Site uses cookies to provide basic functionality.

OK
I KINGS
Up
Toggle notes
Chapter 1
I Ki UrduGeo 1:1  داؤد بادشاہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُسے ہمیشہ سردی لگتی تھی، اور اُس پر مزید بستر ڈالنے سے کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا۔
I Ki UrduGeo 1:2  یہ دیکھ کر ملازموں نے بادشاہ سے کہا، ”اگر اجازت ہو تو ہم بادشاہ کے لئے ایک نوجوان کنواری ڈھونڈ لیں جو آپ کی خدمت میں حاضر رہے اور آپ کی دیکھ بھال کرے۔ لڑکی آپ کے ساتھ لیٹ کر آپ کو گرم رکھے۔“
I Ki UrduGeo 1:3  چنانچہ وہ پورے ملک میں کسی خوب صورت لڑکی کی تلاش کرنے لگے۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے ابی شاگ شونیمی کو چن کر بادشاہ کے پاس لایا گیا۔
I Ki UrduGeo 1:4  اب سے وہ اُس کی خدمت میں حاضر ہوتی اور اُس کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ لڑکی نہایت خوب صورت تھی، لیکن بادشاہ نے کبھی اُس سے صحبت نہ کی۔
I Ki UrduGeo 1:5  ‏-6 اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔
I Ki UrduGeo 1:7  اُس نے یوآب بن ضرویاہ اور ابیاتر امام سے بات کی تو وہ اُس کے ساتھی بن کر اُس کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہوئے۔
I Ki UrduGeo 1:8  لیکن صدوق امام، بِنایاہ بن یہویدع اور ناتن نبی اُس کے ساتھ نہیں تھے، نہ سِمعی، ریعی یا داؤد کے محافظ۔
I Ki UrduGeo 1:9  ایک دن ادونیاہ نے عین راجل چشمے کے قریب کی چٹان زُحلت کے پاس ضیافت کی۔ کافی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور موٹے تازے بچھڑے ذبح کئے گئے۔ ادونیاہ نے بادشاہ کے تمام بیٹوں اور یہوداہ کے تمام شاہی افسروں کو دعوت دی تھی۔
I Ki UrduGeo 1:10  کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر اِس میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اُن میں اُس کا بھائی سلیمان، ناتن نبی، بِنایاہ اور داؤد کے محافظ شامل تھے۔
I Ki UrduGeo 1:11  تب ناتن سلیمان کی ماں بت سبع سے ملا اور بولا، ”کیا یہ خبر آپ تک نہیں پہنچی کہ حجیت کے بیٹے ادونیاہ نے اپنے آپ کو بادشاہ بنا لیا ہے؟ اور ہمارے آقا داؤد کو اِس کا علم تک نہیں!
I Ki UrduGeo 1:12  آپ کی اور آپ کے بیٹے سلیمان کی زندگی بڑے خطرے میں ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ آپ میرے مشورے پر فوراً عمل کریں۔
I Ki UrduGeo 1:13  داؤد بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’اے میرے آقا اور بادشاہ، کیا آپ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا؟ تو پھر ادونیاہ کیوں بادشاہ بن گیا ہے؟‘
I Ki UrduGeo 1:14  آپ کی بادشاہ سے گفتگو ابھی ختم نہیں ہو گی کہ مَیں داخل ہو کر آپ کی بات کی تصدیق کروں گا۔“
I Ki UrduGeo 1:15  بت سبع فوراً بادشاہ کے پاس گئی جو سونے کے کمرے میں لیٹا ہوا تھا۔ اُس وقت تو وہ بہت عمر رسیدہ ہو چکا تھا، اور ابی شاگ اُس کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔
I Ki UrduGeo 1:16  بت سبع کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ داؤد نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“
I Ki UrduGeo 1:17  بت سبع نے کہا، ”میرے آقا، آپ نے تو رب اپنے خدا کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا۔
I Ki UrduGeo 1:18  لیکن اب ادونیاہ بادشاہ بن بیٹھا ہے اور میرے آقا اور بادشاہ کو اِس کا علم تک نہیں۔
I Ki UrduGeo 1:19  اُس نے ضیافت کے لئے بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریاں ذبح کر کے تمام شہزادوں کو دعوت دی ہے۔ ابیاتر امام اور فوج کا کمانڈر یوآب بھی اِن میں شامل ہیں، لیکن آپ کے خادم سلیمان کو دعوت نہیں ملی۔
I Ki UrduGeo 1:20  اے بادشاہ میرے آقا، اِس وقت تمام اسرائیل کی آنکھیں آپ پر لگی ہیں۔ سب آپ سے یہ جاننے کے لئے تڑپتے ہیں کہ آپ کے بعد کون تخت نشین ہو گا۔
I Ki UrduGeo 1:21  اگر آپ نے جلد ہی قدم نہ اُٹھایا تو آپ کے کوچ کر جانے کے فوراً بعد مَیں اور میرا بیٹا ادونیاہ کا نشانہ بن کر مجرم ٹھہریں گے۔“
I Ki UrduGeo 1:22  ‏-23 بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ داؤد کو اطلاع دی گئی کہ ناتن نبی آپ سے ملنے آیا ہے۔ نبی کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔
I Ki UrduGeo 1:24  پھر اُس نے کہا، ”میرے آقا، لگتا ہے کہ آپ اِس حق میں ہیں کہ ادونیاہ آپ کے بعد تخت نشین ہو۔
I Ki UrduGeo 1:25  کیونکہ آج اُس نے عین راجل جا کر بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا ہے۔ ضیافت کے لئے اُس نے تمام شہزادوں، تمام فوجی افسروں اور ابیاتر امام کو دعوت دی ہے۔ اِس وقت وہ اُس کے ساتھ کھانا کھا کھا کر اور مَے پی پی کر نعرہ لگا رہے ہیں، ’ادونیاہ بادشاہ زندہ باد!‘
I Ki UrduGeo 1:26  کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر دعوت نہیں دی۔ اُن میں مَیں آپ کا خادم، صدوق امام، بِنایاہ بن یہویدع اور آپ کا خادم سلیمان بھی شامل ہیں۔
I Ki UrduGeo 1:27  میرے آقا، کیا آپ نے واقعی اِس کا حکم دیا ہے؟ کیا آپ نے اپنے خادموں کو اطلاع دیئے بغیر فیصلہ کیا ہے کہ یہ شخص بادشاہ بنے گا؟“
I Ki UrduGeo 1:28  جواب میں داؤد نے کہا، ”بت سبع کو بُلائیں!“ وہ واپس آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئی۔
I Ki UrduGeo 1:29  بادشاہ بولا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے فدیہ دے کر مجھے ہر مصیبت سے بچایا ہے،
I Ki UrduGeo 1:30  آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ ہو گا بلکہ آج ہی میرے تخت پر بیٹھ جائے گا۔ ہاں، آج ہی مَیں وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کی قَسم کھا کر آپ سے کیا تھا۔“
I Ki UrduGeo 1:31  یہ سن کر بت سبع اوندھے منہ جھک گئی اور کہا، ”میرا مالک داؤد بادشاہ زندہ باد!“
I Ki UrduGeo 1:32  پھر داؤد نے حکم دیا، ”صدوق امام، ناتن نبی اور بِنایاہ بن یہویدع کو بُلا لائیں۔“ تینوں آئے
I Ki UrduGeo 1:33  تو بادشاہ اُن سے مخاطب ہوا، ”میرے بیٹے سلیمان کو میرے خچر پر بٹھائیں۔ پھر میرے افسروں کو ساتھ لے کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیں۔
I Ki UrduGeo 1:34  وہاں صدوق اور ناتن اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیں۔ نرسنگے کو بجا بجا کر نعرہ لگانا، ’سلیمان بادشاہ زندہ باد!‘
I Ki UrduGeo 1:35  اِس کے بعد میرے بیٹے کے ساتھ یہاں واپس آ جانا۔ وہ محل میں داخل ہو کر میرے تخت پر بیٹھ جائے اور میری جگہ حکومت کرے، کیونکہ مَیں نے اُسے اسرائیل اور یہوداہ کا حکمران مقرر کیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 1:36  بِنایاہ بن یہویدع نے جواب دیا، ”آمین، ایسا ہی ہو! رب میرے آقا کا خدا اِس فیصلے پر اپنی برکت دے۔
I Ki UrduGeo 1:37  اور جس طرح رب آپ کے ساتھ رہا اُسی طرح وہ سلیمان کے ساتھ بھی ہو، بلکہ وہ اُس کے تخت کو آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند کرے!“
I Ki UrduGeo 1:38  پھر صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں نے سلیمان کو بادشاہ کے خچر پر بٹھا کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیا۔
I Ki UrduGeo 1:39  صدوق کے پاس تیل سے بھرا مینڈھے کا وہ سینگ تھا جو مُقدّس خیمے میں پڑا رہتا تھا۔ اب اُس نے یہ تیل لے کر سلیمان کو مسح کیا۔ پھر نرسنگا بجایا گیا اور لوگ مل کر نعرہ لگانے لگے، ”سلیمان بادشاہ زندہ باد! سلیمان بادشاہ زندہ باد!“
I Ki UrduGeo 1:40  تمام لوگ بانسری بجاتے اور خوشی مناتے ہوئے سلیمان کے پیچھے چلنے لگے۔ جب وہ دوبارہ یروشلم میں داخل ہوا تو اِتنا شور تھا کہ زمین لرز اُٹھی۔
I Ki UrduGeo 1:41  لوگوں کی یہ آوازیں ادونیاہ اور اُس کے مہمانوں تک بھی پہنچ گئیں۔ تھوڑی دیر پہلے وہ کھانے سے فارغ ہوئے تھے۔ نرسنگے کی آواز سن کر یوآب چونک اُٹھا اور پوچھا، ”یہ کیا ہے؟ شہر سے اِتنا شور کیوں سنائی دے رہا ہے؟“
I Ki UrduGeo 1:42  وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ابیاتر کا بیٹا یونتن پہنچ گیا۔ یوآب بولا، ”ہمارے پاس آئیں۔ آپ جیسے لائق آدمی اچھی خبر لے کر آ رہے ہوں گے۔“
I Ki UrduGeo 1:43  یونتن نے جواب دیا، ”افسوس، ایسا نہیں ہے۔ ہمارے آقا داؤد بادشاہ نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے۔
I Ki UrduGeo 1:44  اُس نے اُسے صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں کے ساتھ جیحون چشمے کے پاس بھیج دیا ہے۔ سلیمان بادشاہ کے خچر پر سوار تھا۔
I Ki UrduGeo 1:45  جیحون چشمے کے پاس صدوق امام اور ناتن نبی نے اُسے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا۔ پھر وہ خوشی مناتے ہوئے شہر میں واپس چلے گئے۔ پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ یہی وہ شور ہے جو آپ کو سنائی دے رہا ہے۔
I Ki UrduGeo 1:46  اب سلیمان تخت پر بیٹھ چکا ہے،
I Ki UrduGeo 1:47  اور درباری ہمارے آقا داؤد بادشاہ کو مبارک باد دینے کے لئے اُس کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’آپ کا خدا کرے کہ سلیمان کا نام آپ کے نام سے بھی زیادہ مشہور ہو جائے۔ اُس کا تخت آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند ہو۔‘ بادشاہ نے اپنے بستر پر جھک کر اللہ کی پرستش کی
I Ki UrduGeo 1:48  اور کہا، ’رب اسرائیل کے خدا کی تمجید ہو جس نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میری جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ اُس کا شکر ہے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ سکا‘۔“
I Ki UrduGeo 1:49  یونتن کے منہ سے یہ خبر سن کر ادونیاہ کے تمام مہمان گھبرا گئے۔ سب اُٹھ کر چاروں طرف منتشر ہو گئے۔
I Ki UrduGeo 1:50  ادونیاہ سلیمان سے خوف کھا کر مُقدّس خیمے کے پاس گیا اور قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹ گیا۔
I Ki UrduGeo 1:51  کسی نے سلیمان کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”ادونیاہ کو سلیمان بادشاہ سے خوف ہے، اِس لئے وہ قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹے ہوئے کہہ رہا ہے، ’سلیمان بادشاہ پہلے قَسم کھائے کہ وہ مجھے موت کے گھاٹ نہیں اُتارے گا‘۔“
I Ki UrduGeo 1:52  سلیمان نے وعدہ کیا، ”اگر وہ لائق ثابت ہو تو اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔ لیکن جب بھی اُس میں بدی پائی جائے وہ ضرور مرے گا۔“
I Ki UrduGeo 1:53  سلیمان نے اپنے لوگوں کو ادونیاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے بادشاہ کے پاس پہنچائیں۔ ادونیاہ آیا اور سلیمان کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ سلیمان بولا، ”اپنے گھر چلے جاؤ!“
Chapter 2
I Ki UrduGeo 2:1  جب داؤد کو محسوس ہوا کہ کوچ کر جانے کا وقت قریب ہے تو اُس نے اپنے بیٹے سلیمان کو ہدایت کی،
I Ki UrduGeo 2:2  ”اب مَیں وہاں جا رہا ہوں جہاں دنیا کے ہر شخص کو جانا ہوتا ہے۔ چنانچہ مضبوط ہوں اور مردانگی دکھائیں۔
I Ki UrduGeo 2:3  جو کچھ رب آپ کا خدا آپ سے چاہتا ہے وہ کریں اور اُس کی راہوں پر چلتے رہیں۔ اللہ کی شریعت میں درج ہر حکم اور ہدایت پر پورے طور پر عمل کریں۔ پھر جو کچھ بھی کریں گے اور جہاں بھی جائیں گے آپ کو کامیابی نصیب ہو گی۔
I Ki UrduGeo 2:4  پھر رب میرے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا ہے، ’اگر تیری اولاد اپنے چال چلن پر دھیان دے کر پورے دل و جان سے میری وفادار رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘
I Ki UrduGeo 2:5  دو ایک اَور باتیں بھی ہیں۔ آپ کو خوب معلوم ہے کہ یوآب بن ضرویاہ نے میرے ساتھ کیسا سلوک کیا ہے۔ اسرائیل کے دو کمانڈروں ابنیر بن نیر اور عماسا بن یتر کو اُس نے قتل کیا۔ جب جنگ نہیں تھی اُس نے جنگ کا خون بہا کر اپنی پیٹی اور جوتوں کو بےقصور خون سے آلودہ کر لیا ہے۔
I Ki UrduGeo 2:6  اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ کو مناسب لگے۔ یوآب بوڑھا تو ہے، لیکن دھیان دیں کہ وہ طبعی موت نہ مرے۔
I Ki UrduGeo 2:7  تاہم برزلی جِلعادی کے بیٹوں پر مہربانی کریں۔ وہ آپ کی میز کے مستقل مہمان رہیں، کیونکہ اُنہوں نے میرے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جب مَیں نے آپ کے بھائی ابی سلوم کی وجہ سے یروشلم سے ہجرت کی۔
I Ki UrduGeo 2:8  بحوریم کے بن یمینی سِمعی بن جیرا پر بھی دھیان دیں۔ جس دن مَیں ہجرت کرتے ہوئے محنائم سے گزر رہا تھا تو اُس نے مجھ پر لعنتیں بھیجیں۔ لیکن میری واپسی پر وہ دریائے یردن پر مجھ سے ملنے آیا اور مَیں نے رب کی قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا کہ اُسے موت کے گھاٹ نہیں اُتاروں گا۔
I Ki UrduGeo 2:9  لیکن آپ اُس کا جرم نظرانداز نہ کریں بلکہ اُس کی مناسب سزا دیں۔ آپ دانش مند ہیں، اِس لئے آپ ضرور سزا دینے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالیں گے۔ وہ بوڑھا تو ہے، لیکن دھیان دیں کہ وہ طبعی موت نہ مرے۔“
I Ki UrduGeo 2:10  پھر داؤد مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔
I Ki UrduGeo 2:11  وہ کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، سات سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔
I Ki UrduGeo 2:12  سلیمان اپنے باپ داؤد کے بعد تخت نشین ہوا۔ اُس کی حکومت مضبوطی سے قائم ہوئی۔
I Ki UrduGeo 2:13  ایک دن داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا ادونیاہ سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس آیا۔ بت سبع نے پوچھا، ”کیا آپ امن پسند ارادہ رکھ کر آئے ہیں؟“ ادونیاہ بولا، ”جی،
I Ki UrduGeo 2:14  بلکہ میری آپ سے گزارش ہے۔“ بت سبع نے جواب دیا، ”تو پھر بتائیں!“
I Ki UrduGeo 2:15  ادونیاہ نے کہا، ”آپ تو جانتی ہیں کہ اصل میں بادشاہ بننے کا حق میرا تھا۔ اور یہ تمام اسرائیل کی توقع بھی تھی۔ لیکن اب تو حالات بدل گئے ہیں۔ میرا بھائی بادشاہ بن گیا ہے، کیونکہ یہی رب کی مرضی تھی۔
I Ki UrduGeo 2:16  اب میری آپ سے درخواست ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بت سبع بولی، ”بتائیں۔“
I Ki UrduGeo 2:17  ادونیاہ نے کہا، ”مَیں ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ براہِ کرم سلیمان بادشاہ کے سامنے میری سفارش کریں تاکہ بات بن جائے۔ اگر آپ بات کریں تو وہ انکار نہیں کرے گا۔“
I Ki UrduGeo 2:18  بت سبع راضی ہوئی، ”چلیں، ٹھیک ہے۔ مَیں آپ کا یہ معاملہ بادشاہ کو پیش کروں گی۔“
I Ki UrduGeo 2:19  چنانچہ بت سبع سلیمان بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُسے ادونیاہ کا معاملہ پیش کرے۔ جب دربار میں پہنچی تو بادشاہ اُٹھ کر اُس سے ملنے آیا اور اُس کے سامنے جھک گیا۔ پھر وہ دوبارہ تخت پر بیٹھ گیا اور حکم دیا کہ ماں کے لئے بھی تخت رکھا جائے۔ بادشاہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ کر
I Ki UrduGeo 2:20  اُس نے اپنا معاملہ پیش کیا، ”میری آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بادشاہ نے جواب دیا، ”امی، بتائیں اپنی بات، مَیں انکار نہیں کروں گا۔“
I Ki UrduGeo 2:21  بت سبع بولی، ”اپنے بھائی ادونیاہ کو ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنے دیں۔“
I Ki UrduGeo 2:22  یہ سن کر سلیمان بھڑک اُٹھا، ”ادونیاہ کی ابی شاگ سے شادی!! یہ کیسی بات ہے جو آپ پیش کر رہی ہیں؟ اگر آپ یہ چاہتی ہیں تو کیوں نہ براہِ راست تقاضا کریں کہ ادونیاہ میری جگہ تخت پر بیٹھ جائے۔ آخر وہ میرا بڑا بھائی ہے، اور ابیاتر امام اور یوآب بن ضرویاہ بھی اُس کا ساتھ دے رہے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 2:23  پھر سلیمان بادشاہ نے رب کی قَسم کھا کر کہا، ”اِس درخواست سے ادونیاہ نے اپنی موت پر مُہر لگائی ہے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اُسے موت کے گھاٹ نہ اُتاروں۔
I Ki UrduGeo 2:24  رب کی قَسم جس نے میری تصدیق کر کے مجھے میرے باپ داؤد کے تخت پر بٹھا دیا اور اپنے وعدے کے مطابق میرے لئے گھر تعمیر کیا ہے، ادونیاہ کو آج ہی مرنا ہے!“
I Ki UrduGeo 2:25  پھر سلیمان بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ ادونیاہ کو موت کے گھاٹ اُتار دے۔ چنانچہ وہ نکلا اور اُسے مار ڈالا۔
I Ki UrduGeo 2:26  ابیاتر امام سے بادشاہ نے کہا، ”اب یہاں سے چلے جائیں۔ عنتوت میں اپنے گھر میں رہیں اور وہاں اپنی زمینیں سنبھالیں۔ گو آپ سزائے موت کے لائق ہیں توبھی مَیں اِس وقت آپ کو نہیں مار دوں گا، کیونکہ آپ میرے باپ داؤد کے سامنے رب قادرِ مطلق کے عہد کا صندوق اُٹھائے ہر جگہ اُن کے ساتھ گئے۔ آپ میرے باپ کے تمام تکلیف دہ اور مشکل ترین لمحات میں شریک رہے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 2:27  یہ کہہ کر سلیمان نے ابیاتر کا رب کے حضور امام کی خدمت سرانجام دینے کا حق منسوخ کر دیا۔ یوں رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو اُس نے سَیلا میں عیلی کے گھرانے کے بارے میں کی تھی۔
I Ki UrduGeo 2:28  یوآب کو جلد ہی پتا چلا کہ ادونیاہ اور ابیاتر سے کیا کچھ ہوا ہے۔ وہ ابی سلوم کی سازشوں میں تو شریک نہیں ہوا تھا لیکن بعد میں ادونیاہ کا ساتھی بن گیا تھا۔ اِس لئے اب وہ بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں داخل ہوا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔
I Ki UrduGeo 2:29  سلیمان بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”یوآب بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں گیا ہے۔ اب وہ وہاں قربان گاہ کے پاس کھڑا ہے۔“ یہ سن کر سلیمان نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا، ”جاؤ، یوآب کو مار دو!“
I Ki UrduGeo 2:30  بِنایاہ رب کے خیمے میں جا کر یوآب سے مخاطب ہوا، ”بادشاہ فرماتا ہے کہ خیمے سے نکل آؤ!“ لیکن یوآب نے جواب دیا، ”نہیں، اگر مرنا ہے تو یہیں مروں گا۔“ بِنایاہ بادشاہ کے پاس واپس آیا اور اُسے یوآب کا جواب سنایا۔
I Ki UrduGeo 2:31  تب بادشاہ نے حکم دیا، ”چلو، اُس کی مرضی! اُسے وہیں مار کر دفن کر دو تاکہ مَیں اور میرے باپ کا گھرانا اُن قتلوں کے جواب دہ نہ ٹھہریں جو اُس نے بلاوجہ کئے ہیں۔
I Ki UrduGeo 2:32  رب اُسے اُن دو آدمیوں کے قتل کی سزا دے جو اُس سے کہیں زیادہ شریف اور اچھے تھے یعنی اسرائیلی فوج کا کمانڈر ابنیر بن نیر اور یہوداہ کی فوج کا کمانڈر عماسا بن یتر۔ یوآب نے دونوں کو تلوار سے مار ڈالا، حالانکہ میرے باپ کو اِس کا علم نہیں تھا۔
I Ki UrduGeo 2:33  یوآب اور اُس کی اولاد ہمیشہ تک اِن قتلوں کے قصوروار ٹھہریں۔ لیکن رب داؤد، اُس کی اولاد، گھرانے اور تخت کو ہمیشہ تک سلامتی عطا کرے۔“
I Ki UrduGeo 2:34  تب بِنایاہ نے مُقدّس خیمے میں جا کر یوآب کو مار دیا۔ اُسے یہوداہ کے بیابان میں اُس کی اپنی زمین میں دفنا دیا گیا۔
I Ki UrduGeo 2:35  یوآب کی جگہ بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو فوج کا کمانڈر بنا دیا۔ ابیاتر کا عُہدہ اُس نے صدوق امام کو دے دیا۔
I Ki UrduGeo 2:36  اِس کے بعد بادشاہ نے سِمعی کو بُلا کر اُسے حکم دیا، ”یہاں یروشلم میں اپنا گھر بنا کر رہنا۔ آئندہ آپ کو شہر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔
I Ki UrduGeo 2:37  یقین جانیں کہ جوں ہی آپ شہر کے دروازے سے نکل کر وادیٔ قدرون کو پار کریں گے تو آپ کو مار دیا جائے گا۔ تب آپ خود اپنی موت کے ذمہ دار ٹھہریں گے۔“
I Ki UrduGeo 2:38  سِمعی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ میرے آقا نے فرمایا ہے مَیں کروں گا۔“ سِمعی دیر تک بادشاہ کے حکم کے مطابق یروشلم میں رہا۔
I Ki UrduGeo 2:39  تین سال یوں ہی گزر گئے۔ لیکن ایک دن اُس کے دو غلام بھاگ گئے۔ چلتے چلتے وہ جات کے بادشاہ اَکیس بن معکہ کے پاس پہنچ گئے۔ کسی نے سِمعی کو اطلاع دی، ”آپ کے غلام جات میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 2:40  وہ فوراً اپنے گدھے پر زِین کس کر غلاموں کو ڈھونڈنے کے لئے جات میں اَکیس کے پاس چلا گیا۔ دونوں غلام اب تک وہیں تھے تو سِمعی اُنہیں پکڑ کر یروشلم واپس لے آیا۔
I Ki UrduGeo 2:41  سلیمان کو خبر ملی کہ سِمعی جات جا کر لوٹ آیا ہے۔
I Ki UrduGeo 2:42  تب اُس نے اُسے بُلا کر پوچھا، ”کیا مَیں نے آپ کو آگاہ کر کے نہیں کہا تھا کہ یقین جانیں کہ جوں ہی آپ یروشلم سے نکلیں گے آپ کو مار دیا جائے گا، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔ اور کیا آپ نے جواب میں رب کی قَسم کھا کر نہیں کہا تھا، ’ٹھیک ہے، مَیں ایسا ہی کروں گا؟‘
I Ki UrduGeo 2:43  لیکن اب آپ نے اپنی قَسم توڑ کر میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ آپ نے کیوں کیا ہے؟“
I Ki UrduGeo 2:44  پھر بادشاہ نے کہا، ”آپ خوب جانتے ہیں کہ آپ نے میرے باپ داؤد کے ساتھ کتنا بُرا سلوک کیا۔ اب رب آپ کو اِس کی سزا دے گا۔
I Ki UrduGeo 2:45  لیکن سلیمان بادشاہ کو وہ برکت دیتا رہے گا، اور داؤد کا تخت رب کے حضور ابد تک قائم رہے گا۔“
I Ki UrduGeo 2:46  پھر بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ سِمعی کو مار دے۔ بِنایاہ نے اُسے باہر لے جا کر تلوار سے مار دیا۔ یوں سلیمان کی اسرائیل پر حکومت مضبوط ہو گئی۔
Chapter 3
I Ki UrduGeo 3:1  سلیمان فرعون کی بیٹی سے شادی کر کے مصری بادشاہ کا داماد بن گیا۔ شروع میں اُس کی بیوی شہر کے اُس حصے میں رہتی تھی جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا تھا۔ کیونکہ اُس وقت نیا محل، رب کا گھر اور شہر کی فصیل زیرِ تعمیر تھے۔
I Ki UrduGeo 3:2  اُن دنوں میں رب کے نام کا گھر تعمیر نہیں ہوا تھا، اِس لئے اسرائیلی اپنی قربانیاں مختلف اونچی جگہوں پر چڑھاتے تھے۔
I Ki UrduGeo 3:3  سلیمان رب سے پیار کرتا تھا اور اِس لئے اپنے باپ داؤد کی تمام ہدایات کے مطابق زندگی گزارتا تھا۔ لیکن وہ بھی جانوروں کی اپنی قربانیاں اور بخور ایسے ہی مقاموں پر رب کو پیش کرتا تھا۔
I Ki UrduGeo 3:4  ایک دن بادشاہ جِبعون گیا اور وہاں بھسم ہونے والی 1,000 قربانیاں چڑھائیں، کیونکہ اُس شہر کی اونچی جگہ قربانیاں چڑھانے کا سب سے اہم مرکز تھی۔
I Ki UrduGeo 3:5  جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو رب خواب میں اُس پر ظاہر ہوا اور فرمایا، ”تیرا دل کیا چاہتا ہے؟ مجھے بتا دے تو مَیں تیری خواہش پوری کروں گا۔“
I Ki UrduGeo 3:6  سلیمان نے جواب دیا، ”تُو میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کر چکا ہے۔ وجہ یہ تھی کہ تیرا خادم وفاداری، انصاف اور خلوص دلی سے تیرے حضور چلتا رہا۔ تیری اُس پر مہربانی آج تک جاری رہی ہے، کیونکہ تُو نے اُس کا بیٹا اُس کی جگہ تخت نشین کر دیا ہے۔
I Ki UrduGeo 3:7  اے رب میرے خدا، تُو نے اپنے خادم کو میرے باپ داؤد کی جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ لیکن مَیں ابھی چھوٹا بچہ ہوں جسے اپنی ذمہ داریاں صحیح طور پر سنبھالنے کا تجربہ نہیں ہوا۔
I Ki UrduGeo 3:8  توبھی تیرے خادم کو تیری چنی ہوئی قوم کے بیچ میں کھڑا کیا گیا ہے، اِتنی عظیم قوم کے درمیان کہ اُسے گنا نہیں جا سکتا۔
I Ki UrduGeo 3:9  چنانچہ مجھے سننے والا دل عطا فرما تاکہ مَیں تیری قوم کا انصاف کروں اور صحیح اور غلط باتوں میں امتیاز کر سکوں۔ کیونکہ کون تیری اِس عظیم قوم کا انصاف کر سکتا ہے؟“
I Ki UrduGeo 3:10  سلیمان کی یہ درخواست رب کو پسند آئی،
I Ki UrduGeo 3:11  اِس لئے اُس نے جواب دیا، ”مَیں خوش ہوں کہ تُو نے نہ عمر کی درازی، نہ دولت اور نہ اپنے دشمنوں کی ہلاکت بلکہ امتیاز کرنے کی صلاحیت مانگی ہے تاکہ سن کر انصاف کر سکے۔
I Ki UrduGeo 3:12  اِس لئے مَیں تیری درخواست پوری کر کے تجھے اِتنا دانش مند اور سمجھ دار بنا دوں گا کہ اُتنا نہ ماضی میں کوئی تھا، نہ مستقبل میں کبھی کوئی ہو گا۔
I Ki UrduGeo 3:13  بلکہ تجھے وہ کچھ بھی دے دوں گا جو تُو نے نہیں مانگا، یعنی دولت اور عزت۔ تیرے جیتے جی کوئی اَور بادشاہ تیرے برابر نہیں پایا جائے گا۔
I Ki UrduGeo 3:14  اگر تُو میری راہوں پر چلتا رہے اور اپنے باپ داؤد کی طرح میرے احکام کے مطابق زندگی گزارے تو پھر مَیں تیری عمر دراز کروں گا۔“
I Ki UrduGeo 3:15  سلیمان جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب دیکھا ہے۔ وہ یروشلم کو واپس چلا گیا اور رب کے عہد کے صندوق کے سامنے کھڑا ہوا۔ وہاں اُس نے بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں، پھر بڑی ضیافت کی جس میں تمام درباری شریک ہوئے۔
I Ki UrduGeo 3:16  ایک دن دو کسبیاں بادشاہ کے پاس آئیں۔
I Ki UrduGeo 3:17  ایک بات کرنے لگی، ”میرے آقا، ہم دونوں ایک ہی گھر میں بستی ہیں۔ کچھ دیر پہلے اِس کی موجودگی میں گھر میں میرے بچہ پیدا ہوا۔
I Ki UrduGeo 3:18  دو دن کے بعد اِس کے بھی بچہ ہوا۔ ہم اکیلی ہی تھیں، ہمارے سوا گھر میں کوئی اَور نہیں تھا۔
I Ki UrduGeo 3:19  ایک رات کو میری ساتھی کا بچہ مر گیا۔ ماں نے سوتے میں کروٹیں بدلتے بدلتے اپنے بچے کو دبا دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 3:20  راتوں رات اِسے معلوم ہوا کہ بیٹا مر گیا ہے۔ مَیں ابھی گہری نیند سو رہی تھی۔ یہ دیکھ کر اِس نے میرے بچے کو اُٹھایا اور اپنے مُردے بیٹے کو میری گود میں رکھ دیا۔ پھر وہ میرے بیٹے کے ساتھ سو گئی۔
I Ki UrduGeo 3:21  صبح کے وقت جب مَیں اپنے بیٹے کو دودھ پلانے کے لئے اُٹھی تو دیکھا کہ اُس سے جان نکل گئی ہے۔ لیکن جب دن مزید چڑھا اور مَیں غور سے اُسے دیکھ سکی تو کیا دیکھتی ہوں کہ یہ وہ بچہ نہیں ہے جسے مَیں نے جنم دیا ہے!“
I Ki UrduGeo 3:22  دوسری عورت نے اُس کی بات کاٹ کر کہا، ”ہرگز نہیں! یہ جھوٹ ہے۔ میرا بیٹا زندہ ہے اور تیرا تو مر گیا ہے۔“ پہلی عورت چیخ اُٹھی، ”کبھی بھی نہیں! زندہ بچہ میرا اور مُردہ بچہ تیرا ہے۔“ ایسی باتیں کرتے کرتے دونوں بادشاہ کے سامنے جھگڑتی رہیں۔
I Ki UrduGeo 3:23  پھر بادشاہ بولا، ”سیدھی سی بات یہ ہے کہ دونوں ہی دعویٰ کرتی ہیں کہ زندہ بچہ میرا ہے اور مُردہ بچہ دوسری کا ہے۔
I Ki UrduGeo 3:24  ٹھیک ہے، پھر میرے پاس تلوار لے آئیں!“ اُس کے پاس تلوار لائی گئی۔
I Ki UrduGeo 3:25  تب اُس نے حکم دیا، ”زندہ بچے کو برابر کے دو حصوں میں کاٹ کر ہر عورت کو ایک ایک حصہ دے دیں۔“
I Ki UrduGeo 3:26  یہ سن کر بچے کی حقیقی ماں نے جس کا دل اپنے بیٹے کے لئے تڑپتا تھا بادشاہ سے التماس کی، ”نہیں میرے آقا، اُسے مت ماریں! براہِ کرم اُسے اِسی کو دے دیجئے۔“ لیکن دوسری عورت بولی، ”ٹھیک ہے، اُسے کاٹ دیں۔ اگر یہ میرا نہیں ہو گا تو کم از کم تیرا بھی نہیں ہو گا۔“
I Ki UrduGeo 3:27  یہ دیکھ کر بادشاہ نے حکم دیا، ”رُکیں! بچے پر تلوار مت چلائیں بلکہ اُسے پہلی عورت کو دے دیں جو چاہتی ہے کہ زندہ رہے۔ وہی اُس کی ماں ہے۔“
I Ki UrduGeo 3:28  جلد ہی سلیمان کے اِس فیصلے کی خبر پورے ملک میں پھیل گئی، اور لوگوں پر بادشاہ کا خوف چھا گیا، کیونکہ اُنہوں نے جان لیا کہ اللہ نے اُسے انصاف کرنے کی خاص حکمت عطا کی ہے۔
Chapter 4
I Ki UrduGeo 4:1  اب سلیمان پورے اسرائیل پر حکومت کرتا تھا۔
I Ki UrduGeo 4:2  یہ اُس کے اعلیٰ افسر تھے: امامِ اعظم: عزریاہ بن صدوق،
I Ki UrduGeo 4:3  میرمنشی: سیسہ کے بیٹے اِلی حورف اور اخیاہ، بادشاہ کا مشیرِ خاص: یہوسفط بن اخی لُود،
I Ki UrduGeo 4:4  فوج کا کمانڈر: بِنایاہ بن یہویدع، امام: صدوق اور ابیاتر،
I Ki UrduGeo 4:5  ضلعوں پر مقرر افسروں کا سردار: عزریاہ بن ناتن، بادشاہ کا قریبی مشیر: امام زبود بن ناتن،
I Ki UrduGeo 4:6  محل کا انچارج: اخی سر، بےگاریوں کا انچارج: ادونیرام بن عبدا
I Ki UrduGeo 4:7  سلیمان نے ملکِ اسرائیل کو بارہ ضلعوں میں تقسیم کر کے ہر ضلع پر ایک افسر مقرر کیا تھا۔ اِن افسروں کی ایک ذمہ داری یہ تھی کہ دربار کی ضروریات پوری کریں۔ ہر افسر کو سال میں ایک ماہ کی ضروریات پوری کرنی تھیں۔
I Ki UrduGeo 4:8  درجِ ذیل اِن افسروں اور اُن کے علاقوں کی فہرست ہے۔ بن حور: افرائیم کا پہاڑی علاقہ،
I Ki UrduGeo 4:9  بن دِقر: مقص، سعلبیم، بیت شمس اور ایلون بیت حنان،
I Ki UrduGeo 4:10  بن حصد: ارُبّوت، سوکہ اور حِفر کا علاقہ،
I Ki UrduGeo 4:11  سلیمان کی بیٹی طافت کا شوہر بن ابی نداب: ساحلی شہر دور کا پہاڑی علاقہ،
I Ki UrduGeo 4:12  بعنہ بن اخی لُود: تعنک، مجِدّو اور اُس بیت شان کا پورا علاقہ جو ضرتان کے پڑوس میں یزرعیل کے نیچے واقع ہے، نیز بیت شان سے لے کر ابیل محولہ تک کا پورا علاقہ بشمول یُقمعام،
I Ki UrduGeo 4:13  بن جبر: جِلعاد میں رامات کا علاقہ بشمول یائیر بن منسّی کی بستیاں، پھر بسن میں ارجوب کا علاقہ۔ اِس میں 60 ایسے فصیل دار شہر شامل تھے جن کے دروازوں پر پیتل کے کنڈے لگے تھے،
I Ki UrduGeo 4:15  سلیمان کی بیٹی باسمت کا شوہر اخی معض: نفتالی کا قبائلی علاقہ،
I Ki UrduGeo 4:16  بعنہ بن حوسی: آشر کا قبائلی علاقہ اور بعلوت،
I Ki UrduGeo 4:17  یہوسفط بن فروح: اِشکار کا قبائلی علاقہ،
I Ki UrduGeo 4:18  سِمعی بن ایلہ: بن یمین کا قبائلی علاقہ،
I Ki UrduGeo 4:19  جبر بن اُوری: جِلعاد کا وہ علاقہ جس پر پہلے اموری بادشاہ سیحون اور بسن کے بادشاہ عوج کی حکومت تھی۔ اِس پورے علاقے پر صرف یہی ایک افسر مقرر تھا۔
I Ki UrduGeo 4:20  اُس زمانے میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگ ساحل کی ریت کی مانند بےشمار تھے۔ لوگوں کو کھانے اور پینے کی سب چیزیں دست یاب تھیں، اور وہ خوش تھے۔
I Ki UrduGeo 4:21  سلیمان دریائے فرات سے لے کر فلستیوں کے علاقے اور مصری سرحد تک تمام ممالک پر حکومت کرتا تھا۔ اُس کے جیتے جی یہ ممالک اُس کے تابع رہے اور اُسے خراج دیتے تھے۔
I Ki UrduGeo 4:22  سلیمان کے دربار کی روزانہ ضروریات یہ تھیں: تقریباً 5,000 کلو گرام باریک میدہ، تقریباً 10,000 کلو گرام عام میدہ،
I Ki UrduGeo 4:23  10 موٹے تازے بَیل، چراگاہوں میں پلے ہوئے 20 عام بَیل، 100 بھیڑبکریاں، اور اِس کے علاوہ ہرن، غزال، مِرگ اور مختلف قسم کے موٹے تازے مرغ۔
I Ki UrduGeo 4:24  جتنے ممالک دریائے فرات کے مغرب میں تھے اُن سب پر سلیمان کی حکومت تھی، یعنی تِفسَح سے لے کر غزہ تک۔ کسی بھی پڑوسی ملک سے اُس کا جھگڑا نہیں تھا، بلکہ سب کے ساتھ صلح تھی۔
I Ki UrduGeo 4:25  اُس کے جیتے جی پورے یہوداہ اور اسرائیل میں صلح سلامتی رہی۔ شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک ہر ایک سلامتی سے انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کے سائے میں بیٹھ سکتا تھا۔
I Ki UrduGeo 4:26  اپنے رتھوں کے گھوڑوں کے لئے سلیمان نے 4,000 تھان بنوائے۔ اُس کے 12,000 گھوڑے تھے۔
I Ki UrduGeo 4:27  بارہ ضلعوں پر مقرر افسر باقاعدگی سے سلیمان بادشاہ اور اُس کے دربار کی ضروریات پوری کرتے رہے۔ ہر ایک کو سال میں ایک ماہ کے لئے سب کچھ مہیا کرنا تھا۔ اُن کی محنت کی وجہ سے دربار میں کوئی کمی نہ ہوئی۔
I Ki UrduGeo 4:28  بادشاہ کی ہدایت کے مطابق وہ رتھوں کے گھوڑوں اور دوسرے گھوڑوں کے لئے درکار جَو اور بھوسا براہِ راست اُن کے تھانوں تک پہنچاتے تھے۔
I Ki UrduGeo 4:29  اللہ نے سلیمان کو بہت زیادہ حکمت اور سمجھ عطا کی۔ اُسے ساحل کی ریت جیسا وسیع علم حاصل ہوا۔
I Ki UrduGeo 4:30  اُس کی حکمت اسرائیل کے مشرق میں رہنے والے اور مصر کے عالِموں سے کہیں زیادہ تھی۔
I Ki UrduGeo 4:31  اِس لحاظ سے کوئی بھی اُس کے برابر نہیں تھا۔ وہ ایتان اِزراحی اور محول کے بیٹوں ہیمان، کلکول اور دردع پر بھی سبقت لے گیا تھا۔ اُس کی شہرت ارد گرد کے تمام ممالک میں پھیل گئی۔
I Ki UrduGeo 4:32  اُس نے 3,000 کہاوتیں اور 1,005 گیت لکھ دیئے۔
I Ki UrduGeo 4:33  وہ تفصیل سے مختلف قسم کے پودوں کے بارے میں بات کر سکتا تھا، لبنان میں دیودار کے بڑے درخت سے لے کر چھوٹے پودے زوفا تک جو دیوار کی دراڑوں میں اُگتا ہے۔ وہ مہارت سے چوپایوں، پرندوں، رینگنے والے جانوروں اور مچھلیوں کی تفصیلات بھی بیان کر سکتا تھا۔
I Ki UrduGeo 4:34  چنانچہ تمام ممالک کے بادشاہوں نے اپنے سفیروں کو سلیمان کے پاس بھیج دیا تاکہ اُس کی حکمت سنیں۔
Chapter 5
I Ki UrduGeo 5:1  صور کا بادشاہ حیرام ہمیشہ داؤد کا اچھا دوست رہا تھا۔ جب اُسے خبر ملی کہ داؤد کے بعد سلیمان کو مسح کر کے بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُس نے اپنے سفیروں کو اُسے مبارک باد دینے کے لئے بھیج دیا۔
I Ki UrduGeo 5:2  تب سلیمان نے حیرام کو پیغام بھیجا،
I Ki UrduGeo 5:3  ”آپ جانتے ہیں کہ میرے باپ داؤد رب اپنے خدا کے نام کے لئے گھر تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ لیکن یہ اُن کے بس کی بات نہیں تھی، کیونکہ اُن کے جیتے جی ارد گرد کے ممالک اُن سے جنگ کرتے رہے۔ گو رب نے داؤد کو تمام دشمنوں پر فتح بخشی تھی، لیکن لڑتے لڑتے وہ رب کا گھر نہ بنا سکے۔
I Ki UrduGeo 5:4  اب حالات فرق ہیں: رب میرے خدا نے مجھے پورا سکون عطا کیا ہے۔ چاروں طرف نہ کوئی مخالف نظر آتا ہے، نہ کوئی خطرہ۔
I Ki UrduGeo 5:5  اِس لئے مَیں رب اپنے خدا کے نام کے لئے گھر تعمیر کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ میرے باپ داؤد کے جیتے جی رب نے اُن سے وعدہ کیا تھا، ’تیرے جس بیٹے کو مَیں تیرے بعد تخت پر بٹھاؤں گا وہی میرے نام کے لئے گھر بنائے گا۔‘
I Ki UrduGeo 5:6  اب گزارش ہے کہ آپ کے لکڑہارے لبنان میں میرے لئے دیودار کے درخت کاٹ دیں۔ میرے لوگ اُن کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ آپ کے لوگوں کی مزدوری مَیں ہی ادا کروں گا۔ جو کچھ بھی آپ کہیں گے مَیں اُنہیں دوں گا۔ آپ تو خوب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں صیدا کے لکڑہاروں جیسے ماہر نہیں ہیں۔“
I Ki UrduGeo 5:7  جب حیرام کو سلیمان کا پیغام ملا تو وہ بہت خوش ہو کر بول اُٹھا، ”آج رب کی حمد ہو جس نے داؤد کو اِس بڑی قوم پر حکومت کرنے کے لئے اِتنا دانش مند بیٹا عطا کیا ہے!“
I Ki UrduGeo 5:8  سلیمان کو حیرام نے جواب بھیجا، ”مجھے آپ کا پیغام مل گیا ہے، اور مَیں آپ کی ضرور مدد کروں گا۔ دیودار اور جونیپر کی جتنی لکڑی آپ کو چاہئے وہ مَیں آپ کے پاس پہنچا دوں گا۔
I Ki UrduGeo 5:9  میرے لوگ درختوں کے تنے لبنان کے پہاڑی علاقے سے نیچے ساحل تک لائیں گے جہاں ہم اُن کے بیڑے باندھ کر سمندر پر اُس جگہ پہنچا دیں گے جو آپ مقرر کریں گے۔ وہاں ہم تنوں کے رسّے کھول دیں گے، اور آپ اُنہیں لے جا سکیں گے۔ معاوضے میں آپ مجھے اِتنی خوراک مہیا کریں کہ میرے دربار کی ضروریات پوری ہو جائیں۔“
I Ki UrduGeo 5:10  چنانچہ حیرام نے سلیمان کو دیودار اور جونیپر کی اُتنی لکڑی مہیا کی جتنی اُسے ضرورت تھی۔
I Ki UrduGeo 5:11  معاوضے میں سلیمان اُسے سالانہ تقریباً 32,50,000 کلو گرام گندم اور تقریباً 4,40,000 لٹر زیتون کا تیل بھیجتا رہا۔
I Ki UrduGeo 5:12  اِس کے علاوہ سلیمان اور حیرام نے آپس میں صلح کا معاہدہ کیا۔ یوں رب نے سلیمان کو حکمت عطا کی جس طرح اُس نے اُس سے وعدہ کیا تھا۔
I Ki UrduGeo 5:13  سلیمان بادشاہ نے لبنان میں یہ کام کرنے کے لئے اسرائیل میں سے 30,000 آدمیوں کی بیگار پر بھرتی کی۔ اُس نے ادونیرام کو اُن پر مقرر کیا۔ ہر ماہ وہ باری باری 10,000 افراد کو لبنان میں بھیجتا رہا۔ یوں ہر مزدور ایک ماہ لبنان میں اور دو ماہ گھر میں رہتا۔
I Ki UrduGeo 5:14  سلیمان بادشاہ نے لبنان میں یہ کام کرنے کے لئے اسرائیل میں سے 30,000 آدمیوں کی بیگار پر بھرتی کی۔ اُس نے ادونیرام کو اُن پر مقرر کیا۔ ہر ماہ وہ باری باری 10,000 افراد کو لبنان میں بھیجتا رہا۔ یوں ہر مزدور ایک ماہ لبنان میں اور دو ماہ گھر میں رہتا۔
I Ki UrduGeo 5:15  سلیمان نے 80,000 آدمیوں کو کانوں میں لگایا تاکہ وہ پتھر نکالیں۔ 70,000 افراد یہ پتھر یروشلم لاتے تھے۔
I Ki UrduGeo 5:16  اُن لوگوں پر 3,300 نگران مقرر تھے۔
I Ki UrduGeo 5:17  بادشاہ کے حکم پر وہ کانوں سے بہترین پتھر کے بڑے بڑے ٹکڑے نکال لائے اور اُنہیں تراش کر رب کے گھر کی بنیاد کے لئے تیار کیا۔
I Ki UrduGeo 5:18  جبل کے کاری گروں نے سلیمان اور حیرام کے کاری گروں کی مدد کی۔ اُنہوں نے مل کر پتھر کے بڑے بڑے ٹکڑے اور لکڑی کو تراش کر رب کے گھر کی تعمیر کے لئے تیار کیا۔
Chapter 6
I Ki UrduGeo 6:1  سلیمان نے اپنی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے زیب میں رب کے گھر کی تعمیر شروع کی۔ اسرائیل کو مصر سے نکلے 480 سال گزر چکے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:2  عمارت کی لمبائی 90 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔
I Ki UrduGeo 6:3  سامنے ایک برآمدہ بنایا گیا جو عمارت جتنا چوڑا یعنی 30 فٹ اور آگے کی طرف 15 فٹ لمبا تھا۔
I Ki UrduGeo 6:4  عمارت کی دیواروں میں کھڑکیاں تھیں جن پر جنگلے لگے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:5  عمارت سے باہر آ کر سلیمان نے دائیں بائیں کی دیواروں اور پچھلی دیوار کے ساتھ ایک ڈھانچا کھڑا کیا جس کی تین منزلیں تھیں اور جس میں مختلف کمرے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:6  نچلی منزل کی اندر کی چوڑائی ساڑھے 7 فٹ، درمیانی منزل کی 9 فٹ اور اوپر کی منزل کی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ وجہ یہ تھی کہ رب کے گھر کی بیرونی دیوار کی موٹائی منزل بہ منزل کم ہوتی گئی۔ اِس طریقے سے بیرونی ڈھانچے کی دوسری اور تیسری منزل کے شہتیروں کے لئے رب کے گھر کی دیوار میں سوراخ بنانے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ اُنہیں دیوار پر ہی رکھا گیا۔
I Ki UrduGeo 6:7  جو پتھر رب کے گھر کی تعمیر کے لئے استعمال ہوئے اُنہیں پتھر کی کان کے اندر ہی تراش کر تیار کیا گیا۔ اِس لئے جب اُنہیں زیرِ تعمیر عمارت کے پاس لا کر جوڑا گیا تو نہ ہتھوڑوں، نہ چھینی نہ لوہے کے کسی اَور اوزار کی آواز سنائی دی۔
I Ki UrduGeo 6:8  اِس ڈھانچے میں داخل ہونے کے لئے عمارت کی دہنی دیوار میں دروازہ بنایا گیا۔ وہاں سے ایک سیڑھی پرستار کو درمیانی اور اوپر کی منزل تک پہنچاتی تھی۔
I Ki UrduGeo 6:9  یوں سلیمان نے عمارت کو تکمیل تک پہنچایا۔ چھت کو دیودار کے شہتیروں اور تختوں سے بنایا گیا۔
I Ki UrduGeo 6:10  جو ڈھانچا عمارت کے تینوں طرف کھڑا کیا گیا اُسے دیودار کے شہتیروں سے عمارت کی باہر والی دیوار کے ساتھ جوڑا گیا۔ اُس کی تینوں منزلوں کی اونچائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔
I Ki UrduGeo 6:11  ایک دن رب سلیمان سے ہم کلام ہوا،
I Ki UrduGeo 6:12  ”جہاں تک میری سکونت گاہ کا تعلق ہے جو تُو میرے لئے بنا رہا ہے، اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزارے تو مَیں تیرے لئے وہ کچھ کروں گا جس کا وعدہ مَیں نے تیرے باپ داؤد سے کیا ہے۔
I Ki UrduGeo 6:13  تب مَیں اسرائیل کے درمیان رہوں گا اور اپنی قوم کو کبھی ترک نہیں کروں گا۔“
I Ki UrduGeo 6:14  جب عمارت کی دیواریں اور چھت مکمل ہوئیں
I Ki UrduGeo 6:15  تو اندرونی دیواروں پر فرش سے لے کر چھت تک دیودار کے تختے لگائے گئے۔ فرش پر جونیپر کے تختے لگائے گئے۔
I Ki UrduGeo 6:16  اب تک عمارت کا ایک ہی کمرا تھا، لیکن اب اُس نے دیودار کے تختوں سے فرش سے لے کر چھت تک دیوار کھڑی کر کے پچھلے حصے میں الگ کمرا بنا دیا جس کی لمبائی 30 فٹ تھی۔ یہ مُقدّس ترین کمرا بن گیا۔
I Ki UrduGeo 6:17  جو حصہ سامنے رہ گیا اُسے مُقدّس کمرا مقرر کیا گیا۔ اُس کی لمبائی 60 فٹ تھی۔
I Ki UrduGeo 6:18  عمارت کی تمام اندرونی دیواروں پر دیودار کے تختے یوں لگے تھے کہ کہیں بھی پتھر نظر نہ آیا۔ تختوں پر تُونبے اور پھول کندہ کئے گئے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:19  پچھلے کمرے میں رب کے عہد کا صندوق رکھنا تھا۔
I Ki UrduGeo 6:20  اِس کمرے کی لمبائی 30 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 30 فٹ تھی۔ سلیمان نے اِس کی تمام دیواروں اور فرش پر خالص سونا چڑھایا۔ مُقدّس ترین کمرے کے سامنے دیودار کی قربان گاہ تھی۔ اُس پر بھی سونا منڈھا گیا
I Ki UrduGeo 6:21  بلکہ عمارت کے سامنے والے کمرے کی دیواروں، چھت اور فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔ مُقدّس ترین کمرے کے دروازے پر سونے کی زنجیریں لگائی گئیں۔
I Ki UrduGeo 6:22  چنانچہ عمارت کی تمام اندرونی دیواروں، چھت اور فرش پر سونا منڈھا گیا، اور اِسی طرح مُقدّس ترین کمرے کے سامنے کی قربان گاہ پر بھی۔
I Ki UrduGeo 6:23  پھر سلیمان نے زیتون کی لکڑی سے دو کروبی فرشتے بنوائے جنہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھا گیا۔ اِن مجسموں کا قد 15 فٹ تھا۔
I Ki UrduGeo 6:24  دونوں شکل و صورت میں ایک جیسے تھے۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ چنانچہ ایک پَر کے سرے سے دوسرے پَر کے سرے تک کا فاصلہ 15 فٹ تھا۔
I Ki UrduGeo 6:25  دونوں شکل و صورت میں ایک جیسے تھے۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ چنانچہ ایک پَر کے سرے سے دوسرے پَر کے سرے تک کا فاصلہ 15 فٹ تھا۔
I Ki UrduGeo 6:27  اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔
I Ki UrduGeo 6:28  اِن فرشتوں پر بھی سونا منڈھا گیا۔
I Ki UrduGeo 6:29  مُقدّس اور مُقدّس ترین کمروں کی دیواروں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔
I Ki UrduGeo 6:30  دونوں کمروں کے فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔
I Ki UrduGeo 6:31  سلیمان نے مُقدّس ترین کمرے کا دروازہ زیتون کی لکڑی سے بنوایا۔ اُس کے دو کواڑ تھے، اور چوکھٹ کی لکڑی کے پانچ کونے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:32  دروازے کے کواڑوں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔ اِن کواڑوں پر بھی فرشتوں اور کھجور کے درختوں سمیت سونا منڈھا گیا۔
I Ki UrduGeo 6:33  سلیمان نے عمارت میں داخل ہونے والے دروازے کے لئے بھی زیتون کی لکڑی سے چوکھٹ بنوائی، لیکن اُس کی لکڑی کے چار کونے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:34  اِس دروازے کے دو کواڑ جونیپر کی لکڑی کے بنے ہوئے تھے۔ دونوں کواڑ دیوار تک گھوم سکتے تھے۔
I Ki UrduGeo 6:35  اِن کواڑوں پر بھی کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے تھے۔ پھر اُن پر سونا یوں منڈھا گیا کہ وہ اچھی طرح اِن بیل بوٹوں کے ساتھ لگ گیا۔
I Ki UrduGeo 6:36  عمارت کے سامنے ایک اندرونی صحن بنایا گیا جس کی چاردیواری یوں تعمیر ہوئی کہ پتھر کے ہر تین ردّوں کے بعد دیودار کے شہتیروں کا ایک ردّا لگایا گیا۔
I Ki UrduGeo 6:37  رب کے گھر کی بنیاد سلیمان کی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے زیب میں ڈالی گئی،
I Ki UrduGeo 6:38  اور اُس کی حکومت کے گیارھویں سال کے آٹھویں مہینے بُول میں عمارت مکمل ہوئی۔ سب کچھ نقشے کے عین مطابق بنا۔ اِس کام پر کُل سات سال لگ گئے۔
Chapter 7
I Ki UrduGeo 7:1  جو محل سلیمان نے بنوایا وہ 13 سال کے بعد مکمل ہوا۔
I Ki UrduGeo 7:2  اُس کی ایک عمارت کا نام ’لبنان کا جنگل‘ تھا۔ عمارت کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔ نچلی منزل ایک بڑا ہال تھا جس کے دیودار کی لکڑی کے 45 ستون تھے۔ پندرہ پندرہ ستونوں کو تین قطاروں میں کھڑا کیا گیا تھا۔ ستونوں پر شہتیر تھے جن پر دوسری منزل کے فرش کے لئے دیودار کے تختے لگائے گئے تھے۔ دوسری منزل کے مختلف کمرے تھے، اور چھت بھی دیودار کی لکڑی سے بنائی گئی تھی۔
I Ki UrduGeo 7:3  اُس کی ایک عمارت کا نام ’لبنان کا جنگل‘ تھا۔ عمارت کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔ نچلی منزل ایک بڑا ہال تھا جس کے دیودار کی لکڑی کے 45 ستون تھے۔ پندرہ پندرہ ستونوں کو تین قطاروں میں کھڑا کیا گیا تھا۔ ستونوں پر شہتیر تھے جن پر دوسری منزل کے فرش کے لئے دیودار کے تختے لگائے گئے تھے۔ دوسری منزل کے مختلف کمرے تھے، اور چھت بھی دیودار کی لکڑی سے بنائی گئی تھی۔
I Ki UrduGeo 7:4  ہال کی دونوں لمبی دیواروں میں تین تین کھڑکیاں تھیں، اور ایک دیوار کی کھڑکیاں دوسری دیوار کی کھڑکیوں کے بالکل مقابل تھیں۔
I Ki UrduGeo 7:5  اِن دیواروں کے تین تین دروازے بھی ایک دوسرے کے مقابل تھے۔ اُن کی چوکھٹوں کی لکڑی کے چار چار کونے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:6  اِس کے علاوہ سلیمان نے ستونوں کا ہال بنوایا جس کی لمبائی 75 فٹ اور چوڑائی 45 فٹ تھی۔ ہال کے سامنے ستونوں کا برآمدہ تھا۔
I Ki UrduGeo 7:7  اُس نے دیوان بھی تعمیر کیا جو دیوانِ عدل کہلاتا تھا۔ اُس میں اُس کا تخت تھا، اور وہاں وہ لوگوں کی عدالت کرتا تھا۔ دیوان کی چاروں دیواروں پر فرش سے لے کر چھت تک دیودار کے تختے لگے ہوئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:8  دیوان کے پیچھے صحن تھا جس میں بادشاہ کا رہائشی محل تھا۔ محل کا ڈیزائن دیوان جیسا تھا۔ اُس کی مصری بیوی فرعون کی بیٹی کا محل بھی ڈیزائن میں دیوان سے مطابقت رکھتا تھا۔
I Ki UrduGeo 7:9  یہ تمام عمارتیں بنیادوں سے لے کر چھت تک اور باہر سے لے کر بڑے صحن تک اعلیٰ قسم کے پتھروں سے بنی ہوئی تھیں، ایسے پتھروں سے جو چاروں طرف آری سے ناپ کے عین مطابق کاٹے گئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:10  بنیادوں کے لئے عمدہ قسم کے بڑے بڑے پتھر استعمال ہوئے۔ بعض کی لمبائی 12 اور بعض کی 15 فٹ تھی۔
I Ki UrduGeo 7:11  اِن پر اعلیٰ قسم کے پتھروں کی دیواریں کھڑی کی گئیں۔ دیواروں میں دیودار کے شہتیر بھی لگائے گئے۔
I Ki UrduGeo 7:12  بڑے صحن کی چاردیواری یوں بنائی گئی کہ پتھروں کے ہر تین ردّوں کے بعد دیودار کے شہتیروں کا ایک ردّا لگایا گیا تھا۔ جو اندرونی صحن رب کے گھر کے ارد گرد تھا اُس کی چاردیواری بھی اِسی طرح ہی بنائی گئی، اور اِسی طرح رب کے گھر کے برآمدے کی دیواریں بھی۔
I Ki UrduGeo 7:13  پھر سلیمان بادشاہ نے صور کے ایک آدمی کو بُلایا جس کا نام حیرام تھا۔
I Ki UrduGeo 7:14  اُس کی ماں اسرائیلی قبیلے نفتالی کی بیوہ تھی جبکہ اُس کا باپ صور کا رہنے والا اور پیتل کا کاری گر تھا۔ حیرام بڑی حکمت، سمجھ داری اور مہارت سے پیتل کی ہر چیز بنا سکتا تھا۔ اِس قسم کا کام کرنے کے لئے وہ سلیمان بادشاہ کے پاس آیا۔
I Ki UrduGeo 7:15  پہلے اُس نے پیتل کے دو ستون ڈھال دیئے۔ ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ اور گھیرا 18 فٹ تھا۔
I Ki UrduGeo 7:16  پھر اُس نے ہر ستون کے لئے پیتل کا بالائی حصہ ڈھال دیا جس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ تھی۔
I Ki UrduGeo 7:17  ہر بالائی حصے کو ایک دوسرے کے ساتھ خوب صورتی سے ملائی گئی سات زنجیروں سے آراستہ کیا گیا۔
I Ki UrduGeo 7:18  اِن زنجیروں کے اوپر حیرام نے ہر بالائی حصے کو پیتل کے 200 اناروں سے سجایا جو دو قطاروں میں لگائے گئے۔ پھر بالائی حصے ستونوں پر لگائے گئے۔ بالائی حصوں کی سوسن کے پھول کی سی شکل تھی، اور یہ پھول 6 فٹ اونچے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:19  اِن زنجیروں کے اوپر حیرام نے ہر بالائی حصے کو پیتل کے 200 اناروں سے سجایا جو دو قطاروں میں لگائے گئے۔ پھر بالائی حصے ستونوں پر لگائے گئے۔ بالائی حصوں کی سوسن کے پھول کی سی شکل تھی، اور یہ پھول 6 فٹ اونچے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:20  اِن زنجیروں کے اوپر حیرام نے ہر بالائی حصے کو پیتل کے 200 اناروں سے سجایا جو دو قطاروں میں لگائے گئے۔ پھر بالائی حصے ستونوں پر لگائے گئے۔ بالائی حصوں کی سوسن کے پھول کی سی شکل تھی، اور یہ پھول 6 فٹ اونچے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:21  حیرام نے دونوں ستون رب کے گھر کے برآمدے کے سامنے کھڑے کئے۔ دہنے ہاتھ کے ستون کا نام اُس نے ’یکین‘ اور بائیں ہاتھ کے ستون کا نام ’بوعز‘ رکھا۔
I Ki UrduGeo 7:22  بالائی حصے سوسن نما تھے۔ چنانچہ کام مکمل ہوا۔
I Ki UrduGeo 7:23  اِس کے بعد حیرام نے پیتل کا بڑا گول حوض ڈھال دیا جس کا نام ’سمندر‘ رکھا گیا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ، اُس کا منہ 15 فٹ چوڑا اور اُس کا گھیرا تقریباً 45 فٹ تھا۔
I Ki UrduGeo 7:24  حوض کے کنارے کے نیچے تُونبوں کی دو قطاریں تھیں۔ فی فٹ تقریباً 6 تُونبے تھے۔ تُونبے اور حوض مل کر ڈھالے گئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:25  حوض کو بَیلوں کے 12 مجسموں پر رکھا گیا۔ تین بَیلوں کا رُخ شمال کی طرف، تین کا رُخ مغرب کی طرف، تین کا رُخ جنوب کی طرف اور تین کا رُخ مشرق کی طرف تھا۔ اُن کے پچھلے حصے حوض کی طرف تھے، اور حوض اُن کے کندھوں پر پڑا تھا۔
I Ki UrduGeo 7:26  حوض کا کنارہ پیالے بلکہ سوسن کے پھول کی طرح باہر کی طرف مُڑا ہوا تھا۔ اُس کی دیوار تقریباً تین انچ موٹی تھی، اور حوض میں پانی کے تقریباً 44,000 لٹر سما جاتے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:27  پھر حیرام نے پانی کے باسن اُٹھانے کے لئے پیتل کی ہتھ گاڑیاں بنائیں۔ ہر گاڑی کی لمبائی 6 فٹ، چوڑائی 6 فٹ اور اونچائی ساڑھے 4 فٹ تھی۔
I Ki UrduGeo 7:28  ہر گاڑی کا اوپر کا حصہ سریوں سے مضبوط کیا گیا فریم تھا۔
I Ki UrduGeo 7:29  فریم کے بیرونی پہلو شیرببروں، بَیلوں اور کروبی فرشتوں سے سجے ہوئے تھے۔ شیروں اور بَیلوں کے اوپر اور نیچے پیتل کے سہرے لگے ہوئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:30  ہر گاڑی کے چار پہئے اور دو دُھرے تھے۔ یہ بھی پیتل کے تھے۔ چاروں کونوں پر پیتل کے ایسے ٹکڑے لگے تھے جن پر باسن رکھے جاتے تھے۔ یہ ٹکڑے بھی سہروں سے سجے ہوئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:31  فریم کے اندر جس جگہ باسن کو رکھا جاتا تھا وہ گول تھی۔ اُس کی اونچائی ڈیڑھ فٹ تھی، اور اُس کا منہ سوا دو فٹ چوڑا تھا۔ اُس کے بیرونی پہلو پر چیزیں کندہ کی گئی تھیں۔ گاڑی کا فریم گول نہیں بلکہ چورس تھا۔
I Ki UrduGeo 7:32  گاڑی کے فریم کے نیچے مذکورہ چار پہئے تھے جو دُھروں سے جُڑے تھے۔ دُھرے فریم کے ساتھ ہی ڈھل گئے تھے۔ ہر پہیہ سوا دو فٹ چوڑا تھا۔
I Ki UrduGeo 7:33  پہئے رتھوں کے پہیوں کی مانند تھے۔ اُن کے دُھرے، کنارے، تار اور نابھیں سب کے سب پیتل سے ڈھالے گئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:34  گاڑیوں کے چار کونوں پر دستے لگے تھے جو فریم کے ساتھ مل کر ڈھالے گئے تھے۔
I Ki UrduGeo 7:35  ہر گاڑی کے اوپر کا کنارہ نو انچ اونچا تھا۔ کونوں پر لگے دستے اور فریم کے پہلو ہر جگہ کروبی فرشتوں، شیرببروں اور کھجور کے درختوں سے سجے ہوئے تھے۔ چاروں طرف سہرے بھی کندہ کئے گئے۔
I Ki UrduGeo 7:36  ہر گاڑی کے اوپر کا کنارہ نو انچ اونچا تھا۔ کونوں پر لگے دستے اور فریم کے پہلو ہر جگہ کروبی فرشتوں، شیرببروں اور کھجور کے درختوں سے سجے ہوئے تھے۔ چاروں طرف سہرے بھی کندہ کئے گئے۔
I Ki UrduGeo 7:37  حیرام نے دسوں گاڑیوں کو ایک ہی سانچے میں ڈھالا، اِس لئے سب ایک جیسی تھیں۔
I Ki UrduGeo 7:38  حیرام نے ہر گاڑی کے لئے پیتل کا باسن ڈھال دیا۔ ہر باسن 6 فٹ چوڑا تھا، اور اُس میں 880 لٹر پانی سما جاتا تھا۔
I Ki UrduGeo 7:39  اُس نے پانچ گاڑیاں رب کے گھر کے دائیں ہاتھ اور پانچ اُس کے بائیں ہاتھ کھڑی کیں۔ حوض بنام سمندر کو اُس نے رب کے گھر کے جنوب مشرق میں رکھ دیا۔
I Ki UrduGeo 7:40  حیرام نے باسن، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے بھی بنائے۔ یوں اُس نے رب کے گھر میں وہ سارا کام مکمل کیا جس کے لئے سلیمان بادشاہ نے اُسے بُلایا تھا۔ اُس نے ذیل کی چیزیں بنائیں:
I Ki UrduGeo 7:41  دو ستون، ستونوں پر لگے پیالہ نما بالائی حصے، بالائی حصوں پر لگی زنجیروں کا ڈیزائن،
I Ki UrduGeo 7:42  زنجیروں کے اوپر لگے انار (فی بالائی حصہ 200 عدد)،
I Ki UrduGeo 7:43  10 ہتھ گاڑیاں، اِن پر کے پانی کے 10 باسن،
I Ki UrduGeo 7:44  حوض بنام سمندر، اِسے اُٹھانے والے بَیل کے 12 مجسمے،
I Ki UrduGeo 7:45  بالٹیاں، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ یہ تمام سامان جو حیرام نے سلیمان کے حکم پر رب کے گھر کے لئے بنایا پیتل سے ڈھال کر پالش کیا گیا تھا۔
I Ki UrduGeo 7:46  بادشاہ نے اُسے وادیٔ یردن میں سُکات اور ضرتان کے درمیان ڈھلوایا۔ وہاں ایک فونڈری تھی جہاں حیرام نے گارے کے سانچے بنا کر ہر چیز ڈھال دی۔
I Ki UrduGeo 7:47  اِس سامان کے لئے سلیمان بادشاہ نے اِتنا زیادہ پیتل استعمال کیا کہ اُس کا کُل وزن معلوم نہ ہو سکا۔
I Ki UrduGeo 7:48  رب کے گھر کے اندر کے لئے سلیمان نے درجِ ذیل سامان بنوایا: سونے کی قربان گاہ، سونے کی وہ میز جس پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں پڑی رہتی تھیں،
I Ki UrduGeo 7:49  خالص سونے کے 10 شمع دان جو مُقدّس ترین کمرے کے سامنے رکھے گئے، پانچ دروازے کے دہنے ہاتھ اور پانچ اُس کے بائیں ہاتھ، سونے کے وہ پھول جن سے شمع دان آراستہ تھے، سونے کے چراغ اور بتی کو بجھانے کے اوزار،
I Ki UrduGeo 7:50  خالص سونے کے باسن، چراغ کو کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے اور پیالے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے خالص سونے کے برتن، مُقدّس ترین کمرے اور بڑے ہال کے دروازوں کے قبضے۔
I Ki UrduGeo 7:51  رب کے گھر کی تکمیل پر سلیمان بادشاہ نے وہ سونا چاندی اور باقی تمام قیمتی چیزیں رب کے گھر کے خزانوں میں رکھوا دیں جو اُس کے باپ داؤد نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں۔
Chapter 8
I Ki UrduGeo 8:1  پھر سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور قبیلوں اور کنبوں کے تمام سرپرستوں کو اپنے پاس یروشلم میں بُلایا، کیونکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک یروشلم کے اُس حصے میں تھا جو ’داؤد کا شہر‘ یا صیون کہلاتا ہے۔ سلیمان چاہتا تھا کہ قوم کے نمائندے حاضر ہوں جب صندوق کو وہاں سے رب کے گھر میں پہنچایا جائے۔
I Ki UrduGeo 8:2  چنانچہ اسرائیل کے تمام مرد سال کے ساتویں مہینے اِتانیم میں سلیمان بادشاہ کے پاس یروشلم میں جمع ہوئے۔ اِسی مہینے میں جھونپڑیوں کی عید منائی جاتی تھی۔
I Ki UrduGeo 8:3  جب سب جمع ہوئے تو امام رب کے صندوق کو اُٹھا کر
I Ki UrduGeo 8:4  رب کے گھر میں لائے۔ لاویوں کے ساتھ مل کر اُنہوں نے ملاقات کے خیمے کو بھی اُس کے تمام مُقدّس سامان سمیت رب کے گھر میں پہنچایا۔
I Ki UrduGeo 8:5  وہاں صندوق کے سامنے سلیمان بادشاہ اور باقی تمام جمع ہوئے اسرائیلیوں نے اِتنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل قربان کئے کہ اُن کی تعداد گنی نہیں جا سکتی تھی۔
I Ki UrduGeo 8:6  اماموں نے رب کے عہد کا صندوق پچھلے یعنی مُقدّس ترین کمرے میں لا کر کروبی فرشتوں کے پَروں کے نیچے رکھ دیا۔
I Ki UrduGeo 8:7  فرشتوں کے پَر پورے صندوق پر اُس کی اُٹھانے کی لکڑیوں سمیت پھیلے رہے۔
I Ki UrduGeo 8:8  توبھی اُٹھانے کی یہ لکڑیاں اِتنی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے سامنے والے یعنی مُقدّس کمرے سے نظر آتے تھے۔ لیکن وہ باہر سے دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔ آج تک وہ وہیں موجود ہیں۔
I Ki UrduGeo 8:9  صندوق میں صرف پتھر کی وہ دو تختیاں تھیں جن کو موسیٰ نے حورب یعنی کوہِ سینا کے دامن میں اُس میں رکھ دیا تھا، اُس وقت جب رب نے مصر سے نکلے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ عہد باندھا تھا۔
I Ki UrduGeo 8:10  جب امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے تو رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ امام اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ رب کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔
I Ki UrduGeo 8:11  جب امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے تو رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ امام اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ رب کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔
I Ki UrduGeo 8:12  یہ دیکھ کر سلیمان نے دعا کی، ”رب نے فرمایا ہے کہ مَیں گھنے بادل کے اندھیرے میں رہوں گا۔
I Ki UrduGeo 8:13  یقیناً مَیں نے تیرے لئے عظیم سکونت گاہ بنائی ہے، ایک مقام جو تیری ابدی سکونت کے لائق ہے۔“
I Ki UrduGeo 8:14  پھر بادشاہ نے مُڑ کر رب کے گھر کے سامنے کھڑی اسرائیل کی پوری جماعت کی طرف رُخ کیا۔ اُس نے اُنہیں برکت دے کر کہا،
I Ki UrduGeo 8:15  ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے وہ وعدہ پورا کیا ہے جو اُس نے میرے باپ داؤد سے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا،
I Ki UrduGeo 8:16  ’جس دن مَیں اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا اُس دن سے لے کر آج تک مَیں نے کبھی نہ فرمایا کہ اسرائیلی قبیلوں کے کسی شہر میں میرے نام کی تعظیم میں گھر بنایا جائے۔ لیکن مَیں نے داؤد کو اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے۔‘
I Ki UrduGeo 8:17  میرے باپ داؤد کی بڑی خواہش تھی کہ رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بنائے۔
I Ki UrduGeo 8:18  لیکن رب نے اعتراض کیا، ’مَیں خوش ہوں کہ تُو میرے نام کی تعظیم میں گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے،
I Ki UrduGeo 8:19  لیکن تُو نہیں بلکہ تیرا بیٹا ہی اُسے بنائے گا۔‘
I Ki UrduGeo 8:20  اور واقعی، رب نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ مَیں رب کے وعدے کے عین مطابق اپنے باپ داؤد کی جگہ اسرائیل کا بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھ گیا ہوں۔ اور اب مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بھی بنایا ہے۔
I Ki UrduGeo 8:21  اُس میں مَیں نے اُس صندوق کے لئے مقام تیار کر رکھا ہے جس میں شریعت کی تختیاں پڑی ہیں، اُس عہد کی تختیاں جو رب نے ہمارے باپ دادا سے مصر سے نکالتے وقت باندھا تھا۔“
I Ki UrduGeo 8:22  پھر سلیمان اسرائیل کی پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے رب کی قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہوا۔ اُس نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر
I Ki UrduGeo 8:23  دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، تجھ جیسا کوئی خدا نہیں ہے، نہ آسمان اور نہ زمین پر۔ تُو اپنا وہ عہد قائم رکھتا ہے جسے تُو نے اپنی قوم کے ساتھ باندھا ہے اور اپنی مہربانی اُن سب پر ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہ پر چلتے ہیں۔
I Ki UrduGeo 8:24  تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا ہے۔ جو بات تُو نے اپنے منہ سے میرے باپ سے کی وہ تُو نے اپنے ہاتھ سے آج ہی پوری کی ہے۔
I Ki UrduGeo 8:25  اے رب اسرائیل کے خدا، اب اپنی دوسری بات بھی پوری کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کی تھی۔ کیونکہ تُو نے میرے باپ سے وعدہ کیا تھا، ’اگر تیری اولاد تیری طرح اپنے چال چلن پر دھیان دے کر میرے حضور چلتی رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘
I Ki UrduGeo 8:26  اے اسرائیل کے خدا، اب براہِ کرم اپنا یہ وعدہ پورا کر جو تُو نے اپنے خادم میرے باپ داؤد سے کیا ہے۔
I Ki UrduGeo 8:27  لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟
I Ki UrduGeo 8:28  اے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں آج تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں
I Ki UrduGeo 8:29  کہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔
I Ki UrduGeo 8:30  جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجا سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!
I Ki UrduGeo 8:31  اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں
I Ki UrduGeo 8:32  تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو مجرم ٹھہرا کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے کر اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔
I Ki UrduGeo 8:33  ہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تجھ سے دعا اور التماس کریں
I Ki UrduGeo 8:34  تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر کے اُنہیں دوبارہ اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 8:35  ہو سکتا ہے اسرائیلی تیرا اِتنا سنگین گناہ کریں کہ کال پڑے اور بڑی دیر تک بارش نہ برسے۔ اگر وہ آخرکار اِس گھر کی طرف رُخ کر کے تیرے نام کی تمجید کریں اور تیری سزا کے باعث اپنا گناہ چھوڑ کر لوٹ آئیں
I Ki UrduGeo 8:36  تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنے خادموں اور اپنی قوم اسرائیل کو معاف کر، کیونکہ تُو ہی اُنہیں اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ تب اُس ملک پر دوبارہ بارش برسا دے جو تُو نے اپنی قوم کو میراث میں دے دیا ہے۔
I Ki UrduGeo 8:37  ہو سکتا ہے اسرائیل میں کال پڑ جائے، اناج کی فصل کسی بیماری، پھپھوندی، ٹڈیوں یا کیڑوں سے متاثر ہو جائے، یا دشمن کسی شہر کا محاصرہ کرے۔ جو بھی مصیبت یا بیماری ہو،
I Ki UrduGeo 8:38  اگر کوئی اسرائیلی یا تیری پوری قوم اُس کا سبب جان کر اپنے ہاتھوں کو اِس گھر کی طرف بڑھائے اور تجھ سے التماس کرے
I Ki UrduGeo 8:39  تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اُنہیں معاف کر کے وہ کچھ کر جو ضروری ہے۔ ہر ایک کو اُس کی تمام حرکتوں کا بدلہ دے، کیونکہ صرف تُو ہی ہر انسان کے دل کو جانتا ہے۔
I Ki UrduGeo 8:40  پھر جتنی دیر وہ اُس ملک میں زندگی گزاریں گے جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا تھا اُتنی دیر وہ تیرا خوف مانیں گے۔
I Ki UrduGeo 8:41  آئندہ پردیسی بھی تیرے نام کے سبب سے دُوردراز ممالک سے آئیں گے۔ اگرچہ وہ تیری قوم اسرائیل کے نہیں ہوں گے
I Ki UrduGeo 8:42  توبھی وہ تیرے عظیم نام، تیری بڑی قدرت اور تیرے زبردست کاموں کے بارے میں سن کر آئیں گے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کریں گے۔
I Ki UrduGeo 8:43  تب آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔
I Ki UrduGeo 8:44  ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
I Ki UrduGeo 8:45  تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔
I Ki UrduGeo 8:46  ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے اپنے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔
I Ki UrduGeo 8:47  شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘
I Ki UrduGeo 8:48  اگر وہ ایسا کر کے دشمن کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
I Ki UrduGeo 8:49  تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا،
I Ki UrduGeo 8:50  اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔ جس بھی جرم سے اُنہوں نے تیرا گناہ کیا ہے وہ معاف کر دینا۔ بخش دے کہ اُنہیں گرفتار کرنے والے اُن پر رحم کریں۔
I Ki UrduGeo 8:51  کیونکہ یہ تیری ہی قوم کے افراد ہیں، تیری ہی میراث جسے تُو مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکال لایا۔
I Ki UrduGeo 8:52  اے اللہ، تیری آنکھیں میری التجاؤں اور تیری قوم اسرائیل کی فریادوں کے لئے کھلی رہیں۔ جب بھی وہ مدد کے لئے تجھے پکاریں تو اُن کی سن لینا!
I Ki UrduGeo 8:53  کیونکہ تُو، اے رب قادرِ مطلق نے اسرائیل کو دنیا کی تمام قوموں سے الگ کر کے اپنی خاص ملکیت بنا لیا ہے۔ ہمارے باپ دادا کو مصر سے نکالتے وقت تُو نے موسیٰ کی معرفت اِس حقیقت کا اعلان کیا۔“
I Ki UrduGeo 8:54  اِس دعا کے بعد سلیمان کھڑا ہوا، کیونکہ دعا کے دوران اُس نے رب کی قربان گاہ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے تھے۔
I Ki UrduGeo 8:55  اب وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے سامنے کھڑا ہوا اور بلند آواز سے اُسے برکت دی،
I Ki UrduGeo 8:56  ”رب کی تمجید ہو جس نے اپنے وعدے کے عین مطابق اپنی قوم اسرائیل کو آرام و سکون فراہم کیا ہے۔ جتنے بھی خوب صورت وعدے اُس نے اپنے خادم موسیٰ کی معرفت کئے ہیں وہ سب کے سب پورے ہو گئے ہیں۔
I Ki UrduGeo 8:57  جس طرح رب ہمارا خدا ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا اُسی طرح وہ ہمارے ساتھ بھی رہے۔ نہ وہ ہمیں چھوڑے، نہ ترک کرے
I Ki UrduGeo 8:58  بلکہ ہمارے دلوں کو اپنی طرف مائل کرے تاکہ ہم اُس کی تمام راہوں پر چلیں اور اُن تمام احکام اور ہدایات کے تابع رہیں جو اُس نے ہمارے باپ دادا کو دی ہیں۔
I Ki UrduGeo 8:59  رب کے حضور میری یہ فریاد دن رات رب ہمارے خدا کے قریب رہے تاکہ وہ میرا اور اپنی قوم کا انصاف قائم رکھے اور ہماری روزانہ ضروریات پوری کرے۔
I Ki UrduGeo 8:60  تب تمام اقوام جان لیں گی کہ رب ہی خدا ہے اور کہ اُس کے سوا کوئی اَور معبود نہیں ہے۔
I Ki UrduGeo 8:61  لیکن لازم ہے کہ آپ رب ہمارے خدا کے پورے دل سے وفادار رہیں۔ ہمیشہ اُس کی ہدایات اور احکام کے مطابق زندگی گزاریں، بالکل اُسی طرح جس طرح آپ آج کر رہے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 8:62  پھر بادشاہ اور تمام اسرائیل نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے رب کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو سلامتی کی قربانیوں کے طور پر ذبح کیا۔
I Ki UrduGeo 8:63  پھر بادشاہ اور تمام اسرائیل نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے رب کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو سلامتی کی قربانیوں کے طور پر ذبح کیا۔
I Ki UrduGeo 8:64  اُسی دن بادشاہ نے صحن کا درمیانی حصہ قربانیاں چڑھانے کے لئے مخصوص کیا۔ وجہ یہ تھی کہ پیتل کی قربان گاہ اِتنی قربانیاں پیش کرنے کے لئے چھوٹی تھی، کیونکہ بھسم ہونے والی قربانیوں اور غلہ کی نذروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اِس کے علاوہ سلامتی کی بےشمار قربانیوں کی چربی کو بھی جلانا تھا۔
I Ki UrduGeo 8:65  عید 14 دن تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے رب کے گھر کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔
I Ki UrduGeo 8:66  دو ہفتوں کے بعد سلیمان نے اسرائیلیوں کو رُخصت کیا۔ بادشاہ کو برکت دے کر وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ سب شادمان اور دل سے خوش تھے کہ رب نے اپنے خادم داؤد اور اپنی قوم اسرائیل پر اِتنی مہربانی کی ہے۔
Chapter 9
I Ki UrduGeo 9:1  چنانچہ سلیمان نے رب کے گھر اور شاہی محل کو تکمیل تک پہنچایا۔ جو کچھ بھی اُس نے ٹھان لیا تھا وہ پورا ہوا۔
I Ki UrduGeo 9:2  اُس وقت رب دوبارہ اُس پر ظاہر ہوا، اُس طرح جس طرح وہ جِبعون میں اُس پر ظاہر ہوا تھا۔
I Ki UrduGeo 9:3  اُس نے سلیمان سے کہا، ”جو دعا اور التجا تُو نے میرے حضور کی اُسے مَیں نے سن کر اِس عمارت کو جو تُو نے بنائی ہے اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ اُس میں مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔ میری آنکھیں اور دل ابد تک وہاں حاضر رہیں گے۔
I Ki UrduGeo 9:4  جہاں تک تیرا تعلق ہے، اپنے باپ داؤد کی طرح دیانت داری اور راستی سے میرے حضور چلتا رہ۔ کیونکہ اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا رہے
I Ki UrduGeo 9:5  تو مَیں تیری اسرائیل پر حکومت ہمیشہ تک قائم رکھوں گا۔ پھر میرا وہ وعدہ قائم رہے گا جو مَیں نے تیرے باپ داؤد سے کیا تھا کہ اسرائیل پر تیری اولاد کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔
I Ki UrduGeo 9:6  لیکن خبردار! اگر تُو یا تیری اولاد مجھ سے دُور ہو کر میرے دیئے گئے احکام اور ہدایات کے تابع نہ رہے بلکہ دیگر معبودوں کی طرف رجوع کر کے اُن کی خدمت اور پرستش کرے
I Ki UrduGeo 9:7  تو مَیں اسرائیل کو اُس ملک میں سے مٹا دوں گا جو مَیں نے اُن کو دے دیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں اِس گھر کو بھی رد کر دوں گا جو مَیں نے اپنے نام کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ اُس وقت اسرائیل تمام اقوام میں مذاق اور لعن طعن کا نشانہ بن جائے گا۔
I Ki UrduGeo 9:8  اِس شاندار گھر کی بُری حالت دیکھ کر یہاں سے گزرنے والے تمام لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ اپنی حقارت کا اظہار کر کے پوچھیں گے، ’رب نے اِس ملک اور اِس گھر سے ایسا سلوک کیوں کیا؟‘
I Ki UrduGeo 9:9  تب لوگ جواب دیں گے، ’اِس لئے کہ گو رب اُن کا خدا اُن کے باپ دادا کو مصر سے نکال کر یہاں لایا توبھی یہ لوگ اُسے ترک کر کے دیگر معبودوں سے چمٹ گئے ہیں۔ چونکہ وہ اُن کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز نہ آئے اِس لئے رب نے اُنہیں اِس ساری مصیبت میں ڈال دیا ہے‘۔“
I Ki UrduGeo 9:10  رب کے گھر اور شاہی محل کو تعمیر کرنے میں 20 سال صَرف ہوئے تھے۔
I Ki UrduGeo 9:11  اُس دوران صور کا بادشاہ حیرام سلیمان کو دیودار اور جونیپر کی اُتنی لکڑی اور اُتنا سونا بھیجتا رہا جتنا سلیمان چاہتا تھا۔ جب عمارتیں تکمیل تک پہنچ گئیں تو سلیمان نے حیرام کو معاوضے میں گلیل کے 20 شہر دے دیئے۔
I Ki UrduGeo 9:12  لیکن جب حیرام اُن کا معائنہ کرنے کے لئے صور سے گلیل آیا تو وہ اُسے پسند نہ آئے۔
I Ki UrduGeo 9:13  اُس نے سوال کیا، ”میرے بھائی، یہ کیسے شہر ہیں جو آپ نے مجھے دیئے ہیں؟“ اور اُس نے اُس علاقے کا نام کابول یعنی ’کچھ بھی نہیں‘ رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔
I Ki UrduGeo 9:14  بات یہ تھی کہ حیرام نے اسرائیل کے بادشاہ کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا بھیجا تھا۔
I Ki UrduGeo 9:15  سلیمان نے اپنے تعمیری کام کے لئے بیگاری لگائے۔ ایسے ہی لوگوں کی مدد سے اُس نے نہ صرف رب کا گھر، اپنا محل، ارد گرد کے چبوترے اور یروشلم کی فصیل بنوائی بلکہ تینوں شہر حصور، مجِدّو اور جزر کو بھی۔
I Ki UrduGeo 9:16  جزر شہر پر مصر کے بادشاہ فرعون نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔ اُس کے کنعانی باشندوں کو قتل کر کے اُس نے پورے شہر کو جلا دیا تھا۔ جب سلیمان کی فرعون کی بیٹی سے شادی ہوئی تو مصری بادشاہ نے جہیزکے طور پر اُسے یہ علاقہ دے دیا۔
I Ki UrduGeo 9:17  اب سلیمان نے جزر کا شہر دوبارہ تعمیر کیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے نشیبی بیت حَورون،
I Ki UrduGeo 9:18  بعلات اور ریگستان کے شہر تدمور میں بہت سا تعمیری کام کرایا۔
I Ki UrduGeo 9:19  سلیمان نے اپنے گوداموں کے لئے اور اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو رکھنے کے لئے بھی شہر بنوائے۔ جو کچھ بھی وہ یروشلم، لبنان یا اپنی سلطنت کی کسی اَور جگہ بنوانا چاہتا تھا وہ اُس نے بنوایا۔
I Ki UrduGeo 9:20  جن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔
I Ki UrduGeo 9:21  جن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔
I Ki UrduGeo 9:22  لیکن سلیمان نے اسرائیلیوں میں سے کسی کو بھی ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کیا بلکہ وہ اُس کے فوجی، سرکاری افسر، فوج کے افسر اور رتھوں کے فوجی بن گئے، اور اُنہیں اُس کے رتھوں اور گھوڑوں پر مقرر کیا گیا۔
I Ki UrduGeo 9:23  سلیمان کے تعمیری کام پر بھی 550 اسرائیلی مقرر تھے جو ضلعوں پر مقرر افسروں کے تابع تھے۔ یہ لوگ تعمیری کام کرنے والوں کی نگرانی کرتے تھے۔
I Ki UrduGeo 9:24  جب فرعون کی بیٹی یروشلم کے پرانے حصے بنام ’داؤد کا شہر‘ سے اُس محل میں منتقل ہوئی جو سلیمان نے اُس کے لئے تعمیر کیا تھا تو وہ ارد گرد کے چبوترے بنوانے لگا۔
I Ki UrduGeo 9:25  سلیمان سال میں تین بار رب کو بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کرتا تھا۔ وہ اُنہیں رب کے گھر کی اُس قربان گاہ پر چڑھاتا تھا جو اُس نے رب کے لئے بنوائی تھی۔ ساتھ ساتھ وہ بخور بھی جلاتا تھا۔ یوں اُس نے رب کے گھر کو تکمیل تک پہنچایا۔
I Ki UrduGeo 9:26  اِس کے علاوہ سلیمان بادشاہ نے بحری جہازوں کا بیڑا بھی بنوایا۔ اِس کام کا مرکز ایلات کے قریب شہر عصیون جابر تھا۔ یہ بندرگاہ ملکِ ادوم میں بحرِ قُلزم کے ساحل پر ہے۔
I Ki UrduGeo 9:27  حیرام بادشاہ نے اُسے تجربہ کار ملاح بھیجے تاکہ وہ سلیمان کے آدمیوں کے ساتھ مل کر جہازوں کو چلائیں۔
I Ki UrduGeo 9:28  اُنہوں نے اوفیر تک سفر کیا اور وہاں سے تقریباً 14,000 کلو گرام سونا سلیمان کے پاس لے آئے۔
Chapter 10
I Ki UrduGeo 10:1  سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا اور یہ بھی کہ اُس نے رب کے نام کے لئے کیا کچھ کیا ہے تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔
I Ki UrduGeo 10:2  وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔
I Ki UrduGeo 10:3  سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ بادشاہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔
I Ki UrduGeo 10:4  سبا کی ملکہ سلیمان کی وسیع حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔
I Ki UrduGeo 10:5  اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔
I Ki UrduGeo 10:6  وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔
I Ki UrduGeo 10:7  جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ بلکہ حقیقت میں مجھے آپ کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ آپ کی حکمت اور دولت اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔
I Ki UrduGeo 10:8  آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!
I Ki UrduGeo 10:9  رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اسرائیل کے تخت پر بٹھایا ہے۔ رب اسرائیل سے ابدی محبت رکھتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“
I Ki UrduGeo 10:10  پھر ملکہ نے سلیمان کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا، بہت زیادہ بلسان اور جواہر دیئے۔ بعد میں کبھی بھی اُتنا بلسان اسرائیل میں نہیں لایا گیا جتنا اُس وقت سبا کی ملکہ لائی۔
I Ki UrduGeo 10:11  حیرام کے جہاز اوفیر سے نہ صرف سونا لائے بلکہ اُنہوں نے قیمتی لکڑی اور جواہر بھی بڑی مقدار میں اسرائیل تک پہنچائے۔
I Ki UrduGeo 10:12  جتنی قیمتی لکڑی اُن دنوں میں درآمد ہوئی اُتنی آج تک کبھی یہوداہ میں نہیں لائی گئی۔ اِس لکڑی سے بادشاہ نے رب کے گھر اور اپنے محل کے لئے کٹہرے بنوائے۔ یہ موسیقاروں کے سرود اور ستار بنانے کے لئے بھی استعمال ہوئی۔
I Ki UrduGeo 10:13  سلیمان بادشاہ نے اپنی طرف سے سبا کی ملکہ کو بہت سے تحفے دیئے۔ نیز، جو کچھ بھی ملکہ چاہتی تھی یا اُس نے مانگا وہ اُسے دیا گیا۔ پھر وہ اپنے نوکر چاکروں اور افسروں کے ہمراہ اپنے وطن واپس چلی گئی۔
I Ki UrduGeo 10:14  جو سونا سلیمان کو سالانہ ملتا تھا اُس کا وزن تقریباً 23,000 کلو گرام تھا۔
I Ki UrduGeo 10:15  اِس میں وہ ٹیکس شامل نہیں تھے جو اُسے سوداگروں، تاجروں، عرب بادشاہوں اور ضلعوں کے افسروں سے ملتے تھے۔
I Ki UrduGeo 10:16  سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
I Ki UrduGeo 10:17  سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
I Ki UrduGeo 10:18  اِن کے علاوہ بادشاہ نے ہاتھی دانت سے آراستہ ایک بڑا تخت بنوایا جس پر خالص سونا چڑھایا گیا۔
I Ki UrduGeo 10:19  تخت کی پشت کا اوپر کا حصہ گول تھا، اور اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔
I Ki UrduGeo 10:20  تخت کی پشت کا اوپر کا حصہ گول تھا، اور اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔
I Ki UrduGeo 10:21  سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔
I Ki UrduGeo 10:22  بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے جہازوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔
I Ki UrduGeo 10:23  سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔
I Ki UrduGeo 10:24  پوری دنیا اُس سے ملنے کی کوشش کرتی رہی تاکہ وہ حکمت سن لے جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔
I Ki UrduGeo 10:25  سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔
I Ki UrduGeo 10:26  سلیمان کے 1,400 رتھ اور 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔
I Ki UrduGeo 10:27  بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی یہوداہ کے مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔
I Ki UrduGeo 10:28  بادشاہ اپنے گھوڑے مصر اور قوے یعنی کلِکیہ سے درآمد کرتا تھا۔ اُس کے تاجر اِن جگہوں پر جا کر اُنہیں خرید لاتے تھے۔
I Ki UrduGeo 10:29  بادشاہ کے رتھ مصر سے درآمد ہوتے تھے۔ ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 سِکے اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 سِکے تھی۔ سلیمان کے تاجر یہ گھوڑے برآمد کرتے ہوئے تمام حِتّی اور اَرامی بادشاہوں تک بھی پہنچاتے تھے۔
Chapter 11
I Ki UrduGeo 11:1  لیکن سلیمان بہت سی غیرملکی خواتین سے محبت کرتا تھا۔ فرعون کی بیٹی کے علاوہ اُس کی شادی موآبی، عمونی، ادومی، صیدانی اور حِتّی عورتوں سے ہوئی۔
I Ki UrduGeo 11:2  اِن قوموں کے بارے میں رب نے اسرائیلیوں کو حکم دیا تھا، ”نہ تم اِن کے گھروں میں جاؤ اور نہ یہ تمہارے گھروں میں آئیں، ورنہ یہ تمہارے دل اپنے دیوتاؤں کی طرف مائل کر دیں گے۔“ توبھی سلیمان بڑے پیار سے اپنی اِن بیویوں سے لپٹا رہا۔
I Ki UrduGeo 11:3  اُس کی شاہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی 700 بیویاں اور 300 داشتائیں تھیں۔ اِن عورتوں نے آخرکار اُس کا دل رب سے دُور کر دیا۔
I Ki UrduGeo 11:4  جب وہ بوڑھا ہو گیا تو اُنہوں نے اُس کا دل دیگر معبودوں کی طرف مائل کر دیا۔ یوں وہ بُڑھاپے میں اپنے باپ داؤد کی طرح پورے دل سے رب کا وفادار نہ رہا
I Ki UrduGeo 11:5  بلکہ صیدانیوں کی دیوی عستارات اور عمونیوں کے دیوتا ملکوم کی پوجا کرنے لگا۔
I Ki UrduGeo 11:6  غرض اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا۔ وہ وفاداری نہ رہی جس سے اُس کے باپ داؤد نے رب کی خدمت کی تھی۔
I Ki UrduGeo 11:7  یروشلم کے مشرق میں سلیمان نے ایک پہاڑی پر دو مندر بنائے، ایک موآب کے گھنونے دیوتا کموس کے لئے اور ایک عمون کے گھنونے دیوتا مَلِک یعنی ملکوم کے لئے۔
I Ki UrduGeo 11:8  ایسے مندر اُس نے اپنی تمام غیرملکی بیویوں کے لئے تعمیر کئے تاکہ وہ اپنے دیوتاؤں کو بخور اور ذبح کی قربانیاں پیش کر سکیں۔
I Ki UrduGeo 11:9  رب کو سلیمان پر بڑا غصہ آیا، کیونکہ وہ اسرائیل کے خدا سے دُور ہو گیا تھا، حالانکہ رب اُس پر دو بار ظاہر ہوا تھا۔
I Ki UrduGeo 11:10  گو اُس نے اُسے دیگر معبودوں کی پوجا کرنے سے صاف منع کیا تھا توبھی سلیمان نے اُس کا حکم نہ مانا۔
I Ki UrduGeo 11:11  اِس لئے رب نے اُس سے کہا، ”چونکہ تُو میرے عہد اور احکام کے مطابق زندگی نہیں گزارتا، اِس لئے مَیں بادشاہی کو تجھ سے چھین کر تیرے کسی افسر کو دوں گا۔ یہ بات یقینی ہے۔
I Ki UrduGeo 11:12  لیکن تیرے باپ داؤد کی خاطر مَیں یہ تیرے جیتے جی نہیں کروں گا بلکہ بادشاہی کو تیرے بیٹے ہی سے چھینوں گا۔
I Ki UrduGeo 11:13  اور مَیں پوری مملکت اُس کے ہاتھ سے نہیں لوں گا بلکہ اپنے خادم داؤد اور اپنے چنے ہوئے شہر یروشلم کی خاطر اُس کے لئے ایک قبیلہ چھوڑ دوں گا۔“
I Ki UrduGeo 11:14  پھر رب نے ادوم کے شاہی خاندان میں سے ایک آدمی بنام ہدد کو برپا کیا جو سلیمان کا سخت مخالف بن گیا۔
I Ki UrduGeo 11:15  وہ یوں سلیمان کا دشمن بن گیا کہ چند سال پہلے جب داؤد نے ادوم کو شکست دی تو اُس کا فوجی کمانڈر یوآب میدانِ جنگ میں پڑی تمام اسرائیلی لاشوں کو دفنانے کے لئے ادوم آیا۔ جہاں بھی گیا وہاں اُس نے ہر ادومی مرد کو مار ڈالا۔
I Ki UrduGeo 11:16  وہ چھ ماہ تک اپنے فوجیوں کے ساتھ ہر جگہ پھرا اور تمام ادومی مردوں کو مارتا گیا۔
I Ki UrduGeo 11:17  ہدد اُس وقت بچ گیا اور اپنے باپ کے چند ایک سرکاری افسروں کے ساتھ فرار ہو کر مصر میں پناہ لے سکا۔
I Ki UrduGeo 11:18  راستے میں اُنہیں دشتِ فاران کے ملکِ مِدیان سے گزرنا پڑا۔ وہاں وہ مزید کچھ آدمیوں کو جمع کر سکے اور سفر کرتے کرتے مصر پہنچ گئے۔ ہدد مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گیا تو اُس نے اُسے گھر، کچھ زمین اور خوراک مہیا کی۔
I Ki UrduGeo 11:19  ہدد فرعون کو اِتنا پسند آیا کہ اُس نے اُس کی شادی اپنی بیوی ملکہ تحفنیس کی بہن کے ساتھ کرائی۔
I Ki UrduGeo 11:20  اِس بہن کے بیٹا پیدا ہوا جس کا نام جنوبت رکھا گیا۔ تحفنیس نے اُسے شاہی محل میں پالا جہاں وہ فرعون کے بیٹوں کے ساتھ پروان چڑھا۔
I Ki UrduGeo 11:21  ایک دن ہدد کو خبر ملی کہ داؤد اور اُس کا کمانڈر یوآب فوت ہو گئے ہیں۔ تب اُس نے فرعون سے اجازت مانگی، ”مَیں اپنے ملک لوٹ جانا چاہتا ہوں، براہِ کرم مجھے جانے دیں۔“
I Ki UrduGeo 11:22  فرعون نے اعتراض کیا، ”یہاں کیا کمی ہے کہ تم اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو؟“ ہدد نے جواب دیا، ”مَیں کسی بھی چیز سے محروم نہیں رہا، لیکن پھر بھی مجھے جانے دیجئے۔“
I Ki UrduGeo 11:23  اللہ نے ایک اَور آدمی کو بھی سلیمان کے خلاف برپا کیا۔ اُس کا نام رزون بن اِلیَدع تھا۔ پہلے وہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی خدمت انجام دیتا تھا، لیکن ایک دن اُس نے اپنے مالک سے بھاگ کر
I Ki UrduGeo 11:24  کچھ آدمیوں کو اپنے گرد جمع کیا اور ڈاکوؤں کے جتھے کا سرغنہ بن گیا۔ جب داؤد نے ضوباہ کو شکست دے دی تو رزون اپنے آدمیوں کے ساتھ دمشق گیا اور وہاں آباد ہو کر اپنی حکومت قائم کر لی۔
I Ki UrduGeo 11:25  ہوتے ہوتے وہ پورے شام کا حکمران بن گیا۔ وہ اسرائیلیوں سے نفرت کرتا تھا اور سلیمان کے جیتے جی اسرائیل کا خاص دشمن بنا رہا۔ ہدد کی طرح وہ بھی اسرائیل کو تنگ کرتا رہا۔
I Ki UrduGeo 11:26  سلیمان کا ایک سرکاری افسر بھی اُس کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا۔ اُس کا نام یرُبعام بن نباط تھا، اور وہ افرائیم کے شہر صریدہ کا تھا۔ اُس کی ماں صروعہ بیوہ تھی۔
I Ki UrduGeo 11:27  جب یرُبعام باغی ہوا تو اُن دنوں میں سلیمان ارد گرد کے چبوترے اور فصیل کا آخری حصہ تعمیر کر رہا تھا۔
I Ki UrduGeo 11:28  اُس نے دیکھا کہ یرُبعام ماہر اور محنتی جوان ہے، اِس لئے اُس نے اُسے افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کے تمام بےگار میں کام کرنے والوں پر مقرر کیا۔
I Ki UrduGeo 11:29  ایک دن یرُبعام شہر سے نکل رہا تھا تو اُس کی ملاقات سَیلا کے نبی اخیاہ سے ہوئی۔ اخیاہ نئی چادر اوڑھے پھر رہا تھا۔ کھلے میدان میں جہاں کوئی اَور نظر نہ آیا
I Ki UrduGeo 11:30  اخیاہ نے اپنی چادر کو پکڑ کر بارہ ٹکڑوں میں پھاڑ لیا
I Ki UrduGeo 11:31  اور یرُبعام سے کہا، ”چادر کے دس ٹکڑے اپنے پاس رکھیں! کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’اِس وقت مَیں اسرائیل کی بادشاہی کو سلیمان سے چھیننے والا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو مَیں اُس کے دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔
I Ki UrduGeo 11:32  ایک ہی قبیلہ اُس کے پاس رہے گا، اور یہ بھی صرف اُس کے باپ داؤد اور اُس شہر کی خاطر جسے مَیں نے تمام قبیلوں میں سے چن لیا ہے۔
I Ki UrduGeo 11:33  اِس طرح مَیں سلیمان کو سزا دوں گا، کیونکہ وہ اور اُس کے لوگ مجھے ترک کر کے صیدانیوں کی دیوی عستارات کی، موآبیوں کے دیوتا کموس کی اور عمونیوں کے دیوتا ملکوم کی پوجا کرنے لگے ہیں۔ وہ میری راہوں پر نہیں چلتے بلکہ وہی کچھ کرتے ہیں جو مجھے بالکل ناپسند ہے۔ جس طرح داؤد میرے احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا تھا اُس طرح اُس کا بیٹا نہیں کرتا۔
I Ki UrduGeo 11:34  لیکن مَیں اِس وقت پوری بادشاہی سلیمان کے ہاتھ سے نہیں چھینوں گا۔ اپنے خادم داؤد کی خاطر جسے مَیں نے چن لیا اور جو میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہا مَیں سلیمان کے جیتے جی یہ نہیں کروں گا۔ وہ خود بادشاہ رہے گا،
I Ki UrduGeo 11:35  لیکن اُس کے بیٹے سے مَیں بادشاہی چھین کر دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔
I Ki UrduGeo 11:36  صرف ایک قبیلہ سلیمان کے بیٹے کے سپرد رہے گا تاکہ میرے خادم داؤد کا چراغ ہمیشہ میرے حضور یروشلم میں جلتا رہے، اُس شہر میں جو مَیں نے اپنے نام کی سکونت کے لئے چن لیا ہے۔
I Ki UrduGeo 11:37  لیکن تجھے، اے یرُبعام، مَیں اسرائیل پر بادشاہ بنا دوں گا۔ جو کچھ بھی تیرا جی چاہتا ہے اُس پر تُو حکومت کرے گا۔
I Ki UrduGeo 11:38  اُس وقت اگر تُو میرے خادم داؤد کی طرح میری ہر بات مانے گا، میری راہوں پر چلے گا اور میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہ کر وہ کچھ کرے گا جو مجھے پسند ہے تو پھر مَیں تیرے ساتھ رہوں گا۔ پھر مَیں تیرا شاہی خاندان اُتنا ہی قائم و دائم کر دوں گا جتنا مَیں نے داؤد کا کیا ہے، اور اسرائیل تیرے ہی حوالے رہے گا۔
I Ki UrduGeo 11:39  یوں مَیں سلیمان کے گناہ کے باعث داؤد کی اولاد کو سزا دوں گا، اگرچہ یہ ابدی سزا نہیں ہو گی‘۔“
I Ki UrduGeo 11:40  اِس کے بعد سلیمان نے یرُبعام کو مروانے کی کوشش کی، لیکن یرُبعام نے فرار ہو کر مصر کے بادشاہ سیسق کے پاس پناہ لی۔ وہاں وہ سلیمان کی موت تک رہا۔
I Ki UrduGeo 11:41  سلیمان کی زندگی اور حکمت کے بارے میں مزید باتیں ’سلیمان کے اعمال‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
I Ki UrduGeo 11:42  سلیمان 40 سال پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔
I Ki UrduGeo 11:43  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا رحبعام تخت نشین ہوا۔
Chapter 12
I Ki UrduGeo 12:1  رحبعام سِکم گیا، کیونکہ وہاں تمام اسرائیلی اُسے بادشاہ مقرر کرنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔
I Ki UrduGeo 12:2  یرُبعام بن نباط یہ خبر سنتے ہی مصر سے جہاں اُس نے سلیمان بادشاہ سے بھاگ کر پناہ لی تھی اسرائیل واپس آیا۔
I Ki UrduGeo 12:3  اسرائیلیوں نے اُسے بُلایا تاکہ اُس کے ساتھ سِکم جائیں۔ جب پہنچا تو اسرائیل کی پوری جماعت یرُبعام کے ساتھ مل کر رحبعام سے ملنے گئی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہا،
I Ki UrduGeo 12:4  ”جو جوا آپ کے باپ نے ہم پر ڈال دیا تھا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، اور جو وقت اور پیسے ہمیں بادشاہ کی خدمت میں صَرف کرنے تھے وہ ناقابلِ برداشت تھے۔ اب دونوں کو کم کر دیں۔ پھر ہم خوشی سے آپ کی خدمت کریں گے۔“
I Ki UrduGeo 12:5  رحبعام نے جواب دیا، ”مجھے تین دن کی مہلت دیں، پھر دوبارہ میرے پاس آئیں۔“ چنانچہ لوگ چلے گئے۔
I Ki UrduGeo 12:6  پھر رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے مشورہ کیا جو سلیمان کے جیتے جی بادشاہ کی خدمت کرتے رہے تھے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ مَیں اِن لوگوں کو کیا جواب دوں؟“
I Ki UrduGeo 12:7  بزرگوں نے جواب دیا، ”ہمارا مشورہ ہے کہ اِس وقت اُن کا خادم بن کر اُن کی خدمت کریں اور اُنہیں نرم جواب دیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو وہ ہمیشہ آپ کے وفادار خادم بنے رہیں گے۔“
I Ki UrduGeo 12:8  لیکن رحبعام نے بزرگوں کا مشورہ رد کر کے اُس کی خدمت میں حاضر اُن جوانوں سے مشورہ کیا جو اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے۔
I Ki UrduGeo 12:9  اُس نے پوچھا، ”مَیں اِس قوم کو کیا جواب دوں؟ یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ مَیں وہ جوا ہلکا کر دوں جو میرے باپ نے اُن پر ڈال دیا۔“
I Ki UrduGeo 12:10  جو جوان اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے اُنہوں نے کہا، ”اچھا، یہ لوگ تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ کے باپ کا جوا ہلکا کیا جائے؟ اُنہیں بتا دینا، ’میری چھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے زیادہ موٹی ہے!
I Ki UrduGeo 12:11  بےشک جو جوا اُس نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا‘!“
I Ki UrduGeo 12:12  تین دن کے بعد جب یرُبعام تمام اسرائیلیوں کے ساتھ رحبعام کا فیصلہ سننے کے لئے واپس آیا
I Ki UrduGeo 12:13  تو بادشاہ نے اُنہیں سخت جواب دیا۔ بزرگوں کا مشورہ رد کر کے
I Ki UrduGeo 12:14  اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“
I Ki UrduGeo 12:15  یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔
I Ki UrduGeo 12:16  جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔
I Ki UrduGeo 12:17  صرف یہوداہ کے قبیلے کے شہروں میں رہنے والے اسرائیلی رحبعام کے تحت رہے۔
I Ki UrduGeo 12:18  پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر تمام لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔
I Ki UrduGeo 12:19  یوں اسرائیل کے شمالی قبیلے داؤد کے شاہی گھرانے سے الگ ہو گئے اور آج تک اُس کی حکومت نہیں مانتے۔
I Ki UrduGeo 12:20  جب خبر شمالی اسرائیل میں پھیلی کہ یرُبعام مصر سے واپس آ گیا ہے تو لوگوں نے قومی اجلاس منعقد کر کے اُسے بُلایا اور وہاں اُسے اپنا بادشاہ بنا لیا۔ صرف یہوداہ کا قبیلہ رحبعام اور اُس کے گھرانے کا وفادار رہا۔
I Ki UrduGeo 12:21  جب رحبعام یروشلم پہنچا تو اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے چیدہ چیدہ فوجیوں کو اسرائیل سے جنگ کرنے کے لئے بُلایا۔ 1,80,000 مرد جمع ہوئے تاکہ رحبعام بن سلیمان کے لئے اسرائیل پر دوبارہ قابو پائیں۔
I Ki UrduGeo 12:22  لیکن عین اُس وقت مردِ خدا سمعیاہ کو اللہ کی طرف سے پیغام ملا،
I Ki UrduGeo 12:23  ”یہوداہ کے بادشاہ رحبعام بن سلیمان، یہوداہ اور بن یمین کے تمام افراد اور باقی لوگوں کو اطلاع دے،
I Ki UrduGeo 12:24  ’رب فرماتا ہے کہ اپنے اسرائیلی بھائیوں سے جنگ مت کرنا۔ ہر ایک اپنے اپنے گھر واپس چلا جائے، کیونکہ جو کچھ ہوا ہے وہ میرے حکم پر ہوا ہے‘۔“ تب وہ رب کی سن کر اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔
I Ki UrduGeo 12:25  یرُبعام افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر سِکم کو مضبوط کر کے وہاں آباد ہوا۔ بعد میں اُس نے فنوایل شہر کی بھی قلعہ بندی کی اور وہاں منتقل ہوا۔
I Ki UrduGeo 12:26  لیکن دل میں اندیشہ رہا کہ کہیں اسرائیل دوبارہ داؤد کے گھرانے کے ہاتھ میں نہ آ جائے۔
I Ki UrduGeo 12:27  اُس نے سوچا، ”لوگ باقاعدگی سے یروشلم آتے جاتے ہیں تاکہ وہاں رب کے گھر میں اپنی قربانیاں پیش کریں۔ اگر یہ سلسلہ توڑا نہ جائے تو آہستہ آہستہ اُن کے دل دوبارہ یہوداہ کے بادشاہ رحبعام کی طرف مائل ہو جائیں گے۔ آخرکار وہ مجھے قتل کر کے رحبعام کو اپنا بادشاہ بنا لیں گے۔“
I Ki UrduGeo 12:28  اپنے افسروں کے مشورے پر اُس نے سونے کے دو بچھڑے بنوائے۔ لوگوں کے سامنے اُس نے اعلان کیا، ”ہر قربانی کے لئے یروشلم جانا مشکل ہے! اے اسرائیل دیکھ، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“
I Ki UrduGeo 12:29  ایک بُت اُس نے جنوبی شہر بیت ایل میں کھڑا کیا اور دوسرا شمالی شہر دان میں۔
I Ki UrduGeo 12:30  یوں یرُبعام نے اسرائیلیوں کو گناہ کرنے پر اُکسایا۔ لوگ دان تک سفر کیا کرتے تھے تاکہ وہاں کے بُت کی پوجا کریں۔
I Ki UrduGeo 12:31  اِس کے علاوہ یرُبعام نے بہت سی اونچی جگہوں پر مندر بنوائے۔ اُنہیں سنبھالنے کے لئے اُس نے ایسے لوگ مقرر کئے جو لاوی کے قبیلے کے نہیں بلکہ عام لوگ تھے۔
I Ki UrduGeo 12:32  اُس نے ایک نئی عید بھی رائج کی جو یہوداہ میں منانے والی جھونپڑیوں کی عید کی مانند تھی۔ یہ عید آٹھویں ماہ کے پندرھویں دن منائی جاتی تھی۔ بیت ایل میں اُس نے خود قربان گاہ پر جا کر اپنے بنوائے ہوئے بچھڑوں کو قربانیاں پیش کیں، اور وہیں اُس نے اپنے اُن مندروں کے اماموں کو مقرر کیا جو اُس نے اونچی جگہوں پر تعمیر کئے تھے۔
I Ki UrduGeo 12:33  چنانچہ یرُبعام کے مقرر کردہ دن یعنی آٹھویں مہینے کے پندرھویں دن اسرائیلیوں نے بیت ایل میں عید منائی۔ تمام مہمانوں کے سامنے یرُبعام قربان گاہ پر چڑھ گیا تاکہ قربانیاں پیش کرے۔
Chapter 13
I Ki UrduGeo 13:1  وہ ابھی قربان گاہ کے پاس کھڑا اپنی قربانیاں پیش کرنا ہی چاہتا تھا کہ ایک مردِ خدا آن پہنچا۔ رب نے اُسے یہوداہ سے بیت ایل بھیج دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 13:2  بلند آواز سے وہ قربان گاہ سے مخاطب ہوا، ”اے قربان گاہ! اے قربان گاہ! رب فرماتا ہے، ’داؤد کے گھرانے سے بیٹا پیدا ہو گا جس کا نام یوسیاہ ہو گا۔ تجھ پر وہ اُن اماموں کو قربان کر دے گا جو اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرتے اور یہاں قربانیاں پیش کرنے کے لئے آتے ہیں۔ تجھ پر انسانوں کی ہڈیاں جلائی جائیں گی‘۔“
I Ki UrduGeo 13:3  پھر مردِ خدا نے الٰہی نشان بھی پیش کیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”ایک نشان ثابت کرے گا کہ رب میری معرفت بات کر رہا ہے! یہ قربان گاہ پھٹ جائے گی، اور اِس پر موجود چربی ملی راکھ زمین پر بکھر جائے گی۔“
I Ki UrduGeo 13:4  یرُبعام بادشاہ اب تک قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔ جب اُس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے خلاف مردِ خدا کی بات سنی تو وہ ہاتھ سے اُس کی طرف اشارہ کر کے گرجا، ”اُسے پکڑو!“ لیکن جوں ہی بادشاہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا وہ سوکھ گیا، اور وہ اُسے واپس نہ کھینچ سکا۔
I Ki UrduGeo 13:5  اُسی لمحے قربان گاہ پھٹ گئی اور اُس پر موجود راکھ زمین پر بکھر گئی۔ بالکل وہی کچھ ہوا جس کا اعلان مردِ خدا نے رب کی طرف سے کیا تھا۔
I Ki UrduGeo 13:6  تب بادشاہ التماس کرنے لگا، ”رب اپنے خدا کا غصہ ٹھنڈا کر کے میرے لئے دعا کریں تاکہ میرا ہاتھ بحال ہو جائے۔“ مردِ خدا نے اُس کی شفاعت کی تو یرُبعام کا ہاتھ فوراً بحال ہو گیا۔
I Ki UrduGeo 13:7  تب یرُبعام بادشاہ نے مردِ خدا کو دعوت دی، ”آئیں، میرے گھر میں کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ مَیں آپ کو تحفہ بھی دوں گا۔“
I Ki UrduGeo 13:8  لیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں آپ کے پاس نہیں آؤں گا، چاہے آپ مجھے اپنی ملکیت کا آدھا حصہ کیوں نہ دیں۔ مَیں یہاں نہ روٹی کھاؤں گا، نہ کچھ پیوں گا۔
I Ki UrduGeo 13:9  کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا ہے، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“
I Ki UrduGeo 13:10  یہ کہہ کر وہ فرق راستہ اختیار کر کے اپنے گھر کے لئے روانہ ہوا۔
I Ki UrduGeo 13:11  بیت ایل میں ایک بوڑھا نبی رہتا تھا۔ جب اُس کے بیٹے اُس دن گھر واپس آئے تو اُنہوں نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا جو مردِ خدا نے بیت ایل میں کیا اور یرُبعام بادشاہ کو بتایا تھا۔
I Ki UrduGeo 13:12  باپ نے پوچھا، ”وہ کس طرف گیا؟“ بیٹوں نے اُسے وہ راستہ بتایا جو یہوداہ کے مردِ خدا نے لیا تھا۔
I Ki UrduGeo 13:13  باپ نے حکم دیا، ”میرے گدھے پر جلدی سے زِین کسو!“ بیٹوں نے ایسا کیا تو وہ اُس پر بیٹھ کر
I Ki UrduGeo 13:14  مردِ خدا کو ڈھونڈنے گیا۔ چلتے چلتے مردِ خدا بلوط کے درخت کے سائے میں بیٹھا نظر آیا۔ بزرگ نے پوچھا، ”کیا آپ وہی مردِ خدا ہیں جو یہوداہ سے بیت ایل آئے تھے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“
I Ki UrduGeo 13:15  بزرگ نبی نے اُسے دعوت دی، ”آئیں، میرے ساتھ۔ مَیں گھر میں آپ کو کچھ کھانا کھلاتا ہوں۔“
I Ki UrduGeo 13:16  لیکن مردِ خدا نے انکار کیا، ”نہیں، نہ مَیں آپ کے ساتھ واپس جا سکتا ہوں، نہ مجھے یہاں کھانے پینے کی اجازت ہے۔
I Ki UrduGeo 13:17  کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“
I Ki UrduGeo 13:18  بزرگ نبی نے اعتراض کیا، ”مَیں بھی آپ جیسا نبی ہوں! ایک فرشتے نے مجھے رب کا نیا پیغام پہنچا کر کہا، ’اُسے اپنے ساتھ گھر لے جا کر روٹی کھلا اور پانی پلا‘۔“ بزرگ جھوٹ بول رہا تھا،
I Ki UrduGeo 13:19  لیکن مردِ خدا اُس کے ساتھ واپس گیا اور اُس کے گھر میں کچھ کھایا اور پیا۔
I Ki UrduGeo 13:20  وہ ابھی وہاں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ بزرگ پر رب کا کلام نازل ہوا۔
I Ki UrduGeo 13:21  اُس نے بلند آواز سے یہوداہ کے مردِ خدا سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تُو نے رب کے کلام کی خلاف ورزی کی ہے! جو حکم رب تیرے خدا نے تجھے دیا تھا وہ تُو نے نظرانداز کیا ہے۔
I Ki UrduGeo 13:22  گو اُس نے فرمایا تھا کہ یہاں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی توبھی تُو نے واپس آ کر یہاں روٹی کھائی اور پانی پیا ہے۔ اِس لئے مرتے وقت تجھے تیرے باپ دادا کی قبر میں دفنایا نہیں جائے گا‘۔“
I Ki UrduGeo 13:23  کھانے کے بعد بزرگ کے گدھے پر زِین کسا گیا اور مردِ خدا کو اُس پر بٹھایا گیا۔
I Ki UrduGeo 13:24  وہ دوبارہ روانہ ہوا تو راستے میں ایک شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔ لیکن اُس نے لاش کو نہ چھیڑا بلکہ وہ وہیں راستے میں پڑی رہی جبکہ گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے رہے۔
I Ki UrduGeo 13:25  کچھ لوگ وہاں سے گزرے۔ جب اُنہوں نے لاش کو راستے میں پڑے اور شیرببر کو اُس کے پاس کھڑے دیکھا تو اُنہوں نے بیت ایل جہاں بزرگ نبی رہتا تھا آ کر لوگوں کو اطلاع دی۔
I Ki UrduGeo 13:26  جب بزرگ کو خبر ملی تو اُس نے کہا، ”وہی مردِ خدا ہے جس نے رب کے فرمان کی خلاف ورزی کی۔ اب وہ کچھ ہوا ہے جو رب نے اُسے فرمایا تھا یعنی اُس نے اُسے شیرببر کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُسے پھاڑ کر مار ڈالے۔“
I Ki UrduGeo 13:27  بزرگ نے اپنے بیٹوں کو گدھے پر زِین کسنے کا حکم دیا،
I Ki UrduGeo 13:28  اور وہ اُس پر بیٹھ کر روانہ ہوا۔ جب وہاں پہنچا تو دیکھا کہ لاش اب تک راستے میں پڑی ہے اور گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے ہیں۔ شیرببر نے نہ لاش کو چھیڑا اور نہ گدھے کو پھاڑا تھا۔
I Ki UrduGeo 13:29  بزرگ نبی نے لاش کو اُٹھا کر اپنے گدھے پر رکھا اور اُسے بیت ایل لایا تاکہ اُس کا ماتم کر کے اُسے وہاں دفنائے۔
I Ki UrduGeo 13:30  اُس نے لاش کو اپنی خاندانی قبر میں دفن کیا، اور لوگوں نے ”ہائے، میرے بھائی“ کہہ کر اُس کا ماتم کیا۔
I Ki UrduGeo 13:31  جنازے کے بعد بزرگ نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”جب مَیں کوچ کر جاؤں گا تو مجھے مردِ خدا کی قبر میں دفنانا۔ میری ہڈیوں کو اُس کی ہڈیوں کے پاس ہی رکھیں۔
I Ki UrduGeo 13:32  کیونکہ جو باتیں اُس نے رب کے حکم پر بیت ایل کی قربان گاہ اور سامریہ کے شہروں کی اونچی جگہوں کے مندروں کے بارے میں کی ہیں وہ یقیناً پوری ہو جائیں گی۔“
I Ki UrduGeo 13:33  اِن واقعات کے باوجود یرُبعام اپنی شریر حرکتوں سے باز نہ آیا۔ عام لوگوں کو امام بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ جو کوئی بھی امام بننا چاہتا اُسے وہ اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرنے کے لئے مخصوص کرتا تھا۔
I Ki UrduGeo 13:34  یرُبعام کے گھرانے کے اِس سنگین گناہ کی وجہ سے وہ آخرکار تباہ ہوا اور رُوئے زمین پر سے مٹ گیا۔
Chapter 14
I Ki UrduGeo 14:1  ایک دن یرُبعام کا بیٹا ابیاہ بہت بیمار ہوا۔
I Ki UrduGeo 14:2  تب یرُبعام نے اپنی بیوی سے کہا، ”جا کر اپنا بھیس بدلیں تاکہ کوئی نہ پہچانے کہ آپ میری بیوی ہیں۔ پھر سَیلا جائیں۔ وہاں اخیاہ نبی رہتا ہے جس نے مجھے اطلاع دی تھی کہ مَیں اِس قوم کا بادشاہ بن جاؤں گا۔
I Ki UrduGeo 14:3  اُس کے پاس دس روٹیاں، کچھ بسکٹ اور شہد کا مرتبان لے جائیں۔ وہ آدمی آپ کو ضرور بتا دے گا کہ لڑکے کے ساتھ کیا ہو جائے گا۔“
I Ki UrduGeo 14:4  چنانچہ یرُبعام کی بیوی اپنا بھیس بدل کر روانہ ہوئی اور چلتے چلتے سَیلا میں اخیاہ کے گھر پہنچ گئی۔ اخیاہ عمر رسیدہ ہونے کے باعث دیکھ نہیں سکتا تھا۔
I Ki UrduGeo 14:5  لیکن رب نے اُسے آگاہ کر دیا، ”یرُبعام کی بیوی تجھ سے ملنے آ رہی ہے تاکہ اپنے بیمار بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ لیکن وہ اپنا بھیس بدل کر آئے گی تاکہ اُسے پہچانا نہ جائے۔“ پھر رب نے نبی کو بتایا کہ اُسے کیا جواب دینا ہے۔
I Ki UrduGeo 14:6  جب اخیاہ نے عورت کے قدموں کی آہٹ سنی تو بولا، ”یرُبعام کی بیوی، اندر آئیں! روپ بھرنے کی کیا ضرورت؟ مجھے آپ کو بُری خبر پہنچانی ہے۔
I Ki UrduGeo 14:7  جائیں، یرُبعام کو رب اسرائیل کے خدا کی طرف سے پیغام دیں، ’مَیں نے تجھے لوگوں میں سے چن کر کھڑا کیا اور اپنی قوم اسرائیل پر بادشاہ بنا دیا۔
I Ki UrduGeo 14:8  مَیں نے بادشاہی کو داؤد کے گھرانے سے چھین کر تجھے دے دیا۔ لیکن افسوس، تُو میرے خادم داؤد کی طرح زندگی نہیں گزارتا جو میرے احکام کے تابع رہ کر پورے دل سے میری پیروی کرتا رہا اور ہمیشہ وہ کچھ کرتا تھا جو مجھے پسند تھا۔
I Ki UrduGeo 14:9  جو تجھ سے پہلے تھے اُن کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ بدی کی، کیونکہ تُو نے بُت ڈھال کر اپنے لئے دیگر معبود بنائے ہیں اور یوں مجھے طیش دلایا۔ چونکہ تُو نے اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا
I Ki UrduGeo 14:10  اِس لئے مَیں تیرے خاندان کو مصیبت میں ڈال دوں گا۔ اسرائیل میں مَیں یرُبعام کے تمام مردوں کو ہلاک کر دوں گا، خواہ وہ بچے ہوں یا بالغ۔ جس طرح گوبر کو جھاڑو دے کر دُور کیا جاتا ہے اُسی طرح یرُبعام کے گھرانے کا نام و نشان مٹ جائے گا۔
I Ki UrduGeo 14:11  تم میں سے جو شہر میں مریں گے اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے۔ کیونکہ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“
I Ki UrduGeo 14:12  پھر اخیاہ نے یرُبعام کی بیوی سے کہا، ”آپ اپنے گھر واپس چلی جائیں۔ جوں ہی آپ شہر میں داخل ہوں گی لڑکا فوت ہو جائے گا۔
I Ki UrduGeo 14:13  پورا اسرائیل اُس کا ماتم کر کے اُسے دفن کرے گا۔ وہ آپ کے خاندان کا واحد فرد ہو گا جسے صحیح طور سے دفنایا جائے گا۔ کیونکہ رب اسرائیل کے خدا نے صرف اُسی میں کچھ پایا جو اُسے پسند تھا۔
I Ki UrduGeo 14:14  رب اسرائیل پر ایک بادشاہ مقرر کرے گا جو یرُبعام کے خاندان کو ہلاک کرے گا۔ آج ہی سے یہ سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
I Ki UrduGeo 14:15  رب اسرائیل کو بھی سزا دے گا، کیونکہ وہ یسیرت دیوی کے کھمبے بنا کر اُن کی پوجا کرتے ہیں۔ چونکہ وہ رب کو طیش دلاتے رہے ہیں، اِس لئے وہ اُنہیں مارے گا، اور وہ پانی میں سرکنڈے کی طرح ہل جائیں گے۔ رب اُنہیں اِس اچھے ملک سے اُکھاڑ کر دریائے فرات کے پار منتشر کر دے گا۔
I Ki UrduGeo 14:16  یوں وہ اسرائیل کو اُن گناہوں کے باعث ترک کرے گا جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا ہے۔“
I Ki UrduGeo 14:17  یرُبعام کی بیوی تِرضہ میں اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اور گھر کے دروازے میں داخل ہوتے ہی اُس کا بیٹا مر گیا۔
I Ki UrduGeo 14:18  تمام اسرائیل نے اُسے دفنا کر اُس کا ماتم کیا۔ سب کچھ ویسے ہوا جیسے رب نے اپنے خادم اخیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا۔
I Ki UrduGeo 14:19  باقی جو کچھ یرُبعام کی زندگی کے بارے میں لکھا ہے وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس کتاب میں پڑھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح حکومت کرتا تھا اور اُس نے کون کون سی جنگیں کیں۔
I Ki UrduGeo 14:20  یرُبعام 22 سال بادشاہ رہا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا ندب تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 14:21  یہوداہ میں رحبعام بن سلیمان حکومت کرتا تھا۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ 41 سال کی عمر میں وہ تخت نشین ہوا اور 17 سال بادشاہ رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا، وہ شہر جسے رب نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا تاکہ اُس میں اپنا نام قائم کرے۔
I Ki UrduGeo 14:22  لیکن یہوداہ کے باشندے بھی ایسی حرکتیں کرتے تھے جو رب کو ناپسند تھیں۔ اپنے گناہوں سے وہ اُسے طیش دلاتے رہے، کیونکہ اُن کے یہ گناہ اُن کے باپ دادا کے گناہوں سے کہیں زیادہ سنگین تھے۔
I Ki UrduGeo 14:23  اُنہوں نے بھی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔ ہر اونچی پہاڑی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے مخصوص پتھر یا یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے،
I Ki UrduGeo 14:24  یہاں تک کہ مندروں میں جسم فروش مرد اور عورتیں تھے۔ غرض، اُنہوں نے اُن قوموں کے تمام گھنونے رسم و رواج اپنا لئے جن کو رب نے اسرائیلیوں کے آگے آگے نکال دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 14:25  رحبعام بادشاہ کی حکومت کے پانچویں سال میں مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کر کے
I Ki UrduGeo 14:26  رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے لُوٹ لئے۔ سونے کی وہ ڈھالیں بھی چھین لی گئیں جو سلیمان نے بنوائی تھیں۔
I Ki UrduGeo 14:27  اِن کی جگہ رحبعام نے پیتل کی ڈھالیں بنوائیں اور اُنہیں اُن محافظوں کے افسروں کے سپرد کیا جو شاہی محل کے دروازے کی پہرا داری کرتے تھے۔
I Ki UrduGeo 14:28  جب بھی بادشاہ رب کے گھر میں جاتا تب محافظ یہ ڈھالیں اُٹھا کر ساتھ لے جاتے۔ اِس کے بعد وہ اُنہیں پہرے داروں کے کمرے میں واپس لے جاتے تھے۔
I Ki UrduGeo 14:29  باقی جو کچھ رحبعام بادشاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
I Ki UrduGeo 14:30  دونوں بادشاہوں رحبعام اور یرُبعام کے جیتے جی اُن کے درمیان جنگ جاری رہی۔
I Ki UrduGeo 14:31  جب رحبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ پھر رحبعام کا بیٹا ابیاہ تخت نشین ہوا۔
Chapter 15
I Ki UrduGeo 15:1  ابیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام بن نباط کی حکومت کے 18ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
I Ki UrduGeo 15:2  وہ تین سال بادشاہ رہا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ اُس کی ماں معکہ بنت ابی سلوم تھی۔
I Ki UrduGeo 15:3  ابیاہ سے وہی گناہ سرزد ہوئے جو اُس کے باپ نے کئے تھے، اور وہ پورے دل سے رب اپنے خدا کا وفادار نہ رہا۔ گو وہ اِس میں اپنے پردادا داؤد سے فرق تھا
I Ki UrduGeo 15:4  توبھی رب اُس کے خدا نے ابیاہ کا یروشلم میں چراغ جلنے دیا۔ داؤد کی خاطر اُس نے اُسے جانشین عطا کیا اور یروشلم کو قائم رکھا،
I Ki UrduGeo 15:5  کیونکہ داؤد نے وہ کچھ کیا تھا جو رب کو پسند تھا۔ جیتے جی وہ رب کے احکام کے تابع رہا، سوائے اُس جرم کے جب اُس نے اُوریاہ حِتّی کے سلسلے میں غلط قدم اُٹھائے تھے۔
I Ki UrduGeo 15:6  رحبعام اور یرُبعام کے درمیان کی جنگ ابیاہ کی حکومت کے دوران بھی جاری رہی۔
I Ki UrduGeo 15:7  باقی جو کچھ ابیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
I Ki UrduGeo 15:8  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 15:9  آسا اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کے 20ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بن گیا۔
I Ki UrduGeo 15:10  اُس کی حکومت کا دورانیہ 41 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ ماں کا نام معکہ تھا، اور وہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔
I Ki UrduGeo 15:11  اپنے پردادا داؤد کی طرح آسا بھی وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
I Ki UrduGeo 15:12  اُس نے اُن جسم فروش مردوں اور عورتوں کو نکال دیا جو مندروں میں نام نہاد خدمت کرتے تھے اور اُن تمام بُتوں کو تباہ کر دیا جو اُس کے باپ دادا نے بنائے تھے۔
I Ki UrduGeo 15:13  اور گو اُس کی ماں بادشاہ کی ماں ہونے کے باعث بہت اثر و رسوخ رکھتی تھی، تاہم آسا نے یہ عُہدہ ختم کر دیا جب ماں نے یسیرت دیوی کا گھنونا کھمبا بنوا لیا۔ آسا نے یہ بُت کٹوا کر وادیٔ قدرون میں جلا دیا۔
I Ki UrduGeo 15:14  افسوس کہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ توبھی آسا جیتے جی پورے دل سے رب کا وفادار رہا۔
I Ki UrduGeo 15:15  سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔
I Ki UrduGeo 15:16  یہوداہ کے بادشاہ آسا اور اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔
I Ki UrduGeo 15:17  ایک دن بعشا بادشاہ نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔
I Ki UrduGeo 15:18  جواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا۔ بن ہدد کا باپ طاب رِمّون بن حزیون تھا، اور اُس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ آسا نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کا تمام بچا ہوا سونا اور چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا،
I Ki UrduGeo 15:19  ”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“
I Ki UrduGeo 15:20  بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل بیت معکہ، تمام کِنّرت اور نفتالی پر قبضہ کر لیا۔
I Ki UrduGeo 15:21  جب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو وہ رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آیا اور تِرضہ واپس چلا گیا۔
I Ki UrduGeo 15:22  پھر آسا بادشاہ نے یہوداہ کے تمام مردوں کی بھرتی کر کے اُنہیں رامہ بھیج دیا تاکہ وہ اُن تمام پتھروں اور شہتیروں کو اُٹھا کر لے جائیں جن سے بعشا بادشاہ رامہ کی قلعہ بندی کرنا چاہتا تھا۔ تمام مردوں کو وہاں جانا پڑا، ایک کو بھی چھٹی نہ ملی۔ اِس سامان سے آسا نے بن یمین کے شہر جِبع اور مِصفاہ کی قلعہ بندی کی۔
I Ki UrduGeo 15:23  باقی جو کچھ آسا کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں اُس کی کامیابیوں اور اُس کے تعمیر کئے گئے شہروں کا ذکر ہے۔ بُڑھاپے میں اُس کے پاؤں کو بیماری لگ گئی۔
I Ki UrduGeo 15:24  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوسفط اُس کی جگہ تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 15:25  ندب بن یرُبعام یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے دوسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ دو سال تھا۔
I Ki UrduGeo 15:26  اُس کا طرزِ زندگی رب کو پسند نہیں تھا، کیونکہ وہ اپنے باپ کے نمونے پر چلتا رہا۔ جو بدی یرُبعام نے اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُس سے ندب بھی دُور نہ ہوا۔
I Ki UrduGeo 15:27  ایک دن جب ندب اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کئے ہوئے تھا تو اِشکار کے قبیلے کے بعشا بن اخیاہ نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے مار ڈالا اور خود اسرائیل کا بادشاہ بن گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں ہوا۔
I Ki UrduGeo 15:28  ایک دن جب ندب اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کئے ہوئے تھا تو اِشکار کے قبیلے کے بعشا بن اخیاہ نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے مار ڈالا اور خود اسرائیل کا بادشاہ بن گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں ہوا۔
I Ki UrduGeo 15:29  تخت پر بیٹھتے ہی بعشا نے یرُبعام کے پورے خاندان کو مروا دیا۔ اُس نے ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔ یوں وہ بات پوری ہوئی جو رب نے سَیلا کے رہنے والے اپنے خادم اخیاہ کی معرفت فرمائی تھی۔
I Ki UrduGeo 15:30  کیونکہ جو گناہ یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُن سے اُس نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔
I Ki UrduGeo 15:31  باقی جو کچھ ندب کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
I Ki UrduGeo 15:32  بعشا بن اخیاہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 24 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔ اُس کے اور یہوداہ کے بادشاہ آسا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔
I Ki UrduGeo 15:33  بعشا بن اخیاہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 24 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔ اُس کے اور یہوداہ کے بادشاہ آسا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔
I Ki UrduGeo 15:34  لیکن وہ بھی ایسا کام کرتا تھا جو رب کو ناپسند تھا، کیونکہ اُس نے یرُبعام کے نمونے پر چل کر وہ گناہ جاری رکھے جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔
Chapter 16
I Ki UrduGeo 16:1  ایک دن رب نے یاہو بن حنانی کو بعشا کے پاس بھیج کر فرمایا،
I Ki UrduGeo 16:2  ”پہلے تُو کچھ نہیں تھا، لیکن مَیں نے تجھے خاک میں سے اُٹھا کر اپنی قوم اسرائیل کا حکمران بنا دیا۔ توبھی تُو نے یرُبعام کے نمونے پر چل کر میری قوم اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا اور مجھے طیش دلایا ہے۔
I Ki UrduGeo 16:3  اِس لئے مَیں تیرے گھرانے کے ساتھ وہی کچھ کروں گا جو یرُبعام بن نباط کے گھرانے کے ساتھ کیا تھا۔ بعشا کی پوری نسل ہلاک ہو جائے گی۔
I Ki UrduGeo 16:4  خاندان کے جو افراد شہر میں مریں گے اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے۔“
I Ki UrduGeo 16:5  باقی جو کچھ بعشا کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔
I Ki UrduGeo 16:6  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے تِرضہ میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا ایلہ تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 16:7  رب کی سزا کا جو پیغام حنانی کے بیٹے یاہو نبی نے بعشا اور اُس کے خاندان کو سنایا اُس کی دو وجوہات تھیں۔ پہلے، بعشا نے یرُبعام کے خاندان کی طرح وہ کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔ دوسرے، اُس نے یرُبعام کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 16:8  ایلہ بن بعشا یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 26ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کے دو سال کے دوران اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔
I Ki UrduGeo 16:9  ایلہ کا ایک افسر بنام زِمری تھا۔ زِمری رتھوں کے آدھے حصے پر مقرر تھا۔ اب وہ بادشاہ کے خلاف سازشیں کرنے لگا۔ ایک دن ایلہ تِرضہ میں محل کے انچارج ارضہ کے گھر میں بیٹھا مَے پی رہا تھا۔ جب نشے میں دُھت ہوا
I Ki UrduGeo 16:10  تو زِمری نے اندر جا کر اُسے مار ڈالا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں ہوا۔
I Ki UrduGeo 16:11  تخت پر بیٹھتے ہی زِمری نے بعشا کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا۔ اُس نے کسی بھی مرد کو زندہ نہ چھوڑا، خواہ وہ دُور کا رشتے دار تھا، خواہ دوست۔
I Ki UrduGeo 16:12  یوں وہی کچھ ہوا جو رب نے یاہو نبی کی معرفت بعشا کو فرمایا تھا۔
I Ki UrduGeo 16:13  کیونکہ بعشا اور اُس کے بیٹے ایلہ سے سنگین گناہ سرزد ہوئے تھے، اور ساتھ ساتھ اُنہوں نے اسرائیل کو بھی یہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ اپنے باطل دیوتاؤں سے اُنہوں نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔
I Ki UrduGeo 16:14  باقی جو کچھ ایلہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
I Ki UrduGeo 16:15  زِمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ لیکن تِرضہ میں اُس کی حکومت صرف سات دن تک قائم رہی۔ اُس وقت اسرائیلی فوج فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کر رہی تھی۔
I Ki UrduGeo 16:16  جب فوج میں خبر پھیل گئی کہ زِمری نے بادشاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کیا ہے تو تمام اسرائیلیوں نے لشکرگاہ میں آ کر اُسی دن اپنے کمانڈر عُمری کو بادشاہ بنا دیا۔
I Ki UrduGeo 16:17  تب عُمری تمام فوجیوں کے ساتھ جِبّتون کو چھوڑ کر تِرضہ کا محاصرہ کرنے لگا۔
I Ki UrduGeo 16:18  جب زِمری کو پتا چلا کہ شہر دوسروں کے قبضے میں آ گیا ہے تو اُس نے محل کے بُرج میں جا کر اُسے آگ لگائی۔ یوں وہ جل کر مر گیا۔
I Ki UrduGeo 16:19  اِس طرح اُسے بھی مناسب سزا مل گئی، کیونکہ اُس نے بھی وہ کچھ کیا تھا جو رب کو ناپسند تھا۔ یرُبعام کے نمونے پر چل کر اُس نے وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔
I Ki UrduGeo 16:20  جو کچھ زِمری کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔
I Ki UrduGeo 16:21  زِمری کی موت کے بعد اسرائیلی دو فرقوں میں بٹ گئے۔ ایک فرقہ تِبنی بن جینت کو بادشاہ بنانا چاہتا تھا، دوسرا عُمری کو۔
I Ki UrduGeo 16:22  لیکن عُمری کا فرقہ تِبنی کے فرقے کی نسبت زیادہ طاقت ور نکلا۔ چنانچہ تِبنی مر گیا اور عُمری پوری قوم پر بادشاہ بن گیا۔
I Ki UrduGeo 16:23  عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 31ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا۔ پہلے چھ سال دار الحکومت تِرضہ رہا۔
I Ki UrduGeo 16:24  اِس کے بعد اُس نے ایک آدمی بنام سمر کو چاندی کے 6,000 سِکے دے کر اُس سے سامریہ پہاڑی خرید لی اور وہاں اپنا نیا دار الحکومت تعمیر کیا۔ پہلے مالک سمر کی یاد میں اُس نے شہر کا نام سامریہ رکھا۔
I Ki UrduGeo 16:25  لیکن عُمری نے بھی وہی کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا، بلکہ اُس نے ماضی کے بادشاہوں کی نسبت زیادہ بدی کی۔
I Ki UrduGeo 16:26  اُس نے یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چل کر وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی رب اپنے خدا کو اپنے باطل دیوتاؤں سے طیش دلاتے رہے۔
I Ki UrduGeo 16:27  باقی جو کچھ عُمری کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
I Ki UrduGeo 16:28  جب عُمری مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخی اب تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 16:29  اخی اب بن عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 22 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
I Ki UrduGeo 16:30  اخی اب نے بھی ایسے کام کئے جو رب کو ناپسند تھے، بلکہ ماضی کے بادشاہوں کی نسبت اُس کے گناہ زیادہ سنگین تھے۔
I Ki UrduGeo 16:31  یرُبعام کے نمونے پر چلنا اُس کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ اُس نے اِس سے بڑھ کر صیدا کے بادشاہ اِتبعال کی بیٹی ایزبل سے شادی بھی کی۔ نتیجے میں وہ اُس کے دیوتا بعل کے سامنے جھک کر اُس کی پوجا کرنے لگا۔
I Ki UrduGeo 16:32  سامریہ میں اُس نے بعل کا مندر تعمیر کیا اور دیوتا کے لئے قربان گاہ بنا کر اُس میں رکھ دیا۔
I Ki UrduGeo 16:33  اخی اب نے یسیرت دیوی کا بُت بھی بنوا دیا۔ یوں اُس نے اپنے گھنونے کاموں سے ماضی کے تمام اسرائیلی بادشاہوں کی نسبت کہیں زیادہ رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔
I Ki UrduGeo 16:34  اخی اب کی حکومت کے دوران بیت ایل کے رہنے والے حی ایل نے یریحو شہر کو نئے سرے سے تعمیر کیا۔ جب اُس کی بنیاد رکھی گئی تو اُس کا سب سے بڑا بیٹا ابیرام مر گیا، اور جب اُس نے شہر کے دروازے لگا دیئے تو اُس کے سب سے چھوٹے بیٹے سجوب کو اپنی جان دینی پڑی۔ یوں رب کی وہ بات پوری ہوئی جو اُس نے یشوع بن نون کی معرفت فرمائی تھی۔
Chapter 17
I Ki UrduGeo 17:1  ایک دن الیاس نبی نے جو جِلعاد کے شہر تِشبی کا تھا اخی اب بادشاہ سے کہا، ”رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، آنے والے سالوں میں نہ اوس، نہ بارش پڑے گی جب تک مَیں نہ کہوں۔“
I Ki UrduGeo 17:3  ”یہاں سے چلا جا! مشرق کی طرف سفر کر کے وادیٔ کریت میں چھپ جا جس کی ندی دریائے یردن میں بہتی ہے۔
I Ki UrduGeo 17:4  پانی تُو ندی سے پی سکتا ہے، اور مَیں نے کوّوں کو تجھے وہاں کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 17:5  الیاس رب کی سن کر روانہ ہوا اور وادیٔ کریت میں رہنے لگا جس کی ندی دریائے یردن میں بہتی ہے۔
I Ki UrduGeo 17:6  صبح و شام کوّے اُسے روٹی اور گوشت پہنچاتے رہے، اور پانی وہ ندی سے پیتا تھا۔
I Ki UrduGeo 17:7  اِس پورے عرصے میں بارش نہ ہوئی، اِس لئے ندی آہستہ آہستہ سوکھ گئی۔ جب اُس کا پانی بالکل ختم ہو گیا
I Ki UrduGeo 17:8  تو رب دوبارہ الیاس سے ہم کلام ہوا،
I Ki UrduGeo 17:9  ”یہاں سے روانہ ہو کر صیدا کے شہر صارپت میں جا بس۔ مَیں نے وہاں کی ایک بیوہ کو تجھے کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 17:10  چنانچہ الیاس صارپت کے لئے روانہ ہوا۔ سفر کرتے کرتے وہ شہر کے دروازے کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں ایک بیوہ جلانے کے لئے لکڑیاں چن کر جمع کر رہی تھی۔ اُسے بُلا کر الیاس نے کہا، ”ذرا کسی برتن میں پانی بھر کر مجھے تھوڑا سا پلائیں۔“
I Ki UrduGeo 17:11  وہ ابھی پانی لانے جا رہی تھی کہ الیاس نے اُس کے پیچھے آواز دے کر کہا، ”میرے لئے روٹی کا ٹکڑا بھی لانا!“
I Ki UrduGeo 17:12  یہ سن کر بیوہ رُک گئی اور بولی، ”رب آپ کے خدا کی قَسم، میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ بس، ایک برتن میں مٹھی بھر میدہ اور دوسرے میں تھوڑا سا تیل رہ گیا ہے۔ اب مَیں جلانے کے لئے چند ایک لکڑیاں چن رہی ہوں تاکہ اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے آخری کھانا پکاؤں۔ اِس کے بعد ہماری موت یقینی ہے۔“
I Ki UrduGeo 17:13  الیاس نے اُسے تسلی دی، ”ڈریں مت! بےشک وہ کچھ کریں جو آپ نے کہا ہے۔ لیکن پہلے میرے لئے چھوٹی سی روٹی بنا کر میرے پاس لے آئیں۔ پھر جو باقی رہ گیا ہو اُس سے اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے روٹی بنائیں۔
I Ki UrduGeo 17:14  کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’جب تک رب بارش برسنے نہ دے تب تک میدے اور تیل کے برتن خالی نہیں ہوں گے‘۔“
I Ki UrduGeo 17:15  عورت نے جا کر ویسا ہی کیا جیسا الیاس نے اُسے کہا تھا۔ واقعی میدہ اور تیل کبھی ختم نہ ہوا۔ روز بہ روز الیاس، بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لئے کھانا دست یاب رہا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا۔
I Ki UrduGeo 17:16  عورت نے جا کر ویسا ہی کیا جیسا الیاس نے اُسے کہا تھا۔ واقعی میدہ اور تیل کبھی ختم نہ ہوا۔ روز بہ روز الیاس، بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لئے کھانا دست یاب رہا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا۔
I Ki UrduGeo 17:17  ایک دن بیوہ کا بیٹا بیمار ہو گیا۔ اُس کی طبیعت بہت خراب ہوئی، اور ہوتے ہوتے اُس کی جان نکل گئی۔
I Ki UrduGeo 17:18  تب بیوہ الیاس سے شکایت کرنے لگی، ”مردِ خدا، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ آپ تو صرف اِس مقصد سے یہاں آئے ہیں کہ رب کو میرے گناہ کی یاد دلا کر میرے بیٹے کو مار ڈالیں!“
I Ki UrduGeo 17:19  الیاس نے جواب میں کہا، ”اپنے بیٹے کو مجھے دے دیں۔“ وہ لڑکے کو عورت کی گود میں سے اُٹھا کر چھت پر اپنے کمرے میں لے گیا اور وہاں اُسے چارپائی پر رکھ کر
I Ki UrduGeo 17:20  دعا کرنے لگا، ”اے رب میرے خدا، تُو نے اِس بیوہ کو جس کا مہمان مَیں ہوں ایسی مصیبت میں کیوں ڈال دیا ہے؟ تُو نے اُس کے بیٹے کو مرنے کیوں دیا؟“
I Ki UrduGeo 17:21  وہ تین بار لاش پر دراز ہوا اور ساتھ ساتھ رب سے التماس کرتا رہا، ”اے رب میرے خدا، براہِ کرم بچے کی جان کو اُس میں واپس آنے دے!“
I Ki UrduGeo 17:22  رب نے الیاس کی سنی، اور لڑکے کی جان اُس میں واپس آئی۔
I Ki UrduGeo 17:23  الیاس اُسے اُٹھا کر نیچے لے آیا اور اُسے اُس کی ماں کو واپس دے کر بولا، ”دیکھیں، آپ کا بیٹا زندہ ہے!“
I Ki UrduGeo 17:24  عورت نے جواب دیا، ”اب مَیں نے جان لیا ہے کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں اور کہ جو کچھ آپ رب کی طرف سے بولتے ہیں وہ سچ ہے۔“
Chapter 18
I Ki UrduGeo 18:1  بہت دن گزر گئے۔ پھر کال کے تیسرے سال میں رب الیاس سے ہم کلام ہوا، ”اب جا کر اپنے آپ کو اخی اب کے سامنے پیش کر۔ مَیں بارش کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دوں گا۔“
I Ki UrduGeo 18:2  چنانچہ الیاس اخی اب سے ملنے کے لئے اسرائیل چلا گیا۔ اُس وقت سامریہ کال کی سخت گرفت میں تھا،
I Ki UrduGeo 18:3  اِس لئے اخی اب نے محل کے انچارج عبدیاہ کو بُلایا۔ (عبدیاہ رب کا خوف مانتا تھا۔
I Ki UrduGeo 18:4  جب ایزبل نے رب کے تمام نبیوں کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی تو عبدیاہ نے 100 نبیوں کو دو غاروں میں چھپا دیا تھا۔ ہر غار میں 50 نبی رہتے تھے، اور عبدیاہ اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں پہنچاتا رہتا تھا۔)
I Ki UrduGeo 18:5  اب اخی اب نے عبدیاہ کو حکم دیا، ”پورے ملک میں سے گزر کر تمام چشموں اور وادیوں کا معائنہ کریں۔ شاید کہیں کچھ گھاس مل جائے جو ہم اپنے گھوڑوں اور خچروں کو کھلا کر اُنہیں بچا سکیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہمیں کھانے کی قلت کے باعث کچھ جانوروں کو ذبح کرنا پڑے۔“
I Ki UrduGeo 18:6  اُنہوں نے مقرر کیا کہ اخی اب کہاں جائے گا اور عبدیاہ کہاں، پھر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔
I Ki UrduGeo 18:7  چلتے چلتے عبدیاہ کو اچانک الیاس اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آیا۔ جب عبدیاہ نے اُسے پہچانا تو وہ منہ کے بل جھک کر بولا، ”میرے آقا الیاس، کیا آپ ہی ہیں؟“
I Ki UrduGeo 18:8  الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی ہوں۔ جائیں، اپنے مالک کو اطلاع دیں کہ الیاس آ گیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 18:9  عبدیاہ نے اعتراض کیا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے کہ آپ مجھے اخی اب سے مروانا چاہتے ہیں؟
I Ki UrduGeo 18:10  رب آپ کے خدا کی قَسم، بادشاہ نے اپنے بندوں کو ہر قوم اور ملک میں بھیج دیا ہے تاکہ آپ کو ڈھونڈ نکالیں۔ اور جہاں جواب ملا کہ الیاس یہاں نہیں ہے وہاں لوگوں کو قَسم کھانی پڑی کہ ہم الیاس کا کھوج لگانے میں ناکام رہے ہیں۔
I Ki UrduGeo 18:11  اور اب آپ چاہتے ہیں کہ مَیں بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتاؤں کہ الیاس یہاں ہے؟
I Ki UrduGeo 18:12  عین ممکن ہے کہ جب مَیں آپ کو چھوڑ کر چلا جاؤں تو رب کا روح آپ کو اُٹھا کر کسی نامعلوم جگہ لے جائے۔ اگر بادشاہ میری یہ اطلاع سن کر یہاں آئے اور آپ کو نہ پائے تو مجھے مار ڈالے گا۔ یاد رہے کہ مَیں جوانی سے لے کر آج تک رب کا خوف مانتا آیا ہوں۔
I Ki UrduGeo 18:13  کیا میرے آقا تک یہ خبر نہیں پہنچی کہ جب ایزبل رب کے نبیوں کو قتل کر رہی تھی تو مَیں نے کیا کِیا؟ مَیں دو غاروں میں پچاس پچاس نبیوں کو چھپا کر اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں پہنچاتا رہا۔
I Ki UrduGeo 18:14  اور اب آپ چاہتے ہیں کہ مَیں اخی اب کے پاس جا کر اُسے اطلاع دوں کہ الیاس یہاں آ گیا ہے؟ وہ مجھے ضرور مار ڈالے گا۔“
I Ki UrduGeo 18:15  الیاس نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، آج مَیں اپنے آپ کو ضرور بادشاہ کو پیش کروں گا۔“
I Ki UrduGeo 18:16  تب عبدیاہ چلا گیا اور بادشاہ کو الیاس کی خبر پہنچائی۔ یہ سن کر اخی اب الیاس سے ملنے کے لئے آیا۔
I Ki UrduGeo 18:17  الیاس کو دیکھتے ہی اخی اب بولا، ”اے اسرائیل کو مصیبت میں ڈالنے والے، کیا آپ واپس آ گئے ہیں؟“
I Ki UrduGeo 18:18  الیاس نے اعتراض کیا، ”مَیں تو اسرائیل کے لئے مصیبت کا باعث نہیں بنا بلکہ آپ اور آپ کے باپ کا گھرانا۔ آپ رب کے احکام چھوڑ کر بعل کے بُتوں کے پیچھے لگ گئے ہیں۔
I Ki UrduGeo 18:19  اب مَیں آپ کو چیلنج دیتا ہوں، تمام اسرائیل کو بُلا کر کرمل پہاڑ پر جمع کریں۔ ساتھ ساتھ بعل دیوتا کے 450 نبیوں کو اور ایزبل کی میز پر شریک ہونے والے یسیرت دیوی کے 400 نبیوں کو بھی بُلائیں۔“
I Ki UrduGeo 18:20  اخی اب مان گیا۔ اُس نے تمام اسرائیلیوں اور نبیوں کو بُلایا۔ جب وہ کرمل پہاڑ پر جمع ہو گئے
I Ki UrduGeo 18:21  تو الیاس اُن کے سامنے جا کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کب تک کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف لنگڑاتے رہیں گے؟ اگر رب خدا ہے تو صرف اُسی کی پیروی کریں، لیکن اگر بعل واحد خدا ہے تو اُسی کے پیچھے لگ جائیں۔“ لوگ خاموش رہے۔
I Ki UrduGeo 18:22  الیاس نے بات جاری رکھی، ”رب کے نبیوں میں سے صرف مَیں ہی باقی رہ گیا ہوں۔ دوسری طرف بعل دیوتا کے یہ 450 نبی کھڑے ہیں۔
I Ki UrduGeo 18:23  اب دو بَیل لے آئیں۔ بعل کے نبی ایک کو پسند کریں اور پھر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی قربان گاہ کی لکڑیوں پر رکھ دیں۔ لیکن وہ لکڑیوں کو آگ نہ لگائیں۔ مَیں دوسرے بَیل کو تیار کر کے اپنی قربان گاہ کی لکڑیوں پر رکھ دوں گا۔ لیکن مَیں بھی اُنہیں آگ نہیں لگاؤں گا۔
I Ki UrduGeo 18:24  پھر آپ اپنے دیوتا کا نام پکاریں جبکہ مَیں رب کا نام پکاروں گا۔ جو معبود قربانی کو جلا کر جواب دے گا وہی خدا ہے۔“ تمام لوگ بولے، ”آپ ٹھیک کہتے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 18:25  پھر الیاس نے بعل کے نبیوں سے کہا، ”شروع کریں، کیونکہ آپ بہت ہیں۔ ایک بَیل کو چن کر اُسے تیار کریں۔ لیکن اُسے آگ مت لگانا بلکہ اپنے دیوتا کا نام پکاریں تاکہ وہ آگ بھیج دے۔“
I Ki UrduGeo 18:26  اُنہوں نے بَیلوں میں سے ایک کو چن کر اُسے تیار کیا، پھر بعل کا نام پکارنے لگے۔ صبح سے لے کر دوپہر تک وہ مسلسل چیختے چلّاتے رہے، ”اے بعل، ہماری سن!“ ساتھ ساتھ وہ اُس قربان گاہ کے ارد گرد ناچتے رہے جو اُنہوں نے بنائی تھی۔ لیکن نہ کوئی آواز سنائی دی، نہ کسی نے جواب دیا۔
I Ki UrduGeo 18:27  دوپہر کے وقت الیاس اُن کا مذاق اُڑانے لگا، ”زیادہ اونچی آواز سے بولیں! شاید وہ سوچوں میں غرق ہو یا اپنی حاجت رفع کرنے کے لئے ایک طرف گیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کہیں سفر کر رہا ہو۔ یا شاید وہ گہری نیند سو گیا ہو اور اُسے جگانے کی ضرورت ہے۔“
I Ki UrduGeo 18:28  تب وہ مزید اونچی آواز سے چیخنے چلّانے لگے۔ معمول کے مطابق وہ چھریوں اور نیزوں سے اپنے آپ کو زخمی کرنے لگے، یہاں تک کہ خون بہنے لگا۔
I Ki UrduGeo 18:29  دوپہر گزر گئی، اور وہ شام کے اُس وقت تک وجد میں رہے جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے۔ لیکن کوئی آواز نہ سنائی دی۔ نہ کسی نے جواب دیا، نہ اُن کے تماشے پر توجہ دی۔
I Ki UrduGeo 18:30  پھر الیاس اسرائیلیوں سے مخاطب ہوا، ”آئیں، سب یہاں میرے پاس آئیں!“ سب قریب آئے۔ وہاں رب کی ایک قربان گاہ تھی جو گرائی گئی تھی۔ اب الیاس نے وہ دوبارہ کھڑی کی۔
I Ki UrduGeo 18:31  اُس نے یعقوب سے نکلے ہر قبیلے کے لئے ایک ایک پتھر چن لیا۔ (بعد میں رب نے یعقوب کا نام اسرائیل رکھا تھا)۔
I Ki UrduGeo 18:32  اِن بارہ پتھروں کو لے کر الیاس نے رب کے نام کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔ اِس کے ارد گرد اُس نے اِتنا چوڑا گڑھا کھودا کہ اُس میں تقریباً 15 لٹر پانی سما سکتا تھا۔
I Ki UrduGeo 18:33  پھر اُس نے قربان گاہ پر لکڑیوں کا ڈھیر لگایا اور بَیل کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے لکڑیوں پر رکھ دیا۔ اِس کے بعد اُس نے حکم دیا، ”چار گھڑے پانی سے بھر کر قربانی اور لکڑیوں پر اُنڈیل دیں!“
I Ki UrduGeo 18:34  جب اُنہوں نے ایسا کیا تو اُس نے دوبارہ ایسا کرنے کا حکم دیا، پھر تیسری بار۔
I Ki UrduGeo 18:35  آخرکار اِتنا پانی تھا کہ اُس نے چاروں طرف قربان گاہ سے ٹپک کر گڑھے کو بھر دیا۔
I Ki UrduGeo 18:36  شام کے وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے الیاس نے قربان گاہ کے پاس جا کر بلند آواز سے دعا کی، ”اے رب، اے ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا، آج لوگوں پر ظاہر کر کہ اسرائیل میں تُو ہی خدا ہے اور کہ مَیں تیرا خادم ہوں۔ ثابت کر کہ مَیں نے یہ سب کچھ تیرے حکم کے مطابق کیا ہے۔
I Ki UrduGeo 18:37  اے رب، میری دعا سن! میری سن تاکہ یہ لوگ جان لیں کہ تُو، اے رب، خدا ہے اور کہ تُو ہی اُن کے دلوں کو دوبارہ اپنی طرف مائل کر رہا ہے۔“
I Ki UrduGeo 18:38  اچانک آسمان سے رب کی آگ نازل ہوئی۔ آگ نے نہ صرف قربانی اور لکڑی کو بھسم کر دیا بلکہ قربان گاہ کے پتھروں اور اُس کے نیچے کی مٹی کو بھی۔ گڑھے میں پانی بھی ایک دم سوکھ گیا۔
I Ki UrduGeo 18:39  یہ دیکھ کر اسرائیلی اوندھے منہ گر کر پکارنے لگے، ”رب ہی خدا ہے! رب ہی خدا ہے!“
I Ki UrduGeo 18:40  پھر الیاس نے اُنہیں حکم دیا، ”بعل کے نبیوں کو پکڑ لیں۔ ایک بھی بچنے نہ پائے!“ لوگوں نے اُنہیں پکڑ لیا تو الیاس اُنہیں نیچے وادیٔ قیسون میں لے گیا اور وہاں سب کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
I Ki UrduGeo 18:41  پھر الیاس نے اخی اب سے کہا، ”اب جا کر کچھ کھائیں اور پئیں، کیونکہ موسلادھار بارش کا شور سنائی دے رہا ہے۔“
I Ki UrduGeo 18:42  چنانچہ اخی اب کھانے پینے کے لئے چلا گیا جبکہ الیاس کرمل پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے جھک کر اپنے سر کو دونوں گھٹنوں کے بیچ میں چھپا لیا۔
I Ki UrduGeo 18:43  اپنے نوکر کو اُس نے حکم دیا، ”جاؤ، سمندر کی طرف دیکھو۔“ نوکر گیا اور سمندر کی طرف دیکھا، پھر واپس آ کر الیاس کو اطلاع دی، ”کچھ بھی نظر نہیں آتا۔“ لیکن الیاس نے اُسے دوبارہ دیکھنے کے لئے بھیج دیا۔ اِس دفعہ بھی کچھ معلوم نہ ہو سکا۔ سات بار الیاس نے نوکر کو دیکھنے کے لئے بھیجا۔
I Ki UrduGeo 18:44  آخرکار جب نوکر ساتویں دفعہ گیا تو اُس نے واپس آ کر اطلاع دی، ”ایک چھوٹا سا بادل سمندر میں سے نکل کر اوپر چڑھ رہا ہے۔ وہ آدمی کے ہاتھ کے برابر ہے۔“ تب الیاس نے حکم دیا، ”جاؤ، اخی اب کو اطلاع دو، ’گھوڑوں کو فوراً رتھ میں جوت کر گھر چلے جائیں، ورنہ بارش آپ کو روک لے گی‘۔“
I Ki UrduGeo 18:45  نوکر اطلاع دینے چلا گیا تو جلد ہی آندھی آئی، آسمان پر کالے کالے بادل چھا گئے اور موسلادھار بارش برسنے لگی۔ اخی اب جلدی سے رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل کے لئے روانہ ہو گیا۔
I Ki UrduGeo 18:46  اُس وقت رب نے الیاس کو خاص طاقت دی۔ سفر کے لئے کمربستہ ہو کر وہ اخی اب کے رتھ کے آگے آگے دوڑ کر اُس سے پہلے یزرعیل پہنچ گیا۔
Chapter 19
I Ki UrduGeo 19:1  اخی اب نے ایزبل کو سب کچھ سنایا جو الیاس نے کہا تھا، یہ بھی کہ اُس نے بعل کے نبیوں کو کس طرح تلوار سے مار دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 19:2  تب ایزبل نے قاصد کو الیاس کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں کل اِس وقت تک آپ کو اُن نبیوں کی سی سزا نہ دوں۔“
I Ki UrduGeo 19:3  الیاس سخت ڈر گیا اور اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گیا۔ چلتے چلتے وہ یہوداہ کے شہر بیرسبع تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ اپنے نوکر کو چھوڑ کر
I Ki UrduGeo 19:4  آگے ریگستان میں جا نکلا۔ ایک دن کے سفر کے بعد وہ سینک کی جھاڑی کے پاس پہنچ گیا اور اُس کے سائے میں بیٹھ کر دعا کرنے لگا، ”اے رب، مجھے مرنے دے۔ بس اب کافی ہے۔ میری جان لے لے، کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں۔“
I Ki UrduGeo 19:5  پھر وہ جھاڑی کے سائے میں لیٹ کر سو گیا۔ اچانک ایک فرشتے نے اُسے چھو کر کہا، ”اُٹھ، کھانا کھا لے!“
I Ki UrduGeo 19:6  جب اُس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو دیکھا کہ سرہانے کے قریب کوئلوں پر بنائی گئی روٹی اور پانی کی صراحی پڑی ہے۔ اُس نے روٹی کھائی، پانی پیا اور دوبارہ سو گیا۔
I Ki UrduGeo 19:7  لیکن رب کا فرشتہ ایک بار پھر آیا اور اُسے ہاتھ لگا کر کہا، ”اُٹھ، کھانا کھا لے، ورنہ آگے کا لمبا سفر تیرے بس کی بات نہیں ہو گی۔“
I Ki UrduGeo 19:8  تب الیاس نے اُٹھ کر دوبارہ کھانا کھایا اور پانی پیا۔ اِس خوراک نے اُسے اِتنی تقویت دی کہ وہ چالیس دن اور چالیس رات سفر کرتے کرتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔
I Ki UrduGeo 19:9  وہاں وہ رات گزارنے کے لئے ایک غار میں چلا گیا۔ غار میں رب اُس سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“
I Ki UrduGeo 19:10  الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 19:11  جواب میں رب نے فرمایا، ”غار سے نکل کر پہاڑ پر رب کے سامنے کھڑا ہو جا!“ پھر رب وہاں سے گزرا۔ اُس کے آگے آگے بڑی اور زبردست آندھی آئی جس نے پہاڑوں کو چیر کر چٹانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ لیکن رب آندھی میں نہیں تھا۔
I Ki UrduGeo 19:12  اِس کے بعد زلزلہ آیا، لیکن رب زلزلے میں نہیں تھا۔
I Ki UrduGeo 19:13  زلزلے کے بعد بھڑکتی ہوئی آگ وہاں سے گزری، لیکن رب آگ میں بھی نہیں تھا۔ پھر نرم ہَوا کی دھیمی دھیمی آواز سنائی دی۔ یہ آواز سن کر الیاس نے اپنے چہرے کو چادر سے ڈھانپ لیا اور نکل کر غار کے منہ پر کھڑا ہو گیا۔ ایک آواز اُس سے مخاطب ہوئی، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“
I Ki UrduGeo 19:14  الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 19:15  رب نے جواب میں کہا، ”ریگستان میں اُس راستے سے ہو کر واپس جا جس نے تجھے یہاں پہنچایا ہے۔ پھر دمشق چلا جا۔ وہاں حزائیل کو تیل سے مسح کر کے شام کا بادشاہ قرار دے۔
I Ki UrduGeo 19:16  اِسی طرح یاہو بن نِمسی کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ قرار دے اور ابیل محولہ کے رہنے والے الیشع بن سافط کو مسح کر کے اپنا جانشین مقرر کر۔
I Ki UrduGeo 19:17  جو حزائیل کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یاہو مار دے گا، اور جو یاہو کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے الیشع مار دے گا۔
I Ki UrduGeo 19:18  لیکن مَیں نے اپنے لئے اسرائیل میں 7,000 افراد کو بچا لیا ہے، اُن تمام لوگوں کو جو اب تک نہ بعل دیوتا کے سامنے جھکے، نہ اُس کے بُت کو بوسہ دیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 19:19  الیاس وہاں سے چلا گیا۔ اسرائیل میں واپس آ کر اُسے الیشع بن سافط ملا جو بَیلوں کی بارہ جوڑیوں کی مدد سے ہل چلا رہا تھا۔ خود وہ بارھویں جوڑی کے ساتھ چل رہا تھا۔ الیاس نے اُس کے پاس آ کر اپنی چادر اُس کے کندھوں پر ڈال دی اور رُکے بغیر آگے نکل گیا۔
I Ki UrduGeo 19:20  الیشع فوراً اپنے بَیلوں کو چھوڑ کر الیاس کے پیچھے بھاگا۔ اُس نے کہا، ”پہلے مجھے اپنے ماں باپ کو بوسہ دے کر خیرباد کہنے دیجئے۔ پھر مَیں آپ کے پیچھے ہو لوں گا۔“ الیاس نے جواب دیا، ”چلیں، واپس جائیں۔ لیکن وہ کچھ یاد رہے جو مَیں نے آپ کے ساتھ کیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 19:21  تب الیشع واپس چلا گیا۔ بَیلوں کی ایک جوڑی کو لے کر اُس نے دونوں کو ذبح کیا۔ ہل چلانے کا سامان اُس نے گوشت پکانے کے لئے جلا دیا۔ جب گوشت تیار تھا تو اُس نے اُسے لوگوں میں تقسیم کر کے اُنہیں کھلا دیا۔ اِس کے بعد الیشع الیاس کے پیچھے ہو کر اُس کی خدمت کرنے لگا۔
Chapter 20
I Ki UrduGeo 20:1  ایک دن شام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی پوری فوج کو جمع کیا۔ 32 اتحادی بادشاہ بھی اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو لے کر آئے۔ اِس بڑی فوج کے ساتھ بن ہدد نے سامریہ کا محاصرہ کر کے اسرائیل سے جنگ کا اعلان کیا۔
I Ki UrduGeo 20:2  اُس نے اپنے قاصدوں کو شہر میں بھیج کر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو اطلاع دی،
I Ki UrduGeo 20:3  ”اب سے آپ کا سونا، چاندی، خواتین اور بیٹے میرے ہی ہیں۔“
I Ki UrduGeo 20:4  اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، آپ کی مرضی۔ مَیں اور جو کچھ میرا ہے آپ کی ملکیت ہے۔“
I Ki UrduGeo 20:5  تھوڑی دیر کے بعد قاصد بن ہدد کی نئی خبر لے کر آئے، ”مَیں نے آپ سے سونے، چاندی، خواتین اور بیٹوں کا تقاضا کیا ہے۔
I Ki UrduGeo 20:6  اب غور کریں! کل اِس وقت مَیں اپنے ملازموں کو آپ کے پاس بھیج دوں گا، اور وہ آپ کے محل اور آپ کے افسروں کے گھروں کی تلاشی لیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو پیارا ہے اُسے وہ لے جائیں گے۔“
I Ki UrduGeo 20:7  تب اخی اب بادشاہ نے ملک کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن سے بات کی، ”دیکھیں یہ آدمی کتنا بُرا ارادہ رکھتا ہے۔ جب اُس نے میری خواتین، بیٹوں، سونے اور چاندی کا تقاضا کیا تو مَیں نے انکار نہ کیا۔“
I Ki UrduGeo 20:8  بزرگوں اور باقی لوگوں نے مل کر مشورہ دیا، ”اُس کی نہ سنیں، اور جو کچھ وہ مانگتا ہے اُس پر راضی نہ ہو جائیں۔“
I Ki UrduGeo 20:9  چنانچہ بادشاہ نے قاصدوں سے کہا، ”میرے آقا بادشاہ کو جواب دینا، جو کچھ آپ نے پہلی مرتبہ مانگ لیا وہ مَیں آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں، لیکن یہ آخری تقاضا مَیں پورا نہیں کر سکتا۔“ جب قاصدوں نے بن ہدد کو یہ خبر پہنچائی
I Ki UrduGeo 20:10  تو اُس نے اخی اب کو فوراً خبر بھیج دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں سامریہ کو نیست و نابود نہ کر دوں۔ اِتنا بھی نہیں رہے گا کہ میرا ہر فوجی مٹھی بھر خاک اپنے ساتھ واپس لے جا سکے!“
I Ki UrduGeo 20:11  اسرائیل کے بادشاہ نے قاصدوں کو جواب دیا، ”اُسے بتا دینا کہ جو ابھی جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے وہ فتح کے نعرے نہ لگائے۔“
I Ki UrduGeo 20:12  جب بن ہدد کو یہ اطلاع ملی تو وہ لشکرگاہ میں اپنے اتحادی بادشاہوں کے ساتھ مَے پی رہا تھا۔ اُس نے اپنے افسروں کو حکم دیا، ”حملہ کرنے کے لئے تیاریاں کرو!“ چنانچہ وہ شہر پر حملہ کرنے کی تیاریاں کرنے لگے۔
I Ki UrduGeo 20:13  اِس دوران ایک نبی اخی اب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا تجھے دشمن کی یہ بڑی فوج نظر آ رہی ہے؟ توبھی مَیں اِسے آج ہی تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
I Ki UrduGeo 20:14  اخی اب نے سوال کیا، ”رب یہ کس کے وسیلے سے کرے گا؟“ نبی نے جواب دیا، ”رب فرماتا ہے کہ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان یہ فتح پائیں گے۔“ بادشاہ نے مزید پوچھا، ”لڑائی میں کون پہلا قدم اُٹھائے؟“ نبی نے کہا، ”تُو ہی۔“
I Ki UrduGeo 20:15  چنانچہ اخی اب نے ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوانوں کو بُلایا۔ 232 افراد تھے۔ پھر اُس نے باقی اسرائیلیوں کو جمع کیا۔ 7,000 افراد تھے۔
I Ki UrduGeo 20:16  دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 20:17  دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“
I Ki UrduGeo 20:18  بن ہدد نے حکم دیا، ”ہر صورت میں اُنہیں زندہ پکڑیں، خواہ وہ امن پسند ارادہ رکھتے ہوں یا نہ۔“
I Ki UrduGeo 20:19  لیکن اُنہیں یہ کرنے کا موقع نہ ملا، کیونکہ اسرائیل کے ضلعوں پر مقرر افسروں اور باقی فوجیوں نے شہر سے نکل کر
I Ki UrduGeo 20:20  فوراً اُن پر حملہ کر دیا۔ اور جس بھی دشمن کا مقابلہ ہوا اُسے مارا گیا۔ تب شام کی پوری فوج بھاگ گئی۔ اسرائیلیوں نے اُن کا تعاقب کیا، لیکن شام کا بادشاہ بن ہدد گھوڑے پر سوار ہو کر چند ایک گھڑسواروں کے ساتھ بچ نکلا۔
I Ki UrduGeo 20:21  اُس وقت اسرائیل کا بادشاہ جنگ کے لئے نکلا اور گھوڑوں اور رتھوں کو تباہ کر کے اَرامیوں کو زبردست شکست دی۔
I Ki UrduGeo 20:22  بعد میں مذکورہ نبی دوبارہ اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا۔ وہ بولا، ”اب مضبوط ہو کر بڑے دھیان سے سوچیں کہ آنے والے دنوں میں کیا کیا تیاریاں کرنی چاہئیں، کیونکہ اگلے بہار کے موسم میں شام کا بادشاہ دوبارہ آپ پر حملہ کرے گا۔“
I Ki UrduGeo 20:23  شام کے بادشاہ کو بھی مشورہ دیا گیا۔ اُس کے بڑے افسروں نے خیال پیش کیا، ”اسرائیلیوں کے دیوتا پہاڑی دیوتا ہیں، اِس لئے وہ ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ لیکن اگر ہم میدانی علاقے میں اُن سے لڑیں تو ہر صورت میں جیتیں گے۔
I Ki UrduGeo 20:24  لیکن ہمارا ایک اَور مشورہ بھی ہے۔ 32 بادشاہوں کو ہٹا کر اُن کی جگہ اپنے افسروں کو مقرر کریں۔
I Ki UrduGeo 20:25  پھر ایک نئی فوج تیار کریں جو تباہ شدہ پرانی فوج جیسی طاقت ور ہو۔ اُس کے اُتنے ہی رتھ اور گھوڑے ہوں جتنے پہلے تھے۔ پھر جب ہم میدانی علاقے میں اُن سے لڑیں گے تو اُن پر ضرور غالب آئیں گے۔“ بادشاہ اُن کی بات مان کر تیاریاں کرنے لگا۔
I Ki UrduGeo 20:26  جب بہار کا موسم آیا تو وہ شام کے فوجیوں کو جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے افیق شہر گیا۔
I Ki UrduGeo 20:27  اسرائیلی فوج بھی لڑنے کے لئے جمع ہوئی۔ کھانے پینے کی اشیا کا بندوبست کیا گیا، اور وہ دشمن سے لڑنے کے لئے نکلے۔ جب وہاں پہنچے تو اُنہوں نے اپنے خیموں کو دو جگہوں پر لگایا۔ یہ دو گروہ شام کی وسیع فوج کے مقابلے میں بکریوں کے دو چھوٹے ریوڑوں جیسے لگ رہے تھے، کیونکہ پورا میدان شام کے فوجیوں سے بھرا تھا۔
I Ki UrduGeo 20:28  پھر مردِ خدا نے اخی اب کے پاس آ کر کہا، ”رب فرماتا ہے، ’شام کے لوگ خیال کرتے ہیں کہ رب پہاڑی دیوتا ہے اِس لئے میدانی علاقے میں ناکام رہے گا۔ چنانچہ مَیں اُن کی زبردست فوج کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
I Ki UrduGeo 20:29  سات دن تک دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل صف آرا رہیں۔ ساتویں دن لڑائی کا آغاز ہوا۔ اسرائیلی اِس مرتبہ بھی شام کی فوج پر غالب آئے۔ اُس دن اُنہوں نے اُن کے ایک لاکھ پیادہ فوجیوں کو مار دیا۔
I Ki UrduGeo 20:30  باقی فرار ہو کر افیق شہر میں گھس گئے۔ تقریباً 27,000 آدمی تھے۔ لیکن اچانک شہر کی فصیل اُن پر گر گئی، تو وہ بھی ہلاک ہو گئے۔ بن ہدد بادشاہ بھی افیق میں فرار ہوا تھا۔ اب وہ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کر رہا تھا۔
I Ki UrduGeo 20:31  پھر اُس کے افسروں نے اُسے مشورہ دیا، ”سنا ہے کہ اسرائیل کے بادشاہ نرم دل ہوتے ہیں۔ کیوں نہ ہم ٹاٹ اوڑھ کر اور اپنی گردنوں میں رسّے ڈال کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس جائیں؟ شاید وہ آپ کو زندہ چھوڑ دے۔“
I Ki UrduGeo 20:32  چنانچہ بن ہدد کے افسر ٹاٹ اوڑھ کر اور اپنی گردنوں میں رسّے ڈال کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ کا خادم بن ہدد گزارش کرتا ہے کہ مجھے زندہ چھوڑ دیں۔“ اخی اب نے سوال کیا، ”کیا وہ اب تک زندہ ہے؟ وہ تو میرا بھائی ہے!“
I Ki UrduGeo 20:33  جب بن ہدد کے افسروں نے جان لیا کہ اخی اب کا رُجحان کس طرف ہے تو اُنہوں نے جلدی سے اِس کی تصدیق کی، ”جی، بن ہدد آپ کا بھائی ہے!“ اخی اب نے حکم دیا، ”جا کر اُسے بُلا لائیں۔“ تب بن ہدد نکل آیا، اور اخی اب نے اُسے اپنے رتھ پر سوار ہونے کی دعوت دی۔
I Ki UrduGeo 20:34  بن ہدد نے اخی اب سے کہا، ”مَیں آپ کو وہ تمام شہر واپس کر دیتا ہوں جو میرے باپ نے آپ کے باپ سے چھین لئے تھے۔ آپ ہمارے دار الحکومت دمشق میں تجارتی مراکز بھی قائم کر سکتے ہیں، جس طرح میرے باپ نے پہلے سامریہ میں کیا تھا۔“ اخی اب بولا، ”ٹھیک ہے۔ اِس کے بدلے میں مَیں آپ کو رِہا کر دوں گا۔“ اُنہوں نے معاہدہ کیا، پھر اخی اب نے شام کے بادشاہ کو رِہا کر دیا۔
I Ki UrduGeo 20:35  اُس وقت رب نے نبیوں میں سے ایک کو ہدایت کی، ”جا کر اپنے ساتھی کو کہہ دے کہ وہ تجھے مارے۔“ نبی نے ایسا کیا، لیکن ساتھی نے انکار کیا۔
I Ki UrduGeo 20:36  پھر نبی بولا، ”چونکہ آپ نے رب کی نہیں سنی، اِس لئے جوں ہی آپ مجھ سے چلے جائیں گے شیرببر آپ کو پھاڑ ڈالے گا۔“ اور ایسا ہی ہوا۔ جب ساتھی وہاں سے نکلا تو شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے پھاڑ ڈالا۔
I Ki UrduGeo 20:37  نبی کی ملاقات کسی اَور سے ہوئی تو اُس نے اُس سے بھی کہا، ”مہربانی کر کے مجھے ماریں!“ اُس آدمی نے نبی کو مار مار کر زخمی کر دیا۔
I Ki UrduGeo 20:38  تب نبی نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی تاکہ اُسے پہچانا نہ جائے، پھر راستے کے کنارے پر اخی اب بادشاہ کے انتظار میں کھڑا ہو گیا۔
I Ki UrduGeo 20:39  جب بادشاہ وہاں سے گزرا تو نبی چلّا کر اُس سے مخاطب ہوا، ”جناب، مَیں میدانِ جنگ میں لڑ رہا تھا کہ اچانک کسی آدمی نے میرے پاس آ کر اپنے قیدی کو میرے حوالے کر دیا۔ اُس نے کہا، ’اِس کی نگرانی کرنا۔ اگر یہ کسی بھی وجہ سے بھاگ جائے تو آپ کو اُس کی جان کے عوض اپنی جان دینی پڑے گی یا آپ کو ایک من چاندی ادا کرنی پڑے گی۔‘
I Ki UrduGeo 20:40  لیکن مَیں اِدھر اُدھر مصروف رہا، اور اِتنے میں قیدی غائب ہو گیا۔“ اخی اب بادشاہ نے جواب دیا، ”آپ نے خود اپنے بارے میں فیصلہ دیا ہے۔ اب آپ کو اِس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔“
I Ki UrduGeo 20:41  پھر نبی نے جلدی سے پٹی کو اپنی آنکھوں پر سے اُتار دیا، اور بادشاہ نے پہچان لیا کہ یہ نبیوں میں سے ایک ہے۔
I Ki UrduGeo 20:42  نبی نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’مَیں نے مقرر کیا تھا کہ بن ہدد کو میرے لئے مخصوص کر کے ہلاک کرنا ہے، لیکن تُو نے اُسے رِہا کر دیا ہے۔ اب اُس کی جگہ تُو ہی مرے گا، اور اُس کی قوم کی جگہ تیری قوم کو نقصان پہنچے گا‘۔“
I Ki UrduGeo 20:43  اسرائیل کا بادشاہ بڑے غصے اور بدمزاجی کے عالم میں سامریہ میں اپنے محل میں چلا گیا۔
Chapter 21
I Ki UrduGeo 21:1  اِس کے بعد ایک اَور قابلِ ذکر بات ہوئی۔ یزرعیل میں سامریہ کے بادشاہ اخی اب کا ایک محل تھا۔ محل کی زمین کے ساتھ ساتھ انگور کا باغ تھا۔ مالک کا نام نبوت تھا۔
I Ki UrduGeo 21:2  ایک دن اخی اب نے نبوت سے بات کی، ”انگور کا آپ کا باغ میرے محل کے قریب ہی ہے۔ اُسے مجھے دے دیں، کیونکہ مَیں اُس میں سبزیاں لگانا چاہتا ہوں۔ معاوضے میں مَیں آپ کو اُس سے اچھا انگور کا باغ دے دوں گا۔ لیکن اگر آپ پیسے کو ترجیح دیں تو آپ کو اُس کی پوری رقم ادا کر دوں گا۔“
I Ki UrduGeo 21:3  لیکن نبوت نے جواب دیا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں آپ کو وہ موروثی زمین دوں جو میرے باپ دادا نے میرے سپرد کی ہے!“
I Ki UrduGeo 21:4  اخی اب بڑے غصے میں اپنے گھر واپس چلا گیا۔ وہ بےزار تھا کہ نبوت اپنے باپ دادا کی موروثی زمین بیچنا نہیں چاہتا۔ وہ پلنگ پر لیٹ گیا اور اپنا منہ دیوار کی طرف کر کے کھانا کھانے سے انکار کیا۔
I Ki UrduGeo 21:5  اُس کی بیوی ایزبل اُس کے پاس آئی اور پوچھنے لگی، ”کیا بات ہے؟ آپ کیوں اِتنے بےزار ہیں کہ کھانا بھی نہیں کھانا چاہتے؟“
I Ki UrduGeo 21:6  اخی اب نے جواب دیا، ”یزرعیل کا رہنے والا نبوت مجھے انگور کا باغ نہیں دینا چاہتا۔ گو مَیں اُسے پیسے دینا چاہتا تھا بلکہ اُسے اِس کی جگہ کوئی اَور باغ دینے کے لئے تیار تھا توبھی وہ بضد رہا۔“
I Ki UrduGeo 21:7  ایزبل بولی، ”کیا آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں کہ نہیں؟ اب اُٹھیں! کھائیں، پئیں اور اپنا دل بہلائیں۔ مَیں ہی آپ کو نبوت یزرعیلی کا انگور کا باغ دلا دوں گی۔“
I Ki UrduGeo 21:8  اُس نے اخی اب کے نام سے خطوط لکھ کر اُن پر بادشاہ کی مُہر لگائی اور اُنہیں نبوت کے شہر کے بزرگوں اور شرفا کو بھیج دیا۔
I Ki UrduGeo 21:9  خطوں میں ذیل کی خبر لکھی تھی، ”شہر میں اعلان کریں کہ ایک دن کا روزہ رکھا جائے۔ جب لوگ اُس دن جمع ہو جائیں گے تو نبوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیں۔
I Ki UrduGeo 21:10  لیکن اُس کے مقابل دو بدمعاشوں کو بٹھا دینا۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبوت پر الزام لگائیں، ’اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔‘ پھر اُسے شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کریں۔“
I Ki UrduGeo 21:11  یزرعیل کے بزرگوں اور شرفا نے ایسا ہی کیا۔
I Ki UrduGeo 21:12  اُنہوں نے روزے کے دن کا اعلان کیا۔ جب لوگ مقررہ دن جمع ہوئے تو نبوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیا گیا۔
I Ki UrduGeo 21:13  پھر دو بدمعاش آئے اور اُس کے مقابل بیٹھ گئے۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبوت پر الزام لگانے لگے، ”اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔“ تب نبوت کو شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کر دیا گیا۔
I Ki UrduGeo 21:14  پھر شہر کے بزرگوں نے ایزبل کو اطلاع دی، ”نبوت مر گیا ہے، اُسے سنگسار کیا گیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 21:15  یہ خبر ملتے ہی ایزبل نے اخی اب سے بات کی، ”جائیں، نبوت یزرعیلی کے اُس باغ پر قبضہ کریں جو وہ آپ کو بیچنے سے انکار کر رہا تھا۔ اب وہ آدمی زندہ نہیں رہا بلکہ مر گیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 21:16  یہ سن کر اخی اب فوراً نبوت کے انگور کے باغ پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا۔
I Ki UrduGeo 21:17  تب رب الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا،
I Ki UrduGeo 21:18  ”اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے جو سامریہ میں رہتا ہے ملنے جا۔ اِس وقت وہ نبوت کے انگور کے باغ میں ہے، کیونکہ وہ اُس پر قبضہ کرنے کے لئے وہاں پہنچا ہے۔
I Ki UrduGeo 21:19  اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو نے ایک آدمی کو بلاوجہ قتل کر کے اُس کی ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے۔ رب فرماتا ہے کہ جہاں کُتوں نے نبوت کا خون چاٹا ہے وہاں وہ تیرا خون بھی چاٹیں گے‘۔“
I Ki UrduGeo 21:20  جب الیاس اخی اب کے پاس پہنچا تو بادشاہ بولا، ”میرے دشمن، کیا آپ نے مجھے ڈھونڈ نکالا ہے؟“ الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں نے آپ کو ڈھونڈ نکالا ہے، کیونکہ آپ نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا ہے جو رب کو ناپسند ہے۔
I Ki UrduGeo 21:21  اب سنیں رب کا فرمان، ’مَیں تجھے یوں مصیبت میں ڈال دوں گا کہ تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ مَیں اسرائیل میں سے تیرے خاندان کے ہر مرد کو مٹا دوں گا، خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ۔
I Ki UrduGeo 21:22  تُو نے مجھے بڑا طیش دلایا اور اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔ اِس لئے میرا تیرے گھرانے کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو مَیں نے یرُبعام بن نباط اور بعشا بن اخیاہ کے ساتھ کیا ہے۔‘
I Ki UrduGeo 21:23  ایزبل پر بھی رب کی سزا آئے گی۔ رب فرماتا ہے، ’کُتے یزرعیل کی فصیل کے پاس ایزبل کو کھا جائیں گے۔
I Ki UrduGeo 21:24  اخی اب کے خاندان میں سے جو شہر میں مریں گا اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے‘۔“
I Ki UrduGeo 21:25  اور یہ حقیقت ہے کہ اخی اب جیسا خراب شخص کوئی نہیں تھا۔ کیونکہ ایزبل کے اُکسانے پر اُس نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا۔
I Ki UrduGeo 21:26  سب سے گھنونی بات یہ تھی کہ وہ بُتوں کے پیچھے لگا رہا، بالکل اُن اموریوں کی طرح جنہیں رب نے اسرائیل سے نکال دیا تھا۔
I Ki UrduGeo 21:27  جب اخی اب نے الیاس کی یہ باتیں سنیں تو اُس نے اپنے کپڑے پھاڑ کر ٹاٹ اوڑھ لیا۔ روزہ رکھ کر وہ غمگین حالت میں پھرتا رہا۔ ٹاٹ اُس نے سوتے وقت بھی نہ اُتارا۔
I Ki UrduGeo 21:28  تب رب دوبارہ الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا،
I Ki UrduGeo 21:29  ”کیا تُو نے غور کیا ہے کہ اخی اب نے اپنے آپ کو میرے سامنے کتنا پست کر دیا ہے؟ چونکہ اُس نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا ہے اِس لئے مَیں اُس کے جیتے جی اُس کے خاندان کو مذکورہ مصیبت میں نہیں ڈالوں گا بلکہ اُس وقت جب اُس کا بیٹا تخت پر بیٹھے گا۔“
Chapter 22
I Ki UrduGeo 22:1  تین سال تک شام اور اسرائیل کے درمیان صلح رہی۔
I Ki UrduGeo 22:2  تیسرے سال یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا۔
I Ki UrduGeo 22:3  اُس وقت اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے افسروں سے بات کی، ”دیکھیں، رامات جِلعاد ہمارا ہی شہر ہے۔ تو پھر ہم کیوں کچھ نہیں کر رہے؟ ہمیں اُسے شام کے بادشاہ کے قبضے سے چھڑوانا چاہئے۔“
I Ki UrduGeo 22:4  اُس نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ یہوسفط نے جواب دیا، ”جی ضرور۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں!
I Ki UrduGeo 22:5  لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“
I Ki UrduGeo 22:6  اسرائیل کے بادشاہ نے تقریباً 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں رامات جِلعاد پر حملہ کروں یا اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی کریں، کیونکہ رب اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“
I Ki UrduGeo 22:7  لیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“
I Ki UrduGeo 22:8  اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“
I Ki UrduGeo 22:9  تب اسرائیل کے بادشاہ نے کسی ملازم کو بُلا کر حکم دیا، ”میکایاہ بن اِملہ کو فوراً ہمارے پاس پہنچا دینا!“
I Ki UrduGeo 22:10  اخی اب اور یہوسفط اپنے شاہی لباس پہنے ہوئے سامریہ کے دروازے کے قریب اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ یہ ایسی کھلی جگہ تھی جہاں اناج گاہا جاتا تھا۔ تمام 400 نبی وہاں اُن کے سامنے اپنی پیش گوئیاں پیش کر رہے تھے۔
I Ki UrduGeo 22:11  ایک نبی بنام صِدقیاہ بن کنعانہ نے اپنے لئے لوہے کے سینگ بنا کر اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِن سینگوں سے تُو شام کے فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر دے گا۔“
I Ki UrduGeo 22:12  دوسرے نبی بھی اِس قسم کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، ”رامات جِلعاد پر حملہ کریں، کیونکہ آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ رب شہر کو آپ کے حوالے کر دے گا۔“
I Ki UrduGeo 22:13  جس ملازم کو میکایاہ کو بُلانے کے لئے بھیجا گیا تھا اُس نے راستے میں اُسے سمجھایا، ”دیکھیں، باقی تمام نبی مل کر کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو کامیابی حاصل ہو گی۔ آپ بھی ایسی ہی باتیں کریں، آپ بھی فتح کی پیش گوئی کریں!“
I Ki UrduGeo 22:14  لیکن میکایاہ نے اعتراض کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، مَیں بادشاہ کو صرف وہی کچھ بتاؤں گا جو رب مجھے فرمائے گا۔“
I Ki UrduGeo 22:15  جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ رب شہر کو آپ کے حوالے کر کے آپ کو کامیابی بخشے گا۔“
I Ki UrduGeo 22:16  بادشاہ ناراض ہوا، ”مجھے کتنی دفعہ آپ کو سمجھانا پڑے گا کہ آپ قَسم کھا کر مجھے رب کے نام میں صرف وہ کچھ سنائیں جو حقیقت ہے۔“
I Ki UrduGeo 22:17  تب میکایاہ نے جواب میں کہا، ”مجھے تمام اسرائیل گلہ بان سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرا ہوا نظر آیا۔ پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ ہر ایک سلامتی سے اپنے گھر واپس چلا جائے‘۔“
I Ki UrduGeo 22:18  اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا، ”لو، کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ یہ شخص ہمیشہ میرے بارے میں بُری پیش گوئیاں کرتا ہے؟“
I Ki UrduGeo 22:19  لیکن میکایاہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”رب کا فرمان سنیں! مَیں نے رب کو اُس کے تخت پر بیٹھے دیکھا۔ آسمان کی پوری فوج اُس کے دائیں اور بائیں ہاتھ کھڑی تھی۔
I Ki UrduGeo 22:20  رب نے پوچھا، ’کون اخی اب کو رامات جِلعاد پر حملہ کرنے پر اُکسائے گا تاکہ وہ وہاں جا کر مر جائے؟‘ ایک نے یہ مشورہ دیا، دوسرے نے وہ۔
I Ki UrduGeo 22:21  آخرکار ایک روح رب کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی، ’مَیں اُسے اُکساؤں گی۔‘
I Ki UrduGeo 22:22  رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘ روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘
I Ki UrduGeo 22:23  اے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“
I Ki UrduGeo 22:24  تب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“
I Ki UrduGeo 22:25  میکایاہ نے جواب دیا، ”جس دن آپ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کریں گے اُس دن آپ کو پتا چلے گا۔“
I Ki UrduGeo 22:26  تب اخی اب بادشاہ نے حکم دیا، ”میکایاہ کو شہر پر مقرر افسر امون اور میرے بیٹے یوآس کے پاس واپس بھیج دو!
I Ki UrduGeo 22:27  اُنہیں بتا دینا، ’اِس آدمی کو جیل میں ڈال کر میرے صحیح سلامت واپس آنے تک کم سے کم روٹی اور پانی دیا کریں‘۔“
I Ki UrduGeo 22:28  میکایاہ بولا، ”اگر آپ صحیح سلامت واپس آئیں تو مطلب ہو گا کہ رب نے میری معرفت بات نہیں کی۔“ پھر وہ ساتھ کھڑے لوگوں سے مخاطب ہوا، ”تمام لوگ دھیان دیں!“
I Ki UrduGeo 22:29  اِس کے بعد اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط مل کر رامات جِلعاد پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔
I Ki UrduGeo 22:30  جنگ سے پہلے اخی اب نے یہوسفط سے کہا، ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس نہ اُتاریں۔“ چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں آیا۔
I Ki UrduGeo 22:31  شام کے بادشاہ نے رتھوں پر مقرر اپنے 32 افسروں کو حکم دیا تھا، ”صرف اور صرف بادشاہ پر حملہ کریں۔ کسی اَور سے مت لڑنا، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔“
I Ki UrduGeo 22:32  جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یقیناً یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا
I Ki UrduGeo 22:33  تو دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے، اور وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔
I Ki UrduGeo 22:34  لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“
I Ki UrduGeo 22:35  لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ خون زخم سے رتھ کے فرش پر ٹپکتا رہا، اور شام کے وقت اخی اب مر گیا۔
I Ki UrduGeo 22:36  جب سورج غروب ہونے لگا تو اسرائیلی فوج میں بلند آواز سے اعلان کیا گیا، ”ہر ایک اپنے شہر اور اپنے علاقے میں واپس چلا جائے!“
I Ki UrduGeo 22:37  بادشاہ کی موت کے بعد اُس کی لاش کو سامریہ لا کر دفنایا گیا۔
I Ki UrduGeo 22:38  شاہی رتھ کو سامریہ کے ایک تالاب کے پاس لایا گیا جہاں کسبیوں کی نہانے کی جگہ تھی۔ وہاں اُسے دھویا گیا۔ کُتے بھی آ کر خون کو چاٹنے لگے۔ یوں رب کا فرمان پورا ہوا۔
I Ki UrduGeo 22:39  باقی جو کچھ اخی اب کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں بادشاہ کا تعمیر کردہ ہاتھی دانت کا محل اور وہ شہر بیان کئے گئے ہیں جن کی قلعہ بندی اُس نے کی۔
I Ki UrduGeo 22:40  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 22:41  آسا کا بیٹا یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی حکومت کے چوتھے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
I Ki UrduGeo 22:42  اُس وقت اُس کی عمر 35 سال تھی۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 25 سال تھا۔ ماں کا نام عزوبہ بنت سِلحی تھا۔
I Ki UrduGeo 22:43  وہ ہر کام میں اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا۔ ایسی جگہوں پر جانوروں کو قربان کرنے اور بخور جلانے کا انتظام جاری رہا۔
I Ki UrduGeo 22:44  یہوسفط اور اسرائیل کے بادشاہ کے درمیان صلح قائم رہی۔
I Ki UrduGeo 22:45  باقی جو کچھ یہوسفط کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس کی کامیابیاں اور جنگیں سب اُس میں بیان کی گئی ہیں۔
I Ki UrduGeo 22:46  جو جسم فروش مرد اور عورتیں آسا کے زمانے میں بچ گئے تھے اُنہیں یہوسفط نے ملک میں سے مٹا دیا۔
I Ki UrduGeo 22:47  اُس وقت ملکِ ادوم کا بادشاہ نہ تھا بلکہ یہوداہ کا ایک افسر اُس پر حکمرانی کرتا تھا۔
I Ki UrduGeo 22:48  یہوسفط نے بحری جہازوں کا بیڑا بنوایا تاکہ وہ تجارت کر کے اوفیر سے سونا لائیں۔ لیکن وہ کبھی استعمال نہ ہوئے بلکہ اپنی ہی بندرگاہ عصیون جابر میں تباہ ہو گئے۔
I Ki UrduGeo 22:49  تباہ ہونے سے پہلے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ بن اخی اب نے یہوسفط سے درخواست کی تھی کہ اسرائیل کے کچھ لوگ جہازوں پر ساتھ چلیں۔ لیکن یہوسفط نے انکار کیا تھا۔
I Ki UrduGeo 22:50  جب یہوسفط مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہورام تخت نشین ہوا۔
I Ki UrduGeo 22:51  اخی اب کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی حکومت کے 17ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ وہ دو سال تک اسرائیل پر حکمران رہا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت تھا۔
I Ki UrduGeo 22:52  جو کچھ اُس نے کیا وہ رب کو ناپسند تھا، کیونکہ وہ اپنے ماں باپ اور یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چلتا رہا، اُسی یرُبعام کے نمونے پر جس نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔
I Ki UrduGeo 22:53  اپنے باپ کی طرح بعل دیوتا کی خدمت اور پوجا کرنے سے اُس نے رب، اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔