeo | 17:2 | ایک دن اُس نے اپنی ماں سے بات کی، ”آپ کے چاندی کے 1,100 سِکے چوری ہو گئے تھے، نا؟ اُس وقت آپ نے میرے سامنے ہی چور پر لعنت بھیجی تھی۔ اب دیکھیں، وہ پیسے میرے پاس ہیں۔ مَیں ہی چور ہوں۔“ یہ سن کر ماں نے جواب دیا، ”میرے بیٹے، رب تجھے برکت دے!“ | |
Judg | UrduGeo | 17:3 | میکاہ نے اُسے تمام پیسے واپس کر دیئے، اور ماں نے اعلان کیا، ”اب سے یہ چاندی رب کے لئے مخصوص ہو! مَیں آپ کے لئے تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوا کر چاندی آپ کو واپس کر دیتی ہوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 17:4 | چنانچہ جب بیٹے نے پیسے واپس کر دیئے تو ماں نے اُس کے 200 سِکے سنار کے پاس لے جا کر لکڑی کا تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوایا۔ میکاہ نے یہ بُت اپنے گھر میں کھڑا کیا، | |
Judg | UrduGeo | 17:5 | کیونکہ اُس کا اپنا مقدِس تھا۔ اُس نے مزید بُت اور ایک افود بھی بنوایا اور پھر ایک بیٹے کو اپنا امام بنا لیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 17:6 | اُس زمانے میں اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا بلکہ ہر کوئی وہی کچھ کرتا جو اُسے درست لگتا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 17:7 | اُن دنوں میں لاوی کے قبیلے کا ایک جوان آدمی یہوداہ کے قبیلے کے شہر بیت لحم میں آباد تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 17:8 | اب وہ شہر کو چھوڑ کر رہائش کی کوئی اَور جگہ تلاش کرنے لگا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے سفر کرتے کرتے وہ میکاہ کے گھر پہنچ گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 17:9 | میکاہ نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے ہیں؟“ جوان نے جواب دیا، ”مَیں لاوی ہوں۔ مَیں یہوداہ کے شہر بیت لحم کا رہنے والا ہوں لیکن رہائش کی کسی اَور جگہ کی تلاش میں ہوں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 17:10 | میکاہ بولا، ”یہاں میرے پاس اپنا گھر بنا کر میرے باپ اور امام بنیں۔ تب آپ کو سال میں چاندی کے دس سِکے اور ضرورت کے مطابق کپڑے اور خوراک ملے گی۔“ | |
Chapter 18
Judg | UrduGeo | 18:1 | اُن دنوں میں اسرائیل کا بادشاہ نہیں تھا۔ اور اب تک دان کے قبیلے کو اپنا کوئی قبائلی علاقہ نہیں ملا تھا، اِس لئے اُس کے لوگ کہیں آباد ہونے کی تلاش میں رہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:2 | اُنہوں نے اپنے خاندانوں میں سے صُرعہ اور اِستال کے پانچ تجربہ کار فوجیوں کو چن کر اُنہیں ملک کی تفتیش کرنے کے لئے بھیج دیا۔ یہ مرد افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے گزر کر میکاہ کے گھر کے پاس پہنچ گئے۔ جب وہ وہاں رات کے لئے ٹھہرے ہوئے تھے | |
Judg | UrduGeo | 18:3 | تو اُنہوں نے دیکھا کہ جوان لاوی بیت لحم کی بولی بولتا ہے۔ اُس کے پاس جا کر اُنہوں نے پوچھا، ”کون آپ کو یہاں لایا ہے؟ آپ یہاں کیا کرتے ہیں؟ اور آپ کا اِس گھر میں رہنے کا کیا مقصد ہے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 18:4 | لاوی نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”میکاہ نے مجھے نوکری دے کر اپنا امام بنا لیا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 18:5 | پھر اُنہوں نے اُس سے گزارش کی، ”اللہ سے دریافت کریں کہ کیا ہمارے سفر کا مقصد پورا ہو جائے گا یا نہیں؟“ | |
Judg | UrduGeo | 18:6 | لاوی نے اُنہیں تسلی دی، ”سلامتی سے آگے بڑھیں۔ آپ کے سفر کا مقصد رب کو قبول ہے، اور وہ آپ کے ساتھ ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 18:7 | تب یہ پانچ آدمی آگے نکلے اور سفر کرتے کرتے لَیس پہنچ گئے۔ اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ صیدانیوں کی طرح پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے ہیں۔ کوئی نہیں تھا جو اُنہیں دباتا یا اُن پر ظلم کرتا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر اُن پر حملہ کیا جائے تو اُن کا اتحادی شہر صیدا اُن سے اِتنی دُور ہے کہ اُن کی مدد نہیں کر سکے گا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں ہے جو اُن کا ساتھ دے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:8 | وہ پانچ جاسوس صُرعہ اور اِستال واپس چلے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دوسروں نے پوچھا، ”سفر کیسا رہا؟“ | |
Judg | UrduGeo | 18:9 | جاسوسوں نے جواب میں کہا، ”آئیں، ہم جنگ کے لئے نکلیں! ہمیں ایک بہترین علاقہ مل گیا ہے۔ آپ کیوں جھجک رہے ہیں؟ جلدی کریں، ہم نکلیں اور اُس ملک پر قبضہ کر لیں! | |
Judg | UrduGeo | 18:10 | وہاں کے لوگ بےفکر ہیں اور حملے کی توقع ہی نہیں کرتے۔ اور زمین وسیع اور زرخیز ہے، اُس میں کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے۔ اللہ آپ کو وہ ملک دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 18:12 | راستے میں اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ یہوداہ کے شہر قِریَت یعریم کے قریب لگائی۔ اِس لئے یہ جگہ آج تک محنے دان یعنی دان کی خیمہ گاہ کہلاتی ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:13 | وہاں سے وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوئے اور چلتے چلتے میکاہ کے گھر پہنچ گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:14 | جن پانچ مردوں نے لَیس کی تفتیش کی تھی اُنہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ اِن گھروں میں ایک افود، ایک تراشا اور ڈھالا ہوا بُت اور دیگر کئی بُت ہیں؟ اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 18:17 | جب لاوی باہر کھڑے مردوں کے پاس گیا تو اِن پانچوں نے اندر گھس کر تراشا اور ڈھالا ہوا بُت، افود اور باقی بُت چھین لئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:19 | اُنہوں نے کہا، ”چپ! کوئی بات نہ کرو بلکہ ہمارے ساتھ جا کر ہمارے باپ اور امام بنو۔ ہمارے ساتھ جاؤ گے تو پورے قبیلے کے امام بنو گے۔ کیا یہ ایک ہی خاندان کی خدمت کرنے سے کہیں بہتر نہیں ہو گا؟“ | |
Judg | UrduGeo | 18:20 | یہ سن کر امام خوش ہوا۔ وہ افود، تراشا ہوا بُت اور باقی بُتوں کو لے کر مسافروں میں شریک ہو گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:21 | پھر دان کے مرد روانہ ہوئے۔ اُن کے بال بچے، مویشی اور قیمتی مال و متاع اُن کے آگے آگے تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:22 | جب میکاہ کو بات کا پتا چلا تو وہ اپنے پڑوسیوں کو جمع کر کے اُن کے پیچھے دوڑا۔ اِتنے میں دان کے لوگ گھر سے دُور نکل چکے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:23 | جب وہ سامنے نظر آئے تو میکاہ اور اُس کے ساتھیوں نے چیختے چلّاتے اُنہیں رُکنے کو کہا۔ دان کے مردوں نے پیچھے دیکھ کر میکاہ سے کہا، ”کیا بات ہے؟ اپنے اِن لوگوں کو بُلا کر کیوں لے آئے ہو؟“ | |
Judg | UrduGeo | 18:24 | میکاہ نے جواب دیا، ”تم لوگوں نے میرے بُتوں کو چھین لیا گو مَیں نے اُنہیں خود بنوایا ہے۔ میرے امام کو بھی ساتھ لے گئے ہو۔ میرے پاس کچھ نہیں رہا تو اب تم پوچھتے ہو کہ کیا بات ہے؟“ | |
Judg | UrduGeo | 18:25 | دان کے افراد بولے، ”خاموش! خبردار، ہمارے کچھ لوگ تیز مزاج ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ غصے میں آ کر تم کو تمہارے خاندان سمیت مار ڈالیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 18:26 | یہ کہہ کر اُنہوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔ میکاہ نے جان لیا کہ مَیں اپنے تھوڑے آدمیوں کے ساتھ اُن کا مقابلہ نہیں کر سکوں گا، اِس لئے وہ مُڑ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:27 | اُس کے بُت دان کے قبضے میں رہے، اور امام بھی اُن میں ٹک گیا۔ پھر وہ لَیس کے علاقے میں داخل ہوئے جس کے باشندے پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے تھے۔ دان کے فوجی اُن پر ٹوٹ پڑے اور سب کو تلوار سے قتل کر کے شہر کو بھسم کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:28 | کسی نے بھی اُن کی مدد نہ کی، کیونکہ صیدا بہت دُور تھا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں تھا جو اُن کا ساتھ دیتا۔ یہ شہر بیت رحوب کی وادی میں تھا۔ دان کے افراد شہر کو از سرِ نو تعمیر کر کے اُس میں آباد ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:29 | اور اُنہوں نے اُس کا نام اپنے قبیلے کے بانی کے نام پر دان رکھا (دان اسرائیل کا بیٹا تھا)۔ | |
Judg | UrduGeo | 18:30 | وہاں اُنہوں نے تراشا ہوا بُت رکھ کر پوجا کے انتظام پر یونتن مقرر کیا جو موسیٰ کے بیٹے جَیرسوم کی اولاد میں سے تھا۔ جب یونتن فوت ہوا تو اُس کی اولاد قوم کی جلاوطنی تک دان کے قبیلے میں یہی خدمت کرتی رہی۔ | |
Chapter 19
Judg | UrduGeo | 19:1 | اُس زمانے میں جب اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ایک لاوی نے اپنے گھر میں داشتہ رکھی جو یہوداہ کے شہر بیت لحم کی رہنے والی تھی۔ آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے کے کسی دُوردراز کونے میں آباد تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:3 | لاوی دو گدھے اور اپنے نوکر کو لے کر بیت لحم کے لئے روانہ ہوا تاکہ داشتہ کا غصہ ٹھنڈا کر کے اُسے واپس آنے پر آمادہ کرے۔ جب اُس کی ملاقات داشتہ سے ہوئی تو وہ اُسے اپنے باپ کے گھر میں لے گئی۔ اُسے دیکھ کر سُسر اِتنا خوش ہوا | |
Judg | UrduGeo | 19:4 | کہ اُس نے اُسے جانے نہ دیا۔ داماد کو تین دن وہاں ٹھہرنا پڑا جس دوران سُسر نے اُس کی خوب مہمان نوازی کی۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:5 | چوتھے دن لاوی صبح سویرے اُٹھ کر اپنی داشتہ کے ساتھ روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگا۔ لیکن سُسر اُسے روک کر بولا، ”پہلے تھوڑا بہت کھا کر تازہ دم ہو جائیں، پھر چلے جانا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:6 | دونوں دوبارہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ سُسر نے کہا، ”براہِ کرم ایک اَور رات یہاں ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:7 | مہمان جانے کی تیاریاں کرنے تو لگا، لیکن سُسر نے اُسے ایک اَور رات ٹھہرنے پر مجبور کیا۔ چنانچہ وہ ہار مان کر رُک گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:8 | پانچویں دن آدمی صبح سویرے اُٹھا اور جانے کے لئے تیار ہوا۔ سُسر نے زور دیا، ”پہلے کچھ کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ آپ دوپہر کے وقت بھی جا سکتے ہیں۔“ چنانچہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:9 | دوپہر کے وقت لاوی اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ جانے کے لئے اُٹھا۔ سُسر اعتراض کرنے لگا، ”اب دیکھیں، دن ڈھلنے والا ہے۔ رات ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔ بہتر ہے کہ آپ کل صبح سویرے ہی اُٹھ کر گھر کے لئے روانہ ہو جائیں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:10 | لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:11 | لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:12 | لیکن لاوی نے اعتراض کیا، ”نہیں، یہ اجنبیوں کا شہر ہے۔ ہمیں ایسی جگہ رات نہیں گزارنا چاہئے جو اسرائیلی نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ہم آگے جا کر جِبعہ کی طرف بڑھیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:13 | اگر ہم جلدی کریں تو ہو سکتا ہے کہ جِبعہ یا اُس سے آگے رامہ تک پہنچ سکیں۔ وہاں آرام سے رات گزار سکیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:14 | چنانچہ وہ آگے نکلے۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ بن یمین کے قبیلے کے شہر جِبعہ کے قریب پہنچ گئے | |
Judg | UrduGeo | 19:15 | اور راستے سے ہٹ کر شہر میں داخل ہوئے۔ لیکن کوئی اُن کی مہمان نوازی نہیں کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ شہر کے چوک میں رُک گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:16 | پھر اندھیرے میں ایک بوڑھا آدمی وہاں سے گزرا۔ اصل میں وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا رہنے والا تھا اور جِبعہ میں اجنبی تھا، کیونکہ باقی باشندے بن یمینی تھے۔ اب وہ کھیت میں اپنے کام سے فارغ ہو کر شہر میں واپس آیا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:18 | لاوی نے جواب دیا، ”ہم یہوداہ کے بیت لحم سے آئے ہیں اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے ایک دُوردراز کونے تک سفر کر رہے ہیں۔ وہاں میرا گھر ہے اور وہیں سے مَیں روانہ ہو کر بیت لحم چلا گیا تھا۔ اِس وقت مَیں رب کے گھر جا رہا ہوں۔ لیکن یہاں جِبعہ میں کوئی نہیں جو ہماری مہمان نوازی کرنے کے لئے تیار ہو، | |
Judg | UrduGeo | 19:19 | حالانکہ ہمارے پاس کھانے کی تمام چیزیں موجود ہیں۔ گدھوں کے لئے بھوسا اور چارا ہے، اور ہمارے لئے بھی کافی روٹی اور مَے ہے۔ ہمیں کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:20 | بوڑھے نے کہا، ”پھر مَیں آپ کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ اگر آپ کو کوئی چیز درکار ہو تو مَیں اُسے مہیا کروں گا۔ ہر صورت میں چوک میں رات مت گزارنا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:21 | وہ مسافروں کو اپنے گھر لے گیا اور گدھوں کو چارا کھلایا۔ مہمانوں نے اپنے پاؤں دھو کر کھانا کھایا اور مَے پی۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:22 | وہ یوں کھانے کی رفاقت سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ جِبعہ کے کچھ شریر مرد گھر کو گھیر کر دروازے کو زور سے کھٹکھٹانے لگے۔ وہ چلّائے، ”اُس آدمی کو باہر لا جو تیرے گھر میں ٹھہرا ہوا ہے تاکہ ہم اُس سے زیادتی کریں!“ | |
Judg | UrduGeo | 19:23 | بوڑھا آدمی باہر گیا تاکہ اُنہیں سمجھائے، ”نہیں، بھائیو، ایسا شیطانی عمل مت کرنا۔ یہ اجنبی میرا مہمان ہے۔ ایسی شرم ناک حرکت مت کرنا! | |
Judg | UrduGeo | 19:24 | اِس سے پہلے مَیں اپنی کنواری بیٹی اور مہمان کی داشتہ کو باہر لے آتا ہوں۔ اُن ہی سے زیادتی کریں۔ جو جی چاہے اُن کے ساتھ کریں، لیکن آدمی کے ساتھ ایسی شرم ناک حرکت نہ کریں۔“ | |
Judg | UrduGeo | 19:25 | لیکن باہر کے مردوں نے اُس کی نہ سنی۔ تب لاوی اپنی داشتہ کو پکڑ کر باہر لے گیا اور اُس کے پیچھے دروازہ بند کر دیا۔ شہر کے آدمی پوری رات اُس کی بےحرمتی کرتے رہے۔ جب پَو پھٹنے لگی تو اُنہوں نے اُسے فارغ کر دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:26 | سورج کے طلوع ہونے سے پہلے عورت اُس گھر کے پاس واپس آئی جس میں شوہر ٹھہرا ہوا تھا۔ دروازے تک تو وہ پہنچ گئی لیکن پھر گر کر وہیں کی وہیں پڑی رہی۔ جب دن چڑھ گیا | |
Judg | UrduGeo | 19:27 | تو لاوی جاگ اُٹھا اور سفر کرنے کی تیاریاں کرنے لگا۔ جب دروازہ کھولا تو کیا دیکھتا ہے کہ داشتہ سامنے زمین پر پڑی ہے اور ہاتھ دہلیز پر رکھے ہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:28 | وہ بولا، ”اُٹھو، ہم چلتے ہیں۔“ لیکن داشتہ نے جواب نہ دیا۔ یہ دیکھ کر آدمی نے اُسے گدھے پر لاد لیا اور اپنے گھر چلا گیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 19:29 | جب پہنچا تو اُس نے چھری لے کر عورت کی لاش کو 12 ٹکڑوں میں کاٹ لیا، پھر اُنہیں اسرائیل کی ہر جگہ بھیج دیا۔ | |
Chapter 20
Judg | UrduGeo | 20:1 | تمام اسرائیلی ایک دل ہو کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے۔ شمال کے دان سے لے کر جنوب کے بیرسبع تک سب آئے۔ دریائے یردن کے پار جِلعاد سے بھی لوگ آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:2 | اسرائیلی قبیلوں کے سردار بھی آئے۔ اُنہوں نے مل کر ایک بڑی فوج تیار کی، تلواروں سے لیس 4,00,000 مرد جمع ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:3 | بن یمینیوں کو اِس جماعت کے بارے میں اطلاع ملی۔ اسرائیلیوں نے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ ہیبت ناک جرم کس طرح سرزد ہوا؟“ | |
Judg | UrduGeo | 20:4 | مقتولہ کے شوہر نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”مَیں اپنی داشتہ کے ساتھ جِبعہ میں آ ٹھہرا جو بن یمینیوں کے علاقے میں ہے۔ ہم وہاں رات گزارنا چاہتے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:5 | یہ دیکھ کر شہر کے مردوں نے میرے میزبان کے گھر کو گھیر لیا تاکہ مجھے قتل کریں۔ مَیں تو بچ گیا، لیکن میری داشتہ سے اِتنی زیادتی ہوئی کہ وہ مر گئی۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:6 | یہ دیکھ کر مَیں نے اُس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یہ ٹکڑے اسرائیل کی میراث کی ہر جگہ بھیج دیئے تاکہ ہر ایک کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے ملک میں کتنا گھنونا جرم سرزد ہوا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:7 | اِس پر آپ سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے مردو، اب لازم ہے کہ آپ ایک دوسرے سے مشورہ کر کے فیصلہ کریں کہ کیا کرنا چاہئے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 20:8 | تمام مرد ایک دل ہو کر کھڑے ہوئے۔ سب کا فیصلہ تھا، ”ہم میں سے کوئی بھی اپنے گھر واپس نہیں جائے گا | |
Judg | UrduGeo | 20:9 | جب تک جِبعہ کو مناسب سزا نہ دی جائے۔ لازم ہے کہ ہم فوراً شہر پر حملہ کریں اور اِس کے لئے قرعہ ڈال کر رب سے ہدایت لیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:10 | ہم یہ فیصلہ بھی کریں کہ کون کون ہماری فوج کے لئے کھانے پینے کا بندوبست کرائے گا۔ اِس کام کے لئے ہم میں سے ہر دسواں آدمی کافی ہے۔ باقی سب لوگ سیدھے جِبعہ سے لڑنے جائیں تاکہ اُس شرم ناک جرم کا مناسب بدلہ لیں جو اسرائیل میں ہوا ہے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 20:12 | راستے میں اُنہوں نے بن یمین کے ہر کنبے کو پیغام بھجوایا، ”آپ کے درمیان گھنونا جرم ہوا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:13 | اب جِبعہ کے اِن شریر آدمیوں کو ہمارے حوالے کریں تاکہ ہم اُنہیں سزائے موت دے کر اسرائیل میں سے بُرائی مٹا دیں۔“ لیکن بن یمینی اِس کے لئے تیار نہ ہوئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:15 | اُسی دن اُنہوں نے اپنی فوج کا بندوبست کیا۔ جِبعہ کے 700 تجربہ کار فوجیوں کے علاوہ تلواروں سے لیس 26,000 افراد تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:16 | اِن فوجیوں میں سے 700 ایسے مرد بھی تھے جو اپنے بائیں ہاتھ سے فلاخن چلانے کی اِتنی مہارت رکھتے تھے کہ پتھر بال جیسے چھوٹے نشانے پر بھی لگ جاتا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:18 | پہلے اسرائیلی بیت ایل چلے گئے۔ وہاں اُنہوں نے اللہ سے دریافت کیا، ”کون سا قبیلہ ہمارے آگے آگے چلے جب ہم بن یمینیوں پر حملہ کریں؟“ رب نے جواب دیا، ”یہوداہ سب سے آگے چلے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 20:21 | یہ دیکھ کر بن یمینی شہر سے نکلے اور اُن پر ٹوٹ پڑے۔ نتیجے میں 22,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:22 | اسرائیلی بیت ایل چلے گئے اور شام تک رب کے حضور روتے رہے۔ اُنہوں نے رب سے پوچھا، ”کیا ہم دوبارہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کرو!“ یہ سن کر اسرائیلیوں کا حوصلہ بڑھ گیا اور وہ اگلے دن وہیں کھڑے ہو گئے جہاں پہلے دن کھڑے ہوئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:23 | اسرائیلی بیت ایل چلے گئے اور شام تک رب کے حضور روتے رہے۔ اُنہوں نے رب سے پوچھا، ”کیا ہم دوبارہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کرو!“ یہ سن کر اسرائیلیوں کا حوصلہ بڑھ گیا اور وہ اگلے دن وہیں کھڑے ہو گئے جہاں پہلے دن کھڑے ہوئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:25 | تو بن یمینی پہلے کی طرح شہر سے نکل کر اُن پر ٹوٹ پڑے۔ اُس دن تلوار سے لیس 18,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:26 | پھر اسرائیل کا پورا لشکر بیت ایل چلا گیا۔ وہاں وہ شام تک رب کے حضور روتے اور روزہ رکھتے رہے۔ اُنہوں نے رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے | |
Judg | UrduGeo | 20:28 | جہاں فینحاس بن اِلی عزر بن ہارون امام تھا۔) اسرائیلیوں نے پوچھا، ”کیا ہم ایک اَور مرتبہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں یا اِس سے باز آئیں؟“ رب نے جواب دیا، ”اُن پر حملہ کرو، کیونکہ کل ہی مَیں اُنہیں تمہارے حوالے کر دوں گا۔“ | |
Judg | UrduGeo | 20:31 | بن یمینی دوبارہ شہر سے نکل کر اُن پر ٹوٹ پڑے۔ جو راستے بیت ایل اور جِبعہ کی طرف لے جاتے ہیں اُن پر اور کھلے میدان میں اُنہوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا۔ یوں لڑتے لڑتے وہ شہر سے دُور ہوتے گئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:32 | وہ پکارے، ”اب ہم اُنہیں پہلی دو مرتبہ کی طرح شکست دیں گے!“ لیکن اسرائیلیوں نے منصوبہ باندھ لیا تھا، ”ہم اُن کے آگے آگے بھاگتے ہوئے اُنہیں شہر سے دُور راستوں پر کھینچ لیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 20:33 | یوں وہ بھاگنے لگے اور بن یمینی اُن کے پیچھے پڑ گئے۔ لیکن بعل تمر کے قریب اسرائیلی رُک کر مُڑ گئے اور اُن کا سامنا کرنے لگے۔ اب باقی اسرائیلی جو جِبع کے ارد گرد اور کھلے میدان میں گھات میں بیٹھے تھے اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:34 | اچانک جِبعہ کے بن یمینیوں کو 10,000 بہترین فوجیوں کا سامنا کرنا پڑا، اُن مردوں کا جو پورے اسرائیل سے چنے گئے تھے۔ بن یمینی اُن سے خوب لڑنے لگے، لیکن اُن کی آنکھیں ابھی اِس بات کے لئے بند تھیں کہ اُن کا انجام قریب آ گیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:35 | اُس دن اسرائیلیوں نے رب کی مدد سے فتح پا کر تلوار سے لیس 25,100 بن یمینی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:36 | تب بن یمینیوں نے جان لیا کہ دشمن ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ اسرائیلی فوج نے اپنے بھاگ جانے سے اُنہیں جِبعہ سے دُور کھینچ لیا تھا تاکہ شہر کے ارد گرد گھات میں بیٹھے مردوں کو شہر پر حملہ کرنے کا موقع مہیا کریں۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:38 | پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:39 | پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:40 | اچانک اُن کے پیچھے دھوئیں کا بادل آسمان کی طرف اُٹھنے لگا۔ جب بن یمینیوں نے مُڑ کر دیکھا کہ شہر کے کونے کونے سے دھواں نکل رہا ہے | |
Judg | UrduGeo | 20:41 | تو اسرائیل کے مرد رُک گئے اور پلٹ کر اُن کا سامنا کرنے لگے۔ بن یمینی سخت گھبرا گئے، کیونکہ اُنہوں نے جان لیا کہ ہم تباہ ہو گئے ہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:42 | تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:43 | تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔ | |
Judg | UrduGeo | 20:45 | جو بچ گئے وہ ریگستان کی چٹان رِمّون کی طرف بھاگ نکلے۔ لیکن اسرائیلیوں نے راستے میں اُن کے 5,000 افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے جِدعوم تک اُن کا تعاقب کیا۔ مزید 2,000 بن یمینی ہلاک ہوئے۔ | |
Chapter 21
Judg | UrduGeo | 21:1 | جب اسرائیلی مِصفاہ میں جمع ہوئے تھے تو سب نے قَسم کھا کر کہا تھا، ”ہم کبھی بھی اپنی بیٹیوں کا کسی بن یمینی مرد کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔“ | |
Judg | UrduGeo | 21:2 | اب وہ بیت ایل چلے گئے اور شام تک اللہ کے حضور بیٹھے رہے۔ رو رو کر اُنہوں نے دعا کی، | |
Judg | UrduGeo | 21:3 | ”اے رب، اسرائیل کے خدا، ہماری قوم کا ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے! یہ مصیبت اسرائیل پر کیوں آئی؟“ | |
Judg | UrduGeo | 21:4 | اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھے اور قربان گاہ بنا کر اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:5 | پھر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”جب ہم مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے تو ہماری قوم میں سے کون کون اجتماع میں شریک نہ ہوا؟“ کیونکہ اُس وقت اُنہوں نے قَسم کھا کر اعلان کیا تھا، ”جس نے یہاں رب کے حضور آنے سے انکار کیا اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔“ | |
Judg | UrduGeo | 21:6 | اب اسرائیلیوں کو بن یمینیوں پر افسوس ہوا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:7 | اب ہم اُن تھوڑے بچے کھچے آدمیوں کو بیویاں کس طرح مہیا کر سکتے ہیں؟ ہم نے تو رب کے حضور قَسم کھائی ہے کہ اپنی بیٹیوں کا اُن کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:8 | لیکن ہو سکتا ہے کوئی خاندان مِصفاہ کے اجتماع میں نہ آیا ہو۔ آؤ، ہم پتا کریں۔“ معلوم ہوا کہ یبیس جِلعاد کے باشندے نہیں آئے تھے۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:9 | یہ بات فوجیوں کو گننے سے پتا چلی، کیونکہ گنتے وقت یبیس جِلعاد کا کوئی بھی شخص فوج میں نہیں تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:10 | تب اُنہوں نے 12,000 فوجیوں کو چن کر اُنہیں حکم دیا، ”یبیس جِلعاد پر حملہ کر کے تمام باشندوں کو بال بچوں سمیت مار ڈالو۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:12 | فوجیوں نے یبیس میں 400 کنواریاں پائیں۔ وہ اُنہیں سَیلا لے آئے جہاں اسرائیلیوں کا لشکر ٹھہرا ہوا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:13 | وہاں سے اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو رِمّون کی چٹان کے پاس بھیج کر بن یمینیوں کے ساتھ صلح کر لی۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:14 | پھر بن یمین کے 600 مرد ریگستان سے واپس آئے، اور اُن کے ساتھ یبیس جِلعاد کی کنواریوں کی شادی ہوئی۔ لیکن یہ سب کے لئے کافی نہیں تھیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:15 | اسرائیلیوں کو بن یمین پر افسوس ہوا، کیونکہ رب نے اسرائیل کے قبیلوں میں خلا ڈال دیا تھا۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:16 | جماعت کے بزرگوں نے دوبارہ پوچھا، ”ہمیں بن یمین کے باقی مردوں کے لئے کہاں سے بیویاں ملیں گی؟ اُن کی تمام عورتیں تو ہلاک ہو گئی ہیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:17 | لازم ہے کہ اُنہیں اُن کا موروثی علاقہ واپس مل جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بالکل مٹ جائیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:18 | لیکن ہم اپنی بیٹیوں کی اُن کے ساتھ شادی نہیں کرا سکتے، کیونکہ ہم نے قَسم کھا کر اعلان کیا ہے، ’جو اپنی بیٹی کا رشتہ بن یمین کے کسی مرد سے باندھے گا اُس پر اللہ کی لعنت ہو‘۔“ | |
Judg | UrduGeo | 21:19 | یوں سوچتے سوچتے اُنہیں آخرکار یہ ترکیب سوجھی، ”کچھ دیر کے بعد یہاں سَیلا میں رب کی سالانہ عید منائی جائے گی۔ سَیلا بیت ایل کے شمال میں، لبونہ کے جنوب میں اور اُس راستے کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم تک لے جاتا ہے۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:20 | اب بن یمینی مردوں کے لئے ہمارا مشورہ ہے کہ عید کے دنوں میں انگور کے باغوں میں چھپ کر گھات میں بیٹھ جائیں۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:21 | جب لڑکیاں لوک ناچ کے لئے سَیلا سے نکلیں گی تو پھر باغوں سے نکل کر اُن پر جھپٹ پڑنا۔ ہر آدمی ایک لڑکی کو پکڑ کر اُسے اپنے گھر لے جائے۔ | |
Judg | UrduGeo | 21:22 | جب اُن کے باپ اور بھائی ہمارے پاس آ کر آپ کی شکایت کریں گے تو ہم اُن سے کہیں گے، ’بن یمینیوں پر ترس کھائیں، کیونکہ جب ہم نے یبیس پر فتح پائی تو ہم اُن کے لئے کافی عورتیں حاصل نہ کر سکے۔ آپ بےقصور ہیں، کیونکہ آپ نے اُنہیں اپنی بیٹیوں کو ارادتاً تو نہیں دیا‘۔“ | |
Judg | UrduGeo | 21:23 | بن یمینیوں نے بزرگوں کی اِس ہدایت پر عمل کیا۔ عید کے دنوں میں جب لڑکیاں ناچ رہی تھیں تو بن یمینیوں نے اُتنی پکڑ لیں کہ اُن کی کمی پوری ہو گئی۔ پھر وہ اُنہیں اپنے قبائلی علاقے میں لے گئے اور شہروں کو دوبارہ تعمیر کر کے اُن میں بسنے لگے۔ | |