Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
II CHRONICLES
Up
Toggle notes
Chapter 1
II C UrduGeo 1:1  سلیمان بن داؤد کی حکومت مضبوط ہو گئی۔ رب اُس کا خدا اُس کے ساتھ تھا، اور وہ اُس کی طاقت بڑھاتا رہا۔
II C UrduGeo 1:2  ایک دن سلیمان نے تمام اسرائیل کو اپنے پاس بُلایا۔ اُن میں ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر، قاضی، تمام بزرگ اور کنبوں کے سرپرست شامل تھے۔
II C UrduGeo 1:3  پھر سلیمان اُن کے ساتھ جِبعون کی اُس پہاڑی پر گیا جہاں اللہ کا ملاقات کا خیمہ تھا، وہی جو رب کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں بنوایا تھا۔
II C UrduGeo 1:4  عہد کا صندوق اُس میں نہیں تھا، کیونکہ داؤد نے اُسے قِریَت یعریم سے یروشلم لا کر ایک خیمے میں رکھ دیا تھا جو اُس نے وہاں اُس کے لئے تیار کر رکھا تھا۔
II C UrduGeo 1:5  لیکن پیتل کی جو قربان گاہ بضلی ایل بن اُوری بن حور نے بنائی تھی وہ اب تک جِبعون میں رب کے خیمے کے سامنے تھی۔ اب سلیمان اور اسرائیل اُس کے سامنے جمع ہوئے تاکہ رب کی مرضی دریافت کریں۔
II C UrduGeo 1:6  وہاں رب کے حضور سلیمان نے پیتل کی اُس قربان گاہ پر بھسم ہونے والی 1,000 قربانیاں چڑھائیں۔
II C UrduGeo 1:7  اُسی رات رب سلیمان پر ظاہر ہوا اور فرمایا، ”تیرا دل کیا چاہتا ہے؟ مجھے بتا دے تو مَیں تیری خواہش پوری کروں گا۔“
II C UrduGeo 1:8  سلیمان نے جواب دیا، ”تُو میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کر چکا ہے، اور اب تُو نے اُس کی جگہ مجھے تخت پر بٹھا دیا ہے۔
II C UrduGeo 1:9  تُو نے مجھے ایک ایسی قوم پر بادشاہ بنا دیا ہے جو زمین کی خاک کی طرح بےشمار ہے۔ چنانچہ اے رب خدا، وہ وعدہ پورا کر جو تُو نے میرے باپ داؤد سے کیا ہے۔
II C UrduGeo 1:10  مجھے حکمت اور سمجھ عطا فرما تاکہ مَیں اِس قوم کی راہنمائی کر سکوں۔ کیونکہ کون تیری اِس عظیم قوم کا انصاف کر سکتا ہے؟“
II C UrduGeo 1:11  اللہ نے سلیمان سے کہا، ”مَیں خوش ہوں کہ تُو دل سے یہی کچھ چاہتا ہے۔ تُو نے نہ مال و دولت، نہ عزت، نہ اپنے دشمنوں کی ہلاکت اور نہ عمر کی درازی بلکہ حکمت اور سمجھ مانگی ہے تاکہ میری اُس قوم کا انصاف کر سکے جس پر مَیں نے تجھے بادشاہ بنا دیا ہے۔
II C UrduGeo 1:12  اِس لئے مَیں تیری یہ درخواست پوری کر کے تجھے حکمت اور سمجھ عطا کروں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں تجھے اُتنا مال و دولت اور اُتنی عزت دوں گا جتنی نہ ماضی میں کسی بادشاہ کو حاصل تھی، نہ مستقبل میں کبھی کسی کو حاصل ہو گی۔“
II C UrduGeo 1:13  اِس کے بعد سلیمان جِبعون کی اُس پہاڑی سے اُترا جس پر ملاقات کا خیمہ تھا اور یروشلم واپس چلا گیا جہاں وہ اسرائیل پر حکومت کرتا تھا۔
II C UrduGeo 1:14  سلیمان کے 1,400 رتھ اور 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔
II C UrduGeo 1:15  بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔
II C UrduGeo 1:16  بادشاہ اپنے گھوڑے مصر اور قوے یعنی کلِکیہ سے درآمد کرتا تھا۔ اُس کے تاجر اِن جگہوں پر جا کر اُنہیں خرید لاتے تھے۔
II C UrduGeo 1:17  بادشاہ کے رتھ مصر سے درآمد ہوتے تھے۔ ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 سِکے اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 سِکے تھی۔ سلیمان کے تاجر یہ گھوڑے برآمد کرتے ہوئے تمام حِتّی اور اَرامی بادشاہوں تک بھی پہنچاتے تھے۔
Chapter 2
II C UrduGeo 2:1  پھر سلیمان نے رب کے لئے گھر اور اپنے لئے شاہی محل بنانے کا حکم دیا۔
II C UrduGeo 2:2  اِس کے لئے اُس نے 1,50,000 آدمیوں کی بھرتی کی۔ 80,000 کو اُس نے پہاڑی کانوں میں لگایا تاکہ وہ پتھر نکالیں جبکہ 70,000 افراد کی ذمہ داری یہ پتھر یروشلم لانا تھی۔ اِن سب پر سلیمان نے 3,600 نگران مقرر کئے۔
II C UrduGeo 2:3  اُس نے صور کے بادشاہ حیرام کو اطلاع دی، ”جس طرح آپ میرے باپ داؤد کو دیودار کی لکڑی بھیجتے رہے جب وہ اپنے لئے محل بنا رہے تھے اُسی طرح مجھے بھی دیودار کی لکڑی بھیجیں۔
II C UrduGeo 2:4  مَیں ایک گھر تعمیر کر کے اُسے رب اپنے خدا کے نام کے لئے مخصوص کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ ہمیں ایسی جگہ کی ضرورت ہے جس میں اُس کے حضور خوشبودار بخور جلایا جائے، رب کے لئے مخصوص روٹیاں باقاعدگی سے میز پر رکھی جائیں اور خاص موقعوں پر بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جائیں یعنی ہر صبح و شام، سبت کے دن، نئے چاند کی عیدوں اور رب ہمارے خدا کی دیگر مقررہ عیدوں پر۔ یہ اسرائیل کا دائمی فرض ہے۔
II C UrduGeo 2:5  جس گھر کو مَیں بنانے کو ہوں وہ نہایت عظیم ہو گا، کیونکہ ہمارا خدا دیگر تمام معبودوں سے کہیں عظیم ہے۔
II C UrduGeo 2:6  لیکن کون اُس کے لئے ایسا گھر بنا سکتا ہے جو اُس کے لائق ہو؟ بلندترین آسمان بھی اُس کی رہائش کے لئے چھوٹا ہے۔ تو پھر میری کیا حیثیت ہے کہ اُس کے لئے گھر بناؤں؟ مَیں صرف ایسی جگہ بنا سکتا ہوں جس میں اُس کے لئے قربانیاں چڑھائی جا سکیں۔
II C UrduGeo 2:7  چنانچہ میرے پاس کسی ایسے سمجھ دار کاری گر کو بھیج دیں جو مہارت سے سونے چاندی، پیتل اور لوہے کا کام جانتا ہو۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا کپڑا بنانے اور کندہ کاری کا اُستاد بھی ہو۔ ایسا شخص یروشلم اور یہوداہ میں میرے اُن کاری گروں کا انچارج بنے جنہیں میرے باپ داؤد نے کام پر لگایا ہے۔
II C UrduGeo 2:8  اِس کے علاوہ مجھے لبنان سے دیودار، جونیپر اور دیگر قیمتی درختوں کی لکڑی بھیج دیں۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ آپ کے لوگ عمدہ قسم کے لکڑہارے ہیں۔ میرے آدمی آپ کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
II C UrduGeo 2:9  ہمیں بہت سی لکڑی کی ضرورت ہو گی، کیونکہ جو گھر مَیں بنانا چاہتا ہوں وہ بڑا اور شاندار ہو گا۔
II C UrduGeo 2:10  آپ کے لکڑہاروں کے کام کے معاوضے میں مَیں 32,75,000 کلو گرام گندم، 27,00,000 کلو گرام جَو، 4,40,000 لٹر مَے اور 4,40,000 لٹر زیتون کا تیل دوں گا۔“
II C UrduGeo 2:11  صور کے بادشاہ حیرام نے خط لکھ کر سلیمان کو جواب دیا، ”رب اپنی قوم کو پیار کرتا ہے، اِس لئے اُس نے آپ کو اُس کا بادشاہ بنایا ہے۔
II C UrduGeo 2:12  رب اسرائیل کے خدا کی حمد ہو جس نے آسمان و زمین کو خلق کیا ہے کہ اُس نے داؤد بادشاہ کو اِتنا دانش مند بیٹا عطا کیا ہے۔ اُس کی تمجید ہو کہ یہ عقل مند اور سمجھ دار بیٹا رب کے لئے گھر اور اپنے لئے محل تعمیر کرے گا۔
II C UrduGeo 2:13  مَیں آپ کے پاس ایک ماہر اور سمجھ دار کاری گر کو بھیج دیتا ہوں جس کا نام حیرام ابی ہے۔
II C UrduGeo 2:14  اُس کی اسرائیلی ماں، دان کے قبیلے کی ہے جبکہ اُس کا باپ صور کا ہے۔ حیرام سونے چاندی، پیتل، لوہے، پتھر اور لکڑی کی چیزیں بنانے میں مہارت رکھتا ہے۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا کپڑا اور کتان کا باریک کپڑا بنا سکتا ہے۔ وہ ہر قسم کی کندہ کاری میں بھی ماہر ہے۔ جو بھی منصوبہ اُسے پیش کیا جائے اُسے وہ پایۂ تکمیل تک پہنچا سکتا ہے۔ یہ آدمی آپ کے اور آپ کے معزز باپ داؤد کے کاری گروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
II C UrduGeo 2:15  چنانچہ جس گندم، جَو، زیتون کے تیل اور مَے کا ذکر میرے آقا نے کیا وہ اپنے خادموں کو بھیج دیں۔
II C UrduGeo 2:16  معاوضے میں ہم آپ کے لئے درکار درختوں کو لبنان میں کٹوائیں گے اور اُن کے بیڑے باندھ کر سمندر کے ذریعے یافا شہر تک پہنچا دیں گے۔ وہاں سے آپ اُنہیں یروشلم لے جا سکیں گے۔“
II C UrduGeo 2:17  سلیمان نے اسرائیل میں آباد تمام غیرملکیوں کی مردم شماری کروائی۔ (اُس کے باپ داؤد نے بھی اُن کی مردم شماری کروائی تھی۔) معلوم ہوا کہ اسرائیل میں 1,53,600 غیرملکی رہتے ہیں۔
II C UrduGeo 2:18  اِن میں سے اُس نے 80,000 کو پہاڑی کانوں میں لگایا تاکہ وہ پتھر نکالیں جبکہ 70,000 افراد کی ذمہ داری یہ پتھر یروشلم لانا تھی۔ اِن سب پر سلیمان نے 3,600 نگران مقرر کئے۔
Chapter 3
II C UrduGeo 3:1  سلیمان نے رب کے گھر کو یروشلم کی پہاڑی موریاہ پر تعمیر کیا۔ اُس کا باپ داؤد یہ مقام مقرر کر چکا تھا۔ یہیں جہاں پہلے اُرنان یعنی ارَوناہ یبوسی اپنا اناج گاہتا تھا رب داؤد پر ظاہر ہوا تھا۔
II C UrduGeo 3:2  تعمیر کا یہ کام سلیمان کی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے ماہ اور اُس کے دوسرے دن شروع ہوا۔
II C UrduGeo 3:3  مکان کی لمبائی 90 فٹ اور چوڑائی 30 فٹ تھی۔
II C UrduGeo 3:4  سامنے ایک برآمدہ بنایا گیا جو عمارت جتنا چوڑا یعنی 30 فٹ اور 30 فٹ اونچا تھا۔ اُس کی اندرونی دیواروں پر اُس نے خالص سونا چڑھایا۔
II C UrduGeo 3:5  بڑے ہال کی دیواروں پر اُس نے اوپر سے لے کر نیچے تک جونیپر کی لکڑی کے تختے لگائے، پھر تختوں پر خالص سونا منڈھوا کر اُنہیں کھجور کے درختوں اور زنجیروں کی تصویروں سے آراستہ کیا۔
II C UrduGeo 3:6  سلیمان نے رب کے گھر کو جواہر سے بھی سجایا۔ جو سونا استعمال ہوا وہ پروائم سے منگوایا گیا تھا۔
II C UrduGeo 3:7  سونا مکان، تمام شہتیروں، دہلیزوں، دیواروں اور دروازوں پر منڈھا گیا۔ دیواروں پر کروبی فرشتوں کی تصویریں بھی کندہ کی گئیں۔
II C UrduGeo 3:8  عمارت کا سب سے اندرونی کمرا بنام مُقدّس ترین کمرا عمارت جیسا چوڑا یعنی 30 فٹ تھا۔ اُس کی لمبائی بھی 30 فٹ تھی۔ اِس کمرے کی تمام دیواروں پر 20,000 کلو گرام سے زائد سونا منڈھا گیا۔
II C UrduGeo 3:9  سونے کی کیلوں کا وزن تقریباً 600 گرام تھا۔ بالاخانوں کی دیواروں پر بھی سونا منڈھا گیا۔
II C UrduGeo 3:10  پھر سلیمان نے کروبی فرشتوں کے دو مجسمے بنوائے جنہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھا گیا۔ اُن پر بھی سونا چڑھایا گیا۔
II C UrduGeo 3:11  جب دونوں فرشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں کھڑا کیا گیا تو اُن کے چار پَروں کی مل کر لمبائی 30 فٹ تھی۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے بڑے ہال کی طرف دیکھتے تھے۔
II C UrduGeo 3:12  جب دونوں فرشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں کھڑا کیا گیا تو اُن کے چار پَروں کی مل کر لمبائی 30 فٹ تھی۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے بڑے ہال کی طرف دیکھتے تھے۔
II C UrduGeo 3:13  جب دونوں فرشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں کھڑا کیا گیا تو اُن کے چار پَروں کی مل کر لمبائی 30 فٹ تھی۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے بڑے ہال کی طرف دیکھتے تھے۔
II C UrduGeo 3:14  مُقدّس ترین کمرے کے دروازے پر سلیمان نے باریک کتان سے بُنا ہوا پردہ لگوایا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے سجا ہوا تھا، اور اُس پر کروبی فرشتوں کی تصویریں تھیں۔
II C UrduGeo 3:15  سلیمان نے دو ستون ڈھلوا کر رب کے گھر کے دروازے کے سامنے کھڑے کئے۔ ہر ایک 27 فٹ لمبا تھا، اور ہر ایک پر ایک بالائی حصہ رکھا گیا جس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ تھی۔
II C UrduGeo 3:16  اِن بالائی حصوں کو زنجیروں سے سجایا گیا جن سے سَو انار لٹکے ہوئے تھے۔
II C UrduGeo 3:17  دونوں ستونوں کو سلیمان نے رب کے گھر کے دروازے کے دائیں اور بائیں طرف کھڑا کیا۔ دہنے ہاتھ کے ستون کا نام اُس نے ’یکین‘ اور بائیں ہاتھ کے ستون کا نام ’بوعز‘ رکھا۔
Chapter 4
II C UrduGeo 4:1  سلیمان نے پیتل کی ایک قربان گاہ بھی بنوائی جس کی لمبائی 30 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 15 فٹ تھی۔
II C UrduGeo 4:2  اِس کے بعد اُس نے پیتل کا بڑا گول حوض ڈھلوایا جس کا نام ’سمندر‘ رکھا گیا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ، اُس کا منہ 15 فٹ چوڑا اور اُس کا گھیرا تقریباً 45 فٹ تھا۔
II C UrduGeo 4:3  حوض کے کنارے کے نیچے بَیلوں کی دو قطاریں تھیں۔ فی فٹ تقریباً 6 بَیل تھے۔ بَیل اور حوض مل کر ڈھالے گئے تھے۔
II C UrduGeo 4:4  حوض کو بَیلوں کے 12 مجسموں پر رکھا گیا۔ تین بَیلوں کا رُخ شمال کی طرف، تین کا رُخ مغرب کی طرف، تین کا رُخ جنوب کی طرف اور تین کا رُخ مشرق کی طرف تھا۔ اُن کے پچھلے حصے حوض کی طرف تھے، اور حوض اُن کے کندھوں پر پڑا تھا۔
II C UrduGeo 4:5  حوض کا کنارہ پیالے بلکہ سوسن کے پھول کی طرح باہر کی طرف مُڑا ہوا تھا۔ اُس کی دیوار تقریباً تین انچ موٹی تھی، اور حوض میں پانی کے تقریباً 66,000 لٹر سما جاتے تھے۔
II C UrduGeo 4:6  سلیمان نے 10 باسن ڈھلوائے۔ پانچ کو رب کے گھر کے دائیں ہاتھ اور پانچ کو اُس کے بائیں ہاتھ کھڑا کیا گیا۔ اِن باسنوں میں گوشت کے وہ ٹکڑے دھوئے جاتے جنہیں بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر جلانا تھا۔ لیکن ’سمندر‘ نامی حوض اماموں کے استعمال کے لئے تھا۔ اُس میں وہ نہاتے تھے۔
II C UrduGeo 4:7  سلیمان نے سونے کے 10 شمع دان مقررہ تفصیلات کے مطابق بنوا کر رب کے گھر میں رکھ دیئے، پانچ کو دائیں طرف اور پانچ کو بائیں طرف۔
II C UrduGeo 4:8  دس میزیں بھی بنا کر رب کے گھر میں رکھی گئیں، پانچ کو دائیں طرف اور پانچ کو بائیں طرف۔ اِن چیزوں کے علاوہ سلیمان نے چھڑکاؤ کے سونے کے 100 کٹورے بنوائے۔
II C UrduGeo 4:9  پھر سلیمان نے وہ اندرونی صحن بنوایا جس میں صرف اماموں کو داخل ہونے کی اجازت تھی۔ اُس نے بڑا صحن بھی اُس کے دروازوں سمیت بنوایا۔ دروازوں کے کواڑوں پر پیتل چڑھایا گیا۔
II C UrduGeo 4:10  ’سمندر‘ نامی حوض کو صحن کے جنوب مشرق میں رکھا گیا۔
II C UrduGeo 4:11  حیرام نے باسن، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے بھی بنائے۔ یوں اُس نے اللہ کے گھر میں وہ سارا کام مکمل کیا جس کے لئے سلیمان بادشاہ نے اُسے بُلایا تھا۔ اُس نے ذیل کی چیزیں بنائیں:
II C UrduGeo 4:12  دو ستون، ستونوں پر لگے پیالہ نما بالائی حصے، بالائی حصوں پر لگی زنجیروں کا ڈیزائن،
II C UrduGeo 4:13  زنجیروں کے اوپر لگے انار (فی بالائی حصہ 200 عدد)،
II C UrduGeo 4:14  ہتھ گاڑیاں، اِن پر کے پانی کے باسن،
II C UrduGeo 4:15  حوض بنام سمندر، اِسے اُٹھانے والے بَیل کے 12 مجسمے،
II C UrduGeo 4:16  بالٹیاں، بیلچے، گوشت کے کانٹے۔ تمام سامان جو حیرام ابی نے سلیمان کے حکم پر رب کے گھر کے لئے بنایا پیتل سے ڈھال کر پالش کیا گیا تھا۔
II C UrduGeo 4:17  بادشاہ نے اُسے وادیٔ یردن میں سُکات اور ضرتان کے درمیان ڈھلوایا۔ وہاں ایک فونڈری تھی جہاں حیرام نے گارے سے سانچے بنا کر ہر چیز ڈھال دی۔
II C UrduGeo 4:18  اِس سامان کے لئے سلیمان بادشاہ نے اِتنا زیادہ پیتل استعمال کیا کہ اُس کا کُل وزن معلوم نہ ہو سکا۔
II C UrduGeo 4:19  اللہ کے گھر کے اندر کے لئے سلیمان نے درجِ ذیل سامان بنوایا: سونے کی قربان گاہ، سونے کی وہ میزیں جن پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں پڑی رہتی تھیں،
II C UrduGeo 4:20  خالص سونے کے وہ شمع دان اور چراغ جن کو قواعد کے مطابق مُقدّس ترین کمرے کے سامنے جلنا تھا،
II C UrduGeo 4:21  خالص سونے کے وہ پھول جن سے شمع دان آراستہ تھے، خالص سونے کے چراغ اور بتی کو بجھانے کے اوزار،
II C UrduGeo 4:22  چراغ کو کترنے کے خالص سونے کے اوزار، چھڑکاؤ کے خالص سونے کے کٹورے اور پیالے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے خالص سونے کے برتن، مُقدّس ترین کمرے اور بڑے ہال کے دروازے۔
Chapter 5
II C UrduGeo 5:1  رب کے گھر کی تکمیل پر سلیمان نے وہ سونا چاندی اور باقی تمام قیمتی چیزیں رب کے گھر کے خزانوں میں رکھوا دیں جو اُس کے باپ داؤد نے اللہ کے لئے مخصوص کی تھیں۔
II C UrduGeo 5:2  پھر سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور قبیلوں اور کنبوں کے تمام سرپرستوں کو اپنے پاس یروشلم میں بُلایا، کیونکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک یروشلم کے اُس حصے میں تھا جو ’داؤد کا شہر‘ یا صیون کہلاتا ہے۔ سلیمان چاہتا تھا کہ قوم کے نمائندے حاضر ہوں جب صندوق کو وہاں سے رب کے گھر میں پہنچایا جائے۔
II C UrduGeo 5:3  چنانچہ اسرائیل کے تمام مرد سال کے ساتویں مہینے میں بادشاہ کے پاس یروشلم میں جمع ہوئے۔ اِسی مہینے میں جھونپڑیوں کی عید منائی جاتی تھی۔
II C UrduGeo 5:4  جب سب جمع ہوئے تو لاوی رب کے صندوق کو اُٹھا کر
II C UrduGeo 5:5  رب کے گھر میں لائے۔ اماموں کے ساتھ مل کر اُنہوں نے ملاقات کے خیمے کو بھی اُس کے تمام مُقدّس سامان سمیت رب کے گھر میں پہنچایا۔
II C UrduGeo 5:6  وہاں صندوق کے سامنے سلیمان بادشاہ اور باقی تمام جمع شدہ اسرائیلیوں نے اِتنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل قربان کئے کہ اُن کی تعداد گنی نہیں جا سکتی تھی۔
II C UrduGeo 5:7  اماموں نے رب کے عہد کا صندوق پچھلے یعنی مُقدّس ترین کمرے میں لا کر کروبی فرشتوں کے پَروں کے نیچے رکھ دیا۔
II C UrduGeo 5:8  فرشتوں کے پَر پورے صندوق پر اُس کی اُٹھانے کی لکڑیوں سمیت پھیلے رہے۔
II C UrduGeo 5:9  توبھی اُٹھانے کی یہ لکڑیاں اِتنی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے سامنے والے یعنی مُقدّس کمرے سے نظر آتے تھے۔ لیکن وہ باہر سے دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔ آج تک وہ وہیں موجود ہیں۔
II C UrduGeo 5:10  صندوق میں صرف پتھر کی وہ دو تختیاں تھیں جن کو موسیٰ نے حورب یعنی کوہِ سینا کے دامن میں اُس میں رکھ دیا تھا، اُس وقت جب رب نے مصر سے نکلے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ عہد باندھا تھا۔
II C UrduGeo 5:11  پھر امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے۔ جتنے امام آئے تھے اُن سب نے اپنے آپ کو پاک صاف کیا ہوا تھا، خواہ اُس وقت اُن کے گروہ کی رب کے گھر میں ڈیوٹی تھی یا نہیں۔
II C UrduGeo 5:12  لاویوں کے تمام گلوکار بھی حاضر تھے۔ اُن کے راہنما آسف، ہیمان اور یدوتون اپنے بیٹوں اور رشتے داروں سمیت سب باریک کتان کے لباس پہنے ہوئے قربان گاہ کے مشرق میں کھڑے تھے۔ وہ جھانجھ، ستار اور سرود بجا رہے تھے، جبکہ اُن کے ساتھ 120 امام تُرم پھونک رہے تھے۔
II C UrduGeo 5:13  گانے والے اور تُرم بجانے والے مل کر رب کی ستائش کر رہے تھے۔ تُرموں، جھانجھوں اور باقی سازوں کے ساتھ اُنہوں نے بلند آواز سے رب کی تمجید میں گیت گایا، ”وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ تب رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔
II C UrduGeo 5:14  امام رب کے گھر میں اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ اللہ کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔
Chapter 6
II C UrduGeo 6:1  یہ دیکھ کر سلیمان نے دعا کی، ”رب نے فرمایا ہے کہ مَیں گھنے بادل کے اندھیرے میں رہوں گا۔
II C UrduGeo 6:2  مَیں نے تیرے لئے عظیم سکونت گاہ بنائی ہے، ایک مقام جو تیری ابدی سکونت کے لائق ہے۔“
II C UrduGeo 6:3  پھر بادشاہ نے مُڑ کر رب کے گھر کے سامنے کھڑی اسرائیل کی پوری جماعت کی طرف رُخ کیا۔ اُس نے اُنہیں برکت دے کر کہا،
II C UrduGeo 6:4  ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے وہ وعدہ پورا کیا ہے جو اُس نے میرے باپ داؤد سے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا،
II C UrduGeo 6:5  ’جس دن مَیں اپنی قوم کو مصر سے نکال لایا اُس دن سے لے کر آج تک مَیں نے نہ کبھی فرمایا کہ اسرائیلی قبیلوں کے کسی شہر میں میرے نام کی تعظیم میں گھر بنایا جائے، نہ کسی کو میری قوم اسرائیل پر حکومت کرنے کے لئے مقرر کیا۔
II C UrduGeo 6:6  لیکن اب مَیں نے یروشلم کو اپنے نام کی سکونت گاہ اور داؤد کو اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے۔‘
II C UrduGeo 6:7  میرے باپ داؤد کی بڑی خواہش تھی کہ رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بنائے۔
II C UrduGeo 6:8  لیکن رب نے اعتراض کیا، ’مَیں خوش ہوں کہ تُو میرے نام کی تعظیم میں گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے،
II C UrduGeo 6:9  لیکن تُو نہیں بلکہ تیرا بیٹا ہی اُسے بنائے گا۔‘
II C UrduGeo 6:10  اور واقعی، رب نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ مَیں رب کے وعدے کے عین مطابق اپنے باپ داؤد کی جگہ اسرائیل کا بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھ گیا ہوں۔ اور اب مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بھی بنایا ہے۔
II C UrduGeo 6:11  اُس میں مَیں نے وہ صندوق رکھ دیا ہے جس میں شریعت کی تختیاں پڑی ہیں، اُس عہد کی تختیاں جو رب نے اسرائیلیوں سے باندھا تھا۔“
II C UrduGeo 6:12  پھر سلیمان نے اسرائیل کی پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے رب کی قربان گاہ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے۔
II C UrduGeo 6:13  اُس نے اِس موقع کے لئے پیتل کا ایک چبوترا بنوا کر اُسے بیرونی صحن کے بیچ میں رکھوا دیا تھا۔ چبوترا ساڑھے 7 فٹ لمبا، ساڑھے 7 فٹ چوڑا اور ساڑھے 4 فٹ اونچا تھا۔ اب سلیمان اُس پر چڑھ کر پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے جھک گیا۔ اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھا کر
II C UrduGeo 6:14  اُس نے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، تجھ جیسا کوئی خدا نہیں ہے، نہ آسمان اور نہ زمین پر۔ تُو اپنا وہ عہد قائم رکھتا ہے جسے تُو نے اپنی قوم کے ساتھ باندھا ہے اور اپنی مہربانی اُن سب پر ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہ پر چلتے ہیں۔
II C UrduGeo 6:15  تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا ہے۔ جو بات تُو نے اپنے منہ سے میرے باپ سے کی وہ تُو نے اپنے ہاتھ سے آج ہی پوری کی ہے۔
II C UrduGeo 6:16  اے رب اسرائیل کے خدا، اب اپنی دوسری بات بھی پوری کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کی تھی۔ کیونکہ تُو نے میرے باپ سے وعدہ کیا تھا، ’اگر تیری اولاد تیری طرح اپنے چال چلن پر دھیان دے کر میری شریعت کے مطابق میرے حضور چلتی رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘
II C UrduGeo 6:17  اے رب اسرائیل کے خدا، اب براہِ کرم اپنا یہ وعدہ پورا کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہے۔
II C UrduGeo 6:18  لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر انسان کے درمیان سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟
II C UrduGeo 6:19  اے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں
II C UrduGeo 6:20  کہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔
II C UrduGeo 6:21  جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجائیں سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!
II C UrduGeo 6:22  اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں
II C UrduGeo 6:23  تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو سزا دے کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے اور اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔
II C UrduGeo 6:24  ہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تیرے حضور دعا اور التماس کریں
II C UrduGeo 6:25  تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر کے اُنہیں دوبارہ اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُنہیں اور اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا۔
II C UrduGeo 6:26  ہو سکتا ہے اسرائیلی تیرا اِتنا سنگین گناہ کریں کہ کال پڑے اور بڑی دیر تک بارش نہ برسے۔ اگر وہ آخرکار اِس گھر کی طرف رُخ کر کے تیرے نام کی تمجید کریں اور تیری سزا کے باعث اپنا گناہ چھوڑ کر لوٹ آئیں
II C UrduGeo 6:27  تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنے خادموں اور اپنی قوم اسرائیل کو معاف کر، کیونکہ تُو ہی اُنہیں اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ تب اُس ملک پر دوبارہ بارش برسا دے جو تُو نے اپنی قوم کو میراث میں دے دیا ہے۔
II C UrduGeo 6:28  ہو سکتا ہے اسرائیل میں کال پڑ جائے، اناج کی فصل کسی بیماری، پھپھوندی، ٹڈیوں یا کیڑوں سے متاثر ہو جائے، یا دشمن کسی شہر کا محاصرہ کرے۔ جو بھی مصیبت یا بیماری ہو،
II C UrduGeo 6:29  اگر کوئی اسرائیلی یا تیری پوری قوم اُس کا سبب جان کر اپنے ہاتھوں کو اِس گھر کی طرف بڑھائے اور تجھ سے التماس کرے
II C UrduGeo 6:30  تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اُنہیں معاف کر کے ہر ایک کو اُس کی تمام حرکتوں کا بدلہ دے، کیونکہ صرف تُو ہی ہر انسان کے دل کو جانتا ہے۔
II C UrduGeo 6:31  پھر جتنی دیر وہ اُس ملک میں زندگی گزاریں گے جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا تھا اُتنی دیر وہ تیرا خوف مان کر تیری راہوں پر چلتے رہیں گے۔
II C UrduGeo 6:32  آئندہ پردیسی بھی تیرے عظیم نام، تیری بڑی قدرت اور تیرے زبردست کاموں کے سبب سے آئیں گے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کریں گے۔ اگرچہ وہ تیری قوم اسرائیل کے نہیں ہوں گے
II C UrduGeo 6:33  توبھی آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔
II C UrduGeo 6:34  ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
II C UrduGeo 6:35  تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔
II C UrduGeo 6:36  ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔
II C UrduGeo 6:37  شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘
II C UrduGeo 6:38  اگر وہ ایسا کر کے اپنی قید کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
II C UrduGeo 6:39  تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا، اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔
II C UrduGeo 6:40  اے میرے خدا، تیری آنکھیں اور تیرے کان اُن دعاؤں کے لئے کھلے رہیں جو اِس جگہ پر کی جاتی ہیں۔
II C UrduGeo 6:41  اے رب خدا، اُٹھ کر اپنی آرام گاہ کے پاس آ، تُو اور عہد کا صندوق جو تیری قدرت کا اظہار ہے۔ اے رب خدا، تیرے امام نجات سے ملبّس ہو جائیں، اور تیرے ایمان دار تیری بھلائی کی خوشی منائیں۔
II C UrduGeo 6:42  اے رب خدا، اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو رد نہ کر بلکہ اُس شفقت کو یاد کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد پر کی ہے۔“
Chapter 7
II C UrduGeo 7:1  سلیمان کی اِس دعا کے اختتام پر آگ نے آسمان پر سے نازل ہو کر بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیوں کو بھسم کر دیا۔ ساتھ ساتھ رب کا گھر اُس کے جلال سے یوں معمور ہوا
II C UrduGeo 7:2  کہ امام اُس میں داخل نہ ہو سکے۔
II C UrduGeo 7:3  جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ آسمان پر سے آگ نازل ہوئی ہے اور گھر رب کے جلال سے معمور ہو گیا ہے تو وہ منہ کے بل جھک کر رب کی حمد و ثنا کر کے گیت گانے لگے، ”وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔“
II C UrduGeo 7:4  پھر بادشاہ اور تمام قوم نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے اللہ کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو قربان کیا۔
II C UrduGeo 7:5  پھر بادشاہ اور تمام قوم نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے اللہ کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو قربان کیا۔
II C UrduGeo 7:6  امام اور لاوی اپنی اپنی ذمہ داریوں کے مطابق کھڑے تھے۔ لاوی اُن سازوں کو بجا رہے تھے جو داؤد نے رب کی ستائش کرنے کے لئے بنوائے تھے۔ ساتھ ساتھ وہ حمد کا وہ گیت گا رہے تھے جو اُنہوں نے داؤد سے سیکھا تھا، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ لاویوں کے مقابل امام تُرم بجا رہے تھے جبکہ باقی تمام لوگ کھڑے تھے۔
II C UrduGeo 7:7  سلیمان نے صحن کا درمیانی حصہ قربانیاں چڑھانے کے لئے مخصوص کیا۔ وجہ یہ تھی کہ پیتل کی قربان گاہ اِتنی قربانیاں پیش کرنے کے لئے چھوٹی تھی، کیونکہ بھسم ہونے والی قربانیوں اور غلہ کی نذروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اِس کے علاوہ سلامتی کی بےشمار قربانیوں کی چربی کو بھی جلانا تھا۔
II C UrduGeo 7:8  عید 14 دنوں تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے قربان گاہ کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ اِس عید میں بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔ آخری دن پوری جماعت نے اختتامی جشن منایا۔
II C UrduGeo 7:9  عید 14 دنوں تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے قربان گاہ کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ اِس عید میں بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔ آخری دن پوری جماعت نے اختتامی جشن منایا۔
II C UrduGeo 7:10  یہ ساتویں ماہ کے 23ویں دن وقوع پذیر ہوا۔ اِس کے بعد سلیمان نے اسرائیلیوں کو رُخصت کیا۔ سب شادمان اور دل سے خوش تھے کہ رب نے داؤد، سلیمان اور اپنی قوم اسرائیل پر اِتنی مہربانی کی ہے۔
II C UrduGeo 7:11  چنانچہ سلیمان نے رب کے گھر اور شاہی محل کو تکمیل تک پہنچایا۔ جو کچھ بھی اُس نے ٹھان لیا تھا وہ پورا ہوا۔
II C UrduGeo 7:12  ایک رات رب اُس پر ظاہر ہوا اور کہا، ”مَیں نے تیری دعا کو سن کر طے کر لیا ہے کہ یہ گھر وہی جگہ ہو جہاں تم مجھے قربانیاں پیش کر سکو۔
II C UrduGeo 7:13  جب کبھی مَیں بارش کا سلسلہ روکوں، یا فصلیں خراب کرنے کے لئے ٹڈیاں بھیجوں یا اپنی قوم میں وبا پھیلنے دوں
II C UrduGeo 7:14  تو اگر میری قوم جو میرے نام سے کہلاتی ہے اپنے آپ کو پست کرے اور دعا کر کے میرے چہرے کی طالب ہو اور اپنی شریر راہوں سے باز آئے تو پھر مَیں آسمان پر سے اُس کی سن کر اُس کے گناہوں کو معاف کر دوں گا اور ملک کو بحال کروں گا۔
II C UrduGeo 7:15  اب سے جب بھی یہاں دعا مانگی جائے تو میری آنکھیں کھلی رہیں گی اور میرے کان اُس پر دھیان دیں گے۔
II C UrduGeo 7:16  کیونکہ مَیں نے اِس گھر کو چن کر مخصوص و مُقدّس کر رکھا ہے تاکہ میرا نام ہمیشہ تک یہاں قائم رہے۔ میری آنکھیں اور دل ہمیشہ اِس میں حاضر رہیں گے۔
II C UrduGeo 7:17  جہاں تک تیرا تعلق ہے، اپنے باپ داؤد کی طرح میرے حضور چلتا رہ۔ کیونکہ اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا رہے
II C UrduGeo 7:18  تو مَیں تیری اسرائیل پر حکومت قائم رکھوں گا۔ پھر میرا وہ وعدہ قائم رہے گا جو مَیں نے تیرے باپ داؤد سے عہد باندھ کر کیا تھا کہ اسرائیل پر تیری اولاد کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔
II C UrduGeo 7:19  لیکن خبردار! اگر تُو مجھ سے دُور ہو کر میرے دیئے گئے احکام اور ہدایات کو ترک کرے بلکہ دیگر معبودوں کی طرف رجوع کر کے اُن کی خدمت اور پرستش کرے
II C UrduGeo 7:20  تو مَیں اسرائیل کو جڑ سے اُکھاڑ کر اُس ملک سے نکال دوں گا جو مَیں نے اُن کو دے دیا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں اِس گھر کو بھی رد کر دوں گا جو مَیں نے اپنے نام کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ اُس وقت مَیں اسرائیل کو تمام اقوام میں مذاق اور لعن طعن کا نشانہ بنا دوں گا۔
II C UrduGeo 7:21  اِس شاندار گھر کی بُری حالت دیکھ کر یہاں سے گزرنے والے تمام لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ پوچھیں گے، ’رب نے اِس ملک اور اِس گھر سے ایسا سلوک کیوں کیا؟‘
II C UrduGeo 7:22  تب لوگ جواب دیں گے، ’اِس لئے کہ گو رب اُن کے باپ دادا کا خدا اُنہیں مصر سے نکال کر یہاں لایا توبھی یہ لوگ اُسے ترک کر کے دیگر معبودوں سے چمٹ گئے ہیں۔ چونکہ وہ اُن کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز نہ آئے اِس لئے اُس نے اُنہیں اِس ساری مصیبت میں ڈال دیا ہے‘۔“
Chapter 8
II C UrduGeo 8:1  رب کے گھر اور شاہی محل کو تعمیر کرنے میں 20 سال لگ گئے تھے۔
II C UrduGeo 8:2  اِس کے بعد سلیمان نے وہ آبادیاں نئے سرے سے تعمیر کیں جو حیرام نے اُسے دے دی تھیں۔ اِن میں اُس نے اسرائیلیوں کو بسا دیا۔
II C UrduGeo 8:3  ایک فوجی مہم کے دوران اُس نے حمات ضوباہ پر حملہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔
II C UrduGeo 8:4  اِس کے علاوہ اُس نے حمات کے علاقے میں گودام کے شہر بنائے۔ ریگستان کے شہر تدمور میں اُس نے بہت سا تعمیری کام کرایا
II C UrduGeo 8:5  اور اِسی طرح بالائی اور نشیبی بیت حَورون اور بعلات میں بھی۔ اِن شہروں کے لئے اُس نے فصیل اور کنڈے والے دروازے بنوائے۔ سلیمان نے اپنے گوداموں کے لئے اور اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو رکھنے کے لئے بھی شہر بنوائے۔ جو کچھ بھی وہ یروشلم، لبنان یا اپنی سلطنت کی کسی اَور جگہ بنوانا چاہتا تھا وہ اُس نے بنوایا۔
II C UrduGeo 8:6  اور اِسی طرح بالائی اور نشیبی بیت حَورون اور بعلات میں بھی۔ اِن شہروں کے لئے اُس نے فصیل اور کنڈے والے دروازے بنوائے۔ سلیمان نے اپنے گوداموں کے لئے اور اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو رکھنے کے لئے بھی شہر بنوائے۔ جو کچھ بھی وہ یروشلم، لبنان یا اپنی سلطنت کی کسی اَور جگہ بنوانا چاہتا تھا وہ اُس نے بنوایا۔
II C UrduGeo 8:7  جن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔
II C UrduGeo 8:8  جن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔
II C UrduGeo 8:9  لیکن سلیمان نے اسرائیلیوں کو ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کیا بلکہ وہ اُس کے فوجی اور رتھوں کے فوجیوں کے افسر بن گئے، اور اُنہیں رتھوں اور گھوڑوں پر مقرر کیا گیا۔
II C UrduGeo 8:10  سلیمان کے تعمیری کام پر بھی 250 اسرائیلی مقرر تھے جو ضلعوں پر مقرر افسروں کے تابع تھے۔ یہ لوگ تعمیری کام کرنے والوں کی نگرانی کرتے تھے۔
II C UrduGeo 8:11  فرعون کی بیٹی یروشلم کے پرانے حصے بنام ’داؤد کا شہر‘ سے اُس محل میں منتقل ہوئی جو سلیمان نے اُس کے لئے تعمیر کیا تھا، کیونکہ سلیمان نے کہا، ”لازم ہے کہ میری اہلیہ اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے محل میں نہ رہے۔ چونکہ رب کا صندوق یہاں سے گزرا ہے، اِس لئے یہ جگہ مُقدّس ہے۔“
II C UrduGeo 8:12  اُس وقت سے سلیمان رب کو رب کے گھر کے بڑے ہال کے سامنے کی قربان گاہ پر بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرتا تھا۔
II C UrduGeo 8:13  جو کچھ بھی موسیٰ نے روزانہ کی قربانیوں کے متعلق فرمایا تھا اُس کے مطابق بادشاہ قربانیاں چڑھاتا تھا۔ اِن میں وہ قربانیاں بھی شامل تھیں جو سبت کے دن، نئے چاند کی عید پر اور سال کی تین بڑی عیدوں پر یعنی فسح کی عید، ہفتوں کی عید اور جھونپڑیوں کی عید پر پیش کی جاتی تھیں۔
II C UrduGeo 8:14  سلیمان نے اماموں کے مختلف گروہوں کو وہ ذمہ داریاں سونپیں جو اُس کے باپ داؤد نے مقرر کی تھیں۔ لاویوں کی ذمہ داریاں بھی مقرر کی گئیں۔ اُن کی ایک ذمہ داری رب کی حمد و ثنا کرنے میں پرستاروں کی راہنمائی کرنی تھی۔ نیز، اُنہیں روزانہ کی ضروریات کے مطابق اماموں کی مدد کرنی تھی۔ رب کے گھر کے دروازوں کی پہرا داری بھی لاویوں کی ایک خدمت تھی۔ ہر دروازے پر ایک الگ گروہ کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ یہ بھی مردِ خدا داؤد کی ہدایات کے مطابق ہوا۔
II C UrduGeo 8:15  جو بھی حکم داؤد نے اماموں، لاویوں اور خزانوں کے متعلق دیا تھا وہ اُنہوں نے پورا کیا۔
II C UrduGeo 8:16  یوں سلیمان کے تمام منصوبے رب کے گھر کی بنیاد رکھنے سے لے کر اُس کی تکمیل تک پورے ہوئے۔
II C UrduGeo 8:17  بعد میں سلیمان عصیون جابر اور ایلات گیا۔ یہ شہر ادوم کے ساحل پر واقع تھے۔
II C UrduGeo 8:18  وہاں حیرام بادشاہ نے اپنے جہاز اور تجربہ کار ملاح بھیجے تاکہ وہ سلیمان کے آدمیوں کے ساتھ مل کر جہازوں کو چلائیں۔ اُنہوں نے اوفیر تک سفر کیا اور وہاں سے سلیمان کے لئے تقریباً 15,000 کلو گرام سونا لے کر آئے۔
Chapter 9
II C UrduGeo 9:1  سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔ وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔
II C UrduGeo 9:2  سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ وہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔
II C UrduGeo 9:3  سبا کی ملکہ سلیمان کی حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔
II C UrduGeo 9:4  اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں کی شاندار وردیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔
II C UrduGeo 9:5  وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔
II C UrduGeo 9:6  جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ لیکن حقیقت میں مجھے آپ کی زبردست حکمت کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ وہ اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔
II C UrduGeo 9:7  آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!
II C UrduGeo 9:8  رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اپنے تخت پر بٹھایا تاکہ رب اپنے خدا کی خاطر حکومت کریں۔ آپ کا خدا اسرائیل سے محبت رکھتا ہے، اور وہ اُسے ابد تک قائم رکھنا چاہتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو اُن کا بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“
II C UrduGeo 9:9  پھر ملکہ نے سلیمان کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا، بہت زیادہ بلسان اور جواہر دے دیئے۔ پہلے کبھی بھی اُتنا بلسان اسرائیل میں نہیں لایا گیا تھا جتنا اُس وقت سبا کی ملکہ لائی۔
II C UrduGeo 9:10  حیرام اور سلیمان کے آدمی اوفیر سے نہ صرف سونا لائے بلکہ اُنہوں نے قیمتی لکڑی اور جواہر بھی اسرائیل تک پہنچائے۔
II C UrduGeo 9:11  جتنی قیمتی لکڑی اُن دنوں میں یہوداہ میں درآمد ہوئی اُتنی پہلے کبھی وہاں لائی نہیں گئی تھی۔ اِس لکڑی سے بادشاہ نے رب کے گھر اور اپنے محل کے لئے سیڑھیاں بنوائیں۔ یہ موسیقاروں کے سرود اور ستار بنانے کے لئے بھی استعمال ہوئی۔
II C UrduGeo 9:12  سلیمان بادشاہ نے اپنی طرف سے سبا کی ملکہ کو بہت سے تحفے دیئے۔ یہ اُن چیزوں سے زیادہ تھے جو ملکہ اپنے ملک سے اُس کے پاس لائی تھی۔ جو بھی ملکہ چاہتی تھی یا اُس نے مانگا وہ اُسے دیا گیا۔ پھر وہ اپنے نوکر چاکروں اور افسروں کے ہمراہ اپنے وطن واپس چلی گئی۔
II C UrduGeo 9:13  جو سونا سلیمان کو سالانہ ملتا تھا اُس کا وزن تقریباً 23,000 کلو گرام تھا۔
II C UrduGeo 9:14  اِس میں وہ ٹیکس شامل نہیں تھے جو اُسے سوداگروں، تاجروں، عرب بادشاہوں اور ضلعوں کے افسروں سے ملتے تھے۔ یہ اُسے سونا اور چاندی دیتے تھے۔
II C UrduGeo 9:15  سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
II C UrduGeo 9:16  سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
II C UrduGeo 9:17  اِن کے علاوہ بادشاہ نے ہاتھی دانت سے آراستہ ایک بڑا تخت بنوایا جس پر خالص سونا چڑھایا گیا۔
II C UrduGeo 9:18  اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔
II C UrduGeo 9:19  اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔
II C UrduGeo 9:20  سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔
II C UrduGeo 9:21  بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے بندوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔
II C UrduGeo 9:22  سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔
II C UrduGeo 9:23  دنیا کے تمام بادشاہ اُس سے ملنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ وہ حکمت سن لیں جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔
II C UrduGeo 9:24  سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔
II C UrduGeo 9:25  گھوڑوں اور رتھوں کو رکھنے کے لئے سلیمان کے 4,000 تھان تھے۔ اُس کے 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔
II C UrduGeo 9:26  سلیمان اُن تمام بادشاہوں کا حکمران تھا جو دریائے فرات سے لے کر فلستیوں کے ملک کی مصری سرحد تک حکومت کرتے تھے۔
II C UrduGeo 9:27  بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔
II C UrduGeo 9:28  بادشاہ کے گھوڑے مصر اور دیگر کئی ملکوں سے درآمد ہوتے تھے۔
II C UrduGeo 9:29  سلیمان کی زندگی کے بارے میں مزید باتیں شروع سے لے کر آخر تک ’ناتن نبی کی تاریخ،‘ سَیلا کے رہنے والے نبی اخیاہ کی کتاب ’اخیاہ کی نبوّت‘ اور یرُبعام بن نباط سے متعلق کتاب ’عِدّو غیب بین کی رویائیں‘ میں درج ہیں۔
II C UrduGeo 9:30  سلیمان 40 سال کے دوران پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔
II C UrduGeo 9:31  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا رحبعام تخت نشین ہوا۔
Chapter 10
II C UrduGeo 10:1  رحبعام سِکم گیا، کیونکہ وہاں تمام اسرائیلی اُسے بادشاہ مقرر کرنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔
II C UrduGeo 10:2  یرُبعام بن نباط یہ خبر سنتے ہی مصر سے جہاں اُس نے سلیمان بادشاہ سے بھاگ کر پناہ لی تھی اسرائیل واپس آیا۔
II C UrduGeo 10:3  اسرائیلیوں نے اُسے بُلایا تاکہ اُس کے ساتھ سِکم جائیں۔ جب پہنچا تو اسرائیل کی پوری جماعت یرُبعام کے ساتھ مل کر رحبعام سے ملنے گئی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہا،
II C UrduGeo 10:4  ”جو جوا آپ کے باپ نے ہم پر ڈال دیا تھا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، اور جو وقت اور پیسے ہمیں بادشاہ کی خدمت میں صَرف کرنے تھے وہ ناقابلِ برداشت تھے۔ اب دونوں کو کم کر دیں۔ پھر ہم خوشی سے آپ کی خدمت کریں گے۔“
II C UrduGeo 10:5  رحبعام نے جواب دیا، ”مجھے تین دن کی مہلت دیں، پھر دوبارہ میرے پاس آئیں۔“ چنانچہ لوگ چلے گئے۔
II C UrduGeo 10:6  پھر رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے مشورہ کیا جو سلیمان کے جیتے جی بادشاہ کی خدمت کرتے رہے تھے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ مَیں اِن لوگوں کو کیا جواب دوں؟“
II C UrduGeo 10:7  بزرگوں نے جواب دیا، ”ہمارا مشورہ ہے کہ اِس وقت اُن سے مہربانی سے پیش آ کر اُن سے اچھا سلوک کریں اور نرم جواب دیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو وہ ہمیشہ آپ کے وفادار خادم بنے رہیں گے۔“
II C UrduGeo 10:8  لیکن رحبعام نے بزرگوں کا مشورہ رد کر کے اُس کی خدمت میں حاضر اُن جوانوں سے مشورہ کیا جو اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے۔
II C UrduGeo 10:9  اُس نے پوچھا، ”مَیں اِس قوم کو کیا جواب دوں؟ یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ مَیں وہ جوا ہلکا کر دوں جو میرے باپ نے اُن پر ڈال دیا۔“
II C UrduGeo 10:10  جو جوان اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے اُنہوں نے کہا، ”اچھا، یہ لوگ تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ کے باپ کا جوا ہلکا کیا جائے؟ اُنہیں بتا دینا، ’میری چھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے زیادہ موٹی ہے!
II C UrduGeo 10:11  بےشک جو جوا اُس نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا‘!“
II C UrduGeo 10:12  تین دن کے بعد جب یرُبعام تمام اسرائیلیوں کے ساتھ رحبعام کا فیصلہ سننے کے لئے واپس آیا
II C UrduGeo 10:13  تو بادشاہ نے اُنہیں سخت جواب دیا۔ بزرگوں کا مشورہ رد کر کے
II C UrduGeo 10:14  اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“
II C UrduGeo 10:15  یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔
II C UrduGeo 10:16  جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔
II C UrduGeo 10:17  صرف یہوداہ کے قبیلے کے شہروں میں رہنے والے اسرائیلی رحبعام کے تحت رہے۔
II C UrduGeo 10:18  پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔
II C UrduGeo 10:19  یوں اسرائیل کے شمالی قبیلے داؤد کے شاہی گھرانے سے الگ ہو گئے اور آج تک اُس کی حکومت نہیں مانتے۔
Chapter 11
II C UrduGeo 11:1  جب رحبعام یروشلم پہنچا تو اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے چیدہ چیدہ فوجیوں کو اسرائیل سے جنگ کرنے کے لئے بُلایا۔ 1,80,000 مرد جمع ہوئے تاکہ رحبعام کے لئے اسرائیل پر دوبارہ قابو پائیں۔
II C UrduGeo 11:2  لیکن عین اُس وقت مردِ خدا سمعیاہ کو رب کی طرف سے پیغام ملا،
II C UrduGeo 11:3  ”یہوداہ کے بادشاہ رحبعام بن سلیمان اور یہوداہ اور بن یمین کے تمام افراد کو اطلاع دے،
II C UrduGeo 11:4  ’رب فرماتا ہے کہ اپنے بھائیوں سے جنگ مت کرنا۔ ہر ایک اپنے اپنے گھر واپس چلا جائے، کیونکہ جو کچھ ہوا ہے وہ میرے حکم پر ہوا ہے‘۔“ تب وہ رب کی سن کر یرُبعام سے لڑنے سے باز آئے۔
II C UrduGeo 11:5  رحبعام کا دار الحکومت یروشلم رہا۔ یہوداہ میں اُس نے ذیل کے شہروں کی قلعہ بندی کی:
II C UrduGeo 11:10  صُرعہ، ایالون اور حبرون۔ یہوداہ اور بن یمین کے اِن قلعہ بند شہروں کو
II C UrduGeo 11:11  مضبوط کر کے رحبعام نے ہر شہر پر افسر مقرر کئے۔ اُن میں اُس نے خوراک، زیتون کے تیل اور مَے کا ذخیرہ کر لیا
II C UrduGeo 11:12  اور ساتھ ساتھ اُن میں ڈھالیں اور نیزے بھی رکھے۔ اِس طرح اُس نے اُنہیں بہت مضبوط بنا کر یہوداہ اور بن یمین پر اپنی حکومت محفوظ کر لی۔
II C UrduGeo 11:13  گو امام اور لاوی تمام اسرائیل میں بکھرے رہتے تھے توبھی اُنہوں نے رحبعام کا ساتھ دیا۔
II C UrduGeo 11:14  اپنی چراگاہوں اور ملکیت کو چھوڑ کر وہ یہوداہ اور یروشلم میں آباد ہوئے، کیونکہ یرُبعام اور اُس کے بیٹوں نے اُنہیں امام کی حیثیت سے رب کی خدمت کرنے سے روک دیا تھا۔
II C UrduGeo 11:15  اُن کی جگہ اُس نے اپنے ذاتی امام مقرر کئے جو اونچی جگہوں پر کے مندروں کو سنبھالتے ہوئے بکرے کے دیوتاؤں اور بچھڑے کے بُتوں کی خدمت کرتے تھے۔
II C UrduGeo 11:16  لاویوں کی طرح تمام قبیلوں کے بہت سے ایسے لوگ یہوداہ میں منتقل ہوئے جو پورے دل سے رب اسرائیل کے خدا کے طالب رہے تھے۔ وہ یروشلم آئے تاکہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کو قربانیاں پیش کر سکیں۔
II C UrduGeo 11:17  یہوداہ کی سلطنت نے ایسے لوگوں سے تقویت پائی۔ وہ رحبعام بن سلیمان کے لئے تین سال تک مضبوطی کا سبب تھے، کیونکہ تین سال تک یہوداہ داؤد اور سلیمان کے اچھے نمونے پر چلتا رہا۔
II C UrduGeo 11:18  رحبعام کی شادی محلت سے ہوئی جو یریموت اور ابی خیل کی بیٹی تھی۔ یریموت داؤد کا بیٹا اور ابی خیل اِلیاب بن یسّی کی بیٹی تھی۔
II C UrduGeo 11:19  محلت کے تین بیٹے یعوس، سمریاہ اور زہم پیدا ہوئے۔
II C UrduGeo 11:20  بعد میں رحبعام کی معکہ بنت ابی سلوم سے شادی ہوئی۔ اِس رشتے سے چار بیٹے ابیاہ، عتّی، زیزا اور سلومیت پیدا ہوئے۔
II C UrduGeo 11:21  رحبعام کی 18 بیویاں اور 60 داشتائیں تھیں۔ اِن کے کُل 28 بیٹے اور 60 بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ لیکن معکہ بنت ابی سلوم رحبعام کو سب سے زیادہ پیاری تھی۔
II C UrduGeo 11:22  اُس نے معکہ کے پہلوٹھے ابیاہ کو اُس کے بھائیوں کا سربراہ بنا دیا اور مقرر کیا کہ یہ بیٹا میرے بعد بادشاہ بنے گا۔
II C UrduGeo 11:23  رحبعام نے اپنے بیٹوں سے بڑی سمجھ داری کے ساتھ سلوک کیا، کیونکہ اُس نے اُنہیں الگ الگ کر کے یہوداہ اور بن یمین کے پورے قبائلی علاقے اور تمام قلعہ بند شہروں میں بسا دیا۔ ساتھ ساتھ وہ اُنہیں کثرت کی خوراک اور بیویاں مہیا کرتا رہا۔
Chapter 12
II C UrduGeo 12:1  جب رحبعام کی سلطنت زور پکڑ کر مضبوط ہو گئی تو اُس نے تمام اسرائیل سمیت رب کی شریعت کو ترک کر دیا۔
II C UrduGeo 12:2  اُن کی رب سے بےوفائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ رحبعام کی حکومت کے پانچویں سال میں مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا۔
II C UrduGeo 12:3  اُس کی فوج بہت بڑی تھی۔ 1,200 رتھوں کے علاوہ 60,000 گھڑسوار اور لبیا، سُکّیوں کے ملک اور ایتھوپیا کے بےشمار پیادہ سپاہی تھے۔
II C UrduGeo 12:4  یکے بعد دیگرے یہوداہ کے قلعہ بند شہروں پر قبضہ کرتے کرتے مصری بادشاہ یروشلم تک پہنچ گیا۔
II C UrduGeo 12:5  تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے اُن بزرگوں کے پاس آیا جنہوں نے سیسق کے آگے آگے بھاگ کر یروشلم میں پناہ لی تھی۔ اُس نے اُن سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تم نے مجھے ترک کر دیا ہے، اِس لئے اب مَیں تمہیں ترک کر کے سیسق کے حوالے کر دوں گا‘۔“
II C UrduGeo 12:6  یہ پیغام سن کر رحبعام اور یہوداہ کے بزرگوں نے بڑی انکساری کے ساتھ تسلیم کیا کہ رب ہی عادل ہے۔
II C UrduGeo 12:7  اُن کی یہ عاجزی دیکھ کر رب نے سمعیاہ سے کہا، ”چونکہ اُنہوں نے بڑی خاک ساری سے اپنا غلط رویہ تسلیم کر لیا ہے اِس لئے مَیں اُنہیں تباہ نہیں کروں گا بلکہ جلد ہی اُنہیں رِہا کروں گا۔ میرا غضب سیسق کے ذریعے یروشلم پر نازل نہیں ہو گا۔
II C UrduGeo 12:8  لیکن وہ اِس قوم کو ضرور اپنے تابع کر رکھے گا۔ تب وہ سمجھ لیں گے کہ میری خدمت کرنے اور دیگر ممالک کے بادشاہوں کی خدمت کرنے میں کیا فرق ہے۔“
II C UrduGeo 12:9  مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کرتے وقت رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے لُوٹ لئے۔ سونے کی وہ ڈھالیں بھی چھین لی گئیں جو سلیمان نے بنوائی تھیں۔
II C UrduGeo 12:10  اِن کی جگہ رحبعام نے پیتل کی ڈھالیں بنوائیں اور اُنہیں اُن محافظوں کے افسروں کے سپرد کیا جو شاہی محل کے دروازے کی پہرا داری کرتے تھے۔
II C UrduGeo 12:11  جب بھی بادشاہ رب کے گھر میں جاتا تب محافظ یہ ڈھالیں اُٹھا کر ساتھ لے جاتے۔ اِس کے بعد وہ اُنہیں پہرے داروں کے کمرے میں واپس لے جاتے تھے۔
II C UrduGeo 12:12  چونکہ رحبعام نے بڑی انکساری سے اپنا غلط رویہ تسلیم کیا اِس لئے رب کا اُس پر غضب ٹھنڈا ہو گیا، اور وہ پورے طور پر تباہ نہ ہوا۔ در حقیقت یہوداہ میں اب تک کچھ نہ کچھ پایا جاتا تھا جو اچھا تھا۔
II C UrduGeo 12:13  رحبعام کی سلطنت نے دوبارہ تقویت پائی، اور یروشلم میں رہ کر وہ اپنی حکومت جاری رکھ سکا۔ 41 سال کی عمر میں وہ تخت نشین ہوا تھا، اور وہ 17 سال بادشاہ رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا، وہ شہر جسے رب نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا تاکہ اُس میں اپنا نام قائم کرے۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔
II C UrduGeo 12:14  رحبعام نے اچھی زندگی نہ گزاری، کیونکہ وہ پورے دل سے رب کا طالب نہ رہا تھا۔
II C UrduGeo 12:15  باقی جو کچھ رحبعام کی حکومت کے دوران شروع سے لے کر آخر تک ہوا اُس کا سمعیاہ نبی اور غیب بین عِدّو کی تاریخی کتاب میں بیان ہے۔ وہاں اُس کے نسب نامے کا ذکر بھی ہے۔ دونوں بادشاہوں رحبعام اور یرُبعام کے جیتے جی اُن کے درمیان جنگ جاری رہی۔
II C UrduGeo 12:16  جب رحبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا ابیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 13
II C UrduGeo 13:1  ابیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام اوّل کی حکومت کے 18ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
II C UrduGeo 13:2  وہ تین سال بادشاہ رہا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ اُس کی ماں معکہ بنت اُوری ایل جِبعہ کی رہنے والی تھی۔ ایک دن ابیاہ اور یرُبعام کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔
II C UrduGeo 13:3  4,00,000 تجربہ کار فوجیوں کو جمع کر کے ابیاہ یرُبعام سے لڑنے کے لئے نکلا۔ یرُبعام 8,00,000 تجربہ کار فوجیوں کے ساتھ اُس کے مقابل صف آرا ہوا۔
II C UrduGeo 13:4  پھر ابیاہ نے افرائیم کے پہاڑی علاقے کے پہاڑ صمریم پر چڑھ کر بلند آواز سے پکارا، ”یرُبعام اور تمام اسرائیلیو، میری بات سنیں!
II C UrduGeo 13:5  کیا آپ کو نہیں معلوم کہ رب اسرائیل کے خدا نے داؤد سے نمک کا ابدی عہد باندھ کر اُسے اور اُس کی اولاد کو ہمیشہ کے لئے اسرائیل کی سلطنت عطا کی ہے؟
II C UrduGeo 13:6  توبھی سلیمان بن داؤد کا ملازم یرُبعام بن نباط اپنے مالک کے خلاف اُٹھ کر باغی ہو گیا۔
II C UrduGeo 13:7  اُس کے ارد گرد کچھ بدمعاش جمع ہوئے اور رحبعام بن سلیمان کی مخالفت کرنے لگے۔ اُس وقت وہ جوان اور ناتجربہ کار تھا، اِس لئے اُن کا صحیح مقابلہ نہ کر سکا۔
II C UrduGeo 13:8  اور اب آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ہم رب کی بادشاہی پر فتح پا سکتے ہیں، اُسی بادشاہی پر جو داؤد کی اولاد کے ہاتھ میں ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی فوج بہت ہی بڑی ہے، اور کہ سونے کے بچھڑے آپ کے ساتھ ہیں، وہی بُت جو یرُبعام نے آپ کی پوجا کے لئے تیار کر رکھے ہیں۔
II C UrduGeo 13:9  لیکن آپ نے رب کے اماموں یعنی ہارون کی اولاد کو لاویوں سمیت ملک سے نکال کر اُن کی جگہ ایسے پجاری خدمت کے لئے مقرر کئے جیسے بُت پرست قوموں میں پائے جاتے ہیں۔ جو بھی چاہتا ہے کہ اُسے مخصوص کر کے امام بنایا جائے اُسے صرف ایک جوان بَیل اور سات مینڈھے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اِن نام نہاد خداؤں کا پجاری بننے کے لئے کافی ہے۔
II C UrduGeo 13:10  لیکن جہاں تک ہمارا تعلق ہے رب ہی ہمارا خدا ہے۔ ہم نے اُسے ترک نہیں کیا۔ صرف ہارون کی اولاد ہی ہمارے امام ہیں۔ صرف یہ اور لاوی رب کی خدمت کرتے ہیں۔
II C UrduGeo 13:11  یہی صبح شام اُسے بھسم ہونے والی قربانیاں اور خوشبودار بخور پیش کرتے ہیں۔ پاک میز پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھنا اور سونے کے شمع دان کے چراغ جلانا اِن ہی کی ذمہ داری رہی ہے۔ غرض، ہم رب اپنے خدا کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں جبکہ آپ نے اُسے ترک کر دیا ہے۔
II C UrduGeo 13:12  چنانچہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ وہی ہمارا راہنما ہے، اور اُس کے امام تُرم بجا کر آپ سے لڑنے کا اعلان کریں گے۔ اسرائیل کے مردو، خبردار! رب اپنے باپ دادا کے خدا سے مت لڑنا۔ یہ جنگ آپ جیت ہی نہیں سکتے!“
II C UrduGeo 13:13  اِتنے میں یرُبعام نے چپکے سے کچھ دستوں کو یہوداہ کی فوج کے پیچھے بھیج دیا تاکہ وہاں تاک میں بیٹھ جائیں۔ یوں اُس کی فوج کا ایک حصہ یہوداہ کی فوج کے سامنے اور دوسرا حصہ اُس کے پیچھے تھا۔
II C UrduGeo 13:14  اچانک یہوداہ کے فوجیوں کو پتا چلا کہ دشمن سامنے اور پیچھے سے ہم پر حملہ کر رہا ہے۔ چیختے چلّاتے ہوئے اُنہوں نے رب سے مدد مانگی۔ اماموں نے اپنے تُرم بجائے
II C UrduGeo 13:15  اور یہوداہ کے مردوں نے جنگ کا نعرہ لگایا۔ جب اُن کی آوازیں بلند ہوئیں تو اللہ نے یرُبعام اور تمام اسرائیلیوں کو شکست دے کر ابیاہ اور یہوداہ کی فوج کے سامنے سے بھگا دیا۔
II C UrduGeo 13:16  اسرائیلی فرار ہوئے، لیکن اللہ نے اُنہیں یہوداہ کے حوالے کر دیا۔
II C UrduGeo 13:17  ابیاہ اور اُس کے لوگ اُنہیں بڑا نقصان پہنچا سکے۔ اسرائیل کے 5,00,000 تجربہ کار فوجی میدانِ جنگ میں مارے گئے۔
II C UrduGeo 13:18  اُس وقت اسرائیل کی بڑی بےعزتی ہوئی جبکہ یہوداہ کو تقویت ملی۔ کیونکہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا پر بھروسا رکھتے تھے۔
II C UrduGeo 13:19  ابیاہ نے یرُبعام کا تعاقب کرتے کرتے اُس سے تین شہر گرد و نواح کی آبادیوں سمیت چھین لئے، بیت ایل، یسانہ اور عِفرون۔
II C UrduGeo 13:20  ابیاہ کے جیتے جی یرُبعام دوبارہ تقویت نہ پا سکا، اور تھوڑی دیر کے بعد رب نے اُسے مار دیا۔
II C UrduGeo 13:21  اُس کے مقابلے میں ابیاہ کی طاقت بڑھتی گئی۔ اُس کی 14 بیویوں کے 22 بیٹے اور 16 بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
II C UrduGeo 13:22  باقی جو کچھ ابیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا اور کہا، وہ عِدّو نبی کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
Chapter 14
II C UrduGeo 14:1  جب ابیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔ آسا کی حکومت کے تحت ملک میں 10 سال تک امن و امان قائم رہا۔
II C UrduGeo 14:2  آسا وہ کچھ کرتا رہا جو رب اُس کے خدا کے نزدیک اچھا اور ٹھیک تھا۔
II C UrduGeo 14:3  اُس نے اجنبی معبودوں کی قربان گاہوں کو اونچی جگہوں کے مندروں سمیت گرا کر دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور یسیرت دیوی کے کھمبے کاٹ ڈالے۔
II C UrduGeo 14:4  ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو ہدایت دی کہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب ہوں اور اُس کے احکام کے تابع رہیں۔
II C UrduGeo 14:5  یہوداہ کے تمام شہروں سے اُس نے بخور کی قربان گاہیں اور اونچی جگہوں کے مندر دُور کر دیئے۔ چنانچہ اُس کی حکومت کے دوران بادشاہی میں سکون رہا۔
II C UrduGeo 14:6  امن و امان کے اِن سالوں کے دوران آسا یہوداہ میں کئی شہروں کی قلعہ بندی کر سکا۔ جنگ کا خطرہ نہیں تھا، کیونکہ رب نے اُسے سکون مہیا کیا۔
II C UrduGeo 14:7  بادشاہ نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا، ”آئیں، ہم اِن شہروں کی قلعہ بندی کریں! ہم اِن کے ارد گرد فصیلیں بنا کر اُنہیں بُرجوں، دروازوں اور کنڈوں سے مضبوط کریں۔ کیونکہ اب تک ملک ہمارے ہاتھ میں ہے۔ چونکہ ہم رب اپنے خدا کے طالب رہے ہیں اِس لئے اُس نے ہمیں چاروں طرف صلح سلامتی مہیا کی ہے۔“ چنانچہ قلعہ بندی کا کام شروع ہوا بلکہ تکمیل تک پہنچ سکا۔
II C UrduGeo 14:8  آسا کی فوج میں بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس یہوداہ کے 3,00,000 افراد تھے۔ اِس کے علاوہ چھوٹی ڈھالوں اور کمانوں سے مسلح بن یمین کے 2,80,000 افراد تھے۔ سب تجربہ کار فوجی تھے۔
II C UrduGeo 14:9  ایک دن ایتھوپیا کے بادشاہ زارح نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ اُس کے بےشمار فوجی اور 300 رتھ تھے۔ بڑھتے بڑھتے وہ مریسہ تک پہنچ گیا۔
II C UrduGeo 14:10  آسا اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔ وادیٔ صفاتہ میں دونوں فوجیں لڑنے کے لئے صف آرا ہوئیں۔
II C UrduGeo 14:11  آسا نے رب اپنے خدا سے التماس کی، ”اے رب، صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اے رب ہمارے خدا، ہماری مدد کر! کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تیرا ہی نام لے کر ہم اِس بڑی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں۔ اے رب، تُو ہی ہمارا خدا ہے۔ ایسا نہ ہونے دے کہ انسان تیری مرضی کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو جائے۔“
II C UrduGeo 14:12  تب رب نے آسا اور یہوداہ کے دیکھتے دیکھتے دشمن کو شکست دی۔ ایتھوپیا کے فوجی فرار ہوئے،
II C UrduGeo 14:13  اور آسا نے اپنے فوجیوں کے ساتھ جرار تک اُن کا تعاقب کیا۔ دشمن کے اِتنے افراد ہلاک ہوئے کہ اُس کی فوج بعد میں بحال نہ ہو سکی۔ رب خود اور اُس کی فوج نے دشمن کو تباہ کر دیا تھا۔ یہوداہ کے مردوں نے بہت سا مال لُوٹ لیا۔
II C UrduGeo 14:14  وہ جرار کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے، کیونکہ مقامی لوگوں میں رب کی دہشت پھیل گئی تھی۔ نتیجے میں اِن شہروں سے بھی بہت سا مال چھین لیا گیا۔
II C UrduGeo 14:15  اِس مہم کے دوران اُنہوں نے گلہ بانوں کی خیمہ گاہوں پر بھی حملہ کیا اور اُن سے کثرت کی بھیڑبکریاں اور اونٹ لُوٹ کر اپنے ساتھ یروشلم لے آئے۔
Chapter 15
II C UrduGeo 15:1  اللہ کا روح عزریاہ بن عودید پر نازل ہوا،
II C UrduGeo 15:2  اور وہ آسا سے ملنے کے لئے نکلا اور کہا، ”اے آسا اور یہوداہ اور بن یمین کے تمام باشندو، میری بات سنو! رب تمہارے ساتھ ہے اگر تم اُسی کے ساتھ رہو۔ اگر تم اُس کے طالب رہو تو اُسے پا لو گے۔ لیکن جب بھی تم اُسے ترک کرو تو وہ تم ہی کو ترک کرے گا۔
II C UrduGeo 15:3  لمبے عرصے تک اسرائیلی حقیقی خدا کے بغیر زندگی گزارتے رہے۔ نہ کوئی امام تھا جو اُنہیں اللہ کی راہ سکھاتا، نہ شریعت۔
II C UrduGeo 15:4  لیکن جب کبھی وہ مصیبت میں پھنس جاتے تو دوبارہ رب اسرائیل کے خدا کے پاس لوٹ آتے۔ وہ اُسے تلاش کرتے اور نتیجے میں اُسے پا لیتے۔
II C UrduGeo 15:5  اُس زمانے میں سفر کرنا خطرناک ہوتا تھا، کیونکہ امن و امان کہیں نہیں تھا۔
II C UrduGeo 15:6  ایک قوم دوسری قوم کے ساتھ اور ایک شہر دوسرے کے ساتھ لڑتا رہتا تھا۔ اِس کے پیچھے اللہ کا ہاتھ تھا۔ وہی اُنہیں ہر قسم کی مصیبت میں ڈالتا رہا۔
II C UrduGeo 15:7  لیکن جہاں تک تمہارا تعلق ہے، مضبوط ہو اور ہمت نہ ہارو۔ اللہ ضرور تمہاری محنت کا اجر دے گا۔“
II C UrduGeo 15:8  جب آسا نے عودید کے بیٹے عزریاہ نبی کی پیش گوئی سنی تو اُس کا حوصلہ بڑھ گیا، اور اُس نے اپنے پورے علاقے کے گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اِس میں یہوداہ اور بن یمین کے علاوہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کے وہ شہر شامل تھے جن پر اُس نے قبضہ کر لیا تھا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُس قربان گاہ کی مرمت کروائی جو رب کے گھر کے دروازے کے سامنے تھی۔
II C UrduGeo 15:9  پھر اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے تمام لوگوں کو یروشلم بُلایا۔ اُن اسرائیلیوں کو بھی دعوت ملی جو افرائیم، منسّی اور شمعون کے قبائلی علاقوں سے منتقل ہو کر یہوداہ میں آباد ہوئے تھے۔ کیونکہ بےشمار لوگ یہ دیکھ کر کہ رب آسا کا خدا اُس کے ساتھ ہے اسرائیل سے نکل کر یہوداہ میں جا بسے تھے۔
II C UrduGeo 15:10  آسا بادشاہ کی حکومت کے 15ویں سال اور تیسرے مہینے میں سب یروشلم میں جمع ہوئے۔
II C UrduGeo 15:11  وہاں اُنہوں نے لُوٹے ہوئے مال میں سے رب کو 700 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں قربان کر دیں۔
II C UrduGeo 15:12  اُنہوں نے عہد باندھا، ’ہم پورے دل و جان سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب رہیں گے۔
II C UrduGeo 15:13  اور جو رب اسرائیل کے خدا کا طالب نہیں رہے گا اُسے سزائے موت دی جائے گی، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت۔‘
II C UrduGeo 15:14  بلند آواز سے اُنہوں نے قَسم کھا کر رب سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا۔ ساتھ ساتھ تُرم اور نرسنگے بجتے رہے۔
II C UrduGeo 15:15  یہ عہد تمام یہوداہ کے لئے خوشی کا باعث تھا، کیونکہ اُنہوں نے پورے دل سے قَسم کھا کر اُسے باندھا تھا۔ اور چونکہ وہ پورے دل سے خدا کے طالب تھے اِس لئے وہ اُسے پا بھی سکے۔ نتیجے میں رب نے اُنہیں چاروں طرف امن و امان مہیا کیا۔
II C UrduGeo 15:16  آسا کی ماں معکہ بادشاہ کی ماں ہونے کے باعث بہت اثر و رسوخ رکھتی تھی۔ لیکن آسا نے یہ عُہدہ ختم کر دیا جب ماں نے یسیرت دیوی کا گھنونا کھمبا بنوا لیا۔ آسا نے یہ بُت کٹوا کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور وادیٔ قدرون میں جلا دیا۔
II C UrduGeo 15:17  افسوس کہ اُس نے اسرائیل کی اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ توبھی آسا اپنے جیتے جی پورے دل سے رب کا وفادار رہا۔
II C UrduGeo 15:18  سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔
II C UrduGeo 15:19  آسا کی حکومت کے 35ویں سال تک جنگ دوبارہ نہ چھڑی۔
Chapter 16
II C UrduGeo 16:1  آسا کی حکومت کے 36ویں سال میں اسرائیل کے بادشاہ بعشا نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔
II C UrduGeo 16:2  جواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا جس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ اُس نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کی سونا چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا،
II C UrduGeo 16:3  ”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“
II C UrduGeo 16:4  بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل مائم اور نفتالی کے اُن تمام شہروں پر قبضہ کر لیا جن میں شاہی گودام تھے۔
II C UrduGeo 16:5  جب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آ کر اپنی یہ مہم چھوڑ دی۔
II C UrduGeo 16:6  پھر آسا بادشاہ نے یہوداہ کے تمام مردوں کی بھرتی کر کے اُنہیں رامہ بھیج دیا تاکہ وہ اُن تمام پتھروں اور شہتیروں کو اُٹھا کر لے جائیں جن سے بعشا بادشاہ رامہ کی قلعہ بندی کرنا چاہتا تھا۔ اِس سامان سے آسا نے جِبع اور مِصفاہ شہروں کی قلعہ بندی کی۔
II C UrduGeo 16:7  اُس وقت حنانی غیب بین یہوداہ کے بادشاہ آسا کو ملنے آیا۔ اُس نے کہا، ”افسوس کہ آپ نے رب اپنے خدا پر اعتماد نہ کیا بلکہ اَرام کے بادشاہ پر، کیونکہ اِس کا بُرا نتیجہ نکلا ہے۔ رب شام کے بادشاہ کی فوج کو آپ کے حوالے کرنے کے لئے تیار تھا، لیکن اب یہ موقع جاتا رہا ہے۔
II C UrduGeo 16:8  کیا آپ بھول گئے ہیں کہ ایتھوپیا اور لبیا کی کتنی بڑی فوج آپ سے لڑنے آئی تھی؟ اُن کے ساتھ کثرت کے رتھ اور گھڑسوار بھی تھے۔ لیکن اُس وقت آپ نے رب پر اعتماد کیا، اور جواب میں اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔
II C UrduGeo 16:9  رب تو اپنی نظر پوری رُوئے زمین پر دوڑاتا رہتا ہے تاکہ اُن کی تقویت کرے جو پوری وفاداری سے اُس سے لپٹے رہتے ہیں۔ آپ کی احمقانہ حرکت کی وجہ سے آپ کو اب سے متواتر جنگیں تنگ کرتی رہیں گی۔“
II C UrduGeo 16:10  یہ سن کر آسا غصے سے لال پیلا ہو گیا۔ آپے سے باہر ہو کر اُس نے حکم دیا کہ نبی کو گرفتار کر کے اُس کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکو۔ اُس وقت سے آسا اپنی قوم کے کئی لوگوں پر ظلم کرنے لگا۔
II C UrduGeo 16:11  باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک آسا کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
II C UrduGeo 16:12  حکومت کے 39ویں سال میں اُس کے پاؤں کو بیماری لگ گئی۔ گو اُس کی بُری حالت تھی توبھی اُس نے رب کو تلاش نہ کیا بلکہ صرف ڈاکٹروں کے پیچھے پڑ گیا۔
II C UrduGeo 16:13  حکومت کے 41ویں سال میں آسا مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔
II C UrduGeo 16:14  اُس نے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے اپنے لئے چٹان میں قبر تراشی تھی۔ اب اُسے اِس میں دفن کیا گیا۔ جنازے کے وقت لوگوں نے لاش کو ایک پلنگ پر لٹا دیا جو بلسان کے تیل اور مختلف قسم کے خوشبودار مرہموں سے ڈھانپا گیا تھا۔ پھر اُس کے احترام میں لکڑی کا زبردست ڈھیر جلایا گیا۔
Chapter 17
II C UrduGeo 17:1  آسا کے بعد اُس کا بیٹا یہوسفط تخت نشین ہوا۔ اُس نے یہوداہ کی طاقت بڑھائی تاکہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کر سکے۔
II C UrduGeo 17:2  یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں اُس نے دستے بٹھائے۔ یہوداہ کے پورے قبائلی علاقے میں اُس نے چوکیاں تیار کر رکھیں اور اِسی طرح افرائیم کے اُن شہروں میں بھی جو اُس کے باپ آسا نے اسرائیل سے چھین لئے تھے۔
II C UrduGeo 17:3  رب یہوسفط کے ساتھ تھا، کیونکہ وہ داؤد کے نمونے پر چلتا تھا اور بعل دیوتاؤں کے پیچھے نہ لگا۔
II C UrduGeo 17:4  اسرائیل کے بادشاہوں کے برعکس وہ اپنے باپ کے خدا کا طالب رہا اور اُس کے احکام پر عمل کرتا رہا۔
II C UrduGeo 17:5  اِسی لئے رب نے یہوداہ پر یہوسفط کی حکومت کو طاقت ور بنا دیا۔ لوگ تمام یہوداہ سے آ کر اُسے تحفے دیتے رہے، اور اُسے بڑی دولت اور عزت ملی۔
II C UrduGeo 17:6  رب کی راہوں پر چلتے چلتے اُسے بڑا حوصلہ ہوا اور نتیجے میں اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور یسیرت دیوی کے کھمبوں کو یہوداہ سے دُور کر دیا۔
II C UrduGeo 17:7  اپنی حکومت کے تیسرے سال کے دوران یہوسفط نے اپنے ملازموں کو یہوداہ کے تمام شہروں میں بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو رب کی شریعت کی تعلیم دیں۔ اِن افسروں میں بن خیل، عبدیاہ، زکریاہ، نتنی ایل اور میکایاہ شامل تھے۔
II C UrduGeo 17:8  اُن کے ساتھ 9 لاوی بنام سمعیاہ، نتنیاہ، زبدیاہ، عساہیل، سمیراموت، یہونتن، ادونیاہ، طوبیاہ، اور طوب ادونیاہ تھے۔ اماموں کی طرف سے اِلی سمع اور یہورام ساتھ گئے۔
II C UrduGeo 17:9  رب کی شریعت کی کتاب اپنے ساتھ لے کر اِن آدمیوں نے یہوداہ میں شہر بہ شہر جا کر لوگوں کو تعلیم دی۔
II C UrduGeo 17:10  اُس وقت یہوداہ کے پڑوسی ممالک پر رب کا خوف چھا گیا، اور اُنہوں نے یہوسفط سے جنگ کرنے کی جرأت نہ کی۔
II C UrduGeo 17:11  خراج کے طور پر اُسے فلستیوں سے ہدیئے اور چاندی ملتی تھی، جبکہ عرب اُسے 7,700 مینڈھے اور 7,700 بکرے دیا کرتے تھے۔
II C UrduGeo 17:12  یوں یہوسفط کی طاقت بڑھتی گئی۔ یہوداہ کی کئی جگہوں پر اُس نے قلعے اور شاہی گودام کے شہر تعمیر کئے۔
II C UrduGeo 17:13  ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے شہروں میں ضروریاتِ زندگی کے بڑے ذخیرے جمع کئے اور یروشلم میں تجربہ کار فوجی رکھے۔
II C UrduGeo 17:14  یہوسفط کی فوج کو کنبوں کے مطابق ترتیب دیا گیا تھا۔ یہوداہ کے قبیلے کا کمانڈر عدنہ تھا۔ اُس کے تحت 3,00,000 تجربہ کار فوجی تھے۔
II C UrduGeo 17:15  اُس کے علاوہ یوحنان تھا جس کے تحت 2,80,000 افراد تھے
II C UrduGeo 17:16  اور عمسیاہ بن زِکری جس کے تحت 2,00,000 افراد تھے۔ عمسیاہ نے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر رب کی خدمت کے لئے وقف کر دیا تھا۔
II C UrduGeo 17:17  بن یمین کے قبیلے کا کمانڈر اِلیَدع تھا جو زبردست فوجی تھا۔ اُس کے تحت کمان اور ڈھالوں سے لیس 2,00,000 فوجی تھے۔
II C UrduGeo 17:18  اُس کے علاوہ یہوزبد تھا جس کے 1,80,000 مسلح آدمی تھے۔
II C UrduGeo 17:19  سب فوج میں بادشاہ کی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ اُن میں وہ فوجی نہیں شمار کئے جاتے تھے جنہیں بادشاہ نے پورے یہوداہ کے قلعہ بند شہروں میں رکھا ہوا تھا۔
Chapter 18
II C UrduGeo 18:1  غرض یہوسفط کو بڑی دولت اور عزت حاصل ہوئی۔ اُس نے اپنے پہلوٹھے کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے کرائی۔
II C UrduGeo 18:2  کچھ سال کے بعد وہ اخی اب سے ملنے کے لئے سامریہ گیا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط اور اُس کے ساتھیوں کے لئے بہت سی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل ذبح کئے۔ پھر اُس نے یہوسفط کو اپنے ساتھ رامات جِلعاد سے جنگ کرنے پر اُکسایا۔
II C UrduGeo 18:3  اخی اب نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی ضرور، ہم تو بھائی ہیں، میری قوم کو اپنی قوم سمجھیں! ہم آپ کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئے نکلیں گے۔
II C UrduGeo 18:4  لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“
II C UrduGeo 18:5  اسرائیل کے بادشاہ نے 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی، کریں، کیونکہ اللہ اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“
II C UrduGeo 18:6  لیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“
II C UrduGeo 18:7  اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“
II C UrduGeo 18:8  تب اسرائیل کے بادشاہ نے کسی ملازم کو بُلا کر حکم دیا، ”میکایاہ بن اِملہ کو فوراً ہمارے پاس پہنچا دینا!“
II C UrduGeo 18:9  اخی اب اور یہوسفط اپنے شاہی لباس پہنے ہوئے سامریہ کے دروازے کے قریب اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ یہ ایسی کھلی جگہ تھی جہاں اناج گاہا جاتا تھا۔ تمام 400 نبی وہاں اُن کے سامنے اپنی پیش گوئیاں پیش کر رہے تھے۔
II C UrduGeo 18:10  ایک نبی بنام صِدقیاہ بن کنعانہ نے اپنے لئے لوہے کے سینگ بنا کر اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِن سینگوں سے تُو شام کے فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر دے گا۔“
II C UrduGeo 18:11  دوسرے نبی بھی اِس قسم کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، ”رامات جِلعاد پر حملہ کریں، کیونکہ آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ رب شہر کو آپ کے حوالے کر دے گا۔“
II C UrduGeo 18:12  جس ملازم کو میکایاہ کو بُلانے کے لئے بھیجا گیا تھا اُس نے راستے میں اُسے سمجھایا، ”دیکھیں، باقی تمام نبی مل کر کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو کامیابی حاصل ہو گی۔ آپ بھی ایسی ہی باتیں کریں، آپ بھی فتح کی پیش گوئی کریں!“
II C UrduGeo 18:13  لیکن میکایاہ نے اعتراض کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، مَیں بادشاہ کو صرف وہی کچھ بتاؤں گا جو میرا خدا فرمائے گا۔“
II C UrduGeo 18:14  جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا جائے گا، اور آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“
II C UrduGeo 18:15  بادشاہ ناراض ہوا، ”مجھے کتنی دفعہ آپ کو سمجھانا پڑے گا کہ آپ قَسم کھا کر مجھے رب کے نام میں صرف وہ کچھ سنائیں جو حقیقت ہے۔“
II C UrduGeo 18:16  تب میکایاہ نے جواب میں کہا، ”مجھے تمام اسرائیل گلہ بان سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرا ہوا نظر آیا۔ پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ ہر ایک سلامتی سے اپنے گھر واپس چلا جائے‘۔“
II C UrduGeo 18:17  اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا، ”لو، کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ یہ شخص ہمیشہ میرے بارے میں بُری پیش گوئیاں کرتا ہے؟“
II C UrduGeo 18:18  لیکن میکایاہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”رب کا فرمان سنیں! مَیں نے رب کو اُس کے تخت پر بیٹھے دیکھا۔ آسمان کی پوری فوج اُس کے دائیں اور بائیں ہاتھ کھڑی تھی۔
II C UrduGeo 18:19  رب نے پوچھا، ’کون اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو رامات جِلعاد پر حملہ کرنے پر اُکسائے گا تاکہ وہ وہاں جا کر مر جائے؟‘ ایک نے یہ مشورہ دیا، دوسرے نے وہ۔
II C UrduGeo 18:20  آخرکار ایک روح رب کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی، ’مَیں اُسے اُکساؤں گی۔‘ رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘
II C UrduGeo 18:21  روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘
II C UrduGeo 18:22  اے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“
II C UrduGeo 18:23  تب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“
II C UrduGeo 18:24  میکایاہ نے جواب دیا، ”جس دن آپ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کریں گے اُس دن آپ کو پتا چلے گا۔“
II C UrduGeo 18:25  تب اخی اب بادشاہ نے حکم دیا، ”میکایاہ کو شہر پر مقرر افسر امون اور میرے بیٹے یوآس کے پاس واپس بھیج دو!
II C UrduGeo 18:26  اُنہیں بتا دینا، ’اِس آدمی کو جیل میں ڈال کر میرے صحیح سلامت واپس آنے تک کم سے کم روٹی اور پانی دیا کریں‘۔“
II C UrduGeo 18:27  میکایاہ بولا، ”اگر آپ صحیح سلامت واپس آئیں تو مطلب ہو گا کہ رب نے میری معرفت بات نہیں کی۔“ پھر وہ ساتھ کھڑے لوگوں سے مخاطب ہوا، ”تمام لوگ دھیان دیں!“
II C UrduGeo 18:28  اِس کے بعد اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط مل کر رامات جِلعاد پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔
II C UrduGeo 18:29  جنگ سے پہلے اخی اب نے یہوسفط سے کہا، ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس نہ اُتاریں۔“ چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں آیا۔
II C UrduGeo 18:30  شام کے بادشاہ نے رتھوں پر مقرر اپنے افسروں کو حکم دیا تھا، ”صرف اور صرف بادشاہ پر حملہ کریں۔ کسی اَور سے مت لڑنا، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔“
II C UrduGeo 18:31  جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا تو رب نے اُس کی سنی۔ اُس نے اُن کا دھیان یہوسفط سے کھینچ لیا،
II C UrduGeo 18:32  کیونکہ جب دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے تو وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔
II C UrduGeo 18:33  لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“
II C UrduGeo 18:34  لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ مر گیا۔
Chapter 19
II C UrduGeo 19:1  لیکن یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط صحیح سلامت یروشلم اور اپنے محل میں پہنچا۔
II C UrduGeo 19:2  اُس وقت یاہو بن حنانی جو غیب بین تھا اُسے ملنے کے لئے نکلا اور بادشاہ سے کہا، ”کیا یہ ٹھیک ہے کہ آپ شریر کی مدد کریں؟ آپ کیوں اُن کو پیار کرتے ہیں جو رب سے نفرت کرتے ہیں؟ یہ دیکھ کر رب کا غضب آپ پر نازل ہوا ہے۔
II C UrduGeo 19:3  توبھی آپ میں اچھی باتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ آپ نے یسیرت دیوی کے کھمبوں کو ملک سے دُور کر کے اللہ کے طالب ہونے کا پکا ارادہ کر رکھا ہے۔“
II C UrduGeo 19:4  اِس کے بعد یہوسفط یروشلم میں رہا۔ لیکن ایک دن وہ دوبارہ نکلا۔ اِس بار اُس نے جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں افرائیم کے پہاڑی علاقے تک پورے یہوداہ کا دورہ کیا۔ ہر جگہ وہ لوگوں کو رب اُن کے باپ دادا کے خدا کے پاس واپس لایا۔
II C UrduGeo 19:5  اُس نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں قاضی بھی مقرر کئے۔
II C UrduGeo 19:6  اُنہیں سمجھاتے ہوئے اُس نے کہا، ”اپنی روِش پر دھیان دیں! یاد رہے کہ آپ انسان کے جواب دہ نہیں ہیں بلکہ رب کے۔ وہی آپ کے ساتھ ہو گا جب آپ فیصلے کریں گے۔
II C UrduGeo 19:7  چنانچہ اللہ کا خوف مان کر احتیاط سے لوگوں کا انصاف کریں۔ کیونکہ جہاں رب ہمارا خدا ہے وہاں بےانصافی، جانب داری اور رشوت خوری ہو ہی نہیں سکتی۔“
II C UrduGeo 19:8  یروشلم میں یہوسفط نے کچھ لاویوں، اماموں اور خاندانی سرپرستوں کو انصاف کرنے کی ذمہ داری دی۔ رب کی شریعت سے متعلق کسی معاملے یا یروشلم کے باشندوں کے درمیان جھگڑے کی صورت میں اُنہیں فیصلہ کرنا تھا۔
II C UrduGeo 19:9  یہوسفط نے اُنہیں سمجھاتے ہوئے کہا، ”رب کا خوف مان کر اپنی خدمت کو وفاداری اور پورے دل سے سرانجام دیں۔
II C UrduGeo 19:10  آپ کے بھائی شہروں سے آ کر آپ کے سامنے اپنے جھگڑے پیش کریں گے تاکہ آپ اُن کا فیصلہ کریں۔ آپ کو قتل کے مقدموں کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔ ایسے معاملات بھی ہوں گے جو رب کی شریعت، کسی حکم، ہدایت یا اصول سے تعلق رکھیں گے۔ جو بھی ہو، لازم ہے کہ آپ اُنہیں سمجھائیں تاکہ وہ رب کا گناہ نہ کریں۔ ورنہ اُس کا غضب آپ اور آپ کے بھائیوں پر نازل ہو گا۔ اگر آپ یہ کریں تو آپ بےقصور رہیں گے۔
II C UrduGeo 19:11  امامِ اعظم امریاہ رب کی شریعت سے تعلق رکھنے والے معاملات کا حتمی فیصلہ کرے گا۔ جو مقدمے بادشاہ سے تعلق رکھتے ہیں اُن کا حتمی فیصلہ یہوداہ کے قبیلے کا سربراہ زبدیاہ بن اسمٰعیل کرے گا۔ عدالت کا انتظام چلانے میں لاوی آپ کی مدد کریں گے۔ اب حوصلہ رکھ کر اپنی خدمت سرانجام دیں۔ جو بھی صحیح کام کرے گا اُس کے ساتھ رب ہو گا۔“
Chapter 20
II C UrduGeo 20:1  کچھ دیر کے بعد موآبی، عمونی اور کچھ معونی یہوسفط سے جنگ کرنے کے لئے نکلے۔
II C UrduGeo 20:2  ایک قاصد نے آ کر بادشاہ کو اطلاع دی، ”ملکِ ادوم سے ایک بڑی فوج آپ سے لڑنے کے لئے آ رہی ہے۔ وہ بحیرۂ مُردار کے دوسرے کنارے سے بڑھتی بڑھتی اِس وقت حصصون تمر پہنچ چکی ہے“ (حصصون عین جدی کا دوسرا نام ہے)۔
II C UrduGeo 20:3  یہ سن کر یہوسفط گھبرا گیا۔ اُس نے رب سے راہنمائی مانگنے کا فیصلہ کر کے اعلان کیا کہ تمام یہوداہ روزہ رکھے۔
II C UrduGeo 20:4  یہوداہ کے تمام شہروں سے لوگ یروشلم آئے تاکہ مل کر مدد کے لئے رب سے دعا مانگیں۔
II C UrduGeo 20:5  وہ رب کے گھر کے نئے صحن میں جمع ہوئے اور یہوسفط نے سامنے آ کر
II C UrduGeo 20:6  دعا کی، ”اے رب، ہمارے باپ دادا کے خدا! تُو ہی آسمان پر تخت نشین خدا ہے، اور تُو ہی دنیا کے تمام ممالک پر حکومت کرتا ہے۔ تیرے ہاتھ میں قدرت اور طاقت ہے۔ کوئی بھی تیرا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
II C UrduGeo 20:7  اے ہمارے خدا، تُو نے اِس ملک کے پرانے باشندوں کو اپنی قوم اسرائیل کے آگے سے نکال دیا۔ ابراہیم تیرا دوست تھا، اور اُس کی اولاد کو تُو نے یہ ملک ہمیشہ کے لئے دے دیا۔
II C UrduGeo 20:8  اِس میں تیری قوم آباد ہوئی۔ تیرے نام کی تعظیم میں مقدِس بنا کر اُنہوں نے کہا،
II C UrduGeo 20:9  ’جب بھی آفت ہم پر آئے تو ہم یہاں تیرے حضور آ سکیں گے، چاہے جنگ، وبا، کال یا کوئی اَور سزا ہو۔ اگر ہم اُس وقت اِس گھر کے سامنے کھڑے ہو کر مدد کے لئے تجھے پکاریں تو تُو ہماری سن کر ہمیں بچائے گا، کیونکہ اِس عمارت پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔‘
II C UrduGeo 20:10  اب عمون، موآب اور پہاڑی ملک سعیر کی حرکتوں کو دیکھ! جب اسرائیل مصر سے نکلا تو تُو نے اُسے اِن قوموں پر حملہ کرنے اور اِن کے علاقے میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اسرائیل کو متبادل راستہ اختیار کرنا پڑا، کیونکہ اُسے اِنہیں ہلاک کرنے کی اجازت نہ ملی۔
II C UrduGeo 20:11  اب دھیان دے کہ یہ بدلے میں کیا کر رہے ہیں۔ یہ ہمیں اُس موروثی زمین سے نکالنا چاہتے ہیں جو تُو نے ہمیں دی تھی۔
II C UrduGeo 20:12  اے ہمارے خدا، کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کرے گا؟ ہم تو اِس بڑی فوج کے مقابلے میں بےبس ہیں۔ اِس کے حملے سے بچنے کا راستہ ہمیں نظر نہیں آتا، لیکن ہماری آنکھیں مدد کے لئے تجھ پر لگی ہیں۔“
II C UrduGeo 20:13  یہوداہ کے تمام مرد، عورتیں اور بچے وہاں رب کے حضور کھڑے رہے۔
II C UrduGeo 20:14  تب رب کا روح ایک لاوی بنام یحزی ایل پر نازل ہوا جب وہ جماعت کے درمیان کھڑا تھا۔ یہ آدمی آسف کے خاندان کا تھا، اور اُس کا پورا نام یحزی ایل بن زکریاہ بن بِنایاہ بن یعی ایل بن متنیاہ تھا۔
II C UrduGeo 20:15  اُس نے کہا، ”یہوداہ اور یروشلم کے لوگو، میری بات سنیں! اے بادشاہ، آپ بھی اِس پر دھیان دیں۔ رب فرماتا ہے کہ ڈرو مت، اور اِس بڑی فوج کو دیکھ کر مت گھبرانا۔ کیونکہ یہ جنگ تمہارا نہیں بلکہ میرا معاملہ ہے۔
II C UrduGeo 20:16  کل اُن کے مقابلے کے لئے نکلو۔ اُس وقت وہ درۂ صیص سے ہو کر تمہاری طرف بڑھ رہے ہوں گے۔ تمہارا اُن سے مقابلہ اُس وادی کے سرے پر ہو گا جہاں یروایل کا ریگستان شروع ہوتا ہے۔
II C UrduGeo 20:17  لیکن تمہیں لڑنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ بس دشمن کے آمنے سامنے کھڑے ہو کر رُک جاؤ اور دیکھو کہ رب کس طرح تمہیں چھٹکارا دے گا۔ لہٰذا مت ڈرو، اے یہوداہ اور یروشلم، اور دہشت مت کھاؤ۔ کل اُن کا سامنا کرنے کے لئے نکلو، کیونکہ رب تمہارے ساتھ ہو گا۔“
II C UrduGeo 20:18  یہ سن کر یہوسفط منہ کے بل جھک گیا۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگوں نے بھی اوندھے منہ جھک کر رب کی پرستش کی۔
II C UrduGeo 20:19  پھر قِہات اور قورح کے خاندانوں کے کچھ لاوی کھڑے ہو کر بلند آواز سے رب اسرائیل کے خدا کی حمد و ثنا کرنے لگے۔
II C UrduGeo 20:20  اگلے دن صبح سویرے یہوداہ کی فوج تقوع کے ریگستان کے لئے روانہ ہوئی۔ نکلتے وقت یہوسفط نے اُن کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”یہوداہ اور یروشلم کے مردو، میری بات سنیں! رب اپنے خدا پر بھروسا رکھیں تو آپ قائم رہیں گے۔ اُس کے نبیوں کی باتوں کا یقین کریں تو آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“
II C UrduGeo 20:21  لوگوں سے مشورہ کر کے یہوسفط نے کچھ مردوں کو رب کی تعظیم میں گیت گانے کے لئے مقرر کیا۔ مُقدّس لباس پہنے ہوئے وہ فوج کے آگے آگے چل کر حمد و ثنا کا یہ گیت گاتے رہے، ”رب کی ستائش کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔“
II C UrduGeo 20:22  اُس وقت رب حملہ آور فوج کے مخالفوں کو کھڑا کر چکا تھا۔ اب جب یہوداہ کے مرد حمد کے گیت گانے لگے تو وہ تاک میں سے نکل کر بڑھتی ہوئی فوج پر ٹوٹ پڑے اور اُسے شکست دی۔
II C UrduGeo 20:23  پھر عمونیوں اور موآبیوں نے مل کر پہاڑی ملک سعیر کے مردوں پر حملہ کیا تاکہ اُنہیں مکمل طور پر ختم کر دیں۔ جب یہ ہلاک ہوئے تو عمونی اور موآبی ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اُتارنے لگے۔
II C UrduGeo 20:24  یہوداہ کے فوجیوں کو اِس کا علم نہیں تھا۔ چلتے چلتے وہ اُس مقام تک پہنچ گئے جہاں سے ریگستان نظر آتا ہے۔ وہاں وہ دشمن کو تلاش کرنے لگے، لیکن لاشیں ہی لاشیں زمین پر بکھری نظر آئیں۔ ایک بھی دشمن نہیں بچا تھا۔
II C UrduGeo 20:25  یہوسفط اور اُس کے لوگوں کے لئے صرف دشمن کو لُوٹنے کا کام باقی رہ گیا تھا۔ کثرت کے جانور، قسم قسم کا سامان، کپڑے اور کئی قیمتی چیزیں تھیں۔ اِتنا سامان تھا کہ وہ اُسے ایک وقت میں اُٹھا کر اپنے ساتھ لے جا نہیں سکتے تھے۔ سارا مال جمع کرنے میں تین دن لگے۔
II C UrduGeo 20:26  چوتھے دن وہ قریب کی ایک وادی میں جمع ہوئے تاکہ رب کی تعریف کریں۔ اُس وقت سے وادی کا نام ’تعریف کی وادی‘ پڑ گیا۔
II C UrduGeo 20:27  اِس کے بعد یہوداہ اور یروشلم کے تمام مرد یہوسفط کی راہنمائی میں خوشی مناتے ہوئے یروشلم واپس آئے۔ کیونکہ رب نے اُنہیں دشمن کی شکست سے خوشی کا سنہرا موقع عطا کیا تھا۔
II C UrduGeo 20:28  ستار، سرود اور تُرم بجاتے ہوئے وہ یروشلم میں داخل ہوئے اور رب کے گھر کے پاس جا پہنچے۔
II C UrduGeo 20:29  جب ارد گرد کے ممالک نے سنا کہ کس طرح رب اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے تو اُن میں اللہ کی دہشت پھیل گئی۔
II C UrduGeo 20:30  اُس وقت سے یہوسفط سکون سے حکومت کر سکا، کیونکہ اللہ نے اُسے چاروں طرف کے ممالک کے حملوں سے محفوظ رکھا تھا۔
II C UrduGeo 20:31  یہوسفط 35 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 25 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں عزوبہ بنت سِلحی تھی۔
II C UrduGeo 20:32  وہ اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
II C UrduGeo 20:33  لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا، اور لوگوں کے دل اپنے باپ دادا کے خدا کی طرف مائل نہ ہوئے۔
II C UrduGeo 20:34  باقی جو کچھ یہوسفط کی حکومت کے دوران ہوا وہ شروع سے لے کر آخر تک یاہو بن حنانی کی تاریخ میں بیان کیا گیا ہے۔ بعد میں سب کچھ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج کیا گیا۔
II C UrduGeo 20:35  بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط نے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ سے اتحاد کیا، گو اُس کا رویہ بےدینی کا تھا۔
II C UrduGeo 20:36  دونوں نے مل کر تجارتی جہازوں کا ایسا بیڑا بنوایا جو ترسیس تک پہنچ سکے۔ جب یہ جہاز بندرگاہ عصیون جابر میں تیار ہوئے
II C UrduGeo 20:37  تو مریسہ کا رہنے والا اِلی عزر بن دوداواہو نے یہوسفط کے خلاف پیش گوئی کی، ”چونکہ آپ اخزیاہ کے ساتھ متحد ہو گئے ہیں اِس لئے رب آپ کا کام تباہ کر دے گا!“ اور واقعی، یہ جہاز کبھی اپنی منزلِ مقصود ترسیس تک پہنچ نہ سکے، کیونکہ وہ پہلے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔
Chapter 21
II C UrduGeo 21:1  جب یہوسفط مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہورام تخت نشین ہوا۔
II C UrduGeo 21:2  یہوسفط کے باقی بیٹے عزریاہ، یحی ایل، زکریاہ، عزریاہو، میکائیل اور سفطیاہ تھے۔
II C UrduGeo 21:3  یہوسفط نے اُنہیں بہت سونا چاندی اور دیگر قیمتی چیزیں دے کر یہوداہ کے قلعہ بند شہروں پر مقرر کیا تھا۔ لیکن یہورام کو اُس نے پہلوٹھا ہونے کے باعث اپنا جانشین بنایا تھا۔
II C UrduGeo 21:4  بادشاہ بننے کے بعد جب یہوداہ کی حکومت مضبوطی سے اُس کے ہاتھ میں تھی تو یہورام نے اپنے تمام بھائیوں کو یہوداہ کے کچھ راہنماؤں سمیت قتل کر دیا۔
II C UrduGeo 21:5  یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا۔
II C UrduGeo 21:6  اُس کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے ہوئی تھی، اور وہ اسرائیل کے بادشاہوں اور خاص کر اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔
II C UrduGeo 21:7  توبھی وہ داؤد کے گھرانے کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے عہد باندھ کر وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔
II C UrduGeo 21:8  یہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔
II C UrduGeo 21:9  تب یہورام اپنے افسروں اور تمام رتھوں کو لے کر اُن کے پاس پہنچا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا، لیکن رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا۔
II C UrduGeo 21:10  توبھی ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ یہورام نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا،
II C UrduGeo 21:11  یہاں تک کہ اُس نے یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں کئی اونچی جگہوں پر مندر بنوائے اور یروشلم کے باشندوں کو رب سے بےوفا ہو جانے پر اُکسایا۔ پورے یہوداہ کو وہ بُت پرستی کی غلط راہ پر لے آیا۔
II C UrduGeo 21:12  تب یہورام کو الیاس نبی سے خط ملا جس میں لکھا تھا، ”رب آپ کے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’تُو اپنے باپ یہوسفط اور اپنے دادا آسا بادشاہ کے اچھے نمونے پر نہیں چلا
II C UrduGeo 21:13  بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی غلط راہوں پر۔ بالکل اخی اب کے خاندان کی طرح تُو یروشلم اور پورے یہوداہ کے باشندوں کو بُت پرستی کی راہ پر لایا ہے۔ اور یہ تیرے لئے کافی نہیں تھا، بلکہ تُو نے اپنے سگے بھائیوں کو بھی جو تجھ سے بہتر تھے قتل کر دیا۔
II C UrduGeo 21:14  اِس لئے رب تیری قوم، تیرے بیٹوں اور تیری بیویوں کو تیری پوری ملکیت سمیت بڑی مصیبت میں ڈالنے کو ہے۔
II C UrduGeo 21:15  تُو خود بیمار ہو جائے گا۔ لاعلاج مرض کی زد میں آ کر تجھے بڑی دیر تک تکلیف ہو گی۔ آخرکار تیری انتڑیاں جسم سے نکلیں گی‘۔“
II C UrduGeo 21:16  اُن دنوں میں رب نے فلستیوں اور ایتھوپیا کے پڑوس میں رہنے والے عرب قبیلوں کو یہورام پر حملہ کرنے کی تحریک دی۔
II C UrduGeo 21:17  یہوداہ میں گھس کر وہ یروشلم تک پہنچ گئے اور بادشاہ کے محل کو لُوٹنے میں کامیاب ہوئے۔ تمام مال و اسباب کے علاوہ اُنہوں نے بادشاہ کے بیٹوں اور بیویوں کو بھی چھین لیا۔ صرف سب سے چھوٹا بیٹا یہوآخز یعنی اخزیاہ بچ نکلا۔
II C UrduGeo 21:18  اِس کے بعد رب کا غضب بادشاہ پر نازل ہوا۔ اُسے لاعلاج بیماری لگ گئی جس سے اُس کی انتڑیاں متاثر ہوئیں۔
II C UrduGeo 21:19  بادشاہ کی حالت بہت خراب ہوتی گئی۔ دو سال کے بعد انتڑیاں جسم سے نکل گئیں۔ یہورام شدید درد کی حالت میں کوچ کر گیا۔ جنازے پر اُس کی قوم نے اُس کے احترام میں لکڑی کا بڑا ڈھیر نہ جلایا، گو اُنہوں نے یہ اُس کے باپ دادا کے لئے کیا تھا۔
II C UrduGeo 21:20  یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا تھا۔ جب فوت ہوا تو کسی کو بھی افسوس نہ ہوا۔ اُسے یروشلم شہر کے اُس حصے میں دفن تو کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے، لیکن شاہی قبروں میں نہیں۔
Chapter 22
II C UrduGeo 22:1  یروشلم کے باشندوں نے یہورام کے سب سے چھوٹے بیٹے اخزیاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔ باقی تمام بیٹوں کو اُن لٹیروں نے قتل کیا تھا جو عربوں کے ساتھ شاہی لشکرگاہ میں گھس آئے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ یہوداہ کے بادشاہ یہورام کا بیٹا اخزیاہ بادشاہ بنا۔
II C UrduGeo 22:2  وہ 22 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا اور یروشلم میں رہ کر ایک سال بادشاہ رہا۔ اُس کی ماں عتلیاہ اسرائیل کے بادشاہ عُمری کی پوتی تھی۔
II C UrduGeo 22:3  اخزیاہ بھی اخی اب کے خاندان کے غلط نمونے پر چل پڑا، کیونکہ اُس کی ماں اُسے بےدین راہوں پر چلنے پر اُبھارتی رہی۔
II C UrduGeo 22:4  باپ کی وفات پر وہ اخی اب کے گھرانے کے مشورے پر چلنے لگا۔ نتیجے میں اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ آخرکار یہی لوگ اُس کی ہلاکت کا سبب بن گئے۔
II C UrduGeo 22:5  اِن ہی کے مشورے پر وہ اسرائیل کے بادشاہ یورام بن اخی اب کے ساتھ مل کر شام کے بادشاہ حزائیل سے لڑنے کے لئے نکلا۔ جب رامات جِلعاد کے قریب جنگ چھڑ گئی تو یورام شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہوا
II C UrduGeo 22:6  اور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تاکہ زخم بھر جائیں۔ جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بن یہورام اُس کا حال پوچھنے کے لئے یزرعیل آیا۔
II C UrduGeo 22:7  لیکن اللہ کی مرضی تھی کہ یہ ملاقات اخزیاہ کی ہلاکت کا باعث بنے۔ وہاں پہنچ کر وہ یورام کے ساتھ یاہو بن نِمسی سے ملنے کے لئے نکلا، وہی یاہو جسے رب نے مسح کر کے اخی اب کے خاندان کو نیست و نابود کرنے کے لئے مخصوص کیا تھا۔
II C UrduGeo 22:8  اخی اب کے خاندان کی عدالت کرتے کرتے یاہو کی ملاقات یہوداہ کے کچھ افسروں اور اخزیاہ کے بعض رشتے داروں سے ہوئی جو اخزیاہ کی خدمت میں اُس کے ساتھ آئے تھے۔ اِنہیں قتل کر کے
II C UrduGeo 22:9  یاہو اخزیاہ کو ڈھونڈنے لگا۔ پتا چلا کہ وہ سامریہ شہر میں چھپ گیا ہے۔ اُسے یاہو کے پاس لایا گیا جس نے اُسے قتل کر دیا۔ توبھی اُسے عزت کے ساتھ دفن کیا گیا، کیونکہ لوگوں نے کہا، ”آخر وہ یہوسفط کا پوتا ہے جو پورے دل سے رب کا طالب رہا۔“ اُس وقت اخزیاہ کے خاندان میں کوئی نہ پایا گیا جو بادشاہ کا کام سنبھال سکتا۔
II C UrduGeo 22:10  جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو وہ یہوداہ کے پورے شاہی خاندان کو قتل کرنے لگی۔
II C UrduGeo 22:11  لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ وہاں وہ عتلیاہ کی گرفت سے محفوظ رہا۔ یہوسبع یہویدع امام کی بیوی تھی۔
II C UrduGeo 22:12  بعد میں یوآس کو رب کے گھر میں منتقل کیا گیا جہاں وہ اُن کے ساتھ اُن چھ سالوں کے دوران چھپا رہا جب عتلیاہ ملکہ تھی۔
Chapter 23
II C UrduGeo 23:1  عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع نے جرأت کر کے سَو سَو فوجیوں پر مقرر پانچ افسروں سے عہد باندھا۔ اُن کے نام عزریاہ بن یروحام، اسمٰعیل بن یوحنان، عزریاہ بن عوبید، معسیاہ بن عدایاہ اور اِلی سافط بن زِکری تھے۔
II C UrduGeo 23:2  اِن آدمیوں نے چپکے سے یہوداہ کے تمام شہروں میں سے گزر کر لاویوں اور اسرائیلی خاندانوں کے سرپرستوں کو جمع کیا اور پھر اُن کے ساتھ مل کر یروشلم آئے۔
II C UrduGeo 23:3  اللہ کے گھر میں پوری جماعت نے جوان بادشاہ یوآس کے ساتھ عہد باندھا۔ یہویدع اُن سے مخاطب ہوا، ”ہمارے بادشاہ کا بیٹا ہی ہم پر حکومت کرے، کیونکہ رب نے مقرر کیا ہے کہ داؤد کی اولاد یہ ذمہ داری سنبھالے۔
II C UrduGeo 23:4  چنانچہ اگلے سبت کے دن آپ اماموں اور لاویوں میں سے جتنے ڈیوٹی پر آئیں گے وہ تین حصوں میں تقسیم ہو جائیں۔ ایک حصہ رب کے گھر کے دروازوں پر پہرا دے،
II C UrduGeo 23:5  دوسرا شاہی محل پر اور تیسرا بنیاد نامی دروازے پر۔ باقی سب آدمی رب کے گھر کے صحنوں میں جمع ہو جائیں۔
II C UrduGeo 23:6  خدمت کرنے والے اماموں اور لاویوں کے سوا کوئی اَور رب کے گھر میں داخل نہ ہو۔ صرف یہی اندر جا سکتے ہیں، کیونکہ رب نے اُنہیں اِس خدمت کے لئے مخصوص کیا ہے۔ لازم ہے کہ پوری قوم رب کی ہدایات پر عمل کرے۔
II C UrduGeo 23:7  باقی لاوی بادشاہ کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی رب کے گھر میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“
II C UrduGeo 23:8  لاوی اور یہوداہ کے اِن تمام مردوں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن سب اپنے بندوں سمیت اُس کے پاس آئے، وہ بھی جن کی ڈیوٹی تھی اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔ کیونکہ یہویدع نے خدمت کرنے والوں میں سے کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔
II C UrduGeo 23:9  امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور چھوٹی اور بڑی ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔
II C UrduGeo 23:10  پھر اُس نے فوجیوں کو بادشاہ کے ارد گرد کھڑا کیا۔ ہر ایک اپنے ہتھیار پکڑے تیار تھا۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔
II C UrduGeo 23:11  پھر وہ یوآس کو باہر لائے اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کیا اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“
II C UrduGeo 23:12  لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا، کیونکہ سب دوڑ کر جمع ہو رہے اور بادشاہ کی خوشی میں نعرے لگا رہے تھے۔ وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئی
II C UrduGeo 23:13  تو کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ دروازے کے قریب اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ ساتھ ساتھ گلوکار اپنے ساز بجا کر حمد کے گیت گانے میں راہنمائی کر رہے ہیں۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“
II C UrduGeo 23:14  یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“
II C UrduGeo 23:15  وہ عتلیاہ کو پکڑ کر وہاں سے باہر لے گئے اور اُسے گھوڑوں کے دروازے پر مار دیا جو شاہی محل کے پاس تھا۔
II C UrduGeo 23:16  پھر یہویدع نے قوم اور بادشاہ کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔
II C UrduGeo 23:17  اِس کے بعد سب بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔
II C UrduGeo 23:18  یہویدع نے اماموں اور لاویوں کو دوبارہ رب کے گھر کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی۔ داؤد نے اُنہیں خدمت کے لئے گروہوں میں تقسیم کیا تھا۔ اُس کی ہدایات کے مطابق اُن ہی کو خوشی مناتے اور گیت گاتے ہوئے بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنی تھیں، جس طرح موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔
II C UrduGeo 23:19  رب کے گھر کے دروازوں پر یہویدع نے دربان کھڑے کئے تاکہ ایسے لوگوں کو اندر آنے سے روکا جائے جو کسی بھی وجہ سے ناپاک ہوں۔
II C UrduGeo 23:20  پھر وہ سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، اثر و رسوخ والوں، قوم کے حکمرانوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو بالائی دروازے سے ہو کر شاہی محل میں لے گیا۔ وہاں اُنہوں نے بادشاہ کو تخت پر بٹھا دیا،
II C UrduGeo 23:21  اور تمام اُمّت خوشی مناتی رہی۔ یوں یروشلم شہر کو سکون ملا، کیونکہ عتلیاہ کو تلوار سے مار دیا گیا تھا۔
Chapter 24
II C UrduGeo 24:1  یوآس 7 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُس کی ماں ضِبیاہ بیرسبع کی رہنے والی تھی۔
II C UrduGeo 24:2  یہویدع کے جیتے جی یوآس وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
II C UrduGeo 24:3  یہویدع نے اُس کی شادی دو خواتین سے کرائی جن کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔
II C UrduGeo 24:4  کچھ دیر کے بعد یوآس نے رب کے گھر کی مرمت کرانے کا فیصلہ کیا۔
II C UrduGeo 24:5  اماموں اور لاویوں کو اپنے پاس بُلا کر اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”یہوداہ کے شہروں میں سے گزر کر تمام لوگوں سے پیسے جمع کریں تاکہ آپ سال بہ سال اپنے خدا کے گھر کی مرمت کروائیں۔ اب جا کر جلدی کریں۔“ لیکن لاویوں نے بڑی دیر لگائی۔
II C UrduGeo 24:6  تب بادشاہ نے امامِ اعظم یہویدع کو بُلا کر پوچھا، ”آپ نے لاویوں سے مطالبہ کیوں نہیں کیا کہ وہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم سے رب کے گھر کی مرمت کے پیسے جمع کریں؟ یہ تو کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ رب کا خادم موسیٰ بھی ملاقات کا خیمہ ٹھیک رکھنے کے لئے اسرائیلی جماعت سے ٹیکس لیتا رہا۔
II C UrduGeo 24:7  آپ کو خود معلوم ہے کہ اُس بےدین عورت عتلیاہ نے اپنے پیروکاروں کے ساتھ رب کے گھر میں نقب لگا کر رب کے لئے مخصوص ہدیئے چھین لئے اور بعل کے اپنے بُتوں کی خدمت کے لئے استعمال کئے تھے۔“
II C UrduGeo 24:8  بادشاہ کے حکم پر ایک صندوق بنوایا گیا جو باہر، رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر رکھا گیا۔
II C UrduGeo 24:9  پورے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا گیا کہ رب کے لئے وہ ٹیکس ادا کیا جائے جس کا خدا کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا تھا۔
II C UrduGeo 24:10  یہ سن کر تمام راہنما بلکہ پوری قوم خوش ہوئی۔ اپنے ہدیئے رب کے گھر کے پاس لا کر وہ اُنہیں صندوق میں ڈالتے رہے۔ جب کبھی وہ بھر جاتا
II C UrduGeo 24:11  تو لاوی اُسے اُٹھا کر بادشاہ کے افسروں کے پاس لے جاتے۔ اگر اُس میں واقعی بہت پیسے ہوتے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم کا ایک افسر آ کر اُسے خالی کر دیتے۔ پھر لاوی اُسے اُس کی جگہ واپس رکھ دیتے تھے۔ یہ سلسلہ روزانہ جاری رہا، اور آخرکار بہت بڑی رقم اکٹھی ہو گئی۔
II C UrduGeo 24:12  بادشاہ اور یہویدع یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دیا کرتے تھے جو رب کے گھر کی مرمت کرواتے تھے۔ یہ پیسے پتھر تراشنے والوں، بڑھئیوں اور اُن کاری گروں کی اُجرت کے لئے صَرف ہوئے جو لوہے اور پیتل کا کام کرتے تھے۔
II C UrduGeo 24:13  رب کے گھر کی مرمت کے نگرانوں نے محنت سے کام کیا، اور اُن کے زیرِ نگرانی ترقی ہوتی گئی۔ آخر میں رب کے گھر کی حالت پہلے کی سی ہو گئی تھی بلکہ اُنہوں نے اُسے مزید مضبوط بنا دیا۔
II C UrduGeo 24:14  کام کے اختتام پر ٹھیکے دار باقی پیسے یوآس بادشاہ اور یہویدع کے پاس لائے۔ اِن سے اُنہوں نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار پیالے، سونے اور چاندی کے برتن اور دیگر کئی چیزیں جو قربانیاں چڑھانے کے لئے استعمال ہوتی تھیں بنوائیں۔ یہویدع کے جیتے جی رب کے گھر میں باقاعدگی سے بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جاتی رہیں۔
II C UrduGeo 24:15  یہویدع نہایت بوڑھا ہو گیا۔ 130 سال کی عمر میں وہ فوت ہوا۔
II C UrduGeo 24:16  اُسے یروشلم کے اُس حصے میں شاہی قبرستان میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے، کیونکہ اُس نے اسرائیل میں اللہ اور اُس کے گھر کی اچھی خدمت کی تھی۔
II C UrduGeo 24:17  یہویدع کی موت کے بعد یہوداہ کے بزرگ یوآس کے پاس آ کر منہ کے بل جھک گئے۔ اُس وقت سے وہ اُن کے مشوروں پر عمل کرنے لگا۔
II C UrduGeo 24:18  اِس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اُن کے ساتھ مل کر رب اپنے باپ کے خدا کے گھر کو چھوڑ کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کی پوجا کرنے لگا۔ اِس گناہ کی وجہ سے اللہ کا غضب یہوداہ اور یروشلم پر نازل ہوا۔
II C UrduGeo 24:19  اُس نے اپنے نبیوں کو لوگوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُنہیں سمجھا کر رب کے پاس واپس لائیں۔ لیکن کوئی بھی اُن کی بات سننے کے لئے تیار نہ ہوا۔
II C UrduGeo 24:20  پھر اللہ کا روح یہویدع امام کے بیٹے زکریاہ پر نازل ہوا، اور اُس نے قوم کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”اللہ فرماتا ہے، ’تم رب کے احکام کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہو؟ تمہیں کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ چونکہ تم نے رب کو ترک کر دیا ہے اِس لئے اُس نے تمہیں ترک کر دیا ہے‘!“
II C UrduGeo 24:21  جواب میں لوگوں نے زکریاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے بادشاہ کے حکم پر رب کے گھر کے صحن میں سنگسار کر دیا۔
II C UrduGeo 24:22  یوں یوآس بادشاہ نے اُس مہربانی کا خیال نہ کیا جو یہویدع نے اُس پر کی تھی بلکہ اُسے نظرانداز کر کے اُس کے بیٹے کو قتل کیا۔ مرتے وقت زکریاہ بولا، ”رب دھیان دے کر میرا بدلہ لے!“
II C UrduGeo 24:23  اگلے سال کے آغاز میں شام کی فوج یوآس سے لڑنے آئی۔ یہوداہ میں گھس کر اُنہوں نے یروشلم پر فتح پائی اور قوم کے تمام بزرگوں کو مار ڈالا۔ سارا لُوٹا ہوا مال دمشق کو بھیجا گیا جہاں بادشاہ تھا۔
II C UrduGeo 24:24  اگرچہ شام کی فوج یہوداہ کی فوج کی نسبت بہت چھوٹی تھی توبھی رب نے اُسے فتح بخشی۔ چونکہ یہوداہ نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا اِس لئے یوآس کو شام کے ہاتھوں سزا ملی۔
II C UrduGeo 24:25  جنگ کے دوران یہوداہ کا بادشاہ شدید زخمی ہوا۔ جب دشمن نے ملک کو چھوڑ دیا تو یوآس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کی۔ یہویدع امام کے بیٹے کے قتل کا انتقام لے کر اُنہوں نے اُسے مار ڈالا جب وہ بیمار حالت میں بستر پر پڑا تھا۔ بادشاہ کو یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ لیکن شاہی قبرستان میں نہیں دفنایا گیا۔
II C UrduGeo 24:26  سازش کرنے والوں کے نام زبد اور یہوزبد تھے۔ پہلے کی ماں سِمعات عمونی تھی جبکہ دوسرے کی ماں سِمریت موآبی تھی۔
II C UrduGeo 24:27  یوآس کے بیٹوں، اُس کے خلاف نبیوں کے فرمانوں اور اللہ کے گھر کی مرمت کے بارے میں مزید معلومات ’شاہان کی کتاب‘ میں درج ہیں۔ یوآس کے بعد اُس کا بیٹا اَمَصیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 25
II C UrduGeo 25:1  اَمَصیاہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 29 سال تھا۔ اُس کی ماں یہوعدان یروشلم کی رہنے والی تھی۔
II C UrduGeo 25:2  جو کچھ اَمَصیاہ نے کیا وہ رب کو پسند تھا، لیکن وہ پورے دل سے رب کی پیروی نہیں کرتا تھا۔
II C UrduGeo 25:3  جوں ہی اُس کے پاؤں مضبوطی سے جم گئے اُس نے اُن افسروں کو سزائے موت دی جنہوں نے باپ کو قتل کر دیا تھا۔
II C UrduGeo 25:4  لیکن اُن کے بیٹوں کو اُس نے زندہ رہنے دیا اور یوں موسوی شریعت کے تابع رہا جس میں رب فرماتا ہے، ”والدین کو اُن کے بچوں کے جرائم کے سبب سے سزائے موت نہ دی جائے، نہ بچوں کو اُن کے والدین کے جرائم کے سبب سے۔ اگر کسی کو سزائے موت دینی ہو تو اُس گناہ کے سبب سے جو اُس نے خود کیا ہے۔“
II C UrduGeo 25:5  اَمَصیاہ نے یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے تمام مردوں کو بُلا کر اُنہیں خاندانوں کے مطابق ترتیب دیا۔ اُس نے ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر افسر مقرر کئے۔ جتنے بھی مرد 20 یا اِس سے زائد سال کے تھے اُن سب کی بھرتی ہوئی۔ اِس طرح 3,00,000 فوجی جمع ہوئے۔ سب بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس تھے۔
II C UrduGeo 25:6  اِس کے علاوہ اَمَصیاہ نے اسرائیل کے 1,00,000 تجربہ کار فوجیوں کو اُجرت پر بھرتی کیا تاکہ وہ جنگ میں مدد کریں۔ اُنہیں اُس نے چاندی کے تقریباً 3,400 کلو گرام دیئے۔
II C UrduGeo 25:7  لیکن ایک مردِ خدا نے اَمَصیاہ کے پاس آ کر اُسے سمجھایا، ”بادشاہ سلامت، لازم ہے کہ یہ اسرائیلی فوجی آپ کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئے نہ نکلیں۔ کیونکہ رب اُن کے ساتھ نہیں ہے، وہ افرائیم کے کسی بھی رہنے والے کے ساتھ نہیں ہے۔
II C UrduGeo 25:8  اگر آپ اُن کے ساتھ مل کر نکلیں تاکہ مضبوطی سے دشمن سے لڑیں تو اللہ آپ کو دشمن کے سامنے گرا دے گا۔ کیونکہ اللہ کو آپ کی مدد کرنے اور آپ کو گرانے کی قدرت حاصل ہے۔“
II C UrduGeo 25:9  اَمَصیاہ نے اعتراض کیا، ”لیکن مَیں اسرائیلیوں کو چاندی کے 3,400 کلو گرام ادا کر چکا ہوں۔ اِن پیسوں کا کیا بنے گا؟“ مردِ خدا نے جواب دیا، ”رب آپ کو اِس سے کہیں زیادہ عطا کر سکتا ہے۔“
II C UrduGeo 25:10  چنانچہ اَمَصیاہ نے افرائیم سے آئے ہوئے تمام فوجیوں کو فارغ کر کے واپس بھیج دیا، اور وہ یہوداہ سے بہت ناراض ہوئے۔ ہر ایک بڑے طیش میں اپنے اپنے گھر چلا گیا۔
II C UrduGeo 25:11  توبھی اَمَصیاہ جرأت کر کے جنگ کے لئے نکلا۔ اپنی فوج کو نمک کی وادی میں لے جا کر اُس نے ادومیوں پر فتح پائی۔ اُن کے 10,000 مرد میدانِ جنگ میں مارے گئے۔
II C UrduGeo 25:12  دشمن کے مزید 10,000 آدمیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہوداہ کے فوجیوں نے قیدیوں کو ایک اونچی چٹان کی چوٹی پر لے جا کر نیچے گرا دیا۔ اِس طرح سب پاش پاش ہو کر ہلاک ہوئے۔
II C UrduGeo 25:13  اِتنے میں فارغ کئے گئے اسرائیلی فوجیوں نے سامریہ اور بیت حَورون کے بیچ میں واقع یہوداہ کے شہروں پر حملہ کیا تھا۔ لڑتے لڑتے اُنہوں نے 3,000 مردوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا اور بہت سا مال لُوٹ لیا تھا۔
II C UrduGeo 25:14  ادومیوں کو شکست دینے کے بعد اَمَصیاہ سعیر کے باشندوں کے بُتوں کو لُوٹ کر اپنے گھر واپس لایا۔ وہاں اُس نے اُنہیں کھڑا کیا اور اُن کے سامنے اوندھے منہ جھک کر اُنہیں قربانیاں پیش کیں۔
II C UrduGeo 25:15  یہ دیکھ کر رب اُس سے بہت ناراض ہوا۔ اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جس نے کہا، ”تُو اِن دیوتاؤں کی طرف کیوں رجوع کر رہا ہے؟ یہ تو اپنی قوم کو تجھ سے نجات نہ دلا سکے۔“
II C UrduGeo 25:16  اَمَصیاہ نے نبی کی بات کاٹ کر کہا، ”ہم نے کب سے تجھے بادشاہ کا مشیر بنا دیا ہے؟ خاموش، ورنہ تجھے مار دیا جائے گا۔“ نبی نے خاموش ہو کر اِتنا ہی کہا، ”مجھے معلوم ہے کہ اللہ نے آپ کو آپ کی اِن حرکتوں کی وجہ سے اور اِس لئے کہ آپ نے میرا مشورہ قبول نہیں کیا تباہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔“
II C UrduGeo 25:17  ایک دن یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ نے اپنے مشیروں سے مشورہ کرنے کے بعد یوآس بن یہوآخز بن یاہو کو پیغام بھیجا، ”آئیں، ہم ایک دوسرے کا مقابلہ کریں!“
II C UrduGeo 25:18  لیکن اسرائیل کے بادشاہ یوآس نے جواب دیا، ”لبنان میں ایک کانٹےدار جھاڑی نے دیودار کے ایک درخت سے بات کی، ’میرے بیٹے کے ساتھ اپنی بیٹی کا رشتہ باندھو۔‘ لیکن اُسی وقت لبنان کے جنگلی جانوروں نے اُس کے اوپر سے گزر کر اُسے پاؤں تلے کچل ڈالا۔
II C UrduGeo 25:19  ادوم پر فتح پانے کے سبب سے آپ کا دل مغرور ہو کر مزید شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے گھر میں رہیں۔ آپ ایسی مصیبت کو کیوں دعوت دیتے ہیں جو آپ اور یہوداہ کی تباہی کا باعث بن جائے؟“
II C UrduGeo 25:20  لیکن اَمَصیاہ ماننے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اللہ اُسے اور اُس کی قوم کو اسرائیلیوں کے حوالے کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُنہوں نے ادومیوں کے دیوتاؤں کی طرف رجوع کیا تھا۔
II C UrduGeo 25:21  تب اسرائیل کا بادشاہ یوآس اپنی فوج لے کر یہوداہ پر چڑھ آیا۔ بیت شمس کے پاس اُس کا یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ کے ساتھ مقابلہ ہوا۔
II C UrduGeo 25:22  اسرائیلی فوج نے یہوداہ کی فوج کو شکست دی، اور ہر ایک اپنے اپنے گھر بھاگ گیا۔
II C UrduGeo 25:23  اسرائیل کے بادشاہ یوآس نے یہوداہ کے بادشاہ اَمَصیاہ بن یوآس بن اخزیاہ کو وہیں بیت شمس میں گرفتار کر لیا۔ پھر وہ اُسے یروشلم لایا اور شہر کی فصیل افرائیم نامی دروازے سے لے کر کونے کے دروازے تک گرا دی۔ اِس حصے کی لمبائی تقریباً 600 فٹ تھی۔
II C UrduGeo 25:24  جتنا بھی سونا، چاندی اور قیمتی سامان رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُسے اُس نے پورے کا پورا چھین لیا۔ اُس وقت عوبید ادوم رب کے گھر کے خزانے سنبھالتا تھا۔ یوآس لُوٹا ہوا مال اور بعض یرغمالوں کو لے کر سامریہ واپس چلا گیا۔
II C UrduGeo 25:25  اسرائیل کے بادشاہ یوآس بن یہوآخز کی موت کے بعد یہوداہ کا بادشاہ اَمَصیاہ بن یوآس مزید 15 سال جیتا رہا۔
II C UrduGeo 25:26  باقی جو کچھ اَمَصیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ شروع سے لے کر آخر تک ’شاہانِ اسرائیل و یہوداہ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II C UrduGeo 25:27  جب سے وہ رب کی پیروی کرنے سے باز آیا اُس وقت سے لوگ یروشلم میں اُس کے خلاف سازش کرنے لگے۔ آخرکار اُس نے فرار ہو کر لکیس میں پناہ لی، لیکن سازش کرنے والوں نے اپنے لوگوں کو اُس کے پیچھے بھیجا، اور وہ وہاں اُسے قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
II C UrduGeo 25:28  اُس کی لاش گھوڑے پر اُٹھا کر یہوداہ کے شہر یروشلم لائی گئی جہاں اُسے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔
Chapter 26
II C UrduGeo 26:1  یہوداہ کے تمام لوگوں نے اَمَصیاہ کی جگہ اُس کے بیٹے عُزیّاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔ اُس کی عمر 16 سال تھی
II C UrduGeo 26:2  جب اُس کا باپ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ بادشاہ بننے کے بعد عُزیّاہ نے ایلات شہر پر قبضہ کر کے اُسے دوبارہ یہوداہ کا حصہ بنا لیا۔ اُس نے شہر میں بہت تعمیری کام کروایا۔
II C UrduGeo 26:3  عُزیّاہ 16 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 52 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یکولیاہ یروشلم کی رہنے والی تھی۔
II C UrduGeo 26:4  اپنے باپ اَمَصیاہ کی طرح اُس کا چال چلن رب کو پسند تھا۔
II C UrduGeo 26:5  امامِ اعظم زکریاہ کے جیتے جی عُزیّاہ رب کا طالب رہا، کیونکہ زکریاہ اُسے اللہ کا خوف ماننے کی تعلیم دیتا رہا۔ جب تک بادشاہ رب کا طالب رہا اُس وقت تک اللہ اُسے کامیابی بخشتا رہا۔
II C UrduGeo 26:6  عُزیّاہ نے فلستیوں سے جنگ کر کے جات، یبنہ اور اشدود کی فصیلوں کو ڈھا دیا۔ دیگر کئی شہروں کو اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا جو اشدود کے قریب اور فلستیوں کے باقی علاقے میں تھے۔
II C UrduGeo 26:7  لیکن اللہ نے نہ صرف فلستیوں سے لڑتے وقت عُزیّاہ کی مدد کی بلکہ اُس وقت بھی جب جور بعل میں رہنے والے عربوں اور معونیوں سے جنگ چھڑ گئی۔
II C UrduGeo 26:8  عمونیوں کو عُزیّاہ کو خراج ادا کرنا پڑا، اور وہ اِتنا طاقت ور بنا کہ اُس کی شہرت مصر تک پھیل گئی۔
II C UrduGeo 26:9  یروشلم میں عُزیّاہ نے کونے کے دروازے، وادی کے دروازے اور فصیل کے موڑ پر مضبوط بُرج بنوائے۔
II C UrduGeo 26:10  اُس نے بیابان میں بھی بُرج تعمیر کئے اور ساتھ ساتھ پتھر کے بےشمار حوض تراشے، کیونکہ مغربی یہوداہ کے نشیبی پہاڑی علاقے اور میدانی علاقے میں اُس کے بڑے بڑے ریوڑ چرتے تھے۔ بادشاہ کو کاشت کاری کا کام خاص پسند تھا۔ بہت لوگ پہاڑی علاقوں اور زرخیز وادیوں میں اُس کے کھیتوں اور انگور کے باغوں کی نگرانی کرتے تھے۔
II C UrduGeo 26:11  عُزیّاہ کی طاقت ور فوج تھی۔ بادشاہ کے اعلیٰ افسر حننیاہ کی راہنمائی میں میرمنشی یعی ایل نے افسر معسیاہ کے ساتھ فوج کی بھرتی کر کے اُسے ترتیب دیا تھا۔
II C UrduGeo 26:12  اِن دستوں پر کنبوں کے 2,600 سرپرست مقرر تھے۔
II C UrduGeo 26:13  فوج 3,07,500 جنگ لڑنے کے قابل مردوں پر مشتمل تھی۔ جنگ میں بادشاہ اُن پر پورا بھروسا کر سکتا تھا۔
II C UrduGeo 26:14  عُزیّاہ نے اپنے تمام فوجیوں کو ڈھالوں، نیزوں، خودوں، زرہ بکتروں، کمانوں اور فلاخن کے سامان سے مسلح کیا۔
II C UrduGeo 26:15  اور یروشلم کے بُرجوں اور فصیل کے کونوں پر اُس نے ایسی مشینیں لگائیں جو تیر چلا سکتی اور بڑے بڑے پتھر پھینک سکتی تھیں۔ غرض، اللہ کی مدد سے عُزیّاہ کی شہرت دُور دُور تک پھیل گئی، اور اُس کی طاقت بڑھتی گئی۔
II C UrduGeo 26:16  لیکن اِس طاقت نے اُسے مغرور کر دیا، اور نتیجے میں وہ غلط راہ پر آ گیا۔ رب اپنے خدا کا بےوفا ہو کر وہ ایک دن رب کے گھر میں گھس گیا تاکہ بخور کی قربان گاہ پر بخور جلائے۔
II C UrduGeo 26:17  لیکن امامِ اعظم عزریاہ رب کے مزید 80 بہادر اماموں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پیچھے پیچھے گیا۔
II C UrduGeo 26:18  اُنہوں نے بادشاہ عُزیّاہ کا سامنا کر کے کہا، ”مناسب نہیں کہ آپ رب کو بخور کی قربانی پیش کریں۔ یہ ہارون کی اولاد یعنی اماموں کی ذمہ داری ہے جنہیں اِس کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ مقدِس سے نکل جائیں، کیونکہ آپ اللہ سے بےوفا ہو گئے ہیں، اور آپ کی یہ حرکت رب خدا کے سامنے عزت کا باعث نہیں بنے گی۔“
II C UrduGeo 26:19  عُزیّاہ بخوردان کو پکڑے بخور کو پیش کرنے کو تھا کہ اماموں کی باتیں سن کر آگ بگولا ہو گیا۔ لیکن اُسی لمحے اُس کے ماتھے پر کوڑھ پھوٹ نکلا۔
II C UrduGeo 26:20  یہ دیکھ کر امامِ اعظم عزریاہ اور دیگر اماموں نے اُسے جلدی سے رب کے گھر سے نکال دیا۔ عُزیّاہ نے خود بھی وہاں سے نکلنے کی جلدی کی، کیونکہ رب ہی نے اُسے سزا دی تھی۔
II C UrduGeo 26:21  عُزیّاہ جیتے جی اِس بیماری سے شفا نہ پا سکا۔ اُسے علیٰحدہ گھر میں رہنا پڑا، اور اُسے رب کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اُس کے بیٹے یوتام کو محل پر مقرر کیا گیا، اور وہی اُمّت پر حکومت کرنے لگا۔
II C UrduGeo 26:22  باقی جو کچھ عُزیّاہ کی حکومت کے دوران شروع سے لے کر آخر تک ہوا وہ آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے قلم بند کیا ہے۔
II C UrduGeo 26:23  جب عُزیّاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے کوڑھ کی وجہ سے دوسرے بادشاہوں کے ساتھ نہیں دفنایا گیا بلکہ قریب کے ایک کھیت میں جو شاہی خاندان کا تھا۔ پھر اُس کا بیٹا یوتام تخت نشین ہوا۔
Chapter 27
II C UrduGeo 27:1  یوتام 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال تک حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یروسہ بنت صدوق تھی۔
II C UrduGeo 27:2  یوتام نے وہ کچھ کیا جو رب کو پسند تھا۔ وہ اپنے باپ عُزیّاہ کے نمونے پر چلتا رہا، اگرچہ اُس نے کبھی بھی باپ کی طرح رب کے گھر میں گھس جانے کی کوشش نہ کی۔ لیکن عام لوگ اپنی غلط راہوں سے نہ ہٹے۔
II C UrduGeo 27:3  یوتام نے رب کے گھر کا بالائی دروازہ تعمیر کیا۔ عوفل پہاڑی جس پر رب کا گھر تھا اُس کی دیوار کو اُس نے بہت جگہوں پر مضبوط بنا دیا۔
II C UrduGeo 27:4  یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں اُس نے شہر تعمیر کئے اور جنگلی علاقوں میں قلعے اور بُرج بنائے۔
II C UrduGeo 27:5  جب عمونی بادشاہ کے ساتھ جنگ چھڑ گئی تو اُس نے عمونیوں کو شکست دی۔ تین سال تک اُنہیں اُسے سالانہ خراج کے طور پر تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی، 16,00,000 کلو گرام گندم اور 13,50,000 کلو گرام جَو ادا کرنا پڑا۔
II C UrduGeo 27:6  یوں یوتام کی طاقت بڑھتی گئی۔ اور وجہ یہ تھی کہ وہ ثابت قدمی سے رب اپنے خدا کے حضور چلتا رہا۔
II C UrduGeo 27:7  باقی جو کچھ یوتام کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل و یہوداہ‘ کی کتاب میں قلم بند ہے۔ اُس میں اُس کی تمام جنگوں اور باقی کاموں کا ذکر ہے۔
II C UrduGeo 27:8  وہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔
II C UrduGeo 27:9  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا آخز تخت نشین ہوا۔
Chapter 28
II C UrduGeo 28:1  آخز 20 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
II C UrduGeo 28:2  کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا۔ بعل کے بُت ڈھلوا کر
II C UrduGeo 28:3  اُس نے نہ صرف وادیٔ بن ہنوم میں بُتوں کو قربانیاں پیش کیں بلکہ اپنے بیٹوں کو بھی قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔
II C UrduGeo 28:4  آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔
II C UrduGeo 28:5  اِسی لئے رب اُس کے خدا نے اُسے شام کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ شام کی فوج نے اُسے شکست دی اور یہوداہ کے بہت سے لوگوں کو قیدی بنا کر دمشق لے گئی۔ آخز کو اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کے حوالے بھی کر دیا گیا جس نے اُسے شدید نقصان پہنچایا۔
II C UrduGeo 28:6  ایک ہی دن میں یہوداہ کے 1,20,000 تجربہ کار فوجی شہید ہوئے۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ قوم نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا۔
II C UrduGeo 28:7  اُس وقت افرائیم کے قبیلے کے پہلوان زِکری نے آخز کے بیٹے معسیاہ، محل کے انچارج عزری قام اور بادشاہ کے بعد سب سے اعلیٰ افسر اِلقانہ کو مار ڈالا۔
II C UrduGeo 28:8  اسرائیلیوں نے یہوداہ کی 2,00,000 عورتیں اور بچے چھین لئے اور کثرت کا مال لُوٹ کر سامریہ لے گئے۔
II C UrduGeo 28:9  سامریہ میں رب کا ایک نبی بنام عودید رہتا تھا۔ جب اسرائیلی فوجی میدانِ جنگ سے واپس آئے تو عودید اُن سے ملنے کے لئے نکلا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”دیکھیں، رب آپ کے باپ دادا کا خدا یہوداہ سے ناراض تھا، اِس لئے اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔ لیکن آپ لوگ طیش میں آ کر اُن پر یوں ٹوٹ پڑے کہ اُن کا قتلِ عام آسمان تک پہنچ گیا ہے۔
II C UrduGeo 28:10  لیکن یہ کافی نہیں تھا۔ اب آپ یہوداہ اور یروشلم کے بچے ہوؤں کو اپنے غلام بنانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم اُن سے اچھے ہیں؟ نہیں، آپ سے بھی رب اپنے خدا کے خلاف گناہ سرزد ہوئے ہیں۔
II C UrduGeo 28:11  چنانچہ میری بات سنیں! اِن قیدیوں کو واپس کریں جو آپ نے اپنے بھائیوں سے چھین لئے ہیں۔ کیونکہ رب کا سخت غضب آپ پر نازل ہونے والا ہے۔“
II C UrduGeo 28:12  افرائیم کے قبیلے کے کچھ سرپرستوں نے بھی فوجیوں کا سامنا کیا۔ اُن کے نام عزریاہ بن یوحنان، برکیاہ بن مسِلّموت، یحِزقیاہ بن سلّوم اور عماسا بن خدلی تھے۔
II C UrduGeo 28:13  اُنہوں نے کہا، ”اِن قیدیوں کو یہاں مت لے آئیں، ورنہ ہم رب کے سامنے قصوروار ٹھہریں گے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں میں اضافہ کریں؟ ہمارا قصور پہلے ہی بہت بڑا ہے۔ ہاں، رب اسرائیل پر سخت غصے ہے۔“
II C UrduGeo 28:14  تب فوجیوں نے اپنے قیدیوں کو آزاد کر کے اُنہیں لُوٹے ہوئے مال کے ساتھ بزرگوں اور پوری جماعت کے حوالے کر دیا۔
II C UrduGeo 28:15  مذکورہ چار آدمیوں نے سامنے آ کر قیدیوں کو اپنے پاس محفوظ رکھا۔ لُوٹے ہوئے مال میں سے کپڑے نکال کر اُنہوں نے اُنہیں اُن میں تقسیم کیا جو برہنہ تھے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے تمام قیدیوں کو کپڑے اور جوتے دے دیئے، اُنہیں کھانا کھلایا، پانی پلایا اور اُن کے زخموں کی مرہم پٹی کی۔ جتنے تھکاوٹ کی وجہ سے چل نہ سکتے تھے اُنہیں اُنہوں نے گدھوں پر بٹھایا، پھر چلتے چلتے سب کو کھجور کے شہر یریحو تک پہنچایا جہاں اُن کے اپنے لوگ تھے۔ پھر وہ سامریہ لوٹ آئے۔
II C UrduGeo 28:16  اُس وقت آخز بادشاہ نے اسور کے بادشاہ سے التماس کی، ”ہماری مدد کرنے آئیں۔“
II C UrduGeo 28:17  کیونکہ ادومی یہوداہ میں گھس کر کچھ لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
II C UrduGeo 28:18  ساتھ ساتھ فلستی مغربی یہوداہ کے نشیبی پہاڑی علاقے اور جنوبی علاقے میں گھس آئے تھے اور ذیل کے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے تھے: بیت شمس، ایالون، جدیروت، نیز سوکہ، تِمنت اور جِمزو گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔
II C UrduGeo 28:19  اِس طرح رب نے یہوداہ کو آخز کی وجہ سے زیر کر دیا، کیونکہ بادشاہ نے یہوداہ میں بےلگام بےراہ رَوی پھیلنے دی اور رب سے اپنی بےوفائی کا صاف اظہار کیا تھا۔
II C UrduGeo 28:20  اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر اپنی فوج لے کر ملک میں آیا، لیکن آخز کی مدد کرنے کے بجائے اُس نے اُسے تنگ کیا۔
II C UrduGeo 28:21  آخز نے رب کے گھر، شاہی محل اور اپنے اعلیٰ افسروں کے خزانوں کو لُوٹ کر سارا مال اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا، لیکن بےفائدہ۔ اِس سے اُسے صحیح مدد نہ ملی۔
II C UrduGeo 28:22  گو وہ اُس وقت بڑی مصیبت میں تھا توبھی رب سے اَور دُور ہو گیا۔
II C UrduGeo 28:23  وہ شام کے دیوتاؤں کو قربانیاں پیش کرنے لگا، کیونکہ اُس کا خیال تھا کہ اِن ہی نے مجھے شکست دی ہے۔ اُس نے سوچا، ”شام کے دیوتا اپنے بادشاہوں کی مدد کرتے ہیں! اب سے مَیں اُنہیں قربانیاں پیش کروں گا تاکہ وہ میری بھی مدد کریں۔“ لیکن یہ دیوتا بادشاہ آخز اور پوری قوم کے لئے تباہی کا باعث بن گئے۔
II C UrduGeo 28:24  آخز نے حکم دیا کہ اللہ کے گھر کا سارا سامان نکال کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ پھر اُس نے رب کے گھر کے دروازوں پر تالا لگا دیا۔ اُس کی جگہ اُس نے یروشلم کے کونے کونے میں قربان گاہیں کھڑی کر دیں۔
II C UrduGeo 28:25  ساتھ ساتھ اُس نے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کرنے کے لئے یہوداہ کے ہر شہر کی اونچی جگہوں پر مندر تعمیر کئے۔ ایسی حرکتوں سے وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کو طیش دلاتا رہا۔
II C UrduGeo 28:26  باقی جو کچھ اُس کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ شروع سے لے کر آخر تک ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II C UrduGeo 28:27  جب آخز مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم میں دفن کیا گیا، لیکن شاہی قبرستان میں نہیں۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 29
II C UrduGeo 29:1  جب حِزقیاہ بادشاہ بنا تو اُس کی عمر 25 سال تھی۔ یروشلم میں رہ کر وہ 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابیاہ بنت زکریاہ تھی۔
II C UrduGeo 29:2  اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔
II C UrduGeo 29:3  اپنی حکومت کے پہلے سال کے پہلے مہینے میں اُس نے رب کے گھر کے دروازوں کو کھول کر اُن کی مرمت کروائی۔
II C UrduGeo 29:4  لاویوں اور اماموں کو بُلا کر اُس نے اُنہیں رب کے گھر کے مشرقی صحن میں جمع کیا
II C UrduGeo 29:5  اور کہا، ”اے لاویو، میری بات سنیں! اپنے آپ کو خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کریں، اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کے گھر کو بھی مخصوص و مُقدّس کریں۔ تمام ناپاک چیزیں مقدِس سے نکالیں!
II C UrduGeo 29:6  ہمارے باپ دادا بےوفا ہو کر وہ کچھ کرتے گئے جو رب ہمارے خدا کو ناپسند تھا۔ اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا، اپنے منہ کو رب کی سکونت گاہ سے پھیر کر دوسری طرف چل پڑے۔
II C UrduGeo 29:7  رب کے گھر کے سامنے والے برآمدے کے دروازوں پر اُنہوں نے تالا لگا کر چراغوں کو بجھا دیا۔ نہ اسرائیل کے خدا کے لئے بخور جلایا جاتا، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں مقدِس میں پیش کی جاتی تھیں۔
II C UrduGeo 29:8  اِسی وجہ سے رب کا غضب یہوداہ اور یروشلم پر نازل ہوا ہے۔ ہماری حالت کو دیکھ کر لوگ گھبرا گئے، اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔ ہم دوسروں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے ہیں۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔
II C UrduGeo 29:9  ہماری بےوفائی کی وجہ سے ہمارے باپ تلوار کی زد میں آ کر مارے گئے اور ہمارے بیٹے بیٹیاں اور بیویاں ہم سے چھین لی گئی ہیں۔
II C UrduGeo 29:10  لیکن اب مَیں رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ عہد باندھنا چاہتا ہوں تاکہ اُس کا سخت قہر ہم سے ٹل جائے۔
II C UrduGeo 29:11  میرے بیٹو، اب سُستی نہ دکھائیں، کیونکہ رب نے آپ کو چن کر اپنے خادم بنایا ہے۔ آپ کو اُس کے حضور کھڑے ہو کر اُس کی خدمت کرنے اور بخور جلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔“
II C UrduGeo 29:12  پھر ذیل کے لاوی خدمت کے لئے تیار ہوئے: قِہات کے خاندان کا محت بن عماسی اور یوایل بن عزریاہ، مِراری کے خاندان کا قیس بن عبدی اور عزریاہ بن یہلّل ایل، جَیرسون کے خاندان کا یوآخ بن زِمّہ اور عدن بن یوآخ،
II C UrduGeo 29:13  اِلی صفن کے خاندان کا سِمری اور یعی ایل، آسف کے خاندان کا زکریاہ اور متنیاہ،
II C UrduGeo 29:14  ہیمان کے خاندان کا یحی ایل اور سِمعی، یدوتون کے خاندان کا سمعیاہ اور عُزی ایل۔
II C UrduGeo 29:15  باقی لاویوں کو بُلا کر اُنہوں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔ پھر وہ بادشاہ کے حکم کے مطابق رب کے گھر کو پاک صاف کرنے لگے۔ کام کرتے کرتے اُنہوں نے اِس کا خیال کیا کہ سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق ہو رہا ہو۔
II C UrduGeo 29:16  امام رب کے گھر میں داخل ہوئے اور اُس میں سے ہر ناپاک چیز نکال کر اُسے صحن میں لائے۔ وہاں سے لاویوں نے سب کچھ اُٹھا کر شہر سے باہر وادیٔ قدرون میں پھینک دیا۔
II C UrduGeo 29:17  رب کے گھر کی قدوسیت بحال کرنے کا کام پہلے مہینے کے پہلے دن شروع ہوا، اور ایک ہفتے کے بعد وہ سامنے والے برآمدے تک پہنچ گئے تھے۔ ایک اَور ہفتہ پورے گھر کو مخصوص و مُقدّس کرنے میں لگ گیا۔ پہلے مہینے کے 16ویں دن کام مکمل ہوا۔
II C UrduGeo 29:18  حِزقیاہ بادشاہ کے پاس جا کر اُنہوں نے کہا، ”ہم نے رب کے پورے گھر کو پاک صاف کر دیا ہے۔ اِس میں جانوروں کو جلانے کی قربان گاہ اُس کے سامان سمیت اور وہ میز جس پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھی جاتی ہیں اُس کے سامان سمیت شامل ہے۔
II C UrduGeo 29:19  اور جتنی چیزیں آخز نے بےوفا بن کر اپنی حکومت کے دوران رد کر دی تھیں اُن سب کو ہم نے ٹھیک کر کے دوبارہ مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ اب وہ رب کی قربان گاہ کے سامنے پڑی ہیں۔“
II C UrduGeo 29:20  اگلے دن حِزقیاہ بادشاہ صبح سویرے شہر کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن کے ساتھ رب کے گھر کے پاس گیا۔
II C UrduGeo 29:21  سات جوان بَیل، سات مینڈھے اور بھیڑ کے سات بچے بھسم ہونے والی قربانی کے لئے صحن میں لائے گئے، نیز سات بکرے جنہیں گناہ کی قربانی کے طور پر شاہی خاندان، مقدِس اور یہوداہ کے لئے پیش کرنا تھا۔ حِزقیاہ نے ہارون کی اولاد یعنی اماموں کو حکم دیا کہ اِن جانوروں کو رب کی قربان گاہ پر چڑھائیں۔
II C UrduGeo 29:22  پہلے بَیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں نے اُن کا خون جمع کر کے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔ اِس کے بعد مینڈھوں کو ذبح کیا گیا۔ اِس بار بھی اماموں نے اُن کا خون قربان گاہ پر چھڑکا۔ بھیڑ کے بچوں کے خون کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا گیا۔
II C UrduGeo 29:23  آخر میں گناہ کی قربانی کے لئے مخصوص بکروں کو بادشاہ اور جماعت کے سامنے لایا گیا، اور اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کو بکروں کے سروں پر رکھ دیا۔
II C UrduGeo 29:24  پھر اماموں نے اُنہیں ذبح کر کے اُن کا خون گناہ کی قربانی کے طور پر قربان گاہ پر چھڑکا تاکہ اسرائیل کا کفارہ دیا جائے۔ کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ بھسم ہونے والی اور گناہ کی قربانی تمام اسرائیل کے لئے پیش کی جائے۔
II C UrduGeo 29:25  حِزقیاہ نے لاویوں کو جھانجھ، ستار اور سرود تھما کر اُنہیں رب کے گھر میں کھڑا کیا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق ہوا جو رب نے داؤد بادشاہ، اُس کے غیب بین جاد اور ناتن نبی کی معرفت دی تھیں۔
II C UrduGeo 29:26  لاوی اُن سازوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو داؤد نے بنوائے تھے، اور امام اپنے تُرموں کو تھامے اُن کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
II C UrduGeo 29:27  پھر حِزقیاہ نے حکم دیا کہ بھسم ہونے والی قربانی قربان گاہ پر پیش کی جائے۔ جب امام یہ کام کرنے لگے تو لاوی رب کی تعریف میں گیت گانے لگے۔ ساتھ ساتھ تُرم اور داؤد بادشاہ کے بنوائے ہوئے ساز بجنے لگے۔
II C UrduGeo 29:28  تمام جماعت اوندھے منہ جھک گئی جبکہ لاوی گیت گاتے اور امام تُرم بجاتے رہے۔ یہ سلسلہ اِس قربانی کی تکمیل تک جاری رہا۔
II C UrduGeo 29:29  اِس کے بعد حِزقیاہ اور تمام حاضرین دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔
II C UrduGeo 29:30  بادشاہ اور بزرگوں نے لاویوں کو کہا، ”داؤد اور آسف غیب بین کے زبور گا کر رب کی ستائش کریں۔“ چنانچہ لاویوں نے بڑی خوشی سے حمد و ثنا کے گیت گائے۔ وہ بھی اوندھے منہ جھک گئے۔
II C UrduGeo 29:31  پھر حِزقیاہ لوگوں سے مخاطب ہوا، ”آج آپ نے اپنے آپ کو رب کے لئے وقف کر دیا ہے۔ اب وہ کچھ رب کے گھر کے پاس لے آئیں جو آپ ذبح اور سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔“ تب لوگ ذبح اور سلامتی کی اپنی قربانیاں لے آئے۔ نیز، جس کا بھی دل چاہتا تھا وہ بھسم ہونے والی قربانیاں لایا۔
II C UrduGeo 29:32  اِس طرح بھسم ہونے والی قربانی کے لئے 70 بَیل، 100 مینڈھے اور بھیڑ کے 200 بچے جمع کر کے رب کو پیش کئے گئے۔
II C UrduGeo 29:33  اُن کے علاوہ 600 بَیل اور 3,000 بھیڑبکریاں رب کے گھر کے لئے مخصوص کی گئیں۔
II C UrduGeo 29:34  لیکن اِتنے جانوروں کی کھالوں کو اُتارنے کے لئے امام کم تھے، اِس لئے لاویوں کو اُن کی مدد کرنی پڑی۔ اِس کام کے اختتام تک بلکہ جب تک مزید امام خدمت کے لئے تیار اور پاک نہیں ہو گئے تھے لاوی مدد کرتے رہے۔ اماموں کی نسبت زیادہ لاوی پاک صاف ہو گئے تھے، کیونکہ اُنہوں نے زیادہ لگن سے اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا تھا۔
II C UrduGeo 29:35  بھسم ہونے والی بےشمار قربانیوں کے علاوہ اماموں نے سلامتی کی قربانیوں کی چربی بھی جلائی۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے مَے کی نذریں پیش کیں۔ یوں رب کے گھر میں خدمت کا نئے سرے سے آغاز ہوا۔
II C UrduGeo 29:36  حِزقیاہ اور پوری قوم نے خوشی منائی کہ اللہ نے یہ سب کچھ اِتنی جلدی سے ہمیں مہیا کیا ہے۔
Chapter 30
II C UrduGeo 30:1  حِزقیاہ نے اسرائیل اور یہوداہ کی ہر جگہ اپنے قاصدوں کو بھیج کر لوگوں کو رب کے گھر میں آنے کی دعوت دی، کیونکہ وہ اُن کے ساتھ رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منانا چاہتا تھا۔ اُس نے افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کو بھی دعوت نامے بھیجے۔
II C UrduGeo 30:2  بادشاہ نے اپنے افسروں اور یروشلم کی پوری جماعت کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ ہم یہ عید دوسرے مہینے میں منائیں گے۔
II C UrduGeo 30:3  عام طور پر یہ پہلے مہینے میں منائی جاتی تھی، لیکن اُس وقت تک خدمت کے لئے تیار امام کافی نہیں تھے۔ کیونکہ اب تک سب اپنے آپ کو پاک صاف نہ کر سکے۔ دوسری بات یہ تھی کہ لوگ اِتنی جلدی سے یروشلم میں جمع نہ ہو سکے۔
II C UrduGeo 30:4  اِن باتوں کے پیشِ نظر بادشاہ اور تمام حاضرین اِس پر متفق ہوئے کہ فسح کی عید ملتوی کی جائے۔
II C UrduGeo 30:5  اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم تمام اسرائیلیوں کو جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں دان تک دعوت دیں گے۔ سب یروشلم آئیں تاکہ ہم مل کر رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائیں۔ اصل میں یہ عید بڑی دیر سے ہدایات کے مطابق نہیں منائی گئی تھی۔
II C UrduGeo 30:6  بادشاہ کے حکم پر قاصد اسرائیل اور یہوداہ میں سے گزرے۔ ہر جگہ اُنہوں نے لوگوں کو بادشاہ اور اُس کے افسروں کے خط پہنچا دیئے۔ خط میں لکھا تھا، ”اے اسرائیلیو، رب ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا کے پاس واپس آئیں! پھر وہ بھی آپ کے پاس جو اسوری بادشاہوں کے ہاتھ سے بچ نکلے ہیں واپس آئے گا۔
II C UrduGeo 30:7  اپنے باپ دادا اور بھائیوں کی طرح نہ بنیں جو رب اپنے باپ دادا کے خدا سے بےوفا ہو گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے اُنہیں ایسی حالت میں چھوڑ دیا کہ جس نے بھی اُنہیں دیکھا اُس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔
II C UrduGeo 30:8  اُن کی طرح اَڑے نہ رہیں بلکہ رب کے تابع ہو جائیں۔ اُس کے مقدِس میں آئیں، جو اُس نے ہمیشہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ رب اپنے خدا کی خدمت کریں تاکہ آپ اُس کے سخت غضب کا نشانہ نہ رہیں۔
II C UrduGeo 30:9  اگر آپ رب کے پاس لوٹ آئیں تو جنہوں نے آپ کے بھائیوں اور اُن کے بال بچوں کو قید کر لیا ہے وہ اُن پر رحم کر کے اُنہیں اِس ملک میں واپس آنے دیں گے۔ کیونکہ رب آپ کا خدا مہربان اور رحیم ہے۔ اگر آپ اُس کے پاس واپس آئیں تو وہ اپنا منہ آپ سے نہیں پھیرے گا۔“
II C UrduGeo 30:10  قاصد افرائیم اور منسّی کے پورے قبائلی علاقے میں سے گزرے اور ہر شہر کو یہ پیغام پہنچایا۔ پھر چلتے چلتے وہ زبولون تک پہنچ گئے۔ لیکن اکثر لوگ اُن کی بات سن کر ہنس پڑے اور اُن کا مذاق اُڑانے لگے۔
II C UrduGeo 30:11  صرف آشر، منسّی اور زبولون کے چند ایک آدمی فروتنی کا اظہار کر کے مان گئے اور یروشلم آئے۔
II C UrduGeo 30:12  یہوداہ میں اللہ نے لوگوں کو تحریک دی کہ اُنہوں نے یک دلی سے اُس حکم پر عمل کیا جو بادشاہ اور بزرگوں نے رب کے فرمان کے مطابق دیا تھا۔
II C UrduGeo 30:13  دوسرے مہینے میں بہت زیادہ لوگ بےخمیری روٹی کی عید منانے کے لئے یروشلم پہنچے۔
II C UrduGeo 30:14  پہلے اُنہوں نے شہر سے بُتوں کی تمام قربان گاہوں کو دُور کر دیا۔ بخور جلانے کی چھوٹی قربان گاہوں کو بھی اُنہوں نے اُٹھا کر وادیٔ قدرون میں پھینک دیا۔
II C UrduGeo 30:15  دوسرے مہینے کے 14ویں دن فسح کے لیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں اور لاویوں نے شرمندہ ہو کر اپنے آپ کو خدمت کے لئے پاک صاف کر رکھا تھا، اور اب اُنہوں نے بھسم ہونے والی قربانیوں کو رب کے گھر میں پیش کیا۔
II C UrduGeo 30:16  وہ خدمت کے لئے یوں کھڑے ہو گئے جس طرح مردِ خدا موسیٰ کی شریعت میں فرمایا گیا ہے۔ لاوی قربانیوں کا خون اماموں کے پاس لائے جنہوں نے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔
II C UrduGeo 30:17  لیکن حاضرین میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ اُن کے لئے لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کیا تاکہ اُن کی قربانیوں کو بھی رب کے لئے مخصوص کیا جا سکے۔
II C UrduGeo 30:18  خاص کر افرائیم، منسّی، زبولون اور اِشکار کے اکثر لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ چنانچہ وہ فسح کے کھانے میں اُس حالت میں شریک نہ ہوئے جس کا تقاضا شریعت کرتی ہے۔ لیکن حِزقیاہ نے اُن کی شفاعت کر کے دعا کی، ”رب جو مہربان ہے ہر ایک کو معاف کرے
II C UrduGeo 30:19  جو پورے دل سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا طالب رہنے کا ارادہ رکھتا ہے، خواہ اُسے مقدِس کے لئے درکار پاکیزگی حاصل نہ بھی ہو۔“
II C UrduGeo 30:20  رب نے حِزقیاہ کی دعا سن کر لوگوں کو بحال کر دیا۔
II C UrduGeo 30:21  یروشلم میں جمع شدہ اسرائیلیوں نے بڑی خوشی سے سات دن تک بےخمیری روٹی کی عید منائی۔ ہر دن لاوی اور امام اپنے ساز بجا کر بلند آواز سے رب کی ستائش کرتے رہے۔
II C UrduGeo 30:22  لاویوں نے رب کی خدمت کرتے وقت بڑی سمجھ داری دکھائی، اور حِزقیاہ نے اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پورے ہفتے کے دوران اسرائیلی رب کو سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے قربانی کا اپنا حصہ کھاتے اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کرتے رہے۔
II C UrduGeo 30:23  اِس ہفتے کے بعد پوری جماعت نے فیصلہ کیا کہ عید کو مزید سات دن منایا جائے۔ چنانچہ اُنہوں نے خوشی سے ایک اَور ہفتے کے دوران عید منائی۔
II C UrduGeo 30:24  تب یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں پیش کیں جبکہ بزرگوں نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 10,000 بھیڑبکریاں چڑھائیں۔ اِتنے میں مزید بہت سے اماموں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا تھا۔
II C UrduGeo 30:25  جتنے بھی آئے تھے خوشی منا رہے تھے، خواہ وہ یہوداہ کے باشندے تھے، خواہ امام، لاوی، اسرائیلی یا اسرائیل اور یہوداہ میں رہنے والے پردیسی مہمان۔
II C UrduGeo 30:26  یروشلم میں بڑی شادمانی تھی، کیونکہ ایسی عید داؤد بادشاہ کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یروشلم میں منائی نہیں گئی تھی۔
II C UrduGeo 30:27  عید کے اختتام پر اماموں اور لاویوں نے کھڑے ہو کر قوم کو برکت دی۔ اور اللہ نے اُن کی سنی، اُن کی دعا آسمان پر اُس کی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچی۔
Chapter 31
II C UrduGeo 31:1  عید کے بعد جماعت کے تمام اسرائیلیوں نے یہوداہ کے شہروں میں جا کر پتھر کے بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، یسیرت دیوی کے کھمبوں کو کاٹ ڈالا، اونچی جگہوں کے مندروں کو ڈھا دیا اور غلط قربان گاہوں کو ختم کر دیا۔ جب تک اُنہوں نے یہ کام یہوداہ، بن یمین، افرائیم اور منسّی کے پورے علاقوں میں تکمیل تک نہیں پہنچایا تھا اُنہوں نے آرام نہ کیا۔ اِس کے بعد وہ سب اپنے اپنے شہروں اور گھروں کو چلے گئے۔
II C UrduGeo 31:2  حِزقیاہ نے اماموں اور لاویوں کو دوبارہ خدمت کے ویسے ہی گروہوں میں تقسیم کیا جیسے پہلے تھے۔ اُن کی ذمہ داریاں بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا، رب کے گھر میں مختلف قسم کی خدمات انجام دینا اور حمد و ثنا کے گیت گانا تھیں۔
II C UrduGeo 31:3  جو جانور بادشاہ اپنی ملکیت سے رب کے گھر کو دیتا رہا وہ بھسم ہونے والی اُن قربانیوں کے لئے مقرر تھے جن کو رب کی شریعت کے مطابق ہر صبح شام، سبت کے دن، نئے چاند کی عید اور دیگر عیدوں پر رب کے گھر میں پیش کی جاتی تھیں۔
II C UrduGeo 31:4  حِزقیاہ نے یروشلم کے باشندوں کو حکم دیا کہ اپنی ملکیت میں سے اماموں اور لاویوں کو کچھ دیں تاکہ وہ اپنا وقت رب کی شریعت کی تکمیل کے لئے وقف کر سکیں۔
II C UrduGeo 31:5  بادشاہ کا یہ اعلان سنتے ہی اسرائیلی فراخ دلی سے غلہ، انگور کے رس، زیتون کے تیل، شہد اور کھیتوں کی باقی پیداوار کا پہلا پھل رب کے گھر میں لائے۔ بہت کچھ اکٹھا ہوا، کیونکہ لوگوں نے اپنی پیداوار کا پورا دسواں حصہ وہاں پہنچایا۔
II C UrduGeo 31:6  یہوداہ کے باقی شہروں کے باشندے بھی ساتھ رہنے والے اسرائیلیوں سمیت اپنی پیداوار کا دسواں حصہ رب کے گھر میں لائے۔ جو بھی بَیل، بھیڑبکریاں اور باقی چیزیں اُنہوں نے رب اپنے خدا کے لئے وقف کی تھیں وہ رب کے گھر میں پہنچیں جہاں لوگوں نے اُنہیں بڑے ڈھیر لگا کر اکٹھا کیا۔
II C UrduGeo 31:7  چیزیں جمع کرنے کا یہ سلسلہ تیسرے مہینے میں شروع ہوا اور ساتویں مہینے میں اختتام کو پہنچا۔
II C UrduGeo 31:8  جب حِزقیاہ اور اُس کے افسروں نے آ کر دیکھا کہ کتنی چیزیں اکٹھی ہو گئی ہیں تو اُنہوں نے رب اور اُس کی قوم اسرائیل کو مبارک کہا۔
II C UrduGeo 31:9  جب حِزقیاہ نے اماموں اور لاویوں سے اِن ڈھیروں کے بارے میں پوچھا
II C UrduGeo 31:10  تو صدوق کے خاندان کا امامِ اعظم عزریاہ نے جواب دیا، ”جب سے لوگ اپنے ہدیئے یہاں لے آتے ہیں اُس وقت سے ہم جی بھر کر کھا سکتے ہیں بلکہ کافی کچھ بچ بھی جاتا ہے۔ کیونکہ رب نے اپنی قوم کو اِتنی برکت دی ہے کہ یہ سب کچھ باقی رہ گیا ہے۔“
II C UrduGeo 31:11  تب حِزقیاہ نے حکم دیا کہ رب کے گھر میں گودام بنائے جائیں۔ جب ایسا کیا گیا
II C UrduGeo 31:12  تو رضاکارانہ ہدیئے، پیداوار کا دسواں حصہ اور رب کے لئے مخصوص کئے گئے عطیات اُن میں رکھے گئے۔ کوننیاہ لاوی اِن چیزوں کا انچارج بنا جبکہ اُس کا بھائی سِمعی اُس کا مددگار مقرر ہوا۔
II C UrduGeo 31:13  امامِ اعظم عزریاہ رب کے گھر کے پورے انتظام کا انچارج تھا، اِس لئے حِزقیاہ بادشاہ نے اُس کے ساتھ مل کر دس نگران مقرر کئے جو کوننیاہ اور سِمعی کے تحت خدمت انجام دیں۔ اُن کے نام یحی ایل، عززیاہ، نحت، عساہیل، یریموت، یوزبد، اِلی ایل، اِسماکیاہ، محت اور بِنایاہ تھے۔
II C UrduGeo 31:14  جو لاوی مشرقی دروازے کا دربان تھا اُس کا نام قورے بن یِمنہ تھا۔ اب اُسے رب کو رضاکارانہ طور پر دیئے گئے ہدیئے اور اُس کے لئے مخصوص کئے گئے عطیے تقسیم کرنے کا نگران بنایا گیا۔
II C UrduGeo 31:15  عدن، من یمین، یشوع، سمعیاہ، امریاہ اور سکنیاہ اُس کے مددگار تھے۔ اُن کی ذمہ داری لاویوں کے شہروں میں رہنے والے اماموں کو اُن کا حصہ دینا تھی۔ بڑی وفاداری سے وہ خیال رکھتے تھے کہ خدمت کے مختلف گروہوں کے تمام اماموں کو وہ حصہ مل جائے جو اُن کا حق بنتا تھا، خواہ وہ بڑے تھے یا چھوٹے۔
II C UrduGeo 31:16  جو اپنے گروہ کے ساتھ رب کے گھر میں خدمت کرتا تھا اُسے اُس کا حصہ براہِ راست ملتا تھا۔ اِس سلسلے میں لاوی کے قبیلے کے جتنے مردوں اور لڑکوں کی عمر تین سال یا اِس سے زائد تھی اُن کی فہرست بنائی گئی۔
II C UrduGeo 31:17  اِن فہرستوں میں اماموں کو اُن کے کنبوں کے مطابق درج کیا گیا۔ اِسی طرح 20 سال یا اِس سے زائد کے لاویوں کو اُن ذمہ داریوں اور خدمت کے مطابق جو وہ اپنے گروہوں میں سنبھالتے تھے فہرستوں میں درج کیا گیا۔
II C UrduGeo 31:18  خاندانوں کی عورتیں اور بیٹے بیٹیاں چھوٹے بچوں سمیت بھی اِن فہرستوں میں درج تھیں۔ چونکہ اُن کے مرد وفاداری سے رب کے گھر میں خدمت کرتے تھے، اِس لئے یہ دیگر افراد بھی مخصوص و مُقدّس سمجھے جاتے تھے۔
II C UrduGeo 31:19  جو امام شہروں سے باہر اُن چراگاہوں میں رہتے تھے جو اُنہیں ہارون کی اولاد کی حیثیت سے ملی تھیں اُنہیں بھی حصہ ملتا تھا۔ ہر شہر کے لئے آدمی چنے گئے جو اماموں کے خاندانوں کے مردوں اور فہرست میں درج تمام لاویوں کو وہ حصہ دیا کریں جو اُن کا حق تھا۔
II C UrduGeo 31:20  حِزقیاہ بادشاہ نے حکم دیا کہ پورے یہوداہ میں ایسا ہی کیا جائے۔ اُس کا کام رب کے نزدیک اچھا، منصفانہ اور وفادارانہ تھا۔
II C UrduGeo 31:21  جو کچھ اُس نے اللہ کے گھر میں انتظام دوبارہ چلانے اور شریعت کو قائم کرنے کے سلسلے میں کیا اُس کے لئے وہ پورے دل سے اپنے خدا کا طالب رہا۔ نتیجے میں اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔
Chapter 32
II C UrduGeo 32:1  حِزقیاہ نے وفاداری سے یہ تمام منصوبے تکمیل تک پہنچائے۔ پھر ایک دن اسور کا بادشاہ سنحیرب اپنی فوج کے ساتھ یہوداہ میں گھس آیا اور قلعہ بند شہروں کا محاصرہ کرنے لگا تاکہ اُن پر قبضہ کرے۔
II C UrduGeo 32:2  جب حِزقیاہ کو اطلاع ملی کہ سنحیرب آ کر یروشلم پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے
II C UrduGeo 32:3  تو اُس نے اپنے سرکاری اور فوجی افسروں سے مشورہ کیا۔ خیال یہ پیش کیا گیا کہ یروشلم شہر کے باہر تمام چشموں کو ملبے سے بند کیا جائے۔ سب متفق ہو گئے،
II C UrduGeo 32:4  کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”اسور کے بادشاہ کو یہاں آ کر کثرت کا پانی کیوں ملے؟“ بہت سے آدمی جمع ہوئے اور مل کر چشموں کو ملبے سے بند کر دیا۔ اُنہوں نے اُس زمین دوز نالے کا منہ بھی بند کر دیا جس کے ذریعے پانی شہر میں پہنچتا تھا۔
II C UrduGeo 32:5  اِس کے علاوہ حِزقیاہ نے بڑی محنت سے فصیل کے ٹوٹے پھوٹے حصوں کی مرمت کروا کر اُس پر بُرج بنوائے۔ فصیل کے باہر اُس نے ایک اَور چاردیواری تعمیر کی جبکہ یروشلم کے اُس حصے کے چبوترے مزید مضبوط کروائے جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ ساتھ ساتھ اُس نے بڑی مقدار میں ہتھیار اور ڈھالیں بنوائیں۔
II C UrduGeo 32:6  حِزقیاہ نے لوگوں پر فوجی افسر مقرر کئے۔ پھر اُس نے سب کو دروازے کے ساتھ والے چوک پر اکٹھا کر کے اُن کی حوصلہ افزائی کی،
II C UrduGeo 32:7  ”مضبوط اور دلیر ہوں! اسور کے بادشاہ اور اُس کی بڑی فوج کو دیکھ کر مت ڈریں، کیونکہ جو طاقت ہمارے ساتھ ہے وہ اُسے حاصل نہیں ہے۔
II C UrduGeo 32:8  اسور کے بادشاہ کے لئے صرف خاکی آدمی لڑ رہے ہیں جبکہ رب ہمارا خدا ہمارے ساتھ ہے۔ وہی ہماری مدد کر کے ہمارے لئے لڑے گا!“ حِزقیاہ بادشاہ کے اِن الفاظ سے لوگوں کی بڑی حوصلہ افزائی ہوئی۔
II C UrduGeo 32:9  جب اسور کا بادشاہ سنحیرب اپنی پوری فوج کے ساتھ لکیس کا محاصرہ کر رہا تھا تو اُس نے وہاں سے یروشلم کو وفد بھیجا تاکہ یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ اور یہوداہ کے تمام باشندوں کو پیغام پہنچائے،
II C UrduGeo 32:10  ”شاہِ اسور سنحیرب فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے کہ تم محاصرے کے وقت یروشلم کو چھوڑنا نہیں چاہتے؟
II C UrduGeo 32:11  جب حِزقیاہ کہتا ہے، ’رب ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا‘ تو وہ تمہیں غلط راہ پر لا رہا ہے۔ اِس کا صرف یہ نتیجہ نکلے گا کہ تم بھوکے اور پیاسے مر جاؤ گے۔
II C UrduGeo 32:12  حِزقیاہ نے تو اِس خدا کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اُس کی اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ ایک ہی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں، ایک ہی قربان گاہ پر قربانیاں چڑھائیں۔
II C UrduGeo 32:13  کیا تمہیں علم نہیں کہ مَیں اور میرے باپ دادا نے دیگر ممالک کی تمام قوموں کے ساتھ کیا کچھ کیا؟ کیا اِن قوموں کے دیوتا اپنے ملکوں کو مجھ سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟ ہرگز نہیں!
II C UrduGeo 32:14  میرے باپ دادا نے اِن سب کو تباہ کر دیا، اور کوئی بھی دیوتا اپنی قوم کو مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر تمہارا دیوتا تمہیں کس طرح مجھ سے بچائے گا؟
II C UrduGeo 32:15  حِزقیاہ سے فریب نہ کھاؤ! وہ اِس طرح تمہیں غلط راہ پر نہ لائے۔ اُس کی بات پر اعتماد مت کرنا، کیونکہ اب تک کسی بھی قوم یا سلطنت کا دیوتا اپنی قوم کو میرے یا میرے باپ دادا کے قبضے سے چھٹکارا نہ دلا سکا۔ تو پھر تمہارا دیوتا تمہیں میرے قبضے سے کس طرح بچائے گا؟“
II C UrduGeo 32:16  ایسی باتیں کرتے کرتے سنحیرب کے افسر رب اسرائیل کے خدا اور اُس کے خادم حِزقیاہ پر کفر بکتے گئے۔
II C UrduGeo 32:17  اسور کے بادشاہ نے وفد کے ہاتھ خط بھی بھیجا جس میں اُس نے رب اسرائیل کے خدا کی اہانت کی۔ خط میں لکھا تھا، ”جس طرح دیگر ممالک کے دیوتا اپنی قوموں کو مجھ سے محفوظ نہ رکھ سکے اُسی طرح حِزقیاہ کا دیوتا بھی اپنی قوم کو میرے قبضے سے نہیں بچائے گا۔“
II C UrduGeo 32:18  اسوری افسروں نے بلند آواز سے عبرانی زبان میں بادشاہ کا پیغام فصیل پر کھڑے یروشلم کے باشندوں تک پہنچایا تاکہ اُن میں خوف و ہراس پھیل جائے اور یوں شہر پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔
II C UrduGeo 32:19  اِن افسروں نے یروشلم کے خدا کا یوں تمسخر اُڑایا جیسا وہ دنیا کی دیگر قوموں کے دیوتاؤں کا اُڑایا کرتے تھے، حالانکہ دیگر معبود صرف انسانی ہاتھوں کی پیداوار تھے۔
II C UrduGeo 32:20  پھر حِزقیاہ بادشاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے چلّاتے ہوئے آسمان پر تخت نشین خدا سے التماس کی۔
II C UrduGeo 32:21  جواب میں رب نے اسوریوں کی لشکرگاہ میں ایک فرشتہ بھیجا جس نے تمام بہترین فوجیوں کو افسروں اور کمانڈروں سمیت موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ چنانچہ سنحیرب شرمندہ ہو کر اپنے ملک لوٹ گیا۔ وہاں ایک دن جب وہ اپنے دیوتا کے مندر میں داخل ہوا تو اُس کے کچھ بیٹوں نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا۔
II C UrduGeo 32:22  اِس طرح رب نے حِزقیاہ اور یروشلم کے باشندوں کو شاہِ اسور سنحیرب سے چھٹکارا دلایا۔ اُس نے اُنہیں دوسری قوموں کے حملوں سے بھی محفوظ رکھا، اور چاروں طرف امن و امان پھیل گیا۔
II C UrduGeo 32:23  بےشمار لوگ یروشلم آئے تاکہ رب کو قربانیاں پیش کریں اور حِزقیاہ بادشاہ کو قیمتی تحفے دیں۔ اُس وقت سے تمام قومیں اُس کا بڑا احترام کرنے لگیں۔
II C UrduGeo 32:24  اُن دنوں میں حِزقیاہ اِتنا بیمار ہوا کہ مرنے کی نوبت آ پہنچی۔ تب اُس نے رب سے دعا کی، اور رب نے اُس کی سن کر ایک الٰہی نشان سے اِس کی تصدیق کی۔
II C UrduGeo 32:25  لیکن حِزقیاہ مغرور ہوا، اور اُس نے اِس مہربانی کا مناسب جواب نہ دیا۔ نتیجے میں رب اُس سے اور یہوداہ اور یروشلم سے ناراض ہوا۔
II C UrduGeo 32:26  پھر حِزقیاہ اور یروشلم کے باشندوں نے پچھتا کر اپنا غرور چھوڑ دیا، اِس لئے رب کا غضب حِزقیاہ کے جیتے جی اُن پر نازل نہ ہوا۔
II C UrduGeo 32:27  حِزقیاہ کو بہت دولت اور عزت حاصل ہوئی، اور اُس نے اپنی سونے چاندی، جواہر، بلسان کے قیمتی تیل، ڈھالوں اور باقی قیمتی چیزوں کے لئے خاص خزانے بنوائے۔
II C UrduGeo 32:28  اُس نے غلہ، انگور کا رس اور زیتون کا تیل محفوظ رکھنے کے لئے گودام تعمیر کئے اور اپنے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کو رکھنے کی بہت سی جگہیں بھی بنوا لیں۔
II C UrduGeo 32:29  اُس کے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں میں اضافہ ہوتا گیا، اور اُس نے کئی نئے شہروں کی بنیاد رکھی، کیونکہ اللہ نے اُسے نہایت ہی امیر بنا دیا تھا۔
II C UrduGeo 32:30  حِزقیاہ ہی نے جیحون چشمے کا منہ بند کر کے اُس کا پانی سرنگ کے ذریعے مغرب کی طرف یروشلم کے اُس حصے میں پہنچایا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ جو بھی کام اُس نے شروع کیا اُس میں وہ کامیاب رہا۔
II C UrduGeo 32:31  ایک دن بابل کے حکمرانوں نے اُس کے پاس وفد بھیجا تاکہ اُس الٰہی نشان کے بارے میں معلومات حاصل کریں جو یہوداہ میں ہوا تھا۔ اُس وقت اللہ نے اُسے اکیلا چھوڑ دیا تاکہ اُس کے دل کی حقیقی حالت جانچ لے۔
II C UrduGeo 32:32  باقی جو کچھ حِزقیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو نیک کام اُس نے کیا وہ ’آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کی رویا‘ میں قلم بند ہے جو ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔
II C UrduGeo 32:33  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے شاہی قبرستان کی ایک اونچی جگہ پر دفنایا گیا۔ جب جنازہ نکلا تو یہوداہ اور یروشلم کے تمام باشندوں نے اُس کا احترام کیا۔ پھر اُس کا بیٹا منسّی تخت نشین ہوا۔
Chapter 33
II C UrduGeo 33:1  منسّی 12 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 55 سال تھا۔
II C UrduGeo 33:2  منسّی کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ اُس نے اُن قوموں کے قابلِ گھن رسم و رواج اپنا لئے جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے سے نکال دیا تھا۔
II C UrduGeo 33:3  اونچی جگہوں کے جن مندروں کو اُس کے باپ حِزقیاہ نے ڈھا دیا تھا اُنہیں اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا۔ اُس نے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہیں بنوائیں اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔ اِن کے علاوہ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کو سجدہ کر کے اُن کی خدمت کرتا تھا۔
II C UrduGeo 33:4  اُس نے رب کے گھر میں بھی اپنی قربان گاہیں کھڑی کیں، حالانکہ رب نے اِس مقام کے بارے میں فرمایا تھا، ”یروشلم میں میرا نام ابد تک قائم رہے گا۔“
II C UrduGeo 33:5  لیکن منسّی نے پروا نہ کی بلکہ رب کے گھر کے دونوں صحنوں میں آسمان کے پورے لشکر کے لئے قربان گاہیں بنوائیں۔
II C UrduGeo 33:6  یہاں تک کہ اُس نے وادیٔ بن ہنوم میں اپنے بیٹوں کو بھی قربان کر کے جلا دیا۔ جادوگری، غیب دانی اور افسوں گری کرنے کے علاوہ وہ مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں اور رمّالوں سے بھی مشورہ کرتا تھا۔ غرض اُس نے بہت کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔
II C UrduGeo 33:7  دیوی کا بُت بنوا کر اُس نے اُسے اللہ کے گھر میں کھڑا کیا، حالانکہ رب نے داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا، ”اِس گھر اور اِس شہر یروشلم میں جو مَیں نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا ہے مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔
II C UrduGeo 33:8  اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“
II C UrduGeo 33:9  لیکن منسّی نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کو ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔
II C UrduGeo 33:10  گو رب نے منسّی اور اپنی قوم کو سمجھایا، لیکن اُنہوں نے پروا نہ کی۔
II C UrduGeo 33:11  تب رب نے اسوری بادشاہ کے کمانڈروں کو یہوداہ پر حملہ کرنے دیا۔ اُنہوں نے منسّی کو پکڑ کر اُس کی ناک میں نکیل ڈالی اور اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل لے گئے۔
II C UrduGeo 33:12  جب وہ یوں مصیبت میں پھنس گیا تو منسّی رب اپنے خدا کا غضب ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنے لگا اور اپنے آپ کو اپنے باپ دادا کے خدا کے حضور پست کر دیا۔
II C UrduGeo 33:13  اور رب نے اُس کی التماس پر دھیان دے کر اُس کی سنی۔ اُسے یروشلم واپس لا کر اُس نے اُس کی حکومت بحال کر دی۔ تب منسّی نے جان لیا کہ رب ہی خدا ہے۔
II C UrduGeo 33:14  اِس کے بعد اُس نے ’داؤد کے شہر‘ کی بیرونی فصیل نئے سرے سے بنوائی۔ یہ فصیل جیحون چشمے کے مغرب سے شروع ہوئی اور وادیٔ قدرون میں سے گزر کر مچھلی کے دروازے تک پہنچ گئی۔ اِس دیوار نے رب کے گھر کی پوری پہاڑی بنام عوفل کا احاطہ کر لیا اور بہت بلند تھی۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر فوجی افسر مقرر کئے۔
II C UrduGeo 33:15  اُس نے اجنبی معبودوں کو بُت سمیت رب کے گھر سے نکال دیا۔ جو قربان گاہیں اُس نے رب کے گھر کی پہاڑی اور باقی یروشلم میں کھڑی کی تھیں اُنہیں بھی اُس نے ڈھا کر شہر سے باہر پھینک دیا۔
II C UrduGeo 33:16  پھر اُس نے رب کی قربان گاہ کو نئے سرے سے تعمیر کر کے اُس پر سلامتی اور شکرگزاری کی قربانیاں چڑھائیں۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا کہ رب اسرائیل کے خدا کی خدمت کریں۔
II C UrduGeo 33:17  گو لوگ اِس کے بعد بھی اونچی جگہوں پر اپنی قربانیاں پیش کرتے تھے، لیکن اب سے وہ اِنہیں صرف رب اپنے خدا کو پیش کرتے تھے۔
II C UrduGeo 33:18  باقی جو کچھ منسّی کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ وہاں اُس کی اپنے خدا سے دعا بھی بیان کی گئی ہے اور وہ باتیں بھی جو غیب بینوں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام میں اُسے بتائی تھیں۔
II C UrduGeo 33:19  غیب بینوں کی کتاب میں بھی منسّی کی دعا بیان کی گئی ہے اور یہ کہ اللہ نے کس طرح اُس کی سنی۔ وہاں اُس کے تمام گناہوں اور بےوفائی کا ذکر ہے، نیز اُن اونچی جگہوں کی فہرست درج ہے جہاں اُس نے اللہ کے تابع ہو جانے سے پہلے مندر بنا کر یسیرت دیوی کے کھمبے اور بُت کھڑے کئے تھے۔
II C UrduGeo 33:20  جب منسّی مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے اُس کے محل میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا امون تخت نشین ہوا۔
II C UrduGeo 33:21  امون 22 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور دو سال تک یروشلم میں حکومت کرتا رہا۔
II C UrduGeo 33:22  اپنے باپ منسّی کی طرح وہ ایسا غلط کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔ جو بُت اُس کے باپ نے بنوائے تھے اُن ہی کی پوجا وہ کرتا اور اُن ہی کو قربانیاں پیش کرتا تھا۔
II C UrduGeo 33:23  لیکن اُس میں اور منسّی میں یہ فرق تھا کہ بیٹے نے اپنے آپ کو رب کے سامنے پست نہ کیا بلکہ اُس کا قصور مزید سنگین ہوتا گیا۔
II C UrduGeo 33:24  ایک دن امون کے کچھ افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے محل میں قتل کر دیا۔
II C UrduGeo 33:25  لیکن اُمّت نے تمام سازش کرنے والوں کو مار ڈالا اور امون کی جگہ اُس کے بیٹے یوسیاہ کو بادشاہ بنا دیا۔
Chapter 34
II C UrduGeo 34:1  یوسیاہ 8 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ 31 سال تھا۔
II C UrduGeo 34:2  یوسیاہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے اچھے نمونے پر چلتا رہا اور اُس سے نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔
II C UrduGeo 34:3  اپنی حکومت کے آٹھویں سال میں وہ اپنے باپ داؤد کے خدا کی مرضی تلاش کرنے لگا، گو اُس وقت وہ جوان ہی تھا۔ اپنی حکومت کے 12ویں سال میں وہ اونچی جگہوں کے مندروں، یسیرت دیوی کے کھمبوں اور تمام تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو پورے ملک سے دُور کرنے لگا۔ یوں تمام یروشلم اور یہوداہ اِن چیزوں سے پاک صاف ہو گیا۔
II C UrduGeo 34:4  بادشاہ کے زیرِ نگرانی بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں کو ڈھا دیا گیا۔ بخور کی جو قربان گاہیں اُن کے اوپر تھیں اُنہیں اُس نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ یسیرت دیوی کے کھمبوں اور تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو زمین پر پٹخ کر اُس نے اُنہیں پیس کر اُن کی قبروں پر بکھیر دیا جنہوں نے جیتے جی اُن کو قربانیاں پیش کی تھیں۔
II C UrduGeo 34:5  بُت پرست پجاریوں کی ہڈیوں کو اُن کی اپنی قربان گاہوں پر جلایا گیا۔ اِس طرح سے یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کو پاک صاف کر دیا۔
II C UrduGeo 34:6  یہ اُس نے نہ صرف یہوداہ بلکہ منسّی، افرائیم، شمعون اور نفتالی تک کے شہروں میں ارد گرد کے کھنڈرات سمیت بھی کیا۔ اُس نے قربان گاہوں کو گرا کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے چِکنا چُور کر دیا۔ تمام اسرائیل کی بخور کی قربان گاہوں کو اُس نے ڈھا دیا۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس چلا گیا۔
II C UrduGeo 34:7  یہ اُس نے نہ صرف یہوداہ بلکہ منسّی، افرائیم، شمعون اور نفتالی تک کے شہروں میں ارد گرد کے کھنڈرات سمیت بھی کیا۔ اُس نے قربان گاہوں کو گرا کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے چِکنا چُور کر دیا۔ تمام اسرائیل کی بخور کی قربان گاہوں کو اُس نے ڈھا دیا۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس چلا گیا۔
II C UrduGeo 34:8  اپنی حکومت کے 18ویں سال میں یوسیاہ نے سافن بن اصلیاہ، یروشلم پر مقرر افسر معسیاہ اور بادشاہ کے مشیرِ خاص یوآخ بن یوآخز کو رب اپنے خدا کے گھر کے پاس بھیجا تاکہ اُس کی مرمت کروائیں۔ اُس وقت ملک اور رب کے گھر کو پاک صاف کرنے کی مہم جاری تھی۔
II C UrduGeo 34:9  امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُنہوں نے اُسے وہ پیسے دیئے جو لاوی کے دربانوں نے رب کے گھر میں جمع کئے تھے۔ یہ ہدیئے منسّی اور افرائیم کے باشندوں، اسرائیل کے تمام بچے ہوئے لوگوں اور یہوداہ، بن یمین اور یروشلم کے رہنے والوں کی طرف سے پیش کئے گئے تھے۔
II C UrduGeo 34:10  اب یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کے حوالے کر دیئے گئے جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے تھے۔ اِن پیسوں سے ٹھیکے داروں نے اُن کاری گروں کی اُجرت ادا کی جو رب کے گھر کی مرمت کر کے اُسے مضبوط کر رہے تھے۔
II C UrduGeo 34:11  کاری گروں اور تعمیر کرنے والوں نے اِن پیسوں سے تراشے ہوئے پتھر اور شہتیروں کی لکڑی بھی خریدی۔ عمارتوں میں شہتیروں کو بدلنے کی ضرورت تھی، کیونکہ یہوداہ کے بادشاہوں نے اُن پر دھیان نہیں دیا تھا، لہٰذا وہ گل گئے تھے۔
II C UrduGeo 34:12  اِن آدمیوں نے وفاداری سے خدمت سرانجام دی۔ چار لاوی اِن کی نگرانی کرتے تھے جن میں یحت اور عبدیاہ مِراری کے خاندان کے تھے جبکہ زکریاہ اور مسُلّام قِہات کے خاندان کے تھے۔ جتنے لاوی ساز بجانے میں ماہر تھے
II C UrduGeo 34:13  وہ مزدوروں اور تمام دیگر کاری گروں پر مقرر تھے۔ کچھ اَور لاوی منشی، نگران اور دربان تھے۔
II C UrduGeo 34:14  جب وہ پیسے باہر لائے گئے جو رب کے گھر میں جمع ہوئے تھے تو خِلقیاہ کو شریعت کی وہ کتاب ملی جو رب نے موسیٰ کی معرفت دی تھی۔
II C UrduGeo 34:15  اُسے میرمنشی سافن کو دے کر اُس نے کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“
II C UrduGeo 34:16  تب سافن کتاب کو لے کر بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”جو بھی ذمہ داری آپ کے ملازموں کو دی گئی اُنہیں وہ اچھی طرح پورا کر رہے ہیں۔
II C UrduGeo 34:17  اُنہوں نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“
II C UrduGeo 34:18  پھر سافن نے بادشاہ کو بتایا، ”خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ کتاب کو کھول کر وہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔
II C UrduGeo 34:19  کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔
II C UrduGeo 34:20  اُس نے خِلقیاہ، اخی قام بن سافن، عبدون بن میکاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا،
II C UrduGeo 34:21  ”جا کر میری اور اسرائیل اور یہوداہ کے بچے ہوئے افراد کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ رب کے فرمان کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو کتاب میں درج کی گئی ہیں۔“
II C UrduGeo 34:22  چنانچہ خِلقیاہ بادشاہ کے بھیجے ہوئے چند آدمیوں کے ساتھ خُلدہ نبیہ کو ملنے گیا۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن توقہت بن خسرہ رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔
II C UrduGeo 34:23  خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اِس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام لعنتیں پوری ہو جائیں گی جو بادشاہ کے حضور پڑھی گئی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
II C UrduGeo 34:24  خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اِس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام لعنتیں پوری ہو جائیں گی جو بادشاہ کے حضور پڑھی گئی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
II C UrduGeo 34:25  کیونکہ میری قوم نے مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بُت بنا کر مجھے طیش دلایا ہے۔ میرا غضب اِس مقام پر نازل ہو جائے گا اور کبھی ختم نہیں ہو گا۔‘
II C UrduGeo 34:26  لیکن یہوداہ کے بادشاہ کے پاس جائیں جس نے آپ کو رب سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اُسے بتا دیں کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری باتیں سن کر
II C UrduGeo 34:27  تیرا دل نرم ہو گیا ہے۔ جب تجھے پتا چلا کہ مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشندوں کے خلاف بات کی ہے تو تُو نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے پست کر دیا۔ تُو نے بڑی انکساری سے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور میرے حضور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ رب فرماتا ہے کہ یہ دیکھ کر مَیں نے تیری سنی ہے۔
II C UrduGeo 34:28  جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر اور اُس کے باشندوں پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“ افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔
II C UrduGeo 34:29  تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کر
II C UrduGeo 34:30  رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور لاوی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔
II C UrduGeo 34:31  پھر بادشاہ نے اپنے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“
II C UrduGeo 34:32  یوسیاہ نے مطالبہ کیا کہ یروشلم اور یہوداہ کے تمام باشندے عہد میں شریک ہو جائیں۔ اُس وقت سے یروشلم کے باشندے اپنے باپ دادا کے خدا کے عہد کے ساتھ لپٹے رہے۔
II C UrduGeo 34:33  یوسیاہ نے اسرائیل کے پورے ملک سے تمام گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اسرائیل کے تمام باشندوں کو اُس نے تاکید کی، ”رب اپنے خدا کی خدمت کریں۔“ چنانچہ یوسیاہ کے جیتے جی وہ رب اپنے باپ دادا کی راہ سے دُور نہ ہوئے۔
Chapter 35
II C UrduGeo 35:1  پھر یوسیاہ نے رب کی تعظیم میں فسح کی عید منائی۔ پہلے مہینے کے 14ویں دن فسح کا لیلا ذبح کیا گیا۔
II C UrduGeo 35:2  بادشاہ نے اماموں کو کام پر لگا کر اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ رب کے گھر میں اپنی خدمت اچھی طرح انجام دیں۔
II C UrduGeo 35:3  لاویوں کو تمام اسرائیلیوں کو شریعت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی، اور ساتھ ساتھ اُنہیں رب کی خدمت کے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔ اُن سے یوسیاہ نے کہا، ”مُقدّس صندوق کو اُس عمارت میں رکھیں جو اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے بیٹے سلیمان نے تعمیر کیا۔ اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر اِدھر اُدھر لے جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اب سے اپنا وقت رب اپنے خدا اور اُس کی قوم اسرائیل کی خدمت میں صرف کریں۔
II C UrduGeo 35:4  اُن خاندانی گروہوں کے مطابق خدمت کے لئے تیار رہیں جن کی ترتیب داؤد بادشاہ اور اُس کے بیٹے سلیمان نے لکھ کر مقرر کی تھی۔
II C UrduGeo 35:5  پھر مقدِس میں اُس جگہ کھڑے ہو جائیں جو آپ کے خاندانی گروہ کے لئے مقرر ہے اور اُن خاندانوں کی مدد کریں جو قربانیاں چڑھانے کے لئے آتے ہیں اور جن کی خدمت کرنے کی ذمہ داری آپ کو دی گئی ہے۔
II C UrduGeo 35:6  اپنے آپ کو خدمت کے لئے مخصوص کریں اور فسح کے لیلے ذبح کر کے اپنے ہم وطنوں کے لئے اِس طرح تیار کریں جس طرح رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا۔“
II C UrduGeo 35:7  عید کی خوشی میں یوسیاہ نے عید منانے والوں کو اپنی ملکیت میں سے 30,000 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے۔ یہ جانور فسح کی قربانی کے طور پر چڑھائے گئے جبکہ بادشاہ کی طرف سے 3,000 بَیل دیگر قربانیوں کے لئے استعمال ہوئے۔
II C UrduGeo 35:8  اِس کے علاوہ بادشاہ کے افسروں نے بھی اپنی خوشی سے قوم، اماموں اور لاویوں کو جانور دیئے۔ اللہ کے گھر کے سب سے اعلیٰ افسروں خِلقیاہ، زکریاہ اور یحی ایل نے دیگر اماموں کو فسح کی قربانی کے لئے 2,600 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے، نیز 300 بَیل۔
II C UrduGeo 35:9  اِسی طرح لاویوں کے راہنماؤں نے دیگر لاویوں کو فسح کی قربانی کے لئے 5,000 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے، نیز 500 بَیل۔ اُن میں سے تین بھائی بنام کوننیاہ، سمعیاہ اور نتنی ایل تھے جبکہ دوسروں کے نام حسبیاہ، یعی ایل اور یوزبد تھے۔
II C UrduGeo 35:10  جب ہر ایک خدمت کے لئے تیار تھا تو امام اپنی اپنی جگہ پر اور لاوی اپنے اپنے گروہوں کے مطابق کھڑے ہو گئے جس طرح بادشاہ نے ہدایت دی تھی۔
II C UrduGeo 35:11  لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کر کے اُن کی کھالیں اُتاریں جبکہ اماموں نے لاویوں سے جانوروں کا خون لے کر قربان گاہ پر چھڑکا۔
II C UrduGeo 35:12  جو کچھ بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے مقرر تھا اُسے قوم کے مختلف خاندانوں کے لئے ایک طرف رکھ دیا گیا تاکہ وہ اُسے بعد میں رب کو قربانی کے طور پر پیش کر سکیں، جس طرح موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔ بَیلوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔
II C UrduGeo 35:13  فسح کے لیلوں کو ہدایات کے مطابق آگ پر بھونا گیا جبکہ باقی گوشت کو مختلف قسم کی دیگوں میں اُبالا گیا۔ جوں ہی گوشت پک گیا تو لاویوں نے اُسے جلدی سے حاضرین میں تقسیم کیا۔
II C UrduGeo 35:14  اِس کے بعد اُنہوں نے اپنے اور اماموں کے لئے فسح کے لیلے تیار کئے، کیونکہ ہارون کی اولاد یعنی امام بھسم ہونے والی قربانیوں اور چربی کو چڑھانے میں رات تک مصروف رہے۔
II C UrduGeo 35:15  عید کے پورے دوران آسف کے خاندان کے گلوکار اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے، جس طرح داؤد، آسف، ہیمان اور بادشاہ کے غیب بین یدوتون نے ہدایت دی تھی۔ دربان بھی رب کے گھر کے دروازوں پر مسلسل کھڑے رہے۔ اُنہیں اپنی جگہوں کو چھوڑنے کی ضرورت بھی نہیں تھی، کیونکہ باقی لاویوں نے اُن کے لئے بھی فسح کے لیلے تیار کر رکھے۔
II C UrduGeo 35:16  یوں اُس دن یوسیاہ کے حکم پر قربانیوں کے پورے انتظام کو ترتیب دیا گیا تاکہ آئندہ فسح کی عید منائی جائے اور بھسم ہونے والی قربانیاں رب کی قربان گاہ پر پیش کی جائیں۔
II C UrduGeo 35:17  یروشلم میں جمع ہوئے اسرائیلیوں نے فسح کی عید اور بےخمیری روٹی کی عید ایک ہفتے کے دوران منائی۔
II C UrduGeo 35:18  فسح کی عید اسرائیل میں سموایل نبی کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ نے اُسے یوں نہیں منایا تھا جس طرح یوسیاہ نے اُسے اُس وقت اماموں، لاویوں، یروشلم اور تمام یہوداہ اور اسرائیل سے آئے ہوئے لوگوں کے ساتھ مل کر منائی۔
II C UrduGeo 35:19  یوسیاہ بادشاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید منائی گئی۔
II C UrduGeo 35:20  رب کے گھر کی بحالی کی تکمیل کے بعد ایک دن مصر کا بادشاہ نکوہ دریائے فرات پر کے شہر کرکِمیس کے لئے روانہ ہوا تاکہ وہاں دشمن سے لڑے۔ لیکن راستے میں یوسیاہ اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔
II C UrduGeo 35:21  نکوہ نے اپنے قاصدوں کو یوسیاہ کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اے یہوداہ کے بادشاہ، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ اِس وقت مَیں آپ پر حملہ کرنے کے لئے نہیں نکلا بلکہ اُس شاہی خاندان پر جس کے ساتھ میرا جھگڑا ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ مَیں جلدی کروں۔ وہ تو میرے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُس کا مقابلہ کرنے سے باز آئیں، ورنہ وہ آپ کو ہلاک کر دے گا۔“
II C UrduGeo 35:22  لیکن یوسیاہ باز نہ آیا بلکہ لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ اُس نے نکوہ کی بات نہ مانی گو اللہ نے اُسے اُس کی معرفت آگاہ کیا تھا۔ چنانچہ وہ بھیس بدل کر فرعون سے لڑنے کے لئے مجِدّو کے میدان میں پہنچا۔
II C UrduGeo 35:23  جب لڑائی چھڑ گئی تو یوسیاہ تیروں سے زخمی ہوا، اور اُس نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”مجھے یہاں سے لے جاؤ، کیونکہ مَیں سخت زخمی ہو گیا ہوں۔“
II C UrduGeo 35:24  لوگوں نے اُسے اُس کے اپنے رتھ پر سے اُٹھا کر اُس کے ایک اَور رتھ میں رکھا جو اُسے یروشلم لے گیا۔ لیکن اُس نے وفات پائی، اور اُسے اپنے باپ دادا کے خاندانی قبرستان میں دفن کیا گیا۔ پورے یہوداہ اور یروشلم نے اُس کا ماتم کیا۔
II C UrduGeo 35:25  یرمیاہ نے یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت لکھے، اور آج تک گیت گانے والے مرد و خواتین یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت گاتے ہیں، یہ پکا دستور بن گیا ہے۔ یہ گیت ’نوحہ کی کتاب‘ میں درج ہیں۔
II C UrduGeo 35:26  باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ وہاں اُس کے نیک کاموں کا ذکر ہے اور یہ کہ اُس نے کس طرح شریعت کے احکام پر عمل کیا۔
II C UrduGeo 35:27  باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ وہاں اُس کے نیک کاموں کا ذکر ہے اور یہ کہ اُس نے کس طرح شریعت کے احکام پر عمل کیا۔
Chapter 36
II C UrduGeo 36:1  اُمّت نے یوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔
II C UrduGeo 36:2  یہوآخز 23 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔
II C UrduGeo 36:3  پھر مصر کے بادشاہ نے اُسے تخت سے اُتار دیا، اور ملکِ یہوداہ کو تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی اور 34 کلو گرام سونا خراج کے طور پر ادا کرنا پڑا۔
II C UrduGeo 36:4  مصر کے بادشاہ نے یہوآخز کے سگے بھائی اِلیاقیم کو یہوداہ اور یروشلم کا نیا بادشاہ بنا کر اُس کا نام یہویقیم میں بدل دیا۔ یہوآخز کو وہ قید کر کے اپنے ساتھ مصر لے گیا۔
II C UrduGeo 36:5  یہویقیم 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر وہ 11 سال تک حکومت کرتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب اُس کے خدا کو ناپسند تھا۔
II C UrduGeo 36:6  ایک دن بابل کے نبوکدنضر نے یہوداہ پر حملہ کیا اور یہویقیم کو پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل لے گیا۔
II C UrduGeo 36:7  نبوکدنضر رب کے گھر کی کئی قیمتی چیزیں بھی چھین کر اپنے ساتھ بابل لے گیا اور وہاں اپنے مندر میں رکھ دیں۔
II C UrduGeo 36:8  باقی جو کچھ یہویقیم کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔ وہاں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اُس نے کیسی گھنونی حرکتیں کیں اور کہ کیا کچھ اُس کے ساتھ ہوا۔ اُس کے بعد اُس کا بیٹا یہویاکین تخت نشین ہوا۔
II C UrduGeo 36:9  یہویاکین 18 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ اور دس دن تھا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔
II C UrduGeo 36:10  بہار کے موسم میں نبوکدنضر بادشاہ نے حکم دیا کہ اُسے گرفتار کر کے بابل لے جایا جائے۔ ساتھ ساتھ فوجیوں نے رب کے گھر کی قیمتی چیزیں بھی چھین کر بابل پہنچائیں۔ یہویاکین کی جگہ نبوکدنضر نے یہویاکین کے چچا صِدقیاہ کو یہوداہ اور یروشلم کا بادشاہ بنا دیا۔
II C UrduGeo 36:11  صِدقیاہ 21 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 11 سال تھا۔
II C UrduGeo 36:12  اُس کا چال چلن رب اُس کے خدا کو ناپسند تھا۔ جب یرمیاہ نبی نے اُسے رب کی طرف سے آگاہ کیا تو اُس نے اپنے آپ کو نبی کے سامنے پست نہ کیا۔
II C UrduGeo 36:13  صِدقیاہ کو اللہ کی قَسم کھا کر نبوکدنضر بادشاہ کا وفادار رہنے کا وعدہ کرنا پڑا۔ توبھی وہ کچھ دیر کے بعد سرکش ہو گیا۔ وہ اَڑ گیا، اور اُس کا دل اِتنا سخت ہو گیا کہ وہ رب اسرائیل کے خدا کی طرف دوبارہ رجوع کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔
II C UrduGeo 36:14  لیکن یہوداہ کے راہنماؤں، اماموں اور قوم کی بےوفائی بھی بڑھتی گئی۔ پڑوسی قوموں کے گھنونے رسم و رواج اپنا کر اُنہوں نے رب کے گھر کو ناپاک کر دیا، گو اُس نے یروشلم میں یہ عمارت اپنے لئے مخصوص کی تھی۔
II C UrduGeo 36:15  بار بار رب اُن کے باپ دادا کا خدا اپنے پیغمبروں کو اُن کے پاس بھیج کر اُنہیں سمجھاتا رہا، کیونکہ اُسے اپنی قوم اور سکونت گاہ پر ترس آتا تھا۔
II C UrduGeo 36:16  لیکن لوگوں نے اللہ کے پیغمبروں کا مذاق اُڑایا، اُن کے پیغام حقیر جانے اور نبیوں کو لعن طعن کی۔ آخرکار رب کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور بچنے کا کوئی راستہ نہ رہا۔
II C UrduGeo 36:17  اُس نے بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو اُن کے خلاف بھیجا تو دشمن یہوداہ کے جوانوں کو تلوار سے قتل کرنے کے لئے مقدِس میں گھسنے سے بھی نہ جھجکے۔ کسی پر بھی رحم نہ کیا گیا، خواہ جوان مرد یا جوان خاتون، خواہ بزرگ یا عمر رسیدہ ہو۔ رب نے سب کو نبوکدنضر کے حوالے کر دیا۔
II C UrduGeo 36:18  نبوکدنضر نے اللہ کے گھر کی تمام چیزیں چھین لیں، خواہ وہ بڑی تھیں یا چھوٹی۔ وہ رب کے گھر، بادشاہ اور اُس کے اعلیٰ افسروں کے تمام خزانے بھی بابل لے گیا۔
II C UrduGeo 36:19  فوجیوں نے رب کے گھر اور تمام محلوں کو جلا کر یروشلم کی فصیل کو گرا دیا۔ جتنی بھی قیمتی چیزیں رہ گئی تھیں وہ تباہ ہوئیں۔
II C UrduGeo 36:20  اور جو تلوار سے بچ گئے تھے اُنہیں بابل کا بادشاہ قید کر کے اپنے ساتھ بابل لے گیا۔ وہاں اُنہیں اُس کی اور اُس کی اولاد کی خدمت کرنی پڑی۔ اُن کی یہ حالت اُس وقت تک جاری رہی جب تک فارسی قوم کی سلطنت شروع نہ ہوئی۔
II C UrduGeo 36:21  یوں وہ کچھ پورا ہوا جس کی پیش گوئی رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت کی تھی، کیونکہ زمین کو آخرکار سبت کا وہ آرام مل گیا جو بادشاہوں نے اُسے نہیں دیا تھا۔ جس طرح نبی نے کہا تھا، اب زمین 70 سال تک تباہ اور ویران رہی۔
II C UrduGeo 36:22  فارس کے بادشاہ خورس کی حکومت کے پہلے سال میں رب نے وہ کچھ پورا ہونے دیا جس کی پیش گوئی اُس نے یرمیاہ کی معرفت کی تھی۔ اُس نے خورس کو ذیل کا اعلان کرنے کی تحریک دی۔ یہ اعلان زبانی اور تحریری طور پر پوری بادشاہی میں کیا گیا۔
II C UrduGeo 36:23  ”فارس کا بادشاہ خورس فرماتا ہے، رب آسمان کے خدا نے دنیا کے تمام ممالک میرے حوالے کر دیئے ہیں۔ اُس نے مجھے یہوداہ کے شہر یروشلم میں اُس کے لئے گھر بنانے کی ذمہ داری دی ہے۔ آپ میں سے جتنے اُس کی قوم کے ہیں یروشلم کے لئے روانہ ہو جائیں۔ رب آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہو۔“