GENESIS
Up
Chapter 1
Gene | UrduGeo | 1:2 | ابھی تک زمین ویران اور خالی تھی۔ وہ گہرے پانی سے ڈھکی ہوئی تھی جس کے اوپر اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ اللہ کا روح پانی کے اوپر منڈلا رہا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:5 | اللہ نے روشنی کو دن کا نام دیا اور تاریکی کو رات کا۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں پہلا دن گزر گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:6 | اللہ نے کہا، ”پانی کے درمیان ایک ایسا گنبد پیدا ہو جائے جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو جائے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 1:7 | ایسا ہی ہوا۔ اللہ نے ایک ایسا گنبد بنایا جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:9 | اللہ نے کہا، ”جو پانی آسمان کے نیچے ہے وہ ایک جگہ جمع ہو جائے تاکہ دوسری طرف خشک جگہ نظر آئے۔“ ایسا ہی ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:10 | اللہ نے خشک جگہ کو زمین کا نام دیا اور جمع شدہ پانی کو سمندر کا۔ اور اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:11 | پھر اُس نے کہا، ”زمین ہریاول پیدا کرے، ایسے پودے جو بیج رکھتے ہوں اور ایسے درخت جن کے پھل اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے ہوں۔“ ایسا ہی ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:12 | زمین نے ہریاول پیدا کی، ایسے پودے جو اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے اور ایسے درخت جن کے پھل اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے تھے۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:14 | اللہ نے کہا، ”آسمان پر روشنیاں پیدا ہو جائیں تاکہ دن اور رات میں امتیاز ہو اور اِسی طرح مختلف موسموں، دنوں اور سالوں میں بھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:16 | اللہ نے دو بڑی روشنیاں بنائیں، سورج جو بڑا تھا دن پر حکومت کرنے کو اور چاند جو چھوٹا تھا رات پر۔ اِن کے علاوہ اُس نے ستاروں کو بھی بنایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:18 | دن اور رات پر حکومت کریں اور روشنی اور تاریکی میں امتیاز پیدا کریں۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:21 | اللہ نے بڑے بڑے سمندری جانور بنائے، پانی کی تمام دیگر مخلوقات اور ہر قسم کے پَر رکھنے والے جاندار بھی بنائے۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:22 | اُس نے اُنہیں برکت دی اور کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ سمندر تم سے بھر جائے۔ اِسی طرح پرندے زمین پر تعداد میں بڑھ جائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 1:24 | اللہ نے کہا، ”زمین ہر قسم کے جاندار پیدا کرے: مویشی، رینگنے والے اور جنگلی جانور۔“ ایسا ہی ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:25 | اللہ نے ہر قسم کے مویشی، رینگنے والے اور جنگلی جانور بنائے۔ اُس نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:26 | اللہ نے کہا، ”آؤ اب ہم انسان کو اپنی صورت پر بنائیں، وہ ہم سے مشابہت رکھے۔ وہ تمام جانوروں پر حکومت کرے، سمندر کی مچھلیوں پر، ہَوا کے پرندوں پر، مویشیوں پر، جنگلی جانوروں پر اور زمین پر کے تمام رینگنے والے جانداروں پر۔“ | |
Gene | UrduGeo | 1:27 | یوں اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا، اللہ کی صورت پر۔ اُس نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:28 | اللہ نے اُنہیں برکت دی اور کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے اور تم اُس پر اختیار رکھو۔ سمندر کی مچھلیوں، ہَوا کے پرندوں اور زمین پر کے تمام رینگنے والے جانداروں پر حکومت کرو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 1:29 | اللہ نے اُن سے مزید کہا، ”تمام بیج دار پودے اور پھل دار درخت تمہارے ہی ہیں۔ مَیں اُنہیں تم کو کھانے کے لئے دیتا ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 1:30 | اِس طرح مَیں تمام جانوروں کو کھانے کے لئے ہریالی دیتا ہوں۔ جس میں بھی جان ہے وہ یہ کھا سکتا ہے، خواہ وہ زمین پر چلنے پھرنے والا جانور، ہَوا کا پرندہ یا زمین پر رینگنے والا کیوں نہ ہو۔“ ایسا ہی ہوا۔ | |
Chapter 2
Gene | UrduGeo | 2:3 | اللہ نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔ کیونکہ اُس دن اُس نے اپنے تمام تخلیقی کام سے فارغ ہو کر آرام کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:5 | تو شروع میں جھاڑیاں اور پودے نہیں اُگتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ اللہ نے بارش کا انتظام نہیں کیا تھا۔ اور ابھی انسان بھی پیدا نہیں ہوا تھا کہ زمین کی کھیتی باڑی کرتا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:7 | پھر رب خدا نے زمین سے مٹی لے کر انسان کو تشکیل دیا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو وہ جیتی جان ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:8 | رب خدا نے مشرق میں ملکِ عدن میں ایک باغ لگایا۔ اُس میں اُس نے اُس آدمی کو رکھا جسے اُس نے بنایا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:9 | رب خدا کے حکم پر زمین میں سے طرح طرح کے درخت پھوٹ نکلے، ایسے درخت جو دیکھنے میں دل کش اور کھانے کے لئے اچھے تھے۔ باغ کے بیچ میں دو درخت تھے۔ ایک کا پھل زندگی بخشتا تھا جبکہ دوسرے کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:10 | عدن میں سے ایک دریا نکل کر باغ کی آب پاشی کرتا تھا۔ وہاں سے بہہ کر وہ چار شاخوں میں تقسیم ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:11 | پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:12 | پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:17 | لیکن جس درخت کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا ہے اُس کا پھل کھانا منع ہے۔ اگر اُسے کھائے تو یقیناً مرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 2:18 | رب خدا نے کہا، ”اچھا نہیں کہ آدمی اکیلا رہے۔ مَیں اُس کے لئے ایک مناسب مددگار بناتا ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 2:19 | رب خدا نے مٹی سے زمین پر چلنے پھرنے والے جانور اور ہَوا کے پرندے بنائے تھے۔ اب وہ اُنہیں آدمی کے پاس لے آیا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ اُن کے کیا کیا نام رکھے گا۔ یوں ہر جانور کو آدم کی طرف سے نام مل گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:20 | آدمی نے تمام مویشیوں، پرندوں اور زمین پر پھرنے والے جانداروں کے نام رکھے۔ لیکن اُسے اپنے لئے کوئی مناسب مددگار نہ ملا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:21 | تب رب خدا نے اُسے سُلا دیا۔ جب وہ گہری نیند سو رہا تھا تو اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک نکال کر اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 2:23 | اُسے دیکھ کر وہ پکار اُٹھا، ”واہ! یہ تو مجھ جیسی ہی ہے، میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔ اِس کا نام ناری رکھا جائے کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 2:24 | اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے، اور وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔ | |
Chapter 3
Gene | UrduGeo | 3:1 | سانپ زمین پر چلنے پھرنے والے اُن تمام جانوروں سے زیادہ چالاک تھا جن کو رب خدا نے بنایا تھا۔ اُس نے عورت سے پوچھا، ”کیا اللہ نے واقعی کہا کہ باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا؟“ | |
Gene | UrduGeo | 3:3 | صرف اُس درخت کے پھل سے گریز کرنا ہے جو باغ کے بیچ میں ہے۔ اللہ نے کہا کہ اُس کا پھل نہ کھاؤ بلکہ اُسے چھونا بھی نہیں، ورنہ تم یقیناً مر جاؤ گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:5 | بلکہ اللہ جانتا ہے کہ جب تم اُس کا پھل کھاؤ گے تو تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم اللہ کی مانند ہو جاؤ گے، تم جو بھی اچھا اور بُرا ہے اُسے جان لو گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:6 | عورت نے درخت پر غور کیا کہ کھانے کے لئے اچھا اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔ سب سے دل فریب بات یہ کہ اُس سے سمجھ حاصل ہو سکتی ہے! یہ سوچ کر اُس نے اُس کا پھل لے کر اُسے کھایا۔ پھر اُس نے اپنے شوہر کو بھی دے دیا، کیونکہ وہ اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے بھی کھا لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:7 | لیکن کھاتے ہی اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ ہم ننگے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے انجیر کے پتے سی کر لنگیاں بنا لیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:8 | شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو اُنہوں نے رب خدا کو باغ میں چلتے پھرتے سنا۔ وہ ڈر کے مارے درختوں کے پیچھے چھپ گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:10 | آدم نے جواب دیا، ”مَیں نے تجھے باغ میں چلتے ہوئے سنا تو ڈر گیا، کیونکہ مَیں ننگا ہوں۔ اِس لئے مَیں چھپ گیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:11 | اُس نے پوچھا، ”کس نے تجھے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا؟“ | |
Gene | UrduGeo | 3:12 | آدم نے کہا، ”جو عورت تُو نے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اُس نے مجھے پھل دیا۔ اِس لئے مَیں نے کھا لیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:13 | اب رب خدا عورت سے مخاطب ہوا، ”تُو نے یہ کیوں کیا؟“ عورت نے جواب دیا، ”سانپ نے مجھے بہکایا تو مَیں نے کھایا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:14 | رب خدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُو نے یہ کیا، اِس لئے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں لعنتی ہے۔ تُو عمر بھر پیٹ کے بل رینگے گا اور خاک چاٹے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:15 | مَیں تیرے اور عورت کے درمیان دشمنی پیدا کروں گا۔ اُس کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہو گی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:16 | پھر رب خدا عورت سے مخاطب ہوا اور کہا، ”جب تُو اُمید سے ہو گی تو مَیں تیری تکلیف کو بہت بڑھاؤں گا۔ جب تیرے بچے ہوں گے تو تُو شدید درد کا شکار ہو گی۔ تُو اپنے شوہر کی تمنا کرے گی لیکن وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:17 | آدم سے اُس نے کہا، ”تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا۔ اِس لئے تیرے سبب سے زمین پر لعنت ہے۔ اُس سے خوراک حاصل کرنے کے لئے تجھے عمر بھر محنت مشقت کرنی پڑے گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:18 | تیرے لئے وہ خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے گی، حالانکہ تُو اُس سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:19 | پسینہ بہا بہا کر تجھے روٹی کمانے کے لئے بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ اور یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ تُو محنت کرتے کرتے دوبارہ زمین میں لوٹ جائے گا، کیونکہ تُو اُسی سے لیا گیا ہے۔ تُو خاک ہے اور دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:20 | آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا یعنی زندگی رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 3:22 | اُس نے کہا، ”انسان ہماری مانند ہو گیا ہے، وہ اچھے اور بُرے کا علم رکھتا ہے۔ اب ایسا نہ ہو کہ وہ ہاتھ بڑھا کر زندگی بخشنے والے درخت کے پھل سے لے اور اُس سے کھا کر ہمیشہ تک زندہ رہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 3:23 | اِس لئے رب خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال کر اُس زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس میں سے اُسے لیا گیا تھا۔ | |
Chapter 4
Gene | UrduGeo | 4:1 | آدم حوا سے ہم بستر ہوا تو اُن کا پہلا بیٹا قابیل پیدا ہوا۔ حوا نے کہا، ”رب کی مدد سے مَیں نے ایک مرد حاصل کیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 4:2 | بعد میں قابیل کا بھائی ہابیل پیدا ہوا۔ ہابیل بھیڑبکریوں کا چرواہا بن گیا جبکہ قابیل کھیتی باڑی کرنے لگا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:4 | ہابیل نے بھی نذرانہ پیش کیا، لیکن اُس نے اپنی بھیڑبکریوں کے کچھ پہلوٹھے اُن کی چربی سمیت چڑھائے۔ ہابیل کا نذرانہ رب کو پسند آیا، | |
Gene | UrduGeo | 4:5 | مگر قابیل کا نذرانہ منظور نہ ہوا۔ یہ دیکھ کر قابیل بڑے غصے میں آ گیا، اور اُس کا منہ بگڑ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:7 | کیا اگر تُو اچھی نیت رکھتا ہے تو اپنی نظر اُٹھا کر میری طرف نہیں دیکھ سکے گا؟ لیکن اگر اچھی نیت نہیں رکھتا تو خبردار! گناہ دروازے پر دبکا بیٹھا ہے اور تجھے چاہتا ہے۔ لیکن تیرا فرض ہے کہ اُس پر غالب آئے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 4:8 | ایک دن قابیل نے اپنے بھائی سے کہا، ”آؤ، ہم باہر کھلے میدان میں چلیں۔“ اور جب وہ کھلے میدان میں تھے تو قابیل نے اپنے بھائی ہابیل پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:9 | تب رب نے قابیل سے پوچھا، ”تیرا بھائی ہابیل کہاں ہے؟“ قابیل نے جواب دیا، ”مجھے کیا پتا! کیا اپنے بھائی کی دیکھ بھال کرنا میری ذمہ داری ہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 4:10 | رب نے کہا، ”تُو نے کیا کِیا ہے؟ تیرے بھائی کا خون زمین میں سے پکار کر مجھ سے فریاد کر رہا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:11 | اِس لئے تجھ پر لعنت ہے اور زمین نے تجھے رد کیا ہے، کیونکہ زمین کو منہ کھول کر تیرے ہاتھ سے قتل کئے ہوئے بھائی کا خون پینا پڑا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:12 | اب سے جب تُو کھیتی باڑی کرے گا تو زمین اپنی پیداوار دینے سے انکار کرے گی۔ تُو مفرور ہو کر مارا مارا پھرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 4:14 | آج تُو مجھے زمین کی سطح سے بھگا رہا ہے اور مجھے تیرے حضور سے بھی چھپ جانا ہے۔ مَیں مفرور کی حیثیت سے مارا مارا پھرتا رہوں گا، اِس لئے جس کو بھی پتا چلے گا کہ مَیں کہاں ہوں وہ مجھے قتل کر ڈالے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 4:15 | لیکن رب نے اُس سے کہا، ”ہرگز نہیں۔ جو قابیل کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“ پھر رب نے اُس پر ایک نشان لگایا تاکہ جو بھی قابیل کو دیکھے وہ اُسے قتل نہ کر دے۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:16 | اِس کے بعد قابیل رب کے حضور سے چلا گیا اور عدن کے مشرق کی طرف نود کے علاقے میں جا بسا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:17 | قابیل کی بیوی حاملہ ہوئی۔ بیٹا پیدا ہوا جس کا نام حنوک رکھا گیا۔ قابیل نے ایک شہر تعمیر کیا اور اپنے بیٹے کی خوشی میں اُس کا نام حنوک رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:18 | حنوک کا بیٹا عیراد تھا، عیراد کا بیٹا محویائیل، محویائیل کا بیٹا متوسائیل اور متوسائیل کا بیٹا لمک تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:22 | ضِلّہ کے بھی بیٹا پیدا ہوا جس کا نام تُوبل قابیل تھا۔ وہ لوہار تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ پیتل اور لوہے کی چیزیں بناتے تھے۔ تُوبل قابیل کی بہن کا نام نعمہ تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 4:23 | ایک دن لمک نے اپنی بیویوں سے کہا، ”عدہ اور ضِلّہ، میری بات سنو! لمک کی بیویو، میرے الفاظ پر غور کرو! | |
Gene | UrduGeo | 4:24 | ایک آدمی نے مجھے زخمی کیا تو مَیں نے اُسے مار ڈالا۔ ایک لڑکے نے میرے چوٹ لگائی تو مَیں نے اُسے قتل کر دیا۔ جو قابیل کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا، لیکن جو لمک کو قتل کرے اُس سے ستتر گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 4:25 | آدم اور حوا کا ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ حوا نے اُس کا نام سیت رکھ کر کہا، ”اللہ نے مجھے ہابیل کی جگہ جسے قابیل نے قتل کیا ایک اَور بیٹا بخشا ہے۔“ | |
Chapter 5
Gene | UrduGeo | 5:1 | ذیل میں آدم کا نسب نامہ درج ہے۔ جب اللہ نے انسان کو خلق کیا تو اُس نے اُسے اپنی صورت پر بنایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 5:2 | اُس نے اُنہیں مرد اور عورت پیدا کیا۔ اور جس دن اُس نے اُنہیں خلق کیا اُس نے اُنہیں برکت دے کر اُن کا نام آدم یعنی انسان رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 5:3 | آدم کی عمر 130 سال تھی جب اُس کا بیٹا سیت پیدا ہوا۔ سیت صورت کے لحاظ سے اپنے باپ کی مانند تھا، وہ اُس سے مشابہت رکھتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 5:4 | سیت کی پیدائش کے بعد آدم مزید 800 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 5:22 | اِس کے بعد وہ مزید 300 سال اللہ کے ساتھ چلتا رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 5:24 | حنوک اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ 365 سال کی عمر میں وہ غائب ہوا، کیونکہ اللہ نے اُسے اُٹھا لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 5:29 | اُس نے اُس کا نام نوح یعنی تسلی رکھا، کیونکہ اُس نے اُس کے بارے میں کہا، ”ہمارا کھیتی باڑی کا کام نہایت تکلیف دہ ہے، اِس لئے کہ اللہ نے زمین پر لعنت بھیجی ہے۔ لیکن اب ہم بیٹے کی معرفت تسلی پائیں گے۔“ | |
Chapter 6
Gene | UrduGeo | 6:2 | تب آسمانی ہستیوں نے دیکھا کہ بنی نوع انسان کی بیٹیاں خوب صورت ہیں، اور اُنہوں نے اُن میں سے کچھ چن کر اُن سے شادی کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:3 | پھر رب نے کہا، ”میری روح ہمیشہ کے لئے انسان میں نہ رہے کیونکہ وہ فانی مخلوق ہے۔ اب سے وہ 120 سال سے زیادہ زندہ نہیں رہے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 6:4 | اُن دنوں میں اور بعد میں بھی دنیا میں دیو قامت افراد تھے جو انسانی عورتوں اور اُن آسمانی ہستیوں کی شادیوں سے پیدا ہوئے تھے۔ یہ دیو قامت افراد قدیم زمانے کے مشہور سورما تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:5 | رب نے دیکھا کہ انسان نہایت بگڑ گیا ہے، کہ اُس کے تمام خیالات لگاتار بُرائی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:7 | اُس نے کہا، ”گو مَیں ہی نے انسان کو خلق کیا مَیں اُسے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ مَیں نہ صرف لوگوں کو بلکہ زمین پر چلنے پھرنے اور رینگنے والے جانوروں اور ہَوا کے پرندوں کو بھی ہلاک کر دوں گا، کیونکہ مَیں پچھتاتا ہوں کہ مَیں نے اُن کو بنایا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 6:9 | یہ اُس کی زندگی کا بیان ہے۔ نوح راست باز تھا۔ اُس زمانے کے لوگوں میں صرف وہی بےقصور تھا۔ وہ اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:12 | جہاں بھی اللہ دیکھتا دنیا خراب تھی، کیونکہ تمام جانداروں نے زمین پر اپنی روِش کو بگاڑ دیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:13 | تب اللہ نے نوح سے کہا، ”مَیں نے تمام جانداروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اُن کے سبب سے پوری دنیا ظلم و تشدد سے بھر گئی ہے۔ چنانچہ مَیں اُن کو زمین سمیت تباہ کر دوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:14 | اب اپنے لئے سرو کی لکڑی کی کشتی بنا لے۔ اُس میں کمرے ہوں اور اُسے اندر اور باہر تارکول لگا۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:16 | کشتی کی چھت کو یوں بنانا کہ اُس کے نیچے 18 انچ کھلا رہے۔ ایک طرف دروازہ ہو، اور اُس کی تین منزلیں ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:17 | مَیں پانی کا اِتنا بڑا سیلاب لاؤں گا کہ وہ زمین کے تمام جانداروں کو ہلاک کر ڈالے گا۔ زمین پر سب کچھ فنا ہو جائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:18 | لیکن تیرے ساتھ مَیں عہد باندھوں گا جس کے تحت تُو اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں جائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:19 | ہر قسم کے جانور کا ایک نر اور ایک مادہ بھی اپنے ساتھ کشتی میں لے جانا تاکہ وہ تیرے ساتھ جیتے بچیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 6:20 | ہر قسم کے پَر رکھنے والے جانور اور ہر قسم کے زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور دو دو ہو کر تیرے پاس آئیں گے تاکہ جیتے بچ جائیں۔ | |
Chapter 7
Gene | UrduGeo | 7:1 | پھر رب نے نوح سے کہا، ”اپنے گھرانے سمیت کشتی میں داخل ہو جا، کیونکہ اِس دور کے لوگوں میں سے مَیں نے صرف تجھے راست باز پایا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:2 | ہر قسم کے پاک جانوروں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے جبکہ ناپاک جانوروں میں سے نر و مادہ کا صرف ایک ایک جوڑا ساتھ لے جانا۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:3 | اِسی طرح ہر قسم کے پَر رکھنے والوں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے بھی ساتھ لے جانا تاکہ اُن کی نسلیں بچی رہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:4 | ایک ہفتے کے بعد مَیں چالیس دن اور چالیس رات متواتر بارش برساؤں گا۔ اِس سے مَیں تمام جانداروں کو رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا، اگرچہ مَیں ہی نے اُنہیں بنایا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 7:7 | طوفانی سیلاب سے بچنے کے لئے نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:8 | زمین پر پھرنے والے پاک اور ناپاک جانور، پَر رکھنے والے اور تمام رینگنے والے جانور بھی آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:9 | نر و مادہ کی صورت میں دو دو ہو کر وہ نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہوئے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:11 | یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب نوح 600 سال کا تھا۔ دوسرے مہینے کے 17ویں دن زمین کی گہرائیوں میں سے تمام چشمے پھوٹ نکلے اور آسمان پر پانی کے دریچے کھل گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:13 | جب بارش شروع ہوئی تو نوح، اُس کے بیٹے سِم، حام اور یافت، اُس کی بیوی اور بہوئیں کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:16 | نر و مادہ آئے تھے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔ پھر رب نے دروازے کو بند کر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:17 | چالیس دن تک طوفانی سیلاب جاری رہا۔ پانی چڑھا تو اُس نے کشتی کو زمین پر سے اُٹھا لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:21 | زمین پر رہنے والی ہر مخلوق ہلاک ہوئی۔ پرندے، مویشی، جنگلی جانور، تمام جاندار جن سے زمین بھری ہوئی تھی اور انسان، سب کچھ مر گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 7:23 | یوں ہر مخلوق کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا گیا۔ انسان، زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور اور پرندے، سب کچھ ختم کر دیا گیا۔ صرف نوح اور کشتی میں سوار اُس کے ساتھی بچ گئے۔ | |
Chapter 8
Gene | UrduGeo | 8:1 | لیکن اللہ کو نوح اور تمام جانور یاد رہے جو کشتی میں تھے۔ اُس نے ہَوا چلا دی جس سے پانی کم ہونے لگا۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:5 | دسویں مہینے کے پہلے دن پانی اِتنا کم ہو گیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:6 | چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:7 | چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:9 | لیکن کبوتر کو کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، کیونکہ اب تک پوری زمین پر پانی ہی پانی تھا۔ وہ کشتی اور نوح کے پاس واپس آ گیا، اور نوح نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کبوتر کو پکڑ کر اپنے پاس کشتی میں رکھ لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:11 | شام کے وقت وہ لوٹ آیا۔ اِس دفعہ اُس کی چونچ میں زیتون کا تازہ پتا تھا۔ تب نوح کو معلوم ہوا کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:13 | جب نوح 601 سال کا تھا تو پہلے مہینے کے پہلے دن زمین کی سطح پر پانی ختم ہو گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھول دی اور دیکھا کہ زمین کی سطح پر پانی نہیں ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:17 | جتنے بھی جانور ساتھ ہیں اُنہیں نکال دے، خواہ پرندے ہوں، خواہ زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور۔ وہ دنیا میں پھیل جائیں، نسل بڑھائیں اور تعداد میں بڑھتے جائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 8:20 | اُس وقت نوح نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی۔ اُس نے تمام پھرنے اور اُڑنے والے پاک جانوروں میں سے کچھ چن کر اُنہیں ذبح کیا اور قربان گاہ پر پوری طرح جلا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 8:21 | یہ قربانیاں دیکھ کر رب خوش ہوا اور اپنے دل میں کہا، ”اب سے مَیں کبھی زمین پر انسان کی وجہ سے لعنت نہیں بھیجوں گا، کیونکہ اُس کا دل بچپن ہی سے بُرائی کی طرف مائل ہے۔ اب سے مَیں کبھی اِس طرح تمام جان رکھنے والی مخلوقات کو رُوئے زمین پر سے نہیں مٹاؤں گا۔ | |
Chapter 9
Gene | UrduGeo | 9:1 | پھر اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:2 | زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور، پرندے اور مچھلیاں سب تم سے ڈریں گے۔ اُنہیں تمہارے اختیار میں کر دیا گیا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:3 | جس طرح مَیں نے تمہارے کھانے کے لئے پودوں کی پیداوار مقرر کی ہے اُسی طرح اب سے تمہیں ہر قسم کے جانور کھانے کی اجازت بھی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:5 | کسی کی جان لینا منع ہے۔ جو ایسا کرے گا اُسے اپنی جان دینی پڑے گی، خواہ وہ انسان ہو یا حیوان۔ مَیں خود اِس کا مطالبہ کروں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:6 | جو بھی کسی کا خون بہائے اُس کا خون بھی بہایا جائے گا۔ کیونکہ اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:10 | یہ عہد اُن تمام جانوروں کے ساتھ بھی ہو گا جو کشتی میں سے نکلے ہیں یعنی پرندوں، مویشیوں اور زمین پر کے تمام جانوروں کے ساتھ۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:11 | مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھ کر وعدہ کرتا ہوں کہ اب سے ایسا کبھی نہیں ہو گا کہ زمین کی تمام زندگی سیلاب سے ختم کر دی جائے گی۔ اب سے ایسا سیلاب کبھی نہیں آئے گا جو پوری زمین کو تباہ کر دے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:12 | اِس ابدی عہد کا نشان جو مَیں تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ قائم کر رہا ہوں یہ ہے کہ | |
Gene | UrduGeo | 9:14 | جب کبھی میرے کہنے پر آسمان پر بادل چھا جائیں گے اور قوسِ قزح اُن میں سے نظر آئے گی | |
Gene | UrduGeo | 9:15 | تو مَیں یہ عہد یاد کروں گا جو تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اب کبھی بھی ایسا سیلاب نہیں آئے گا جو تمام زندگی کو ہلاک کر دے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:16 | قوسِ قزح نظر آئے گی تو مَیں اُسے دیکھ کر اُس دائمی عہد کو یاد کروں گا جو میرے اور دنیا کی تمام جاندار مخلوقات کے درمیان ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:18 | نوح کے جو بیٹے اُس کے ساتھ کشتی سے نکلے سِم، حام اور یافت تھے۔ حام کنعان کا باپ تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:21 | انگور سے مَے بنا کر اُس نے اِتنی پی لی کہ وہ نشے میں دُھت اپنے ڈیرے میں ننگا پڑا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:22 | کنعان کے باپ حام نے اُسے یوں پڑا ہوا دیکھا تو باہر جا کر اپنے دونوں بھائیوں کو اُس کے بارے میں بتایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:23 | یہ سن کر سِم اور یافت نے اپنے کندھوں پر کپڑا رکھا۔ پھر وہ اُلٹے چلتے ہوئے ڈیرے میں داخل ہوئے اور کپڑا اپنے باپ پر ڈال دیا۔ اُن کے منہ دوسری طرف مُڑے رہے تاکہ باپ کی برہنگی نظر نہ آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 9:27 | اللہ کرے کہ یافت کی حدود بڑھ جائیں۔ یافت سِم کے ڈیروں میں رہے اور کنعان اُس کا غلام ہو۔“ | |
Chapter 10
Gene | UrduGeo | 10:1 | یہ نوح کے بیٹوں سِم، حام اور یافت کا نسب نامہ ہے۔ اُن کے بیٹے سیلاب کے بعد پیدا ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 10:5 | وہ اُن قوموں کے آبا و اجداد ہیں جو ساحلی علاقوں اور جزیروں میں پھیل گئیں۔ یہ یافت کی اولاد ہیں جو اپنے اپنے قبیلے اور ملک میں رہتے ہوئے اپنی اپنی زبان بولتے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 10:9 | رب کے نزدیک وہ زبردست شکاری تھا۔ اِس لئے آج بھی کسی اچھے شکاری کے بارے میں کہا جاتا ہے، ”وہ نمرود کی مانند ہے جو رب کے نزدیک زبردست شکاری تھا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 10:19 | کہ اُن کی حدود شمال میں صیدا سے جنوب کی طرف جرار سے ہو کر غزہ تک اور وہاں سے مشرق کی طرف سدوم، عمورہ، ادمہ اور ضبوئیم سے ہو کر لَسَع تک تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 10:20 | یہ سب حام کی اولاد ہیں، جو اُن کے اپنے اپنے قبیلے، اپنی اپنی زبان، اپنے اپنے ملک اور اپنی اپنی قوم کے مطابق درج ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 10:21 | سِم یافت کا بڑا بھائی تھا۔ اُس کے بھی بیٹے پیدا ہوئے۔ سِم تمام بنی عِبر کا باپ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 10:25 | عِبر کے ہاں دو بیٹے پیدا ہوئے۔ ایک کا نام فلج یعنی تقسیم تھا، کیونکہ اُن ایام میں دنیا تقسیم ہوئی۔ فلج کے بھائی کا نام یُقطان تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 10:31 | یہ سب سِم کی اولاد ہیں، جو اپنے اپنے قبیلے، اپنی اپنی زبان، اپنے اپنے ملک اور اپنی اپنی قوم کے مطابق درج ہیں۔ | |
Chapter 11
Gene | UrduGeo | 11:3 | تب وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”آؤ، ہم مٹی سے اینٹیں بنا کر اُنہیں آگ میں خوب پکائیں۔“ اُنہوں نے تعمیری کام کے لئے پتھر کی جگہ اینٹیں اور مسالے کی جگہ تارکول استعمال کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:4 | پھر وہ کہنے لگے، ”آؤ، ہم اپنے لئے شہر بنا لیں جس میں ایسا بُرج ہو جو آسمان تک پہنچ جائے۔ پھر ہمارا نام قائم رہے گا اور ہم رُوئے زمین پر بکھر جانے سے بچ جائیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 11:6 | رب نے کہا، ”یہ لوگ ایک ہی قوم ہیں اور ایک ہی زبان بولتے ہیں۔ اور یہ صرف اُس کا آغاز ہے جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔ اب سے جو بھی وہ مل کر کرنا چاہیں گے اُس سے اُنہیں روکا نہیں جا سکے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:7 | اِس لئے آؤ، ہم دنیا میں اُتر کر اُن کی زبان کو درہم برہم کر دیں تاکہ وہ ایک دوسرے کی بات سمجھ نہ پائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 11:8 | اِس طریقے سے رب نے اُنہیں تمام رُوئے زمین پر منتشر کر دیا، اور شہر کی تعمیر رُک گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:9 | اِس لئے شہر کا نام بابل یعنی ابتری ٹھہرا، کیونکہ رب نے وہاں تمام لوگوں کی زبان کو درہم برہم کر کے اُنہیں تمام رُوئے زمین پر منتشر کردیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:10 | یہ سِم کا نسب نامہ ہے: سِم 100 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا ارفکسد پیدا ہوا۔ یہ سیلاب کے دو سال بعد ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:27 | یہ تارح کا نسب نامہ ہے: ابرام، نحور اور حاران تارح کے بیٹے تھے۔ لوط حاران کا بیٹا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:28 | اپنے باپ تارح کی زندگی میں ہی حاران کسدیوں کے اُور میں انتقال کر گیا جہاں وہ پیدا بھی ہوا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:29 | باقی دونوں بیٹوں کی شادی ہوئی۔ ابرام کی بیوی کا نام سارئی تھا اور نحور کی بیوی کا نام مِلکاہ۔ مِلکاہ حاران کی بیٹی تھی، اور اُس کی ایک بہن بنام اِسکہ تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 11:31 | تارح کسدیوں کے اُور سے روانہ ہو کر ملکِ کنعان کی طرف سفر کرنے لگا۔ اُس کے ساتھ اُس کا بیٹا ابرام، اُس کا پوتا لوط یعنی حاران کا بیٹا اور اُس کی بہو سارئی تھے۔ جب وہ حاران پہنچے تو وہاں آباد ہو گئے۔ | |
Chapter 12
Gene | UrduGeo | 12:1 | رب نے ابرام سے کہا، ”اپنے وطن، اپنے رشتے داروں اور اپنے باپ کے گھر کو چھوڑکر اُس ملک میں چلا جا جو مَیں تجھے دکھاؤں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:2 | مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا، تجھے برکت دوں گا اور تیرے نام کو بہت بڑھاؤں گا۔ تُو دوسروں کے لئے برکت کا باعث ہو گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:3 | جو تجھے برکت دیں گے اُنہیں مَیں بھی برکت دوں گا۔ جو تجھ پر لعنت کرے گا اُس پر مَیں بھی لعنت کروں گا۔ دنیا کی تمام قومیں تجھ سے برکت پائیں گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 12:4 | ابرام نے رب کی سنی اور حاران سے روانہ ہوا۔ لوط اُس کے ساتھ تھا۔ اُس وقت ابرام 75 سال کا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:5 | اُس کے ساتھ اُس کی بیوی سارئی اور اُس کا بھتیجا لوط تھے۔ وہ اپنے نوکر چاکروں سمیت اپنی پوری ملکیت بھی ساتھ لے گیا جو اُس نے حاران میں حاصل کی تھی۔ چلتے چلتے وہ کنعان پہنچے۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:6 | ابرام اُس ملک میں سے گزر کر سِکم کے مقام پر ٹھہر گیا جہاں مورِہ کے بلوط کا درخت تھا۔ اُس زمانے میں ملک میں کنعانی قومیں آباد تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:7 | وہاں رب ابرام پر ظاہر ہوا اور اُس سے کہا، ”مَیں تیری اولاد کو یہ ملک دوں گا۔“ اِس لئے اُس نے وہاں رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی جہاں وہ اُس پر ظاہر ہوا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:8 | وہاں سے وہ اُس پہاڑی علاقے کی طرف گیا جو بیت ایل کے مشرق میں ہے۔ وہاں اُس نے اپنا خیمہ لگایا۔ مغرب میں بیت ایل تھا اور مشرق میں عَی۔ اِس جگہ پر بھی اُس نے رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی اور رب کا نام لے کر عبادت کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:10 | اُن دنوں میں ملکِ کنعان میں کال پڑا۔ کال اِتنا سخت تھا کہ ابرام اُس سے بچنے کی خاطر کچھ دیر کے لئے مصر میں جا بسا، لیکن پردیسی کی حیثیت سے۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:11 | جب وہ مصر کی سرحد کے قریب آئے تو اُس نے اپنی بیوی سارئی سے کہا، ”مَیں جانتا ہوں کہ تُو کتنی خوب صورت ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:12 | مصری تجھے دیکھیں گے، پھر کہیں گے، ’یہ اِس کا شوہر ہے۔‘ نتیجے میں وہ مجھے مار ڈالیں گے اور تجھے زندہ چھوڑیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:13 | اِس لئے لوگوں سے یہ کہتے رہنا کہ مَیں ابرام کی بہن ہوں۔ پھر میرے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے گا اور میری جان تیرے سبب سے بچ جائے گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 12:15 | اور جب فرعون کے افسران نے اُسے دیکھا تو اُنہوں نے فرعون کے سامنے سارئی کی تعریف کی۔ آخرکار اُسے محل میں پہنچایا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:16 | فرعون نے سارئی کی خاطر ابرام پر احسان کر کے اُسے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، گدھے گدھیاں، نوکر چاکر اور اونٹ دیئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 12:18 | آخرکار فرعون نے ابرام کو بُلا کر کہا، ”تُو نے میرے ساتھ کیا کِیا؟ تُو نے مجھے کیوں نہیں بتایا کہ سارئی تیری بیوی ہے؟ | |
Gene | UrduGeo | 12:19 | تُو نے کیوں کہا کہ وہ میری بہن ہے؟ اِس دھوکے کی بنا پر مَیں نے اُسے گھر میں رکھ لیا تاکہ اُس سے شادی کروں۔ دیکھ، تیری بیوی حاضر ہے۔ اِسے لے کر یہاں سے نکل جا!“ | |
Chapter 13
Gene | UrduGeo | 13:1 | ابرام اپنی بیوی، لوط اور تمام جائیداد کو ساتھ لے کر مصر سے نکلا اور کنعان کے جنوبی علاقے دشتِ نجب میں واپس آیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:3 | وہاں سے جگہ بہ جگہ چلتے ہوئے وہ آخرکار بیت ایل سے ہو کر اُس مقام تک پہنچ گیا جہاں اُس نے شروع میں اپنا ڈیرا لگایا تھا اور جو بیت ایل اور عَی کے درمیان تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:6 | نتیجہ یہ نکلا کہ آخرکار وہ مل کر نہ رہ سکے، کیونکہ اِتنی جگہ نہیں تھی کہ دونوں کے ریوڑ ایک ہی جگہ پر چر سکیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:7 | ابرام اور لوط کے چرواہے آپس میں جھگڑنے لگے۔ (اُس زمانے میں کنعانی اور فرِزّی بھی ملک میں آباد تھے۔) | |
Gene | UrduGeo | 13:8 | تب ابرام نے لوط سے بات کی، ”ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ تیرے اور میرے درمیان جھگڑا ہو یا تیرے چرواہوں اور میرے چرواہوں کے درمیان۔ ہم تو بھائی ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:9 | کیا ضرورت ہے کہ ہم مل کر رہیں جبکہ تُو آسانی سے اِس ملک کی کسی اَور جگہ رہ سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ تُو مجھ سے الگ ہو کر کہیں اَور رہے۔ اگر تُو بائیں ہاتھ جائے تو مَیں دائیں ہاتھ جاؤں گا، اور اگر تُو دائیں ہاتھ جائے تو مَیں بائیں ہاتھ جاؤں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 13:10 | لوط نے اپنی نظر اُٹھا کر دیکھا کہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں ضُغر تک پانی کی کثرت ہے۔ وہ رب کے باغ یا ملکِ مصر کی مانند تھا، کیونکہ اُس وقت رب نے سدوم اور عمورہ کو تباہ نہیں کیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:11 | چنانچہ لوط نے دریائے یردن کے پورے علاقے کو چن لیا اور مشرق کی طرف جا بسا۔ یوں دونوں رشتے دار ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:12 | ابرام ملکِ کنعان میں رہا جبکہ لوط یردن کے علاقے کے شہروں کے درمیان آباد ہو گیا۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے سدوم کے قریب لگا دیئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:14 | لوط ابرام سے جدا ہوا تو رب نے ابرام سے کہا، ”اپنی نظر اُٹھا کر چاروں طرف یعنی شمال، جنوب، مشرق اور مغرب کی طرف دیکھ۔ | |
Gene | UrduGeo | 13:16 | مَیں تیری اولاد کو خاک کی طرح بےشمار ہونے دوں گا۔ جس طرح خاک کے ذرے گنے نہیں جا سکتے اُسی طرح تیری اولاد بھی گنی نہیں جا سکے گی۔ | |
Chapter 14
Gene | UrduGeo | 14:1 | کنعان میں جنگ ہوئی۔ بیرونِ ملک کے چار بادشاہوں نے کنعان کے پانچ بادشاہوں سے جنگ کی۔ بیرونِ ملک کے بادشاہ یہ تھے: سِنعار سے امرا فِل، اِلاسر سے اریوک، عیلام سے کدرلاعُمر اور جوئیم سے تِدعال۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:2 | کنعان کے بادشاہ یہ تھے: سدوم سے بِرَع، عمورہ سے بِرشَع، ادمہ سے سِنیاب، ضبوئیم سے شِمیبر اور بالع یعنی ضُغرکا بادشاہ۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:3 | کنعان کے اِن پانچ بادشاہوں کا اتحاد ہوا تھا اور وہ وادئ سِدّ یم میں جمع ہوئے تھے۔ (اب سِدّ یم نہیں ہے، کیونکہ اُس کی جگہ بحیرۂ مُردار آ گیا ہے)۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:4 | کدرلاعُمر نے بارہ سال تک اُن پر حکومت کی تھی، لیکن تیرھویں سال وہ باغی ہو گئے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:5 | اب ایک سال کے بعد کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادی اپنی فوجوں کے ساتھ آئے۔ پہلے اُنہوں نے عستارات قرنَیم میں رفائیوں کو، ہام میں زُوزیوں کو، سَوی قِریَتائم میں ایمیوں کو | |
Gene | UrduGeo | 14:6 | اور حوریوں کو اُن کے پہاڑی علاقے سعیر میں شکست دی۔ یوں وہ ایل فاران تک پہنچ گئے جو ریگستان کے کنارے پر ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:7 | پھر وہ واپس آئے اور عین مِصفات یعنی قادس پہنچے۔ اُنہوں نے عمالیقیوں کے پورے علاقے کو تباہ کر دیا اور حصصون تمر میں آباد اموریوں کو بھی شکست دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:8 | اُس وقت سدوم، عمورہ، ادمہ، ضبوئیم اور بالع یعنی ضُغر کے بادشاہ اُن سے لڑنے کے لئے سِدّیم کی وادی میں جمع ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:9 | اِن پانچ بادشاہوں نے عیلام کے بادشاہ کدرلاعُمر، جوئیم کے بادشاہ تِدعال، سِنعار کے بادشاہ امرافِل اور اِلاسر کے بادشاہ اریوک کا مقابلہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:10 | اِس وادی میں تارکول کے متعدد گڑھے تھے۔ جب باغی بادشاہ شکست کھا کر بھاگنے لگے تو سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اِن گڑھوں میں گر گئے جبکہ باقی تین بادشاہ بچ کر پہاڑی علاقے میں فرار ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:11 | فتح مند بادشاہ سدوم اور عمورہ کا تمام مال تمام کھانے والی چیزوں سمیت لُوٹ کر واپس چل دیئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:12 | ابرام کا بھتیجا لوط سدوم میں رہتا تھا، اِس لئے وہ اُسے بھی اُس کی ملکیت سمیت چھین کر ساتھ لے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:13 | لیکن ایک آدمی نے جو بچ نکلا تھا عبرانی مرد ابرام کے پاس آ کر اُسے سب کچھ بتا دیا۔ اُس وقت وہ ممرے کے درختوں کے پاس آباد تھا۔ ممرے اموری تھا۔ وہ اور اُس کے بھائی اِسکال اور عانیر ابرام کے اتحادی تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:14 | جب ابرام کو پتا چلا کہ بھتیجے کو گرفتار کر لیا گیا ہے تو اُس نے اپنے گھر میں پیدا ہوئے تمام جنگ آزمودہ غلاموں کو جمع کر کے دان تک دشمن کا تعاقب کیا۔ اُس کے ساتھ 318 افراد تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:15 | وہاں اُس نے اپنے بندوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے رات کے وقت دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن شکست کھا کر بھاگ گیا اور ابرام نے دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک اُس کا تعاقب کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:16 | وہ اُن سے لُوٹا ہوا تمام مال واپس لے آیا۔ لوط، اُس کی جائیداد، عورتیں اور باقی قیدی بھی دشمن کے قبضے سے بچ نکلے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:17 | جب ابرام کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادیوں پر فتح پانے کے بعد واپس پہنچا تو سدوم کا بادشاہ اُس سے ملنے کے لئے وادیٔ سَوی میں آیا۔ (اِسے آج کل بادشاہ کی وادی کہا جاتا ہے۔) | |
Gene | UrduGeo | 14:18 | سالم کا بادشاہ مَلِک صدق بھی وہاں پہنچا۔ وہ اپنے ساتھ روٹی اور مَے لے آیا۔ مَلِک صدق اللہ تعالیٰ کا امام تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:19 | اُس نے ابرام کو برکت دے کر کہا، ”ابرام پر اللہ تعالیٰ کی برکت ہو، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:20 | اللہ تعالیٰ مبارک ہو جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ ابرام نے اُسے تمام مال کا دسواں حصہ دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 14:21 | سدوم کے بادشاہ نے ابرام سے کہا، ”مجھے میرے لوگ واپس کر دیں اور باقی چیزیں اپنے پاس رکھ لیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 14:22 | لیکن ابرام نے اُس سے کہا، ”مَیں نے رب سے قَسم کھائی ہے، اللہ تعالیٰ سے جو آسمان و زمین کا خالق ہے | |
Gene | UrduGeo | 14:23 | کہ مَیں اُس میں سے کچھ نہیں لوں گا جو آپ کا ہے، چاہے وہ دھاگا یا جوتی کا تسمہ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کہیں، ’مَیں نے ابرام کو دولت مند بنا دیا ہے۔‘ | |
Chapter 15
Gene | UrduGeo | 15:1 | اِس کے بعد رب رویا میں ابرام سے ہم کلام ہوا، ”ابرام، مت ڈر۔ مَیں ہی تیری سپر ہوں، مَیں ہی تیرا بہت بڑا اجر ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 15:2 | لیکن ابرام نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، تُو مجھے کیا دے گا جبکہ ابھی تک میرے ہاں کوئی بچہ نہیں ہے اور اِلی عزر دمشقی میری میراث پائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:4 | تب ابرام کو اللہ سے ایک اَور کلام ملا۔ ”یہ آدمی اِلی عزر تیرا وارث نہیں ہو گا بلکہ تیرا اپنا ہی بیٹا تیرا وارث ہو گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 15:5 | رب نے اُسے باہر لے جا کر کہا، ”آسمان کی طرف دیکھ اور ستاروں کو گننے کی کوشش کر۔ تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 15:7 | پھر رب نے اُس سے کہا، ”مَیں رب ہوں جو تجھے کسدیوں کے اُور سے یہاں لے آیا تاکہ تجھے یہ ملک میراث میں دے دوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 15:9 | جواب میں رب نے کہا، ”میرے حضور ایک تین سالہ گائے، ایک تین سالہ بکری اور ایک تین سالہ مینڈھا لے آ۔ ایک قمری اور ایک کبوتر کا بچہ بھی لے آنا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 15:10 | ابرام نے ایسا ہی کیا اور پھر ہر ایک جانور کو دو حصوں میں کاٹ کر اُن کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے رکھ دیا۔ لیکن پرندوں کو اُس نے سالم رہنے دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:12 | جب سورج ڈوبنے لگا تو ابرام پر گہری نیند طاری ہوئی۔ اُس پر دہشت اور اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:13 | پھر رب نے اُس سے کہا، ”جان لے کہ تیری اولاد ایسے ملک میں رہے گی جو اُس کا نہیں ہو گا۔ وہاں وہ اجنبی اور غلام ہو گی، اور اُس پر 400 سال تک بہت ظلم کیا جائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:14 | لیکن مَیں اُس قوم کی عدالت کروں گا جس نے اُسے غلام بنایا ہو گا۔ اِس کے بعد وہ بڑی دولت پا کر اُس ملک سے نکلیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:15 | تُو خود عمر رسیدہ ہو کر سلامتی کے ساتھ انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا اور دفنایا جائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:16 | تیری اولاد کی چوتھی پشت غیروطن سے واپس آئے گی، کیونکہ اُس وقت تک مَیں اموریوں کو برداشت کروں گا۔ لیکن آخرکار اُن کے گناہ اِتنے سنگین ہو جائیں گے کہ مَیں اُنہیں ملکِ کنعان سے نکال دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 15:17 | سورج غروب ہوا۔ اندھیرا چھا گیا۔ اچانک ایک دھواں دار تنور اور ایک بھڑکتی ہوئی مشعل نظر آئی اور جانوروں کے دو دو ٹکڑوں کے بیچ میں سے گزرے۔ | |
Gene | UrduGeo | 15:18 | اُس وقت رب نے ابرام کے ساتھ عہد کیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں یہ ملک مصر کی سرحد سے فرات تک تیری اولاد کو دوں گا، | |
Chapter 16
Gene | UrduGeo | 16:1 | اب تک ابرام کی بیوی سارئی کے کوئی بچہ نہیں ہوا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ایک مصری لونڈی رکھی تھی جس کا نام ہاجرہ تھا، | |
Gene | UrduGeo | 16:2 | اور ایک دن سارئی نے ابرام سے کہا، ”رب نے مجھے بچے پیدا کرنے سے محروم رکھا ہے، اِس لئے میری لونڈی کے ساتھ ہم بستر ہوں۔ شاید مجھے اُس کی معرفت بچہ مل جائے۔“ ابرام نے سارئی کی بات مان لی۔ | |
Gene | UrduGeo | 16:3 | چنانچہ سارئی نے اپنی مصری لونڈی ہاجرہ کو اپنے شوہر ابرام کو دے دیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بن جائے۔ اُس وقت ابرام کو کنعان میں بستے ہوئے دس سال ہو گئے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 16:4 | ابرام ہاجرہ سے ہم بستر ہوا تو وہ اُمید سے ہو گئی۔ جب ہاجرہ کو یہ معلوم ہوا تو وہ اپنی مالکن کو حقیر جاننے لگی۔ | |
Gene | UrduGeo | 16:5 | تب سارئی نے ابرام سے کہا، ”جو ظلم مجھ پر کیا جا رہا ہے وہ آپ ہی پر آئے۔ مَیں نے خود اِسے آپ کے بازوؤں میں دے دیا تھا۔ اب جب اِسے معلوم ہوا ہے کہ اُمید سے ہے تو مجھے حقیر جاننے لگی ہے۔ رب میرے اور آپ کے درمیان فیصلہ کرے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 16:6 | ابرام نے جواب دیا، ”دیکھو، یہ تمہاری لونڈی ہے اور تمہارے اختیار میں ہے۔ جو تمہارا جی چاہے اُس کے ساتھ کرو۔“ اِس پر سارئی اُس سے اِتنا بُرا سلوک کرنے لگی کہ ہاجرہ فرار ہو گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 16:8 | اُس نے کہا، ”سارئی کی لونڈی ہاجرہ، تُو کہاں سے آ رہی ہے اور کہاں جا رہی ہے؟“ ہاجرہ نے جواب دیا، ”مَیں اپنی مالکن سارئی سے فرار ہو رہی ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 16:11 | رب کے فرشتے نے مزید کہا، ”تُو اُمید سے ہے۔ ایک بیٹا پیدا ہو گا۔ اُس کا نام اسمٰعیل یعنی ’اللہ سنتا ہے‘ رکھ، کیونکہ رب نے مصیبت میں تیری آواز سنی۔ | |
Gene | UrduGeo | 16:12 | وہ جنگلی گدھے کی مانند ہو گا۔ اُس کا ہاتھ ہر ایک کے خلاف اور ہر ایک کا ہاتھ اُس کے خلاف ہو گا۔ توبھی وہ اپنے تمام بھائیوں کے سامنے آباد رہے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 16:13 | رب کے اُس کے ساتھ بات کرنے کے بعد ہاجرہ نے اُس کا نام ’اتا ایل روئی‘ یعنی ’تُو ایک معبود ہے جو مجھے دیکھتا ہے‘ رکھا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں نے واقعی اُس کے پیچھے دیکھا ہے جس نے مجھے دیکھا ہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 16:14 | اِس لئے اُس جگہ کے کنوئیں کا نام بیر لحی روئی یعنی ’اُس زندہ ہستی کا کنواں جو مجھے دیکھتا ہے‘ پڑ گیا۔ وہ قادس اور برد کے درمیان واقع ہے۔ | |
Chapter 17
Gene | UrduGeo | 17:1 | جب ابرام 99 سال کا تھا تو رب اُس پر ظاہر ہوا۔ اُس نے کہا، ”مَیں اللہ قادرِ مطلق ہوں۔ میرے حضور چلتا رہ اور بےالزام ہو۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:5 | اب سے تُو ابرام یعنی ’عظیم باپ‘ نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابراہیم یعنی ’بہت قوموں کا باپ‘ ہو گا۔ کیونکہ مَیں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنا دیا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:6 | مَیں تجھے بہت ہی زیادہ اولاد بخش دوں گا، اِتنی کہ قومیں بنیں گی۔ تجھ سے بادشاہ بھی نکلیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:7 | مَیں اپنا عہد تیرے اور تیری اولاد کے ساتھ نسل در نسل قائم کروں گا، ایک ابدی عہد جس کے مطابق مَیں تیرا اور تیری اولاد کا خدا ہوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:8 | تُو اِس وقت ملکِ کنعان میں پردیسی ہے، لیکن مَیں اِس پورے ملک کو تجھے اور تیری اولاد کو دیتا ہوں۔ یہ ہمیشہ تک اُن کا ہی رہے گا، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 17:9 | اللہ نے ابراہیم سے یہ بھی کہا، ”تجھے اور تیری اولاد کو نسل در نسل میرے عہد کی شرائط پوری کرنی ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:12 | لازم ہے کہ تُو اور تیری اولاد نسل در نسل اپنے ہر ایک بیٹے کا آٹھویں دن ختنہ کروائیں۔ یہ اصول اُس پر بھی لاگو ہے جو تیرے گھر میں رہتا ہے لیکن تجھ سے رشتہ نہیں رکھتا، چاہے وہ گھر میں پیدا ہوا ہو یا کسی اجنبی سے خریدا گیا ہو۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:13 | گھر کے ہر ایک مرد کا ختنہ کرنا لازم ہے، خواہ وہ گھر میں پیدا ہوا ہو یا کسی اجنبی سے خریدا گیا ہو۔ یہ اِس بات کا نشان ہو گا کہ میرا تیرے ساتھ عہد ہمیشہ تک قائم رہے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:14 | جس مرد کا ختنہ نہ کیا گیا اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے گا، کیونکہ اُس نے میرے عہد کی شرائط پوری نہ کیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 17:15 | اللہ نے ابراہیم سے یہ بھی کہا، ”اپنی بیوی سارئی کا نام بھی بدل دینا۔ اب سے اُس کا نام سارئی نہیں بلکہ سارہ یعنی شہزادی ہو گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:16 | مَیں اُسے برکت بخشوں گا اور تجھے اُس کی معرفت بیٹا دوں گا۔ مَیں اُسے یہاں تک برکت دوں گا کہ اُس سے قومیں بلکہ قوموں کے بادشاہ نکلیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 17:17 | ابراہیم منہ کے بل گر گیا۔ لیکن دل ہی دل میں وہ ہنس پڑا اور سوچا، ”یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ مَیں تو 100 سال کا ہوں۔ ایسے آدمی کے ہاں بچہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ اور سارہ جیسی عمر رسیدہ عورت کے بچہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ اُس کی عمر تو 90 سال ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 17:19 | اللہ نے کہا، ”نہیں، تیری بیوی سارہ کے ہاں بیٹا پیدا ہو گا۔ تُو اُس کا نام اسحاق یعنی ’وہ ہنستا ہے‘ رکھنا۔ مَیں اُس کے اور اُس کی اولاد کے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:20 | مَیں اسمٰعیل کے سلسلے میں بھی تیری درخواست پوری کروں گا۔ مَیں اُسے بھی برکت دے کر پھلنے پھولنے دوں گا اور اُس کی اولاد بہت ہی زیادہ بڑھا دوں گا۔ وہ بارہ رئیسوں کا باپ ہو گا، اور مَیں اُس کی معرفت ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 17:21 | لیکن میرا عہد اسحاق کے ساتھ ہو گا، جو عین ایک سال کے بعد سارہ کے ہاں پیدا ہو گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 17:23 | اُسی دن ابراہیم نے اللہ کا حکم پورا کیا۔ اُس نے گھر کے ہر ایک مرد کا ختنہ کروایا، اپنے بیٹے اسمٰعیل کا بھی اور اُن کا بھی جو اُس کے گھر میں رہتے لیکن اُس سے رشتہ نہیں رکھتے تھے، چاہے وہ اُس کے گھر میں پیدا ہوئے تھے یا خریدے گئے تھے۔ | |
Chapter 18
Gene | UrduGeo | 18:1 | ایک دن رب ممرے کے درختوں کے پاس ابراہیم پر ظاہر ہوا۔ ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے پر بیٹھا تھا۔ دن کی گرمی عروج پر تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:2 | اچانک اُس نے دیکھا کہ تین مرد میرے سامنے کھڑے ہیں۔ اُنہیں دیکھتے ہی وہ خیمے سے اُن سے ملنے کے لئے دوڑا اور منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:3 | اُس نے کہا، ”میرے آقا، اگر مجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہے تو آگے نہ بڑھیں بلکہ کچھ دیر اپنے بندے کے گھر ٹھہریں۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:4 | اگر اجازت ہو تو مَیں کچھ پانی لے آؤں تاکہ آپ اپنے پاؤں دھو کر درخت کے سائے میں آرام کر سکیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:5 | ساتھ ساتھ مَیں آپ کے لئے تھوڑا بہت کھانا بھی لے آؤں تاکہ آپ تقویت پا کر آگے بڑھ سکیں۔ مجھے یہ کرنے دیں، کیونکہ آپ اپنے خادم کے گھر آ گئے ہیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ تُو نے کہا ہے وہ کر۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:6 | ابراہیم خیمے کی طرف دوڑ کر سارہ کے پاس آیا اور کہا، ”جلدی کرو! 16 کلو گرام بہترین میدہ لے اور اُسے گوندھ کر روٹیاں بنا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:7 | پھر وہ بھاگ کر بَیلوں کے پاس پہنچا۔ اُن میں سے اُس نے ایک موٹا تازہ بچھڑا چن لیا جس کا گوشت نرم تھا اور اُسے اپنے نوکر کو دیا جس نے جلدی سے اُسے تیار کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:8 | جب کھانا تیار تھا تو ابراہیم نے اُسے لے کر لسی اور دودھ کے ساتھ اپنے مہمانوں کے آگے رکھ دیا۔ وہ کھانے لگے اور ابراہیم اُن کے سامنے درخت کے سائے میں کھڑا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:10 | رب نے کہا، ”عین ایک سال کے بعد مَیں واپس آؤں گا تو تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ سارہ یہ باتیں سن رہی تھی، کیونکہ وہ اُس کے پیچھے خیمے کے دروازے کے پاس تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:11 | دونوں میاں بیوی بوڑھے ہو چکے تھے اور سارہ اُس عمر سے گزر چکی تھی جس میں عورتوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:12 | اِس لئے سارہ اندر ہی اندر ہنس پڑی اور سوچا، ”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا جب مَیں بُڑھاپے کے باعث گھسے پھٹے لباس کی مانند ہوں تو جوانی کے جوبن کا لطف اُٹھاؤں؟ اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:13 | رب نے ابراہیم سے پوچھا، ”سارہ کیوں ہنس رہی ہے؟ وہ کیوں کہہ رہی ہے، ’کیا واقعی میرے ہاں بچہ پیدا ہو گا جبکہ مَیں اِتنی عمر رسیدہ ہوں؟‘ | |
Gene | UrduGeo | 18:14 | کیا رب کے لئے کوئی کام ناممکن ہے؟ ایک سال کے بعد مقررہ وقت پر مَیں واپس آؤں گا تو سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:15 | سارہ ڈر گئی۔ اُس نے جھوٹ بول کر انکار کیا، ”مَیں نہیں ہنس رہی تھی۔“ رب نے کہا، ”نہیں، تُو ضرور ہنس رہی تھی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:16 | پھر مہمان اُٹھ کر روانہ ہوئے اور نیچے وادی میں سدوم کی طرف دیکھنے لگے۔ ابراہیم اُنہیں رُخصت کرنے کے لئے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:17 | رب نے دل میں کہا، ”مَیں ابراہیم سے وہ کام کیوں چھپائے رکھوں جو مَیں کرنے کے لئے جا رہا ہوں؟ | |
Gene | UrduGeo | 18:18 | اِسی سے تو ایک بڑی اور طاقت ور قوم نکلے گی اور اِسی سے مَیں دنیا کی تمام قوموں کو برکت دوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:19 | اُسی کو مَیں نے چن لیا ہے تاکہ وہ اپنی اولاد اور اپنے بعد کے گھرانے کو حکم دے کہ وہ رب کی راہ پر چل کر راست اور منصفانہ کام کریں۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو رب ابراہیم کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:20 | پھر رب نے کہا، ”سدوم اور عمورہ کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو رہی ہیں، کیونکہ اُن سے بہت سنگین گناہ سرزد ہو رہے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:21 | مَیں اُتر کر اُن کے پاس جا رہا ہوں تاکہ دیکھوں کہ یہ الزام واقعی سچ ہیں جو مجھ تک پہنچے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو مَیں یہ جاننا چاہتا ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:22 | دوسرے دو آدمی سدوم کی طرف آگے نکلے جبکہ رب کچھ دیر کے لئے وہاں ٹھہرا رہا اور ابراہیم اُس کے سامنے کھڑا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:23 | پھر اُس نے قریب آ کر اُس سے بات کی، ”کیا تُو راست بازوں کو بھی شریروں کے ساتھ تباہ کر دے گا؟ | |
Gene | UrduGeo | 18:24 | ہو سکتا ہے کہ شہر میں 50 راست باز ہوں۔ کیا تُو پھر بھی شہر کو برباد کر دے گا اور اُسے اُن 50 کے سبب سے معاف نہیں کرے گا؟ | |
Gene | UrduGeo | 18:25 | یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تُو بےقصوروں کو شریروں کے ساتھ ہلاک کر دے؟ یہ تو ناممکن ہے کہ تُو نیک اور شریر لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرے۔ کیا لازم نہیں کہ پوری دنیا کا منصف انصاف کرے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 18:26 | رب نے جواب دیا، ”اگر مجھے شہر میں 50 راست باز مل جائیں تو اُن کے سبب سے تمام کو معاف کر دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:27 | ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرأت کی ہے اگرچہ مَیں خاک اور راکھ ہی ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 18:28 | لیکن ہو سکتا ہے کہ صرف 45 راست باز اُس میں ہوں۔ کیا تُو پھر بھی اُن پانچ لوگوں کی کمی کے سبب سے پورے شہر کو تباہ کرے گا؟“ اُس نے کہا، ”اگر مجھے 45 بھی مل جائیں تو اُسے برباد نہیں کروں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:29 | ابراہیم نے اپنی بات جاری رکھی، ”اور اگر صرف 40 نیک لوگ ہوں تو؟“ رب نے کہا، ”مَیں اُن 40 کے سبب سے اُنہیں چھوڑ دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:30 | ابراہیم نے کہا، ”رب غصہ نہ کرے کہ مَیں ایک دفعہ اَور بات کروں۔ شاید وہاں صرف 30 ہوں۔“ اُس نے جواب دیا، ”پھر بھی اُنہیں چھوڑ دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:31 | ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرأت کی ہے۔ اگر صرف 20 پائے جائیں؟“ رب نے کہا، ”مَیں 20 کے سبب سے شہر کو برباد کرنے سے باز رہوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 18:32 | ابراہیم نے ایک آخری دفعہ بات کی، ”رب غصہ نہ کرے اگر مَیں ایک اَور بار بات کروں۔ شاید اُس میں صرف 10 پائے جائیں۔“ رب نے کہا، ”مَیں اُسے اُن 10 لوگوں کے سبب سے بھی برباد نہیں کروں گا۔“ | |
Chapter 19
Gene | UrduGeo | 19:1 | شام کے وقت یہ دو فرشتے سدوم پہنچے۔ لوط شہر کے دروازے پر بیٹھا تھا۔ جب اُس نے اُنہیں دیکھا تو کھڑے ہو کر اُن سے ملنے گیا اور منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:2 | اُس نے کہا، ”صاحبو، اپنے بندے کے گھر تشریف لائیں تاکہ اپنے پاؤں دھو کر رات کو ٹھہریں اور پھر کل صبح سویرے اُٹھ کر اپنا سفر جاری رکھیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”کوئی بات نہیں، ہم چوک میں رات گزاریں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:3 | لیکن لوط نے اُنہیں بہت مجبور کیا، اور آخرکار وہ اُس کے ساتھ اُس کے گھر آئے۔ اُس نے اُن کے لئے کھانا پکایا اور بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر اُنہوں نے کھانا کھایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:4 | وہ ابھی سونے کے لئے لیٹے نہیں تھے کہ شہر کے جوانوں سے لے کر بوڑھوں تک تمام مردوں نے لوط کے گھر کو گھیر لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:5 | اُنہوں نے آواز دے کر لوط سے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہیں جو رات کے وقت تیرے پاس آئے؟ اُن کو باہر لے آ تاکہ ہم اُن کے ساتھ حرام کاری کریں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:8 | دیکھو، میری دو کنواری بیٹیاں ہیں۔ اُنہیں مَیں تمہارے پاس باہر لے آتا ہوں۔ پھر جو جی چاہے اُن کے ساتھ کرو۔ لیکن اِن آدمیوں کو چھوڑ دو، کیونکہ وہ میرے مہمان ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:9 | اُنہوں نے کہا، ”راستے سے ہٹ جا! دیکھو، یہ شخص جب ہمارے پاس آیا تھا تو اجنبی تھا، اور اب یہ ہم پر حاکم بننا چاہتا ہے۔ اب تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بُرا سلوک کریں گے۔“ وہ اُسے مجبور کرتے کرتے دروازے کو توڑنے کے لئے آگے بڑھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:10 | لیکن عین وقت پر اندر کے آدمی لوط کو پکڑ کر اندر لے آئے، پھر دروازہ دوبارہ بند کر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:11 | اُنہوں نے چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک باہر کے تمام آدمیوں کو اندھا کر دیا، اور وہ دروازے کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:12 | دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا، ”کیا تیرا کوئی اَور رشتے دار اِس شہر میں رہتا ہے، مثلاً کوئی داماد یا بیٹا بیٹی؟ سب کو ساتھ لے کر یہاں سے چلا جا، | |
Gene | UrduGeo | 19:13 | کیونکہ ہم یہ مقام تباہ کرنے کو ہیں۔ اِس کے باشندوں کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو کر رب کے حضور پہنچ گئی ہیں، اِس لئے اُس نے ہمیں اِس کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:14 | لوط گھر سے نکلا اور اپنے دامادوں سے بات کی جن کا اُس کی بیٹیوں کے ساتھ رشتہ ہو چکا تھا۔ اُس نے کہا، ”جلدی کرو، اِس جگہ سے نکلو، کیونکہ رب اِس شہر کو تباہ کرنے کو ہے۔“ لیکن اُس کے دامادوں نے اِسے مذاق ہی سمجھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:15 | جب پَو پھٹنے لگی تو دونوں آدمیوں نے لوط کو بہت سمجھایا اور کہا، ”جلدی کر! اپنی بیوی اور دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر چلا جا، ورنہ جب شہر کو سزا دی جائے گی تو تُو بھی ہلاک ہو جائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:16 | توبھی وہ جھجکتا رہا۔ آخرکار دونوں نے لوط، اُس کی بیوی اور بیٹیوں کے ہاتھ پکڑ کر اُنہیں شہر کے باہر تک پہنچا دیا، کیونکہ رب کو لوط پر ترس آتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:17 | جوں ہی وہ اُنہیں باہر لے آئے اُن میں سے ایک نے کہا، ”اپنی جان بچا کر چلا جا۔ پیچھے مُڑ کر نہ دیکھنا۔ میدان میں کہیں نہ ٹھہرنا بلکہ پہاڑوں میں پناہ لینا، ورنہ تُو ہلاک ہو جائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:19 | تیرے بندے کو تیری نظرِ کرم حاصل ہوئی ہے اور تُو نے میری جان بچانے میں بہت مہربانی کر دکھائی ہے۔ لیکن مَیں پہاڑوں میں پناہ نہیں لے سکتا۔ وہاں پہنچنے سے پہلے یہ مصیبت مجھ پر آن پڑے گی اور مَیں ہلاک ہو جاؤں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:20 | دیکھ، قریب ہی ایک چھوٹا قصبہ ہے۔ وہ اِتنا نزدیک ہے کہ مَیں اُس طرف ہجرت کر سکتا ہوں۔ مجھے وہاں پناہ لینے دے۔ وہ چھوٹا ہی ہے، نا؟ پھر میری جان بچے گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:21 | اُس نے کہا، ”چلو، ٹھیک ہے۔ تیری یہ درخواست بھی منظور ہے۔ مَیں یہ قصبہ تباہ نہیں کروں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:22 | لیکن بھاگ کر وہاں پناہ لے، کیونکہ جب تک تُو وہاں پہنچ نہ جائے مَیں کچھ نہیں کر سکتا۔“ اِس لئے قصبے کا نام ضُغر یعنی چھوٹا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:25 | یوں اُس نے اُس پورے میدان کو اُس کے شہروں، باشندوں اور تمام ہریالی سمیت تباہ کر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:26 | لیکن فرار ہوتے وقت لوط کی بیوی نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ فوراً نمک کا ستون بن گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:28 | جب اُس نے نیچے سدوم، عمورہ اور پوری وادی کی طرف نظر کی تو وہاں سے بھٹے کا سا دھواں اُٹھ رہا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:29 | یوں اللہ نے ابراہیم کو یاد کیا جب اُس نے اُس میدان کے شہر تباہ کئے۔ کیونکہ وہ اُنہیں تباہ کرنے سے پہلے لوط کو جو اُن میں آباد تھا وہاں سے نکال لایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:30 | لوط اور اُس کی بیٹیاں زیادہ دیر تک ضُغر میں نہ ٹھہرے۔ وہ روانہ ہو کر پہاڑوں میں آباد ہوئے، کیونکہ لوط ضُغر میں رہنے سے ڈرتا تھا۔ وہاں اُنہوں نے ایک غار کو اپنا گھر بنا لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:31 | ایک دن بڑی بیٹی نے چھوٹی سے کہا، ”ابو بوڑھا ہے اور یہاں کوئی مرد ہے نہیں جس کے ذریعے ہمارے بچے پیدا ہو سکیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:32 | آؤ، ہم ابو کو مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو ہم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کریں تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:33 | اُس رات اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو بڑی بیٹی اندر جا کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ چونکہ لوط ہوش میں نہیں تھا اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:34 | اگلے دن بڑی بہن نے چھوٹی بہن سے کہا، ”پچھلی رات مَیں ابو سے ہم بستر ہوئی۔ آؤ، آج رات کو ہم اُسے دوبارہ مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو تم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کرنا تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 19:35 | چنانچہ اُنہوں نے اُس رات بھی اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو چھوٹی بیٹی اُٹھ کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ اِس بار بھی وہ ہوش میں نہیں تھا، اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 19:37 | بڑی بیٹی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام موآب رکھا۔ اُس سے موآبی نکلے ہیں۔ | |
Chapter 20
Gene | UrduGeo | 20:1 | ابراہیم وہاں سے جنوب کی طرف دشتِ نجب میں چلا گیا اور قادس اور شُور کے درمیان جا بسا۔ کچھ دیر کے لئے وہ جرار میں ٹھہرا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:2 | وہاں اُس نے لوگوں کو بتایا، ”سارہ میری بہن ہے۔“ اِس لئے جرار کے بادشاہ ابی مَلِک نے کسی کو بھجوا دیا کہ اُسے محل میں لے آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:3 | لیکن رات کے وقت اللہ خواب میں ابی مَلِک پر ظاہر ہوا اور کہا، ”موت تیرے سر پر کھڑی ہے، کیونکہ جو عورت تُو اپنے گھر لے آیا ہے وہ شادی شدہ ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 20:4 | اصل میں ابی مَلِک ابھی تک سارہ کے قریب نہیں گیا تھا۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، کیا تُو ایک بےقصور قوم کو بھی ہلاک کرے گا؟ | |
Gene | UrduGeo | 20:5 | کیا ابراہیم نے مجھ سے نہیں کہا تھا کہ سارہ میری بہن ہے؟ اور سارہ نے اُس کی ہاں میں ہاں ملائی۔ میری نیت اچھی تھی اور مَیں نے غلط کام نہیں کیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 20:6 | اللہ نے کہا، ”ہاں، مَیں جانتا ہوں کہ اِس میں تیری نیت اچھی تھی۔ اِس لئے مَیں نے تجھے میرا گناہ کرنے اور اُسے چھونے سے روک دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:7 | اب اُس عورت کو اُس کے شوہر کو واپس کر دے، کیونکہ وہ نبی ہے اور تیرے لئے دعا کرے گا۔ پھر تُو نہیں مرے گا۔ لیکن اگر تُو اُسے واپس نہیں کرے گا تو جان لے کہ تیری اور تیرے لوگوں کی موت یقینی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 20:8 | ابی مَلِک نے صبح سویرے اُٹھ کر اپنے تمام کارندوں کو یہ سب کچھ بتایا۔ یہ سن کر اُن پر دہشت چھا گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:9 | پھر ابی مَلِک نے ابراہیم کو بُلا کر کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟ مَیں نے آپ کے ساتھ کیا غلط کام کیا کہ آپ نے مجھے اور میری سلطنت کو اِتنے سنگین جرم میں پھنسا دیا ہے؟ جو سلوک آپ نے ہمارے ساتھ کر دکھایا ہے وہ کسی بھی شخص کے ساتھ نہیں کرنا چاہئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:11 | ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے دل میں کہا کہ یہاں کے لوگ اللہ کا خوف نہیں رکھتے ہوں گے، اِس لئے وہ میری بیوی کو حاصل کرنے کے لئے مجھے قتل کر دیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:12 | حقیقت میں وہ میری بہن بھی ہے۔ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ اُس کی اور میری ماں فرق ہیں۔ یوں مَیں اُس سے شادی کر سکا۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:13 | پھر جب اللہ نے ہونے دیا کہ مَیں اپنے باپ کے گھرانے سے نکل کر اِدھر اُدھر پھروں تو مَیں نے اپنی بیوی سے کہا، ’مجھ پر یہ مہربانی کر کہ جہاں بھی ہم جائیں میرے بارے میں کہہ دینا کہ وہ میرا بھائی ہے‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 20:14 | پھر ابی مَلِک نے ابراہیم کو بھیڑبکریاں، گائےبَیل، غلام اور لونڈیاں دے کر اُس کی بیوی سارہ کو اُسے واپس کر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 20:16 | سارہ سے اُس نے کہا، ”مَیں آپ کے بھائی کو چاندی کے ہزار سِکے دیتا ہوں۔ اِس سے آپ اور آپ کے لوگوں کے سامنے آپ کے ساتھ کئے گئے ناروا سلوک کا ازالہ ہو اور آپ کو بےقصور قرار دیا جائے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 20:17 | تب ابراہیم نے اللہ سے دعا کی اور اللہ نے ابی مَلِک، اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا دی، کیونکہ رب نے ابی مَلِک کے گھرانے کی تمام عورتوں کو سارہ کے سبب سے بانجھ بنا دیا تھا۔ لیکن اب اُن کے ہاں دوبارہ بچے پیدا ہونے لگے۔ | |
Chapter 21
Gene | UrduGeo | 21:1 | تب رب نے سارہ کے ساتھ ویسا ہی کیا جیسا اُس نے فرمایا تھا۔ جو وعدہ اُس نے سارہ کے بارے میں کیا تھا اُسے اُس نے پورا کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:2 | وہ حاملہ ہوئی اور بیٹا پیدا ہوا۔ عین اُس وقت بوڑھے ابراہیم کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جو اللہ نے مقرر کر کے اُسے بتایا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:4 | جب اسحاق آٹھ دن کا تھا تو ابراہیم نے اُس کا ختنہ کرایا، جس طرح اللہ نے اُسے حکم دیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:6 | سارہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے ہنسایا، اور ہر کوئی جو میرے بارے میں یہ سنے گا ہنسے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:7 | اِس سے پہلے کون ابراہیم سے یہ کہنے کی جرأت کر سکتا تھا کہ سارہ اپنے بچوں کو دودھ پلائے گی؟ اور اب میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے، اگرچہ ابراہیم بوڑھا ہو گیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:8 | اسحاق بڑا ہوتا گیا۔ جب اُس کا دودھ چھڑایا گیا تو ابراہیم نے اُس کے لئے بڑی ضیافت کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:9 | ایک دن سارہ نے دیکھا کہ مصری لونڈی ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل اسحاق کا مذاق اُڑا رہا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:10 | اُس نے ابراہیم سے کہا، ”اِس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ میرے بیٹے اسحاق کے ساتھ میراث نہیں پائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:12 | لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ”جو بات سارہ نے اپنی لونڈی اور اُس کے بیٹے کے بارے میں کہی ہے وہ تجھے بُری نہ لگے۔ سارہ کی بات مان لے، کیونکہ تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:14 | ابراہیم صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے روٹی اور پانی کی مشک ہاجرہ کے کندھوں پر رکھ کر اُسے لڑکے کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ ہاجرہ چلتے چلتے بیرسبع کے ریگستان میں اِدھر اُدھر پھرنے لگی۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:16 | کوئی 300 فٹ دُور بیٹھ گئی۔ کیونکہ اُس نے دل میں کہا، ”مَیں اُسے مرتے نہیں دیکھ سکتی۔“ وہ وہاں بیٹھ کر رونے لگی۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:17 | لیکن اللہ نے بیٹے کی روتی ہوئی آواز سن لی۔ اللہ کے فرشتے نے آسمان پر سے پکار کر ہاجرہ سے بات کی، ”ہاجرہ، کیا بات ہے؟ مت ڈر، کیونکہ اللہ نے لڑکے کا جو وہاں پڑا ہے رونا سن لیاہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:18 | اُٹھ، لڑکے کو اُٹھا کر اُس کا ہاتھ تھام لے، کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:19 | پھر اللہ نے ہاجرہ کی آنکھیں کھول دیں، اور اُس کی نظر ایک کنوئیں پر پڑی۔ وہ وہاں گئی اور مشک کو پانی سے بھر کر لڑکے کو پلایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:21 | جب وہ فاران کے ریگستان میں رہتا تھا تو اُس کی ماں نے اُسے ایک مصری عورت سے بیاہ دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:22 | اُن دنوں میں ابی مَلِک اور اُس کے سپاہ سالار فیکل نے ابراہیم سے کہا، ”جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:23 | اب مجھ سے اللہ کی قَسم کھائیں کہ آپ مجھے اور میری آل اولاد کو دھوکا نہیں دیں گے۔ مجھ پر اور اِس ملک پر جس میں آپ پردیسی ہیں وہی مہربانی کریں جو مَیں نے آپ پر کی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:25 | پھر اُس نے ابی مَلِک سے شکایت کرتے ہوئے کہا، ”آپ کے بندوں نے ہمارے ایک کنوئیں پر قبضہ کر لیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:26 | ابی مَلِک نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ کس نے ایسا کیا ہے۔ آپ نے بھی مجھے نہیں بتایا۔ آج مَیں پہلی دفعہ یہ بات سن رہا ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:27 | تب ابراہیم نے ابی مَلِک کو بھیڑبکریاں اور گائےبَیل دیئے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:30 | ابراہیم نے جواب دیا، ”بھیڑ کے اِن سات بچوں کو مجھ سے لے لیں۔ یہ اِس کے گواہ ہوں کہ مَیں نے اِس کنوئیں کو کھودا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 21:31 | اِس لئے اُس جگہ کا نام بیرسبع یعنی ’قَسم کا کنواں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُن دونوں مردوں نے قَسم کھائی۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:32 | یوں اُنہوں نے بیرسبع میں ایک دوسرے سے عہد باندھا۔ پھر ابی مَلِک اور فیکل فلستیوں کے ملک واپس چلے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 21:33 | اِس کے بعد ابراہیم نے بیرسبع میں جھاؤ کا درخت لگایا۔ وہاں اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی جو ابدی خدا ہے۔ | |
Chapter 22
Gene | UrduGeo | 22:1 | کچھ عرصے کے بعد اللہ نے ابراہیم کو آزمایا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”ابراہیم!“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 22:2 | اللہ نے کہا، ”اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کو جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے علاقے میں چلا جا۔ وہاں مَیں تجھے ایک پہاڑ دکھاؤں گا۔ اُس پر اپنے بیٹے کو قربان کر دے۔ اُسے ذبح کر کے قربان گاہ پر جلا دینا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 22:3 | صبح سویرے ابراہیم اُٹھا اور اپنے گدھے پر زِین کسا۔ اُس نے اپنے ساتھ دو نوکروں اور اپنے بیٹے اسحاق کو لیا۔ پھر وہ قربانی کو جلانے کے لئے لکڑی کاٹ کر اُس جگہ کی طرف روانہ ہوا جو اللہ نے اُسے بتائی تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 22:5 | اُس نے نوکروں سے کہا، ”یہاں گدھے کے پاس ٹھہرو۔ مَیں لڑکے کے ساتھ وہاں جا کر پرستش کروں گا۔ پھر ہم تمہارے پاس واپس آ جائیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 22:6 | ابراہیم نے قربانی کو جلانے کے لئے لکڑیاں اسحاق کے کندھوں پر رکھ دیں اور خود چھری اور آگ جلانے کے لئے انگاروں کا برتن اُٹھایا۔ دونوں چل دیئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 22:7 | اسحاق بولا، ”ابو!“ ابراہیم نے کہا، ”جی بیٹا۔“ ”ابو، آگ اور لکڑیاں تو ہمارے پاس ہیں، لیکن قربانی کے لئے بھیڑ یا بکری کہاں ہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 22:8 | ابراہیم نے جواب دیا، ”اللہ خود قربانی کے لئے جانور مہیا کرے گا، بیٹا۔“ وہ آگے بڑھ گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 22:9 | چلتے چلتے وہ اُس مقام پر پہنچے جو اللہ نے اُس پر ظاہر کیا تھا۔ ابراہیم نے وہاں قربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑیاں ترتیب سے رکھ دیں۔ پھر اُس نے اسحاق کو باندھ کر لکڑیوں پر رکھ دیا | |
Gene | UrduGeo | 22:11 | عین اُسی وقت رب کے فرشتے نے آسمان پر سے اُسے آواز دی، ”ابراہیم، ابراہیم!“ ابراہیم نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 22:12 | فرشتے نے کہا، ”اپنے بیٹے پر ہاتھ نہ چلا، نہ اُس کے ساتھ کچھ کر۔ اب مَیں نے جان لیا ہے کہ تُو اللہ کا خوف رکھتا ہے، کیونکہ تُو اپنے اکلوتے بیٹے کو بھی مجھے دینے کے لئے تیار ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 22:13 | اچانک ابراہیم کو ایک مینڈھا نظر آیا جس کے سینگ گنجان جھاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ ابراہیم نے اُسے ذبح کر کے اپنے بیٹے کی جگہ قربانی کے طور پر جلا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 22:14 | اُس نے اُس مقام کا نام ”رب مہیا کرتا ہے“ رکھا۔ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”رب کے پہاڑ پر مہیا کیا جاتا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 22:16 | ”رب کا فرمان ہے، میری ذات کی قَسم، چونکہ تُو نے یہ کیا اور اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھے پیش کرنے کے لئے تیار تھا | |
Gene | UrduGeo | 22:17 | اِس لئے مَیں تجھے برکت دوں گا اور تیری اولاد کو آسمان کے ستاروں اور ساحل کی ریت کی طرح بےشمار ہونے دوں گا۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 22:19 | اِس کے بعد ابراہیم اپنے نوکروں کے پاس واپس آیا، اور وہ مل کر بیرسبع لوٹے۔ وہاں ابراہیم آباد رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 22:20 | اِن واقعات کے بعد ابراہیم کو اطلاع ملی، ”آپ کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کے ہاں بھی بیٹے پیدا ہوئے ہیں۔ | |
Chapter 23
Gene | UrduGeo | 23:2 | اُس زمانے میں حبرون کا نام قِریَت اربع تھا، اور وہ ملکِ کنعان میں تھا۔ ابراہیم نے اُس کے پاس آ کر ماتم کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 23:4 | ”مَیں آپ کے درمیان پردیسی اور غیرشہری کی حیثیت سے رہتا ہوں۔ مجھے قبر کے لئے زمین بیچیں تاکہ اپنی بیوی کو اپنے گھر سے لے جا کر دفن کر سکوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:5 | حِتّیوں نے جواب دیا، ”ہمارے آقا، ہماری بات سنیں! آپ ہمارے درمیان اللہ کے رئیس ہیں۔ اپنی بیوی کو ہماری بہترین قبر میں دفن کریں۔ ہم میں سے کوئی نہیں جو آپ سے اپنی قبر کا انکار کرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:6 | حِتّیوں نے جواب دیا، ”ہمارے آقا، ہماری بات سنیں! آپ ہمارے درمیان اللہ کے رئیس ہیں۔ اپنی بیوی کو ہماری بہترین قبر میں دفن کریں۔ ہم میں سے کوئی نہیں جو آپ سے اپنی قبر کا انکار کرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:8 | اُس نے کہا، ”اگر آپ اِس کے لئے تیار ہیں کہ مَیں اپنی بیوی کو اپنے گھر سے لے جا کر دفن کروں تو صُحر کے بیٹے عِفرون سے میری سفارش کریں | |
Gene | UrduGeo | 23:9 | کہ وہ مجھے مکفیلہ کا غار بیچ دے۔ وہ اُس کا ہے اور اُس کے کھیت کے کنارے پر ہے۔ مَیں اُس کی پوری قیمت دینے کے لئے تیار ہوں تاکہ آپ کے درمیان رہتے ہوئے میرے پاس قبر بھی ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:10 | عِفرون حِتّیوں کی جماعت میں موجود تھا۔ ابراہیم کی درخواست پر اُس نے اُن تمام حِتّیوں کے سامنے جو شہر کے دروازے پر جمع تھے جواب دیا، | |
Gene | UrduGeo | 23:11 | ”نہیں، میرے آقا! میری بات سنیں۔ مَیں آپ کو یہ کھیت اور اُس میں موجود غار دے دیتا ہوں۔ سب جو حاضر ہیں میرے گواہ ہیں، مَیں یہ آپ کو دیتا ہوں۔ اپنی بیوی کو وہاں دفن کر دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:13 | اُس نے سب کے سامنے عِفرون سے کہا، ”مہربانی کر کے میری بات پر غور کریں۔ مَیں کھیت کی پوری قیمت ادا کروں گا۔ اُسے قبول کریں تاکہ وہاں اپنی بیوی کو دفن کر سکوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:14 | عِفرون نے جواب دیا، ”میرے آقا، سنیں۔ اِس زمین کی قیمت صرف 400 چاندی کے سِکے ہے۔ آپ کے اور میرے درمیان یہ کیا ہے؟ اپنی بیوی کو دفن کر دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:15 | عِفرون نے جواب دیا، ”میرے آقا، سنیں۔ اِس زمین کی قیمت صرف 400 چاندی کے سِکے ہے۔ آپ کے اور میرے درمیان یہ کیا ہے؟ اپنی بیوی کو دفن کر دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 23:16 | ابراہیم نے عِفرون کی مطلوبہ قیمت مان لی اور سب کے سامنے چاندی کے 400 سِکے تول کر عِفرون کو دے دیئے۔ اِس کے لئے اُس نے اُس وقت کے رائج باٹ استعمال کئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 23:17 | چنانچہ مکفیلہ میں عِفرون کی زمین ابراہیم کی ملکیت ہو گئی۔ یہ زمین ممرے کے مشرق میں تھی۔ اُس میں کھیت، کھیت کا غار اور کھیت کی حدود میں موجود تمام درخت شامل تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 23:19 | پھر ابراہیم نے اپنی بیوی سارہ کو ملکِ کنعان کے اُس غار میں دفن کیا جو ممرے یعنی حبرون کے مشرق میں واقع مکفیلہ کے کھیت میں تھا۔ | |
Chapter 24
Gene | UrduGeo | 24:2 | ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:3 | رب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے | |
Gene | UrduGeo | 24:4 | بلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:5 | اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 24:7 | رب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:8 | اگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:9 | ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:10 | پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:11 | اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:12 | پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:14 | مَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:15 | وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:16 | رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:17 | ابراہیم کا نوکر دوڑ کر اُس سے ملا۔ اُس نے کہا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:18 | رِبقہ نے کہا، ”جناب، پی لیں۔“ جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر ہاتھ میں پکڑا تاکہ وہ پی سکے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:19 | جب وہ پینے سے فارغ ہوا تو رِبقہ نے کہا، ”مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آتی ہوں۔ وہ بھی پورے طور پر اپنی پیاس بجھائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:20 | جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اور پھر بھاگ کر کنوئیں سے اِتنا پانی لاتی رہی کہ تمام اونٹوں کی پیاس بجھ گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:21 | اِتنے میں ابراہیم کا آدمی خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا، کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا رب مجھے سفر کی کامیابی بخشے گا یا نہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:22 | اونٹ پانی پینے سے فارغ ہوئے تو اُس نے رِبقہ کو سونے کی ایک نتھ اور دو کنگن دیئے۔ نتھ کا وزن تقریباً 6 گرام تھا اور کنگنوں کا 120 گرام۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:23 | اُس نے پوچھا، ”آپ کس کی بیٹی ہیں؟ کیا اُس کے ہاں اِتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 24:27 | اُس نے کہا، ”میرے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید ہو جس کے کرم اور وفاداری نے میرے آقا کو نہیں چھوڑا۔ رب نے مجھے سیدھا میرے مالک کے رشتے داروں تک پہنچایا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:29 | جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:30 | جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:31 | لابن نے کہا، ”رب کے مبارک بندے، میرے ساتھ آئیں۔ آپ یہاں شہر کے باہر کیوں کھڑے ہیں؟ مَیں نے اپنے گھر میں آپ کے لئے سب کچھ تیار کیا ہے۔ آپ کے اونٹوں کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:32 | وہ نوکر کو لے کر گھر پہنچا۔ اونٹوں سے سامان اُتارا گیا، اور اُن کو بھوسا اور چارا دیا گیا۔ پانی بھی لایا گیا تاکہ ابراہیم کا نوکر اور اُس کے آدمی اپنے پاؤں دھوئیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:33 | لیکن جب کھانا آ گیا تو ابراہیم کے نوکر نے کہا، ”اِس سے پہلے کہ مَیں کھانا کھاؤں لازم ہے کہ اپنا معاملہ پیش کروں۔“ لابن نے کہا، ”بتائیں اپنی بات۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:35 | رب نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے۔ وہ بہت امیر بن گیا ہے۔ رب نے اُسے کثرت سے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، سونا چاندی، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے دیئے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:36 | جب میرے مالک کی بیوی بوڑھی ہو گئی تھی تو اُس کے بیٹا پیدا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اُسے اپنی پوری ملکیت دے دی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:37 | لیکن میرے آقا نے مجھ سے کہا، ’قَسم کھاؤ کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے | |
Gene | UrduGeo | 24:38 | بلکہ میرے باپ کے گھرانے اور میرے رشتے داروں کے پاس جا کر اُس کے لئے بیوی لاؤ گے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 24:40 | اُس نے کہا، ’رب جس کے سامنے مَیں چلتا رہا ہوں اپنے فرشتے کو تمہارے ساتھ بھیجے گا اور تمہیں کامیابی بخشے گا۔ تمہیں ضرور میرے رشتے داروں اور میرے باپ کے گھرانے سے میرے بیٹے کے لئے بیوی ملے گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:41 | لیکن اگر تم میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور وہ انکار کریں تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 24:42 | آج جب مَیں کنوئیں کے پاس آیا تو مَیں نے دعا کی، ’اے رب، میرے آقا کے خدا، اگر تیری مرضی ہو تو مجھے اِس مشن میں کامیابی بخش جس کے لئے مَیں یہاں آیا ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:43 | اب مَیں اِس کنوئیں کے پاس کھڑا ہوں۔ جب کوئی جوان عورت شہر سے نکل کر یہاں آئے تو مَیں اُس سے کہوں گا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:44 | اگر وہ کہے، ”پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آؤں گی“ تو اِس کا مطلب یہ ہو کہ تُو نے اُسے میرے آقا کے بیٹے کے لئے چن لیا ہے کہ اُس کی بیوی بن جائے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 24:45 | مَیں ابھی دل میں یہ دعا کر رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ چشمے تک اُتری اور اپنا گھڑا بھر لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا، ’ذرا مجھے پانی پلائیں۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 24:46 | جواب میں اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر کہا، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلاتی ہوں۔‘ مَیں نے پانی پیا، اور اُس نے اونٹوں کو بھی پانی پلایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:47 | پھر مَیں نے اُس سے پوچھا، ’آپ کس کی بیٹی ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔‘ پھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کی کلائیوں میں کنگن پہنا دیئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:48 | تب مَیں نے رب کو سجدہ کر کے اپنے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید کی جس نے مجھے سیدھا میرے مالک کی بھتیجی تک پہنچایا تاکہ وہ اسحاق کی بیوی بن جائے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:49 | اب مجھے بتائیں، کیا آپ میرے آقا پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو رِبقہ کی اسحاق کے ساتھ شادی قبول کریں۔ اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مجھے بتائیں تاکہ مَیں کوئی اَور قدم اُٹھا سکوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:50 | لابن اور بتوایل نے جواب دیا، ”یہ بات رب کی طرف سے ہے، اِس لئے ہم کسی طرح بھی انکار نہیں کر سکتے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:51 | رِبقہ آپ کے سامنے ہے۔ اُسے لے جائیں۔ وہ آپ کے مالک کے بیٹے کی بیوی بن جائے جس طرح رب نے فرمایا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:53 | پھر اُس نے سونے اور چاندی کے زیورات اور مہنگے ملبوسات اپنے سامان میں سے نکال کر رِبقہ کو دیئے۔ رِبقہ کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی تحفے ملے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:54 | اِس کے بعد اُس نے اپنے ہم سفروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ وہ رات کو وہیں ٹھہرے۔ اگلے دن جب اُٹھے تو نوکر نے کہا، ”اب ہمیں اجازت دیں تاکہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:55 | رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا، ”رِبقہ کچھ دن اَور ہمارے ہاں ٹھہرے۔ پھر آپ جائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:56 | لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”اب دیر نہ کریں، کیونکہ رب نے مجھے میرے مشن میں کامیابی بخشی ہے۔ مجھے اجازت دیں تاکہ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:58 | اُنہوں نے رِبقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا، ”کیا تُو ابھی اِس آدمی کے ساتھ جانا چاہتی ہے؟“ اُس نے کہا، ”جی، مَیں جانا چاہتی ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:59 | چنانچہ اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ، اُس کی دایہ، ابراہیم کے نوکر اور اُس کے ہم سفروں کو رُخصت کر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:60 | پہلے اُنہوں نے رِبقہ کو برکت دے کر کہا، ”ہماری بہن، اللہ کرے کہ تُو کروڑوں کی ماں بنے۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 24:61 | پھر رِبقہ اور اُس کی نوکرانیاں اُٹھ کر اونٹوں پر سوار ہوئیں اور ابراہیم کے نوکر کے پیچھے ہو لیں۔ چنانچہ نوکر اُنہیں ساتھ لے کر روانہ ہو گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:62 | اُس وقت اسحاق ملک کے جنوبی حصے، دشتِ نجب میں رہتا تھا۔ وہ بیر لحی روئی سے آیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:63 | ایک شام وہ نکل کر کھلے میدان میں اپنی سوچوں میں مگن ٹہل رہا تھا کہ اچانک اونٹ اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 24:65 | نوکر سے پوچھا، ”وہ آدمی کون ہے جو میدان میں ہم سے ملنے آ رہا ہے؟“ نوکر نے کہا، ”میرا مالک ہے۔“ یہ سن کر رِبقہ نے چادر لے کر اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔ | |
Chapter 25
Gene | UrduGeo | 25:6 | اپنی موت سے پہلے اُس نے اپنی دوسری بیویوں کے بیٹوں کو تحفے دے کر اپنے بیٹے سے دُور مشرق کی طرف بھیج دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:7 | ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:8 | ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:9 | اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:10 | اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:11 | ابراہیم کی وفات کے بعد اللہ نے اسحاق کو برکت دی۔ اُس وقت اسحاق بیر لحی روئی کے قریب آباد تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:12 | ابراہیم کا بیٹا اسمٰعیل جو سارہ کی مصری لونڈی ہاجرہ کے ہاں پیدا ہوا اُس کا نسب نامہ یہ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:16 | یہ بیٹے بارہ قبیلوں کے بانی بن گئے، اور جہاں جہاں وہ آباد ہوئے اُن جگہوں کا وہی نام پڑ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:18 | اُس کی اولاد اُس علاقے میں آباد تھی جو حویلہ اور شُور کے درمیان ہے اور جو مصر کے مشرق میں اسور کی طرف ہے۔ یوں اسمٰعیل اپنے تمام بھائیوں کے سامنے ہی آباد ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:20 | اسحاق 40 سال کا تھا جب اُس کی رِبقہ سے شادی ہوئی۔ رِبقہ لابن کی بہن اور اَرامی مرد بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل مسوپتامیہ کا تھا)۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:21 | رِبقہ کے بچے پیدا نہ ہوئے۔ لیکن اسحاق نے اپنی بیوی کے لئے دعا کی تو رب نے اُس کی سنی، اور رِبقہ اُمید سے ہوئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:22 | اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے سے زورآزمائی کرنے لگے تو وہ رب سے پوچھنے گئی، ”اگر یہ میری حالت رہے گی تو پھر مَیں یہاں تک کیوں پہنچ گئی ہوں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 25:23 | رب نے اُس سے کہا، ”تیرے اندر دو قومیں ہیں۔ وہ تجھ سے نکل کر ایک دوسری سے الگ الگ ہو جائیں گی۔ اُن میں سے ایک زیادہ طاقت ور ہو گی، اور بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 25:25 | پہلا بچہ نکلا تو سرخ سا تھا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ گھنے بالوں کا کوٹ ہی پہنے ہوئے ہے۔ اِس لئے اُس کا نام عیسَو یعنی ’بالوں والا‘ رکھا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:26 | اِس کے بعد دوسرا بچہ پیدا ہوا۔ وہ عیسَو کی ایڑی پکڑے ہوئے نکلا، اِس لئے اُس کا نام یعقوب یعنی ’ایڑی پکڑنے والا‘ رکھا گیا۔ اُس وقت اسحاق 60 سال کا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:27 | لڑکے جوان ہوئے۔ عیسَو ماہر شکاری بن گیا اور کھلے میدان میں خوش رہتا تھا۔ اُس کے مقابلے میں یعقوب شائستہ تھا اور ڈیرے میں رہنا پسند کرتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:28 | اسحاق عیسَو کو پیار کرتا تھا، کیونکہ وہ شکار کا گوشت پسند کرتا تھا۔ لیکن رِبقہ یعقوب کو پیار کرتی تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 25:30 | اُس نے کہا، ”مجھے جلدی سے لال سالن، ہاں اِسی لال سالن سے کچھ کھانے کو دو۔ مَیں تو بےدم ہو رہا ہوں۔“ (اِسی لئے بعد میں اُس کا نام ادوم یعنی سرخ پڑ گیا۔) | |
Gene | UrduGeo | 25:33 | یعقوب نے کہا، ”پہلے قَسم کھا کر مجھے یہ حق بیچ دو۔“ عیسَو نے قَسم کھا کر اُسے پہلوٹھے کا حق منتقل کر دیا۔ | |
Chapter 26
Gene | UrduGeo | 26:1 | اُس ملک میں دوبارہ کال پڑا، جس طرح ابراہیم کے دنوں میں بھی پڑ گیا تھا۔ اسحاق جرار شہر گیا جس پر فلستیوں کے بادشاہ ابی مَلِک کی حکومت تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:2 | رب نے اسحاق پر ظاہر ہو کر کہا، ”مصر نہ جا بلکہ اُس ملک میں بس جو مَیں تجھے دکھاتا ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:3 | اُس ملک میں اجنبی رہ تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے برکت دوں گا۔ کیونکہ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ تمام علاقہ دوں گا اور وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے قَسم کھا کر تیرے باپ ابراہیم سے کیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:4 | مَیں تجھے اِتنی اولاد دوں گا جتنے آسمان پر ستارے ہیں۔ اور مَیں یہ تمام ملک اُنہیں دے دوں گا۔ تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:5 | مَیں تجھے اِس لئے برکت دوں گا کہ ابراہیم میرے تابع رہا اور میری ہدایات اور احکام پر چلتا رہا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:7 | جب وہاں کے مردوں نے رِبقہ کے بارے میں پوچھا تو اسحاق نے کہا، ”یہ میری بہن ہے۔“ وہ اُنہیں یہ بتانے سے ڈرتا تھا کہ یہ میری بیوی ہے، کیونکہ اُس نے سوچا، ”رِبقہ نہایت خوب صورت ہے۔ اگر اُنہیں معلوم ہو جائے کہ رِبقہ میری بیوی ہے تو وہ اُسے حاصل کرنے کی خاطر مجھے قتل کر دیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:8 | کافی وقت گزر گیا۔ ایک دن فلستیوں کے بادشاہ نے اپنی کھڑکی میں سے جھانک کر دیکھا کہ اسحاق اپنی بیوی کو پیار کر رہا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:9 | اُس نے اسحاق کو بُلا کر کہا، ”وہ تو آپ کی بیوی ہے! آپ نے کیوں کہا کہ میری بہن ہے؟“ اسحاق نے جواب دیا، ”مَیں نے سوچا کہ اگر مَیں بتاؤں کہ یہ میری بیوی ہے تو لوگ مجھے قتل کر دیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:10 | ابی مَلِک نے کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیسا سلوک کر دکھایا! کتنی آسانی سے میرے آدمیوں میں سے کوئی آپ کی بیوی سے ہم بستر ہو جاتا۔ اِس طرح ہم آپ کے سبب سے ایک بڑے جرم کے قصوروار ٹھہرتے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:11 | پھر ابی مَلِک نے تمام لوگوں کو حکم دیا، ”جو بھی اِس مرد یا اُس کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:12 | اسحاق نے اُس علاقے میں کاشت کاری کی، اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پھل ملا۔ یوں رب نے اُسے برکت دی، | |
Gene | UrduGeo | 26:15 | اب ایسا ہوا کہ اُنہوں نے اُن تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر کر بند کر دیا جو اُس کے باپ کے نوکروں نے کھودے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:16 | آخرکار ابی مَلِک نے اسحاق سے کہا، ”کہیں اَور جا کر رہیں، کیونکہ آپ ہم سے زیادہ زورآور ہو گئے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:18 | وہاں فلستیوں نے ابراہیم کی موت کے بعد تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر دیا تھا۔ اسحاق نے اُن کو دوبارہ کھدوایا۔ اُس نے اُن کے وہی نام رکھے جو اُس کے باپ نے رکھے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:20 | لیکن جرار کے چرواہے آ کر اسحاق کے چرواہوں سے جھگڑنے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ ہمارا کنواں ہے!“ اِس لئے اُس نے اُس کنوئیں کا نام عِسق یعنی جھگڑا رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:21 | اسحاق کے نوکروں نے ایک اَور کنواں کھود لیا۔ لیکن اُس پر بھی جھگڑا ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام ستنہ یعنی مخالفت رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:22 | وہاں سے جا کر اُس نے ایک تیسرا کنواں کھدوایا۔ اِس دفعہ کوئی جھگڑا نہ ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام رحوبوت یعنی ’کھلی جگہ‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”رب نے ہمیں کھلی جگہ دی ہے، اور اب ہم ملک میں پھلیں پھولیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:24 | اُسی رات رب اُس پر ظاہر ہوا اور کہا، ”مَیں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں۔ مت ڈر، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ مَیں تجھے برکت دوں گا اور تجھے اپنے خادم ابراہیم کی خاطر بہت اولاد دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:25 | وہاں اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور رب کا نام لے کر عبادت کی۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے لگائے اور اُس کے نوکروں نے کنواں کھود لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:26 | ایک دن ابی مَلِک، اُس کا ساتھی اخوزت اور اُس کا سپہ سالار فیکل جرار سے اُس کے پاس آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:27 | اسحاق نے پوچھا، ”آپ کیوں میرے پاس آئے ہیں؟ آپ تو مجھ سے نفرت رکھتے ہیں۔ کیا آپ نے مجھے اپنے درمیان سے خارج نہیں کیا تھا؟“ | |
Gene | UrduGeo | 26:28 | اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نے جان لیا ہے کہ رب آپ کے ساتھ ہے۔ اِس لئے ہم نے کہا کہ ہمارا آپ کے ساتھ عہد ہونا چاہئے۔ آئیے ہم قَسم کھا کر ایک دوسرے سے عہد باندھیں | |
Gene | UrduGeo | 26:29 | کہ آپ ہمیں نقصان نہیں پہنچائیں گے، کیونکہ ہم نے بھی آپ کو نہیں چھیڑا بلکہ آپ سے صرف اچھا سلوک کیا اور آپ کو سلامتی کے ساتھ رُخصت کیا ہے۔ اور اب ظاہر ہے کہ رب نے آپ کو برکت دی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:31 | پھر صبح سویرے اُٹھ کر اُنہوں نے ایک دوسرے کے سامنے قَسم کھائی۔ اِس کے بعد اسحاق نے اُنہیں رُخصت کیا اور وہ سلامتی سے روانہ ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 26:32 | اُسی دن اسحاق کے نوکر آئے اور اُسے اُس کنوئیں کے بارے میں اطلاع دی جو اُنہوں نے کھودا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں پانی مل گیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 26:34 | جب عیسَو 40 سال کا تھا تو اُس نے دو حِتّی عورتوں سے شادی کی، بیری کی بیٹی یہودِت سے اور ایلون کی بیٹی باسمت سے۔ | |
Chapter 27
Gene | UrduGeo | 27:1 | اسحاق بوڑھا ہو گیا تو اُس کی نظر دُھندلا گئی۔ اُس نے اپنے بڑے بیٹے کو بُلا کر کہا، ”بیٹا۔“ عیسَو نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:4 | اُسے تیار کر کے ایسا لذیذ کھانا پکا جو مجھے پسند ہے۔ پھر اُسے میرے پاس لے آ۔ مرنے سے پہلے مَیں وہ کھانا کھا کر تجھے برکت دینا چاہتا ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:5 | رِبقہ نے اسحاق کی عیسَو کے ساتھ بات چیت سن لی تھی۔ جب عیسَو شکار کرنے کے لئے چلا گیا تو اُس نے یعقوب سے کہا، | |
Gene | UrduGeo | 27:7 | ’میرے لئے کسی جانور کا شکار کر کے لے آ۔ اُسے تیار کر کے میرے لئے لذیذ کھانا پکا۔ مرنے سے پہلے مَیں یہ کھانا کھا کر تجھے رب کے سامنے برکت دینا چاہتا ہوں۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 27:9 | جا کر ریوڑ میں سے بکریوں کے دو اچھے اچھے بچے چن لو۔ پھر مَیں وہی لذیذ کھانا پکاؤں گی جو تمہارے ابو کو پسند ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:10 | تم یہ کھانا اُس کے پاس لے جاؤ گے تو وہ اُسے کھا کر مرنے سے پہلے تمہیں برکت دے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:11 | لیکن یعقوب نے اعتراض کیا، ”آپ جانتی ہیں کہ عیسَو کے جسم پر گھنے بال ہیں جبکہ میرے بال کم ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:12 | کہیں مجھے چھونے سے میرے باپ کو پتا نہ چل جائے کہ مَیں اُسے فریب دے رہا ہوں۔ پھر مجھ پر برکت نہیں بلکہ لعنت آئے گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:13 | اُس کی ماں نے کہا، ”تم پر آنے والی لعنت مجھ پر آئے، بیٹا۔ بس میری بات مان لو۔ جاؤ اور بکریوں کے وہ بچے لے آؤ۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:14 | چنانچہ وہ گیا اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا۔ رِبقہ نے ایسا لذیذ کھانا پکایا جو یعقوب کے باپ کو پسند تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:15 | عیسَو کے خاص موقعوں کے لئے اچھے لباس رِبقہ کے پاس گھر میں تھے۔ اُس نے اُن میں سے بہترین لباس چن کر اپنے چھوٹے بیٹے کو پہنا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:16 | ساتھ ساتھ اُس نے بکریوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:18 | یعقوب نے اپنے باپ کے پاس جا کر کہا، ”ابو جی۔“ اسحاق نے کہا، ”جی، بیٹا۔ تُو کون ہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 27:19 | اُس نے کہا، ”مَیں آپ کا پہلوٹھا عیسَو ہوں۔ مَیں نے وہ کیا ہے جو آپ نے مجھے کہا تھا۔ اب ذرا اُٹھیں اور بیٹھ کر میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ بعد میں مجھے برکت دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:20 | اسحاق نے پوچھا، ”بیٹا، تجھے یہ شکار اِتنی جلدی کس طرح مل گیا؟“ اُس نے جواب دیا، ”رب آپ کے خدا نے اُسے میرے سامنے سے گزرنے دیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:21 | اسحاق نے کہا، ”بیٹا، میرے قریب آ تاکہ مَیں تجھے چھو لوں کہ تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے کہ نہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:22 | یعقوب اپنے باپ کے نزدیک آیا۔ اسحاق نے اُسے چھو کر کہا، ”تیری آواز تو یعقوب کی ہے لیکن تیرے ہاتھ عیسَو کے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:23 | یوں اُس نے فریب کھایا۔ چونکہ یعقوب کے ہاتھ عیسَو کے ہاتھ کی مانند تھے اِس لئے اُس نے اُسے برکت دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:24 | توبھی اُس نے دوبارہ پوچھا، ”کیا تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:25 | آخرکار اسحاق نے کہا، ”شکار کا کھانا میرے پاس لے آ، بیٹا۔ اُسے کھانے کے بعد مَیں تجھے برکت دوں گا۔“ یعقوب کھانا اور مَے لے آیا۔ اسحاق نے کھایا اور پیا، | |
Gene | UrduGeo | 27:27 | یعقوب نے پاس آ کر اُسے بوسہ دیا۔ اسحاق نے اُس کے لباس کو سونگھ کر اُسے برکت دی۔ اُس نے کہا، ”میرے بیٹے کی خوشبو اُس کھلے میدان کی خوشبو کی مانند ہے جسے رب نے برکت دی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:28 | اللہ تجھے آسمان کی اوس اور زمین کی زرخیزی دے۔ وہ تجھے کثرت کا اناج اور انگور کا رس دے۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:29 | قومیں تیری خدمت کریں، اور اُمّتیں تیرے سامنے جھک جائیں۔ اپنے بھائیوں کا حکمران بن، اور تیری ماں کی اولاد تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ جو تجھ پر لعنت کرے وہ خود لعنتی ہو اور جو تجھے برکت دے وہ خود برکت پائے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:30 | اسحاق کی برکت کے بعد یعقوب ابھی رُخصت ہی ہوا تھا کہ اُس کا بھائی عیسَو شکار کر کے واپس آیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:31 | وہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اُسے اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ اُس نے کہا، ”ابو جی، اُٹھیں اور میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ مجھے برکت دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:33 | اسحاق گھبرا کر شدت سے کانپنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”پھر وہ کون تھا جو کسی جانور کا شکار کر کے میرے پاس لے آیا؟ تیرے آنے سے ذرا پہلے مَیں نے اُس شکار کا کھانا کھا کر اُس شخص کو برکت دی۔ اب وہ برکت اُسی پر رہے گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:34 | یہ سن کر عیسَو زوردار اور تلخ چیخیں مارنے لگا۔ ”ابو، مجھے بھی برکت دیں،“ اُس نے کہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:35 | لیکن اسحاق نے جواب دیا، ”تیرے بھائی نے آ کر مجھے فریب دیا۔ اُس نے تیری برکت تجھ سے چھین لی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:36 | عیسَو نے کہا، ”اُس کا نام یعقوب ٹھیک ہی رکھا گیا ہے، کیونکہ اب اُس نے مجھے دوسری بار دھوکا دیا ہے۔ پہلے اُس نے پہلوٹھے کا حق مجھ سے چھین لیا اور اب میری برکت بھی زبردستی لے لی۔ کیا آپ نے میرے لئے کوئی برکت محفوظ نہیں رکھی؟“ | |
Gene | UrduGeo | 27:37 | لیکن اسحاق نے کہا، ”مَیں نے اُسے تیرا حکمران اور اُس کے تمام بھائیوں کو اُس کے خادم بنا دیا ہے۔ مَیں نے اُسے اناج اور انگور کا رس مہیا کیا ہے۔ اب مجھے بتا بیٹا، کیا کچھ رہ گیا ہے جو مَیں تجھے دوں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 27:38 | لیکن عیسَو خاموش نہ ہوا بلکہ کہا، ”ابو، کیا آپ کے پاس واقعی صرف یہی برکت تھی؟ ابو، مجھے بھی برکت دیں۔“ وہ زار و قطار رونے لگا۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:40 | تُو صرف اپنی تلوار کے سہارے زندہ رہے گا اور اپنے بھائی کی خدمت کرے گا۔ لیکن ایک دن تُو بےچین ہو کر اُس کا جوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:41 | باپ کی برکت کے سبب سے عیسَو یعقوب کا دشمن بن گیا۔ اُس نے دل میں کہا، ”وہ دن قریب آ گئے ہیں کہ ابو انتقال کر جائیں گے اور ہم اُن کا ماتم کریں گے۔ پھر مَیں اپنے بھائی کو مار ڈالوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 27:42 | رِبقہ کو اپنے بڑے بیٹے عیسَو کا یہ ارادہ معلوم ہوا۔ اُس نے یعقوب کو بُلا کر کہا، ”تمہارا بھائی بدلہ لینا چاہتا ہے۔ وہ تمہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:43 | بیٹا، اب میری سنو، یہاں سے ہجرت کر جاؤ۔ حاران شہر میں میرے بھائی لابن کے پاس چلے جاؤ۔ | |
Gene | UrduGeo | 27:45 | جب اُس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور وہ تمہارے اُس کے ساتھ کئے گئے سلوک کو بھول جائے گا، تب مَیں اطلاع دوں گی کہ تم وہاں سے واپس آ سکتے ہو۔ مَیں کیوں ایک ہی دن میں تم دونوں سے محروم ہو جاؤں؟“ | |
Chapter 28
Gene | UrduGeo | 28:1 | اسحاق نے یعقوب کو بُلا کر اُسے برکت دی اور کہا، ”لازم ہے کہ تُو کسی کنعانی عورت سے شادی نہ کرے۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:2 | اب سیدھے مسوپتامیہ میں اپنے نانا بتوایل کے گھر جا اور وہاں اپنے ماموں لابن کی لڑکیوں میں سے کسی ایک سے شادی کر۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:3 | اللہ قادرِ مطلق تجھے برکت دے کر پھلنے پھولنے دے اور تجھے اِتنی اولاد دے کہ تُو بہت ساری قوموں کا باپ بنے۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:4 | وہ تجھے اور تیری اولاد کو ابراہیم کی برکت دے جسے اُس نے یہ ملک دیا جس میں تُو مہمان کے طور پر رہتا ہے۔ یہ ملک تمہارے قبضے میں آئے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 28:5 | یوں اسحاق نے یعقوب کو مسوپتامیہ میں لابن کے گھر بھیجا۔ لابن اَرامی مرد بتوایل کا بیٹا اور رِبقہ کا بھائی تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:6 | عیسَو کو پتا چلا کہ اسحاق نے یعقوب کو برکت دے کر مسوپتامیہ بھیج دیا ہے تاکہ وہاں شادی کرے۔ اُسے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسحاق نے اُسے کنعانی عورت سے شادی کرنے سے منع کیا ہے | |
Gene | UrduGeo | 28:9 | اِس لئے وہ ابراہیم کے بیٹے اسمٰعیل کے پاس گیا اور اُس کی بیٹی محلت سے شادی کی۔ وہ نبایوت کی بہن تھی۔ یوں اُس کی بیویوں میں اضافہ ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:11 | جب سورج غروب ہوا تو وہ رات گزارنے کے لئے رُک گیا اور وہاں کے پتھروں میں سے ایک کو لے کر اُسے اپنے سرہانے رکھا اور سو گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:12 | جب وہ سو رہا تھا تو خواب میں ایک سیڑھی دیکھی جو زمین سے آسمان تک پہنچتی تھی۔ فرشتے اُس پر چڑھتے اور اُترتے نظر آتے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:13 | رب اُس کے اوپر کھڑا تھا۔ اُس نے کہا، ”مَیں رب ابراہیم اور اسحاق کا خدا ہوں۔ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ زمین دوں گا جس پر تُو لیٹا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:14 | تیری اولاد زمین پر خاک کی طرح بےشمار ہو گی، اور تُو چاروں طرف پھیل جائے گا۔ دنیا کی تمام قومیں تیرے اور تیری اولاد کے وسیلے سے برکت پائیں گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:15 | مَیں تیرے ساتھ ہوں گا، تجھے محفوظ رکھوں گا اور آخرکار تجھے اِس ملک میں واپس لاؤں گا۔ ممکن ہی نہیں کہ مَیں تیرے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرنے سے پہلے تجھے چھوڑ دوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 28:16 | تب یعقوب جاگ اُٹھا۔ اُس نے کہا، ”یقیناً رب یہاں حاضر ہے، اور مجھے معلوم نہیں تھا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 28:17 | وہ ڈر گیا اور کہا، ”یہ کتنا خوف ناک مقام ہے۔ یہ تو اللہ ہی کا گھر اور آسمان کا دروازہ ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 28:18 | یعقوب صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے وہ پتھر لیا جو اُس نے اپنے سرہانے رکھا تھا اور اُسے ستون کی طرح کھڑا کیا۔ پھر اُس نے اُس پر زیتون کا تیل اُنڈیل دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:19 | اُس نے مقام کا نام بیت ایل یعنی ’اللہ کا گھر‘ رکھا (پہلے ساتھ والے شہر کا نام لُوز تھا)۔ | |
Gene | UrduGeo | 28:20 | اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اگر رب میرے ساتھ ہو، سفر پر میری حفاظت کرے، مجھے کھانا اور کپڑا مہیا کرے | |
Chapter 29
Gene | UrduGeo | 29:2 | وہاں اُس نے کھیت میں کنواں دیکھا جس کے ارد گرد بھیڑبکریوں کے تین ریوڑ جمع تھے۔ ریوڑوں کو کنوئیں کا پانی پلایا جانا تھا، لیکن اُس کے منہ پر بڑا پتھر پڑا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:3 | وہاں پانی پلانے کا یہ طریقہ تھا کہ پہلے چرواہے تمام ریوڑوں کا انتظار کرتے اور پھر پتھر کو لُڑھکا کر منہ سے ہٹا دیتے تھے۔ پانی پلانے کے بعد وہ پتھر کو دوبارہ منہ پر رکھ دیتے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:4 | یعقوب نے چرواہوں سے پوچھا، ”میرے بھائیو، آپ کہاں کے ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”حاران کے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:6 | اُس نے پوچھا، ”کیا وہ خیریت سے ہے؟“ اُنہوں نے کہا، ”جی، وہ خیریت سے ہے۔ دیکھو، اُدھر اُس کی بیٹی راخل ریوڑ لے کر آ رہی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:7 | یعقوب نے کہا، ”ابھی تو شام تک بہت وقت باقی ہے۔ ریوڑوں کو جمع کرنے کا وقت تو نہیں ہے۔ آپ کیوں اُنہیں پانی پلا کر دوبارہ چرنے نہیں دیتے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 29:8 | اُنہوں نے جواب دیا، ”پہلے ضروری ہے کہ تمام ریوڑ یہاں پہنچیں۔ تب ہی پتھر کو لُڑھکا کر ایک طرف ہٹایا جائے گا اور ہم ریوڑوں کو پانی پلائیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:9 | یعقوب ابھی اُن سے بات کر ہی رہا تھا کہ راخل اپنے باپ کا ریوڑ لے کر آ پہنچی، کیونکہ بھیڑبکریوں کو چَرانا اُس کا کام تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:10 | جب یعقوب نے راخل کو ماموں لابن کے ریوڑ کے ساتھ آتے دیکھا تو اُس نے کنوئیں کے پاس جا کر پتھر کو لُڑھکا کر منہ سے ہٹا دیا اور بھیڑبکریوں کو پانی پلایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:12 | اُس نے کہا، ”مَیں آپ کے ابو کی بہن رِبقہ کا بیٹا ہوں۔“ یہ سن کر راخل نے بھاگ کر اپنے ابو کو اطلاع دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:13 | جب لابن نے سنا کہ میرا بھانجا یعقوب آیا ہے تو وہ دوڑ کر اُس سے ملنے گیا اور اُسے گلے لگا کر اپنے گھر لے آیا۔ یعقوب نے اُسے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:15 | پھر لابن یعقوب سے کہنے لگا، ”بےشک آپ میرے رشتے دار ہیں، لیکن آپ کو میرے لئے کام کرنے کے بدلے میں کچھ ملنا چاہئے۔ مَیں آپ کو کتنے پیسے دوں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 29:18 | یعقوب کو راخل سے محبت تھی، اِس لئے اُس نے کہا، ”اگر مجھے آپ کی چھوٹی بیٹی راخل مل جائے تو آپ کے لئے سات سال کام کروں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:19 | لابن نے کہا، ”کسی اَور آدمی کی نسبت مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ آپ ہی سے اُس کی شادی کراؤں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:20 | پس یعقوب نے راخل کو پانے کے لئے سات سال تک کام کیا۔ لیکن اُسے ایسا لگا جیسا دو ایک دن ہی گزرے ہوں کیونکہ وہ راخل کو شدت سے پیار کرتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:21 | اِس کے بعد اُس نے لابن سے کہا، ”مدت پوری ہو گئی ہے۔ اب مجھے اپنی بیٹی سے شادی کرنے دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:23 | لیکن اُس رات وہ راخل کی بجائے لیاہ کو یعقوب کے پاس لے آیا، اور یعقوب اُسی سے ہم بستر ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:25 | جب صبح ہوئی تو یعقوب نے دیکھا کہ لیاہ ہی میرے پاس ہے۔ اُس نے لابن کے پاس جا کر کہا، ”یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا ہے؟ کیا مَیں نے راخل کے لئے کام نہیں کیا؟ آپ نے مجھے دھوکا کیوں دیا؟“ | |
Gene | UrduGeo | 29:26 | لابن نے جواب دیا، ”یہاں دستور نہیں ہے کہ چھوٹی بیٹی کی شادی بڑی سے پہلے کر دی جائے۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:27 | ایک ہفتے کے بعد شادی کی رسومات پوری ہو جائیں گی۔ اُس وقت تک صبر کریں۔ پھر مَیں آپ کو راخل بھی دے دوں گا۔ شرط یہ ہے کہ آپ مزید سات سال میرے لئے کام کریں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 29:28 | یعقوب مان گیا۔ چنانچہ جب ایک ہفتے کے بعد شادی کی رسومات پوری ہوئیں تو لابن نے اپنی بیٹی راخل کی شادی بھی اُس کے ساتھ کر دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:30 | یعقوب راخل سے بھی ہم بستر ہوا۔ وہ لیاہ کی نسبت اُسے زیادہ پیار کرتا تھا۔ پھر اُس نے راخل کے عوض سات سال اَور لابن کی خدمت کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:31 | جب رب نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی جاتی ہے تو اُس نے اُسے اولاد دی جبکہ راخل کے ہاں بچے پیدا نہ ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:32 | لیاہ حاملہ ہوئی اور اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”رب نے میری مصیبت دیکھی ہے اور اب میرا شوہر مجھے پیار کرے گا۔“ اُس نے اُس کا نام روبن یعنی ’دیکھو ایک بیٹا‘ رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:33 | وہ دوبارہ حاملہ ہوئی۔ ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”رب نے سنا کہ مجھ سے نفرت کی جاتی ہے، اِس لئے اُس نے مجھے یہ بھی دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام شمعون یعنی ’رب نے سنا ہے‘ رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 29:34 | وہ ایک اَور دفعہ حاملہ ہوئی۔ تیسرا بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”اب آخرکار شوہر کے ساتھ میرا بندھن مضبوط ہو جائے گا، کیونکہ مَیں نے اُس کے لئے تین بیٹوں کو جنم دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام لاوی یعنی بندھن رکھا۔ | |
Chapter 30
Gene | UrduGeo | 30:1 | لیکن راخل بےاولاد ہی رہی، اِس لئے وہ اپنی بہن سے حسد کرنے لگی۔ اُس نے یعقوب سے کہا، ”مجھے بھی اولاد دیں ورنہ مَیں مر جاؤں گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:2 | یعقوب کو غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں اللہ ہوں جس نے تجھے اولاد سے محروم رکھاہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 30:3 | راخل نے کہا، ”یہاں میری لونڈی بِلہاہ ہے۔ اُس کے ساتھ ہم بستر ہوں تاکہ وہ میرے لئے بچے کو جنم دے اور مَیں اُس کی معرفت ماں بن جاؤں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:6 | راخل نے کہا، ”اللہ نے میرے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اُس نے میری دعا سن کر مجھے بیٹا دے دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام دان یعنی ’کسی کے حق میں فیصلہ کرنے والا‘ رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:8 | راخل نے کہا، ”مَیں نے اپنی بہن سے سخت کُشتی لڑی ہے، لیکن جیت گئی ہوں۔“ اُس نے اُس کا نام نفتالی یعنی ’کُشتی میں مجھ سے جیتا گیا‘ رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:9 | جب لیاہ نے دیکھا کہ میرے اَور بچے پیدا نہیں ہو رہے تو اُس نے یعقوب کو اپنی لونڈی زِلفہ دے دی تاکہ وہ بھی اُس کی بیوی ہو۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:11 | لیاہ نے کہا، ”مَیں کتنی خوش قسمت ہوں!“ چنانچہ اُس نے اُس کا نام جد یعنی خوش قسمتی رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:13 | لیاہ نے کہا، ”مَیں کتنی مبارک ہوں۔ اب خواتین مجھے مبارک کہیں گی۔“ اُس نے اُس کا نام آشر یعنی مبارک رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:14 | ایک دن اناج کی فصل کی کٹائی ہو رہی تھی کہ روبن باہر نکل کر کھیتوں میں چلا گیا۔ وہاں اُسے مردم گیاہ مل گئے۔ وہ اُنہیں اپنی ماں لیاہ کے پاس لے آیا۔ یہ دیکھ کر راخل نے لیاہ سے کہا، ”مجھے ذرا اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے کچھ دے دو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:15 | لیاہ نے جواب دیا، ”کیا یہی کافی نہیں کہ تم نے میرے شوہر کو مجھ سے چھین لیا ہے؟ اب میرے بیٹے کے مردم گیاہ کو بھی چھیننا چاہتی ہو۔“ راخل نے کہا، ”اگر تم مجھے اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے دو تو آج رات یعقوب کے ساتھ سو سکتی ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:16 | شام کو یعقوب کھیتوں سے واپس آ رہا تھا کہ لیاہ آگے سے اُس سے ملنے کو گئی اور کہا، ”آج رات آپ کو میرے ساتھ سونا ہے، کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردم گیاہ کے عوض آپ کو اُجرت پر لیا ہے۔“ چنانچہ یعقوب نے لیاہ کے پاس رات گزاری۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:18 | لیاہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے اِس کا اجر دیا ہے کہ مَیں نے اپنے شوہر کو اپنی لونڈی دی۔“ اُس نے اُس کا نام اِشکار یعنی اجر رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:20 | اُس نے کہا، ”اللہ نے مجھے ایک اچھا خاصا تحفہ دیا ہے۔ اب میرا خاوند میرے ساتھ رہے گا، کیونکہ مجھ سے اُس کے چھ بیٹے پیدا ہوئے ہیں۔“ اُس نے اُس کا نام زبولون یعنی رہائش رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:23 | وہ حاملہ ہوئی اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”مجھے بیٹا عطا کرنے سے اللہ نے میری عزت بحال کر دی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:25 | یوسف کی پیدائش کے بعد یعقوب نے لابن سے کہا، ”اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں اپنے وطن اور گھر کو واپس جاؤں۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:26 | مجھے میرے بال بچے دیں جن کے عوض مَیں نے آپ کی خدمت کی ہے۔ پھر مَیں چلا جاؤں گا۔ آپ تو خود جانتے ہیں کہ مَیں نے کتنی محنت کے ساتھ آپ کے لئے کام کیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:27 | لیکن لابن نے کہا، ”مجھ پر مہربانی کریں اور یہیں رہیں۔ مجھے غیب دانی سے پتا چلا ہے کہ رب نے مجھے آپ کے سبب سے برکت دی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:29 | یعقوب نے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ مَیں نے کس طرح آپ کے لئے کام کیا، کہ میرے وسیلے سے آپ کے مویشی کتنے بڑھ گئے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:30 | جو تھوڑا بہت میرے آنے سے پہلے آپ کے پاس تھا وہ اب بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ رب نے میرے کام سے آپ کو بہت برکت دی ہے۔ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ مَیں اپنے گھر کے لئے کچھ کروں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:31 | لابن نے کہا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ یعقوب نے کہا، ”مجھے کچھ نہ دیں۔ مَیں اِس شرط پر آپ کی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال جاری رکھوں گا کہ | |
Gene | UrduGeo | 30:32 | آج مَیں آپ کے ریوڑ میں سے گزر کر اُن تمام بھیڑوں کو الگ کر لوں گا جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں یا جو سفید نہ ہوں۔ اِسی طرح مَیں اُن تمام بکریوں کو بھی الگ کر لوں گا جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں۔ یہی میری اُجرت ہو گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:33 | آئندہ جن بکریوں کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں گے یا جن بھیڑوں کا رنگ سفید نہیں ہو گا وہ میرا اجر ہوں گی۔ جب کبھی آپ اُن کا معائنہ کریں گے تو آپ معلوم کر سکیں گے کہ مَیں دیانت دار رہا ہوں۔ کیونکہ میرے جانوروں کے رنگ سے ہی ظاہر ہو گا کہ مَیں نے آپ کا کچھ چُرایا نہیں ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 30:35 | اُسی دن لابن نے اُن بکروں کو الگ کر لیا جن کے جسم پر دھاریاں یا دھبے تھے اور اُن تمام بکریوں کو جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے تھے۔ جس کے بھی جسم پر سفید نشان تھا اُسے اُس نے الگ کر لیا۔ اِسی طرح اُس نے اُن تمام بھیڑوں کو بھی الگ کر لیا جو پورے طور پر سفید نہ تھے۔ پھر لابن نے اُنہیں اپنے بیٹوں کے سپرد کر دیا | |
Gene | UrduGeo | 30:36 | جو اُن کے ساتھ یعقوب سے اِتنا دُور چلے گئے کہ اُن کے درمیان تین دن کا فاصلہ تھا۔ تب یعقوب لابن کی باقی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:37 | یعقوب نے سفیدہ، بادام اور چنار کی ہری ہری شاخیں لے کر اُن سے کچھ چھلکا یوں اُتار دیا کہ اُس پر سفید دھاریاں نظر آئیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:38 | اُس نے اُنہیں بھیڑبکریوں کے سامنے اُن حوضوں میں گاڑ دیا جہاں وہ پانی پیتے تھے، کیونکہ وہاں یہ جانور مست ہو کر ملاپ کرتے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:39 | جب وہ اِن شاخوں کے سامنے ملاپ کرتے تو جو بچے پیدا ہوتے اُن کے جسم پر چھوٹے اور بڑے دھبے اور دھاریاں ہوتی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:40 | پھر یعقوب نے بھیڑ کے بچوں کو الگ کر کے اپنے ریوڑوں کو لابن کے اُن جانوروں کے سامنے چرنے دیا جن کے جسم پر دھاریاں تھیں اور جو سفید نہ تھے۔ یوں اُس نے اپنے ذاتی ریوڑوں کو الگ کر لیا اور اُنہیں لابن کے ریوڑ کے ساتھ چرنے نہ دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:41 | لیکن اُس نے یہ شاخیں صرف اُس وقت حوضوں میں کھڑی کیں جب طاقت ور جانور مست ہو کر ملاپ کرتے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 30:42 | کمزور جانوروں کے ساتھ اُس نے ایسا نہ کیا۔ اِسی طرح لابن کو کمزور جانور اور یعقوب کو طاقت ور جانور مل گئے۔ | |
Chapter 31
Gene | UrduGeo | 31:1 | ایک دن یعقوب کو پتا چلا کہ لابن کے بیٹے میرے بارے میں کہہ رہے ہیں، ”یعقوب نے ہمارے ابو سے سب کچھ چھین لیا ہے۔ اُس نے یہ تمام دولت ہمارے باپ کی ملکیت سے حاصل کی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:3 | پھر رب نے اُس سے کہا، ”اپنے باپ کے ملک اور اپنے رشتے داروں کے پاس واپس چلا جا۔ مَیں تیرے ساتھ ہوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:4 | اُس وقت یعقوب کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کے پاس تھا۔ اُس نے وہاں سے راخل اور لیاہ کو بُلا کر | |
Gene | UrduGeo | 31:5 | اُن سے کہا، ”مَیں نے دیکھ لیا ہے کہ آپ کے باپ کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔ لیکن میرے باپ کا خدا میرے ساتھ رہا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:7 | لیکن وہ مجھے فریب دیتا رہا اور میری اُجرت دس بار بدلی۔ تاہم اللہ نے اُسے مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:8 | جب ماموں لابن کہتے تھے، ’جن جانوروں کے جسم پر دھبے ہوں وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھبے ہی تھے۔ جب اُنہوں نے کہا، ’جن جانوروں کے جسم پر دھاریاں ہوں گی وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھاریاں ہی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:10 | اب ایسا ہوا کہ حیوانوں کی مستی کے موسم میں مَیں نے ایک خواب دیکھا۔ اُس میں جو مینڈھے اور بکرے بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے تھے اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:11 | اُس خواب میں اللہ کے فرشتے نے مجھ سے بات کی، ’یعقوب!‘ مَیں نے کہا، ’جی، مَیں حاضر ہوں۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 31:12 | فرشتے نے کہا، ’اپنی نظر اُٹھا کر اُس پر غور کر جو ہو رہا ہے۔ وہ تمام مینڈھے اور بکرے جو بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے ہیں اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں ہیں۔ مَیں یہ خود کروا رہا ہوں، کیونکہ مَیں نے وہ سب کچھ دیکھ لیا ہے جو لابن نے تیرے ساتھ کیا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:13 | مَیں وہ خدا ہوں جو بیت ایل میں تجھ پر ظاہر ہوا تھا، اُس جگہ جہاں تُو نے ستون پر تیل اُنڈیل کر اُسے میرے لئے مخصوص کیا اور میرے حضور قَسم کھائی تھی۔ اب اُٹھ اور روانہ ہو کر اپنے وطن واپس چلا جا‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:14 | راخل اور لیاہ نے جواب میں یعقوب سے کہا، ”اب ہمیں اپنے باپ کی میراث سے کچھ ملنے کی اُمید نہیں رہی۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:15 | اُس کا ہمارے ساتھ اجنبی کا سا سلوک ہے۔ پہلے اُس نے ہمیں بیچ دیا، اور اب اُس نے وہ سارے پیسے کھا بھی لئے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:16 | چنانچہ جو بھی دولت اللہ نے ہمارے باپ سے چھین لی ہے وہ ہماری اور ہمارے بچوں کی ہی ہے۔ اب جو کچھ بھی اللہ نے آپ کو بتایا ہے وہ کریں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:18 | اور اپنے تمام مویشی اور مسوپتامیہ سے حاصل کیا ہوا تمام سامان لے کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے ہاں جانے کے لئے روانہ ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:19 | اُس وقت لابن اپنی بھیڑبکریوں کی پشم کترنے کو گیا ہوا تھا۔ اُس کی غیرموجودگی میں راخل نے اپنے باپ کے بُت چُرا لئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:21 | بلکہ اپنی ساری ملکیت سمیٹ کر فرار ہوا۔ دریائے فرات کو پار کر کے وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے کی طرف سفر کرنے لگا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:23 | اپنے رشتے داروں کو ساتھ لے کر اُس نے اُس کا تعاقب کیا۔ سات دن چلتے چلتے اُس نے یعقوب کو آ لیا جب وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں پہنچ گیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:24 | لیکن اُس رات اللہ نے خواب میں لابن کے پاس آ کر اُس سے کہا، ”خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:25 | جب لابن اُس کے پاس پہنچا تو یعقوب نے جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں اپنے خیمے لگائے ہوئے تھے۔ لابن نے بھی اپنے رشتے داروں کے ساتھ وہیں اپنے خیمے لگائے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:26 | اُس نے یعقوب سے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟ آپ مجھے دھوکا دے کر میری بیٹیوں کو کیوں جنگی قیدیوں کی طرح ہانک لائے ہیں؟ | |
Gene | UrduGeo | 31:27 | آپ کیوں مجھے فریب دے کر خاموشی سے بھاگ آئے ہیں؟ اگر آپ مجھے اطلاع دیتے تو مَیں آپ کو خوشی خوشی دف اور سرود کے ساتھ گاتے بجاتے رُخصت کرتا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:28 | آپ نے مجھے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دینے کا موقع بھی نہ دیا۔ آپ کی یہ حرکت بڑی احمقانہ تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:29 | مَیں آپ کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہوں۔ لیکن پچھلی رات آپ کے ابو کے خدا نے مجھ سے کہا، ’خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 31:30 | ٹھیک ہے، آپ اِس لئے چلے گئے کہ اپنے باپ کے گھر واپس جانے کے بڑے آرزومند تھے۔ لیکن یہ آپ نے کیا کِیا ہے کہ میرے بُت چُرا لائے ہیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 31:32 | لیکن اگر آپ کو یہاں کسی کے پاس اپنے بُت مل جائیں تو اُسے سزائے موت دی جائے۔ ہمارے رشتے داروں کی موجودگی میں معلوم کریں کہ میرے پاس آپ کی کوئی چیز ہے کہ نہیں۔ اگر ہے تو اُسے لے لیں۔“ یعقوب کو معلوم نہیں تھا کہ راخل نے بُتوں کو چُرایا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:33 | لابن یعقوب کے خیمے میں داخل ہوا اور ڈھونڈنے لگا۔ وہاں سے نکل کر وہ لیاہ کے خیمے میں اور دونوں لونڈیوں کے خیمے میں گیا۔ لیکن اُس کے بُت کہیں نظر نہ آئے۔ آخر میں وہ راخل کے خیمے میں داخل ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:34 | راخل بُتوں کو اونٹوں کی ایک کاٹھی کے نیچے چھپا کر اُس پر بیٹھ گئی تھی۔ لابن ٹٹول ٹٹول کر پورے خیمے میں سے گزرا لیکن بُت نہ ملے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:35 | راخل نے اپنے باپ سے کہا، ”ابو، مجھ سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں آپ کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی۔ مَیں ایامِ ماہواری کے سبب سے اُٹھ نہیں سکتی۔“ لابن اُسے چھوڑ کر ڈھونڈتا رہا، لیکن کچھ نہ ملا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:36 | پھر یعقوب کو غصہ آیا اور وہ لابن سے جھگڑنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟ مَیں نے کیا گناہ کیا ہے کہ آپ اِتنی تُندی سے میرے تعاقب کے لئے نکلے ہیں؟ | |
Gene | UrduGeo | 31:37 | آپ نے ٹٹول ٹٹول کر میرے سارے سامان کی تلاشی لی ہے۔ تو آپ کا کیا نکلا ہے؟ اُسے یہاں اپنے اور میرے رشتے داروں کے سامنے رکھیں۔ پھر وہ فیصلہ کریں کہ ہم میں سے کون حق پر ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:38 | مَیں بیس سال تک آپ کے ساتھ رہا ہوں۔ اُس دوران آپ کی بھیڑبکریاں بچوں سے محروم نہیں رہیں بلکہ مَیں نے آپ کا ایک مینڈھا بھی نہیں کھایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:39 | جب بھی کوئی بھیڑ یا بکری کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالی تو مَیں اُسے آپ کے پاس نہ لایا بلکہ مجھے خود اُس کا نقصان بھرنا پڑا۔ آپ کا تقاضا تھا کہ مَیں خود چوری ہوئے مال کا عوضانہ دوں، خواہ وہ دن کے وقت چوری ہوا یا رات کو۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:40 | مَیں دن کی شدید گرمی کے باعث پگھل گیا اور رات کی شدید سردی کے باعث جم گیا۔ کام اِتنا سخت تھا کہ مَیں نیند سے محروم رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:41 | پورے بیس سال اِسی حالت میں گزر گئے۔ چودہ سال مَیں نے آپ کی بیٹیوں کے عوض کام کیا اور چھ سال آپ کی بھیڑبکریوں کے لئے۔ اُس دوران آپ نے دس بار میری تنخواہ بدل دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:42 | اگر میرے باپ اسحاق کا خدا اور میرے دادا ابراہیم کا معبود میرے ساتھ نہ ہوتا تو آپ مجھے ضرور خالی ہاتھ رُخصت کرتے۔ لیکن اللہ نے میری مصیبت اور میری سخت محنت مشقت دیکھی ہے، اِس لئے اُس نے کل رات کو میرے حق میں فیصلہ دیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:43 | تب لابن نے یعقوب سے کہا، ”یہ بیٹیاں تو میری بیٹیاں ہیں، اور اِن کے بچے میرے بچے ہیں۔ یہ بھیڑبکریاں بھی میری ہی ہیں۔ لیکن اب مَیں اپنی بیٹیوں اور اُن کے بچوں کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:44 | اِس لئے آؤ، ہم ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھیں۔ اِس کے لئے ہم یہاں پتھروں کا ڈھیر لگائیں جو عہد کی گواہی دیتا رہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 31:46 | اُس نے اپنے رشتے داروں سے کہا، ”کچھ پتھر جمع کریں۔“ اُنہوں نے پتھر جمع کر کے ڈھیر لگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُس ڈھیر کے پاس بیٹھ کر کھانا کھایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:47 | لابن نے اُس کا نام ’یجرشاہدوتھا‘ رکھا جبکہ یعقوب نے ’جلعید‘ رکھا۔ دونوں ناموں کا مطلب ’گواہی کا ڈھیر‘ ہے یعنی وہ ڈھیر جو گواہی دیتا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:48 | لابن نے کہا، ”آج ہم دونوں کے درمیان یہ ڈھیر عہد کی گواہی دیتا ہے۔“ اِس لئے اُس کا نام جلعید رکھا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:49 | اُس کا ایک اَور نام مِصفاہ یعنی ’پہرے داروں کا مینار‘ بھی رکھا گیا۔ کیونکہ لابن نے کہا، ”رب ہم پر پہرا دے جب ہم ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:50 | میری بیٹیوں سے بُرا سلوک نہ کرنا، نہ اُن کے علاوہ کسی اَور سے شادی کرنا۔ اگر مجھے پتا بھی نہ چلے لیکن ضرور یاد رکھیں کہ اللہ میرے اور آپ کے سامنے گواہ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:52 | یہ ڈھیر اور ستون دونوں اِس کے گواہ ہیں کہ نہ مَیں یہاں سے گزر کر آپ کو نقصان پہنچاؤں گا اور نہ آپ یہاں سے گزر کر مجھے نقصان پہنچائیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:53 | ابراہیم، نحور اور اُن کے باپ کا خدا ہم دونوں کے درمیان فیصلہ کرے اگر ایسا کوئی معاملہ ہو۔“ جواب میں یعقوب نے اسحاق کے معبود کی قَسم کھائی کہ مَیں یہ عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 31:54 | اُس نے پہاڑ پر ایک جانور قربانی کے طور پر چڑھایا اور اپنے رشتے داروں کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ اُنہوں نے کھانا کھا کر وہیں پہاڑ پر رات گزاری۔ | |
Chapter 32
Gene | UrduGeo | 32:2 | اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”یہ اللہ کی لشکرگاہ ہے۔“ اُس نے اُس مقام کا نام محنائم یعنی ’دو لشکرگاہیں‘ رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:3 | یعقوب نے اپنے بھائی عیسَو کے پاس اپنے آگے آگے قاصد بھیجے۔ عیسَو سعیر یعنی ادوم کے ملک میں آباد تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:4 | اُنہیں عیسَو کو بتانا تھا، ”آپ کا خادم یعقوب آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ مَیں پردیس میں جا کر اب تک لابن کا مہمان رہا ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:5 | وہاں مجھے بَیل، گدھے، بھیڑبکریاں، غلام اور لونڈیاں حاصل ہوئے ہیں۔ اب مَیں اپنے مالک کو اطلاع دے رہا ہوں کہ واپس آ گیا ہوں اور آپ کی نظرِ کرم کا خواہش مند ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:6 | جب قاصد واپس آئے تو اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے بھائی عیسَو کے پاس گئے، اور وہ 400 آدمی ساتھ لے کر آپ سے ملنے آ رہا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:7 | یعقوب گھبرا کر بہت پریشان ہوا۔ اُس نے اپنے ساتھ کے تمام لوگوں، بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور اونٹوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:9 | پھر یعقوب نے دعا کی، ”اے میرے دادا ابراہیم اور میرے باپ اسحاق کے خدا، میری دعا سن! اے رب، تُو نے خود مجھے بتایا، ’اپنے ملک اور رشتے داروں کے پاس واپس جا، اور مَیں تجھے کامیابی دوں گا۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 32:10 | مَیں اُس تمام مہربانی اور وفاداری کے لائق نہیں جو تُو نے اپنے خادم کو دکھائی ہے۔ جب مَیں نے لابن کے پاس جاتے وقت دریائے یردن کو پار کیا تو میرے پاس صرف یہ لاٹھی تھی، اور اب میرے پاس یہ دو گروہ ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:11 | مجھے اپنے بھائی عیسَو سے بچا، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کر کے بال بچوں سمیت سب کچھ تباہ کر دے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:12 | تُو نے خود کہا تھا، ’مَیں تجھے کامیابی دوں گا اور تیری اولاد اِتنی بڑھاؤں گا کہ وہ سمندر کی ریت کی مانند بےشمار ہو گی‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:16 | اُس نے اُنہیں مختلف ریوڑوں میں تقسیم کر کے اپنے مختلف نوکروں کے سپرد کیا اور اُن سے کہا، ”میرے آگے آگے چلو لیکن ہر ریوڑ کے درمیان فاصلہ رکھو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:17 | جو نوکر پہلے ریوڑ لے کر آگے نکلا اُس سے یعقوب نے کہا، ”میرا بھائی عیسَو تم سے ملے گا اور پوچھے گا، ’تمہارا مالک کون ہے؟ تم کہاں جا رہے ہو؟ تمہارے سامنے کے جانور کس کے ہیں؟‘ | |
Gene | UrduGeo | 32:18 | جواب میں تمہیں کہنا ہے، ’یہ آپ کے خادم یعقوب کے ہیں۔ یہ تحفہ ہیں جو وہ اپنے مالک عیسَو کو بھیج رہے ہیں۔ یعقوب ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:19 | یعقوب نے یہی حکم ہر ایک نوکر کو دیا جسے ریوڑ لے کر اُس کے آگے آگے جانا تھا۔ اُس نے کہا، ”جب تم عیسَو سے ملو گے تو اُس سے یہی کہنا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:20 | تمہیں یہ بھی ضرور کہنا ہے، ’آپ کے خادم یعقوب ہمارے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“ کیونکہ یعقوب نے سوچا، ’مَیں اِن تحفوں سے اُس کے ساتھ صلح کروں گا۔ پھر جب اُس سے ملاقات ہو گی تو شاید وہ مجھے قبول کر لے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 32:21 | یوں اُس نے یہ تحفے اپنے آگے آگے بھیج دیئے۔ لیکن اُس نے خود خیمہ گاہ میں رات گزاری۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:22 | اُس رات وہ اُٹھا اور اپنی دو بیویوں، دو لونڈیوں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر دریائے یبوق کو وہاں سے پار کیا جہاں کم گہرائی تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:24 | لیکن وہ خود اکیلا ہی پیچھے رہ گیا۔ اُس وقت ایک آدمی آیا اور پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:25 | جب اُس نے دیکھا کہ مَیں یعقوب پر غالب نہیں آ رہا تو اُس نے اُس کے کولھے کو چھوا، اور اُس کا جوڑ نکل گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:26 | آدمی نے کہا، ”مجھے جانے دے، کیونکہ پَو پھٹنے والی ہے۔“ یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے برکت دیں، پھر ہی آپ کو جانے دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:28 | آدمی نے کہا، ”اب سے تیرا نام یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل یعنی ’وہ اللہ سے لڑتا ہے‘ ہو گا۔ کیونکہ تُو اللہ اور آدمیوں کے ساتھ لڑ کر غالب آیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 32:29 | یعقوب نے کہا، ”مجھے اپنا نام بتائیں۔“ اُس نے کہا، ”تُو کیوں میرا نام جاننا چاہتا ہے؟“ پھر اُس نے یعقوب کو برکت دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 32:30 | یعقوب نے کہا، ”مَیں نے اللہ کو رُوبرُو دیکھا توبھی بچ گیا ہوں۔“ اِس لئے اُس نے اُس مقام کا نام فنی ایل رکھا۔ | |
Chapter 33
Gene | UrduGeo | 33:1 | پھر عیسَو اُن کی طرف آتا ہوا نظر آیا۔ اُس کے ساتھ 400 آدمی تھے۔ اُنہیں دیکھ کر یعقوب نے بچوں کو بانٹ کر لیاہ، راخل اور دونوں لونڈیوں کے حوالے کر دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 33:2 | اُس نے دونوں لونڈیوں کو اُن کے بچوں سمیت آگے چلنے دیا۔ پھر لیاہ اُس کے بچوں سمیت اور آخر میں راخل اور یوسف آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 33:5 | پھر عیسَو نے عورتوں اور بچوں کو دیکھا۔ اُس نے پوچھا، ”تمہارے ساتھ یہ لوگ کون ہیں؟“ یعقوب نے کہا، ”یہ آپ کے خادم کے بچے ہیں جو اللہ نے اپنے کرم سے نوازے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 33:8 | عیسَو نے پوچھا، ”جس جانوروں کے بڑے غول سے میری ملاقات ہوئی اُس سے کیا مراد ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”یہ تحفہ ہے تاکہ آپ کا خادم آپ کی نظر میں مقبول ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 33:10 | یعقوب نے کہا، ”نہیں جی، اگر مجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہے تو میرے اِس تحفے کو ضرور قبول فرمائیں۔ کیونکہ جب مَیں نے آپ کا چہرہ دیکھا تو وہ میرے لئے اللہ کے چہرے کی مانند تھا، آپ نے میرے ساتھ اِس قدر اچھا سلوک کیا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 33:11 | مہربانی کر کے یہ تحفہ قبول کریں جو مَیں آپ کے لئے لایا ہوں۔ کیونکہ اللہ نے مجھ پر اپنے کرم کا اظہار کیا ہے، اور میرے پاس بہت کچھ ہے۔“ یعقوب اصرار کرتا رہا تو آخرکار عیسَو نے اُسے قبول کر لیا۔ پھر عیسَو کہنے لگا، | |
Gene | UrduGeo | 33:13 | یعقوب نے جواب دیا، ”میرے مالک، آپ جانتے ہیں کہ میرے بچے نازک ہیں۔ میرے پاس بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور اُن کے دودھ پینے والے بچے بھی ہیں۔ اگر مَیں اُنہیں ایک دن کے لئے بھی حد سے زیادہ ہانکوں تو وہ مر جائیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 33:14 | میرے مالک، مہربانی کر کے میرے آگے آگے جائیں۔ مَیں آرام سے اُسی رفتار سے آپ کے پیچھے پیچھے چلتا رہوں گا جس رفتار سے میرے مویشی اور میرے بچے چل سکیں گے۔ یوں ہم آہستہ چلتے ہوئے آپ کے پاس سعیر پہنچیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 33:15 | عیسَو نے کہا، ”کیا مَیں اپنے آدمیوں میں سے کچھ آپ کے پاس چھوڑ دوں؟“ لیکن یعقوب نے کہا، ”کیا ضرورت ہے؟ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے مجھے قبول کر لیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 33:17 | یعقوب سُکات کے لئے روانہ ہوا۔ وہاں اُس نے اپنے لئے مکان بنا لیا اور اپنے مویشیوں کے لئے جھونپڑیاں۔ اِس لئے اُس مقام کا نام سُکات یعنی جھونپڑیاں پڑ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 33:18 | پھر یعقوب چلتے چلتے سلامتی سے سِکم شہر پہنچا۔ یوں اُس کا مسوپتامیہ سے ملکِ کنعان تک کا سفر اختتام تک پہنچ گیا۔ اُس نے اپنے خیمے شہر کے سامنے لگائے۔ | |
Gene | UrduGeo | 33:19 | اُس کے خیمے حمور کی اولاد کی زمین پر لگے تھے۔ اُس نے یہ زمین چاندی کے 100 سِکوں کے بدلے خرید لی۔ | |
Chapter 34
Gene | UrduGeo | 34:2 | شہر میں ایک آدمی بنام سِکم رہتا تھا۔ اُس کا والد حمور اُس علاقے کا حکمران تھا اور حِوّی قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ جب سِکم نے دینہ کو دیکھا تو اُس نے اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:3 | لیکن اُس کا دل دینہ سے لگ گیا۔ وہ اُس سے محبت کرنے لگا اور پیار سے اُس سے باتیں کرتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:5 | جب یعقوب نے اپنی بیٹی کی عصمت دری کی خبر سنی تو اُس کے بیٹے مویشیوں کے ساتھ کھلے میدان میں تھے۔ اِس لئے وہ اُن کے واپس آنے تک خاموش رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:7 | جب یعقوب کے بیٹوں کو دینہ کی عصمت دری کی خبر ملی تو اُن کے دل رنجش اور غصے سے بھر گئے کہ سِکم نے یعقوب کی بیٹی کی عصمت دری سے اسرائیل کی اِتنی بےعزتی کی ہے۔ وہ سیدھے کھلے میدان سے واپس آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:8 | حمور نے یعقوب سے کہا، ”میرے بیٹے کا دل آپ کی بیٹی سے لگ گیا ہے۔ مہربانی کر کے اُس کی شادی میرے بیٹے کے ساتھ کر دیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:10 | پھر آپ ہمارے ساتھ اِس ملک میں رہ سکیں گے اور پورا ملک آپ کے لئے کھلا ہو گا۔ آپ جہاں بھی چاہیں آباد ہو سکیں گے، تجارت کر سکیں گے اور زمین خرید سکیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 34:11 | سِکم نے خود بھی دینہ کے باپ اور بھائیوں سے منت کی، ”اگر میری یہ درخواست منظور ہو تو مَیں جو کچھ آپ کہیں گے ادا کر دوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:12 | جتنا بھی مَہر اور تحفے آپ مقرر کریں مَیں دے دوں گا۔ صرف میری یہ خواہش پوری کریں کہ یہ لڑکی میرے عقد میں آ جائے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 34:13 | لیکن دینہ کی عصمت دری کے سبب سے یعقوب کے بیٹوں نے سِکم اور اُس کے باپ حمور سے چالاکی کر کے | |
Gene | UrduGeo | 34:14 | کہا، ”ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی بہن کی شادی کسی ایسے آدمی سے نہیں کرا سکتے جس کا ختنہ نہیں ہوا۔ اِس سے ہماری بےعزتی ہوتی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:15 | ہم صرف اِس شرط پر راضی ہوں گے کہ آپ اپنے تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کروانے سے ہماری مانند ہو جائیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:16 | پھر آپ کے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ ہماری شادیاں ہو سکیں گی اور ہم آپ کے ساتھ ایک قوم بن جائیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:17 | لیکن اگر آپ ختنہ کرانے کے لئے تیار نہیں ہیں تو ہم اپنی بہن کو لے کر چلے جائیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 34:19 | نوجوان سِکم نے فوراً اُن پر عمل کیا، کیونکہ وہ دینہ کو بہت پسند کرتا تھا۔ سِکم اپنے خاندان میں سب سے معزز تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:20 | حمور اپنے بیٹے سِکم کے ساتھ شہر کے دروازے پر گیا جہاں شہر کے فیصلے کئے جاتے تھے۔ وہاں اُنہوں نے باقی شہریوں سے بات کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:21 | ”یہ آدمی ہم سے جھگڑنے والے نہیں ہیں، اِس لئے کیوں نہ وہ اِس ملک میں ہمارے ساتھ رہیں اور ہمارے درمیان تجارت کریں؟ ہمارے ملک میں اُن کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔ آؤ، ہم اُن کی بیٹیوں اور بیٹوں سے شادیاں کریں۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:22 | لیکن یہ آدمی صرف اِس شرط پر ہمارے درمیان رہنے اور ایک ہی قوم بننے کے لئے تیار ہیں کہ ہم اُن کی طرح اپنے تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کرائیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:23 | اگر ہم ایسا کریں تو اُن کے تمام مویشی اور سارا مال ہمارا ہی ہو گا۔ چنانچہ آؤ، ہم متفق ہو کر فیصلہ کر لیں تاکہ وہ ہمارے درمیان رہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 34:24 | سِکم کے شہری حمور اور سِکم کے مشورے پر راضی ہوئے۔ تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کرایا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:25 | تین دن کے بعد جب ختنے کے سبب سے لوگوں کی حالت بُری تھی تو دینہ کے دو بھائی شمعون اور لاوی اپنی تلواریں لے کر شہر میں داخل ہوئے۔ کسی کو شک تک نہیں تھا کہ کیا کچھ ہو گا۔ اندر جا کر اُنہوں نے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک تمام مردوں کو قتل کر دیا | |
Gene | UrduGeo | 34:26 | جن میں حمور اور اُس کا بیٹا سِکم بھی شامل تھے۔ پھر وہ دینہ کو سِکم کے گھر سے لے کر چلے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:27 | اِس قتلِ عام کے بعد یعقوب کے باقی بیٹے شہر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے لُوٹ لیا۔ یوں اُنہوں نے اپنی بہن کی عصمت دری کا بدلہ لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:29 | اُنہوں نے سارے مال پر قبضہ کیا، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا اور تمام گھروں کا سامان بھی لے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 34:30 | پھر یعقوب نے شمعون اور لاوی سے کہا، ”تم نے مجھے مصیبت میں ڈال دیا ہے۔ اب کنعانی، فرِزّی اور ملک کے باقی باشندوں میں میری بدنامی ہوئی ہے۔ میرے ساتھ کم آدمی ہیں۔ اگر دوسرے مل کر ہم پر حملہ کریں تو ہمارے پورے خاندان کا ستیاناس ہو جائے گا۔“ | |
Chapter 35
Gene | UrduGeo | 35:1 | اللہ نے یعقوب سے کہا، ”اُٹھ، بیت ایل جا کر وہاں آباد ہو۔ وہیں اللہ کے لئے جو تجھ پر ظاہر ہوا جب تُو اپنے بھائی عیسَو سے بھاگ رہا تھا قربان گاہ بنا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 35:2 | چنانچہ یعقوب نے اپنے گھر والوں اور باقی سارے ساتھیوں سے کہا، ”جو بھی اجنبی بُت آپ کے پاس ہیں اُنہیں پھینک دیں۔ اپنے آپ کو پاک صاف کر کے اپنے کپڑے بدلیں، | |
Gene | UrduGeo | 35:3 | کیونکہ ہمیں یہ جگہ چھوڑ کر بیت ایل جانا ہے۔ وہاں مَیں اُس خدا کے لئے قربان گاہ بناؤں گا جس نے مصیبت کے وقت میری دعا سنی۔ جہاں بھی مَیں گیا وہاں وہ میرے ساتھ رہا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 35:4 | یہ سن کر اُنہوں نے یعقوب کو تمام بُت دے دیئے جو اُن کے پاس تھے اور تمام بالیاں جو اُنہوں نے تعویذ کے طور پر کانوں میں پہن رکھی تھیں۔ اُس نے سب کچھ سِکم کے قریب بلوط کے درخت کے نیچے زمین میں دبا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:5 | پھر وہ روانہ ہوئے۔ ارد گرد کے شہروں پر اللہ کی طرف سے اِتنا شدید خوف چھا گیا کہ اُنہوں نے یعقوب اور اُس کے بیٹوں کا تعاقب نہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:6 | چلتے چلتے یعقوب اپنے لوگوں سمیت لُوز پہنچ گیا جو ملکِ کنعان میں تھا۔ آج لُوز کا نام بیت ایل ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:7 | یعقوب نے وہاں قربان گاہ بنا کر مقام کا نام بیت ایل یعنی ’اللہ کا گھر‘ رکھا۔ کیونکہ وہاں اللہ نے اپنے آپ کو اُس پر ظاہر کیا تھا جب وہ اپنے بھائی سے فرار ہو رہا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:8 | وہاں رِبقہ کی دایہ دبورہ مر گئی۔ وہ بیت ایل کے جنوب میں بلوط کے درخت کے نیچے دفن ہوئی، اِس لئے اُس کا نام الّون بکوت یعنی ’رونے کا بلوط کا درخت‘ رکھا گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:9 | اللہ یعقوب پر ایک دفعہ اَور ظاہر ہوا اور اُسے برکت دی۔ یہ مسوپتامیہ سے واپس آنے پر دوسری بار ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:10 | اللہ نے اُس سے کہا، ”اب سے تیرا نام یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل ہو گا۔“ یوں اُس نے اُس کا نیا نام اسرائیل رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:11 | اللہ نے یہ بھی اُس سے کہا، ”مَیں اللہ قادرِ مطلق ہوں۔ پھل پھول اور تعداد میں بڑھتا جا۔ ایک قوم نہیں بلکہ بہت سی قومیں تجھ سے نکلیں گی۔ تیری اولاد میں بادشاہ بھی شامل ہوں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:12 | مَیں تجھے وہی ملک دوں گا جو ابراہیم اور اسحاق کو دیا ہے۔ اور تیرے بعد اُسے تیری اولاد کو دوں گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 35:14 | جہاں اللہ یعقوب سے ہم کلام ہوا تھا وہاں اُس نے پتھر کا ستون کھڑا کیا اور اُس پر مَے اور تیل اُنڈیل کر اُسے مخصوص کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:16 | پھر یعقوب اپنے گھر والوں کے ساتھ بیت ایل کو چھوڑ کر اِفراتہ کی طرف چل پڑا۔ راخل اُمید سے تھی، اور راستے میں بچے کی پیدائش کا وقت آ گیا۔ بچہ بڑی مشکل سے پیدا ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:17 | جب دردِ زہ عروج کو پہنچ گیا تو دائی نے اُس سے کہا، ”مت ڈرو، کیونکہ ایک اَور بیٹا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 35:18 | لیکن وہ دم توڑنے والی تھی، اور مرتے مرتے اُس نے اُس کا نام بن اونی یعنی ’میری مصیبت کا بیٹا‘ رکھا۔ لیکن اُس کے باپ نے اُس کا نام بن یمین یعنی ’دہنے ہاتھ یا خوش قسمتی کا بیٹا‘ رکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:19 | راخل فوت ہوئی، اور وہ اِفراتہ کے راستے میں دفن ہوئی۔ آج کل اِفراتہ کو بیت لحم کہا جاتا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:20 | یعقوب نے اُس کی قبر پر پتھر کا ستون کھڑا کیا۔ وہ آج تک راخل کی قبر کی نشان دہی کرتا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:22 | جب وہ وہاں ٹھہرے تھے تو روبن یعقوب کی حرم بِلہاہ سے ہم بستر ہوا۔ یعقوب کو معلوم ہو گیا۔ یعقوب کے بارہ بیٹے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:23 | لیاہ کے بیٹے یہ تھے: اُس کا سب سے بڑا بیٹا روبن، پھر شمعون، لاوی، یہوداہ، اِشکار اور زبولون۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:26 | لیاہ کی لونڈی زِلفہ کے دو بیٹے تھے، جد اور آشر۔ یعقوب کے یہ بیٹے مسوپتامیہ میں پیدا ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:27 | پھر یعقوب اپنے باپ اسحاق کے پاس پہنچ گیا جو حبرون کے قریب ممرے میں اجنبی کی حیثیت سے رہتا تھا (اُس وقت حبرون کا نام قِریَت اربع تھا)۔ وہاں اسحاق اور اُس سے پہلے ابراہیم رہا کرتے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 35:28 | اسحاق 180 سال کا تھا جب وہ عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کے بیٹے عیسَو اور یعقوب نے اُسے دفن کیا۔ | |
Chapter 36
Gene | UrduGeo | 36:2 | عیسَو نے تین کنعانی عورتوں سے شادی کی: حِتّی آدمی ایلون کی بیٹی عدہ سے، عنہ کی بیٹی اُہلی بامہ سے جو حِوّی آدمی صِبعون کی نواسی تھی | |
Gene | UrduGeo | 36:5 | اُہلی بامہ کے تین بیٹے پیدا ہوئے، یعوس، یعلام اور قورح۔ عیسَو کے یہ تمام بیٹے ملکِ کنعان میں پیدا ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:6 | بعد میں عیسَو دوسرے ملک میں چلا گیا۔ اُس نے اپنی بیویوں، بیٹے بیٹیوں اور گھر کے رہنے والوں کو اپنے تمام مویشیوں اور ملکِ کنعان میں حاصل کئے ہوئے مال سمیت اپنے ساتھ لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:7 | وہ اِس وجہ سے چلا گیا کہ دونوں بھائیوں کے پاس اِتنے ریوڑ تھے کہ چَرانے کی جگہ کم پڑ گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:10 | عیسَو کی بیوی عدہ کا ایک بیٹا اِلی فز تھا جبکہ اُس کی بیوی باسمت کا ایک بیٹا رعوایل تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:12 | اور عمالیق تھے۔ عمالیق اِلی فز کی حرم تِمنع کا بیٹا تھا۔ یہ سب عیسَو کی بیوی عدہ کی اولاد میں شامل تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:13 | رعوایل کے بیٹے نحت، زارح، سمّہ اور مِزّہ تھے۔ یہ سب عیسَو کی بیوی باسمت کی اولاد میں شامل تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:14 | عیسَو کی بیوی اُہلی بامہ جو عنہ کی بیٹی اور صِبعون کی نواسی تھی کے تین بیٹے یعوس، یعلام اور قورح تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:15 | عیسَو سے مختلف قبیلوں کے سردار نکلے۔ اُس کے پہلوٹھے اِلی فز سے یہ قبائلی سردار نکلے: تیمان، اومر، صفو، قنز، | |
Gene | UrduGeo | 36:17 | عیسَو کے بیٹے رعوایل سے یہ قبائلی سردار نکلے: نحت، زارح، سمّہ اور مِزّہ۔ یہ سب عیسَو کی بیوی باسمت کی اولاد تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:18 | عیسَو کی بیوی اُہلی بامہ یعنی عنہ کی بیٹی سے یہ قبائلی سردار نکلے: یعوس، یعلام اور قورح۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:20 | ملکِ ادوم کے کچھ باشندے حوری آدمی سعیر کی اولاد تھے۔ اُن کے نام لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، | |
Gene | UrduGeo | 36:21 | دیسون، ایصر اور دیسان تھے۔ سعیر کے یہ بیٹے ملکِ ادوم میں حوری قبیلوں کے سردار تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:24 | صِبعون کے بیٹے ایّاہ اور عنہ تھے۔ اِسی عنہ کو گرم چشمے ملے جب وہ بیابان میں اپنے باپ کے گدھے چَرا رہا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:29 | یہی یعنی لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان سعیر کے ملک میں حوری قبائل کے سردار تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:30 | یہی یعنی لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان سعیر کے ملک میں حوری قبائل کے سردار تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:31 | اِس سے پہلے کہ اسرائیلیوں کا کوئی بادشاہ تھا ذیل کے بادشاہ یکے بعد دیگرے ملکِ ادوم میں حکومت کرتے تھے: | |
Gene | UrduGeo | 36:35 | اُس کی موت پر ہدد بن بِدد جس نے ملکِ موآب میں مِدیانیوں کو شکست دی۔ وہ عویت کا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:39 | اُس کی موت پر ہدد جو فاعُو شہر کا تھا (بیوی کا نام مہیطب ایل بنت مطرِد بنت میزاہاب تھا)۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:40 | عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:41 | عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 36:42 | عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ | |
Chapter 37
Gene | UrduGeo | 37:2 | یہ یعقوب کے خاندان کا بیان ہے۔ اُس وقت یعقوب کا بیٹا یوسف 17 سال کا تھا۔ وہ اپنے بھائیوں یعنی بِلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ یوسف اپنے باپ کو اپنے بھائیوں کی بُری حرکتوں کی اطلاع دیا کرتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:3 | یعقوب یوسف کو اپنے تمام بیٹوں کی نسبت زیادہ پیار کرتا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ تب پیدا ہوا جب باپ بوڑھا تھا۔ اِس لئے یعقوب نے اُس کے لئے ایک خاص رنگ دار لباس بنوایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:4 | جب اُس کے بھائیوں نے دیکھا کہ ہمارا باپ یوسف کو ہم سے زیادہ پیار کرتا ہے تو وہ اُس سے نفرت کرنے لگے اور ادب سے اُس سے بات نہیں کرتے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:5 | ایک رات یوسف نے خواب دیکھا۔ جب اُس نے اپنے بھائیوں کو خواب سنایا تو وہ اُس سے اَور بھی نفرت کرنے لگے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:7 | ہم سب کھیت میں پُولے باندھ رہے تھے کہ میرا پُولا کھڑا ہو گیا۔ آپ کے پُولے میرے پُولے کے ارد گرد جمع ہو کر اُس کے سامنے جھک گئے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 37:8 | اُس کے بھائیوں نے کہا، ”اچھا، تُو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت کرے گا؟“ اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں کے سبب سے اُن کی اُس سے نفرت مزید بڑھ گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:9 | کچھ دیر کے بعد یوسف نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا ہے۔ اُس میں سورج، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک گئے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 37:10 | اُس نے یہ خواب اپنے باپ کو بھی سنایا تو اُس نے اُسے ڈانٹا۔ اُس نے کہا، ”یہ کیسا خواب ہے جو تُو نے دیکھا! یہ کیسی بات ہے کہ مَیں، تیری ماں اور تیرے بھائی آ کر تیرے سامنے زمین تک جھک جائیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 37:11 | نتیجے میں اُس کے بھائی اُس سے بہت حسد کرنے لگے۔ لیکن اُس کے باپ نے دل میں یہ بات محفوظ رکھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:13 | تو یعقوب نے یوسف سے کہا، ”تیرے بھائی سِکم میں ریوڑوں کو چَرا رہے ہیں۔ آ، مَیں تجھے اُن کے پاس بھیج دیتا ہوں۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 37:14 | یعقوب نے کہا، ”جا کر معلوم کر کہ تیرے بھائی اور اُن کے ساتھ کے ریوڑ خیریت سے ہیں کہ نہیں۔ پھر واپس آ کر مجھے بتا دینا۔“ چنانچہ اُس کے باپ نے اُسے وادیٔ حبرون سے بھیج دیا، اور یوسف سِکم پہنچ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:15 | وہاں وہ اِدھر اُدھر پھرتا رہا۔ آخرکار ایک آدمی اُس سے ملا اور پوچھا، ”آپ کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 37:16 | یوسف نے جواب دیا، ”مَیں اپنے بھائیوں کو تلاش کر رہا ہوں۔ مجھے بتائیں کہ وہ اپنے جانوروں کو کہاں چَرا رہے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 37:17 | آدمی نے کہا، ”وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ مَیں نے اُنہیں یہ کہتے سنا کہ آؤ، ہم دوتین جائیں۔“ یہ سن کر یوسف اپنے بھائیوں کے پیچھے دوتین چلا گیا۔ وہاں اُسے وہ مل گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:18 | جب یوسف ابھی دُور سے نظر آیا تو اُس کے بھائیوں نے اُس کے پہنچنے سے پہلے اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:20 | آؤ، ہم اُسے مار ڈالیں اور اُس کی لاش کسی گڑھے میں پھینک دیں۔ ہم کہیں گے کہ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ پھر پتا چلے گا کہ اُس کے خوابوں کی کیا حقیقت ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 37:21 | جب روبن نے اُن کی باتیں سنیں تو اُس نے یوسف کو بچانے کی کوشش کی۔ اُس نے کہا، ”نہیں، ہم اُسے قتل نہ کریں۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:22 | اُس کا خون نہ کرنا۔ بےشک اُسے اِس گڑھے میں پھینک دیں جو ریگستان میں ہے، لیکن اُسے ہاتھ نہ لگائیں۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ اُسے بچا کر باپ کے پاس واپس پہنچانا چاہتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:25 | پھر وہ روٹی کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ اچانک اسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ نظر آیا۔ وہ جِلعاد سے مصر جا رہے تھے، اور اُن کے اونٹ قیمتی مسالوں یعنی لادن، بلسان اور مُر سے لدے ہوئے تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:26 | تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”ہمیں کیا فائدہ ہے اگر اپنے بھائی کو قتل کر کے اُس کے خون کو چھپا دیں؟ | |
Gene | UrduGeo | 37:27 | آؤ، ہم اُسے اِن اسمٰعیلیوں کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ پھر کوئی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہم اُسے ہاتھ لگائیں۔ آخر وہ ہمارا بھائی ہے۔“ اُس کے بھائی راضی ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:28 | چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سِکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:29 | اُس وقت روبن موجود نہیں تھا۔ جب وہ گڑھے کے پاس واپس آیا تو یوسف اُس میں نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر اُس نے پریشانی میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:30 | وہ اپنے بھائیوں کے پاس واپس گیا اور کہا، ”لڑکا نہیں ہے۔ اب مَیں کس طرح ابو کے پاس جاؤں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 37:32 | پھر رنگ دار لباس اِس خبر کے ساتھ اپنے باپ کو بھجوا دیاکہ ”ہمیں یہ ملا ہے۔ اِسے غور سے دیکھیں۔ یہ آپ کے بیٹے کا لباس تو نہیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 37:33 | یعقوب نے اُسے پہچان لیا اور کہا، ”بےشک اُسی کا ہے۔ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ یقیناً یوسف کو پھاڑ دیا گیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 37:34 | یعقوب نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنی کمر سے ٹاٹ اوڑھ کر بڑی دیر تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 37:35 | اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔ | |
Chapter 38
Gene | UrduGeo | 38:1 | اُن دنوں میں یہوداہ اپنے بھائیوں کو چھوڑ کر ایک آدمی کے پاس رہنے لگا جس کا نام حیرہ تھا اور جو عدُلام شہر سے تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:2 | وہاں یہوداہ کی ملاقات ایک کنعانی عورت سے ہوئی جس کے باپ کا نام سوع تھا۔ اُس نے اُس سے شادی کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:5 | اُس کے تیسرا بیٹا بھی پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام سیلہ رکھا۔ یہوداہ کزیب میں تھا جب وہ پیدا ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:8 | اِس پر یہوداہ نے عیر کے چھوٹے بھائی اونان سے کہا، ”اپنے بڑے بھائی کی بیوہ کے پاس جاؤ اور اُس سے شادی کرو تاکہ تمہارے بھائی کی نسل قائم رہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:9 | اونان نے ایسا کیا، لیکن وہ جانتا تھا کہ جو بھی بچے پیدا ہوں گے وہ قانون کے مطابق میرے بڑے بھائی کے ہوں گے۔ اِس لئے جب بھی وہ تمر سے ہم بستر ہوتا تو نطفہ کو زمین پر گرا دیتا، کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ میری معرفت میرے بھائی کے بچے پیدا ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:11 | تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا، ”اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاؤ اور اُس وقت تک بیوہ رہو جب تک میرا بیٹا سیلہ بڑا نہ ہو جائے۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ اُسے ڈر تھا کہ کہیں سیلہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح مر نہ جائے۔ چنانچہ تمر اپنے میکے چلی گئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:12 | کافی دنوں کے بعد یہوداہ کی بیوی جو سوع کی بیٹی تھی مر گئی۔ ماتم کا وقت گزر گیا تو یہوداہ اپنے عدُلامی دوست حیرہ کے ساتھ تِمنت گیا جہاں یہوداہ کی بھیڑوں کی پشم کتری جا رہی تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:14 | یہ سن کر تمر نے بیوہ کے کپڑے اُتار کر عام کپڑے پہن لئے۔ پھر وہ اپنا منہ چادر سے لپیٹ کر عینیم شہر کے دروازے پر بیٹھ گئی جو تِمنت کے راستے میں تھا۔ تمر نے یہ حرکت اِس لئے کی کہ یہوداہ کا بیٹا سیلہ اب بالغ ہو چکا تھا توبھی اُس کی اُس کے ساتھ شادی نہیں کی گئی تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:15 | جب یہوداہ وہاں سے گزرا تو اُس نے اُسے دیکھ کر سوچا کہ یہ کسبی ہے، کیونکہ اُس نے اپنا منہ چھپایا ہوا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:16 | وہ راستے سے ہٹ کر اُس کے پاس گیا اور کہا، ”ذرا مجھے اپنے ہاں آنے دیں۔“ (اُس نے نہیں پہچانا کہ یہ میری بہو ہے)۔ تمر نے کہا، ”آپ مجھے کیا دیں گے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 38:17 | اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کو بکری کا بچہ بھیج دوں گا۔“ تمر نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن اُسے بھیجنے تک مجھے ضمانت دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:18 | اُس نے پوچھا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ تمر نے کہا، ”اپنی مُہر اور اُسے گلے میں لٹکانے کی ڈوری۔ وہ لاٹھی بھی دیں جو آپ پکڑے ہوئے ہیں۔“ چنانچہ یہوداہ اُسے یہ چیزیں دے کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوا۔ نتیجے میں تمر اُمید سے ہوئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:19 | پھر تمر اُٹھ کر اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اُس نے اپنی چادر اُتار کر دوبارہ بیوہ کے کپڑے پہن لئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:20 | یہوداہ نے اپنے دوست حیرہ عدُلامی کے ہاتھ بکری کا بچہ بھیج دیا تاکہ وہ چیزیں واپس مل جائیں جو اُس نے ضمانت کے طور پر دی تھیں۔ لیکن حیرہ کو پتا نہ چلا کہ عورت کہاں ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:21 | اُس نے عینیم کے باشندوں سے پوچھا، ”وہ کسبی کہاں ہے جو یہاں سڑک پر بیٹھی تھی؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہاں ایسی کوئی کسبی نہیں تھی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:22 | اُس نے یہوداہ کے پاس واپس جا کر کہا، ”وہ مجھے نہیں ملی بلکہ وہاں کے رہنے والوں نے کہا کہ یہاں کوئی ایسی کسبی تھی نہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:23 | یہوداہ نے کہا، ”پھر وہ ضمانت کی چیزیں اپنے پاس ہی رکھے۔ اُسے چھوڑ دو ورنہ لوگ ہمارا مذاق اُڑائیں گے۔ ہم نے تو پوری کوشش کی کہ اُسے بکری کا بچہ مل جائے، لیکن کھوج لگانے کے باوجود آپ کو پتا نہ چلا کہ وہ کہاں ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:24 | تین ماہ کے بعد یہوداہ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی بہو تمر نے زنا کیا ہے، اور اب وہ حاملہ ہے۔“ یہوداہ نے حکم دیا، ”اُسے باہر لا کر جلا دو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:25 | تمر کو جلانے کے لئے باہر لایا گیا تو اُس نے اپنے سُسر کو خبر بھیج دی، ”یہ چیزیں دیکھیں۔ یہ اُس آدمی کی ہیں جس کی معرفت مَیں اُمید سے ہوں۔ پتا کریں کہ یہ مُہر، اُس کی ڈوری اور یہ لاٹھی کس کی ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:26 | یہوداہ نے اُنہیں پہچان لیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نہیں بلکہ یہ عورت حق پر ہے، کیونکہ مَیں نے اُس کی اپنے بیٹے سیلہ سے شادی نہیں کرائی۔“ لیکن بعد میں یہوداہ کبھی بھی تمر سے ہم بستر نہ ہوا۔ | |
Gene | UrduGeo | 38:28 | ایک بچے کا ہاتھ نکلا تو دائی نے اُسے پکڑ کر اُس میں سرخ دھاگا باندھ دیا اور کہا، ”یہ پہلے پیدا ہوا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 38:29 | لیکن اُس نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا، اور اُس کا بھائی پہلے پیدا ہوا۔ یہ دیکھ کر دائی بول اُٹھی، ”تُو کس طرح پھوٹ نکلا ہے!“ اُس نے اُس کا نام فارص یعنی پھوٹ رکھا۔ | |
Chapter 39
Gene | UrduGeo | 39:1 | اسمٰعیلیوں نے یوسف کو مصر لے جا کر بیچ دیا تھا۔ مصر کے بادشاہ کے ایک اعلیٰ افسر بنام فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ وہ شاہی محافظوں کا کپتان تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:2 | رب یوسف کے ساتھ تھا۔ جو بھی کام وہ کرتا اُس میں کامیاب رہتا۔ وہ اپنے مصری مالک کے گھر میں رہتا تھا | |
Gene | UrduGeo | 39:4 | چنانچہ یوسف کو مالک کی خاص مہربانی حاصل ہوئی، اور فوطی فار نے اُسے اپنا ذاتی نوکر بنا لیا۔ اُس نے اُسے اپنے گھرانے کے انتظام پر مقرر کیا اور اپنی پوری ملکیت اُس کے سپرد کر دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:5 | جس وقت سے فوطی فار نے اپنے گھرانے کا انتظام اور پوری ملکیت یوسف کے سپرد کی اُس وقت سے رب نے فوطی فار کو یوسف کے سبب سے برکت دی۔ اُس کی برکت فوطی فار کی ہر چیز پر تھی، خواہ گھر میں تھی یا کھیت میں۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:6 | فوطی فار نے اپنی ہر چیز یوسف کے ہاتھ میں چھوڑ دی۔ اور چونکہ یوسف سب کچھ اچھی طرح چلاتا تھا اِس لئے فوطی فار کو کھانا کھانے کے سوا کسی بھی معاملے کی فکر نہیں تھی۔ یوسف نہایت خوب صورت آدمی تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:7 | کچھ دیر کے بعد اُس کے مالک کی بیوی کی آنکھ اُس پر لگی۔ اُس نے اُس سے کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“ | |
Gene | UrduGeo | 39:8 | یوسف انکار کر کے کہنے لگا، ”میرے مالک کو میرے سبب سے کسی معاملے کی فکر نہیں ہے۔ اُنہوں نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:9 | گھر کے انتظام پر اُن کا اختیار میرے اختیار سے زیادہ نہیں ہے۔ آپ کے سوا اُنہوں نے کوئی بھی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی۔ تو پھر مَیں کس طرح اِتنا غلط کام کروں؟ مَیں کس طرح اللہ کا گناہ کروں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 39:10 | مالک کی بیوی روز بہ روز یوسف کے پیچھے پڑی رہی کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ لیکن وہ ہمیشہ انکار کرتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:12 | فوطی فار کی بیوی نے یوسف کا لباس پکڑ کر کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“ یوسف بھاگ کر باہر چلا گیا لیکن اُس کا لباس پیچھے عورت کے ہاتھ میں ہی رہ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:14 | تو اُس نے گھر کے نوکروں کو بُلا کر کہا، ”یہ دیکھو! میرے مالک اِس عبرانی کو ہمارے پاس لے آئے ہیں تاکہ وہ ہمیں ذلیل کرے۔ وہ میری عصمت دری کرنے کے لئے میرے کمرے میں آ گیا، لیکن مَیں اونچی آواز سے چیخنے لگی۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:17 | جب وہ گھر واپس آیا تو اُس نے اُسے یہی کہانی سنائی، ”یہ عبرانی غلام جو آپ لے آئے ہیں میری تذلیل کے لئے میرے پاس آیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:20 | اُس نے یوسف کو گرفتار کر کے اُس جیل میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کے قیدی رکھے جاتے تھے۔ وہیں وہ رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:21 | لیکن رب یوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر مہربانی کی اور اُسے قیدخانے کے داروغے کی نظر میں مقبول کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 39:22 | یوسف یہاں تک مقبول ہوا کہ داروغے نے تمام قیدیوں کو اُس کے سپرد کر کے اُسے پورا انتظام چلانے کی ذمہ داری دی۔ | |
Chapter 40
Gene | UrduGeo | 40:1 | کچھ دیر کے بعد یوں ہوا کہ مصر کے بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے اپنے مالک کا گناہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:3 | اُس نے اُنہیں اُس قیدخانے میں ڈال دیا جو شاہی محافظوں کے کپتان کے سپرد تھا اور جس میں یوسف تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:4 | محافظوں کے کپتان نے اُنہیں یوسف کے حوالے کیا تاکہ وہ اُن کی خدمت کرے۔ وہاں وہ کافی دیر تک رہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:5 | ایک رات بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے خواب دیکھا۔ دونوں کا خواب فرق فرق تھا، اور اُن کا مطلب بھی فرق فرق تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:8 | اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھا ہے، اور کوئی نہیں جو ہمیں اُن کا مطلب بتائے۔“ یوسف نے کہا، ”خوابوں کی تعبیر تو اللہ کا کام ہے۔ ذرا مجھے اپنے خواب تو سنائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 40:11 | میرے ہاتھ میں بادشاہ کا پیالہ تھا، اور مَیں نے انگوروں کو توڑ کر یوں بھینچ دیا کہ اُن کا رس بادشاہ کے پیالے میں آ گیا۔ پھر مَیں نے پیالہ بادشاہ کو پیش کیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 40:13 | تین دن کے بعد فرعون آپ کو بحال کر لے گا۔ آپ کو پہلی ذمہ داری واپس مل جائے گی۔ آپ پہلے کی طرح سردار ساقی کی حیثیت سے بادشاہ کا پیالہ سنبھالیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:14 | لیکن جب آپ بحال ہو جائیں تو میرا خیال کریں۔ مہربانی کر کے بادشاہ کے سامنے میرا ذکر کریں تاکہ مَیں یہاں سے رِہا ہو جاؤں۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:15 | کیونکہ مجھے عبرانیوں کے ملک سے اغوا کر کے یہاں لایا گیا ہے، اور یہاں بھی مجھ سے کوئی ایسی غلطی نہیں ہوئی کہ مجھے اِس گڑھے میں پھینکا جاتا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 40:16 | جب شاہی بیکری کے انچارج نے دیکھا کہ سردار ساقی کے خواب کا اچھا مطلب نکلا تو اُس نے یوسف سے کہا، ”میرا خواب بھی سنیں۔ مَیں نے سر پر تین ٹوکریاں اُٹھا رکھی تھیں جو بیکری کی چیزوں سے بھری ہوئی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:17 | سب سے اوپر والی ٹوکری میں وہ تمام چیزیں تھیں جو بادشاہ کی میز کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ لیکن پرندے آ کر اُنہیں کھا رہے تھے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 40:19 | تین دن کے بعد ہی فرعون آپ کو قیدخانے سے نکال کر درخت سے لٹکا دے گا۔ پرندے آپ کی لاش کو کھا جائیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 40:20 | تین دن کے بعد بادشاہ کی سال گرہ تھی۔ اُس نے اپنے تمام افسروں کی ضیافت کی۔ اِس موقع پر اُس نے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج کو جیل سے نکال کر اپنے حضور لانے کا حکم دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 40:22 | لیکن بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یوسف نے کہا تھا۔ | |
Chapter 41
Gene | UrduGeo | 41:3 | اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں۔ لیکن وہ بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ وہ دریا کے کنارے دوسری گائیوں کے پاس کھڑی ہو کر | |
Gene | UrduGeo | 41:4 | پہلی سات خوب صورت اور موٹی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ اِس کے بعد مصر کا بادشاہ جاگ اُٹھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:5 | پھر وہ دوبارہ سو گیا۔ اِس دفعہ اُس نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اناج کے ایک پودے پر سات موٹی موٹی اور اچھی اچھی بالیں لگی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:7 | اناج کی سات دُبلی پتلی بالوں نے سات موٹی اور خوب صورت بالوں کو نگل لیا۔ پھر فرعون جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب ہی دیکھا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:8 | صبح ہوئی تو وہ پریشان تھا، اِس لئے اُس نے مصر کے تمام جادوگروں اور عالِموں کو بُلایا۔ اُس نے اُنہیں اپنے خواب سنائے، لیکن کوئی بھی اُن کی تعبیر نہ کر سکا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:10 | ایک دن فرعون اپنے خادموں سے ناراض ہوئے۔ حضور نے مجھے اور بیکری کے انچارج کو قیدخانے میں ڈلوا دیا جس پر شاہی محافظوں کا کپتان مقرر تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:12 | وہاں جیل میں ایک عبرانی نوجوان تھا۔ وہ محافظوں کے کپتان کا غلام تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب سنائے تو اُس نے ہمیں اُن کا مطلب بتا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:13 | اور جو کچھ بھی اُس نے بتایا سب کچھ ویسا ہی ہوا۔ مجھے اپنی ذمہ داری واپس مل گئی جبکہ بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:14 | یہ سن کر فرعون نے یوسف کو بُلایا، اور اُسے جلدی سے قیدخانے سے لایا گیا۔ اُس نے شیو کروا کر اپنے کپڑے بدلے اور سیدھے بادشاہ کے حضور پہنچا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:15 | بادشاہ نے کہا، ”مَیں نے خواب دیکھا ہے، اور یہاں کوئی نہیں جو اُس کی تعبیر کر سکے۔ لیکن سنا ہے کہ تُو خواب کو سن کر اُس کا مطلب بتا سکتا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:16 | یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن اللہ ہی بادشاہ کو سلامتی کا پیغام دے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:19 | اِس کے بعد سات اَور گائیں نکلیں۔ وہ نہایت بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اِتنی بدصورت گائیں مصر میں کہیں بھی نہیں دیکھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:21 | اور نگلنے کے بعد بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے موٹی گائیوں کو کھایا ہے۔ وہ پہلے کی طرح بدصورت ہی تھیں۔ اِس کے بعد مَیں جاگ اُٹھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:22 | پھر مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا۔ سات موٹی اور اچھی بالیں ایک ہی پودے پر لگی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:23 | اِس کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو خراب، دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:24 | سات دُبلی پتلی بالیں سات اچھی بالوں کو نگل گئیں۔ مَیں نے یہ سب کچھ اپنے جادوگروں کو بتایا، لیکن وہ اِس کی تعبیر نہ کر سکے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:25 | یوسف نے بادشاہ سے کہا، ”دونوں خوابوں کا ایک ہی مطلب ہے۔ اِن سے اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کچھ کرنے کو ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:26 | سات اچھی گائیوں سے مراد سات سال ہیں۔ اِسی طرح سات اچھی بالوں سے مراد بھی سات سال ہیں۔ دونوں خواب ایک ہی بات بیان کرتے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:27 | جو سات دُبلی اور بدصورت گائیں بعد میں نکلیں اُن سے مراد سات اَور سال ہیں۔ یہی سات دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی بالوں کا مطلب بھی ہے۔ وہ ایک ہی بات بیان کرتی ہیں کہ سات سال تک کال پڑے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:28 | یہ وہی بات ہے جو مَیں نے حضور سے کہی کہ اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کرے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:30 | اُس کے بعد سات سال کال پڑے گا۔ کال اِتنا شدید ہو گا کہ لوگ بھول جائیں گے کہ پہلے اِتنی کثرت تھی۔ کیونکہ کال ملک کو تباہ کر دے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:32 | حضور کو اِس لئے ایک ہی پیغام دو مختلف خوابوں کی صورت میں ملا کہ اللہ اِس کا پکا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ جلد ہی اِس پر عمل کرے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:34 | اِس کے علاوہ وہ ایسے آدمی مقرر کریں جو سات اچھے سالوں کے دوران ہر فصل کا پانچواں حصہ لیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:35 | وہ اُن اچھے سالوں کے دوران خوراک جمع کریں۔ بادشاہ اُنہیں اختیار دیں کہ وہ شہروں میں گودام بنا کر اناج کو محفوظ کر لیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:36 | یہ خوراک کال کے اُن سات سالوں کے لئے مخصوص کی جائے جو مصر میں آنے والے ہیں۔ یوں ملک تباہ نہیں ہو گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:38 | اُس نے اُن سے کہا، ”ہمیں اِس کام کے لئے یوسف سے زیادہ لائق آدمی نہیں ملے گا۔ اُس میں اللہ کی روح ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:39 | بادشاہ نے یوسف سے کہا، ”اللہ نے یہ سب کچھ تجھ پر ظاہر کیا ہے، اِس لئے کوئی بھی تجھ سے زیادہ سمجھ دار اور دانش مند نہیں ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:40 | مَیں تجھے اپنے محل پر مقرر کرتا ہوں۔ میری تمام رعایا تیرے تابع رہے گی۔ تیرا اختیار صرف میرے اختیار سے کم ہو گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:42 | بادشاہ نے اپنی اُنگلی سے وہ انگوٹھی اُتاری جس سے مُہر لگاتا تھا اور اُسے یوسف کی اُنگلی میں پہنا دیا۔ اُس نے اُسے کتان کا باریک لباس پہنایا اور اُس کے گلے میں سونے کا گلوبند پہنا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:43 | پھر اُس نے اُسے اپنے دوسرے رتھ میں سوار کیا اور لوگ اُس کے آگے آگے پکارتے رہے، ”گھٹنے ٹیکو! گھٹنے ٹیکو!“ یوں یوسف پورے مصر کا حاکم بنا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:44 | فرعون نے اُس سے کہا، ”مَیں تو بادشاہ ہوں، لیکن تیری اجازت کے بغیر پورے ملک میں کوئی بھی اپنا ہاتھ یا پاؤں نہیں ہلائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:45 | اُس نے یوسف کا مصری نام صافنَت فعنیح رکھا اور اون کے پجاری فوطی فرع کی بیٹی آسنَت کے ساتھ اُس کی شادی کرائی۔ یوسف 30 سال کا تھا جب وہ مصر کے بادشاہ فرعون کی خدمت کرنے لگا۔ اُس نے فرعون کے حضور سے نکل کر مصر کا دورہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:46 | اُس نے یوسف کا مصری نام صافنَت فعنیح رکھا اور اون کے پجاری فوطی فرع کی بیٹی آسنَت کے ساتھ اُس کی شادی کرائی۔ یوسف 30 سال کا تھا جب وہ مصر کے بادشاہ فرعون کی خدمت کرنے لگا۔ اُس نے فرعون کے حضور سے نکل کر مصر کا دورہ کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:48 | یوسف نے تمام خوراک جمع کر کے شہروں میں محفوظ کر لی۔ ہر شہر میں اُس نے ارد گرد کے کھیتوں کی پیداوار محفوظ رکھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:49 | جمع شدہ اناج سمندر کی ریت کی مانند بکثرت تھا۔ اِتنا اناج تھا کہ یوسف نے آخرکار اُس کی پیمائش کرنا چھوڑ دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:51 | اُس نے پہلے کا نام منسّی یعنی ’جو بُھلا دیتا ہے‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”اللہ نے میری مصیبت اور میرے باپ کا گھرانا میری یادداشت سے نکال دیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:52 | دوسرے کا نام اُس نے افرائیم یعنی ’دُگنا پھل دار‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”اللہ نے مجھے میری مصیبت کے ملک میں پھلنے پھولنے دیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:54 | پھر کال کے سات سال شروع ہوئے جس طرح یوسف نے کہا تھا۔ تمام دیگر ممالک میں بھی کال پڑ گیا، لیکن مصر میں وافر خوراک پائی جاتی تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 41:55 | جب کال نے تمام مصر میں زور پکڑا تو لوگ چیخ کر کھانے کے لئے بادشاہ سے منت کرنے لگے۔ تب فرعون نے اُن سے کہا، ”یوسف کے پاس جاؤ۔ جو کچھ وہ تمہیں بتائے گا وہی کرو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 41:56 | جب کال پوری دنیا میں پھیل گیا تو یوسف نے اناج کے گودام کھول کر مصریوں کو اناج بیچ دیا۔ کیونکہ کال کے باعث ملک کے حالات بہت خراب ہو گئے تھے۔ | |
Chapter 42
Gene | UrduGeo | 42:1 | جب یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں اناج ہے تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”تم کیوں ایک دوسرے کا منہ تکتے ہو؟ | |
Gene | UrduGeo | 42:2 | سنا ہے کہ مصر میں اناج ہے۔ وہاں جا کر ہمارے لئے کچھ خرید لاؤ تاکہ ہم بھوکے نہ مریں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:4 | لیکن یعقوب نے یوسف کے سگے بھائی بن یمین کو ساتھ نہ بھیجا، کیونکہ اُس نے کہا، ”ایسا نہ ہو کہ اُسے جانی نقصان پہنچے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:5 | یوں یعقوب کے بیٹے بہت سارے اَور لوگوں کے ساتھ مصر گئے، کیونکہ ملکِ کنعان بھی کال کی گرفت میں تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:6 | یوسف مصر کے حاکم کی حیثیت سے لوگوں کو اناج بیچتا تھا، اِس لئے اُس کے بھائی آ کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:7 | جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو دیکھا تو اُس نے اُنہیں پہچان لیا لیکن ایسا کیا جیسا اُن سے ناواقف ہو اور سختی سے اُن سے بات کی، ”تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم ملکِ کنعان سے اناج خریدنے کے لئے آئے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:9 | اُسے وہ خواب یاد آئے جو اُس نے اُن کے بارے میں دیکھے تھے۔ اُس نے کہا، ”تم جاسوس ہو۔ تم یہ دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:12 | لیکن یوسف نے اصرار کیا، ”نہیں، تم دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:13 | اُنہوں نے عرض کی، ”آپ کے خادم کُل بارہ بھائی ہیں۔ ہم ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں جو کنعان میں رہتا ہے۔ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے جبکہ ایک مر گیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:15 | مَیں تمہاری باتیں جانچ لوں گا۔ فرعون کی حیات کی قَسم، پہلے تمہارا سب سے چھوٹا بھائی آئے، ورنہ تم اِس جگہ سے کبھی نہیں جا سکو گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:16 | ایک بھائی کو اُسے لانے کے لئے بھیج دو۔ باقی سب یہاں گرفتار رہیں گے۔ پھر پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں سچ ہیں کہ نہیں۔ اگر نہیں تو فرعون کی حیات کی قَسم، اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم جاسوس ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:18 | تیسرے دن اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں اللہ کا خوف مانتا ہوں، اِس لئے تم کو ایک شرط پر جیتا چھوڑوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:19 | اگر تم واقعی شریف لوگ ہو تو ایسا کرو کہ تم میں سے ایک یہاں قیدخانے میں رہے جبکہ باقی سب اناج لے کر اپنے بھوکے گھر والوں کے پاس واپس جائیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:20 | لیکن لازم ہے کہ تم اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ صرف اِس سے تمہاری باتیں سچ ثابت ہوں گی اور تم موت سے بچ جاؤ گے۔“ یوسف کے بھائی راضی ہو گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:21 | وہ آپس میں کہنے لگے، ”بےشک یہ ہمارے اپنے بھائی پر ظلم کی سزا ہے۔ جب وہ التجا کر رہا تھا کہ مجھ پر رحم کریں تو ہم نے اُس کی بڑی مصیبت دیکھ کر بھی اُس کی نہ سنی۔ اِس لئے یہ مصیبت ہم پر آ گئی ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:22 | اور روبن نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ لڑکے پر ظلم مت کرو، لیکن تم نے میری ایک نہ مانی۔ اب اُس کی موت کا حساب کتاب کیا جا رہا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:23 | اُنہیں معلوم نہیں تھا کہ یوسف ہماری باتیں سمجھ سکتا ہے، کیونکہ وہ مترجم کی معرفت اُن سے بات کرتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:24 | یہ باتیں سن کر وہ اُنہیں چھوڑ کر رونے لگا۔ پھر وہ سنبھل کر واپس آیا۔ اُس نے شمعون کو چن کر اُسے اُن کے سامنے ہی باندھ لیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:25 | یوسف نے حکم دیا کہ ملازم اُن کی بوریاں اناج سے بھر کر ہر ایک بھائی کے پیسے اُس کی بوری میں واپس رکھ دیں اور اُنہیں سفر کے لئے کھانا بھی دیں۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:27 | جب وہ رات کے لئے کسی جگہ پر ٹھہرے تو ایک بھائی نے اپنے گدھے کے لئے چارا نکالنے کی غرض سے اپنی بوری کھولی تو دیکھا کہ بوری کے منہ میں اُس کے پیسے پڑے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:28 | اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے پیسے واپس کر دیئے گئے ہیں! وہ میری بوری میں ہیں۔“ یہ دیکھ کر اُن کے ہوش اُڑ گئے۔ کانپتے ہوئے وہ ایک دوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے، ”یہ کیا ہے جو اللہ نے ہمارے ساتھ کیا ہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 42:29 | ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے اُسے سب کچھ سنایا جو اُن کے ساتھ ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا، | |
Gene | UrduGeo | 42:32 | ہم بارہ بھائی ہیں، ایک ہی باپ کے بیٹے۔ ایک تو مر گیا جبکہ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت کنعان میں باپ کے پاس ہے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 42:33 | پھر اُس ملک کے مالک نے ہم سے کہا، ’اِس سے مجھے پتا چلے گا کہ تم شریف لوگ ہو کہ ایک بھائی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے بھوکے گھر والوں کے لئے خوراک لے کر چلے جاؤ۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:34 | لیکن اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ تم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہو۔ پھر مَیں تم کو تمہارا بھائی واپس کر دوں گا اور تم اِس ملک میں آزادی سے تجارت کر سکو گے‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:35 | اُنہوں نے اپنی بوریوں سے اناج نکال دیا تو دیکھا کہ ہر ایک کی بوری میں اُس کے پیسوں کی تھیلی رکھی ہوئی ہے۔ یہ پیسے دیکھ کر وہ خود اور اُن کا باپ ڈر گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 42:36 | اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”تم نے مجھے میرے بچوں سے محروم کر دیا ہے۔ یوسف نہیں رہا، شمعون بھی نہیں رہا اور اب تم بن یمین کو بھی مجھ سے چھیننا چاہتے ہو۔ سب کچھ میرے خلاف ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 42:37 | پھر روبن بول اُٹھا، ”اگر مَیں اُسے سلامتی سے آپ کے پاس واپس نہ پہنچاؤں تو آپ میرے دو بیٹوں کو سزائے موت دے سکتے ہیں۔ اُسے میرے سپرد کریں تو مَیں اُسے واپس لے آؤں گا۔“ | |
Chapter 43
Gene | UrduGeo | 43:2 | جب مصر سے لایا گیا اناج ختم ہو گیا تو یعقوب نے کہا، ”اب واپس جا کر ہمارے لئے کچھ اَور غلہ خرید لاؤ۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:3 | لیکن یہوداہ نے کہا، ”اُس مرد نے سختی سے کہا تھا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکتے ہو کہ تمہارا بھائی ساتھ ہو۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 43:5 | ورنہ نہیں۔ کیونکہ اُس آدمی نے کہا تھا کہ ہم صرف اِس صورت میں اُس کے پاس آ سکتے ہیں کہ ہمارا بھائی ساتھ ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:6 | یعقوب نے کہا، ”تم نے اُسے کیوں بتایا کہ ہمارا ایک اَور بھائی بھی ہے؟ اِس سے تم نے مجھے بڑی مصیبت میں ڈال دیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:7 | اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آدمی ہمارے اور ہمارے خاندان کے بارے میں پوچھتا رہا، ’کیا تمہارا باپ اب تک زندہ ہے؟ کیا تمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ پھر ہمیں جواب دینا پڑا۔ ہمیں کیا پتا تھا کہ وہ ہمیں اپنے بھائی کو ساتھ لانے کو کہے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:8 | پھر یہوداہ نے باپ سے کہا، ”لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیں تو ہم ابھی روانہ ہو جائیں گے۔ ورنہ آپ، ہمارے بچے بلکہ ہم سب بھوکے مر جائیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:9 | مَیں خود اُس کا ضامن ہوں گا۔ آپ مجھے اُس کی جان کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ اگر مَیں اُسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:10 | جتنی دیر تک ہم جھجکتے رہے ہیں اُتنی دیر میں تو ہم دو دفعہ مصر جا کر واپس آ سکتے تھے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:11 | تب اُن کے باپ اسرائیل نے کہا، ”اگر اَور کوئی صورت نہیں تو اِس ملک کی بہترین پیداوار میں سے کچھ تحفے کے طور پر لے کر اُس آدمی کو دے دو یعنی کچھ بلسان، شہد، لادن، مُر، پستہ اور بادام۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:12 | اپنے ساتھ دُگنی رقم لے کر جاؤ، کیونکہ تمہیں وہ پیسے واپس کرنے ہیں جو تمہاری بوریوں میں رکھے گئے تھے۔ شاید کسی سے غلطی ہوئی ہو۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:14 | اللہ قادرِ مطلق کرے کہ یہ آدمی تم پر رحم کر کے بن یمین اور تمہارے دوسرے بھائی کو واپس بھیجے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مجھے اپنے بچوں سے محروم ہونا ہے تو ایسا ہی ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:15 | چنانچہ وہ تحفے، دُگنی رقم اور بن یمین کو ساتھ لے کر چل پڑے۔ مصر پہنچ کر وہ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:16 | جب یوسف نے بن یمین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ تاکہ وہ دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھائیں۔ جانور کو ذبح کر کے کھانا تیار کرو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:18 | جب اُنہیں اُس کے گھر پہنچایا جا رہا تھا تو وہ ڈر کر سوچنے لگے، ”ہمیں اُن پیسوں کے سبب سے یہاں لایا جا رہا ہے جو پہلی دفعہ ہماری بوریوں میں واپس کئے گئے تھے۔ وہ ہم پر اچانک حملہ کر کے ہمارے گدھے چھین لیں گے اور ہمیں غلام بنا لیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:21 | لیکن جب ہم یہاں سے روانہ ہو کر راستے میں رات کے لئے ٹھہرے تو ہم نے اپنی بوریاں کھول کر دیکھا کہ ہر بوری کے منہ میں ہمارے پیسوں کی پوری رقم پڑی ہے۔ ہم یہ پیسے واپس لے آئے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:22 | نیز، ہم مزید خوراک خریدنے کے لئے اَور پیسے لے آئے ہیں۔ خدا جانے کس نے ہمارے یہ پیسے ہماری بوریوں میں رکھ دیئے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:23 | ملازم نے کہا، ”فکر نہ کریں۔ مت ڈریں۔ آپ کے اور آپ کے باپ کے خدا نے آپ کے لئے آپ کی بوریوں میں یہ خزانہ رکھا ہو گا۔ بہرحال مجھے آپ کے پیسے مل گئے ہیں۔“ ملازم شمعون کو اُن کے پاس باہر لے آیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:24 | پھر اُس نے بھائیوں کو یوسف کے گھر میں لے جا کر اُنہیں پاؤں دھونے کے لئے پانی اور گدھوں کو چارا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:25 | اُنہوں نے اپنے تحفے تیار رکھے، کیونکہ اُنہیں بتایا گیا، ”یوسف دوپہر کا کھانا آپ کے ساتھ ہی کھائے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:27 | اُس نے اُن سے خیریت دریافت کی اور پھر کہا، ”تم نے اپنے بوڑھے باپ کا ذکر کیا۔ کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا وہ اب تک زندہ ہیں؟“ | |
Gene | UrduGeo | 43:28 | اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، آپ کے خادم ہمارے باپ اب تک زندہ ہیں۔“ وہ دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:29 | جب یوسف نے اپنے سگے بھائی بن یمین کو دیکھا تو اُس نے کہا، ”کیا یہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی ہے جس کا تم نے ذکر کیا تھا؟ بیٹا، اللہ کی نظرِ کرم تم پر ہو۔“ | |
Gene | UrduGeo | 43:30 | یوسف اپنے بھائی کو دیکھ کر اِتنا متاثر ہوا کہ وہ رونے کو تھا، اِس لئے وہ جلدی سے وہاں سے نکل کر اپنے سونے کے کمرے میں گیا اور رو پڑا۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:31 | پھر وہ اپنا منہ دھو کر واپس آیا۔ اپنے آپ پر قابو پا کر اُس نے حکم دیا کہ نوکر کھانا لے آئیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:32 | نوکروں نے یوسف کے لئے کھانے کا الگ انتظام کیا اور بھائیوں کے لئے الگ۔ مصریوں کے لئے بھی کھانے کا الگ انتظام تھا، کیونکہ عبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانا اُن کی نظر میں قابلِ نفرت تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 43:33 | بھائیوں کو اُن کی عمر کی ترتیب کے مطابق یوسف کے سامنے بٹھایا گیا۔ یہ دیکھ کر بھائی نہایت حیران ہوئے۔ | |
Chapter 44
Gene | UrduGeo | 44:1 | یوسف نے گھر پر مقرر ملازم کو حکم دیا، ”اُن مردوں کی بوریاں خوراک سے اِتنی بھر دینا جتنی وہ اُٹھا کر لے جا سکیں۔ ہر ایک کے پیسے اُس کی اپنی بوری کے منہ میں رکھ دینا۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:2 | سب سے چھوٹے بھائی کی بوری میں نہ صرف پیسے بلکہ میرے چاندی کے پیالے کو بھی رکھ دینا۔“ ملازم نے ایسا ہی کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:4 | وہ ابھی شہر سے نکل کر دُور نہیں گئے تھے کہ یوسف نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”جلدی کرو۔ اُن آدمیوں کا تعاقب کرو۔ اُن کے پاس پہنچ کر یہ پوچھنا، ’آپ نے ہماری بھلائی کے جواب میں غلط کام کیوں کیا ہے؟ | |
Gene | UrduGeo | 44:5 | آپ نے میرے مالک کا چاندی کا پیالہ کیوں چُرایا ہے؟ اُس سے وہ نہ صرف پیتے ہیں بلکہ اُسے غیب دانی کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ ایک نہایت سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 44:7 | جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہمارے مالک ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں؟ کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ کے خادم ایسا کریں۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:8 | آپ تو جانتے ہیں کہ ہم ملکِ کنعان سے وہ پیسے واپس لے آئے جو ہماری بوریوں میں تھے۔ تو پھر ہم کیوں آپ کے مالک کے گھر سے چاندی یا سونا چُرائیں گے؟ | |
Gene | UrduGeo | 44:9 | اگر وہ آپ کے خادموں میں سے کسی کے پاس مل جائے تو اُسے مار ڈالا جائے اور باقی سب آپ کے غلام بنیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 44:10 | ملازم نے کہا، ”ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا۔ لیکن صرف وہی میرا غلام بنے گا جس نے پیالہ چُرایا ہے۔ باقی سب آزاد ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 44:11 | اُنہوں نے جلدی سے اپنی بوریاں اُتار کر زمین پر رکھ دیں۔ ہر ایک نے اپنی بوری کھول دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:12 | ملازم بوریوں کی تلاشی لینے لگا۔ وہ بڑے بھائی سے شروع کر کے آخرکار سب سے چھوٹے بھائی تک پہنچ گیا۔ اور وہاں بن یمین کی بوری میں سے پیالہ نکلا۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:13 | بھائیوں نے یہ دیکھ کر پریشانی میں اپنے لباس پھاڑ لئے۔ وہ اپنے گدھوں کو دوبارہ لاد کر شہر واپس آ گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:14 | جب یہوداہ اور اُس کے بھائی یوسف کے گھر پہنچے تو وہ ابھی وہیں تھا۔ وہ اُس کے سامنے منہ کے بل گر گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:15 | یوسف نے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ مجھ جیسا آدمی غیب کا علم رکھتا ہے؟“ | |
Gene | UrduGeo | 44:16 | یہوداہ نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم کیا کہیں؟ اب ہم اپنے دفاع میں کیا کہیں؟ اللہ ہی نے ہمیں قصوروار ٹھہرایا ہے۔ اب ہم سب آپ کے غلام ہیں، نہ صرف وہ جس کے پاس سے پیالہ مل گیا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 44:17 | یوسف نے کہا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں ایسا کروں، بلکہ صرف وہی میرا غلام ہو گا جس کے پاس پیالہ تھا۔ باقی سب سلامتی سے اپنے باپ کے پاس واپس چلے جائیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 44:18 | لیکن یہوداہ نے یوسف کے قریب آ کر کہا، ”میرے مالک، مہربانی کر کے اپنے بندے کو ایک بات کرنے کی اجازت دیں۔ مجھ پر غصہ نہ کریں اگرچہ آپ مصر کے بادشاہ جیسے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:20 | ہم نے جواب دیا، ’ہمارا باپ ہے۔ وہ بوڑھا ہے۔ ہمارا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے جو اُس وقت پیدا ہوا جب ہمارا باپ عمر رسیدہ تھا۔ اُس لڑکے کا بھائی مر چکا ہے۔ اُس کی ماں کے صرف یہ دو بیٹے پیدا ہوئے۔ اب وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اُس کا باپ اُسے شدت سے پیار کرتا ہے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 44:22 | ہم نے جواب دیا، ’یہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا، ورنہ اُس کا باپ مر جائے گا۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 44:23 | پھر آپ نے کہا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکو گے کہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ ہو۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 44:26 | ہم نے جواب دیا، ’ہم جا نہیں سکتے۔ ہم صرف اِس صورت میں اُس مرد کے پاس جا سکتے ہیں کہ ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ساتھ ہو۔ ہم تب ہی جا سکتے ہیں جب وہ بھی ہمارے ساتھ چلے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 44:27 | ہمارے باپ نے ہم سے کہا، ’تم جانتے ہو کہ میری بیوی راخل سے میرے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:28 | پہلا مجھے چھوڑ چکا ہے۔ کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہو گا، کیونکہ اُسی وقت سے مَیں نے اُسے نہیں دیکھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:29 | اگر اِس کو بھی مجھ سے لے جانے کی وجہ سے جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے‘۔“ | |
Gene | UrduGeo | 44:30 | یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:31 | یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 44:32 | نہ صرف یہ بلکہ مَیں نے باپ سے کہا، ’مَیں خود اِس کا ضامن ہوں گا۔ اگر مَیں اِسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 44:33 | اب اپنے خادم کی گزارش سنیں۔ مَیں یہاں رہ کر اِس لڑکے کی جگہ غلام بن جاتا ہوں، اور وہ دوسرے بھائیوں کے ساتھ واپس چلا جائے۔ | |
Chapter 45
Gene | UrduGeo | 45:1 | یہ سن کر یوسف اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ اُس نے اونچی آواز سے حکم دیا کہ تمام ملازم کمرے سے نکل جائیں۔ کوئی اَور شخص کمرے میں نہیں تھا جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو بتایا کہ وہ کون ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:2 | وہ اِتنے زور سے رو پڑا کہ مصریوں نے اُس کی آواز سنی اور فرعون کے گھرانے کو پتا چل گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:3 | یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں یوسف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟“ لیکن اُس کے بھائی یہ سن کر اِتنے گھبرا گئے کہ وہ جواب نہ دے سکے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:4 | پھر یوسف نے کہا، ”میرے قریب آؤ۔“ وہ قریب آئے تو اُس نے کہا، ”مَیں تمہارا بھائی یوسف ہوں جسے تم نے بیچ کر مصر بھجوایا۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:5 | اب میری بات سنو۔ نہ گھبراؤ اور نہ اپنے آپ کو الزام دو کہ ہم نے یوسف کو بیچ دیا۔ اصل میں اللہ نے خود مجھے تمہارے آگے یہاں بھیج دیا تاکہ ہم سب بچے رہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:7 | اللہ نے مجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ دنیا میں تمہارا ایک بچا کھچا حصہ محفوظ رہے اور تمہاری جان ایک بڑی مخلصی کی معرفت چھوٹ جائے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:8 | چنانچہ تم نے مجھے یہاں نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے۔ اُس نے مجھے فرعون کا باپ، اُس کے پورے گھرانے کا مالک اور مصر کا حاکم بنا دیا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:9 | اب جلدی سے میرے باپ کے پاس واپس جا کر اُن سے کہو، ’آپ کا بیٹا یوسف آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ اللہ نے مجھے مصر کا مالک بنا دیا ہے۔ میرے پاس آ جائیں، دیر نہ کریں۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:10 | آپ جشن کے علاقے میں رہ سکتے ہیں۔ وہاں آپ میرے قریب ہوں گے، آپ، آپ کی آل اولاد، گائےبَیل، بھیڑبکریاں اور جو کچھ بھی آپ کا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:11 | وہاں مَیں آپ کی ضروریات پوری کروں گا، کیونکہ کال کو ابھی پانچ سال اَور لگیں گے۔ ورنہ آپ، آپ کے گھر والے اور جو بھی آپ کے ہیں بدحال ہو جائیں گے۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 45:12 | تم خود اور میرا بھائی بن یمین دیکھ سکتے ہو کہ مَیں یوسف ہی ہوں جو تمہارے ساتھ بات کر رہا ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:13 | میرے باپ کو مصر میں میرے اثر و رسوخ کے بارے میں اطلاع دو۔ اُنہیں سب کچھ بتاؤ جو تم نے دیکھا ہے۔ پھر جلد ہی میرے باپ کو یہاں لے آؤ۔“ | |
Gene | UrduGeo | 45:14 | یہ کہہ کر وہ اپنے بھائی بن یمین کو گلے لگا کر رو پڑا۔ بن یمین بھی اُس کے گلے لگ کر رونے لگا۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:15 | پھر یوسف نے روتے ہوئے اپنے ہر ایک بھائی کو بوسہ دیا۔ اِس کے بعد اُس کے بھائی اُس کے ساتھ باتیں کرنے لگے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:16 | جب یہ خبر بادشاہ کے محل تک پہنچی کہ یوسف کے بھائی آئے ہیں تو فرعون اور اُس کے تمام افسران خوش ہوئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:17 | اُس نے یوسف سے کہا، ”اپنے بھائیوں کو بتا کہ اپنے جانوروں پر غلہ لاد کر ملکِ کنعان واپس چلے جاؤ۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:18 | وہاں اپنے باپ اور خاندانوں کو لے کر میرے پاس آ جاؤ۔ مَیں تم کو مصر کی سب سے اچھی زمین دے دوں گا، اور تم اِس ملک کی بہترین پیداوار کھا سکو گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:19 | اُنہیں یہ ہدایت بھی دے کہ اپنے بال بچوں کے لئے مصر سے گاڑیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی بٹھا کر یہاں لے آؤ۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:21 | یوسف کے بھائیوں نے ایسا ہی کیا۔ یوسف نے اُنہیں بادشاہ کے حکم کے مطابق گاڑیاں اور سفر کے لئے خوراک دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:22 | اُس نے ہر ایک بھائی کو کپڑوں کا ایک جوڑا بھی دیا۔ لیکن بن یمین کو اُس نے چاندی کے 300 سِکے اور پانچ جوڑے دیئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:23 | اُس نے اپنے باپ کو دس گدھے بھجوا دیئے جو مصر کے بہترین مال سے لدے ہوئے تھے اور دس گدھیاں جو اناج، روٹی اور باپ کے سفر کے لئے کھانے سے لدی ہوئی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:26 | اُنہوں نے اُس سے کہا، ”یوسف زندہ ہے! وہ پورے مصر کا حاکم ہے۔“ لیکن یعقوب ہکا بکا رہ گیا، کیونکہ اُسے یقین نہ آیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 45:27 | تاہم اُنہوں نے اُسے سب کچھ بتایا جو یوسف نے اُن سے کہا تھا، اور اُس نے خود وہ گاڑیاں دیکھیں جو یوسف نے اُسے مصر لے جانے کے لئے بھجوا دی تھیں۔ پھر یعقوب کی جان میں جان آ گئی، | |
Chapter 46
Gene | UrduGeo | 46:1 | یعقوب سب کچھ لے کر روانہ ہوا اور بیرسبع پہنچا۔ وہاں اُس نے اپنے باپ اسحاق کے خدا کے حضور قربانیاں چڑھائیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:2 | رات کو اللہ رویا میں اُس سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا، ”یعقوب، یعقوب!“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 46:3 | اللہ نے کہا، ”مَیں اللہ ہوں، تیرے باپ اسحاق کا خدا۔ مصر جانے سے مت ڈر، کیونکہ وہاں مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:4 | مَیں تیرے ساتھ مصر جاؤں گا اور تجھے اِس ملک میں واپس بھی لے آؤں گا۔ جب تُو مرے گا تو یوسف خود تیری آنکھیں بند کرے گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 46:5 | اِس کے بعد یعقوب بیرسبع سے روانہ ہوا۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے اور اپنے بال بچوں کو اُن گاڑیوں میں بٹھا دیا جو مصر کے بادشاہ نے بھجوائی تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:6 | یوں یعقوب اور اُس کی تمام اولاد اپنے مویشی اور کنعان میں حاصل کیا ہوا مال لے کر مصر چلے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:10 | شمعون کے بیٹے یموایل، یمین، اُہد، یکین، صُحر اور ساؤل تھے (ساؤل کنعانی عورت کا بچہ تھا)۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:12 | یہوداہ کے بیٹے عیر، اونان، سیلہ، فارص اور زارح تھے (عیر اور اونان کنعان میں مر چکے تھے)۔ فارص کے دو بیٹے حصرون اور حمول تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:15 | اِن بیٹوں کی ماں لیاہ تھی، اور وہ مسوپتامیہ میں پیدا ہوئے۔ اِن کے علاوہ دینہ اُس کی بیٹی تھی۔ کُل 33 مرد لیاہ کی اولاد تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:17 | آشر کے بیٹے یِمنہ، اِسواہ، اِسوی اور بریعہ تھے۔ آشر کی بیٹی سِرح تھی، اور بریعہ کے دو بیٹے تھے، حِبر اور ملکی ایل۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:20 | یوسف کے دو بیٹے منسّی اور افرائیم مصر میں پیدا ہوئے۔ اُن کی ماں اون کے پجاری فوطی فرع کی بیٹی آسنَت تھی۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:21 | بن یمین کے بیٹے بالع، بکر، اشبیل، جیرا، نعمان، اِخی، روس، مُفیم، حُفیم اور ارد تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:26 | یعقوب کی اولاد کے 66 افراد اُس کے ساتھ مصر چلے گئے۔ اِس تعداد میں بیٹوں کی بیویاں شامل نہیں تھیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:27 | جب ہم یعقوب، یوسف اور اُس کے دو بیٹے اِن میں شامل کرتے ہیں تو یعقوب کے گھرانے کے 70 افراد مصر گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:28 | یعقوب نے یہوداہ کو اپنے آگے یوسف کے پاس بھیجا تاکہ وہ جشن میں اُن سے ملے۔ جب وہ وہاں پہنچے | |
Gene | UrduGeo | 46:29 | تو یوسف اپنے رتھ پر سوار ہو کر اپنے باپ سے ملنے کے لئے جشن گیا۔ اُسے دیکھ کر وہ اُس کے گلے لگ کر کافی دیر روتا رہا۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:30 | یعقوب نے یوسف سے کہا، ”اب مَیں مرنے کے لئے تیار ہوں، کیونکہ مَیں نے خود دیکھا ہے کہ تُو زندہ ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 46:31 | پھر یوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان کے باقی افراد سے کہا، ”ضروری ہے کہ مَیں جا کر بادشاہ کو اطلاع دوں کہ میرے بھائی اور میرے باپ کا پورا خاندان جو کنعان کے رہنے والے ہیں میرے پاس آ گئے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 46:32 | مَیں اُس سے کہوں گا، ’یہ آدمی بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ وہ مویشی پالتے ہیں، اِس لئے اپنی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور باقی سارا مال اپنے ساتھ لے آئے ہیں۔‘ | |
Chapter 47
Gene | UrduGeo | 47:1 | یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دے کر کہا، ”میرا باپ اور بھائی اپنی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور سارے مال سمیت ملکِ کنعان سے آ کر جشن میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:3 | فرعون نے بھائیوں سے پوچھا، ”تم کیا کام کرتے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ کے خادم بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ یہ ہمارے باپ دادا کا پیشہ تھا اور ہمارا بھی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:4 | ہم یہاں آئے ہیں تاکہ کچھ دیر اجنبی کی حیثیت سے آپ کے پاس ٹھہریں، کیونکہ کال نے کنعان میں بہت زور پکڑا ہے۔ وہاں آپ کے خادموں کے جانوروں کے لئے چراگاہیں ختم ہو گئی ہیں۔ اِس لئے ہمیں جشن میں رہنے کی اجازت دیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:6 | ملکِ مصر تیرے سامنے کھلا ہے۔ اُنہیں بہترین جگہ پر آباد کر۔ وہ جشن میں رہیں۔ اور اگر اُن میں سے کچھ ہیں جو خاص قابلیت رکھتے ہیں تو اُنہیں میرے مویشیوں کی نگہداشت پر رکھ۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:7 | پھر یوسف اپنے باپ یعقوب کو لے آیا اور فرعون کے سامنے پیش کیا۔ یعقوب نے بادشاہ کو برکت دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:9 | یعقوب نے جواب دیا، ”مَیں 130 سال سے اِس دنیا کا مہمان ہوں۔ میری زندگی مختصر اور تکلیف دہ تھی، اور میرے باپ دادا مجھ سے زیادہ عمر رسیدہ ہوئے تھے جب وہ اِس دنیا کے مہمان تھے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:11 | پھر یوسف نے اپنے باپ اور بھائیوں کو مصر میں آباد کیا۔ اُس نے اُنہیں رعمسیس کے علاقے میں بہترین زمین دی جس طرح بادشاہ نے حکم دیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:12 | یوسف اپنے باپ کے پورے گھرانے کو خوراک مہیا کرتا رہا۔ ہر خاندان کو اُس کے بچوں کی تعداد کے مطابق خوراک ملتی رہی۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:13 | کال اِتنا سخت تھا کہ کہیں بھی روٹی نہیں ملتی تھی۔ مصر اور کنعان میں لوگ نڈھال ہو گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:14 | مصر اور کنعان کے تمام پیسے اناج خریدنے کے لئے صَرف ہو گئے۔ یوسف اُنہیں جمع کر کے فرعون کے محل میں لے آیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:15 | جب مصر اور کنعان کے پیسے ختم ہو گئے تو مصریوں نے یوسف کے پاس آ کر کہا، ”ہمیں روٹی دیں! ہم آپ کے سامنے کیوں مریں؟ ہمارے پیسے ختم ہو گئے ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:16 | یوسف نے جواب دیا، ”اگر آپ کے پیسے ختم ہیں تو مجھے اپنے مویشی دیں۔ مَیں اُن کے عوض روٹی دیتا ہوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:17 | چنانچہ وہ اپنے گھوڑے، بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور گدھے یوسف کے پاس لے آئے۔ اِن کے عوض اُس نے اُنہیں خوراک دی۔ اُس سال اُس نے اُنہیں اُن کے تمام مویشیوں کے عوض خوراک مہیا کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:18 | اگلے سال وہ دوبارہ اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم یہ بات آپ سے نہیں چھپا سکتے کہ اب ہم صرف اپنے آپ اور اپنی زمین کو آپ کو دے سکتے ہیں۔ ہمارے پیسے تو ختم ہیں اور آپ ہمارے مویشی بھی لے چکے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:19 | ہم کیوں آپ کی آنکھوں کے سامنے مر جائیں؟ ہماری زمین کیوں تباہ ہو جائے؟ ہمیں روٹی دیں تو ہم اور ہماری زمین بادشاہ کی ہو گی۔ ہم فرعون کے غلام ہوں گے۔ ہمیں بیج دیں تاکہ ہم جیتے بچیں اور زمین تباہ نہ ہو جائے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:20 | چنانچہ یوسف نے فرعون کے لئے مصر کی پوری زمین خرید لی۔ کال کی سختی کے سبب سے تمام مصریوں نے اپنے کھیت بیچ دیئے۔ اِس طریقے سے پورا ملک فرعون کی ملکیت میں آ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:22 | صرف پجاریوں کی زمین آزاد رہی۔ اُنہیں اپنی زمین بیچنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ اُنہیں فرعون سے اِتنا وظیفہ ملتا تھا کہ گزارہ ہو جاتا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:23 | یوسف نے لوگوں سے کہا، ”غور سے سنیں۔ آج مَیں نے آپ کو اور آپ کی زمین کو بادشاہ کے لئے خرید لیا ہے۔ اب یہ بیج لے کر اپنے کھیتوں میں بونا۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:24 | آپ کو فرعون کو فصل کا پانچواں حصہ دینا ہے۔ باقی پیداوار آپ کی ہو گی۔ آپ اِس سے بیج بو سکتے ہیں، اور یہ آپ کے اور آپ کے گھرانوں اور بچوں کے کھانے کے لئے ہو گا۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:25 | اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ نے ہمیں بچایا ہے۔ ہمارے مالک ہم پر مہربانی کریں تو ہم فرعون کے غلام بنیں گے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 47:26 | اِس طرح یوسف نے مصر میں یہ قانون نافذ کیا کہ ہر فصل کا پانچواں حصہ بادشاہ کا ہے۔ یہ قانون آج تک جاری ہے۔ صرف پجاریوں کی زمین بادشاہ کی ملکیت میں نہ آئی۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:27 | اسرائیلی مصر میں جشن کے علاقے میں آباد ہوئے۔ وہاں اُنہیں زمین ملی، اور وہ پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:29 | جب مرنے کا وقت قریب آیا تو اُس نے یوسف کو بُلا کر کہا، ”مہربانی کر کے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھا کہ تُو مجھ پر شفقت اور وفاداری کا اِس طرح اظہار کرے گا کہ مجھے مصر میں دفن نہیں کرے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 47:30 | جب مَیں مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا تو مجھے مصر سے لے جا کر میرے باپ دادا کی قبر میں دفنانا۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ | |
Chapter 48
Gene | UrduGeo | 48:1 | کچھ دیر کے بعدیوسف کو اطلاع دی گئی کہ آپ کا باپ بیمار ہے۔ وہ اپنے دو بیٹوں منسّی اور افرائیم کو ساتھ لے کر یعقوب سے ملنے گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:2 | یعقوب کو بتایا گیا، ”آپ کا بیٹا آ گیا ہے“ تو وہ اپنے آپ کو سنبھال کر اپنے بستر پر بیٹھ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:3 | اُس نے یوسف سے کہا، ”جب مَیں کنعانی شہر لُوز میں تھا تو اللہ قادرِ مطلق مجھ پر ظاہر ہوا۔ اُس نے مجھے برکت دے کر | |
Gene | UrduGeo | 48:4 | کہا، ’مَیں تجھے پھلنے پھولنے دوں گا اور تیری اولاد بڑھا دوں گا بلکہ تجھ سے بہت سی قومیں نکلنے دوں گا۔ اور مَیں تیری اولاد کو یہ ملک ہمیشہ کے لئے دے دوں گا۔‘ | |
Gene | UrduGeo | 48:5 | اب میری بات سن۔ مَیں چاہتا ہوں کہ تیرے بیٹے جو میرے آنے سے پہلے مصر میں پیدا ہوئے میرے بیٹے ہوں۔ افرائیم اور منسّی روبن اور شمعون کے برابر ہی میرے بیٹے ہوں۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:6 | اگر اِن کے بعد تیرے ہاں اَور بیٹے پیدا ہو جائیں تو وہ میرے بیٹے نہیں بلکہ تیرے ٹھہریں گے۔ جو میراث وہ پائیں گے وہ اُنہیں افرائیم اور منسّی کی میراث میں سے ملے گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:7 | مَیں یہ تیری ماں راخل کے سبب سے کر رہا ہوں جو مسوپتامیہ سے واپسی کے وقت کنعان میں اِفراتہ کے قریب مر گئی۔ مَیں نے اُسے وہیں راستے میں دفن کیا“ (آج اِفراتہ کو بیت لحم کہا جاتا ہے)۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:9 | یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے بیٹے ہیں جو اللہ نے مجھے یہاں مصر میں دیئے۔“ یعقوب نے کہا، ”اُنہیں میرے قریب لے آ تاکہ مَیں اُنہیں برکت دوں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 48:10 | بوڑھا ہونے کے سبب سے یعقوب کی آنکھیں کمزور تھیں۔ وہ اچھی طرح دیکھ نہیں سکتا تھا۔ یوسف اپنے بیٹوں کو یعقوب کے پاس لے آیا تو اُس نے اُنہیں بوسہ دے کر گلے لگایا | |
Gene | UrduGeo | 48:11 | اور یوسف سے کہا، ”مجھے توقع ہی نہیں تھی کہ مَیں کبھی تیرا چہرہ دیکھوں گا، اور اب اللہ نے مجھے تیرے بیٹوں کو دیکھنے کا موقع بھی دیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 48:14 | لیکن یعقوب نے اپنا دہنا ہاتھ بائیں طرف بڑھا کر افرائیم کے سر پر رکھا اگرچہ وہ چھوٹا تھا۔ اِس طرح اُس نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں طرف بڑھا کر منسّی کے سر پر رکھا جو بڑا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:15 | پھر اُس نے یوسف کو اُس کے بیٹوں کی معرفت برکت دی، ”اللہ جس کے حضور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق چلتے رہے اور جو شروع سے آج تک میرا چرواہا رہا ہے اِنہیں برکت دے۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:16 | جس فرشتے نے عوضانہ دے کر مجھے ہر نقصان سے بچایا ہے وہ اِنہیں برکت دے۔ اللہ کرے کہ اِن میں میرا نام اور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق کے نام جیتے رہیں۔ دنیا میں اِن کی اولاد کی تعداد بہت بڑھ جائے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 48:17 | جب یوسف نے دیکھا کہ باپ نے اپنا دہنا ہاتھ چھوٹے بیٹے افرائیم کے سر پر رکھا ہے تو یہ اُسے بُرا لگا، اِس لئے اُس نے باپ کا ہاتھ پکڑا تاکہ اُسے افرائیم کے سر پر سے اُٹھا کر منسّی کے سر پر رکھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:19 | لیکن باپ نے انکار کر کے کہا، ”مجھے پتا ہے بیٹا، مجھے پتا ہے۔ وہ بھی ایک بڑی قوم بنے گا۔ پھر بھی اُس کا چھوٹا بھائی اُس سے بڑا ہو گا اور اُس سے قوموں کی بڑی تعداد نکلے گی۔“ | |
Gene | UrduGeo | 48:20 | اُس دن اُس نے دونوں بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”اسرائیلی تمہارا نام لے کر برکت دیا کریں گے۔ جب وہ برکت دیں گے تو کہیں گے، ’اللہ آپ کے ساتھ ویسا کرے جیسا اُس نے افرائیم اور منسّی کے ساتھ کیا ہے‘۔“ اِس طرح یعقوب نے افرائیم کو منسّی سے بڑا بنا دیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 48:21 | یوسف سے اُس نے کہا، ”مَیں تو مرنے والا ہوں، لیکن اللہ تمہارے ساتھ ہو گا اور تمہیں تمہارے باپ دادا کے ملک میں واپس لے جائے گا۔ | |
Chapter 49
Gene | UrduGeo | 49:1 | یعقوب نے اپنے بیٹوں کو بُلا کر کہا، ”میرے پاس جمع ہو جاؤ تاکہ مَیں تمہیں بتاؤں کہ مستقبل میں تمہارے ساتھ کیاکیا ہو گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:3 | روبن، تم میرے پہلوٹھے ہو، میرے زور اور میری طاقت کا پہلا پھل۔ تم عزت اور قوت کے لحاظ سے برتر ہو۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:4 | لیکن چونکہ تم بےقابو سیلاب کی مانند ہو اِس لئے تمہاری اوّل حیثیت جاتی رہے۔ کیونکہ تم نے میری حرم سے ہم بستر ہو کر اپنے باپ کی بےحرمتی کی ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:6 | میری جان نہ اُن کی مجلس میں شامل اور نہ اُن کی جماعت میں داخل ہو، کیونکہ اُنہوں نے غصے میں آ کر دوسروں کو قتل کیا ہے، اُنہوں نے اپنی مرضی سے بَیلوں کی کونچیں کاٹی ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:7 | اُن کے غصے پر لعنت ہو جو اِتنا زبردست ہے اور اُن کے طیش پر جو اِتنا سخت ہے۔ مَیں اُنہیں یعقوب کے ملک میں تتر بتر کروں گا، اُنہیں اسرائیل میں منتشر کر دوں گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:8 | یہوداہ، تمہارے بھائی تمہاری تعریف کریں گے۔ تم اپنے دشمنوں کی گردن پکڑے رہو گے، اور تمہارے باپ کے بیٹے تمہارے سامنے جھک جائیں گے۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:9 | یہوداہ شیرببر کا بچہ ہے۔ میرے بیٹے، تم ابھی ابھی شکار مار کر واپس آئے ہو۔ یہوداہ شیرببر بلکہ شیرنی کی طرح دبک کر بیٹھ جاتا ہے۔ کون اُسے چھیڑنے کی جرأت کرے گا؟ | |
Gene | UrduGeo | 49:10 | شاہی عصا یہوداہ سے دُور نہیں ہو گا بلکہ شاہی اختیار اُس وقت تک اُس کی اولاد کے پاس رہے گا جب تک وہ حاکم نہ آئے جس کے تابع قومیں رہیں گی۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:11 | وہ اپنا جوان گدھا انگور کی بیل سے اور اپنی گدھی کا بچہ بہترین انگور کی بیل سے باندھے گا۔ وہ اپنا لباس مَے میں اور اپنا کپڑا انگور کے خون میں دھوئے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:15 | جب وہ دیکھے گا کہ اُس کی آرام گاہ اچھی اور اُس کا ملک خوش نما ہے تو وہ بوجھ اُٹھانے کے لئے تیار ہو جائے گا اور اُجرت کے بغیر کام کرنے کے لئے مجبور کیا جائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:17 | دان سڑک کے سانپ اور راستے کے افعی کی مانند ہو گا۔ وہ گھوڑے کی ایڑیوں کو کاٹے گا تو اُس کا سوار پیچھے گر جائے گا۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:22 | یوسف پھل دار بیل ہے۔ وہ چشمے پر لگی ہوئی پھل دار بیل ہے جس کی شاخیں دیوار پر چڑھ گئی ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:24 | لیکن اُس کی کمان مضبوط رہی، اور اُس کے بازو یعقوب کے زورآور خدا کے سبب سے طاقت ور رہے، اُس چرواہے کے سبب سے جو اسرائیل کا زبردست سورما ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:25 | کیونکہ تیرے باپ کا خدا تیری مدد کرتا ہے، اللہ قادرِ مطلق تجھے آسمان کی برکت، زمین کی گہرائیوں کی برکت اور اولاد کی برکت دیتا ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:26 | تیرے باپ کی برکت قدیم پہاڑوں اور ابدی پہاڑیوں کی مرغوب چیزوں سے زیادہ عظیم ہے۔ یہ تمام برکت یوسف کے سر پر ہو، اُس شخص کے چاند پر جو اپنے بھائیوں پر شہزادہ ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:27 | بن یمین پھاڑنے والا بھیڑیا ہے۔ صبح وہ اپنا شکار کھا جاتا اور رات کو اپنا لُوٹا ہوا مال تقسیم کر دیتا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 49:28 | یہ اسرائیل کے کُل بارہ قبیلے ہیں۔ اور یہ وہ کچھ ہے جو اُن کے باپ نے اُن سے برکت دیتے وقت کہا۔ اُس نے ہر ایک کو اُس کی اپنی برکت دی۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:29 | پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو حکم دیا، ”اب مَیں کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا۔ مجھے میرے باپ دادا کے ساتھ اُس غار میں دفنانا جو حِتّی آدمی عِفرون کے کھیت میں ہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:30 | یعنی اُس غار میں جو ملکِ کنعان میں ممرے کے مشرق میں مکفیلہ کے کھیت میں ہے۔ ابراہیم نے اُسے کھیت سمیت اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے عِفرون حِتّی سے خرید لیا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 49:31 | وہاں ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دفنائے گئے، وہاں اسحاق اور اُس کی بیوی رِبقہ دفنائے گئے اور وہاں مَیں نے لیاہ کو دفن کیا۔ | |
Chapter 50
Gene | UrduGeo | 50:2 | اُس کے ملازموں میں سے کچھ ڈاکٹر تھے۔ اُس نے اُنہیں ہدایت دی کہ میرے باپ اسرائیل کی لاش کو حنوط کریں تاکہ وہ گل نہ جائے۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:3 | اِس میں 40 دن لگ گئے۔ عام طور پر حنوط کرنے کے لئے اِتنے ہی دن لگتے ہیں۔ مصریوں نے 70 دن تک یعقوب کا ماتم کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:4 | جب ماتم کا وقت ختم ہوا تو یوسف نے بادشاہ کے درباریوں سے کہا، ”مہربانی کر کے یہ خبر بادشاہ تک پہنچا دیں | |
Gene | UrduGeo | 50:5 | کہ میرے باپ نے مجھے قَسم دلا کر کہا تھا، ’مَیں مرنے والا ہوں۔ مجھے اُس قبر میں دفن کرنا جو مَیں نے ملکِ کنعان میں اپنے لئے بنوائی۔‘ اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں وہاں جاؤں اور اپنے باپ کو دفن کر کے واپس آؤں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 50:7 | چنانچہ یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے کنعان روانہ ہوا۔ بادشاہ کے تمام ملازم، محل کے بزرگ اور پورے مصر کے بزرگ اُس کے ساتھ تھے۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:8 | یوسف کے گھرانے کے افراد، اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کے گھرانے کے لوگ بھی ساتھ گئے۔ صرف اُن کے بچے، اُن کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل جشن میں رہے۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:10 | جب وہ یردن کے قریب اتد کے کھلیان پر پہنچے تو اُنہوں نے نہایت دلسوز نوحہ کیا۔ وہاں یوسف نے سات دن تک اپنے باپ کا ماتم کیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:11 | جب مقامی کنعانیوں نے اتد کے کھلیان پر ماتم کا یہ نظارہ دیکھا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ تو ماتم کا بہت بڑا انتظام ہے جو مصری کروا رہے ہیں۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام ابیل مصریم یعنی ’مصریوں کا ماتم‘ پڑ گیا۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:13 | اُنہوں نے اُسے ملکِ کنعان میں لے جا کر مکفیلہ کے کھیت کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی کھیت ہے جو ابراہیم نے عِفرون حِتّی سے اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے خریدا تھا۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:14 | اِس کے بعد یوسف، اُس کے بھائی اور باقی تمام لوگ جو جنازے کے لئے ساتھ گئے تھے مصر کو لوٹ آئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:15 | جب یعقوب انتقال کر گیا تو یوسف کے بھائی ڈر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”خطرہ ہے کہ اب یوسف ہمارا تعاقب کر کے اُس غلط کام کا بدلہ لے جو ہم نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر کیا ہو گا؟“ | |
Gene | UrduGeo | 50:17 | کہ یوسف کو بتانا، ’اپنے بھائیوں کے اُس غلط کام کو معاف کر دینا جو اُنہوں نے تمہارے ساتھ کیا۔‘ اب ہمیں جو آپ کے باپ کے خدا کے پیروکار ہیں معاف کر دیں۔“ یہ خبر سن کر یوسف رو پڑا۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:18 | پھر اُس کے بھائی خود آئے اور اُس کے سامنے گر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے خادم ہیں۔“ | |
Gene | UrduGeo | 50:20 | تم نے مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اللہ نے اُس سے بھلائی پیدا کی۔ اور اب اِس کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ بہت سے لوگ موت سے بچ رہے ہیں۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:21 | چنانچہ اب ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مَیں تمہیں اور تمہارے بچوں کو خوراک مہیا کرتا رہوں گا۔“ یوں یوسف نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی سے بات کی۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:23 | موت سے پہلے اُس نے نہ صرف افرائیم کے بچوں کو بلکہ اُس کے پوتوں کو بھی دیکھا۔ منسّی کے بیٹے مکیر کے بچے بھی اُس کی موجودگی میں پیدا ہو کر اُس کی گود میں رکھے گئے۔ | |
Gene | UrduGeo | 50:24 | پھر ایک وقت آیا کہ یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں مرنے والا ہوں۔ لیکن اللہ ضرور آپ کی دیکھ بھال کر کے آپ کو اِس ملک سے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے۔“ | |
Gene | UrduGeo | 50:25 | پھر یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“ | |